summary
stringlengths 21
127
| text
stringlengths 165
9.67k
|
---|---|
عالمی بینک عسکریت پسندی سے متاثرہ خاندانوں کی معاونت کرے گا | اسلام باد عالمی بینک خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں عسکریت پسندی سے پیدا ہونے والے بحران سے متاثرہ خاندانوں کی جلد بحالی بچوں کی صحت کی بہتری اور شہری مراکز ترسیل میں معاونت کے لیے فنڈز فراہم کرے گااس منصوبے کے لیے عالمی بینک ملٹی ڈونر ٹرسٹ کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا جس کے تحت شہریوں کی سہولت کے مراکز قائم کیے جائیں گے جو پوری قبائلی بادی اور اس سے منسلک اضلاع کو خدمات فراہم کرے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ جولائی 2019 میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری کے بعد سے منصوبے کی تیسری فنانسنگ ہوگییہ بھی پڑھیں ئندہ سال تک پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان ہے عالمی بینکان سہولیات کے مراکز کے ذریعے منتخب خدمات فراہم کی جائیں گی جس میں وائٹل رجسٹریشن سروس وی ایس سول رجسٹریشن منیجمنٹ سسٹم سی ایم ایس اور نادرا ای سہولت شامل ہے جو اس سے مستفید ہونے والوں کی مزید سرکاری خدمات تک رسائی کو بڑھائے گااس کے علاوہ ئندہ ماہ عالمی بینک کی اضافی فنانسنگ کی منظوری دی جائے گی جو گاہی سیشن میں حاضری سے منسلک نقدی کی منتقلی کے ذریعے بچوں کی صحت کو فروغ دے گیمنصوبے کی دستاویز کے مطابق اضافی سروسز مثلا وی ایس سی ایم ایس نادرا ای سہولت پلیٹ فارم اور دیگر سہولیات کے ساتھ اضلاع بنوں ڈیرہ اسمعیل خان لکی مروت اور ٹانک میں 16 نئے سہولت مراکز قائم کیے جائیں گےوی ایس میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور سی سیز کی تجدید اور اجرا سے متعلق تمام خدمات شامل ہوں گیمزید پڑھیں عالمی بینک سندھ میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے 20 کروڑ ڈالر قرض دے گااس کے علاوہ بلدیاتی حکومت یا کمشنر کے دفاتر کے تعاون سے سی ایم ایس متعارف کروانے سے شہری بالخصوص خواتین پیدائش شادی اور موت کے سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گیاس منصوبے پر خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے تمام ساتوں اضلاع میں عملدرمد کیا جارہا ہے ان اضلاع اور ان سے منسلک علاقوں میں شہریوں کی بنیادی سرکاری سروسز تک رسائی میں سیکیورٹی اور رسائی کے مسائل برقرار رہنے تک رکاوٹ ہےتاہم صوبہ خیبرپختونخوا میں ان اضلاع کے انضمام کا پیچیدہ عمل کمزور اداروں اور مسلسل سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس ایجنڈے کی تکمیل ایک طویل عمل ہے |
مالی سال 2020 ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد میں 23 فیصد کمی | اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے دسمبر کی خری تاریخ سے قبل ٹیکس سال 2020 کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 23 فیصد کم انکم ٹیکس گوشوارے موصول کیے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کو دسمبر تک 13 لاکھ 10 ہزار ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے جب کہ ٹیکس سال 2019 میں 16 لاکھ 90 ہزار ریٹرنز جمع کرائے گئے تھےان میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد افرادی کمپنیوں کی ایسوسی ایشنز دونوں شامل ہیںمزید پڑھیں انکم ٹیکس گوشوراے جمع کروانے کی تاریخ میں ایک مرتبہ پھر توسیع جائزے کے دوران اس عرصے میں گوشواروں کے ساتھ وصول کیا گیا ٹیکس ارب 50 کروڑ روپے رہا جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 12 ارب 80 کروڑ روپے وصول کیا گیا تھا جو 492 فیصد کی کمی کی عکاسی کرتا ہےٹیکس سال 2020 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی خری تاریخ میں ستمبر کے بعد سے توسیع کی گئی تھی تاکہ عوام کو اپنا ریٹرن فائل کرنے میں سانی ہوٹیکس سال 2019 کے لیے ایف بی کو 29 لاکھ ریٹرنز ملے تھے جو ایف بی کی تاریخ میں سب سے زیادہ تھےبھارت میں بادی کے مقابلے میں ریٹرن فائل کرنے کا تناسب فیصد فرانس میں 58 فیصد اور کینیڈا میں 80 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ تقریبا 002 فیصد پر موجود ہےوزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ خری تاریخ میں مزید توسیع نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ریٹرن فائلنگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں ٹیکس کے بغیر پاکستانی رقوم کی منتقلی کے باعث زی فائیو پر پابندی لگائی فواد چوہدریڈاکٹر وقار نے کہا کہ فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان افراد کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے وقت میں توسیع کریں جو ڈیڈ لائن سے قبل ان کو فائل کرنے کے قابل نہیں تھےانہوں نے کہا کہ نان فائلرز کو ریٹرن فائل کرنے کے لیے اضافی وقت طلب کرنے کے لیے متعلقہ ٹیکس فس میں درخواست جمع کرانا ہوگیاسی طرح معاون خصوصی نے بتایا کہ ٹیکس پریکٹیشنرز کو بھی اپنے کلائنٹ کے لیے توسیع حاصل کرنے کی اجازت ہےتاہم معاون خصوصی نے بتایا کہ سب کے لیے کوئی توسیع نہیں کی جائے گیجرمانے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے کوئی جرمانہ نہیں ہوگا جنہوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے توسیع مانگی ہےان کا کہنا تھا کہ مزید توسیع نہ کرنے کے فیصلے کا مقصد ملک میں ٹیکس نظم ضبط لانا ہے |
جاپان کو سندھ کے خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کی دعوت | اسلام باد بورڈ انویسٹمنٹ بی او ئی کے چیئرمین عاطف بخاری نے جاپان کے سفیر کونینوری میٹسودا سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک اور خصوصی اقتصادی زون ایس ای زیڈ ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے ممالک کے لیے کھلے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے جاپانی سفیر کو سندھ میں دھابیجی خصوصی اقتصادی زون کے لیے جاپانی مقیم ڈویلپر کے امکان کے بارے میں گاہ کیا اور کاروباری اداروں کو معاشی زون میں یونٹ قائم کرنے کی دعوت بھی دیانہوں نے روشنی ڈالی کہ دھابیجی اقتصادی زون کا مقام کراچی بندرگاہ کے قریب ہونے کی وجہ سے بہت بہتر ہےمزید پڑھیں تین نئے خصوصی اقتصادی زونز کی منظوری دے دی گئیدریں اثنا جاپانی سفیر نے تجویز دی کہ اسلام باد کو اوساکا میں ایک تجارتی قونصل خانہ یا رابطہ ادارہ قائم کرنا چاہیے جو جاپان میں کاروباری گروہوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعت کاروں کا ایک مرکز ہے اور اس سے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی2 کروڑ سے زائد کی بادی کے ساتھ اوساکا ایک اہم مالیاتی مرکز ہے اور یہ دنیا کے سب سے بڑے شہری علاقوں میں شامل ہےسفیر کی تجویز کا جواب دیتے ہوئے عاطف بخاری نے کہا کہ اوساکا میں تجارتی قونصل خانے کے افتتاح کے لیے بورڈ انویسٹمنٹ وزارت خارجہ سے رابطہ کرے گاواضح رہے کہ اوساکا میں پاکستان کا قونصل خانہ ہے تاہم اس میں کوئی عملہ نہیں اور اس کی نگرانی ٹوکیو میں قائم سفارتخانہ کرتا ہے دستیاب معلومات کے مطابق جاپان میں پاکستان کے تجارت اور سرمایہ کاری کے قونصلر ٹوکیو میں واقع سفارت خانے میں مقیم ہیںیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دیبی او ئی کے چیئرمین نے کراچی کے لیے حکومت کے ترقیاتی منصوبے میں جاپان کی شمولیت کی بھی دعوت دیانہوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی کے موجودہ نظام کی اپ گریڈیشن کراچی سرکلر ریلوے اور کیماڑی تا پپری ریل لائن سمیت ٹرانسپورٹ کی سہولیات میں بہترین سرمایہ کاری کے مواقع ہیںاس موقع پر جاپانی سفیر نے کہا کہ جاپان فیصل باد میں پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری میں پہلے ہی مدد کر رہا ہے اور وہ کراچی پر بھی غور کرسکتا ہےملاقات میں پاکستان کے ماہی گیری کے شعبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاجاپانی سفیر نے کہا کہ حکومت اور نجی شعبوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت میں سرمایہ کاری کریں جاپانی پہلے ہی کورنگی فش ہاربر پروجیکٹ جیسے فشریز کے منصوبوں میں مشغول ہیںجاپانی سفیر نے ملک میں جاپانی ٹو انڈسٹری اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کی بھی بات کی |
برامدات 767 فیصد بڑھ کر ارب 16 کروڑ ڈالر سے زائد | اسلام اباد پاکستان میں ماہ نومبر میں مسلسل تیسرے مہینے برامدات میں اضافہ دیکھا گیا اور یہ گزشتہ ماہ کی ارب ڈالر زائد سے 767 فیصد بڑھ کر ارب 16 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد شمار پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کیے گئےبرامدات میں اضافہ بنیادی طور پر ٹیکسٹائل اور نان ٹیسکٹائل سامان کی دو ہندسوں میں ترقی کے باعث دیکھنے میں ایامزید پڑھیں اکتوبر میں برامدات 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںعلاوہ ازیں زیرجائزہ مہینے کے دوران درامدات بھی فیصد بڑھ گئیں جو تجارتی خسارہ میں معمولی اضافے کا باعث بنیںاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نومبر 2019 کے مطابق میں ہوم ٹیکسٹائل 20 فیصد دواسازی کی مصنوعات 20 فیصد چاول 14 فیصد جراحی کا سامان 11 فیصد جرابیں اور موزے 41 فیصد جرسیز اور پل اوور 21 فیصد خواتین کے کپڑے 11 فیصد مردوں کے کپڑوں میں 43 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جولائی سے نومبر کے دوران برامدات گزشتہ سال کے انہیں مہینوں کے ارب 53 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 211 فیصد کے معمولی اضافے کے بعد ارب 73 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہیںرواں مالی سال کے اغاز میں برامدات میں ایک مثبت رجحان دیکھنے میں ای اتھا لیکن اگست میں اس میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی تھی تاہم ستمبر اکتوبر اور نومبر میں اس میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہےادھر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برامدات میں اضافے کے لیے وزارت تجارت نے ڈرا بیک اف لوکل ٹیکس اینڈ لیویز ڈی ایل ٹی ایل اسکیم کے تھت ارب 78 کروڑ روپے جاری کردیے گئےاس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت ٹیکسٹائل عبدالرزاق داد کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ یہ ہمارے برامدات کا لیکویڈٹی معاملات کا حل کریں گے اور برامدات کو بڑھانے میں مدد دیں گےخیال رہے کہ مالی سال 2020 میں برامدات 683 فیصد یا ایک ارب 57 کروڑ ڈالر گر کر 21 ارب 40 کروڑ ڈال رہی تھیں جو اسے پہلے سال 22 ارب 97 ارب ڈالر تھیاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مئی سے بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے برامدی ارڈرز خاص طور پر ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے شعبے میں واضح بہتری نظر ائییہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںدوسری جانب نومبر میں درامدات بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب 92 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 777 فیصد بڑھ کر ارب 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیںمالی سال 20 کے ماہ کے دوران مجموعی درامدای بل گزشتہ سال کے انہیں مہینوں کے 19 ارب 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے 129 فیصد بڑھ کر 19 ارب 42 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا علاوہ ازیں ملک کا تجارتی خسارہ بھی نومبر میں 788 فیصد بڑھ گیا جس کی بنیادی وجہ درامدات میں اضافہ تھا یعنی تجارتی فرق گزشتہ سال کے اسی مہینے کے ایک ارب 91 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ارب کروڑ 80 لاکھ ڈالر پر موجود رہا |
کے الیکٹرک کو اضافی بجلی گیس کی فراہمی کے قانونی تقاضے تعطل کا شکار | اسلام باد نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی اور سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی ایل کے 253 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں نہ ہونے پر تصفئی بی ہونے کی وجہ سے قومی نیٹ ورکس سے کے الیکٹرک کو اضافی بجلی اور گیس کی فراہمی کے قانونی انتظامات تعطل کا شکار ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ عوامی سیکٹر کی دونوں کمپنیوں این ٹی ڈی سی اور ایس ایس جی سی ایل نے واجبات کی منظوری تک کے الیکٹرک کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے پی پی اے اور گیس کی فراہمی کے معاہدے جی ایس اے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہےمزید پڑھیں کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر تحفظات ہیں لگتا ہے ان کے تانے بانے ممبئی سے نکلیں گے چیف جسٹس واضح رہے کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے رواں سال جون کے ایک فیصلے کے تحت نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی کو ایک ہزار 400 میگاواٹ تک بڑھانا تھا جبکہ کے ای کو تقریبا 150 ایم ایم ایف سی ڈی اضافی گیس کی فراہمی کی جانی تھی تقریبا 200 ایم ایم ایف سی ڈی کی موجودہ گیس کی فراہمی کے لیے کے ای اور ایس ایس جی سی ایل کا معاہدہ اب تک نہیں ہوا ہےایس ایس جی سی ایل انتظامیہ اور بورڈ ڈائریکٹرز جی ایس اے میں داخلے سے قبل وفاقی حکومت کی طرف سے کسی طرح کی ضمانت یا 103 ارب کی کے ای سے ادائیگی کا منصوبہ بنانا چاہتے ہیںکے ای اس رقم کا مقابلہ کررہی ہے اور دعوی کرتی ہے کہ ایس ایس جی سی ایل کو تقریبا 13 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہےیہ بھی پڑھیں وفاق کا کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے پر غوراین ٹی ڈی سی انتظامیہ بھی اضافی بجلی کی فراہمی کے لیے پی پی اے پر دستخط کرنے سے پہلے اپنے 150 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کرانا چاہتی ہےمعلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ کے ای انتظامیہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے گزشتہ دنوں مختلف قانونی اور سیاسی حکام کے ساتھ مصروف رہی ہے تاہم کورونا پابندیوں کی وجہ سے چند اہم عہدیداروں کی عدم فراہمی کی وجہ سے کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئیئندہ ہفتے حکومت اور کے ای حکام کے درمیان اس موضوع پر ایک اور باضابطہ اجلاس متوقع ہےچند روز قبل ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر جو سی سی او ای کے سربراہ بھی ہیں نے مشاہدہ کیا تھا کہ کے ای ای کے معاملات کا حل ناگزیر ہوچکا ہے بصورت دیگر اس کی وصولی اور قابل ادائیگی گردشی قرضوں میں 421 ارب روپے کا اضافہ کردے گیکے ای کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کے واجبات متنازع ہیں کیونکہ اس میں 13 ارب روپے کی اصل رقم کے مقابلہ میں 90 ارب کے کمپانڈ سود بھی شامل ہےان کا مقف تھا کہ اگر کے ای کو کمپانڈ سود ادا کرنا پڑتا ہے تو پھر سرکاری اداروں پر اس کے واجبات کی ادائیگی پر بھی اسی اصول پر عمل ہونا چاہیےوفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی فراہمی کو نیشنل گرڈ سے بڑھا کر 1400 میگاواٹ کرنے کی پیش کش کی تھی2021 میں این ٹی ڈی سی کے ای کو 450 میگاواٹ اضافی بجلی فراہم کرے گیجی ایس اے اور پی پی اے پر دستخط کرنے میں تاخیر کا باعث بننے والے معاملات کا عدم حل اگلے موسم گرما میں کراچی میں بجلی کی قلت اور بندش کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے |
کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں اقوام متحدہ | اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی کا کہنا ہے کہ موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے نومبر میں غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور وہ تقریبا سال کی اعلی ترین سطح پر گئی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوڈ اینڈ ایگریکلچرل رگنائزیشن ایف اے او کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تجارت کی جانے والی خورونوش کی اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں خاص طور پر 45 ممالک پر اضافی دبا ہے جنہیں اپنی عوام کی خوراک کے لیے بیرونی مدد کی ضرورت ہےایف اے او فوڈ پرائز انڈیکس نے رواں ماہ کے دوران اوسطا 105 پوائنٹس حاصل کیے جو اکتوبر کے مقابلے میں 39 فیصد اور ایک سال پہلے کے مقابلے میں 65 فیصد زیادہ تھےمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتروم میں مقیم ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جولائی 2012 کے بعد سے ماہانہ اضافہ سب سے زیادہ رہا اور دسمبر 2014 کے بعد سے انڈیکس سب سے اونچی سطح پر ہےسب سے زیادہ اضافہ سبزیوں کے تیل کی قیمت کے انڈیکس میں ہوا جو پام ئل کے کم ذخیرے کی وجہ سے 145 فیصد تک بڑھ گیاسیریل کی قیمتوں کا اشاریہ اکتوبر کے مقابلے میں 25 فیصد جبکہ ایک سال قبل کے مقابلے میں تقریبا 20 فیصد بڑھا ہےایف اے او نے بتایا کہ گندم کی برمدی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جس کی وجہ سے ارجنٹائن میں پیداواری کمی ہے جبکہ مکئی کی قیمتیں بھی امریکا اور یوکرین میں کم پیداوار اور چین کی جانب سے بڑی خریداری کے باعث بڑھی ہیںیہ بھی پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئیروس تھائی لینڈ اور یورپ میں خراب موسم کی صورتحال کی وجہ سے عالمی پیداوار میں کمی کے بڑھتے ہوئے امکانات کے دوران چینی کی قیمت کا انڈیکس بھی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 33 فیصد بڑھ گیا ہےیورپ میں فروخت میں اضافے کی وجہ سے ڈیری مصنوعات کی قیمتیں بھی 09 فیصد بڑھ کر 18 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںرپورٹ کے مطابق گوشت کی قیمتیں اکتوبر کے مقابلے میں 09 فیصد بڑھ گئی ہیں تاہم ایک سال قبل کے مقابلے میں اس میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے |
صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے پیک ور ٹیرف اسکیم کا خاتمہ اور سبسڈی منظور | اسلام باد اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی اجلاس میں وفاقی کابینہ اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے پیک ورز جن اوقات میں لوڈ زیادہ ہوتا ہے کے خاتمے سے پیدا ہونے والی خلا پر ایک غیر طے شدہ سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی درخواست پر بلائے گئے واحد نکاتی اجلاس نے چیئرمین ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سمیت ای سی سی ممبران کو حیرت میں ڈال دیامزید پڑھیں کے الیکٹرک کو طویل لوڈ شیڈنگ پر نیپرا اور صارفین کے غیض غضب کا سامنا اراکین نے بتایا کہ پاور ڈویژن کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر میں صنعتی صارفین کے لیے استعمال کے اوقات ٹی او یو ٹیرف کے خاتمے سے متعلق سمری کو ای سی سی کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای اور وفاقی کابینہ نے نومبر کے پہلے ہفتے میں منظور کرلیا ہے جسے بعد ازاں نیپرا نے نوٹیفکیشن کے لیے منظور کرلیا تھاان کا خیال تھا کہ تمام رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد ای سی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ہےپاور ڈویژن نے ای سی سی کو بتایا کہ نیپرا نے نشاندہی کی ہے کہ جہاں صنعتی سپورٹ پیکیج کو منظور کرنے کے ساتھ ساتھ 21 ارب روپے کی سبسڈی مختص کردی گئی ہے وہیں ٹو او یو اسکیم کے خاتمے سے بھی کچھ سبسڈی پیدا ہوگی یا گردشی قرضے میں اضافہ ہوگا جس کا حساب نہیں لگایا گیا ہےٹی او یو اسکیم کے تحت صارفین سے تقریبا 18 گھنٹوں کے لیے 15 روپے فی یونٹ پیک نرخ وصول کیا جاتا ہے جبکہ شام کے پیک ورز میں تقریبا 21 روپے فی یونٹ لیا جاتا تھایہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ پیک ورز کے خاتمے کا مطلب یہ ہے کہ صنعتیں 15 روپے فی یونٹ کے نرخ ہی ادا کریں گیبعد ازاں ای سی سی نے صنعتی صارفین کے لیے بجلی استعمال کرنے کی اوقات کی بنیاد پر ٹیرف اسکیم کے خاتمے اور اس ضمن میں ایک واپڈا ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے لیے متعلقہ ایس اوز میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دیاس کے تحت صنعتی صارفین پیک ورز میں پیک ریٹ سے ٹیرف ادا کریں گےسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پیک ورز اور پیک ورز ٹیرف کے خاتمے کا اطلاق یکم نومبر 2020 سے 30 اپریل 2021 تک کی مدت کے لیے ہوگا |
پاکستان میں موبائل کمپنیاں مقامی طور پر اسمبلنگ کی جانب گامزن | کراچی پاکستان میں موبائل ہینڈ سیٹس کے مینوفکچررز جون 2020 میں کابینہ سے منظور کی گئی موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کے تحت مقامی سطح پر اسمبلنگ کے مقصد کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وزیر صنعت حماد اظہر سے موبائل کمپنی ویوو کے نمائندوں نے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنے اکانٹ سے یہ اعلان کیا کہ کمپنی نے پاکستان میں اسمارٹ فون تیار کرنے کی سہولت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس منصوبے کے لیے زمین خرید لی گئی ہےمزید پڑھیں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ پالیسی منظورتاہم ویوو کے نمائندوں کی جانب سے اس ملاقات پر ردعمل دینے سے گریز کیا گیاخیال رہے کہ جون 2020 میں وفاقی کابینہ نے پالیسی منظور کی تھی لیکن انڈسٹری کے کچھ کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ اس میں بہت سے خدشات ہیںاس پس منظر میں ڈان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پالیسی میں لوکلائزیشن کی شرط کو پاکستان میں نافذ کرنا ناممکن ہے کیونکہ اسکرینز مدربورڈز اور بیٹریز کی تیاری یہاں ممکن نہیں ہےپالیسی میں موبائل ڈیوائسز کی سی کے ڈیایس کے ڈی مینوفکچرنگ پر فکسڈ سیلز ٹیکس کے خاتمے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر اسمبلڈ ڈیوائسز کی مقامی فروخت پر فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنی بھی شامل ہے تاہم انڈسٹری پلیئرز کہتے ہیں کہ ان اقدامات پر عمل درامد ابھی تک مکمل نہیں ہوااس صنعت کے ایک اندرونی پلیئر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس لیے ڈان کو بتایا چونکہ حکومت کے ساتھ بات چیت ابھی جاری ہےیہ بھی پڑھیں مالی سال 2020 ملک میں موبائل فون کی درامد پر 54 ارب روپے کی ڈیوٹی وصولانہوں نے کہا کہ ان استثنی کے بغیر مقامی اسمبلی ممکن نہیں ہےجون میں پالیسی کی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملک میں کل 16 مقامی کمپنیاں موبائل لات تیار کررہی ہیں جن میں سے بیشتر کمپنیاں فیچر فون یعنی جی تیار کررہی ہیں کمپنیاں اب اسمارٹ فون تیار کرنے کی طرف جارہی ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی جی جی کی طرف منتقل ہو رہی ہےٹیلی کام کے ایگزیکٹوز نے ڈان کو بتایا کہ جی قابل ہینڈ سیٹس کی کمی پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کو فروغ دینے کے لیے ان ہینڈسیٹ کی مقامی اسمبلی ناگزیر ہےگزشتہ مالی سال 2020 میں موبائل ہینڈسیٹس کی درمدات تیزی سے بڑھ کر ایک ارب 37 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی تھی جبکہ مالی سال 2021 کے جولائی سے ستمبر کے درمیان یہ 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کو عبور کرچکی ہیں اور سست ہوتی معیشت کے باوجود گزذشتہ سال کے ریکارڈ کو مات دینے کے لیے تیار ہیں |
گنے کی بروقت کٹائی سے چینی کی قیمت کم ہو کر 85 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی | اسلام باد سندھ اور پنجاب میں گنے کی فصل کی کٹائی کی ابتدا کے بعد ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں تقریبا 20 فیصد تک تیزی سے کمی دیکھی جارہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہاں تک کہ وزیراعظم نے بھی چینی کی فی کلو گرام قیمتوں میں 20 روپے تک کمی نے پر اطمینان کا اظہار کیاوزیراعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ملک میں گنے کی بر وقت کٹائی اور درمد شدہ چینی کی فراہمی کی وجہ حکومت کی مثر مداخلت سے متعلق اقدامات کو قرار دیایہ بھی پڑھیں شوگر ملز کا اعلی سوکروز کی فصل پیدا کرنے والے گنے کے کاشتکاروں کو اربوں روپے دینے سے انکاران کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوششوں سے چینی کی ایکس مل قیمتوں میں 20 روپے تک کمی ئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ میں نے صوبائی حکومتوں کو گنے کے کاشت کاروں کو چینی کی قیمتوں کی منصفانہ اور فوری ادائیگی کرنے کے لیے کہا ہےحالیہ اقدامات اور درمد شدہ چینی کی وجہ سے ملک بھر کی ریٹیل اور ہول سیل مارکیٹوں میں موجود چینی کے ذخیرے کے باعث صورت حال میں تبدیلی کا اثر دیکھا جاسکتا ہےکراچی ریٹیل گراسیریز گروپ کے چیئرمین فرید قریشی کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں چینی کی اوسطا ریٹیل قیمت 100 روپے تھی اور اب یہ 85 روپے فی کلوگرام ہوگئی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی وجہ ہول سیل مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہے اور ہم امید کررہے ہیں کہ اس ہفتے کے دوران ہول سیل قیمت 75 روپے سے 78 روپے کے درمیان ہوجائے گیمزید پڑھیں گنے کی قیمت سے متعلق کیس لگتا ہے سندھ حکومت مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتیفرید قریشی نے پیش گوئی کی کہ ئندہ ہفتے سے ملنے والی تازہ چینی اور درمدات کے نتیجے میں چینی کی قیمتوں میں مزید کمی ئے گیاسی طرح لاہور اور پشاور میں بھی چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اسی طرح کی کمی رپورٹ ہوئی مگر اسلام باد اور دیگر پنجاب کے شمالی علاقوں میں جہاں چینی کی پیداوار نہیں ہوتی وہاں ئندہ دنوں میں ممکنہ طور پر زیادہ ذخیرے کے اثرات نظر ئیں گےراولپنڈی کی ایک مرکزی ہول سیل مارکیٹ گنج منڈی کے تاجر جو شمالی پنجاب زاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے کچھ حصوں میں سامان فراہم کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف چینی کی فراہمی میں بہتری ئی ہے بلکہ قیمتوں میں بھی کمی رہی ہےیہ بھی پڑھیں گنے کی قیمت کم ہے تو کسان گنا اگاتے ہی کیوں ہیںایک اور تاجر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ئندہ دنوں میں درمد شدہ اور مقامی طور پر پیدا کی جانے والی چینی کے درمیان مقابلہ ہوگا اور جیسا کہ مقامی چینی کی مٹھاس زیادہ ہےتاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں ماضی میں ہونے والے اضافے کی ایک وجہ میڈیا میں مختلف خبروں کے ذریعے پیدا ہونے والی گھبراہٹ کے باعث کی جانے والی خریداری تھیپاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اسکندر خان نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی بروقت گنے کی فصل کی کٹائی کے غاز پر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی فصل کی فی 40 کلو گرام قیمت تقریبا 200 روپے مقرر کی گئی ہےاسکندر خان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام کی جانب سے مڈل مین کو درمیان میں سے نکالنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو کسانوں سے گنا خرید لیتے ہیں اور ان کے تدارک سے ملوں کے لیے گنے کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لیے ایک مثبت قدم ہوسکتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو چینی اور گڑ کی افغانستان اور اس سے باہر اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے جو مناسب سپلائی ہونے کی وجہ سے قیمتوں کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں گایہ خبر دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
نومبر میں مہنگائی معمولی کمی سے 83 فیصد رہی | اسلام اباد ماہ نومبر میں کچھ اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی کے بعد افراط زر مہنگائی اکتوبر کی 89 فیصد سے کم ہوکر گزشتہ ماہ 83 فیصد رہیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلسل دوسرے ماہ بھی مہنگائی میں معمولی کمی ائی تاہم اس کے برعکس حقیقت میں ضروری اشیا کی قیمتیں اوپر کی طرف جارہی ہیںغذائی مہنگائی اب بھی دو ہندسوں میں موجود ہے اور گزرنے والے مہینے میں اس میں اضافہ دیکھنے میں ایاشہری علاقوں میں زائد غذائی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بڑھنے کا دبا جاری رہا اور نومبر میں غذائی اشیا کے گروپ کی قیمتیں سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 16 فیصد بڑھیںمزید پڑھیں اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 89 فیصد رہیتاہم دیہی علاقوں میں یہ صورتحال مزید بدتر رہی جہاں نومبر میں اس میں سالانہ بنیادوں پر 161 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر فیصد اضافہ ہوا واضح رہے کہ بنیادی غذائی اشیا ٹماٹر پیاز مرغی انڈے چینی اور اٹے کی قیمتیوں میں گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے اور روزمرہ استعمال ہونے والی ان اشیا کی قیتموں میں معمولی اضافہ بھی مجموعی مہنگائی پر کافی اثر انداز ہوتا ہےنومبر میں سالانہ بنیادوں پر گندم کی قیمت 366 فیصد گندم کے اٹے کی قیمت 1328 فیصد چاول 73 فیصد انڈے 4867 فیصد اور چینی 3578 فیصد بڑھیادھر حکومت کی جانب سے شارٹ فال کو پورا کرنے اور مارکیٹ میں سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے گندم اور چینی درامد کی گئی ہے مزید یہ کہ سبزیوں کی نئی فصلوں گنے کی کرشنگ کے سیزن اور پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے ساتھ ہی مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہےمقامی پیداوار میں کمی کے ساتھ رواں مالی سال کا اغاز جولائی میں 93 فیصد کی مہنگائی سے ہوا جس کے بعد اگست میں اس میں کمی ائی اور یہ 82 فیصد رہی جس کے بعد ستمبر میں یہ ایک مرتبہ پھر فیصد تک پہنچ گئیجولائی سے نومبر کے دوران اوسط سی پی ائی گزشتہ سال کے 108 فیصد سے کم ہوکر 876 فیصد ہوگیاواضح رہے کہ مالی سال 2020 میں سی پی ائی اس سے پہلے سال کے 68 فیصد سے بڑھ کر 1074 فیصد تک پہنچ گیا تھا جو 122011 کے بعد سب سے زیادہ تھاشہری علاقوں میں نومبر میں جن اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں مرغی 2136 فیصد ٹماٹر 1568 فیصد الو 879 فیصد پیاز 581 فیصد سبزیاں 563 فیصد خشک میوہ جات 438 فیصد انڈے 283 فیصد مکھن 261 فیصد مصالحہ جات اور مرچیں 26 فیصد اور مچھلی 189 فیصد بڑھیتاہم شہری علاقوں میں جن علاقوں کی قیمتوں میں کمی ائی ان میں گندم کا اٹا 483 فیصد گندم 431 فیصد دال مونگ 354 فیصد اور دال چنا 194 فیصد کم ہوئییہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکاندیہی علاقوں میں مرغی 2076 فیصد الو 158 فیصد ٹماٹر 929 فیصد پیاز 656 فیصد چینی 539 فیصد انڈے 523 فیصد مصالحہ جات اور مرچیں 305 فیصد اور مکھن 146 فیصد تک مہنگی ہوئیںدوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں گڑ 506 فیصد بیسن 228 فیصد دال مونگ 226 فیصد پھل 221 فیصد گندم کا اٹا 192 فیصد دال ماش 182 فیصد دال چنا 176 فیصد پھیلیاں 117 فیصد مچھلی 112 فیصد کم ہوئیعلاوہ ازیں شہری مراکز میں غیر غذائی افراط زر سالانہ بنیادوں پر 34 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 01 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ کر بالترتیب 55 فیصد اور 02 تک بڑھ گئی |
ڈسکوز کا بجلی کے ٹیرف میں 86 پیسے اضافے کا مطالبہ | اسلام باد سابقہ واپڈا کی مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکوز کے پاس 1500 سے 1600 میگا واٹ کے نئے کنکشن کے لیے لگ بھگ ساڑھے لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں کیونکہ صارفین کو اپریلجون 2020 کے دوران 85 ارب کے استعدادی چارجز کے حساب سے ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی طرف سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے مختلف ڈسکوز کی جانب سے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوئی نیپرا نے ڈسکوز کے ذریعے پیش کردہ اعداد شمار کی تصدیق کے لیے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو عوامی سماعت کے اختتام تک تبدیل ہوتا رہامزید پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا نیپرا کے افسران نے وضاحت کی کہ اس شرح کے لیے ٹیرف میں اضافہ 70 پیسے فی یونٹ کے لگ بھگ ہوگا کیونکہ گزشتہ سہ ماہی کے لیے موجودہ 15 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز کی میعاد جلد ہی ختم ہوجائے گی اور اس کی جگہ 85 یا 86 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز لاگو ہوں گےگزشتہ ہفتے نیپرا نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے غیر تسلی بخش ردعمل کی وجہ سے عوامی سماعت معطل کردی تھی اور ڈسکوز کے تمام چیف ایگزیکٹو فیسرز اور چیف فنانشل افسران کی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کے ساتھ یکم دسمبر تک سماعت ملتوی کردی تھی تاکہ وہ تصدیق شدہ ڈیٹا کی بنیاد پر اضافے کا جواز پیش کر سکیںمنگل کے روز سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے وضاحت کی کہ ساہیوال اور پورٹ قاسم کوئلے کے منصوبوں حبکو کے ایک منصوبے اور کچھ شمسی اور ہوا کے منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ لگائے گئے اصل تخمینے سے دوگنا ہو چکا ہے لہذا استعدادی چارجز میں اضافی ضروری ہےاس کے علاوہ اس وقت ایک ڈالر 129 روپے کا تھا اور پھر روپے کی قدر گرتے گرتے ایک ڈالر 167 روپے کا ہو گیایہ بھی پڑھیں ریگولیٹرز نے بجلی کی قیمت میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی سماعت ملتوی کردیانہوں نے کہا کہ معیشت میں سست روی اور اس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیوں میں کمی سے استعدادی چارجز کے معاوضوں میں بھی اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی معیشت اور زیادہ کھپت کی صورت میں گنجائش کے حساب سے کمی واقع ہوسکتی ہےنیپرا کے پنجاب کے رکن سیف اللہ چٹھہ کے ایک سوال کے جواب میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ سکھر الیکٹرک پاور اور کوئٹہ الیکٹرک پاور کی جانب سے اسی طرح کے دعوے کیے گئے جو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے اعدادوشمار سے مماثل نہیں ہیں حالانکہ دونوں ڈسکوز نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی بلنگ انوائسز پر اپنی درخواستیں دائر کی تھیںسینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے پیر کو ان ڈسکوز سے کہا کہ وہ اپنے اعدادوشمار اپ ڈیٹ کریں لیکن نیپرا افسران نے کہا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے مابین ابھی بھی تضاد موجود ہے ڈسکو کے نمائندوں نے کہا کہ وہ سماعت کے بعد اپنے نظرثانی شدہ دعوں کو اپ ڈیٹ کریں گےسندھ کے رکن رفیق احمد نے حیرت کا اظہار کیا کہ سیشن ختم ہونے پر عوامی سماعت کے شرکا اور صارفین کو مستقل طور پر بدلتے ہوئے اعدادوشمار پر وضاحت کیسے کی جا سکتی ہے اور کس حد تک اس بات کا جواز پیش کیا جاسکتا ہے کہ کس تعداد میں ٹیرف میں اضافے کی اجازت دی گئی ہےمزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریبجلی کمپنیوں کے غیر تسلی بخش ردعمل پر نیپرا کے اراکین نے شدید ناراضی کا اظہار کیا اور عوام کے نمائندوں کو بتایا کہ ریگولیٹرز نے چیف ایگزیکٹو افسران اور چیف فنانشل افسران سے توقع تھی کہ وہ جس ٹیرف میں اضافہ چاہتے ہیں اس کمپنی کے ہر پہلو سے پوری طرح واقف ہوں گےنیپرا کے سندھ کے رکن نے کہا کہ ڈسکو کے ذریعے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ریگولیٹرز کے اعداد شمار سے معلوم ہوا ہے کہ نئے رابطوں کے لیے لگ بھگ ساڑھے لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ایپلی کیشنز زیادہ سے زیادہ 1500 سے 1600 میگاواٹ اضافی گنجائش استعمال کریں گی اور زیادہ استعدادی چارجز کے بجائے مجموعی ٹیرف کو کم کردیں گیایک سوال پر لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے کہا کہ لیسکو ایریا میں 250 صنعتی اور 2200 گھریلو اور تجارتی کنکشنز کے لیے درخواستیں باقی ہیں جو صرف 30 سے 35 میگاواٹ استعمال کرسکتی ہیں انہوں نے دعوی کیا کہ نیپرا کے حوالے سے بتائے جانے والے اعداد شمار غیر حقیقی ہیں کیونکہ یہ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے دعوں پر مبنی ہیں جس میں وہ درخواستیں بھی شامل تھیں وہ ایک دن پہلے ہی دائر کی گئیں |
جوہری بجلی گھر کی زمائش کیلئے ایندھن کی لوڈنگ کا غاز | اسلام باد پاکستان نے کراچی میں 11 سو میگا واٹ کے جوہری بجلی گھر کو زمائشی بنیاد پر چلانے کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا غاز کردیا اس پلانٹ کا کمرشل پریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگادوسری جانب زاد کشمیر کی حکومت نے 700 میگا واٹ کا ایک ہائیڈرو پاور منصوبہ تعمیر کرنے کے لیے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن پی اے ای سی کے ایک ترجمان نے کہا کہ کراچی میں حال ہی میں تعمیر کیے جانے والے جوہری بجلی کے یونٹ2 کے2 کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا غاز پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد منگل کو ہوایہ بھی پڑھیں نیوکلیئر پاور پلانٹ کراچی کی بادی کے لیے خطرہترجمان نے بتایا کہ کے2 پلانٹ کی تعمیر کا غاز 31 اگست 2015 کو ہوا تھا اور متعدد پریشنز اور سیفٹی ٹیسٹس کے بعد اس کا کمرشل پریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگاخیال رہے کہ کے2 کراچی میں تعمیر کیے جانے والے 11 سو میگا واٹ کے زیر تعمیر جوہری بجلی گھروں میں سے ایک ہے کے3 کے سال 2021 کے خر میں فعال ہونے کی توقع ہےان دونوں جوہری بجلی گھروں کی تکمیل کورونا وائرس عالمی وبا کے باوجود بڑی حد تک شیڈول کے مطابق رہیایندھن کی لوڈنگ کا معائنہ اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ندیم زکی منج پی اے ای سی کے چیئرمین محمد ندیم اور سینئر پاکستانی اور چینی حکام نے کیادوسری جانب حکومت زاد کشمیر نے چینی کمپنی چائنا گیز ہوبا گروپ اور اس کے مقامی شراکت دار لاریب گروپ نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے زاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے عملدرمد اور پانی کے استعمال کے سرچارج کے معاہدے پر دستخط کیےمزید پڑھیں تھر میں کوئلے کے بجلی گھروں کی الودگی سے 29 ہزار اموات ہوسکتی ہیں تحقیق ایک ارب 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 7007 میگا واٹ کے منصوبے میں کوئی درمدی ایندھن شامل نہیں اور یہ ملک کو سستی اور ماحول دوست توانائی کی پیداوار کی جانب لے جائے گامعاہدے پر دستخط کی تقریب میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان وزیر منصوبہ بندی اسد عمر غیر فعال سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ زاد کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش اور پرائیویٹ پاور انفرا اسٹرکچر بورڈ پی پی ئی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر شریک تھےچین کا گیزہوبا گروپ اور پاکستان لاریب گروپ اس منصوبے میں شراکت دار ہیں جبکہ قرض دہندگان کی کنسورشیم میں چائنا ڈیولپمنٹ بینک چائنا کنسٹرکشن بینک انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک چائنا اور بینک اف چائنا شامل ہیں |
پاک سوزوکی اور انڈس موٹرز کی گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ روپے تک اضافہ | پاک سوزوکی موٹر کمپنی لیمٹڈ پی ایس ایم سی ایل انڈس موٹرز نے ایک بار پھر اپنی گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا ہےدونوں کمپنیوں نے گاڑیوں کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں ایک لاکھ روپے تک اضافہ کیا ہےاس سے پہلے کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کی قیمت کو جواز بناکر گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا تھامگر حالیہ مہینوں میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا مگر پھر بھی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگاسوزوکی کی جانب سے کلٹس اور سوئفٹ کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیاسوزوکی کلٹس وی ایکس ایل کی قیمت میں 70 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا اور اب یہ 19 لاکھ کی بجائے 19 لاکھ 70 ہزار روپے میں دستیاب ہوگیکلٹس اے جی ایس ایک لاکھ روپے اضافے کے بعد اب 20 لاکھ 30 ہزار روپے کی بجائے 21 لاکھ 30 ہزار روپے میں فروخت کی جائے گیسوزوکی سوئفٹ ٹومیٹک نیوی گیشن کی قیمت میں 35 ہزار روپے اضافہ کیا گیا اور اب یہ 21 لاکھ 75 ہزار روپے کی بجائے 22 لاکھ 10 ہزار روپے میں دستیاب ہوگیاس سے قبل پاک سوزوکی نے اکتوبر میں گاڑیوں کی قیمتوں میں 42 ہزار روپے تک اضافہ کیا تھادوسری جانب انڈس موٹرز نے کرولا اور گرانڈی کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کیاکرولا 16 ایم ٹی کی قیمت میں 60 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے جس کی قیمت 31 لاکھ 59 ہزار روپے سے بڑھ کر 21 لاکھ 19 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 16 اے ٹی کی قیمت بھی 60 ہزار روپے اضافے سے 33 لاکھ ہزار روپے کی جگہ 33 لاکھ 69 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 18 ایم ٹی کی قیمت پہلے 43 لاکھ 79 ہزار روپے تھی جو 70 ہزار روپے اضافے سے 35 لاکھ 49 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 18 سی وی ٹی کی قیمت میں بھی 70 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا جو اب 36 لاکھ 29 ہزار روپے کی بجائے 36 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہےالٹس گرانڈی 18 سی وی ٹی اسی ہزار روپے اضافے کے بعد 38 لاکھ 99 ہزار روپے کی جگہ 39 لاکھ 79 ہزار روپے میں فروخت ہوگیالٹس گرانڈی 18 سی وی ٹی کی قیمت ایک لاکھ روپے اضافے کے بعد 38 لاکھ 99 ہزار روپے کی جگہ 39 لاکھ 99 ہزار روپے ہوگئی ہے |
نومبر میں ریونیو کی وصولی 346 ارب روپے کے ساتھ ہدف سے قریب رہی | اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار کے جاری کردہ عبوری اعداد شمار کے مطابق نومبر کے مہینے میں ریونیو کلیکشن کا 348 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا اور 346 ارب روپے تک کی وصولی کی گئیتاہم یہ سالانہ بنیادوں پر گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 335 ارب روپے کے مقابلے میں فیصد ترقی کو ظاہر کر رہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا نومبر کے دوران ایف بی ار نے 16 کھرب 86 ارب روپے تک کی کلیکشن کی جو 16 کھرب 69 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 17 ارب روپے یا 101 فیصد تک تجاوز کرگئییہ بھی پڑھیں حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکاموزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی اپنے ماہانہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کوششیں کررہا ہے تاہم معاشی سرگرمیوں پر جزوی لاک ڈان ہونے کے باعث معیشت سست روی کا شکار ہےڈاکٹر وقار مسعود خان کا کہنا تھا کہ دسمبر میں کارپوریٹ انکم ٹیکس ادائیگیوں سے ریونیو کلیکشن میں بہتری ئے گی تاہم ان کا کہنا تھا کہ کووڈ19 کی وبا کی دوسری لہر میں دوبارہ لاک ڈان لگنے سے چیزیں مزید خراب ہوسکتی ہیںنومبر میں انکم ٹیکس کی وصولی ایک کھرب 30 ارب روپے کے ہدف سے 21 ارب روپے کی کمی کے ساتھ ایک کھرب ارب روپے رہی تاہم گزشتہ برس کے اسی عرصے میں اکٹھا ہونے والے ایک کھرب ارب روپے کے مقابلے میں اس میں فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں ٹیکس وصولی میں کسی کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیںمزید یہ کہ متعدد اقدامات متعارف کرانے کے باوجود انکم ٹیکس کا حصول توقعات سے بہت کم ہےعلاوہ ازیں ماہ نومبر میں سیلز ٹیکس کلیکشن 14 فیصد بڑھ کر 173 ارب روپے تک پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 152 ارب روپے تک رہا تھا تاہم یہ 142 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 21 فیصد زائد رہانومبر کے مہینے میں یہ اضافہ پی او ایل قیمتوں کے بڑھنے درمدات میں اضافہ اور معاشی سرگرمیوں کے دوبارہ بحالی کا نتیجہ رہافیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی کلیکشن 18 فیصد کمی کے ساتھ 23 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ یہ 29 ارب روپے تھی نومبر کے لیے ایف ای ڈی کا متوقع ہدف 27 ارب روپے تھا جو ارب روپے کی کمی سے پورا نہیں ہوایہ بھی پڑھیںکورونا وائرس محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہمزید یہ کہ کسٹم کلیکشن فیصد اضافہ کے ساتھ 57 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 55 ارب روپے تھی جبکہ نومبر کے لیے متوقع ہدف 49 ارب روپے تھارواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران 81 ارب روپے کے ری فنڈز کی ادائیگی کی گئی جو گزشتہ سال کے 41 ارب روپے کے مقابلے میں 97 فیصد زیادہ ہے جو صنعتی پیداوار کی بحالی سے معاشی سرگرمیوں میں ایک تیزی کی طرف اشارہ کرتی ہےحکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کو مالی سال 2020 کے 39 کھرب 89 ارب روپے کی وصولیوں کے مقابلے میں مالی سال 2021 میں 49 کھرب 63 ارب روپے کلیکشن کی یقین دہانی کرائی تھی جو 244 فیصد کا متوقع اضافہ تھایہ خبر یکم دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
نیشنل بینک میں تقرریوں کے تھرڈ پارٹی ڈٹ کی سفارش | کراچی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصول کو پیر کے روز کراچی کے دورے کے دوران حکومت نے نیشنل بینک پاکستان میں تقرریوں پر تھرڈ پارٹی ڈٹ کی سفارش کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی باڈی نے مزید ہدایت دی کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کے موجودہ پینل سے ڈٹ فرم کا انتخاب کیا جا سکتا ہےمزید پڑھیں نیشنل بینک کے سابق صدر کی عہدے پر بحالی کی درخواست مستردرکن قومی اسمبلی فیض اللہ کاموکا کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس اسٹیٹ بینک میں ہوا کمیٹی کو اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے بینکنگ سروسز کارپوریشن ایکٹ سے متعلق ترمیم کے بارے میں تفصیلات بتائیں جو مرکزی بینک کو مطلوب تھے انہوں نے وضاحت کی کہ بینکنگ سروسز کارپوریشن کی سانی سے کارروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے ان ترامیم کی ضرورت ہےنیشنل بینک سے متعلق ایک اور ایجنڈے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ڈپٹی گورنر بینکنگ جمیل احمد نے کمیٹی کو نیشنل بینک پاکستان کے موجودہ صدر کے فٹ ہونے اور مناسب جانچ کے بارے میں بتایا بعدازاں باقر جمیل احمد اور اسٹیٹ بینک بینکنگ کارپوریشن پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد اشرف خان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے مختلف سوالات کے جوابات دیےتفصیلی بحث مباحثے کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر بینکاری خدمات ترمیمی بل 2020 منظور کیا تاہم کمیٹی ممبران نے مذکورہ پوزیشن کے لیے درکار قابلیت اور صدر نیشنل بینک پاکستان کی ڈگری قابلیت میں اختلافات پر تشویش کا اظہار کیاجمیل احمد نے وضاحت کی کہ نیشنل بینک پاکستان کے صدر عارف عثمانی کی خدمات کی سفارش کی گئی کیونکہ بینکنگ کے شعبے میں ان کا ساڑھے تین دہائیوں کا وسیع تجربہ ہےیہ بھی پڑھیں نیشنل بینک کیلئے گنیز ورلڈ ریکارڈز کا اعزازقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا مقف تھا کہ حکومت کو اس وقت عارف عثمانی کے پچھلے ٹریک ریکارڈ پر عائد الزامات کو ختم کرنا پڑا جب انہیں نیشنل بینک کا صدر مقرر کیا گیا تھااس موقع پر نیشنل بینک پاکستان کے صدر نے کمیٹی کو بینک سے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کی حیثیت سے 2019 سے لے کر 2020 تک گاہ کیا عارف عثمانی نے کہا کہ کسی بھی تنظیم کا سب سے اہم عنصر اس کے لوگ تھے اور یہ خاص طور پر بینک جیسی خدمات فراہم کرنے والے کسی رگنائزیشن کے لیے انتہائی ضروری ہے متعدد شعبوں میں نیشنل بینک پاکستان کے سینئر وسائل کے معیار کی نشاندہی ایک سنگین خلا کے طور پر کی گئی ہے جہاں ڈٹ تبصروں میں واضح ہوتا ہے کہ اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش نہیں کی گئی جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ اسے حل کرنے کی خواہش کی کمی تھی اور اس کے نتیجے میں ساکھ کو نقصان پہنچا اور عوامی اعتماد مجروح ہوانیشنل بینک پاکستان کے صدر نے مزید کہا کہ بھرتی کا عمل موجودہ بورڈ کی منظور شدہ پالیسیوں اور بیرونی بھرتیوں کے لیے رائج عمل کو استعمال کرکے کیا گیا انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کے مطابق تمام سینئر عہدوں کا داخلی طور پر بینک کے اندر اشتہار دیا گیا تھا انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ داخلی امیدواروں کا اندازہ کیا گیا تھا اور اہل امیدواروں کو انٹرویو میں شارٹ لسٹ کیا گیا تاہم ان میں سے کوئی بھی مقررہ معیار کے مطابق نہیں پایا گیاعارف عثمانی نے مزید کہا کہ جن نئے افراد کو بھرتی کیا گیا وہ اپنے شعبوں میں بہت تجربہ کار تھے ان میں مہارت اور اعلی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیںمزید پڑھیں نیشنل بینک پاکستان کو برطانیہ سے 19 کروڑ پانڈز موصولنیشنل بینک پاکستان کے صدر نے سب جگہ شروع کیے گئے احتساب کی جانب بھی کمیٹی کی توجہ مبذول کرائی جس میں دو سینئر ایگزیکٹو نائب صدور اور پانچ ای وی پی کو برطرف کیا گیا تاکہ نیشنل بینک پاکستان کو ترقی کی حامل تنظیم بنائے جاسکے ان کا کہنا تھا کہ شکایات کا موجودہ سلسلہ دراصل انضباطی کارکردگی کے اقدامات کا ایک رد عمل تھاقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے بینک میں سینئر افسران کی بھرتی کے لیے لاگو تعلیمی معیار پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا کمیٹی کے کچھ اراکین نے نوٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ اقدام بینک کی بھرتی کی پالیسیوں کے منافی ہے |
بٹ کوائن کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی | ورچوئل کرنسی بٹ کوائن ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہےاس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 19 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہوچکی ہےاس کرپٹو کرنسی کی قیمت 19 ہزار 783 ڈالرز 31 لاکھ 54 ہزار پاکستانی روپے سے زائد سے تجاوز کرگئی ہے اور اس طرح دسمبر 2017 میں قائم ہونے والے ریکارڈ کو توڑ دیایعنی ایک بٹ کوائن سے 29 تولے تک سونا خریدا جاسکتا ہےبٹ کوائن کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں بہت تیزی سے اتار چڑھا دیکھنے میں یا ہےگزشتہ ہفتے اس کرنسی کی قیمت بہت تیزی سے گری تھی مگر گزشتہ 72 گھنٹے میں میں ہزار ڈالرز سے زیادہ کا اضافہ ہوچکا ہےماہرین نے کچھ عرصے پہلے پیشگوئی کی تھی کہ بٹ کوائن کی قیمت سال کے خر تک ریکارڈ سطح پر جاسکتی ہے تاہم موجودہ رفتار نے انہیں حیران کردیا ہےبٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھا نیا نہیں 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں یا تھا مگر ماہرین کو بالکل بھی توقع نہیں تھی کہ موجودہ دنوں میں بٹ کوائن کی قیمت اتنی تیزی سے اوپر جائے گیرواں سال بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا قرار دی جارہی ہےبٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کچھچ ماہرین نے پیشگتوئی کی ہے کہ نے والے ہفتوں میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہ سکتا ہےایک ماہر کا کہنا تھا کہ پے پال اسکوائر اور مائیکرو اسٹرٹیجی جیسی کمپنیوں کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کی حمایت سے بٹ کوائن کی قیمت 50 ہزار ڈالرز تک پہنچ جانا حیران کن نہیں ہوگا |
پیٹرول کی قیمت برقرار ڈیزل روپے فی لیٹر مہنگا | وفاقی حکومت نے ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں روپے اضافہ کردیا گیاوزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں ہونے والا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ خود برداشت کرنے کا فیصلہ کیا ہےبیان میں کہا گیا کہ ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمتیں برقرار رہیں گی تاہم عالمی سطح پر غیر معمولی اضافے کے باعث ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے یہ بھی پڑھیں ئل کمپنیز اور ڈیلرز کے مارجن میں 16فیصد تک اضافہ متوقعڈیزل کی قیمت اضافے کے بعد 101 روپے 43 پیسے سے بڑھ کر 105 روپے 43 پیسے ہوگئی ہےپیٹرول کی فی لیٹر قیمت 100 روپے 69 پیسے مٹی کے تیل کی قیمت 65 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت 62 روپے 86 پیسے پر برقرار رہیں گیڈیزل کی نئی قیمت کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم دسمبر سے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد بدل کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھی |
ئل کمپنیز اور ڈیلرز کے مارجن میں 16فیصد تک اضافہ متوقع | اسلام باد تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے گزشتہ سال کیے گئے وعدے کے برعکس مارکیٹ اسٹڈی کے بغیر ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی اور ڈیلرز کمیشن کے منافع کے مارجن میں 16 فیصد تک اضافہ کر سکتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خزانہ اور منصوبہ بندی کی وزارتیں اور ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹیاوگرا اس وقت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی جانب سے حتمی فیصلہ لیے جانے سے قبل وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعہ پیش کردہ باضابطہ تجویز کا جائزہ لے رہی ہیںمزید پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیںوزارت خزانہ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پٹرولیم ڈویژن نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کے ہر لیٹر پر او ایم سی کے مارجن میں 45 پیسے اضافے کی تجویز پیش کی تھی اس نے پیٹرول پر فی لیٹر 58 پیسے اور ایچ ایس ڈی پر 50 پیسے اضافے کی بھی سفارش کی ہےاسی طرح ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو اب دونوں مصنوعات پر 326 روپے فی لیٹر مارجن ملے گا ڈیلرز پیٹرول کی فروخت پر فی لیٹر 428 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 362 روپے کما لیں گے پٹرولیم ڈویژن کے مطابق 16 فیصد اضافہ جون 2019 سے اکتوبر 2020 کے درمیان کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہےپچھلی حکومت نے 2013 میں او ایم سی کے مارجن اور ڈیلر کمیشن کو کنزیومر پرائس انڈیکس سے جوڑ دیا تھا ان 7سالوں میں پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر ڈیلر کمیشن میں 92 پیسے فی لیٹر33فیصد اور 82 پیسے 36فیصد کا اضافہ ہوا ہے پیٹرولیم ڈویژن اب ایک بار میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بالترتیب 58 پیسے اور 50 پیسے فی لیٹر مارجن میں اضافے کا خواہاں ہےاسی طرح سالوں میں ئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مارجن میں پیٹرول پر 58 پیسے فی لیٹر26 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 95 پیسے 50فیصد کا اضافہ ہوا ہے پیٹرولیم ڈویژن اب ایک سال میں مارجن میں 45 پیسے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کررہا ہےیہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہایک عہدیدار نے بتایا کہ ئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلروں کو کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر مارجن طے کرنا غیر منصفانہ دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس میں غیر معمولی اضافہ ہوتا رہے گا اور اگر اس کی قیمت کی جانچ پڑتال اور تعین کی نہ کیا جائے تو اس کی قیمت مقررہ چیز کی قیمت سے بھی بڑھ جائے گیبنیادی طور پر اسی وجہ سے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نومبر کے پہلے ہفتے میں اسٹیک ہولڈرز کو حکم دیا تھا کہ وہ زاد مطالعے کے ذریعے فارمولے پر ایک نئی نظر ڈالے اور 2ماہ کے اندر اس پر دوبارہ رابطہ کریں یہ 13 مہینوں میں پورا نہیں ہوا اور اسٹیک ہولڈرز اب کووڈ19 کے پیچھے چھپ رہے ہیں جہاں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے 4ماہ بعد یہ وبا ئی تھیپیٹرولیم ڈویژن نے اب اسی کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی فارمولے کو جاری رکھنے کی تاکید کی ہے جب تک کہ مستقبل قریب میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی حکم کردہ اسٹڈی دستیاب نہ ہو جائے کہتے ہیں کہ ڈیلر مطالبہ کررہے تھے کہ ان کا مارجن روپے فی لیٹر تک بڑھایا جائے انہوں نے دلیل دی ہے کہ ئل ماریٹنگ کمپنیز بھی یہ دعوی کر رہی تھیں کہ ان کے مارجن پر ہر سال جولائی میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہےپٹرولیم ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو اطلاع دی ہے کہ نومبر 2019 کو او ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلروں کے مارجن کا جائزہ لینے کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی نے افراط زر کی اوسط شرح 658 فیصد کی بنیاد پر دونوں پیٹرولیم مصنوعات پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلروں کے لیے مارجن میں ترمیم کی منظوری دی تھی جیسا کہ پلاننگ ڈویژن نے اپریل 2018 اور مئی 2019 کے درمیان مدت کے لیے منظوری دی تھی اور جس کا اطلاق یکم دسمبر 2019 سے ہونا تھااسی فیصلے کے تحت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جس میں پیٹرولیم خزانہ اور منصوبہ بندی اور ترقی کے سیکریٹریوں اوگرا اور پاکستان بیورو اسٹیٹ اسٹکس کے اعلی اراکین اور نجی شعبے سے اراکین کے طور پر ایک تعلیمی یا ریٹائرڈ پریکٹیشنر کو لیا گیامزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاکمیٹی کو پیٹرولیم مصنوعات پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلرز کے لیے مارجن کے تعین کے لیے موجودہ طریقہ کار پر جامع انداز مہیں نظر ثانی کرنے کی ضرورت تھی اور تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصا صارفین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو یقینی بنانے کے لیے نظرثانی شدہ طریقہ کار وضع کرنا چاہیے تھاکمیٹی دو ماہ میں ای سی سی کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی کمیٹی کو سیکرٹریٹ کی مدد فراہم کرنے کے لئے پٹرولیم ڈویژن کی ضرورت تھی ای سی سی نے یہ بھی ہدایت کی کہ مستقبل میں ہر سال جولائی سے جون تک کسی فارمولے کا اطلاق ہونا چاہئےپٹرولیم ڈویژن نے اطلاع دی کہ حکم کے مطابق اس نے کمیٹی کے تین اجلاسوں کا اہتمام کیا ہے کمیٹی نے مجوزہ مطالعہ کرنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ چارٹرڈ اکانٹنٹس سے رضامندی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا صرف انسٹیٹیوٹ کاسٹ اینڈ منیجمنٹ اکانٹنٹس پاکستان نے 45لاکھ روپے کی لاگت سے اپنی رضامندی کا اظہار کیا جبکہ انسٹی ٹیوٹ چارٹرڈ اکانٹنٹس پاکستان نے اس پر افسوس کا اظہار کیا لہذا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس سے بھی درخواست کی گئی کیونکہ صرف ایک واحد انسٹی ٹیوٹ نے مذکورہ مطالعے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس نے 25لاکھ روپے کے عوض اپنی رضامندی کا اظہار کیایہ بھی پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول کی قلت کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دیمارجن پر پہلا مطالعہ بھی پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس نے 2014 میں کیا تھا پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ اوگرا کو ئل مارکیٹگ کمپنیز کا لائسنسنگ اتھارٹی ہونے کے ناطے اس مطالعہ کا فنڈ دینے پر افسوس ہوا جبکہ منصوبہ بندی ڈویژن بھی اپنے بجٹ وسائل سے مطالعے کی لاگت کو پورا کرنے سے گریزاں ہے دریں اثنا کووڈ19 کی وجہ سے کوئی بھی ابھی تک فیلڈ کام کرنے کو تیار نہیں تھا پیٹرولیم ڈویژن نے دعوی کیا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس کو ایک سرکاری ادارہ ہونے کی حیثیت سے اپنے سابقہ مطالعہ کو ریفرنس کی شرائط کے مطابق لاگت کے محاسبوں کی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے مستقبل میں حاشیے پر نظر ثانی کے لیے ایک فارمولا کی تیاری کی اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے کسی اور تاخیر سے بچنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن نے اب تجویز پیش کی ہے کہ مشاورت پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے اور اس شعبے کی ترقی سے متعلق پالیسیوں کی تیاری کے لیے پٹرولیم ڈویژن کے تحت برقرار رکھے گئے غیر تربیتی فنڈ کے ذریعے فنڈ کو پورا کیا جائے |
مالی سال 2020 ملک میں موبائل فون کی درامد پر 54 ارب روپے کی ڈیوٹی وصول | اسلام اباد پاکستان کسٹم نے گزشتہ سال ڈیوائس ائیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم ڈی ائی ار بی ایس کے ذریعے موبائل ڈیوائسز کی درامد پر 54 ارب روپے وصول کیے جو اس سے پہلے سال کے مقابلے میں 145 فیصد زیادہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ موبائل فون کی درامد سے ریونیو میں اضافے کی وجہ یہ ہے اب کوئی بھی بغیر ڈیوٹی ادااسمگل فون پاکستان میں ٹیکسز کی ادائیگی اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی پی ٹی اے سے رجسٹرڈ کیے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتاادھر ایک کسٹم عہدیدار کے مطابق ملک میں اسمگل شدہ ڈیوائسز کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے پاکستان کسٹمز نے پی ٹی اے کے اشتراک سے ڈی ائی ار بی ایس متعارف کروایا تھا اس کامیاب مداخلت نے ملک میں بڑی سرمایہ کاری کو اپنی جانب کھینچامزید پڑھیں مالی سال 2020 میں بیرون ممالک سے ئے موبائل فون پر ارب 80 کروڑ روپے ٹیکس وصولعہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت 17 کمپنیز موبائل فونز مینوفکچرنگ کر رہی ہیں جبکہ ٹی سی ایل کا بھی ایئرلنک کے ساتھ پاکستان کی موبائل فون انڈسٹری میں سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے وہیں ایک اور کمپنی الکاٹیل بھی اسی پر غور کر رہی ہےاسی دوران چین جس سے جغرافیائی قربت ہے اور وہ ہینڈسیٹس مینوفیکچرنگ کے لیے عالمی مرکز ہے اس وقت بڑھتی مزدوروں کی لاگت سمیت امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے باعث ملک سے باہر سرمایہ کاری کے لیے دیکھ رہا ہے جو پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا مواقع فراہم کرتا ہےانہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال اور اسمگلرز کے خلاف ٹارگٹڈ اپریشنز کے ذریعے عملدرامد سے اسمگل شدہ اشیا کی دستیابی کا مسئلہ بڑے پیمانے پر حل ہوگیا ہے اور اس نے مقامی صنعت کے لیے جگہ فراہم کی ہےیکم جولائی 2019 سے حکومت نے بیگیج رولز کے تحت بیرون ملک سے ڈیوٹی فری موبائل ہینڈسیٹ کی سہولت بھی واپس لے لی تھی اور ایف بی ار کے مطابق یہ فیصلہ اس اسکیم کے غلط استعمال کی متعدد شکایات کو دیکھتے ہوئے لیا گیا تھاسرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مالی سال 2020 کے دوران بیگیج کے تحت مسافر 13 لاکھ 89 ہزار 707 موبائل ہینڈسیٹس لائے اور انہیں ڈی ائی ار بی ایس سے رجسٹرڈ کروایا جس کے نتیجے میں پاکستان کسٹمز نے مسافروں سے بیگیج کے تحت موبائل فونز کی درامد پر گزشتہ سال ارب 80 کروڑ روپے سے زیادہ اکٹھے کیےدوسری جانب کمرشلی طور پر موبائل فونز کی درامد کے لیے بھی واضح پالیسی ہے اور مالی سال 2020 کے دوران کمرشل درامدات کے تحت 209 ارب 31 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے ایک کروڑ 98 لاکھ ہینڈسیٹس درامد کیے گئے جس پر ایف بی ار نے 39 ارب 41 کروڑ 40 لاکھ روپے ریونیو وصول کیایہ بھی پڑھیں موبائل فون کی درامد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے سلیب متعارفمئی میں حکومت نے موبائل فون مینوفکچرنگ پالیسی کی منظوری دی جو مقامی ہینڈسیٹ انڈسٹری کو پروان چڑھانے میں مدد گار ثابت ہوئی ہے جو بین الاقوامی سطح پر مسابقت پذیر ہوسکتی ہےوہی مارکیٹ کے سائز میں اضافے کے ساتھ ساتھ جی کی طرف منتقلی کے باعث مقامی طلب کافی ہےعلاوہ ازیں اسی سے تعلق رکھنے والی دیگر صنعتیں جیسے پیکجنگ پلاسٹکس اور ائی ٹی سوفٹ ویئر وغیرہ پہلے ہی مقامی مارکیٹ میں ایک مضبوط حیثیت رکھتی ہیں |
ازادی کے بعد پہلی مرتبہ بھارتی معیشت کساد بازاری میں داخل | ممبئی بھارت کی معیشت جولائی اور ستمبر کے دوران 75 فیصد سکڑنے سے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی بڑی ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگئی کیونکہ یہ ازادی کے بعد پہلی مرتبہ تکنیکی کساد بازاری میں داخل ہوئی ہےڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ معیشت کساد بازاری میں داخل ہوگئی ہےاگرچہ گزشتہ سہ ماہی میں ریکارڈ 239 فیصد سکڑنے کے مقابلے میں اعداد شمار میں بہتری تھی تاہم یہ اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایشیا کی تیسری بڑی معیشت سخت مقابلہ کر رہی ہے کیونکہ یہ طلب کو بحال کرنے اور روزگار پیدا کرنے کی کوششوں میں ہے جبکہ کورونا وائرس کا انفیکشن بڑھ رہا ہےمزید پڑھیں بھارت میں کورونا کی ابتر صورتحال ایک دن میں 90 ہزار سے زائد کیسز رپورٹتاہم مسلسل سہ ماہیوں میں معیشت کے سکڑنے کا مطلب ہے کہ ملک 1947 کے بعد سے پہلی مرتبہ تکنیکی کساد بزاری میں داخل ہوگیا ہےوائرس سے متعلق لاک ڈانز سے ہونے والی عالمی تباہی کے بعد امریکا جاپان اور جرمنی سمیت بڑی معیشتوں کی جانب سے 30 ستمبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ریکارڈ کی گئی ترقی نے توقعات کو بڑھا دیا ہے کہ بھارت بھی بحالی سے مستفید ہوگااگرچہ اکتوبر اور نومبر میں تہواروں کے سیزن کے باعث صارفین کے کاروبار میں اضافہ دیکھنے میں ایا تاہم تعمیراتی اور مہمان نوازی کے شعبے متاثر ہونے سے وسیع پیمانے پر بحالی کی امیدیں ختم ہوگئیںلاک ڈان کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی میں تقریبا 40 فیصد کمی کے بعد جولائی سے ستمبر کے دوران مینوفکچرنگ کی سرگرمی میں اضافہ ہوا جبکہ کاشتکاری بھی نسبتا بہتر رہیتجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اعداد شمار حوصلہ افزا ہیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اگلی سہ ماہی میں معیشت کی بہتری کا امکان ہوگابروڈا کے اسٹیٹ بینک کے چیف اقتصادیات سمیر نارنگ کا کہنا تھا کہ تمام اشاروں کو دیکھتے ہوئے بھارتی معیشت کے لیے بدترین صورتحال ختم ہوگئی ہم مسلسل بہتری دیکھیں گے اور اگے بڑھیں گےان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے اعداد شمار نے فیصد سکڑنے کے بینک کے تخمینے کو غلط ثابت کردیا ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی کے امکانات تب تک ہیں جب تک انفیکشن بڑھنے پر کوئی نیا لاک ڈان نہیں لگتاکوانٹ ایکو ریسرچ کے ماہر معاشیات وویک کمار کا کہنا تھا کہ مارچ کے اخر میں ہونے والے مہینوں میں طویل لاک ڈان کی وجہ سے فیکٹریوں کی طویل بندش کے خاتمے کے بعد مینوفکچرنگ میں اضافہ بھارت کے لیے اچھا ہےیہ بھی پڑھیں بھارت کورونا کے کیسز میں اضافے کے بعد متعدد ریاستوں میں دوبارہ لاک ڈان نافذواضح رہے کہ بھارت کے مرکزی بینک کے گورنر شکتی کانتا داس کے گزشتہ ماہ کے جاری کردہ اندازے کے مطابق نئی دہلی نے اپنی اس معیشت کی بحالی کے لیے جدوجہد شروع کی ہے جس کا رواں سال 95 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہےوہیں عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ بھارت کی معیشت رواں سال 103 فیصد تک سکڑ جائے گی جو کسی بڑی ابھرتی ہوئی معیشت کے لیے سب سے بڑا بحران ہے اور یہ ازادی کے بعد سے بدترین ہےعلاوہ ازیں رواں ماہ کے اوائل میں اکسفورڈ اکنامکس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وبائی مرض سے لگنے والی پابندیوں میں نرمی کے بعد بھارت کی معیشت بدترین متاثرہ ہوگی اور 2025 تک سالانہ پیداوار وائرس سے پہلے کی سطح سے 12 فیصد کم ہوگی |
وائرس کے پھیلا میں اضافہ اور پابندیاں معاشی بحالی کیلئے خطرہ | اسلام باد وفاقی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی حالیہ معاشی بحالی کو ملک کے ساتھ ساتھ بڑے تجارتی شراکت داروں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث زوال پذیری کا خطرہ ہے تاہم مہنگائی کا دبا کم ہوا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ معاشی اپڈیٹ اور نومبر کے منظر نامے میں کہا گیا کہ اگر کورونا وائرس کے جاری اثرات کو دیکھیں تو زوال کے خدشات بہت نمایاں ہوگئے ہیںمعاشی بحالی کا غاز نئے مالی سال کے غاز سے ہوا تھا جو اکتوبر تک جاری رہا لیکن معاشی منظرنامے کے اثرات معیشت کے کچھ شعبہ جات پر لگائی گئی پابندیوں کی شدت پر منحصر ہےیہ بھی پڑھیں مکمل لاک ڈان کے خدشات اسٹاک مارکیٹ میں 555 پوائنٹس کی کمیوزات نے اعتراف کیا کہ نومبر 2020 کے لیے مالی خسارہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے تقریبا 70 فیصد بڑھ گیا ہے حالانکہ ترقیاتی اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں ہواکورونا کیسز کی تعداد میں حالیہ اضافہ حکومت کو محتاط پالیسی اپنانے پر مجبور کررہا ہے بالخصوص خدمات کے شعبے میں اور باقی دنیا کی طرح پاکستان کے معاشی منظر نامے کے لیے بھی ملا جلا پیغام ہےوزارت نے کہا کہ اگر عوام ایس او پیز پر عمل کریں تو اثرات کم ہوسکتے ہیں اور معیشت طویل المدتی ترقی کے راستے پر لوٹ سکتی ہےوزارت کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا دبا کم ہوا ہے اور یہ لچک ئندہ نے والے مہینوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہےجولائی سے اکتوبر تک کے عرصے میں پاکستان میں مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بین الاقوامی اور مقامی اشیا کی قیمتیں تھیں بالخصوص اشیائے خورونوش اور تیل کی مصنوعات کی قیمتیں جبکہ ایکسچینج ریٹ اور مالی پالیسیوں نے بھی اس میں کردار ادا کیامزید پڑھیں قومی رابطہ کمیٹی نے مکمل لاک ڈان کے نفاذ کو مسترد کردیانومبر کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کووڈ 19 انفیکشن میں حالیہ اضافہ اور ہسپتالوں پر دبا نے پاکستان کی اہم ترین مارکیٹس کو زک پہنچائی ہےوزارت کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 265 فیصد اضفہ ہوا لیکن گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے برمدات 103 فیصد درمدات فیصد اور غیر ملکی سرمایہ کاری 62 فیصد کم ہوئی ہےرپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ فیصد اضافے کے بعد ارب 70 کروڑ ڈالر ہوگیا اس کے ساتھ گزشتہ برس کے پہلے ماہ میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکانٹ خسارہ رواں برس سرپلس رہااس کے علاوہ ملک کے مجموعی زر مبادلہ کے ذخائر 24 فیصد اضافے کے بعد نومبر میں 20 ارب 55 کروڑ ڈالر رہے |
کراچی پاکستان اسٹیل ملز سے ہزار 544 ملازمین برطرف | پاکستان اسٹیل ملز نے ڈی سی ایز منیجرز اور صحت عامہ سمیت مختلف شعبوں سے ہزار 544 ملازمین کو نکالنے کی فہرست تیار کرلیترجمان پاکستان اسٹیل ملز محمد افضل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مختلف شعبوں میں کام کرنے والے افراد کی ملازمت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہےبیان میں بتایا گیا ہے کہ گروپ اور جے او سیز ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہےمزید پڑھیں اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کیلئے 19 ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹ منظورپاکستان اسٹیل ملز کی ملازمت سے برطرفی کی زد میں نے والے شعبوں میں اساتذہ لیکچرارز اسکولوں اور کالجوں کا غیر تدریسی عملہ ڈرائیورز فائرمین پریٹرز صحت عامہ اور سیکورٹی اسٹاف چوکیدار مالی پیرا میڈیکل اسٹاف باورچی فس اسٹاف فنانس ڈائریکٹوریٹ کا عملہ اے اینڈ پی ڈائریکٹوریٹ اور اے اینڈ پی ڈپارٹمنٹ شامل ہےترجمان نے اپنے بیان میں گاہ کیا کہ ڈی سی ایز ایس ای ڈی جی ایم اور مینیجرز کو بھی فارغ کردیا گیا ہےانہوں نے بتایا کہ برطرف کیے گئے تمام ملازمین کو بذریعہ ڈاک خطوط بھیج دیے گئے ہیںخیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کا عمل شروع کرنے کے لیے 19 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی گئی تھیاس سے قبل جون میں وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دے دی تھی لیکن اس معاملے پر شدید احتجاج کیا گیا تھاپاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے کابینہ نے کہا تھا کہ سالہا سال سے غیر فعال ادارے کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی مفاد میں اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید گے بڑھایا جائےیہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی توثیق کردیای سی سی نے جون کو پاکستان اسٹیل ملز کے ہزار 350 ملازمین 100فیصد کو برطرف کرنے کی منظوری دی تھیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ حالیہ فیصلے کے نتیجے میں حکومت اسٹیل ملز کے 100 فیصد ملازمین کو فارغ کردے گی جن کی تعداد ہزار 350 ہے کل تعداد میں سے صرف 250 ملازمین کو اس منصوبے پر عمل درامد اور ضروری کام کی انجام دہی کی خاطر 120 روز کے لیے برقرار رکھا جائے گاای سی سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد تمام ملازمین کو برطرفی کے نوٹس جاری کردیے جائیں گےکابینہ میں کہا گیا تھا کہ اس منصوبے کا مالیاتی اثر 19 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہوگا جو گریجویٹی اور پراوڈنٹ فنڈز کی ادائیگی کے لیے یکمشت جاری کیے جائیں گےپاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین نے برطرفی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھاعدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ 15 اپریل کو ہیومن ریسورس بورڈ کے اجلاس میں ہوارپورٹ میں اقرار کیا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ہزار 884 میں سے ہزار 784 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ ہوا تھااسٹیل ملز انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں بتایا تھا کہ صرف ایک ہزار ملازمین کی گنجائش ہےمزید پڑھیں اسٹیل ملز سے ملازمین کو نکالنے کا معاملہ عدالت عظمی نے کیس کی سماعت جون مقرر کردیعلاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ موجودہ اور سابق ملازمین کو 40 ارب کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں جبکہ سال 2009 سے 2015 تک بھاری نقصان پر اسٹیل ملز کو بند کرنا پڑااسٹیل ملز میں ملازمین کی تعداد سے متعلق بتایا گیا تھا کہ 1990 اور 2019 میں ملازمین کی تعداد بالترتیب 27 ہزار اور ہزار 350 تھیرپورٹ کے مطابق 2015 سے بند اسٹیل ملز کے ملازمین کو 30 ارب کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں جبکہ وفاقی حکومت بیل پیکجز اور تنخواہوں کی مد میں اب تک 92 ارب روپے ادا کر چکی ہےسپریم کورٹ کو پیش کردہ رپورٹ میں اقرار کیا گیا تھا کہ اسٹیل ملز کے مختلف منصوبوں کی مد میں قومی خزانے کو 229 ارب کا نقصان پہنچا |
اسٹیک ہولڈرز نے گیس کی قیمتوں میں 123 فیصد اضافے کے مطالبے کی مخالفت کردی | اسلام باد گیس کے شارٹ فالز کا سامنا کرنے کے باوجود سوئی نادرن کیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل نے گیس کے نرخوں میں 123 فیصد لاکھ نئے گھریلو کنیکشنز اور میٹر رینٹ میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جس کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ٹرانسپورٹ سیکٹر سمیت اسٹیک ہولڈرز نے سختی سے مخالفت کیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے قائم مقام چیئرمین نورالحق کی صدارت میں ہونے والی عوامی سماعت میں اسٹیک ہولڈرز نے مقف اختیار کیا کہ جب گیس کمپنی موجودہ صارفین کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے ایسے میں نیٹ ورک میں توسیع کا کوئی جواز نہیںان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی درخواست اس لیے دی گئی کیوں کہ کمپنی کا کاروباری ماڈل اثاثوں پر ملنے والے 1743 فیصد ریٹرنز پر بنیاد کرتا ہے اور مستقبل کے صارفین کے لیے نظام کی توسیع کی لاگت موجودہ صارفین کے گیس کی قیمتوں سے کی حاصل کی جاتی ہے جنہیں گیس کی قلت اور کم پریشر کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں صنعتوں نے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد کردیپلاننگ کمیشن انرجی کے سابق رکن شاہد ستار نے پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتے ہوئے اس بات پر حریت کا اظہار کیا کہ جب ان کے پاس موجودہ صارفین کے لیے گیس موجود نہیں ہے تو وہ پائپ لائنز کے نیٹ ورک میں کیوں توسیع کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ یہ اس وقت مزید غیر منطقی ہوجاتا ہے جب گیس کمپنی کو رواں مالی سال میں اوگرا نے لاکھ نئے کنیکشنز کی منظوری دی تھی جو ابھی لگے بھی نہیں اور اب وہ مزید کنیکشنز کی اجازت مانگ رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ کمپنی مزید کنیکشنز چاہتی ہے جس کا مطلب گیس کی طلب کافی زیادہ ہے اور کمپنی کو فراہمی بہتر بنانے کی ضرورت ہے بصورت دیگر وہ اپنے اعداد شمار اور اس کے نتیجے میں گیس کی اصل کھپت تبدیل کرتی رہے گیمزید پڑھیں ایس این جی پی ایل کو گیس صارفین سے 115 ارب روپے وصول کرنے کی اجازتدوسری جانب پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پراچہ نے کہا کہ گیس کی قیمتوں پر عوامی سماعت سوالیہ نشان بن چکی ہے کیوں کہ جب بھی کمپنی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست کرتی ہے ریگولیٹر کچھ کمی کے بعد اس کی اجازت دے دیتا ہےانہوں نے کہا کہ درمدی ایل این جی کو گھریلو سیکٹر میں جلانا نا انصافی ہےایس این جی پی ایل نے ماہانہ میٹر رینٹ میں بھی 100 فیصد بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ میٹر رینٹ کو 20 روپے کے بجائے 40 روپے ماہانہ ہونا چاہیے |
فلائی دبئی کی اسرائیل کے لیے باقاعدہ کمرشل پروازیں شروع | فلائی دبئی نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم ہونے کے بعد پروازوں کا سلسلہ باقاعدہ شروع کر دیا اور پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب اور وہاں سے واپس دبئی گئیخبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب پہنچی تو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی وہاں موجود تھےمزید پڑھیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاقبینجمن نیتن یاہو نے دبئی سے گھنٹوں بعد تل ابیب پہنچنے والی فلائی دبئی کی پہلی پرواز کے بارے میں کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہےانہوں نے مسافروں سے کہا کہ السلام علیکم بار بار یہاں ئیںفلائی دبئی کی پرواز بعد ازاں تل ابیب سے براہ راست پہلی مرتبہ دبئی پہنچ گئی یہ پرواز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال ہونے کے بعد پہلی شیڈولڈ کمرشل پرواز تھی دبئی میں موجود امیگریشن کے ایک افسر نے اسرائیل سے نے والے مسافروں کو دبئی میں خوش مدید کہا مسافر دبئی شہر میں داخل ہوئے اور ان میں بعض ہاتھ ہلا کر امن کا نشان بنا رہے تھےمتحدہ عرب امارات کے امیر شیخ خلیفہ بن زاید النیہان نے ٹوئٹر پر اپنے تازہ بیان میں اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے کہا کہ اس سے مشرق وسطی میں امن اور ترقی تیز ہوگیمتحدہ عرب امارات اور اسرائیل کو تعلقات کے بعد کورونا سے متاثر ہونے والی معیشت میں بہتری کی توقعات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سیاحوں کا بھی تبادلہ ہوگایہ بھی پڑھیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی امن معاہدہفلائی دبئی کے چیف ایگزیکٹو غیث الغیث نے پروازوں کے غاز کے اعلان کے وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ شیڈولڈ پروازوں کے غاز سے معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاری کے لیے مزید مواقع پیدا ہوں گےرپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی اسرائیل کے لیے ہفتے میں دو پروازیں ہوں گی جبکہ اگلے ہفتے سے اسرائیل کی ایئرلائنز کی کمرشل پروازیں بھی متوقع ہیںابوظہبی کی ایئرلائن اتحاد ایئرویز نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارچ 2021 سے تل ابیب کے لیے پروازیں شروع کرے گیاسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گےبعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھےمتحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیںایک اسرائیلی وفد گزشتہ روز معاہدے کو باضابطہ شکل دینے کے لیے بحرین روانہ ہوا تھامزید پڑھیں او ائی سی نے ٹرمپ کا مشرق وسطی کا امن منصوبہ مسترد کردیاخیال رہے کہ نام نہاد ابراہام معاہدہ جو اب اسرائیل اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان طویل عرصے سے خفیہ تعلقات کو سامنے لے یا ہے جس کی بنیاد حالیہ سالوں میں خطے میں موجود مشترکہ حریف ایران کے حوالے سے تشویش پر رکھی گئی تھیامریکا کے توسط سے ہونے والے ان معاہدوں پر فلسطینی غم غصے کا اظہار کرچکے ہیں جن کے رہنما ان معاہدوں کو عرب کے دیرینہ مقف کے برخلاف قرار دیتے ہیں اور جن کے مطابق اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطینی اپنی ایک زاد ریاست حاصل نہ کر لیںبعد ازاں 20 اکتوبر کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق کرلیا تھااس پیش رفت کے بعد اب اماراتی عرب دنیا میں پہلے شہری ہوں گے جنہیں اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگیدونوں ریاستوں نے معاہدوں پر دستخط کیے جن میں ایک شہریوں کو ویزا سے استثنی دینے سے متعلق ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ لوگوں کی زادانہ نقل حرکت سے اسرائیلی اور اماراتی معیشتوں کو فائدہ پہنچے گا |
کورونا ویکسین کے باوجود عالمی وبا کے معاشی نقصانات جلد ختم نہیں ہوں گے | اسلام باد کورونا وبا کے خاتمے کے حوالے سے بڑھتے ہوئے اعتماد کے باوجود اقوام متحدہ کی تجارت ترقی سے متعلق کانفرنس یو این سی ٹی اے ڈی کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین معاشی نقصان روک نہیں سکے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو این سی ٹی اے ڈی کی رپورٹ کے مطابق وبا کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات طویل عرصہ تک جاری رہنے کا خدشہ ہے اور بالخصوص غریب اور پسماندہ ممالک کی معیشتیں زیادہ متاثر ہو سکتی ہیںیو این سی ٹی اے ڈی کی امپیکٹ کووڈ19پینڈیمک ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے دوران کووڈ19 کی وبا سے بین الاقوامی معیشت میں 43 فیصد سکڑا متوقع ہےمزید پڑھیں یوٹیوب نے کورونا وائرس کے علاج سے متعلق ویڈیو پر امریکی چینل کو معطل کردیا عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا بھر کے مزید 13 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیںرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فی الفور پالیسی ایکشن نہ لیا گیا تو اقوام متحدہ کا پائیدار ترقی کا ایجنڈا 2030 بری طرح متاثر ہو سکتا ہےتجارتی بحالی اور وبا کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے تجارتی پالیسیوں پر نظر ثانی کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے شعبہ پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہےیو این سی ٹی اے ڈی نے بین الاقوامی برادری کو خبر دار کیا ہے کہ کووڈ 19 کے معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر مربوط اقدامات کیے جائیں تاکہ کروڑوں انسانوں کو غربت سے بچانے کے ساتھ ساتھ معاشی بحالی کو بھی یقینی بنایا جا سکےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کی وہ پیچیدگی جو موت کا خطرہ بڑھائے رپورٹ میں یو این سی ٹی اے ڈی نے عالمی معیشت کے تمام شعبوں پر وائرس کے گہرے اثرات کا پتا لگایا ہے اور معلوم کیا ہے کہ اس بحران نے عالمی تجارت سرمایہ کاری پیداوار روزگار اور بالخر انفرادی معاش پر بھی کیا اثر ڈالا ہےاس رپورٹ میں بتایا گیا کہ وبائی مرض کا اثر غیر متزلزل اور سب سے زیادہ کمزور ممالک پر اثر انداز ہوا ہے جو کم مدنی والے خاندانوں تارکین وطن غیر رسمی کارکنوں اور خواتین کو متاثر کرتی ہے1998 کے ایشیائی مالی بحران کے بعد پہلی بار عالمی غربت عروج پر ہے1990 میں عالمی غربت کی شرح 359 فیصد تھی 2018 تک اس کو 86 فیصد تک محدود کردیا گیا تھا تاہم رواں سال پہلے ہی یہ 88 فیصد تک پہنچ چکا تھا اور امکان ہے کہ یہ 2021 میں بڑھ جائے گا |
کووڈ19 سے پہلے معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی عکاسی کررہے تھے حفیظ شیخ | اسلام باد وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے عالمی اقتصادی فورم کو گاہ کیا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے مالی اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری اسٹریٹیجی ڈائیلاگ کے اجلاس کے دوسرے حصے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بنیادی بیلنس سرپلس ہے جس کی مثال نہیں ملتیمزید پڑھیں وزیراعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول مشیر خزانہ نے ریمارکس دیے کہ کووڈ19 سے پہلے تمام بنیادی معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی عکاسی کررہے تھےانہوں نے فورم کو بریفنگ میں کہا کہ موجودہ حکومت کو 2018 میں ایک انتہائی غیر یقینی معاشی صورتحال ورثے میں ملی ہے لہذا ضرورت سے زیادہ سرکاری اخراجات کو کم کرنے محصولات کی وصولی میں اضافے مارکیٹ سے چلنے والے تبادلے کی شرح کو متعارف کرانے ٹیکسوں میں بڑی چھوٹ کو ختم کرنے اور درمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے موجودہ مالی حکومت کو سخت مالی نظم ضبط کا مظاہرہ کرنا پڑاان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں مالی اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں ئی انہوں نے مزید کہا کہ تمام بنیادی معاشی اشارے کووڈ19 سے پہلے نمایاں بہتری کی عکاسی کر رہے تھےان کا کہنا تھا کہ کووڈ19 کے دوران حکومت نے اسمارٹ لاک ڈان متعارف کرایا تاکہ معاشی نظام متحرک رکھنے کے ساتھ ساتھ بیماری کے پھیلا کو بھی روکا جا سکےیہ بھی پڑھیں حکومت سال میں بجلی کے اخراجات میں 300 ارب روپے بچالے گی اسد عمر انہوں نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈان نے بہت سے کاروبار کو منفی معاشی اثر کو کم کرنے اور معاشرے کے کمزور طبقے کے افراد کے لیے محدود پیمانے پر دوبارہ کاروبار کو کھولنے یا جاری رکھنے کی اجازت دیکمزور خصوصا روزانہ کی بنیاد پر کمانے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو نقد رقم کی ادائیگی کیحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ کووڈ19 کے پھیلا کے بعد سے حکومت نے معاشی بحالی میں تیزی لانے کے لیے زراعت اور تعمیراتی شعبوں میں سہولت کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیںچھوٹے درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے امدادی پیکیج نے لوگوں کو بے روزگاری سے محفوظ رکھا حالیہ اعداد شمار بحالی کے طرز عمل کی نشاندہی کرتے ہوئے معیشت کی مضبوطی اور توسیع کو پورا کرتے ہیںکووڈ19 کے باوجود پاکستان نے غیر ملکی ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا ہے جو پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی واضح عکاسی کرتا ہےمزید پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوسانہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ترقی کے محرک کے طور پر نجی شعبے کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہے اور پائیدار اور جامع معاشی نمو کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے پر یقین رکھتی ہےانہوں نے کہا کہ ہم نے لبرل غیر ملکی سرمایہ کاری کے نظام کی پیروی کی ہے اور ملک میں کاروبار میں سانی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات متعارف کروائے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتی ہے اور شفافیت احتساب اور کشادگی پر یقین رکھتی ہےانہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ایجنڈا لوگوں کو بااختیار بنانا ہے جو انسانی وسائل کی ترقی پر کلیدی توجہ دے |
ایل این جی پر میڈیا کا ایک حصہ دانستہ مخصوص تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے ندیم بابر | وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ ایل این جی کے مسئلے پر ایک چینل کے صحافی دانستہ طور پر ایک تاثر پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو حقیقت کے برعکس ہےشبلی فراز نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس کا اغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی کے معاملے پر میڈیا میں بہت پروگرام ہو رہے ہیں لہذا ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کے حوالے سے کی وساطت سے عوام کو گاہ کریں کہ حکومت کیا کر رہی ہے کیونکہ بحیثیت جمہوری حکومت ہم جوابدہ ہیںمزید پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گااس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پچھلے تین چار ہفتے میں ایل این جی پر بہت سارے پروگرام کیے گئے ہیں عمر ایوب صاحب بھی گئے لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جو جواب دینے کے باوجود بار بار دہرائی جا رہی ہیںان کا کہنا تھا کہ ان چیزوں میں دانستہ طور پر ایک تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو حقیقت کے برعکس ہے خصوصا ایک چینل پر ایک اینکر جواب ملنے کے باوجود محض ایک سلیکٹڈ ڈیٹا کی بنیاد پر ایک ہی چیز کو بار بار دہراتے ہیں اور تصویر کشی کی کوشش کرتے ہیں وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ وہ ایک اچھے صحافی ہیں لیکن دانستہ یا غیردانستہ سلیکٹڈ ڈیٹا لے کر ایک تاثر دے رہے ہیں اور ایک تاثر کے لیے لہ کار بن رہے ہیں ایک اچھا صحافی اگر چیزوں کا معروضی تجزیہ نہ کرے تو اس کی اہمیت کم ہوتی جائے گییہ بھی پڑھیں پلانٹس کو پی ایس او ایس این جی پی ایل سے ایل این جی کی خریداری سے چھٹکارا مل گیاندیم بابر نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ پچھلی حکومت میں جب پاکستان میں ایل این جی متعارف کرائی گئی تو اسے پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت گیس کے بجائے پیٹرولیم پراڈکٹ قرار دے دیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اوگرا گیس کی قیمت کا تعین کرتا ہے تو وہ ایل این جی کو اس کو شامل نہیں کر سکتاان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم ایل این جی لے کر تے ہیں جو مقامی گیس سے مہنگی ہے تو جب تک ہم اس ایل این جی کی قیمت وصول نہ کر پائیں اور ایسے خریدار جو پوری قیمت دینے کو تیار ہوں ہمارے پاس موجود نہ ہوں اس وقت تک ہم انہیں ایل این جی نہیں بیچ سکتےمعاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت ایل این جی کی قیمت 1100 روپے فی ملین بی بی ٹی یو بنتی ہے لیکن یہی اگر مقامی گیس ہو تو اس کی اوسط قیمت اس سے دھی ہے لہذا پچھلی حکومت نے جو قانون بنایا اس کا ایک خاص مطلب ہے جو ہمارے اینکر صاحبان خصوصا جن کا میں ذکر کر رہا تھا وہ اس چیز کو جانتے بوجھتے نظرانداز کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ وہ اینکر اس ایل این جی کو گاجر مولی سمجھ رہے ہیں کہ میں جا کر بازار سے لے اور پرسوں میں کسی کو بیچ دوں گا جو خریدار دگنی قیمت دینے کو تیار ہیں میں اسی کو بیچ سکتا ہوں میں اگر ایل این جی فالتو لے اور لوگ وہ قیمت دینے کو تیار نہ ہوں تو کیا میں اس ایل این جی کو ہوا میں چھوڑوںمزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کا اک کارگو ڈھائی کروڑ ڈالر کا ہے اگر میرے پاس ایل این جی کے خریداروں کے کنفرم رڈر نہیں ہیں تو میں ایل این جی لا کر کروں گا کیاندیم بابر نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت نے 800 ملین کیوبک فٹ لانگ ٹرم کنٹریکٹ پر لی اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر مجھے ایل این جی لینی ہے تو جب میں پہلے 800 بیچ نہیں لوں گا میں اگر کوئی اور خریدتا ہوں جو اس 800 سے اوپر ہے تو میں پھر اس مخمصے میں ہوں کہ میں اس فالتو ایل این جی کا کیا کروںان کا کہنا تھا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب سے یہ حکومت ئی ہے ستمبر 2018 سے اس مہینے کے خر تک ان 27 مہینوں میں 35 کارگو ہم نے منگوائے لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ان 27 مہینوں میں سے مہینے ایسے تھے کہ جب ہماری ایل این جی کی مجموعی فروخت 800 یا اس سے تھوڑی کم تھی اگر میں فالتو ایل این جی لے تو میں ان ایک تہائی مہینوں میں کیا کروں گاانہوں نے سوال کیا کہ کیا میں 1100 کی منگوا کر ڈیڑھ سو کی بیچوں میں کیا کروں اس کا گردشی قرضے پیدا کروں ان دو چیزوں کے بعد پچھلی حکومت نے قانونا میرے پاس کوئی راستہ نہیں چھوڑا ان دو چیزوں کو تناظر میں رکھیں اور ہم سے کہا جاتا ہے کہ نے نئے معاہدے پر دستخط کیوں نہیں کیے قیمتیں تو بہت گر گئی تھیں پچھلی حکومت کو مہنگی ایل این جی لانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو نے کیا کیایہ بھی پڑھیں برمدی شبعوں کیلئے بجلی گیس کی سبسڈی منظوران کا کہنا تھا کہ میں کو بتا دیتا ہوں کہ ہم نے کیا کیا ہے یہ 35 کارگو جو ستمبر 2018 سے لے کر نومبر 2020 تک ہم لے کر ئے ان کی اوسط قیمت 104فیصد برینٹ ہے اب اس کا خود موازنہ کر لیں کہ جو ہم طویل المدتی معاہدے کے تحت ہم خرید رہے ہیں قطر کا معاہدہ 1337فیصد پر ہے یہ حقائق ہیں تیز بولنے یا ڈھیر سارے نمبر جلدی سے کہہ دینے سے حقیقت نہیں بدلتی کنفیوژن تو پیدا ہو سکتی ہے شاید ایک تاثر بھی پیدا ہو جائے کچھ لوگ شاید اس پر یقین بھی کرنا شروع کردیں لیکن حقائق نہیں بدلتےان کا کہنا تھا کہ پھر یہ سوال اٹھایا گیا کہ نے دسمبر میں بہت مہنگے کارگو لے لیے ابھی دسمبر شروع نہیں ہوا اور اگر میں اسے شامل بھی کر لوں تو نمبر 113فیصد جاتا ہے میں پھر بھی ان معاہدوں سے 20 فیصد سستا ہوںمعاون خصوصی نے کہا کہ ایک سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ اگر گرمیوں میں ایل این جی اتنی سستی تھی تو نے ڈھیر ساری کیوں نہیں خرید لی تو اس کا سان جواب ہے کہ جب گرمیوں میں قیمت برینٹ کا 10فیصد چل رہی تھی تو یا تو ہم سمجھتے ہیں کہ بیچنے والے احمق ہیں کہ ان کو یہ معلوم نہیں کہ سردیوں میں قیمت بڑھ جاتی ہے یا ہم اتنے ناسمجھ ہیںان کا کہنا تھا کہ پچھلے 10سال کا ڈیٹا اٹھا کر دیکھ لیں ٹرینڈ ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے کچھ مہینوں میں قیمت کم ہوتی ہے اور کچھ میں زیادہ ہوتی ہے یہ ایک قدرتی امر ہے لہذا یہ تاثر درست نہیں ہےمزید پڑھیں ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمعیل پر فرد جرم عائدندیم بابر نے کہا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پچھلی حکومت نے تو دو ٹرمینل لگا دیے اس حکومت نے ابھی تک کوئی ٹرمینل نہیں لگایا تو کیوں نہیں لگایا جو دو ٹرمینل لگے ہوئے ہیں ان کی 100فیصد استعداد کی حکومت نے گارنٹی دی ہوئی ہے اور روزانہ کے لاکھ ڈالر استعداد کی مد میں مختص رقم دینی پڑتی ہے چاہے وہ چلے یا نہ چلے یعنی سال کے 17 کروڑ ڈالر دینے پڑتے ہیں پھر چاہے وہ جتنا بھی چلیں اور ٹرمینل پورا سال فل نہیں چلتے لہذا اگر ٹرمینل فل نہیں چلتے کہ حکومت دو تین اور ٹرمینل اسی طرز پر لگا دے اس کا مطلب ہم حکومت پر مزید معاشی بوجھ بڑھا دیں گےانہوں نے مزید بتایا کہ اس حکومت نے نجی شعبے کو کہا کہ جو ٹرمینل لگانا چاہتا ہے وہ لگائے حکومت ان سے اس سلسلے میں کوئی وعدہ نہیں کرے گی حکومت اس کو ترسیل کی صلاحیت فراہم کرے گی تاکہ وہ خود اپنی ایل این جی لائیں اور خود بیچیںان کا کہنا تھا کہ اس طرز پر دو کمپنیاں بالکل اسٹیج پر پہنچ چکی ہیں ایک کمپنی نے کہا ہے کہ وہ جنوری میں تعمیرات شروع کررہے ہیں اور دوسری اس سے چند ماہ بعد شروع کردے گیوزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ اس حکومت نے کہا کہ ہم ٹرمینل مزید لگوانا چاہتے ہیں ہم بطور حکومت یہ رسک نہیں لیں گے کہ روزانہ لاکھ ڈالر دیتے رہیں اور وہ کتنا استعمال ہو رہا ہے اس کا رسک بھی ہم اٹھائیںیہ بھی پڑھیں ئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکارانہوں نے کہا کہ ایک اور سوال یہ کیا جاتا ہے کہ کراچی الیکٹرک کو گرمیوں میں تیل نہیں ملا یا اس کو ایل این جی دے دی گئی یہ کیوں ہوا سب لوگوں کو معلوم ہے کہ کراچی الیکٹرک کا کئی سالوں سے اور اس حکومت سے پہلے سے مسئلہ چل رہا ہے ان کے بجلی اور گیس کے کنٹریکٹ بہت عرصے سے ایکسپائر ہو چکے ہیں اور کراچی کو بھی ہر ممکن حد تک سپورٹ دے رہے ہیں کیونکہ یہاں کے باسی بھی پاکستان کے شہری ہیںان کا کہنا تھا کہ جب گرمیوں میں انہیں ایندھن کی کمی ہوئی تو ہم نے انہیں ایل این جی بھی دی حالانکہ ہمارا ان سے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں تھا پھر یہ کہا جاتا کہ ان کو تیل نہیں دیا گیا تو حکومت کی ان کو تیل دینے کی کوئی ذمے داری نہیں ہے وہ کسی کے ذریعے بھی تیل لے سکتے ہیں حکومت سے انہوں نے کبھی بھی تیل نہیں لیاندیم بابر نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس سال فیول ئل پر ایف او پر جنریشن کیوں کی گئی تو دراصل دو سال پہلے بجلی کی کل پیداوار کا 21 فیصد ایف او پر تھا اس سال 11 مہینے ہو گئے ہیں کل پیداوار کا 39 فیصد فرنس ئل پر ہے اور اب اسے صرف ایمرجنسی اوقات میں استعمال کیا جاتا ہے جب بات کی جاتی ہے تو یہ نہیں بتایا جاتا کہ ہم فرنس ئل کا استعمال 21 فیصد سے کم کرکے 39 فیصد پر لائےان کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ہم نے روس سے مفاہمتی یادداشت کو ازسرنو مرتب کرتے ہوئے دستخط کیے ہیں تاکہ نارتھ ساتھ پائپ لائن بنا سکیں ہم نے اس پائپ لائن کا حجم بھی بڑھا دیا ہے اور اب یہ 16 بی سی ایف گیس لے کر چلے گا ہمیں امید ہے کہ فروری مارچ میں اس پر کام شروع کردیں گےمزید پڑھیں سی این جی اسٹیشنز کو جلد نئے لائسنس جاری کیے جائیں گے معاون خصوصی نے دعوی کیا کہ اگلے دو تین سالوں میں ہم پائپ لائن کے شعبے میں اہم اصلاحات لا رہے ہیں اور کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کو یہی ہدایت دی ہے کہ ایک مکمل اصلاحات پروگرام لے کر ئیںحکومتی اراکین نے ئندہ نے والے سالوں میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کا عندیہ بھی دیاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اگلے مہینے گردشی قرضہ صفر نہیں ہو گا کیونکہ ئی ایم ایف کے ساتھ جس منصوبے پر بات ہوئی تھی اس کے تحت جنوری سے ٹیرف بڑھنا تھا لیکن اس وقت مہنگائی زیادہ تھی اور پھر کووڈ گیا تو وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ ٹیرف نہ بڑھایا جائے اور جو ٹیرف نہیں بڑھایا گیا اس کی مالیت 270 ارب روپے بنتی ہےگردشی قرضوں کے حوالے سے شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں جو ہم نے مہنگے معاہدے کیے اس کے گرداب سے ہم باہر نہیں نکل پائے کیونکہ ان معاہدوں پر یکطرفہ طور پر کوئی ترمیم یا تبدیلی نہیں کی جا سکتیان کا کہنا تھا کہ جو معاہدے کیے گئے اگر ان میں ٹیرف کا تعین صحیح وقت پر ہو جاتا اور اس کا نوٹیفکیشن بھی وقت ہو جاتا تو گردشی قرضہ اتنا زیادہ نہ تا ماضی کی حکومتوں میں سیاسی فائدے کے لیے ٹیرف نہیں بڑھایا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر دسمبر تک بھی گردشی قرضہ صفر رہتا ہے تو حکومت کو اس کے اثرعات صارفین کو منتقل کرنا پڑیں گے جہاں جنوری میں وزیر اعظم نے بڑھتی مہنگائی اور پھر کورونا کی وجہ سے ٹیرف میں اضافے سے روک دیا تھاشبلی فراز نے کہا کہ عوام نے بجلی گیس کے نرخ نہ بڑھنے سے فائدہ اٹھایا جہاں اس کے برعکس مسلم لیگن نے سیاسی فوائد کے حصول کے لیے نرخ نہیں بڑھائے تھے جس سے ریگولیترز کے مطالبے کے باوجود 170ارب روپے کی قیمت کا اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ گیس کے شعبے میں 192ارب کے گردشی قرضے چھوڑ دیے گئےانہوں نے کہا کہ سیاسی حکومتوں کے لیے یوٹیلٹی نرخوں میں اضافہ کرنا ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے اور حکومت بھی اسی مخمصے کا شکار ہےان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے جو بجلی کا دلدل چھوڑا ہے موجودہ حکومت اس کے گرداب سے نکل نہیں پا رہیندیم بابر نے کہا کہ عوام سے پیسوں کی مکمل ریکوری کی وصولی کی ایک وجہ غیرموثر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی وجہ سے پڑنے والا دبا ہےانہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر چیز اک طرف کردیں تو غیرموثر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی وجہ سے گردشی قرضوں کی مد میں ہر مہینے سے 14ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے |
پیاز کی ہول سیل قیمتوں میں بڑی کمی کے باوجود صارفین مہنگے داموں خریدنے پر مجبور | کراچی ہول سیل قیمتیں 2800 روپے فی من سے 12 سے 13 سو روپے فی من ہونے کے باوجود پیاز کی ریٹیل قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برامدکنندگان کی جانب سے پیاز کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور قبل از وقت پیاز کی شمپنٹ کے لیے نومبر سے 15 روز کے لیے خود ساختہ پابندی لگائی گئی تھی تاہم اس کے باوجود ریٹیلرز سندھ کی نئی فصل کے لیے سائز اور کوالٹی کے حساب سے فی کلو پیاز کے 60 سے 80 روپے وصول کررہے ہیںل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن پی ایف وی اے کے سرپرست اعلی وحید احمد کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹرز نے سندھ سے پیاز کی مکمل فصل پہنچنے کے بعد وہ 27 نومبر سے اس کی برمدات کا غاز کرنے اور ہول سیل قیمت میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہےیہ بھی پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوسان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن کے اس فیصلے سے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اگاہ کردیا ہےوحید احمد نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک اضافی مہینے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں پیاز برامد کرنے کا موقع موجود ہے جس میں برامد کنندگان سرپلس حجم کو برامد کرکے فائدہ حاصل کریں گے اور ملک کے لیے قابل قدر غیرملکی زرمبادلہ جمع کریں گےمزید پڑھیں درمدات کے باوجود ٹماٹر پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد بھارتی پیاز بھی بین الاقوامی مارکیٹ موجود ہوگی جو پاکستانی پیاز کی برمد کے مواقع کو محدود کردے گیوحید احمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی کاشتکاروں کے وسیع مفاد میں ایران سے پیاز اور الو کی درمد پر پابندی عائد کرےیہ خبر 25 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
ریگولیٹرز نے بجلی کی قیمت میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی سماعت ملتوی کردی | اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے غیر سنجیدہ رویے پر سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکو کے بنیادی ٹیرف میں بجلی کے نرخوں میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی عوامی سماعت معطل کردی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی سماعت نیپرا چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیرصدارت منعقد ہوئی جس میں پنجاب اور سندھ کے اراکین نے شرکت کی سماعت میں مرکزی پاور خریداری ایجنسی سی پی پی اے اور اسلام باد الیکٹرک سپلائی کمپنی ئیسکو کے ایگزیکٹو کے علاوہ تمام ڈسکو کے سربراہان کی عدم موجودگی اور عدم دستیابی پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا تاہم ئیسکو عہدیدار ان چند اخراجات کو درست ثابت کرنے میں ناکام رہے جس کا انہوں نے محصولات میں مطالبہ کیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری سی پی پی اے نے اصل میں گزشتہ مالی سال 202019 کی چوتھی سہ ماہی اپریل تا جون 2020 کے لیے بجلی کی خریداری کی قیمت میں تغیر کی وجہ سے تمام ڈسکو کے لیے یکساں نرخوں میں 80 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ صارفین سے 827 ارب روپے وصول کیے جا سکیں تاہم عوامی سماعت کو بتایا گیا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو نے اپنی مانگ 16 ارب روپے سے بڑھا کر 19 ارب روپے کردی ہے لہذا تقریبا 83 ارب روپے کی وصول کے لیے 86 پیسہ فی یونٹ ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہےجب نیپرا کے چیئرمین اور اراکین سے پوچھا گیا کہ سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت پی پی پی کے لیے نظرثانی شدہ تخمینے میں اضافہ کیوں ہوا تو لیسکو کے نمائندوں نے بتایا کہ یہ قومی ترسیل اور ترسیل کمپنی این ٹی ڈی سی کی طرف سے موصول شدہ نظر ثانی شدہ رسیدوں کی وجہ سے ہے لیسکو کی ٹیم نظر ثانی شدہ تخمینے کے لیے لیسکو کے اپنے اندازے سے متعلق سوالات کے جوابات کا صحیح طور پر جواب نہیں دے سکیاسی طرح کی صورتحال پیدا ہوگئی جب ریگولیٹر نے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سیپکو کے ذریعے غیر معمولی طور پر زیادہ متغیر پریشن اینڈ مینٹیننس او اینڈ ایم لاگت کی مد میں 82 کروڑ 60 لاکھ روپے طلب کرنے کے حوالے سے وجہ دریافت کی کیونکہ اس کے مقابلے میں دیگر ڈسکوز نے 27 کروڑ 60 لاکھ روپے کا دعوی کیا سیپکو کے نمائندے بھی اس وجہ کی وضاحت کرنے میں ناکام رہے اور بتایا کہ یہ دعوے سی پی پی اے این ٹی ڈی سی کی رسیدوں پر مبنی ہیںیہ بھی پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیائیسکو کے چیف ایگزیکٹو شاہد اقبال جو ورچوئل طریقے سے سماعت میں شریک تھے وہ بھی اس صلاحیت کی خریداری کے حساب سے کمپنی کے ترمیم شدہ اخراجات کی وجوہات کا جواز پیش نہ کر سکے جو 12 ارب روپے کی اصل مانگ سے ارب روپے بڑھ گئی انہوں نے بتایا کہ اگست 2020 میں این ٹی ڈی سی کی طرف سے دعوی کی گئی اعلی ترسیلات پر مبنی یہ اضافہ ہوا ہے جب اس پر ایک سوال کیا گیا تو شاہد اقبال نے کہا کہ انوائس پر ئیسکو نے اعتراض کیا تھاحیران کن طور پر نیپرا کے چیئرمین اور اراکین نے یاد دلایا کہ محصولات میں اضافے کے لیے زیر غور پٹیشن گزشتہ مالی سال کے اپریل سے جون کے عرصے تک ہے جبکہ ایک چیف ایگزیکٹو رواں مالی سال کی اگست میں زیادہ کھپت کی وجہ سے اس کا جواز پیش کررہے ہیں توصیف فاروقی نے کہا کہ سی پی پی اے کو یہ جواز دینا ہوگا کہ ایک سہ ماہی کے اندر اندر صلاحیتوں کے چارجز میں 58 فیصد کا اضافہ کیوں ہوا ہے اور تب تک ریگولیٹر نرخوں میں اضافے کی اجازت نہیں دے سکتاتوصیف فاروقی اور اراکین کو تقریبا تمام ڈسکوز کی جانب سے ناکافی ردعمل پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے حکم دیا کہ سی پی پی اے سے کوئی شخص اس کی وضاحت کرے لیکن کوئی بھی دستیاب نہیں تھا بار بار کی جانے والی کوششوں کے بعد سی پی پی اے کے نمائندے کو فون پر لیا گیا تاکہ وہ نظر ثانی شدہ دعوں کی وجوہات کی وضاحت کرسکیں انہوں نے وضاحت کی کہ نظرثانی شدہ تخمینے زادانہ بجلی پروڈیوسرز ئی پی پی سے موصول انوائس پر مبنی تھے اور اعداد شمار سی پی پی اے کے پاس موجود ہیں جو بعد میں ریگولیٹر کو بھیجے جاسکتے ہیںمزید پڑھیں ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ کا اضافہنیپرا کی ٹیم نے خواہش ظاہر کی کہ سی پی پی اے کے سربراہ ریحان اختر خود لائن ئیں تاکہ وہ نے والے سوالات کی وضاحت کریں اور ان کا جواب دیں لیکن بتایا گیا کہ وہ میٹنگ کے لیے پاور ڈویژن گئے ہیںاس پر توصیف فاروقی نے کہا کہ پھر جاکر پاور ڈویژن سے ٹیرف میں اضافے کا دعوی کریں ہم صرف پاور کمپنیوں کے مطالبے پر چیک پر دستخط نہیں کرسکتے وائس چیئرمین نیپرا سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ چونکہ محصولات میں اضافے کا بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑا ہے لہذا یہ ضروری تھا کہ محصولات میں اضافے کے جواز کو فراہم کیا جانا چاہیے نیپرا نے سی پی پی اے کو ہدایت کی ہے کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگی گئی رقم کا جواز فراہم کیا جائےریگولیٹرز نے اتفاق رائے کے ساتھ حکم دیا کہ جب تمام جواز دستیاب ہوں تو سماعت معطل اور دوبارہ شیڈول کی جاتی چاہیے انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ تمام ڈسکو اور سی پی پی اے کے تمام چیف ایگزیکٹوز اور چیف فنانشل فیسرز ریگولیٹر اور صارفین کو مطمئن کرنے کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے لیے ہمیشہ سماعتوں میں شریک ہوںسی پی پی اے نے سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے حساب سے 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ مجموعی طور پر 831 ارب روپے کی وصولی کی جاسکے جس میں 81 ارب کے صلاحیت میں اضافے کے چارجز شامل ہیں نیپرا اب ایک بار پھر یکم دسمبر 2020 کو عوامی سماعت کرے گی |
وزیراعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول | وزیراعظم عمران خان اور متعدد وزیر ورلڈ اکنامک فورم کے پاکستان سے متعلق کنٹری اسٹریٹجی ڈائیلاگ سی ایس ڈی کے موقع پر بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان اور دنیا کی کاروباری شخصیات سے ملاقات کریں گےدفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ڈائیلاگ کا افتتاح وزیراعظم عمران خان کریں گے اور ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورج برینڈ مشہور بین الاقوامی کمپنیوں کے سی ای اوز اور ورلڈ اکنامک فورم کی شراکت دار کمپنیوں کے ساتھ مباحثہ کریں گےمزید پڑھیں وزیراعظم عمران خان عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے ڈیووس روانہخیال رہے کہ سی ایس ڈی دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی کی جانب گامزن ممالک کے لیے ورلڈ اکنامک فورم کا پلیٹ فارم ہےدفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق سی ایس ڈی کے ایک روزہ سیشن میں دنیا کی کاروباری شخصیات سے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ معاشی امور کے وزیر مخدوم خسرو بختیار اور وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر معیشت مالیات سرمایہ کاری تجارت پیدوار ڈیجیٹلائزیشن نئے کاروبار علاقائی رابطہ کاری پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک اور دیگر معاملات پر بات کریں گےسی ایس ڈی کے خری سیشن میں انرجی ٹرانزیشن پرائیریٹیز اینڈ چیلنجز ان پاکستان کے عنوان سے مباحثہ ہوگا اور اس کی سربراہی مشترکہ طور پر وزیر توانائی عمر ایوب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر کریں گےدفترخارجہ کے بیان کے مطابق سی ایس ڈی کے ہر سیشن میں ورلڈ اکنامک فورم کے صدر منیجنگ ڈائریکٹر اور دیگر سینئر عہدیدار موجود ہوں گے اور بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان کو پاکستان کی اعلی قیادت سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملے گایہ بھی پڑھیں کورونا کے باعث ڈیووس اجلاس 2021 مخربیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اعلی سطح کی قیادت سے ملاقات کا موقع موجودہ حکومت کے معاشی اصلاحات کے لیے کیے گئے اقدامات کے باعث ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کے نتیجے پر مل رہا ہےورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے سی ایس ڈی کے تحت پاکستان کے لیے اس طرح کے پروگرام کا انتظام پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا ہے بلکہ اسی طرح کا ایونٹ رواں برس جنوری میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ڈیووس کے موقع پر بھی منعقد کیا گیا تھادفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ایک سال میں دوسری مرتبہ سی ایس ڈی کا اجلاس طلب کرنا پاکستان کے مثبت معاشی اقدامات اور کووڈ 19 کی وبا سمیت مختلف چیلنجز سے بہتر انداز میں نمٹنے کا اعتراف ہےورلڈ اکنامک فورم پاکستان کا یوم اسٹریٹجی منائے گا فیصل جاویدپاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹر پر کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم 25 نومبر کو پاکستان اسٹریٹجی ڈے منانے اعلان کرچکا ہےمزید پڑھیں ئی ایم ایف سے بات چیت محصولات کے نظام کی تجدید پر مرکوزان کا کہنا تھا کہ یہ وزیر اعظم عمران خان کی کووڈ19 کے خلاف کامیاب پالیسیوں کا اعتراف ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکمت عملی اور کامیابی کو دنیا میں مثال کے طر پر پیش کیا جائے گا فیصل جاوید نے کہا کہ یہ کورونا اور معیشت دونوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی شان دار حکمت عملی کی ایک اور توثیق ہے |
سونے کی قیمت میں ہزار روپے سے زائد کی کمی | بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئیبین الاقوامی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت 51 ڈالر گھٹ کر ایک ہزار 815 ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں ہزار 350 روپے کی کمی ہوئی ہے اس غیر معمولی کمی کے بعد مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 500 روپے ہوگئی ہےاسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں بھی ہزار 15 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد اس کی قیمت 94 ہزار 736 روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں اضافہ سونا مزید سستا ہوگیادوسری جانب فی تولہ چاندی کی قیمت 30 روپے کمی سے ایک ہزار 180 روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت 26 روپے کمی سے ایک ہزار 11 روپے ہوگئی ہےواضح رہے کہ چند ماہ قبل عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جس کا اثر مقامی مارکیٹ میں بھی نظر یاپاکستان میں اگست 2020 کے پہلے ہفتے میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ 32 ہزار روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیمزید پڑھیں سونے کی قیمت میں 1100 روپے اضافہ ماہرین نے چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دیا تھاتاہم گزشتہ ایک ماہ کے دوران سونے کی قیمت میں بتدریج کمی رہی ہے |
ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق مشاورت کے عمل کا غاز | اسلام باد سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے ملک میں ڈیجیٹل اثاثوں کے قیام اور سائبر کرنسی کی حیثیت کی وضاحت سے متعلق قوانین وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں پہلی بریفنگ ایس ای سی پی ہیڈ فس میں ہوئیاس اجلاس کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر سیکیورٹیز مارکیٹ ڈویژن نازیہ عبید اور ڈائریکٹر انفارمیشن سسٹم اینڈ ٹیکنالوجی عبدالرحیم نے کیمزید پڑھیں بٹ کوائن پاکستانیوں کی کیا رائے ہےایس ای سی پی نے مشاہدہ کیا کہ جدت کی ضرورت کے سبب پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں ایک پالیسی اور انضباطی جواب تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے ملک کے مالیاتی شعبے کو متاثر کیا جاسکتا ہے تاہم چیلنج یہ ہے کہ ڈیجیٹل اثاثے موجودہ ریگولیٹری فریم ورک کے اندر فٹ نہیں بیٹھتے ہیںجبکہ بٹ کوائن سمیت سائبر کرنسی کو متعدد ترقی یافتہ معیشتوں میں تسلیم کیا گیا ہے اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی نے پہلے ہی پاکستان میں کرپٹوورچوئل کرنسی پر پابندی عائد کررکھی ہےڈیجیٹلکرپٹو کرنسیز ایس ای سی پی کے دائرہ کار میں نہیں تے ہیں لہذا پوزیشن پیپر اس مسئلے سے نہیں نمٹتا تاہم ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل ٹوکناثاثوں اور یوٹیلیٹی ٹوکن کے اجرا سے متعلق پالیسی اور ضوابط وضع کرنے کے لیے مشاورت شروع کردی ہےمشاورتی عمل اسٹیک ہولڈرز متعلقہ شہریوں ماہرین کے ساتھ ہو گا اور ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق تصوراتی دستاویز اسٹیٹ بینک کے ساتھ شیئر کردیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے بعد ورچول کرنسی کی اہمیت اور حیثیت عبدالرحیم نے کہا کہ ایس ای سی پی کا مقصد ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں پالیسی وضع کرنا ہے جو بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی اصطلاح بلاکچین اوپن لیجر کے تحت قائم کیا گیا ہے جو ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس تک کوئی بھی کلائنٹ رسائی حاصل کرسکتا ہے تاہم چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتاانہوں نے کہا کہ بلاکچین کے فوائد یہ ہیں کہ یہ ٹرانزیکشن کا وقت بچاتا ہے لاگت سے زائد قیمتوں کو ختم کرتا ہے اور بیچ بچا کرانے والے کی ضرورت کو ختم کرتا ہے جبکہ اس میں چھیڑ چھاڑ فراڈ اور سائبر کرائم کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہےتاہم انہوں نے کہا کہ بٹ کوائن بھی بلاکچین پلیٹ فارم کا ایک پروڈکٹ ہے مگر یہ ایک کرپٹو کرنسی تھی جس کی وجہ سے اس وقت اس پر ملک میں پابندی عائد ہےدریں اثناء ملک میں حکام کی توجہ سیکیورٹی ٹوکن کو ریگولرائز کرنے میں مرکوز ہے جن کو یا تو حقیقی اثاثوں یا کریپٹوگرافک اثاثوں کی حمایت حاصل ہے |
صنعتوں نے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد کردی | اسلام باد تجارتی اور صنعتی نمائندوں سمیت بڑے اسٹیک ہولڈرز نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے رواں سال میں مالی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبے کی مخالفت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے بجائے پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اپٹما نے ایس ایس جی سی ایل کے ریونیو فرق کو کم کرنے اور گیس فراہمی کی لاگت میں کمی کے لیے گیس کی پیداواری قیمتوں میں کٹوتی کا کیس تیار کیا ہے جس کی خود ایس ایس جی سی ایل نے بھی حمایت کیدیگر اسٹیک ہولڈرز جن میں کار مینوفیکچررز سیرامکس ایسوسی ایشن اور کراچی کے ایوان صنعت تجارت نے ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے گیس ٹیرف میں 78 روپے 95 پیسے فی یونٹ اضافے کے مطالبے کی مخالفت کییہ بھی پڑھیں گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مستردیہ معلومات ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے قیمتوں میں 78 روپے 95 پیسے فی برٹش تھرمل یونٹ اضافے کی درخواست پر ہونے والی عوامی سماعت کا لب لباب تھی سماعت اوگرا کے نائب چیئرمین نورالحق کی صدارت میں ہوئیاپٹما سندھ اور بلوچستان کی جانب سے بات کرتے ہوئے رضی الدین رضی نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم پالیسی کی دفعہ کے تحت گیس کی پیداواری قیمت کو موجودہ 408 ڈالر سے کم کیا جانا چاہیے جس سے نہ صرف گیس کی قیمتوں میں کمی ئے گی بلکہ ایس ایس جی سی ایل کی مدن کا فرق بھی دور ہوگاایس ایس جی سی ایل نے اپنی مدن کے تخمینے پر نظر ثانی کی درخواست میں دعوی کیا تھا کہ اسے 28 ارب 24 کروڑ روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے جس کے لیے قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہےرضی الدین رضی نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی گیس کی پیداواری قیمت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے بلند ہےمزید پڑھیں ایس این جی پی ایل کو گیس صارفین سے 115 ارب روپے وصول کرنے کی اجازتتیل کے 40 ڈالر فی بیرل کے بینچ مارک پر پاکستان میں گیس کی پیداواری قیمت 408 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے لگ بھگ ہے جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں گیس کی پیداواری قیمت ڈیڑھ سے ڈھائی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان ہےاپٹما کے نمائندے نے بھی ایس ایس جی سی ایل کی پٹیشن میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج جی ڈی ایس کے دعوے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ منفی جی ڈی ایس کا کوئی تصور نہیں اس لیے اسے مدن کی ضروریات میں شامل نہیں کیا جانا چاہیےدوسری جانب ایس ایس جی سی ایل کے نمائندوں نے بھی ان اکانٹ فار گیس یو ایف جی کو ایک لعنت قرار دیا اور مقف اختیار کیا کہ کمپنی نقصانات کو کم کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے |
حکومت سال میں بجلی کے اخراجات میں 300 ارب روپے بچالے گی اسد عمر | اسلام باد مسلم لیگ کی حکومت پر لینڈ مائنز چھوڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے دعوی کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے فیصلوں سے ئندہ سالوں 232021 میں بجلی کے اخراجات پر 300 ارب روپے سے زائد کا مجموعی اثر پڑے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر جو کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے سربراہ بھی ہیں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت کی طرف سے بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں اضافے سے ئندہ سالوں میں گردشی قرضوں میں تقریبا 10 کھرب روپے کا اضافہ ہوگاانہوں نے کہا کہ گنجائش سے متعلق ادائیگی کے اعتراضات جو 2018 میں 488 ارب روپے تھا اس کا اندازہ 2023 تک بڑھ کر 14 کھرب 73 ارب روپے ہوجائے گا کیونکہ 2018 کے 84 فیصد کے مقابلے میں سسٹم کا استعمال 55 فیصد ہوجائے گامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری انہوں نے کہا کہ 2023 میں ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہوگی 2018 میں 450 ارب روپے گردشی قرضے کا تخمینہ 409 روپے فی یونٹ تھا جبکہ مزید 809 روپے فی یونٹ اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے 890 روپے کی گنجائش کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے جس سے 2023 تک مجموعی یونٹ کا خلا 1218 روپے رہ جائے گاوفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی ئی کی حکومت نے سستی بجلی کو یقینی بنانے کے لیے مسابقتی ٹیرف متعارف کروا کر پاور ڈویژن سے سینٹر پاور کو ختم کرانے کا فیصلہ کیا ہےانہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے تاہم ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے کراچی سمیت پورے ملک میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہےایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں صنعتی سرگرمیوں میں تقریبا 20 فیصد کمی کو بھی مدنظر رکھا جاتا تو صلاحیت کے اضافے کو اب ختم نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ بجلی کے ذخائر موجود تھے جو ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں وجہ سے کم نہیں ہوسکتے تھےوفاقی وزیر نے کہا کہ صلاحیت میں اضافہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ اس وقت کے وفاقی اداروں نے پنجاب میں ایل این جی اور کوئلے پر مبنی بجلی گھروں کی مخالفت کی تھیانہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے قطر سے مہنگی ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ اس کو قابل عمل بنانے کے لیے پنجاب میں بجلی کے منصوبوں کو فراہم کیا جائےیہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی ئی کی حکومت اب بجلی کے شعبے میں اصلاحات لا رہی ہے جس کے تحت بلک پاور مارکیٹ کے تحت مسابقتی ٹیرف ممکن ہوسکے گا جبکہ حال ہی میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے ذریعے منظور شدہ مسابقتی تجارتی باہمی معاہدہ ماڈل اگلے 18 ماہ میں میں عمل میں ئے گا اور اس سے عام صارفین کو فائدہ ہوگاانہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ انتظامات سے سیاستدانوں بیوروکریٹس اور تقسیم کار کمپنیوں اور ان کے افسران کو فائدہ ہو رہا تھا کیونکہ صارفین سے قیمت ادا کروائی جارہی تھیوفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں اور سی سی او ای کے فیصلوں سے ئندہ سالوں میں 300 ارب روپے کے اثرات مرتب ہوں گےانہوں نے کہا کہ ستمبر کو سی سی او ای منظور شدہ سرکاری شعبے کے منصوبوں کی ایکویٹی پر ریٹرن کی شرح میں کمی کے نتیجے میں 232021 کے دوران پیداواری لاگت میں 100 ارب روپے کی کمی واقع ہوگی |
مکمل لاک ڈان کے خدشات اسٹاک مارکیٹ میں 555 پوائنٹس کی کمی | پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث ایک بار پھر مکمل لاک ڈان کے خدشات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں مندی دیکھی گئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 555 پوائنٹس 138 فیصد کمی کے بعد 39 ہزار 633 پوائنٹس پر بند ہواملک میں کورونا مثبت نے کی شرح میں اضافے کے بعد دوبارہ لاک ڈان کے خدشات کے باعث مارکیٹ میں ایک موقع پر انڈیکس میں 872 پوائنٹس تک کی کمی دیکھی گئیکاروباری ہفتے کے پہلے روز کمرشل بینکس سیمنٹ اور تیل گیس مارکیٹنگ کمپنیوں کو سب سے زیادہ نقصان کا سامنا رہا جبکہ ہسکول یونٹی فوڈز اور ٹی جی پاکستان کے شیئرز کا سب سے زیادہ کاروبار ہوا مزید پڑھیں کورونا کیسز میں اضافہ حصص مارکیٹ میں مندی انڈیکس میں 633 پوائنٹس کی کمی ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل نے کہا کہ مکمل لاک ڈان کے خدشات مارکیٹ پر اثر انداز ہورہے ہیں کیونکہ لاک ڈان سے ملکی معیشت اور کارپوریٹ منافع متاثر ہوگااے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر بزنس ڈیولپمنٹ عمر پرویز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز وبا سے اموات اور حکومت کی جانب سے مکمل لاک ڈان کے اشارے کے باعث مارکیٹ پر حصص کی فروخت کا دبا رہاتاہم انہوں نے کہا کہ جی 20 ممالک کی طرف سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف اور حکومت ئی ایم ایف کے درمیان کامیاب مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس کا بھی مارکیٹ پر اثر دکھائی دیاانہوں نے کہا کہ مارکیٹ کو نچلی سطح بالخصوصی اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے سے مدد ملییہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف سے بات چیت محصولات کے نظام کی تجدید پر مرکوزواضح رہے کہ ملک میں کورونا لاک ڈان کے باعث عائد پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد خری سہ ماہی میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور برمدات میں بھی بہتری ئی تھیتاہم نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی کی جانب سے پیر کو بتایا گیا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملک کے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہےوبا کی دوسری لہر کے باعث حکومت نے 26 نومبر سے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے |
نئی زری پالیسی کا اعلان پالیسی ریٹ فیصد پر برقرار | اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئے پالیسی ریٹ کا اعلان کردیا ہے اور اسے فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہےمرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں نئے پالیسی ریٹ کورونا سے معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات مہنگائی اور اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سمیت مختلف امور پر تفصیلی گفتگو کی گئیمزید پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوس کمیٹی کے مطابق ستمبر 2020 میں منعقدہ گزشتہ اجلاس کے بعد ملک میں بحالی کے عمل نے بتدریج زور پکڑا جو مالی سال 2021 میں فیصد سے کچھ زائد شرح نمو توقعات کے عین مطابق ہے اور کاروباری احساسات مزید بہتر ہوئے ہیںتاہم کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرے کے پیش نظر اس منظر نامے کو خطرات درپیش ہیں اور نمو میں کمی کے خطرات ایک مرتبہ پھر منڈلانے لگے ہیںزری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی کی شرح میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں کا بڑھنا بتایا لیکن ساتھ ساتھ امید ظاہر کی گئی کہ رسد کے دبا میں عارضی کمی کا امکان ہے اور اوسط مہنگائی مالی سال کے لیے سابقہ اعلان کردہ 79 فیصد حد کے درمیان رہنے کا امکان ہے اور کمیٹی نے مجموعی طور پر نمو اور مہنگائی کے منظرنامے کو لاحق خطرات کو متوازن قرار دیااس سلسلے میں کہا گیا کہ زری پالیسی کا موجودہ مقف بحالی کو تقویت دینے کے ساتھ مہنگائی کی توقعات کو منجمد اور مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب ہے لہذا ئندہ سہ ماہی میں نمو کو بڑھانے کے لیے وبا کے دوران دی گئی نمایاں مالیاتی زری اور قرضہ جاتی تحریک جاری رہنی چاہیےیہ بھی پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتکمیٹی نے حقیقی شعبے کے حوالے سے تبصرے میں کہا کہ تعمیرات اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کی بدولت حالیہ اعداد وشمار جولائی سے دیکھے جانے والی معاشی بحالی مزید مضبوطی اور وسعت کو ظاہر کرتے ہیںاس کے علاوہ مالی سال 2020 کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی اوسط فروخت کے حجم کی سطح پہلے سے بڑھ چکی ہے اور سیمنٹ کی فروخت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہےمالی 2021 کی پہلی سہ ماہی میں بڑے پیمانے پر اشیا سازی میں بحالی کا عمل جاری ہے اور 48 فیصد سالانہ توسیع ہوئی حالانکہ گزشتہ سال اس میں 55 فیصد کمی دیکھی گئی تھی جبکہ مینوفیکچرنگ کے 15 میں سے شعبے اضافے کے عکاس ہیں جن میں ٹیکسٹائل غذا اور مشروبات پیٹرولیم مصنوعات کاغذ اور گتہ ادویہ کیمیکل سیمنٹ کھاد اور ربڑ شامل ہیںزری پالیسی کمیٹی کے مطابق کورونا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت کی فراہم کردہ تحریک پالیسی ریٹ میں کٹوتیوں اور اسٹیٹ بینک کے بروقت اقدامات سے بحالی میں مدد مل رہی ہے اور ان اقدامات کی بدولت سہولت فراہم کی گئی ملازمین کی برطرفیوں میں کمی ہوئی اور سرمایہ کاری کی ترغیب دی گئیمزید پڑھیں دنیا کے سستے ترین شہروں میں پاکستان کا کونسا شہر شامل ہےزراعی شعبے کی بات کی جائے تو کپاس کی پیداوار میں متوقع کمی کی تلافی اسی صورت میں ہی ہو سکتی ہے کہ جب اہم فصلوں میں نمو اور امدادی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گندم کی بلند پیداوار کھاد اور کیڑے مار ادویہ پر اعلان کردہ اعانت باقاعدہ فراہم کی جائےاس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی پابندی کی وجہ سے خدمات کے کئی شعبوں بشمول تھوک پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں البتہ خوردہ تجارت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کو تعمیرات مینوفیکچرنگ اور زراعت میں تیزی سے بالواسطہ فائدہ پہنچنے کی امید ہےزری پالیسی کمیٹی کے مطابق بیرونی شعبے مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور پانچ برسوں سے زائد عرصے میں پہلی مرتبہ مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی کے دوران جاری کھاتہ فاضل رہا مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں مثبت اشاریوں کے بعد اکتوبر تک مجموعی کھاتہ بڑھ کر 12 ارب ڈالر کے فاضل تک پہنچ گیا جبکہ اس سے قبل اسی دورانیے میں 14 ارب ڈالر خسارہ ہوا تھااس کے ساتھ ساتھ ستمبر اور اکتوبر میں برمدات بحال ہوئیں اور مضبوط ترین بحالی ٹیکسٹائل چاول سیمنٹ کیمیکلز اور دوا سازی میں ہوئی ترسیلات زر میں 265 فیصد مضبوط نمو ہوئی البتہ ملکی سطح پر گرتی ہوئی طلب اور تیل کی کم قیمتوں کے باعث درمدات اب تک قابو میں رہی ہیںیہ بھی پڑھیں اکتوبر میں ٹیکسٹائل برامدات میں فیصد اضافہ ایل پی جی کی درامدات بڑھ گئیں اس حوالے سے انکشاف کیا گیا کہ ایم پی سی کے گزشتہ اجلاس کے بعد پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر میں ساڑھے فیصد اضافے میں مدد ملی اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 129 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو فروری 2018 کے بعد بلند ترین سطح ہےزری پالیسی کمیٹی کے مطابق کارکردگی کی بنیاد پر بیرونی شعبے کے امکانات میں مزید بہتری ئی ہے اور مالی سال 21 کے لیے جاری کھاتے کا خسارہ اب جی ڈی پی کے فیصد سے کم رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےحکومت کا اسٹیٹ نینک سے نئے قرض نہ لینے کا عزم برقرار ہے اور پست نان ٹیکس محاصل کے باوجود مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں بنیادی توازن جی ڈی پی کا 06 فیصد زائد رہا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے پاس ہے البتہ بھاری سود کی ادائیگیوں کے سبب جب شرح سود میں حالیہ کمی کے فوائد پہنچنے لگے تو مجموعی بلند بجٹ خسارے میں کمی نی چاہیےمجموعی صورتحال کو دیکھا جائے تو حقیقی پالیسی ریٹ کچھ منفی رہا نجی شعبے کی نمو معتدل رہی تاہم اس کی ہر ماہ کی بنیاد پر نمو کورونا وائرس سے پہلے کے رجحانات کی جانب گامزن ہے جبکہ اسٹیٹ بینک نے کورونا کے بعد عارضی اور ہدف کی حامل ری فنانس اسکیمیں متعارف کراکر نجی شعبے کو قرضے کی فراہمی بڑھانے میں مدد دیمزید پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںزری پالیسی کمیٹی کے مطابق عمومی مہنگائی جنوری سے اب تک بڑی کمی کے بعد گزشتہ ماہ میں فیصد کے قریب رہی جس کی وجہ رسد کے مسائل کے سبب منتخب غذائی اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہے جبکہ ئندہ چند ماہ میں حکومت کی جانب سے کیے گئے رسد کے مسائل حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات سے امید پیدا ہوئی ہے کہ موافق اساسی اثر اور معیشت کی اضافی گنجائش کی بدولت مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی |
اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوس | لاہور ملک میں مدنی میں کمی اور معاشی کساد بازاری کے ساتھ ساتھ عوام کی جانب سے حکومت پر تنقید جاری ہے کہ وہ سبزیوں اور ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کم کرنے یا ماڈل بازار اور اوپن مارکیٹ پر کم توجہ دے رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سالوں سے جس صورتحال سے وہ گزر رہے ہیں وہ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس قیمتوں میں اضافے کے مسئلے پر توجہ دینی چاہیےجوہر ٹان میاں پلازہ میں ماڈل بازار کا دورے کرنے والے عظمت کا کہنا تھا کہ میں اس بازار میں بھی سبزیوں کی قیمتوں کو دیکھ کر حیران ہوں جو خصوصی طور پر حکومت کے زیر انتظام ہے اور اگر کھلی منڈی سے سبزیاں خریدتے ہیں تو کو قیمتیں دوگنی ملیں گیمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحت انہوں نے کہا کہ یہ سردیوں کا موسم ہے جب زیادہ تر سبزیوں کی قیمتیں مقامی پیداوار کی وجہ سے کم ہوجاتی ہیں صرف گوبی کی قیمت چیک کریں جو چند سال پہلے کی نسبت دو سے تین گنا زیادہ ہے مگر کون پرواہ کرتا ہےمزید یہ کہ کھلی منڈی میں سبزیوں کی قیمتیں تقریبا 50 سے 80 فیصد زیادہ تھیںٹا چکی کی قیمت بھی اوپن مارکیٹ میں 70 روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوگیا ہے جبکہ درمد شدہ چینی پاڈر 85 روپے میں دستیاب ہےمرغی کے گوشت کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر ہے جو مارکیٹ میں 313 روپے فی کلو دستیاب ہے تاہم مختلف دکانوں پر دکاندار اسے 330 روپے فی کلو فروخت کرتے پائے گئے ہیںلاہور مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری شہزاد چیمہ کے مطابق حکومت کی جانب سے بحرین متحدہ عرب امارات سری لنکا اور دیگر ممالک کو مقامی پیداوار کی برمد کی اجازت کے بعد پیاز کی قیمت میں اضافہ ہواان کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک نے پیاز اور دیگر سبزیوں کی برمد پر پابندی عائد کردی ہے مگر پاکستان نے یہ صورتحال جاننے کے باوجود ایسا کیا تاہم حال ہی میں ہماری حکومت نے مقامی طور پر پیدا ہونے والے پیاز کی برمد پر پابندی عائد کردی ہے اور امید ہے کہ قیمت جلد ہی کم ہوجائے گییہ بھی پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی ان کا خیال تھا کہ سبزیوں کی قیمتیں جلد ہی کم ہوجائیں گی کیونکہ مقامی پیداوار ہول سیل مارکیٹوں میں نا شروع ہوگئی ہےانہوں نے کہا کہ لو کی قیمت اس لیے بڑھی کیونکہ یہ گلگت اور دیگر شہروں سے رہے ہیں تاہم ئندہ ماہ پنجاب کے لو نا شروع ہوجائیں گے مناسب مقدار میں اور اس سے خوردہ قیمت کم ہوجائے گی اسی طرح برمد پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے پیاز کی قیمت میں بھی کمی ئے گیشہزاد چیمہ نے کہا کہ ایران سے درمد کرنے کے فیصلے کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمت بھی جلد ہی کم ہوجائے گیانہوں نے کہا کہ مجسٹریٹس کی تعداد میں کمی بھی قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے کی ایک وجہ ہے |
اوگرا کا گیس میٹر ٹیسٹنگ کیلئے تھرڈ پارٹی سے رجوع کرنے کا فیصلہ | اسلام باد گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کی جانب سے مقررہ قیمت اور میٹرز کے کرائے میں بالترتیب 123 فیصد اور 100 فیصد تک اضافے کے مطالبے کے درمیان حائل ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے خود گیس کمپنیوں کے بجائے زاد تھرڈ پارٹی کے ذریعے گیس میٹروں کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی ایل کی طرف سے اس کے مالی سال 212020 میں تخمینہ لگائے گئے ریونیو ضروریات ای کو پورا کرنے کے لیے اس کی متوقع قیمت میں 79 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ایم ایم بی ٹی یو یا لگ بھگ 11 فیصد اضافے کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کرے گااوگرا کے مطابق ایس ایس جی سی ایل نے ریگولیٹر کو اطلاع دی ہے کہ رواں سال کے دوران اس کی مقرر کردہ قیمت اوسطا 82225 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو یونٹ لگائی گئی تھی جس کی موجودہ شرح فی یونٹ 74325 روپے فی یونٹ ہے قیمت میں اضافے سے کراچی میں موجود گیس یوٹیلیٹی کمپنی کو سندھ اور بلوچستان سے تقریبا 28 ارب 24 کروڑ روپے کی اضافی مدنی ہوگیمزید پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا اس کے بعد جمعرات 26 نومبر کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کی جانب سے مالی سال 212020 کے لیے اس کے ای کے لیے مقرر کردہ قیمتوں میں 774 روپے 123 فیصد اضافے کے لیے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوگیایس این جی پی ایل نے اپنے ماہانہ میٹرز کے کرائے میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہےاوگرا کے مطابق ایس این جی پی ایل نے مالی سال 212020 کے لیے اپنی اوسط قیمت ایک ہزار 405 روپے فی یونٹ مقرر کی ہے جبکہ موجودہ نرخ 63141 روپے فی یونٹ ہےفی یونٹ 77350 روپے اضافے کا مطالبہ موجودہ شرح سے تقریبا 123 فیصد زیادہ ہے اس سے اضافی مدنی میں تقریبا 250 ارب روپے کی مدنی متوقع ہےاس کے علاوہ ایس این جی پی ایل نے رواں مالی سال کے لیے ری گیسفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس کی سروسز کی لاگت 7233 روپے فی یونٹ بتائی ہےدونوں کمپنیوں نے ایک ہی روز 15 اکتوبر کو اپنی درخواستیں دائر کی تھیں جن پر نومبر کو نظر ثانی کی گئی تھیحیرت انگیز بات یہ ہے کہ اوگرا نے اپنی ویب سائٹ پر دونوں یوٹیلیٹی کمپنیوں کے ٹیرف درخواستیں دینے کے عمل کو معطل کردیا ہے جس سے صنعتی تجارتی رہائشی کھاد سیمنٹ اور گیس اور ایل این جی کے دیگر صارفین متاثر ہوں گےیہ بھی پڑھیں او ایم سیز کو لگام دینے کیلئے اوگرا کو مضبوط کرنا ہوگا ندیم بابراوگرا کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عملی طور پر عوامی سماعتوں کا انعقاد ورچوئلی کرے گی تاہم اس نے مداخلت کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ ہر صفحے پر روپے کے معاوضے ادا کرنے کے بعد ہارڈ کاپیاں حاصل کریںدوسری جانب ریگولیٹر نے پہلے ہی اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ گیس میٹرز کی جانچ کے لیے زاد تھرڈ پارٹیز کو شامل کریں گےاوگرا کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ریگولیٹر گیس میٹرز کی جانچ کی سروسز فراہم کرنے کے لیے زاد شہرت یافتہ اداروں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے انہیں دعوت دینے کی پوزیشن میں ہےعہدیدار نے بتایا کہ متعدد گیس صارفین خود گیس کمپنیوں کی جانب سے جانچ کے موجودہ طریقہ کار کے بجائے گیس میٹرز کی زادانہ جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں اور مفادات کے تصادم کی نشاندہی کررہے ہیں |
ئی ایم ایف سے بات چیت محصولات کے نظام کی تجدید پر مرکوز | اسلام باد ایسے وقت میں کہ جب ملک کووڈ 19 کی دوسری لہر سے نبرد زما ہے عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے متعدد پالیسیوں کی تجویز دی ہے جس میں ٹیکس کی شرح کو معقول بنانے سے لے کر ٹیکس استثنی ختم کرنا اور ملک کے نظام ٹیکس میں تمام خرابیاں دور کرنا شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف کے ٹیکنکل مشن نے پاکستان کے موجودہ ٹیکس نظام کا تفصیلی مطالعہ کر کے بولڈ اور مضبوط تجاویز پیش کیںذرائع کے مطابق رپورٹ خفیہ ہے اور منظر عام پر نہیں لائی جاسکتی لیکن اس میں پالیسی تجاویز کے ساتھ نظام ٹیکس کے تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس کا معاملہ ائی ایم ایف کے سامنے اٹھانے کا فیصلہخیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں پہلی قسط کے اجرا کے بعد پاکستان نے ئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ ایک تکنیکی ٹیم ٹیکس اسٹرکچر کا جائزہ لے گی اور عملدرمد کے لیے حکومت کو اقدامات کی تجویز دے گیذرائع کا کہنا تھا کہ ہمیں تکنیکی ٹیم سے رپورٹ موصول ہوچکی ہےحکومت نے ئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ریونیو کو وسیع کرنے اور ریونیو کے ذرائع تلاش کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جائے گارپورٹ کے مواد کی معلومات رکھنے والے ذرائع نے کہا کہ اس میں پورے ٹیکس ڈھانچے کا احاطہ کیا گیا ہے اور حکومت کو فوری طور پر چند چیزوں پر عملدرمد کی تجویز بھی دی گئی ہےمزید پڑھیںائی ایم ایف پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئیرپورٹ کا زیادہ زور چیزوں پر ہے جہاں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے اسے معقول بنانا ٹیکس استثنی پر نظر ثانی اور رعایت شامل ہےذرائع کے مطابق رپورٹ میں بہت سی ایسی چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے بارے میں مشن سمجھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی طریقہ کار سے مطابقت نہیں رکھتیںرپورٹ میں سیلز ٹیکس سے متعلق بھی کچھ تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں لیکن حکومت کا ماننا ہے کہ اس کا مہنگا اثر ہوگا اس وقت توجہ کارپوریٹ انکم ٹیکس استثنی اور رعایت کی نظر ثانی پر دی جائے گی ایف بی نے اعتراف کیا کہ انکم ٹیکس کے معاملات میں استثنی بہت زیادہ ہےیہ بھی پڑھیںپاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 847 فیصد ہوگیا ائی ایم ایفذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس پر کچھ کام کرلیا ہے اور نے والے دنوں میں مزید کیا جائے گا اور ان چیزوں میں عملدرمد کا کام ئندہ سال سے عملدرمد کے لیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کیا جائے گا |
اسٹیٹ بینک نے پاکستانی تارکین وطن کی واپسی کے خطرے سے گاہ کردیا | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے بیرون ملک مقیم کارکنوں کی زبردستی وطن واپسی پر انتباہ جاری کیا ہے کہ یہ اقدام ملکی معیشت کے لیے سنگین مسائل پیدا کرسکتا ہے اور حکومت سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک نے حال ہی میں جاری کردہ ریاست پاکستان کی معیشت 202019 کی پالیسی کے بیان میں کہا کہ اگرچہ کووڈ19 کے بحران کے اچانک ہونے کے سبب قلیل سے درمیانی مدتی توجہ مرکوز کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے حکومت کو بھی ایک طویل المیعاد حکمت معلی وضع کرنی چاہیے اور نقل مکانی کی جامع پالیسی کو اپنانا چاہیےمزید پڑھیں زلفی بخاری کی تارکین وطن سے 15 اگست کو بھارتی سفارتخانوں کے باہر احتجاج کرنے کی اپیلاس میں مزید کہا گیا کہ اگر مہاجرین کو جبری وطن واپسی پر مجبور کیا جاتا ہے تو موجودہ فریم ورک ان کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے کوئی جامع عملی منصوبہ پیش نہیں کرتاسالانہ رپورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور خاص طور پر خلیجی خطے میں کارکنوں کی جبری وطن واپسی سے پیدا ہونے والی ممکنہ سنگین صورتحال کے بارے میں ایک جامع خاکہ فراہم کیا گیابیرون ملک جن ایک لاکھ ملازمتوں کے لیے بھرتی کا عمل جاری تھا وہ کووڈ19 کے باعث درہم برہم ہوگیا ہے اور جب تک بھرتی منصوبوں کو بحال نہیں کیا جاتا اس وقت تک یہ نوکریاں دوبارہ نے کا امکان نہیںیہ بھی پڑھیں حکومت کو پاکستانی تارکین وطن کیلئے ویزا کے عمل میں سانی پیدا کرنے کی ہدایتانہوں نے بتایا کہ تقریبا 50ہزار پاکستانی تارکین وطن کو مختلف ممالک میں چھٹیوں کا سامنا کرنا پڑا یہ ملازمتیں قلیل مدت میں بحال نہیں ہوسکتیں اور اس طرح وہ انتہائی خطرے سے دوچار ہیںبیورو امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بی ای او ای کے مرتب کردہ اعداد شمار کا استعمال کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگ بھگ 60ہزار پاکستانیوں کو بیرون ملک کام کے لیے بھرتی کیا گیا تھا لیکن سفری پابندیوں اور فلائٹ پریشن معطل ہونے کی وجہ سے وہ بیرون ملک نہیں جاسکے بی ای او ای نے ان ملازمتوں کو انتہائی خطرے سے دوچار قرار دیا ہےرپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ 50ہزار تارکین وطن 20 جون تک ادائیگی یا بلا معاوضہ چھٹیوں پر واپس ئے ان افراد کو نوکریوں سے فارغ نہیں کیا گیا لیکن ان کی ملازمت کا تسلسل خطرے میں ہےجبری برطرفی کی صورت میں مزدوروں کو معاوضہ اور دیگر واجبات بھی نہیں ملے اور اسی وجہ سے خود ہی سفر کے اخراجات کا بندوبست کرنا مشکل ہوگیا اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی حالیہ تعداد خلیجی خطے میں زیادہ ہے جس میں صرف دو ممالک یعنی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں 91 فیصد سے زیادہ ہےمزید پڑھیں تارکین وطن یا ہجرت کرنے والوں کی زندگی کا مثبت چہرہرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل سے جون کے دوران قومی ایئر لائن نے 490 خصوصی پروازیں کی اور اپریل سے جون کے دوران 90ہزار 308 شہریوں کو وطن واپس بھیج لایا گیاکووڈ19 سے پہلے ہی نقل مکانی کے اہم مقامات سعودی عرب کویت اور دیگر نے داخلی اصلاحات کا عمل شروع کیا تھا اور مقامی کارکنوں کی بھرتی کی حوصلہ افزائی کے لیے جامع اقدامات اٹھائے تھے |
شوگر ملرز نے گنے کی قلت پر ملوں کی بندش سے خبردار کردیا | اسلام اباد پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پی ایس ایم اے نے وزارت صنعت کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ ملک کی شوگرز ملز بندش کا سامنا کرسکتی ہیں کیونکہ انہیں خام مال کی شدید قلت کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کو گنے کی عدم دستیابی کا مقصد کسانوں کی جانب سے قیمتوں کو بڑھانے کا مطالبہ کے عنوان سے لکھے گئے خط میں ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے گنے کی فراہمی کو روک کر سازباز کی کوشش کی جارہی ہےپی ایس پی اے کی جانب سے خط کی نقل وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سید فخر امام کو بھی ارسال کی گئیمزید پڑھیں سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دیشوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں تمام شوگر ملز نے اپنی متعلقہ صوبائی حکومتوں کی ہدایات کے مطابق 20212020 کے لیے گنے کے کرشنگ سیزن کا اغاز کیاتاہم ملوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ملک کے مختلف حصوں میں کاشتکارون کی جانب سے گنے کی کٹائی شروع نہیں کی گئیایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے صوبائی حکومتوں کی جانب سے مقرر کردہ 200 روپے فی 40 کلو کی قیمت کے مقابلے میں گنے کی زیادہ قیمت کا مطالبہ کیا جارہاساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ گنے کی موجودہ فراہمی کی وجہ سے یہ خطرہ ہے کہ گنے کی قلت کا سامنا کرنے والی شوگر ملز ایک ہفتے میں اپنے یونٹس بند کرنے پر مجبور ہوں گییہ بھی پڑھیں اٹارنی جنرل کی ملز مالکان کیخلاف منصفانہ غیر جانبدار کارروائی کی یقین دہانیایسوسی ایشن کی جانب سے وزرات صنعت حماد اظہر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مداخلت کریں اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے اس معاملے کو حل کریں تاکہ مقررہ قیمتوں پر گنے کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی جائے اور عوام کو مناسب قیمت پر چینی کی فراہمی ہوپی ایس ایم اے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ گنے کی زیادہ قیمت باالاخر ملک میں چینی کی پیداواری قیمت میں اضافے کا سبب بنے گی لیکن قیمتوں میں اضافے کے لیے شوگر ملوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گاواضح رہے کہ پی ایس ایم اے اور چینی کی صنعت کی جانب سے مبینہ کارٹیلائیزیشن اور قیمتوں میں ہیراپھیری کی وجہ سے اس وقت چینی کی صنعت کو مسابقتی کمیشن پاکستان کی جانب سے انکوائری کا سامنا ہےیہ خبر 21 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
منی لانڈرنگ کی تحقیقات ایف ائی اے کا سندھ پنجاب پولیس سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط | وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے نے منی لانڈرنگ کے کیسز کی تحقیقات کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر لیےایف ائی اے اکنامک کرائمز ونگ انسداد منی لانڈرنگ کے نئے ڈائریکٹر عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ پولیس کو اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کے لیے درکار مہارت نہ ہونے کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے اس لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیںمزید پڑھیں جہانگیر ترین علی ترین حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں میں ایف ائی اے کے متعلقہ ڈائریکٹرز نے پولیس حکام کے ساتھ اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ صوبوں کی حدود میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے اور دوسرے صوبوں کے ساتھ بھی اسی طرح کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے لیے کوششیں جاری ہیںان کا کہنا تھا کہ ایف ائی اے ہیڈکوارٹرز اسلام اباد میں منی لانڈرنگ ڈیسک بھی تشکیل دی گئی ہےسینئر افسر نے کہا کہ اس ڈیسک میں کئی قومی اداروں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کے نمائندے شامل ہیں جو انکوائری اور تفتیش کے دوران ایف ائی اے کو سہولت فراہم کریں گےعامر فاروقی نے کہا کہ ایف ائی اے کا دائرہ کار صوبوں تک بڑھانے کے لیے اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط ضروری تھے کیونکہ پولیس کو بینکوں ایف بی ار اور انکم ٹیکس حکام سے منی لانڈرنگ سے متعلق دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھاایف ائی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ اس کے علاوہ پولیس کے پاس اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تفتیش کے لیے مہارت بھی نہیں تھیخیال رہے کہ ایف ائی اے ملک میں منی لانڈرنگ سے متعلق کئی کیسز کی تفتیش کر رہا ہےیہ بھی پڑھیں ایف ئی اے کو 16 ارب روپے کے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازتوفاقی حکومت نے حال ہی میں ایف ائی اے کو دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد نارویجین تاجر کی جانب سے مبینہ طور پر 10 کروڑ 12 لاکھ ڈالر 16 ارب روپے سے زائد کے بڑے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت دی تھی ایف ائی اے نے رواں برس جولائی میں کراچی میں دو چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران حوالہ اپریٹرز غیر قانونی طور پر رقم منتقل کرنے والوں سے بھاری نقدی برامد کرلی تھیایف ائی اے نے 15 نومبر کو چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین پاکستان مسلم لیگ کے رہنما حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلیمان شہباز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھاجہانگیر ترین علی ترین حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف علیحدہ علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا ہےپاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کے بیٹوں کے خلاف 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ دج کیا گیا ہےایف ائی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر 435 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کیامذکورہ مقدمات میں خیانت دھوکا دہی اور فراڈ سمیت منی لانڈرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں |
ایف بی ار قابل ٹیکس امدنی وصول کرے تو قرضوں کی ضرورت نہیں ہوگی عشرت حسین | وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ اگر فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار قابل ٹیکس امدنی وصول کرنا شروع کرے تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑے گیوفاقی وزیر اطلاعات نشریات شبلی فراز نے مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ میڈیا سے بات کرنے کا مقصد مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی اور ری اسٹرکچرنگ کس سطح پر ہے اس سے اگاہ کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا اسٹرکچر بنایا جائے جو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہوں اور اپنا کام بڑی مستعدی سے کر سکیں اور اس کے لیے کام جاری ہےمزید پڑھیں حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکاماس موقع پر ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ کچھ ادارے ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح کام کرتے ہیں اور ان میں سب سے بڑا ادارہ فیڈرل بورڈ اف ریونیو ہےان کا کہنا تھا کہ اگر ایف بی ار ہماری قابل ٹیکس امدنی جمع کرنا شروع کرے تو پھر ہمیں قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اس وقت ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اداروں کو گرانا یا کمزور کرنا بہت اسان ہے اداروں کا زوال بہت جلدی ہوتا ہے لیکن اداروں کو مضبوط کرنا ان کی بنیاد اور اسٹرکچر کو مضبوط کرنا بہت وقت طلب کام ہوتا ہے اور بڑا وقت لگتا ہےان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی پہلی ترجیح تھی کہ ہم اداروں کے سربراہوں کی جتنی بھی تعیناتیاں کریں وہ شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے جس کے لیے کابینہ میں ایک سمری لے کر گئےانہوں نے کہا کہ اداروں کے سربراہوں کی درخواستیں اتی ہیں اور ان ناموں کی فہرست مختصر کر دی جاتی ہے اور اس کے بعد 10 یا 12 افراد کا پینل بنا کر ازاد سلیکشن بورڈ کے سامنے بھیج دیا جاتا ہے جس میں منسٹر انچارج کے علاوہ باہر سے اس فیلڈ کا ماہر بلایا جاتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ بورڈ سمیت دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں جو انٹرویو کرتا ہےڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ یہ بورڈ ناموں کی فہرست ترجیحا ترتیب دیتا ہے جو کابینہ میں جاتی ہے پہلے اس کا اختیار وزیر اعظم کے پاس تھا لیکن اب انہوں نے کہا کہ ہم کابینہ میں مشترکہ طور پر بحث کرکے منظور کریں گےیہ بھی پڑھیں ایف بی ریونیو کے حصول میں ناکام شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اوپن میرٹ کے تحت کام ہوا ہے جس کی وجہ سے اب تک 40 سے 45 لوگ منتخب ہوئے ہیں اور اس کو کسی نے چیلنج نہیں کیامشیر ادارہ جاتی اصلاحات نے کہا کہ ان میں سمندر پار پاکستانی بھی ائے ہیں جو مجھے کہتے تھے کہ ہم نے تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ ہم کسی سفارش اور کسی کے کہنے کے بغیر اس نوکری پر اسکتے ہیںانہوں نے کہا کہ اس کے نتائج فورا نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ یہاں ائیں گے اور اپنی ٹیم بنائیں گے اور پھر ادارہ کام شروع کرے گاڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ جن افسران کی ترقیاں ہوتی ہیں وہ بھی سینٹرل سلیکشن بورڈ کرتا ہے اور شبلی فراز اس کے رکن ہیں گریڈ 21 سے 22 کی جو ترقیاں ہوتی ہیں اس کی سربراہی وزیراعظم خود کرتے ہیں اور اب تک میرٹ پر لوگوں کو ترقی دی گئی ہےان کا کہنا تھا کہ سینیارٹی یا کسی کے کہنے کی بنیاد پر کسی کو ترقی نہیں دی گئی اخری سلیکشن بورڈ کو چیلنج کیا گیا تھا جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا بڑا فیصلہ ہے کہ یہ شفاف ہے اور عدلیہ کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہےانہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے جتنی بھی ترقیاں ہوئی تھیں ان کو برقرار رکھا اور جو سپر سیڈ ہوئے تھے انہیں کہا کہ اپ کا حق نہیں ہے پاکستان میں یہ ایک نئی فضا ہے اس میں وقت لگے گا لیکن اس کے نتائج اچھے ہوں گےان کا کہنا تھا کہ اب لوگوں نے محنت شروع کی ہے کہ اگر ہم محنت نہیں کریں گے تو ہمیں ترقی نہیں ملے گی جبکہ پہلے کوئی تمیز نہیں تھی اور ہر ادمی سنیارٹی کی بنیاد پر ترقی حاصل کرتا تھا چاہے وہ اہل ہو یا نہ ہو اور اس حوالے سے انتہائی اہم قدم اٹھایا گیا ہے |
سندھ حکومت نے پام ئل کی مقامی سطح پر پیداوار کا کامیاب تجربہ کرلیا | سندھ حکومت نے ٹھٹہ کے علاقے میں پام کے درخت لگانے سے لے کر اس کے پھل سے تیل نکالنے کا کامیاب تجربہ کرلیا ہےکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ ہر سال تقریبا سے ارب ڈالر پاکستان پام ئل کی درمدات پر خرچ کرتا ہےان کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات اور کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ٹھٹہ میں کاٹھور کے علاقے میں ایک جگہ کی نشاندہی کی کہ یہ جگہ پام ئل کی پلانٹیشن کے لیے سازگار ہے حکومت سندھ نے 50 ایکڑ پر یہاں پام کی کاشت کی اور جو بیج سندھ حکومت نے بوئے تھے وہ درخت میں تبدیل ہوچکے ہیں اور پھل دے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ یہ پھل بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے اور اسے ئل نکالنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہےمشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سندھ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس پائلٹ پروجیکٹ کو گے بڑھانے کے لیے ایک منی ئل مینوفیکچرنگ مل قائم کیا جائے کورونا کے باوجود سندھ حکومت نے اس تیل بنانے والی مل کا افتتاح کردیا ہے اور پیر سے اس میں تیل بنانے کا کام شروع ہوچکا ہےمزید پڑھیں پام ئل تنازع حل کرنے کیلئے ملائیشیا کا بھارت سے اضافی خام چینی خریدنے کا فیصلہان کا کہنا تھا کہ نجی شعبے میں جو لوگ اس کے کاروبار میں ملوث ہیں وہ اس میں دلچسپی لے رہے ہیں جو تیل کے نمونے اکٹھا کیے گئے ہیں ان کی لیبارٹری ٹیسٹنگ بھی کی جاچکی ہےانہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بہت اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ٹھٹہ کی عوام کے لیے بھی گیم چینجر ثابت ہوگاان کا کہنا تھا کہ جس طرح تھر کی عوام کی زندگی میں تبدیلی ئی اسی طرح اب ٹھٹہ کی عوام کی زندگی بھی تبدیل ہوگی سندھ حکومت نے ایسی چیز کو حاصل کیا ہے جس کے بارے میں ماضی میں کبھی کسی نے نہیں سوچا تھاانہوں نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے کاٹھور کے علاقے میں 1600 ایکڑ زمین پام ئل کی پلانٹیشن کے لیے مختص کردی ہےمرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ یہ اس بات ثبوت ہے کہ کون کام کر رہا کون باتیں جنہیں کام کرنا ہوتا ہے وہ تنقید کے باوجود اپنا کام جاری رکھتے ہیںانہوں نے دعوی کیا کہ سندھ حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود سندھ حکومت جہاں جہاں مداخلت کرسکتی ہے کرتی ہےانہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وفاق سے اس بارے میں کوئی تعاون نہیں ملتا وفاقی حکومت کو سندھ سے سیکھنا چاہیے پاکستان کی عوام وعدوں سے باہر نکلنا چاہتی ہے وعدے کے بعد ایک اور وعدہ پھر ایک اور وعدہ کیا جاتا ہےیہ بھی پڑھیں سندھ حکومت نے جزائر سے متعلق وفاقی حکومت کا صدارتی ارڈیننس مسترد کردیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش مالی مشکلات کی سب سے بڑی وجہ وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے اور اس کی مثال یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف بہتر نہیں ہواترجمان کا کہنا تھا کہ جب حکومت وجود میں ئی تو ایف بی کی ٹیکس کلیکشن 39 کھرب روپے تھی پہلا سال مکمل ہونے پر کل ٹیکس کلیکشن ہدف کے 550 کھرب کے برعکس 39 کھرب 20 ارب روپے تھی یہ اپنی مدنی میں اضافہ نہیں کرپاتے اس کا براہ راست اثر صوبوں پر پڑتا ہےان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا جب میڈیا پر بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم سال میں ملک میں تبدیلی لے ئے سال میں ہمارا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں یا ٹیکس کلیکشن نہ ہونا اسکینڈل نہیں ادویات کا بار اسکینڈل سامنے یا چینی اسکینڈل بھی سب کو معلوم ہے اسے کس نے برمد کرنے کا فیصلہ کیا تھاانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو معلوم تک نہیں ہوتا اور اس کی حکومت کے فیصلے ہوجاتے ہیںمرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کے اپنے کاروباری مفادات ہیں جن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیز بنائے جارہے ہیں جو ان کو تو فائدہ پہنچارہے ہیں مگر غریبوں کا استحصال کر رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ ان ہی وجوہات پر پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں اس ملک کی عوام دشمن پالیسیز اور جمہوریت دشمن پالیسیز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں |
مسابقتی کمیشن پاکستان نے سیمنٹ بنانے والوں کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا | اسلام باد مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی کی ٹیم نے مینوفیکچررز کی ممکنہ غیر مسابقتی سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اے پی سی ایم اے کے دفاتر کی تلاشی لی اور معائنہ کیاسی سی پی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ مختلف ٹیموں نے کراچی میں اے سی ایم اے کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے دفاتر میں داخل ہو کر تلاشی لی اور ریکارڈ قبضے میں لے لیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس مئی میں سی سی پی نے خصوصا اپریل کے دوران سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے پر ظاہر کیے گئے تحفظات شکایات اور متعدد میڈیا رپورٹس سے اکھٹی کی گئی معلومات کی بنیاد پر سیمنٹ سیکٹر میں انکوائری کا غاز کیا تھایہ بھی پڑھیںجہلم میں سیمنٹ فیکٹریوں پر پانی کے تحفظ کے چارجز عائد کیے جانے کا انکشافرپورٹس میں نشاندہی کی گئی تھی کہ بظاہر اے پی سی ایم اے کی چھتری تلے منعقدہ ایک اجلاس میں سیمنٹ کے مینوفیکچررز نے اکٹھے سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں 45 سے 55 روپے اضافے کا فیصلہ کیا تھا24 ستمبر کو مسابقتی کمیشن نے اے پی سی ایم اے کے علاوہ لاہور کی ایک بڑی سیمنٹ کمپنی کے ایک سینئر ملازم اور ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سینئر وائس چیئرمین کے دفاتر کا معائنہ کیا تھا اور تلاشی لی تھیمزید برں قبضے میں لیے گئے ریکارڈ بشمول واٹس ایپ مسیجز اور ای میلز کی بنیاد پر ساتھ زون میں تلاشی اور معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ غیر مسابقتی طریقہ کار سے متعلق شواہد بھی اکٹھے کیے گئےذرائع کا کہنا تھا کہ شواہد سیمنٹ مینوفیکچررز کے مابینہ مبینہ طور پر ایک کارٹل جیسے انتظام کی نشاندہی کرتے ہیںمزید پڑھیں سیمنٹ کی قیمت میں اضافے کے بعد پی ایس ایکس میں مثبت رجحانسی سی پی نے اپنی انکوائری کا غاز متعدد عوامل کی بنیاد پر کیا تھا جس میں سال 2020 کی پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی طلب میں کمی سیمنٹ کی قیمت میں متوازی پاکستان ادارہ شماریات اور سیمنٹ کمپنی سے حاصل کردہ اعداد شمار شامل تھےسی سی پی کی ابتدائی انکوائری میں یہ بات سامنے ئی کہ سیمنٹ مینوفیکچررز نے ایسے وقت میں قیمتوں میں اضافہ کیا جس وقت مینوفیکچررز کی گنجائش کے مقابلے طلب کم ایندھن سستا نقل حمل اور شرح سود کم تھی جس سے سیمنٹ کمپنیوں کے اکٹھا قیمتوں میں اضافے پر شکوک شبہات پیدا ہوئےخیال رہے کہ ماضی میں سیمنٹ سیکٹر کو کارٹل بنانے اور ایکٹ کی دفعہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ممنوعی معاہدوں میں شامل ہونے پر ارب 30 کروڑ روپے تک کے جرمانے کے جاچکے ہیںسال 2012 میں سی سی پی نے سیمنٹ کمپنیوں کے خلاف انکوائری کا غاز کیا تھا لیکن ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے باعث کارروائی گے نہیں بڑھ سکی تھیاس صورتحال پر اے پی سی ایم اے کا مقف حاصل کرنے کے لیے متعدد کوششی کی گئیں تاہم کوئی رابطہ نہیں ہوسکایہ خبر 20 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
پاکستان کا کرنٹ اکانٹ مسلسل چوتھے ماہ بھی سرپلس ہوگیا | ملک کا کرنٹ اکانٹ مسلسل چوتھے ماہ اکتوبر میں بھی سرپلس رہا اور مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 16 فیصد یا 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک بڑھ گیااسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق کرنٹ اکانٹ ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے 547 فیصد بڑھامرکزی بینک کا کہنا تھا کہ اس سرپلس کی وجہ ترسیلات زر میں مستقل اضافہ اور تجارتی خسارے میں کمی ہونا ہےیہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ پہلی سہ ماہی کیلئے 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا وزیراعظمرواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی سے اب تک مجموعی طور پر کرنٹ اکانٹ سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس نے اسی عرصے میں گزشتہ برس ریکارڈ کیے گئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے خسارے کو پلٹ کر رکھ دیاٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکنامسٹ سید عاطف ظفر نے کہا کہ کرنٹ اکانٹ اکتوبر کے مہینے میں مسلسل چوتھے ماہ سرپلس رہا یہ بہتری تجارتی خسارے میں بہتری کے باعث دیکھی گئی کیوں کہ درمدات میں ماہانہ بنیاد پر فیصد کمی جبکہ برمدات میں ایک فیصد اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کا حجم بھی اچھا ہے جو ارب 28 کروڑ ڈالر ہےماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ اکتوبر میں 20 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 49 کروڑ ڈالر رہا جو ستمبر میں ایک ارب 86 کروڑ ڈالر تھامزید پڑھیں اگر ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے حفیظ شیخملک کے کرنٹ اکانٹ کو زیادہ مدد رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں نمایاں اضافے سے ملی ہےجولائی سے اکتوبر تک کے ماہ کے عرصے کے دوران اب تک ارب 43 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوچکی ہیں جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے ارب 45 کروڑ ڈالر سے 25 فیصد زیادہ ہےدوسری جانب جولائی تا اکتوبر کے اسی عرصے کے دوران ملک کا اشیا کا تجارتی توازن فیصد بڑھ کر ارب 74 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں ارب 48 کروڑ ڈالر تھا جبکہ سروسز کی تجارت کا توازن گزشتہ برس کے ایک ارب 27 کروڑ ڈالر سے 38 فیصد کم ہوکر 78 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا اس پیش رفت پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مسلسل بہتر ہورہی ہےسماجی روابط کی ویب سائٹ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وفاقی وزیر نے کہا کہ تجارتی خسارہ مسلسل کم ہورہا ہے اور صنعتی پیداوار میں مضبوط نمو دکھ رہی ہے دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ کرنٹ اکانٹ سرپلس کا چوتھا مہینہ ہے جب ہماری حکومت بنی تو ہمیں ورثے میں تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکانٹ خسارہ ملا |
ایس ای سی پی نے ملک کے پہلے پیر ٹو پیر قرضوں کے پلیٹ فارم کی منظوری دے دی | سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے اپنی ٹکنالوجی سے چلنے والے پہلے ریگولیٹری سینڈ باکس کے پہلے گروپ کے تحت پیر ٹو پیر قرض دینے کے پلیٹ فارم کے غاز کے لیے منظوری دے دی ہےایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس اقدام کا مقصد ملک میں فنانشل ٹیکنالوجی کی حمایت اور فروغ دینا ہےپیر ٹو پیر قرضے یعنی افراد کی جانب سے کسی کاروبار کو قرض کی فراہمی ایک جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جہاں قرض اور سرمایہ حاصل کرنے والے کاروباری اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں اور قرض دہندگان کا ایک دوسرے سے رابطہ ہوتا ہےمزید پڑھیں ایس ای سی پی عہدیدار نے ڈیٹا لیک کے معاملے پر جاری شوکاز نوٹس کو چیلنج کردیااس پلیٹ فارم سے سرمایہ کار قلیل مدتی قرض دیتے ہیں جبکہ کاروباری افراد سہل طریقے سے سرمائے کی ضرورت کو پورا کرسکتے ہیںاس طریقے سے چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائزز ایس ایم ایز کو فروغ دیا جاسکتا ہے جبکہ روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوں گےریگولیٹری سینڈ باکس میں ٹیسٹنگتجربہ کے مرحلے کے دوران پیر ٹو پیر قرضوں کا یہ پلیٹ فارم متعین شدہ پیرامیٹرز کے اندر کام کرے گا اور شرائط ضوابط مشروط ہوگااس پلیٹ فارم پر قرض دہندہادھار لینے والے کے لیے اہلیت کے مخصوص معیارات کا اطلاق ہوگایہ بھی پڑھیں ایس ای سی پی نے ممنوعہ افراد کے لیے پابندیاں سخت کردییہ شرائط ضوابط اس مالیاتی پراڈکٹ کے لیے باقاعدہ فریم ورک کی عدم موجودگی میں کسی بھی مالیاتی رسک کو کم کرنے میں معاون ہوں گیایس ای سی پی کے ریگولیٹری سینڈ باکس میں نئی جدید مالیاتی پراڈکٹ کو ایڈجسٹ کرنے کا فریم ورک موجود ہے اور نئی ٹیکنالوجیز اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہیںسینڈ بکس میں فنانشل ٹیکنالوجیز کمپنیاں محدود بہتر وضاحت شدہ دائر کار میں رہ کر جدید ٹیکنالوجی کو اپنائے ہوئے اپنی پراڈکٹ کی جانچ کرسکتی ہیں |
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 183 ارب روپے کے بونڈ اکٹھے کرلیے | اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک نے 183 ارب روپے 114 ملین ڈالر کے مقامی کرنسی میں قراقرم بانڈز اکٹھا کیے ہیں اور پاکستان کی ترقیاتی کوششوں اور کووڈ19 کے خلاف ردعمل کے لیے مسلسل حمایت کا وعدہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کثیرالجہتی ترقیاتی بینک کی مقامی کرنسی قراقرم بانڈز کا پہلا معاملہ ہے جہاں پاکستان اس بینک کا رکن ہےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 10 ارب ڈالر امداد دے گاقراقرم ایک شور بانڈ ہے جو پاکستانی روپے میں ہے اور اسے امریکی ڈالر میں بتایا جاتا ہے یہ تمام بڑے اسٹاک ایکسچینج میں درج ہے اور بین الاقوامی سینٹرل سیکیورٹیز ڈپازٹری کے ذریعے طے ہےبیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی بانڈ کے معاملے میں 75 فیصد سیمی سالانہ کوپن کی ادائیگی ہوتی ہے اور اگست 2023 میں یہ میچور ہو گا بانڈز کا انتظام سٹی گروپ گلوبل مارکیٹس کے ذریعے کیا گیا تھا اور اسے یورپی اثاثوں کے منیجروں کو فروخت کیا گیا تھا جاری کردہ بانڈز کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو ایشیائی ترقیاتی بینک کے عام سرمائے کے وسائل میں شامل کیا جائےاس سے قبل پاکستان میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاس مقامی کرنسی میں قرض نہیں تھا لیکن یہ اختیار مستقبل میں ہونے والے منصوبوں میں ڈالر کے قرض کے متبادل کے طور پر پیش کیا جائے گا یہ توقع کی جا رہی ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مقامی کرنسی میں قرض پاکستان میں نجی شعبے کی ترقی کے لیے فروغ پائیں گےیہ بھی پڑھیں اے ڈی بی کورونا سے ہونے والے مالی خسارے کیلئے پاکستان کو 17 ارب ڈالر قرض دے گاایشیائی ترقیاتی بینک کے خزانچی پیئری وین پیٹغم نے کہا کہ مقامی کرنسی میں انجینئرنگ کرنا ایک فن اور سائنس دونوں ہے ہمیں زیادہ سے زیادہ کرنسی اور سود کی شرح کو حاصل کرنے کے لیے نہ صرف مارکیٹ کی شرائط کے ساتھ سرمایہ کاروں کی مانگ کو پورا کرنا ہوگا بلکہ ہمیں بہترین ممکنہ نتائج کے حصول کے سلسلے میں حکومت سے قریبی مذاکرات کے لیے وقت اور وسائل بھی خرچ کرنا ہوں گےوزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصول برائے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے پاکستانی روپیہ سے منسلک قراقرم بانڈ ایک بہترین اقدام ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان اور ایشیا ترقیاتی بینک کو اہم باہمی فائدہ مند نتائج برمد ہوں گےاسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر رضا باقر نے بھی پاکستان کی مالی اور معاشی ترقی کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے بانڈ کے لیے تعاون کرنے پر اے ڈی بی کی ٹیم کو سراہا انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاکستان روپے سے منسلک قراقرم بانڈز کا ابتدائی اجرا پاکستان کے دارالحکومت کی منڈیوں کو مزید گہرا کرنے میں مدد فراہم کرے گا جبکہ اہم معاشی شعبوں کو مالی اعانت فراہم کرے گامزید پڑھیں ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے رکن ممالک کو کورونا ویکسین تک رسائی کیلئے کروڑ ڈالر مختصایشیائی ترقیاتی بینک نے اس پروگرام کو کامیابی کے ساتھ شروع کرنے کے لیے حکومت سے تعاون کے سلسلے میں درکار معاونت فراہم کرنے پر اسٹیٹ بینک کی تعریف کی ایشیائی ترقیاتی بینک مرکزی دھارے میں شامل بین الاقوامی بانڈ مارکیٹوں میں باقاعدہ قرض لینے والا ادارہ ہے اور اس نے بینک قرضے کے متبادل کے طور پر مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹوں کو فروغ دینے کے لیے ترقی پذیر ایشیائی ممالک میں بھی بانڈز جاری کیے ہیں ایشیائی ترقیاتی بینک پہلے ہی 2020 میں ہندوستانی روپے قازقستانی عہد اور منگولین ٹوگرو میں مقامی کرنسی بانڈ جاری کرچکا ہےدریں اثنا ایشیائی ترقیاتی بینک کی نائب صدر شکسین چن نے پاکستان کے اعلی سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ورچوئل ملاقاتوں میں پاکستان کی ترقیاتی کوششوں اور کورونا وائرس کے وبائی مرض کے خلاف ردعمل سلسلے میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی |
اکتوبر میں ٹیکسٹائل برامدات میں فیصد اضافہ ایل پی جی کی درامدات بڑھ گئیں | اسلام اباد پاکستان کی ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برامدات مالی سال 21 میں جولائی سے اکتوبر کے دوران سالانہ بنیادوں پر 378 فیصد بڑھ کر ارب 76 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 58 کروڑ ڈالر تھیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق اکتوبر میں برامدات ایک سال قبل کے مقابلے میں 618 فیصد تک بڑھی ستمبر میں اس میں 1103 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا تھا جبکہ اگست میں یہ 15 فیصد تک کم ہوئی تھیتاہم رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں برامدات میں ایک تیزی دیکھی گئی تھی اور یہ سالانہ بنیادوں پر 144 فیصد بڑھی تھی اس سے پہلے کورونا وائرس کے باعث مارچ سے ملک کی برامدات میں واضح کمی ائی تھی تاہم جون سے بین الاقوامی خریداروں کے بعد سے اس میں بتدریج بہتری دیکھی گئیمزید پڑھیں ٹیکسٹائل ماسکس سینیٹائزر کی برمدات کی اجازتادھر حکومت نے عالمی وبا اور فراہمیوں میں خلل کے تناظر میں اس طرح کے چیلنجز کو پورا کرنے کے لیے مختلف مراعات کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ برامد کنندگان کی مدد کی جائےادارہ شماریات کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں سال جولائی سے اکتوبر کے دوران ریڈی میڈ گارمنٹس تیار ملبوسات کی برامدات گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں مالیت کے اعتبار سے 466 بڑھی جبکہ مقدار میں 4543 فیصد کمی دیکھنے میں ائیاسی طرح نٹ ویئر کی برامدات میں مالیت کے اعتبار سے 1230 فیصد اور مقدار کے حساب سے 1858 فیصد اضافہ ہوا بیڈ ویئر کی برامدات بھی مالیت میں 995 فیصد بڑھی جبکہ مقدار میں 98 فیصد کم ہوئی تولیے کی برامدات مالیت میں 1235 فیصد اور مقدار میں 949 فیصد بڑھی مزید یہ کاٹن کلاتھ کی برامدات مالیت میں 794 فیصد اور مقدار میں 2355 فیصد کم ہوئیبنیادی اشیا میں کاٹن یارن سوتی دھاگا کی برامدات 5456 فیصد کاٹن کے علاوہ دیگر یارن میں 1920 فیصد کمی ہوئی جبکہ تولیے کے علاوہ تیار ارٹیکلز میں 1535فیصد تک اضافہ ہوا اسی طرح ان مہینوں میں ٹینٹس کینواس اور ٹرپولن میں 6707 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاایل پی جی کی درامدات میں اضافہ دیکھا گیافائل فوٹو اے پی پی وہی رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران ٹیکسٹائل مشینری کی درامدات 3812 فیصد تک گر گئیں جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس عرصے کے دوران صنعت کی جانب سے توسیعی یا جدت پر مبنی منصوبوں کو نہیں شروع کیا گیااعداد شمار کے مطابق پیٹرولیم برامدات میں پہلے ماہ جولائی سے اکتوبر تک 2456 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ گزشتہ سال کے ارب 18 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 15 کروڑ ڈالر رہییہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیں4 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی درامدات مقدار کی مد میں 6705 فیصد بڑھنے کے باوجود مالیت کی مد میں 1250 فیصد کم ہوئیں اسی طرح خام تیل کی درامد بھی مالیت میں 2613 فیصد کم ہوئی لیکن مقدار میں 1584 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا وہیں مائع قدرتی گیس ایل این جی مالیت میں 4614 فیصد کمی ائیدوسری جانب جولائی سے اکتوبر کے دوران مائع پیٹرولیم گیس ایل پی جی کی درامدات میں مالیت کے اعتبار سے 5409 فیصد اضافہ ہوا جس کا مقصد مقامی پیدوار کی بڑے پیمانے پر کمی کو پورا کرنا تھاپہلے ماہ کے دوران مشینری کی درامدات بھی ارب 80 کروڑ ڈالر سے 629 فیصد کم ہوکر ارب 63 کروڑ ڈالر رہی موبائل فونز کے علاوہ مشینری کی تقریبا تمام اقسام کی درامدات میں کمی دیکھی گئی |
وزیراعظم کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ | کورونا کی وجہ سے معاشی مسائل سے دوچار عوام کیلئے بری خبر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا گیا ہےوزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کی سمری منظور کرلی جس کے بعد وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیاوزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول 25 روپے 58 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 100روپے 10پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہےڈیزل کی قیمت 21 روپے 31 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 101روپے46پیسے مٹی کے تیل کی قیمت میں 23روپے 50پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت 59روپے پیسے مقرر کی گئی ہےوزارت خزانہ کے مطابق لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 17روپے 84پیسے فی لیٹراضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 55روپے 98 پیسے مقرر گئی ہےپیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر روپے پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگی وزارت خزانہعام طور پر پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نفاذ ہر ماہ کی پہلی تاریخ سے ہوتا ہے تاہم نئی قیمتوں کا اطلاق اج رات 12 بجے سے ہی ہوجائے گاخیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی کھپت کم ہونے سے قیمتیں تاریخ کی کم تریں سطح پر پہنچ گئی تھیں جس کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی گئی تھی |
زاد کشمیر میں 1124 میگاواٹ کے کوہالہ پن بجلی منصوبے کے معاہدے پر دستخط | زاد کشمیر میں سہ فریقی کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے تاریخی معاہدے پر دستخط کردیے گئےمعاہدے پر دستخط کی تقریب اسلام باد میں منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان سمیت چینی سفیر یاجنگ اور دیگر افراد نے شرکت کیوزیراعظم عمران خان نے 1124 میگاواٹ کے پن بجلی منصوبے کی دستخطی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عوام کو سستی بجلی کی فراہمی پر توجہ مرکوز کررکھی ہےوزیراعظم نے منصوبے میں ارب 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے سے زاد جموں کشمیر میں روز گار کے مواقع پیدا ہوں گےان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں پانی سے بجلی بنانے کی صلاحیت ہے کسی بھی پراجیکٹ میں ڈھائی ارب ڈالر کی یہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے |
شرح سود مزید ایک فیصد کمی کے بعد فیصد کی سطح پر اگئی | اسٹیٹ بینک پاکستان نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردی جس کے بعد ملک میں شرح سود فیصد پر گئیمرکزی بینک کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد تین ماہ کے دوران شرح سود میں پانچویں بار کمی کی گئی ہے1 فیصد کمی کے بعد شرح سود فیصد کی سطح پر اگئی گزشتہ دو ماہ میں شرح سود میں 525 فیصد کمی کی جاچکی ہے16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود فیصد ہو گئی تھیاس کے بعد مئی میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کی جس کے بعد شرح سود فیصد ہو گئی تھیمارچ سے اب تک اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 625 فیصد کی کمی کی جاچکی ہے |
اگلے سال پاکستان کی معاشی ترقی ایک فیصد رہنے کا امکان ہے ئی ایم ایف | عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک لک رپورٹ میں اگلے سال پاکستان کی معاشی ترقی ایک فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہےئی ایم ایف کی جانب سے ورلڈ اکنامک وٹ لک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا کہ اگلے سال پاکستان کی معاشی ترقی ایک فیصد رہنے کا امکان ہے ئی ایم ایف کے معاشی شرح نمو کا تخمینہ حکومتی اندازوں کے برعکس ہے جس میں حکومت نے نئے بجٹ میں معاشی ترقی کا ہدف 21 فیصد مقرر کیائی ایم ایف رپورٹ کے مطابق اس سال پاکستان کی گروتھ منفی صفر اعشاریہ چار فیصد رہے گی کیونکہ کورونا سے عالمی معاشی بحران توقعات سے زیادہ سنگین ہوگارپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری تامارچ 2021 میں مزید مالی مسائل پیدا ہو سکتے ہیںئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کورونا کو شکست دینے والے ممالک میں وبا پھر پھیلنے کا خدشہ بھی ہےواضح رہے کہ عالمگیر وبا کورونا کے باعث دنیا کے عالمی معیشت کو شدید جھٹکا لگا ہے جس سے پاکستانی کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے |
ٹڈیاں پکڑو اور پیسے لو وفاقی حکومت کا نیا منصوبہ تیار | وفاقی حکومت نے ٹڈیوں سے بائیو کمپوسٹ کھاد بنانے کا منصوبہ تیار کرلیاوزرات نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ٹڈی دل سے کھاد بنانے کا منصوبہ منظوری کے مرحلےمیں ہے اورٹڈی دل کوبائیو کمپوسٹ کھاد میں تبدیل کیا جائے گاوزرات نے بتایا کہ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا کھاد بنے گی اور ٹڈی دل پر کنٹرول بھی ہوسکے گااعلامیے کے مطابق مقامی افراد کی جمع کی ہوئی ٹڈیوں کو بائیو کمپوسٹ میں تبدیل کیا جائے گا ٹڈیوں سے بنی کھاد میں فیصد نائٹروجن اور فیصد فاسفورس ہوگا ٹڈی دل سے اعلی نامیاتی کھاد بنے گی جسے زرعی شعبے میں استعمال کیا جائے گااعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نامیاتی زرعی کھاد کے استعمال کے فروغ کے لیے مارکیٹنگ اور تقسیم کا طریقہ کاربھی بنایا جائے گا جب کہ پائلٹ پراجیکٹ کی ٹیسٹنگ چولستان اور تھر میں کی جائے گیاعلامیے کے مطابق ٹڈیاں جمع کرنے کے تحت کمیونٹی کے لیے بہاولپور عمرکوٹ لکی مروت خاران ڈرائی لینڈ سینٹرف بلوچستان تربت لسبیلا اور خضدار میں مراکز قائم کیے جائیں گےاعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ٹڈیوں سے بنی کھاد سے فصلوں کی پیداواری صلاحیت 10 سے 15 فیصد بہتر ہوگی جب کہ کیمیائی کھادوں کے استعمال میں 25 فیصد تک کمی ئے گیاعلامیے کے مطابق منصوبے کے پہلے سال ایک ارب روپے کی کھاد تیار کی جائے گی ایک لاکھ ٹن ٹڈیوں میں سے 70000 ٹن کھاد تیار کی جائے گی اس پروجیکٹ کے تحت فی خاندان اوسطا ہزار روپے ماہانہ کما سکتا ہےخیال رہے کہ ملک کے مختلف اضلاع میں ٹڈی دل نے فصلوں پر حملہ کرکے کسانوں کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے جب کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے کئی ہیکٹر اراضی پر اسپرے کیا گیا تاہم ٹڈیوں کے حملے جاری ہیںدوسری جانب امریکی جریدے بلوم برگ نے رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ کورونا وائرس سے بڑا معاشی خطرہ ثابت ہو سکتا ہے |
ملک میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی | پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہےسندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 2000 روپے اضافے کے بعد ملک میں ایک تولہ سونے کی قدر 105100 روپے ہوگئی10گرام سونے کی قیمت 1715 روپے اضافے سے 90106 روپے ہے جب کہ عالمی صرافہ بازار میں سونے کی قدر 20 ڈالر اضافے سے 1777 ڈالر فی اونس ہے |
وفاقی وزارت خزانہ کے ملازمین نے بجٹ اعزازیہ نہ ملنے پر قلم چھوڑ ہڑتال کردی | اسلام اباد میں وزارت خزانہ کے ملازمین نے بجٹ اعزازیہ نہ ملنے پر قلم چھوڑ ہڑتال کردیاحتجاجی ملازمین کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے دفتر کے گھیرا کاخدشہ ہے جس کے باعث انتظامیہ نے وزارت خزانہ کی چوتھی منزل پر جانے والے راستے بند کردیے ہیں اور دفتر کی لفٹس بھی بند کردی گئیں ہیںوزارت خزانہ کے ملازمین پہلے بھی داخلی راستے پرمشیر خزانہ کا گھیرا کر چکے ہیںملازمین وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ 212020ء کی تیاری کے لیے طے شدہ اعزازیہ نہیں دیا جب کہ بجٹ تیاری کا اعزازیہ ہر سال دیا جاتا ہےخیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے صنعت پیداوار حماد اظہر نے 12 جون کو قومی اسمبلی میں مالی سال 212020ءکا وفاقی بجٹ پیش کیا تھا جس پر قومی اسمبلی میں بحث اور منظور کرنے کا عمل جاری ہے |
پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے ایک ارب ڈالر موصول | اسلام ابادپاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے ایک ارب ڈالر موصول ہوگئےاسٹیٹ بینک اف پاکستان نے تصدیق کی کہ پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے ایک ارب ڈالر موصول ہوگئے ہیںمرکزی بینک کے مطابق 50 کروڑ ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک اور 50 کروڑ ڈالر عالمی بینک سے موصول ہوئے ہیں |
بلوچستان ہائیکورٹ نے 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کالعدم قرار دے دی | بلوچستان ہائیکورٹ نے 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن این ایف سی کی تشکیل کا 12 مئی 2020 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیابلوچستان ہائیکورٹ میں این ایف سی کی تشکیل سے متعلق کامران مرتضی ایڈووکیٹ اور ساجد ترین ایڈووکیٹ نے درخواستیں دائر کی تھیںہائیکورٹ نے ان درخواستوں پر فیصلہ سنادیا جس کے تحت این ایف سی کا 12 مئی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا گیا ہےفیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ این ایف سی کے لیے ممبران کی تقرری اور قواعد ضوابط ئین کے مطابق نہیں لہذا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کی سفارش پر نیا ممبر نامزد کریںجسٹس جمال مندوخیل کا حکم میں کہنا ہے کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل اور بعد ازاں اقدامات کو رٹیکل 160 کی روح کے مطابق رکھےخیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 12 مئی 2020 کو 10 واں قومی مالیاتی کمیشن این ایف سی تشکیل دیا تھا جس میں بلوچستان سے جاوید جبار کو شامل کیا گیا تھا جس پر حکومتی اتحادی جماعت اور اپوزیشن نے شدید اعتراض کیا تھا تاہم بعدازاں جاوید جبار نے خود ہی استعفی دے دیا تھادوسری جانب این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل کا معاملہ اسلام اباد ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے جہاں مسلم لیگ نے کمیشن کو چیلنج کررکھا ہےئین کے رٹیکل 160 ون کے مطابق ہر سال بعد قومی مالیاتی کمیشن این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزراء قانونی حیثیت رکھتے ہیں جب کہ ضروری ہے کہ ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن بھی شامل ہو این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق اپنی کل امدنی میں سے طے کردہ فارمولے کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیتا ہےاین ایف سی ایوارڈ کے تحت اب ملک کی کل مدن کا 57 فیصد حصہ صوبوں میں بادی کے تناسب سے تقسیم ہو جاتا ہے جب کہ وفاق کے پاس 43 فیصد بچتا ہےمسلم لیگ کی سابق حکومت نے فروری 2016 میں واں این ایف سی تشکیل دیا تھا |
موجودہ حکومت 22 ماہ بعد بھی نئی تجارتی پالیسی نہ لا سکی وزیراعظم کا نوٹس | وزیراعظم عمران خان نے 22 ماہ بعد بھی نئی تجارتی پالیسی میں تاخیر کا نوٹس لے لیاموجودہ حکومت کو 22 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور وہ اب تک نئی تجارتی پالیسی نہیں لاسکی ہےذرائع وزارت تجارت کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے نئی سالہ تجارتی پالیسی میں تاخیر کا نوٹس لے لیاذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت تجارت کو پالیسی جون کے خر تک منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کردی ہےنئی تجارتی پالیسی کے تحت2025 تک برمدات 46 ارب ڈالرز تک سالانہ لے جانے ہدف مقرر کیا گیا ہے حکام وزارت تجارتذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے نوٹس کے بعد وزارت تجارت متحرک ہوگئی جس کے بعد نئی تجارتی پالیسی رواں ہفتے کے خر تک اقتصادی رابطی کمیٹی ای سی سی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہےذرائع کے مطابق ای سی سی کی منظوری کےبعد پالیسی کابینہ میں پیش کی جائے گیخیال رہے کہ گزشتہ حکومت نے 2015 میں سال کیلئے تجارتی پالیسی متعارف کی تھیعبد الرزاق داد وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت سرمایہ کاری ہیں جن کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہے |
فی تولہ سونا ایک لاکھ ہزار روپے کا ہوگیا | ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد سونے کی قیمتیں سمان پر پہنچ گئی ہیںصرافہ بازار میں 1300 روپے اضافے کے ساتھ فی تولہ سونا ایک لاکھ ہزار روپے کا ہوگیا ہے عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کے بعد پاکستان میں فی تولہ سونا ایک لاکھ 400 روپے کا ہوگیا ہے10گرام سونے کی قیمت ایک ہزار 114 روپے اضافے کے ساتھ 87 ہزار 448 روپے ہوگئی ہےعالمی صرافہ مارکیٹ میں میں سونے کی قدر 12 ڈالر اضافے سے 1748 ڈالر فی اونس ہے |
بجٹ کے بعد ملک میں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگیا | اسلام باد وفاقی حکومت کی جانب سے ائندہ مالی سال 212020 کا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ملک میں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگیاادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 102 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں جن میں ٹے کا 20 کلو کا تھیلا 50 روپے مہنگا ہوا اور ٹے کے تھیلے کی قیمت بڑھ کر ایک ہزار 38 روپے ہوگئیادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر 11 روپے فی کلو مہنگا ہوا جب کہ انڈے روپے فی درجن مہنگے ہوئےادارہ شماریات نے بتایا کہ حالیہ ہفتےمیں لوکی قیمت میں ایک روپے 84 پیسے فی کلو اور سرخ مرچ پاڈر کی قیمت میں 22 روپے کا اضافہ ہوا جب کہ برائلر مرغی زندہ روپے فی کلو مہنگی ہوئیادارہ شماریات کے مطابق تازہ دودھ گوشت چاول دہی پیاز گڑ اور چائے بھی مہنگی ہوئیادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتے میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی لہسن 13 روپے فی کلو کیلا روپے فی درجن دال مونگ روپے اور دال مسور روپے فی کلو سستی ہوئیادارہ شماریات کے مطابق دال ماش روپے اور دال چنا روپے فی کلو سستی ہوئی جب کہ 22 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہاخیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ائندہ مالی سال 212020 کا بجٹ 12 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیاائندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی امدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ اف ریوینیو ایف بی ار کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس امدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہےبجٹ دستاویز کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق صوبوں کو 2874 ارب روپے کی ادائیگی کرے گا جبکہ ائندہ مالی سال کیلئے وفاق کی خالص امدنی کا تخمینہ 3700 ارب روپے لگایا گیا ہے اور کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ 7137 ارب روپے لگایا گیا ہے |
ملک بھر میں مختلف یوٹیلیٹی اسٹورز پر ٹا اور چینی غائب | ملک بھر میں مختلف یوٹیلیٹی اسٹورز پر ٹا اور چینی غائب ہوگئے جس کے باعث عوام اوپن مارکیٹ سے مہنگی خریداری پر مجبور ہیںحکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مالی مشکلات کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز پر ریلیف پیکج دیا تھا اور پیکج کے تحت ٹےچینی سمیت اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دی گئی تھیحکام کے مطابق وزیراعظم پیکج کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز پر ٹےکے 20کلو تھیلےکی قیمت 800 روپے اور چینی کی قیمت 68 روپے فی کلو مقرر ہےتاہم سبسڈی کے اعلان کے بعدملک بھر میں مختلف یوٹیلیٹی اسٹورز پر ٹا اور چینی ہی غائب ہے اور یوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ نے بھی ٹے اور چینی کی قلت کا اعتراف کرلیا ہےمنیجنگ ڈائریکٹر یوٹیلیٹی اسٹورز کا کہنا ہے کہ پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو سےگندم کی خریداری ئندہ دن تک ممکن ہو جائے گی اور ئندہ چند دن میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر ٹے کی فراہمی یقنی بنائیں گے |
ڈالر مہنگا فی تولہ سونے کی قیمت میں بھی 700 روپے کا اضافہ | کراچی روپے کے مقابلے میں ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کی قدر میں اضافہ ہوا ہےانٹربینک میں ڈالر 64 پیسے منہگا ہوا اور کاروبار کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 16635روپے میں فروخت ہوااوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 60 پیسے اضافے کے ساتھ 16660روپے تک پہنچ گئیاس کے علاوہ اوپن مارکیٹ میں یورو ایک روپیہ مہنگا ہوکر 18650 روپے ریال 30 پیسے مہنگا ہوکر 44 روپے اور درہم بھی 30 پیسے مہنگا ہوکر45 روپے کاہوگیاادھر سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی قدر میں بھی فی تولہ 700 روپے کا اضافہ ہوا ہےملک میں ایک تولہ سونے کی قدر 99300 روپے ہوگئی ہے جبکہ 10 گرام سونے کی قدر 600 روپے اضافے سے 85134 روپے ہوگئی ہےعالمی صرافہ بازار میں سونے کی قدر 12 ڈالر اضافے سے 1727 ڈالر فی اونس ہے |
زادکشمیر کا ایک کھرب 39 ارب 50 کروڑ روپےکا ٹیکس فری بجٹ پیش | مظفرباد زادکشمیرکا ایک کھرب 39 ارب 50 کروڑ روپےکا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیاوزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نقی نے زادکشمیر اسمبلی میں ائندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا جس میں غیرترقیاتی اخراجات کے لیے ایک کھرب 15 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ ترقیاتی اخراجات کے لیے 24 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیںبجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں اضافہ نہیں کیا گیا ہےاس کے علاوہ ریاستی مدنی کا تخمینہ ایک کھرب 13 ارب 50 کروڑ روپےلگایا گیا ہے اور ئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ریونیوکا ہدف 28 کروڑ 50 لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے جب کہ کورونا سمیت قدرتی فات سے نمٹنے کے لیے ایک ارب 12 کروڑ 15 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیںبجٹ میں ایلیمنٹری وسیکنڈری ایجوکیشن کے لیے ایک ارب 97 کروڑ 50 لاکھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 23 کروڑ 50 لاکھ برقیات کے لیے ایک ارب 10 کروڑ زراعت اور امورحیوانات کے شعبےکے لیے 38 کروڑ 20 لاکھ جب کہ تحفظ ماحولیات کے منصوبوں کے لیے کروڑ اور سیاحت کےفروغ کے لیے 20 کروڑ مختص کیے گئے ہیں |
کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں پیٹرول کی قلت برقرار | قیمتوں میں کمی کے 17 روز بعد بھیکوئٹہ کے مختلف علاقوں میں پیٹرول کی فراہمی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی ہےپیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے متعدد پیٹرول پمپس بند ہیں جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہےپیٹرول پمپس انتظامیہ کا مقف ہے کہکراچی سے پیٹرول کی سپلائی تاحال متاثر ہے اورپیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعد طلب میں بھی اضافہ ہوا ہےدوسری جانب خیبرپختونخوا میں حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر 320 پیٹرول پمپس کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیںچیف سیکرٹریخیبرپختونخوا کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 117 پیٹرول پمپس کو حکومتی احکامات نہ ماننے پر تنبیہ کی گئی ہے جب کہ 48 پیٹرول پمپس پر مجموعی طور پر1 لاکھ 21 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہےواضح رہے کہ پاکستان میں یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے ملک بھر میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا تھا اور حکومت اب تک اس مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے میں ناکام ہےوزارت پیٹرولیم کی بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں پیٹرول بحران کا ذمے دار نجی تیل کمپنیوں کو قرار دیا ہے |
سندھ کا 12 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ | صوبہ سندھ کا مالی سال 212020 کا تقریبا 12 کھرب 40 ارب روپے سے زائد کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیاسندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اغا سراج درانی کے زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعلی اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیااس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تاہم وزیراعلی نے تقریر جاری رکھی اپنی ٹھویں بجٹ تقریر کے دوران وزیر اعلی نے ٹڈی دل کے سد باب کے لیے 44 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا اعلان کیا اور زرعی شعبے کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے زراعت کے بجٹ میں 15 ارب روپے اضافے کی تجویز پیش کی گئیانہوں نے بتایا کہ کورونا کے سبب صحت کا بجٹ 16 فیصد اضافے سے 1398 ارب روپے کیے جانے کی تجویز ہے جب کہ کورونا ایمرجنسی فنڈ ارب روپے کا ہوگامالی سال 202019 کے لیے محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120486 ارب روپے روپے تھابجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ تعلیم کا بجٹ 10 فیصد اضافے سے 2445 ارب روپے کیا جا رہا ہے جب کہ مالی سال 202019 میں تعلیم کا بجٹ 2124 ارب روپے تھاصوبہ سندھ میں صوبائی ترقیاتی بجٹ 155 ارب جب کہ ضلعی ترقیاتی بجٹ 15 ارب روپے کا ہو گابجٹ میں بلدیات کے لیے گرانٹ میں فیصد اضافہ کرکے اسے 78 ارب روپے کردیا گیا ہے جب کہ گزشتہ مالی سال مالی سال میں بلدیات کے لیے 74 ارب مختص تھےصوبائی بجٹ میں تھر کول اور پانی فراہمی سمیت پانی کے مختلف منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے ماس ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹ کے لیے ارب 11 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیںسندھ بجٹ میں ملیر ایکسپریس وے کے لیے ارب کروڑ روپے جب کہ کراچی ٹھٹہ شاہراہ کے لیے ایک ارب 86 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہےوفاقی بجٹ میں ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائی گئیں لیکن صوبہ سندھ کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا گیا ہےوزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت کے گریڈ ایک تا16کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ گریڈ 17سے 21 کے افسران کی تنخواہوں میں فیصد اضافہ کیا جارہا ہے تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق صوبائی وزراء اور کابینہ اراکین پرنہیں ہوگاخیال رہےکہ وفاق اور پنجاب نے بھی ائندہ مالی سال 212020 کا بجٹ پیش کردیا ہے جس پر بحث کا سلسلہ جاری ہے |
وفاقی حکومت نے قرض لیکر ئی پی پیز اوردیگر بجلی گھروں کو 200 ارب روپے جاری کر دیے | وفاقی حکومت نے قرض لے کرانڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پیز کرائے کے بجلی گھراور سرکاری بجلی گھروں کو 200 ارب روپے جاری کر دیےوفاقی حکومت نےادائیگیوں سے قبل ئی پی پیز کے بھاری منافع جات پر محمد علی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بات چیت کے لیے سابق وفاقی سیکرٹری بابر یعقوب کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کا بھی انتظار نہ کیاسابق چیئرمین ایس ای سی پی کی طرف سے ئی پی پیز کے بھاری منافع جات کی نشاندہی کی گئی تھی جس میں ئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی سمیت اضافی رقم کی وصولی کی سفارش بھی کی گئی تھیاس معاملے کا تو ابھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا کہ حکومت نے ئی پی پیز کو 165ارب روپے کی مزید ادائیگیاں کردی ہیںسینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ذرائع کے مطابق ئی پی پیز کو 110ارب روپے انرجی اور 55 ارب روپے کیپیسی پیمنٹ کی مد میں دیے گئےوزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کی کمپنی اوریئنٹ پاور کو ایک ارب 40 کروڑ روپے اور مشیر تجارت عبدالرزاق داد کے روش پاور پلانٹ کو ایک ارب روپے کی ادائیگی کی گئیذرائع کے مطابق معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث جہانگیر خان ترین کے پاور پلانٹس کو ادائیگیاں نہیں کی گئیں جب کہ کوئلے کے پاور پلانٹس کو 50 ارب روپے اینگرو پاور کو ارب ایل این جی پاور پلانٹس کو 40 ارب نشاط پاور اور نشاط چونیاں کو ارب 40 کروڑ روپے کی دائیگیاں کی گئیںلبرٹی ٹیک کو 15 ارب روپے لاریب انرجی کو ارب روپے سیف پاور 61 کروڑ 20 لاکھ روپے سفائر کو 17کروڑ 70لاکھ روپے کی ادائیگی ہوئیں جب کہ اسٹار ہائیدرو پاور کو ارب روپے اور ونڈ پاور منصوبے کو 13ارب روپے اداکیے گئےذرائع کے مطابق سرکاری بجلی گھروں کو 35 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیںخیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاور سیکٹر اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ میں قومی خزانے کو سالانہ 100 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف ہوا تھاکمیٹی نے رپورٹ میں پاور پلانٹس کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہاتھاکہ 1994 کے بعد ئی پی پیز کے مالکان نے 350 ارب روپے غیر منصفانہ طور پر وصول کیےانکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ 15 فیصد منافع حاصل کرنے کے برعکس پاور پلانٹس سالانہ 50 تا 70 فیصد منافع حاصل کرتے رہےرپورٹ کے مطابق ہر پاور پلانٹ کی قیمت میں سے 15 ارب روپے اضافی ظاہرکرکے نیپراسے بھاری ٹیرف لیاگیاجب کہ صرف کول پاورپلانٹس کی لاگت 30 ارب روپے اضافی ظاہرکی گئی |
پیٹرول بحران تحقیقاتی کمیٹی نے نجی کمپنیوں کو ذمہ دار قرار دے دیا | وزارت پیٹرولیم بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں پیٹرول بحران کا ذمے دار نجی تیل کمپنیوں کو قرار دے دیاکمیٹی نےابتدائی رپورٹ وزارت پیٹرولیم کو ارسال کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ نجی تیل کمپنیاں موجودہ بحران کی ذمےدار ہیں جب کہ بحران میں پی ایس او کے ئل ٹرمینلز 24 گھنٹے کام کرتے رہےرپورٹ کے مطابق بحران سے قبل پی ایس او کا مارکیٹ شیئر 32 سے36 فیصد تھا لیکن بحران میں تیل کی سپلائی کے باعث پی ایس او کا شیئر 54 فیصد ہوگیارپورٹ کے مطابق جن تین کمپنیز پر مقدمات ہوئے وہ مارکیٹ شیئرزیادہ لے رہی تھیں کیونکہ ان کے مارکیٹ شیئرز بحران میں کم ہوگئے تھےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک نجی کمپنی کے پاس پورٹ قاسم اورکیماڑی ئل فیلڈ میں 54 ہزار میٹرک ٹن تیل تھا جس کا پیٹرول مارکیٹ شیئر سے 14 فیصد کے درمیان تھا مگر پیٹرول سپلائی نہ کرنے پر اس کمپنی کا شیئر 112 فیصد تک گر گیاحالانکہ مارکیٹ شیئر بحران سے پہلےاسی کمپنی کا ڈیزل 107 فیصد تھا تاہم بحران میں اس نجی کمپنی کا ڈیزل شیئر 83 فیصد تک گر گیا ہےرپورٹ کے مطابق دوسری کمپنی کے پاس کیماڑی اور پورٹ قاسم ئل فیلڈز میں 43 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول تھا اس کمپنی کا مارکیٹ شیئر بحران سے پہلے 103 فیصد تھا لیکن بحران میں 76 فیصد ہوگیا تاہم اس کمپنی کا ڈیزل شیئر بحران میں 86 فیصد سے 57 فیصد رہ گیا ہےتحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ تیسری کمپنی نے 27 مئی کو ہزار میٹرک ٹن پیٹرول درمد کیا تھا اس کمپنی نے 27 مئی سے جون تک 280 میٹرک ٹن پیٹرول سپلائی کیا جب کہ جون کو دوبارہ ہزار میٹرک ٹن پیٹرول درمد کیا مگر مارکیٹس میں فوری نہیں بھیجا تاہم بحران میں کمپنی کا مارکیٹ شیئر 23 فیصد سے 06 فیصد رہ گیاہےرپورٹ میں بتایا گیاہے کہ یہ تینوں تیل کمپنیاں ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث ہیں ساتھ ہی ایک اور بڑی تیل کمپنی کا مارکیٹ شیئر بحران میں 102 فیصدسے 61 فیصد رہ گیا ہےاور اسی طرح دیگر تیل کمپنیوں کے مارکیٹ شیئر میں بھی نمایاں کمی ہوئیرپورٹ کے مطابق نجی تیل کمپنیوں کے ٹینکس میں سیفٹی رولز اینڈ ریگولیشن کی خلاف ورزیاں بھی کی گئی ہیںرپورٹ میں کمیٹی نے مقف اختیار کیا کہ کسی بھی حادثے کی صورت میں بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے لہذا تمام کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ایکشن لیا جائےکمیٹی نے سفارش کی کہ ان کمپنیوں کو طے کردہ معیار پر پورا نہ اترنے پرشوکاز دیا جائے اور ایک ماہ میں ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی تو لائسنس معطل کیا جائےکمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بیشتر کمپنیوں نے نجی ئل ٹرمینلز پر کیمیکلز اسٹوریج کے لیے ٹینکس بنائے جسے بعد میں انہیں پیٹرولیم مصنوعات اسٹوریج میں تبدیل کردیا گیا اس تمام صورتحال میں ایچ ڈی ئی پیایکسپلوزو ڈپارٹمنٹ کو سخت ایکشن کے اختیارات دیے جائیںبحران ختم کرنے کے لیے کمیٹی کا کہنا تھا کہ ئل ریفائنریز ملکی اثاثہ ہیں ضروری ہے کہ وہ جون اور جولائی میں زیادہ کام کریںواضح رہے کہ پاکستان میں یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے ملک بھر میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور حکومت اب تک اس مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے میں ناکام ہےوزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف ئی اے نے تحقیقات کا غاز کردیا ہے جب کہ وزارت پیٹرولیم کی بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے ہمراہ چھاپے بھی مارے جارہے ہیں |
مشکل ترین حالات میں متوازن بجٹ دینے کی کوشش کی ہے مشیرخزانہ | وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ مشکل ترین حالات میں متوازن بجٹ دینے کی کوشش کی ہے ہزاروں اشیاء پر ٹیکس ختم کیا یا کم کیا ہےبین الاقوامی معاشی کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئےحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات بہت کم کیے ہیں اوران حالات میں جو ممکن ہے وہ کر رہے ہیںحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہبغیرکسی سیاسی مذہبی اور علاقائی تفریق کےکورونا متاثرین کو نقد رقم فراہم کی کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا ماہ کا بل حکومت نے ادا کیا جب کہ زراعت اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 5050 ارب روپے کی سبسڈی دیان کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے مشکل ترین مذاکرات کرکے تعمیراتی شعبے کےلیے اچھا پیکج دیا ہزاروں اشیاء پر ٹیکس ختم کیا یا کم کیا 10 قسم کے ودہولڈنگ ٹیکس بالکل ختم کردیےمشیر خزانہ نے بتایا کہ وفاق محاصل کا 60 فیصد صوبوں کو ادا کرتا ہے مرکزی حکومت کی امدن ہزار ارب روپے ہے اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف جرات مندانہ رکھا ہے اگلے سال 2700 ارب قرض کی ادائیگی پر خر ہوں گےحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دی گئی ہے اور پرائمری بیلنس پہلی دفعہ سرپلس ہوا ہےخیال رہے کہ ائندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی امدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ اف ریوینیو ایف بی ار کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس امدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے |
قیمتوں میں کمی کے ہفتے بعد بھی پیٹرول کی فراہمی مکمل بحال نہ ہوسکی | پیٹرول سستا ہونے کے 14 روز بعد بھی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں پیٹرول کی مکمل فراہمی بحال نہ ہوسکیخیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی پیٹرول نہ ملنے کی شکایات ملیں جس کے باعث ہفتے بعد بھی شہریوں کی تکالیف میں کمی نہ سکیدوسری جانب کراچیلاہور اور اسلام باد میں صورت حال بہتر ہونے لگی ہے کراچی میں شہر کے بیشتر پمپس پر پیٹرول کی فراہمی جاری رہی تاہم شہر کے کچھ پیٹرول پمپس بھی بند رہےڈائریکٹر جنرل ئل شفیع الرحمان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ملک میں پیٹرول کی 80 فیصد فراہمی بحال ہو چکی ہے اور ئندہ ایک سے دو روز میں صورت حال معمول پر جائے گیشفیع الرحمان نے پیٹرول بحران کی وجہ ذخیرہ اندوزی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بحران کی ذمہ دار تین نجی ئل کمپنیاں ہیں ان کے پاس پیٹرول کا ایک لاکھ ٹن سے زیادہ کا ذخیرہ موجود ہےان کا کہنا تھا کہ نجی ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو منافع خوری نہیں کرنے دیں گے ذخائر سے پیٹرول نکالنے کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جارہے ہیںواضح رہے کہ پاکستان میں یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے ملک بھر میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور حکومت اب تک اس مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے میں ناکام ہےوزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف ئی اے نے تحقیقات کا غاز کردیا ہے جب کہوزارت پیٹرولیم کی بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے ہمراہ چھاپے بھی مارے جارہے ہیں |
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا یوٹیلیٹی اسٹورز کو سستی چینی دینے سے انکار | شوگر ملز ایسوسی ایشن نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو سستی چینی فراہم کرنے سے انکار کردیاپاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی وزارت صنعت پیداوارکو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کو 63 روپے کلو چینی نہیں دے سکتے وزارت صنعت کی 63 روپےکلو چینی فراہمی کی سفارش کی قانونی حیثیت نہیںشوگر ملز ایسوسی ایشن کاکہنا ہے کہ وہ 60 ہزار ٹن چینی دینے کے لیے تیار ہیں اور عبوری عدالتی حکم کے تحت 70 روپےکلو چینی فراہم کریں گےخط میں کہا گیا ہے کہ گھریلو استعمال کے لیے نان کمرشل اداروں کو 70 روپےکلو چینی دینےکو تیار ہیں اور عدالتی حکم کے تحت وفاقی حکومت چینی 70 روپے کے حساب سے اٹھانے کے انتظامات کرسکتی ہے انتظامات کو حتمی شکل دینے تک شوگر ملز نان کمرشل صارفین کو ازخود 70روپے کلو چینی فراہم کرے گیخیال رہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز نے شوگر ملز ایسوسی ایشن سے 63 روپے فی کلو چینی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور ایسوسی ایشن کے نام خط میں کہا تھا کہ شوگر ملز چینی 63 روپے کلو فراہم کریں تاکہ شہریوں کو ریلیف دیا جاسکےگزشتہ روز وزارت صنعت پیداوار نے شوگر ملز کو یوٹیلٹی اسٹورز کی جانب سے بتائی گئی قیمت پر چینی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھیگذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف ائی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے ئی تھیرپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین مونس الہی شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیںفارنزک ڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائےانکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورونیب اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہےلیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام اباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہےشوگر ملز ایسوسی ایشن کا مقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیےبعدازاں 11 جون کو کیس کی سماعت کے دوران اسلام باد ہائیکورٹ نے چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درمد 10 روز کے لیے روکتے ہوئے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیا تھا |
کاروباری ہفتے میں انٹربینک میں ڈالر 94 پیسے مہنگا ہوگیا | کراچی کاروباری ہفتے میں انٹربینک میں ڈالر 94 پیسے مہنگا ہوگیاڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور اس ہفتے انٹربینک میں ڈالر 94 پیسے مہنگا ہواکاروباری ہفتے کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالرکی قدر 16424روپے ہے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 120 روپے مہنگا ہوکر 16470 روپے ہے |
خیبرپختونخوا حکومت کو ئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں مشکلات | پشاور خیبرپختونخوا حکومت کو ئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کی تیاری میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ رواں مالی سال صوبائی حکومت کو 50 ارب روپے سے زائد خسارہ ہوا ہےخیبر پختونخوا حکومت نے ئندہ مالی سال کی بجٹ ترجیحات کو حتمی شکل دے دی ہے جن میں رواں مالی سال غیرضروری منصوبوں اخراجات پر کٹ لگایا جائے گاذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ کا حجم 900 ارب سے زائد متوقع ہے جب کہ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی فنڈ کےلیے 250 ارب روپے مختص کرنے پر غورکیا جا رہا ہے اس کے علاوہ کورونا وائرس کے باعث محکمہ صحت کا بجٹ 11 ارب سے بڑھا کر 15 ارب کرنے کی تجویز زیر غور ہے روڈ سیکٹر کا بجٹ 23 ارب سے بڑھا کر 25 ارب تک بڑھانے کا امکان ہےذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق تعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں ردوبدل نہ کرنے کا فیصہ ہوا ہے جب کہ ایریگیشن ترقی کےلیے رقم بڑھائی جائے گیاگر تیل کی قیمت گرتی ہے تو ہماری سوچ یہی رہے گی کہ لوگوں تک فائدہ پہنچائیں کیونکہ اس کا فائدہ نچلے طبقے کو ملتا ہے مشیر خزانہحماد اظہر نے 3437 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیا انرجی ڈرنکس سگریٹس ڈبل کیبن گاڑیوں کے ٹیکس شرح میں اضافہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا کوئی تذکرہ نہیں |
وفاقی بجٹ پر ملک کے مختلف چیمبرز کامرس کا ملا جلا رد عمل | وفاقی حکومت کے بجٹ پر ملک کے مختلف چیمبرز کامرس نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہےاسلام باد ایوان صنعت تجارت نے بجٹ کو خوش ئند قرار دے دیا کہا کہ کورونا وائرس کے باعث صنعتیں شدید مشکلات کا شکار تھیں ریلیف ملنے سے مہنگائی میں کمی ہو گیدوسری جانب برمد کنندگان نے حکومت سے برمدی صنعت کےلیے مراعات دینے کا مطالبہ کیا جب کہ چھوٹے تاجروں نے کہا کہ ریلیف اور ٹیکس فری بجٹ کے نام پر تاجروں کو کوئی ریلیف نہیں ملالاہور چیمبر کامرس کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہاکہ بجٹ مناسب ہے لیکن اس سے مہنگائی کم نہیں ہو گی جب کہ دیگر تاجروں نے بجٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے کاروباری حالات خراب ہیں ایف بی ٹیکس اہداف پر نظر ثانی کرےصدر سرحد چیمبر کامرس نےکہا کہ بجٹ میں غریب عوام کے لیے کچھ نہیں ہے بجٹ میں سرکاری ملازمین کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے 2018 سے مسلسل ہمیں ترقی کے لحاظ سے ناکامی ہو رہی ہےفیصل باد چمبر کامرس نے کہا کہ بجٹ میں صنعتکاروں اور تاجروں کی تجاویز کو خاطر میں نہیں لایا گیاصدر چمبر کامرس رانا سکندر اعظم نے کہا کہ برمدی سکیٹر کو درامدی ڈیوٹیز کے مد میں ریلیف ملنا چاہیے تھا تیل سستا ہونے کے باوجود بجلی اور گیس کے ریٹس کم نہیں کیے گئے |
اس وقت ترجیح ٹیکس وصولی نہیں بلکہ لوگوں کو ریلیف دینا ہے حفیظ شیخ | اسلام اباد مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہےکہ اس وقت ہماری ترجیح ٹیکس وصولی نہیں بلکہ لوگوں کو ریلیف دینا ہے اور اسی وجہ سے بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگایا گیاجیونیوز کے پروگرام اج شاہزیب خانزدہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ کوشش کریں گے اچھے انداز میں ٹیکس لیں لیکن اس وقت ہماری ترجیح ٹیکس وصولی نہیں بلکہ لوگوں کو ریلیف دینا ہے اس وجہ سے بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ کئی ٹیکس چھوڑے گئے ہیںانہوں نے کہا کہ اپنے اخراجات میں کمی لارہے ہیں کچھ چیزیں ہمارے بس میں نہیں ہمیں ماضی کے قرض بھی ادا کرنا ہیں جس سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتےمشیر خزانہ کا کہنا تھاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کےبارے میں بہت مشکل صورتحال ہوتی ہے اگر تیل کی قیمت گرتی ہے تو ہماری سوچ یہی رہے گی کہ لوگوں تک فائدہ پہنچائیں کیونکہ اس کا فائدہ نچلے طبقے کو ملتا ہے اگر تیل کی قیمتیں نہیں گرتیں اور بڑھیں تو ہم پیٹرولیم لیوی کو کم کریں گے کہ تاکہ تمام بوجھ عوام پر نہ جائےحفیظ شیخ نےمزید کہا کہ کوشش ہوگی ترقیاتی اخراجات پچھلے سال سے زیادہ کریں اور ایسی اسکیمیں بنائیں کہ فوری فائدہ نظر ائے اور روزگار کے مواقع بڑھیں یہ ذمہ داری وزارت منصوبہ بندی کو دی گئی ہے |
بجٹ کے بعد کیا کیا سستا ہوگا | وفاقی حکومت نے مالی سال 212020 کے لیے 71 کھرب 37 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا ہے جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیاوفاقی بجٹ کے بعدپاکستان میں بننے والے موبائل فونز سستے ہوجائیں گے جب کہ کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں نیچے ئیں گیرکشہ موٹر سائیکل رکشہ اور 200 سی سی کی موٹرسائیکلیں بھی سستی ہوں گی جبکہ جینیاتی بیماری میں مبتلا بچوں کے درمدی فوڈ سپلیمینٹس کی قیمتیں بھی کم ہوں گیبجٹ میں عام خریدار کے لیے شناختی کارڈ کے بغیر خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے جبکہ سیمنٹ کی قیمتیں بھی نیچے ئیں گیائندہ مالی سال کے بجٹ میں لاکھ روپے سے زیادہ سالانہ اسکول فیس ادا کرنے والے نان فائلر 100 فیصد ٹیکس دیں گےامپورٹڈ سگریٹس سگار اور تمباکو مہنگے ہوں گے انرجی ڈرنکس کی قیمتیں بھی بڑھیں گی اور ڈبل کیبن گاڑیاں رکھنے والوں سے بھی ٹیکس لینے کی تجویز ہےبجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشنز میں اضافے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیاخیال رہے کہ ائندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی امدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ اف ریوینیو ایف بی ار کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس امدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے |
وفاقی بجٹ میں کورونا کے تدارک کیلئے 1200 ارب روپے مختص | وفاقی حکومت نے مالی سال 212020 کے بجٹ میں کورونا وائرس کے تدارک کے لیے 1200 ارب روپے سے زائد کی پیکج تجویز کیا ہے وفاقی وزیر برائے صنعت پیداوار حماد اظہر نے بتایا کہ 875 ارب روپے کی رقم وفاقی بجٹ سے فراہم کی جائے گی جسے مختلف کاموں کے لیے مختص کیا گیا ہےدستاویز کے مطابق طبی الات حفاظتی لباس اور طبی شعبے کے لیے 75 ارب روپے یوٹیلٹی اسٹورز پر رعایتی نرخوں پر اشیا کی فراہمی کے لیے 50 ارب مختص کیے گئے ہیںدستاویز میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ اجرت کمانے والے مزدوروں اور ملازمین کو کیش ٹرانسفر کے لیے 200 ارب روپے ایک کروڑ 60 لاکھ کمزور اور غریب خاندانوں اور پناہ گاہ کے لیے 150 ارب روپے اور بجلی گیس کے مخر شدہ بلوں کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںبجٹ دستاویز کے مطابق کورونا ایمرجنسی فنڈ کے لیے 100ارب روپے کسانوں کو سستی کھاد قرضوں کی معافی کے لیے 50 ارب روپے اورچھوٹے کاروباروں کے ماہ کے بجلی بل کی ادائیگی کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیںبرامد کنندگان کو ریفنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںخیال رہے کہ ملک میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اب تک مہلک وبا سے 2400 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے |
پیٹرول بحران کے معاملے پر نجی ئل کمپنیوں کے سی ای اوز ایف ئی اے میں پیش نہ ہوئے | پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے معاملے پر تینوں نجی ئل کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو سی ای او وفاقی تحقیقاتی ایجنسیایف ئی اے میں پیش نہیں ہوئےایف ئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے تینوں نجی پیٹرولیم کمپنیوں کے سی ای اوز کو کل دوبارہ طلب کیا ہے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تینوں ضروری ریکارڈز بھی اپنے ہمراہ لے کر ئیںدوسری جانب نجی ئل کمپنیوں کی جانب سے ایف ئی اے میں جمع کرائی گئی انڈر ٹیکنگ جیو نیوز نے حاصل کرلی ہے جس کے مطابق ایک نجی کمپنی نے جون اور جولائی کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول جب کہ 30 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل درمدکیاکمپنی نے جون کے لیے ریفائنری سے 23 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اٹھایا جب کہ جولائی کے لیے 45 ہزار میٹرک ٹن اٹھائے گی دوسری نجی کمپنی نے جون کے لیے 35 ہزار اور جولائی کے لیے 50 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول درمد کیا جب کہ جون اور جولائی کے لیے 35 35 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی امپورٹ کیا گیااس دوسری کمپنی نے جون کے لیے ریفائنری سے 21 ہزار میٹرک ٹن پٹرول اٹھایا جب کہ جولائی کے لیے 20 ہزار میٹرک ٹن اٹھائے گی جب کہ جون کے لیے ریفائنری سے 20 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اٹھایا اور جولائی کے لیے 20 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اٹھائے گی ایف ئی اے کو جمع تحریری یقین دہانی میں دونوں کمپنیوں نے کہا ہے کہ کسی پیٹرول پمپ پر تیل ختم نہیں ہوگا اور ذخیرہ اندوزی نہیں کی جائے گیخیال رہے کہ پاکستان میں یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے ملک بھر میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور حکومت اب تک اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہےوزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف ئی اے نے تحقیقات کا غاز کردیا ہے اور گذشتہ روز ایف ئی اے نے دیگر متعلقہ اداروں کے ہمراہ کیماڑی ئل فیلڈ پر نجی تیل کمپنی کے ڈپو پر چھاپہ مارا تھا جہاں تیل کا بڑا ذخیرہ موجود تھاذرائع کے مطابق نجی کمپنی جان بوجھ کر تیل سپلائی نہیں کر رہی تھی نجی کمپنی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے جبکہ مقدمے کے اندراج کے لیے ضلعی انتظامیہ کو بتا دیا گیا |
مجموعی حکومتی قرضے 2500 ارب اضافے کے بعد 35 ہزار 207 ارب روپے ہوگئے | قومی اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق مالی سال 202019 کے پہلے ماہ میں حکومتی قرضے 2500 ارب روپے بڑھنےکا انکشاف ہوا ہے اور مجموعی حکومتی قرضے 35 ہزار 207 ارب روپے ہوگئے ہیںقومی اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق مارچ 2020ء تک مقامی حکومتی قرضے 22 ہزار 478 ارب روپے ہوگئے جب کہ اسی دوران غیر ملکی قرضے 12 ہزار 729 ارب روپے بڑھےرپورٹ کے مطابق رواں مالی سال حکومت کے مقامی قرضوں میں ایک ہزار 746 ارب روپے اضافہ ہوا ہے جب کہ رواں مالی سال حکومت کے غیر ملکی قرضوں میں 753 ارب روپے کا اضافہ ہوارپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومت نے رواں سال 1149 ارب 95 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی اور فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے رواں سال 378 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ دیسیلز ٹیکس کی مد میں 518 ارب روپے اورکسٹمز ڈیوٹی کی مد میں253ارب روپےکی ٹیکس چھوٹ دی گئی جب کہ زاد اور ترجیحی تجارتی معاہدوں کے تحت 45 ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی میں چھوٹ دی گئیچین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبےسی پیکای اینڈ پی کمپنیز اور ٹوموبل کی مد میں95 ارب42کروڑروپےکی کسٹمز ڈیوٹی میں چھوٹ دی گئی اس کے علاوہ درمد پر 255 ارب 84 کروڑ روپے سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی گئیخیال رہے کہ حکومت نے اقتصادی سروے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابقرواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 04 فیصد رہی ہےاقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 283 ارب ڈالر سے کم ہوکر 263 ارب 54 کروڑ ڈالر پرجائے گا رواں مالی سال فی کس سالانہ مدنی 1358 ڈالرتک رہے گیگذشتہ سال فی کس سالانہ مدنی 1516 ڈالر تھی |
سونے کی فی تولہ قیمت میں 200 روپے اضافہ ڈالر بھی مہنگا | پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 200 روپے اضافہ ہوا ہے جب کہ انٹربینک میں ڈالر پیسے مہنگا ہو کر 16458روپےکا ہوگیا ہےسندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 200 روپے اضافے سے ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت 98 ہزار 200 روپے ہوگئی ہے1350 روپے کے اضافے کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قدر 92500 روپے ہوگئی صرافہ بازار10گرام سونے کی قدر بھی 172 روپے اضافے کے ساتھ84ہز ار 191 روپے ہوگئی ہے جب کہ عالمی صرافہ مارکیٹ میں سونےکی قدر 12ڈالر اضافے سے 1732 ڈالرفی اونس ہےدوسری جانب انٹربینک میں ڈالرکی قدر پیسے اضافے سے 16458روپے ہوگئی ہےاوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 10پیسے کی کمی واقع ہوئی ہے اور ایک امریکی ڈالر 16480روپے کا ہوگیا ہے |
ملک کے مختلف شہروں میں عوام کو پیٹرول کی تلاش | ملک کے مختلف شہروں میں عوام کو گیارہویں روز بھی پیٹرول کی تلاش ہے اور جہاں پیٹرول دستیاب ہے وہاں پر شہریوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں حکومت عوام کو سستے پیٹرول کی فراہمی میں ناکام ہے اور یکم جون کو پیٹرول کی قیمت کم ہونے کے بعد سے عوام کو فائدے کے بجائے خواری اور شدید مشکلات کا سامنا ہےبڑی تعداد میں بند پیٹرول پمپس بھی نہ کھلے جس کے باعث کراچیلاہور پشاور ملتان سرگودھا اور گجرات سمیت کئی شہروں میں عوام پریشان رہے جب کہ ملتان ٹھٹھہ پڈعیدن غذر لوئر دیر اور سوات میں بھی بیشتر پمپس بند رہےملک کے مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس پر لمبی قطاریں ہیں اور طویل انتظار کے بعد بھی محدود مقدار میں پیٹرول دیا جارہا ہےدوسری جانب پشاور ہائی کورٹ میں پیٹرول اور ٹا بحران سے متعلق نوٹس پر سماعت کے دوران وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم عمرایوب پیش ہوئے اور عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اگلے روز میں بحران ختم ہوجائے گااس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی عدم دستیابی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور ہوگئی ہے اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کل سماعت کریں گےخیال رہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے ملک بھر میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور حکومت اب تک اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہےوزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف ئی اے نے تحقیقات کا غاز کردیا ہے اور گذشتہ روز ایف ئی اے نے دیگر متعلقہ اداروں کے ہمراہ کیماڑی ئل فیلڈ پر نجی تیل کمپنی کے ڈپو پر چھاپہ مارا تھا جہاں تیل کا بڑا ذخیرہ موجود تھاذرائع کے مطابق نجی کمپنی جان بوجھ کر تیل سپلائی نہیں کر رہی تھی نجی کمپنی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے جبکہ مقدمے کے اندراج کے لیے ضلعی انتظامیہ کو بتا دیا گیا |
رواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 04 فیصد رہی اقتصادی سروے رپورٹ جاری | مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کورونا سے مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کو ہزار ارب روپے کا نقصان ہوانئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگےگاوزیراعظم عمران خان کو اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرنے کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے سال میں برمدات صفر فیصد بڑھیں سابق حکومت نے ڈالر کو مصنوعی طریقے سے سستا رکھا جس کی وجہ سے درمدات برمدات سے دوگنا ہوگئیں ماضی میں شرح نمو قرض لے کر حاصل کی گئیگدھوں کی تعداد 54 لاکھ سے بڑھ کر 55 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گھوڑوں اونٹوں اور خچروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اقتصادی سروے رپورٹاقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 283 ارب ڈالر سے کم ہوکر 263 ارب 54 کروڑ ڈالر پرجائے گا رواں مالی سال فی کس سالانہ مدنی 1358 ڈالرتک رہے گیگذشتہ سال فی کس سالانہ مدنی 1516 ڈالر تھیاقتصادی جائزے کے مطابق پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا گدھوں کی تعداد 54لاکھ سے بڑھ کر 55لاکھ ہوگئیحفیظ شیخ نے بتایا کہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے وسائل بروئے کارلائے گئے اخراجات میں زبردست کمی کی گئی خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی پورا سال اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا ماضی کے لیے گئے قرضوں کی مد میں ہزار ارب روپے واپس بھی کیے ئندہ سال ہزار ارب روپے واپس کریں گےان کا کہنا تھا کہ پرانے قرضوں کی واپسی کیلئے قرض اٹھانے پڑے سال کے خر تک زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 18 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گےحفیظ شیخ نے بتایا کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 04 فیصد رہی جب کہ خدمات کے شعبے کی گروتھ بھی منفی رہی صنعتی شعبے کی گروتھ منفی 264 فیصد اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کی گروتھ منفی 71 فیصد رہیانہوں نے مزید بتایا کہ زرعی شعبے کی گروتھ 267 فیصد رہی 280 ارب روپے سے کسانوں سےگندم خریدی گئی حکومت کی جانب سے چھوٹے کاروباروں کو تحفظ کے لیے ماہ تک بجلی بلوں میں ریلیف دیا گیا کورونا وائرس کے باعث 50 ارب روپے کا بجٹ زراعت کے شعبے کے لیے مختص کیا گیا اور کسانوں کو کھاد پر سبسڈی فراہم کی گئیان کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے تاکہ عوام کو بنیادی اشیاء سستی ملے کم مدنی والوں کو گھر فراہم کرنے کے لیے 30 ارب روپےمختص کیے گئے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے بھی مراعاتی پیکج دیا گیا مشیر خزانہ نے بتایا کہ مواصلات کے شعبے میں کورونا وائرس کے باعث منفی گروتھ رہی سروسز کے شعبے میں رواں مالی سال منفی گروتھ ریکارڈ ہوئی چاول کی پیداوار 29 فیصد بڑھی جب کہ کپاس کی پیداوار میں 69 فیصد کمی ہوئیانہوں نے کہا کہ کورونا سے جی ڈی پی کو ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا کورونا وائرس کے اثرات کا اندازہ لگانا سان نہیں ابھی اعتماد سے نہیں کہہ سکتے کہ کورونا کے نقصانات کتنے ہیں اگلے 30 روز میں بہتر اندازہ ہوگاحفیظ شیخ نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی کا ٹیکس وصولی کا ہدف زیادہ رکھا گیا تھا ہم پر اعتماد تھے کہ ٹیکس وصولی 4700 ارب روپے تک کرلیں گے مگر کورونا نے نہیں کرنے دیاچیئرپرسن ایف بی نے بتایا کہ ہمارامقصد ہے کہ صاحب حیثیت لوگ ٹیکس دیں ایف بی ٹیکس وصولی گزشتہ سال سے 17 فیصد زیادہ ہے ایف بی کی ٹیکس وصولی پر ئی ایم ایف نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہےاقتصادی سروے رپورٹ میں کورونا کا خصوصی باب شامل کرلیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کی 566 فیصد بادی سماجی معاشی لحاظ سےغیرمحفوظ ہوسکتی ہے خواتین اور بچوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہےاج اب تک سب سے زیادہ 34 اموات پنجاب سے رپورٹ ہوئی ہیںسروے رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث کروڑ 73 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں پڑگیا جزوی لاک ڈان پرزرعی غیر زرعی شعبےمیں کروڑ 55 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونےکاخدشہ ہے مکمل لاک ڈان پر ایک کروڑ 91 لاکھ افراد کی بیروزگاری کا خدشہ ہے ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں زیادہ افراد کے بیروزگار ہونےکاخدشہ ہےاقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا سے قبل اقتصادی ترقی کی شرح کا تخمینہ 33 فیصدتھا کوروناکےبعداقتصادی ترقی منفی 04 فیصد رہ گئیکوروناوائرس سےاوورسیزپاکستانیزکےمستقل بیروزگارہونےکاخدشہ ہے کوروناسےتعلیمی اداروں کے4کروڑ20 لاکھ طلبہ وطالبات براہ راست متاثر ہوئے اسکولوںکالجزکی بندش سےخواتین کےبیروزگارہونےکاخدشہ ہے کورونا وائرس کے باعث ملک میں خواتین لیبر فورس کم ہوجائے گیاقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق کورونا سے ایف بی کی ٹیکس وصولیوں کو دھچکا لگا کورونا کے باعث بجٹ خسارہ 94 فیصد تک پہنچنے کاخدشہ ہے کورونا وائرس سے ملکی برمدات متاثر ہوئی ہیںاقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق حاملہ خواتین بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوں گی اس وقت ملک میں 47 لاکھ خواتین حاملہ ہیں کورونا سے نئے پیداہونے والے بچوں پر بھی منفی اثرات پڑیں گے کووروناوائرس سےتولیدی صحت پراثرات مرتب ہوں گے |
اسٹیٹ بینک کا ئندہ بجٹ میں بینکوں سے رقم نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ | اسلام اباد اسٹیٹ بینک نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ئندہ بجٹ میں بینکوں سے نقد رقم نکلوانے پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا جائےرپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ائندہ بجٹ میں بینکوں سے نقد نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کے ساتھ بینکاری کے شعبے سے سپر ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز بھی دی ہےمرکزی بینک کی جانب سے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار کو بھجوائی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ انفرادی اور کاروباری افراد نے بینکوں کا استعمال کم کر دیا ہے اور وہ بینکوں سے نقد رقم دور رکھنے کو ترجیح دے رہے لہذا ود ہولڈنگ ٹیکسز ختم کر دیے جائیں تاکہ رقم بینکوں میں جمع ہو سکے اور پاکستان کے مالیاتی شعبوں میں بہتری سکےاسٹیٹ بینک نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس شرح جو دیگر کمپنیوں کے ساتھ بینکوں پر لاگو ہے اسے 35 فیصد سے کم کر کے 29 فیصد کیا جائے اور فیصد سپر ٹیکس واپس لیا جائے |
وزیراعظم کو قومی اقتصادی سروے رپورٹ پیش کردی گئی | اسلام اباد مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے وزیراعظم کو قومی اقتصادی سروے رپورٹ پیش کردیوزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ملاقات کی جس میں ملک کی معاشی صورتحال اور ائندہ بجٹ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیااس موقع پر مشیر خزانہ نے اقتصادی سروے برائے مالی سال 202019 کی کاپی وزیراعظم کو پیش کیواضح رہےکہ ائندہ مالی سال 212020 کے لیے وفاقی بجٹ کل پیش کیے جانے کا امکان ہے اور اس سے قبل قومی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی جائے گی |
حکومت کاقومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2020 متعارف کرانے کا فیصلہ | اسلام اباد وفاقی حکومت نے پہلی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2020 متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیاجیونیوز کے مطابق پہلی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2020 وفاقی بجٹ میں پیش کی جائے گی جس کے تحت پہلےمرحلےمیں 30 فیصد موٹرسائیکل رکشے بسیں اور ٹرک بجلی پر چلیں گے جب کہ دوسرے مرحلے میں ملک بھر میں چھوٹی بڑی کاریں بھی بجلی پر چلیں گیذرائع کا کہنا ہےکہ پہلی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی قومی اقتصادی کونسل نے منظورکرلی ہے جس کی بجٹ اجلاس سے قبل کابینہ سے بھی منظوری لی جائے گی پالیسی پر عملدرمد سے 70 فیصد پیٹرول کی بچت ہوگیوزیراعظم کے مشیر ملک امین اسلم کا کہنا ہےکہ 2030 تک تا 10 لاکھ بجلی پر چلنےوالی گاڑیاں شاہراہوں پر ہوں گے الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کیلئے حکومت کئی طرح کی مراعات دے گی جس کے تحت مینوفیکچرنگ کیلئے سامان ڈیوٹی فری منگوایا جاسکے گا جب کہ مینوفیکچرنگ کیلئے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی |
کووڈ 19 کے باعث بجٹ کی منظوری کیلئے گیم کے نئے قواعد | پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں منتخب وزارتوں کیلئے بجٹ ایلوکیشنز پر تحاریک تخفیف پر ووٹ نہیں دیا جائے گا اور ان پر بات چیت کے بعد انہیں واپس لے لیا جائے گاتین صفحاتی معاہدے کے مطابق حکومت اور حزب اختلاف نے بجٹ اجلاس کے لیے کھیل کے قواعد کا فیصلہ کرتے ہوئے اس پر اتفاق کیا ہےتحاریک تخفیف پر ووٹنگ اور بات چیت سے ہر سال بہت وقت صرف ہوتا ہے جیسا کہ حزب اختلاف اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے پیش کی گئی ہر تحریک کا اغاز قواعد کے تحت کیا جاتا ہےمعاہدہ یہ واضح کرتا ہے کہ تحاریک تخفیف پر نو ووٹنگ کے حوالے سے فیصلہ کووڈ 19 وبائی مرض کے باعث لیا گیا ہے اور اسے ترجیح نہیں دی جاسکتیمعاہدے کے مطابق وفاقی بجٹ 30 جون سے قبل یا 30 جون تک منظور کیا جاسکتا ہےمعاہدے میں کہا گیا ہے کہ وہ ارکان جن کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا یا جن کا مثبت نتیجہ ایا ہے وہ نشستوں میں شرکت نہیں کریں گے |
کورونا سے ملکی معیشت کو 2500 ارب کا نقصان | رواں مالی سال کا اقتصادی سروے اج کو جاری کیا جائے گاپی ٹی ائی حکومت دوسرے سال بھی بیشتر معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور کوئی بھی معاشی ہدف حاصل نہ ہوسکاکورونا سے ملکی معیشت کو 2500 ارب کا نقصان ہوا جس کے باعث شرح نمو 68 برس بعد منفی اعشاریہ فیصد ریکارڈ کی گئی جب کہ شرح نمو 33 فیصد رہنا تھیغربت بے روزگاری اور مہنگائی میں کمی سمیت زراعت اور مینو فیکچرنگ میں کمی قومی بچتیں بجلی کی پیداوار اور تعمیرات کے شعبوں میں ترقی کے اہداف بھی پورے نہ ہوسکےرپورٹ کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اقتصادی ٹیم کے ہمراہ جمعرات کو اقتصادی سروے جاری کریں گےرواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو فیصد کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں منفی 04 فیصد زرعی شعبے کی ترقی 35 فیصد کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 267 فیصد جب کہ صنعتی شعبے کی ترقی 23 فیصد کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں منفی 264 فیصد رہیخدمات کے شعبے کی ترقی کی شرح 48 فیصد کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں منفی 059 فیصد رہیرواں مالی سال بجلی اور گیس کی ترسیل ہدف سے زیادہ رہی جس کی پیداواری گروتھ 177 فیصد رہی رواں مالی سال تعمیرات کے شعبے میں گروتھ 15 کے مقابلے میں 81 فیصد رہی جب کہ ہول سیل اینڈ ریٹیل کے شعبے کی گروتھ منفی 34 فیصد رہی رواں مالی سال ٹرانسپورٹ شعبے کی گروتھ منفی 71 فیصد رہی ایف بی ار محصولات جی ڈی پی کا 107 فیصد ٹیکس ریونیو 82 اور نان ٹیکس ریونیو 25 فیصد رہیں رواں مالی سال حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 145 ریکارڈ ہوئے اور رواں مالی سال کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73 فیصد کمی ہوئیحکومت کے مطابق کورونا وائرس سے پہلے معیشت درست سمت میں گامزن تھی |
سعودی عرب اور چین بھی پاکستان کے قرضوں کی ادائیگیاں مخرکرنے پر رضامند | اسلام اباد پیرس کلب کے بعد سعودی عرب اور چین نے بھی یکم مئی سے 31 دسمبر تک پاکستان کے قرضوں کی ادائیگیاں مخرکرنے کی یقین دہانی کروادیذرائع کے مطابق قرض کی ادائیگیاں مخر ہونے سے پاکستان کو مجموعی طور پر ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کا ریلیف ملے گا اور اس سلسلے میں باقاعدہ اعلان ئندہ ہفتے ہوگاذرائع کا کہنا ہےکہ متحدہ عرب امارات سے بھی قرض کی ادائیگیاں مخر کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے اور ئندہ بجٹ یہ ادائیگیاں مخر سمجھ کر بنایا جا رہا ہےواضح رہےکہ گزشتہ روز ترقی پذیر ممالک کو قرض فراہم کرنے والے ممالک پر مشتمل گروپ پیرس کلب نے پاکستان کا قرضہ مخر کرنے کا اعلان کیااس سے قبل ائی ایم ایف پاکستان کو قرضوں میں ایک سال کا ریلیف دے چکا ہے اور جی 20 ممالک نے بھی قرض منجمد کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے |
پشاور سے طورخم تک خیبرپاس اکنامک کوریڈور کی منظوری | اسلام اباد وفاقی حکومت نے پشاور سے طورخم سرحد تک خیبرپاس اکنامک کوریڈور کے قیام کی منظوری دے دیرپورٹ کے مطابق پشاور سے طورخم سرحد تک خیبرپاس اکنامک کوریڈور کے قیام کے لیےنیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سروے کا عمل مکمل کرلیا ہے جس کے بعد اس کی تعمیر میں65 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہےیہ منصوبہ 48 کلو میٹر طویل رویہ ایکسپریس وے اورانڈسٹریل زون پر مشتمل ہوگااس حوالے سے سینیٹر تاج محمد فریدی نے بتایا کہ منصوبہ ورلڈبینک اور پاکستان کے اشتراک سے 2024 میں مکمل ہوگا جس سے ایک لاکھ شہریوں کوروزگار کے مواقع ملیں گےانہوں نے کہا کہ طورخم سےکابل تک ہائی وے کی تعمیر کی ذمہ داری افغان حکومت کی ہے اس منصوبے سے جنوبی ایشیا افغانستان کے راستے وسطی ایشیا سے منسلک ہوگاڈی سی محمو داسلم وزیر کا کہنا تھا کہ خیبرپاس اکنامک کوریڈور کے قیام سے قبائلی اضلاع میں تعمیر وترقی کا نیا دور شروع ہوگا جس کے مثبت اثرات پورے خطے پر مرتب ہوں گے |
قومی اقتصادی کونسل نے ئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی | وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل این ای سی کے اجلاس میں ئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئیاسلام باد میں ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ترقی منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیراعظم کے مشیران عبدالحفیظ شیخ ڈاکٹر عشرت حسین اور عبدالرزاق داد سمیت چاروں وزرائے اعلی گلگت بلتستان کے وزیراعلی اور وزیراعظم زاد کشمیر وڈیو لنک پر شریک ہوئےاجلاس میں موجودہ مالی سال کے دوران معاشی حالت اور نے والے سال کے منظر نامے کا جائزہ لیاگیا قومی اقتصادی کونسل اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی پراجیکٹس ترقی پذیر علاقوں کے لیے زیادہ ہیں زراعت اور قومی صحت کے منصوبوں کو اپ گریڈ کرتے ہوئے نوجوانوں کو روزگار کے زیادہ مواقع دیے جائیں گے اجلاس میں مالی سال 212020ء کے لیے زراعت صنعت اور خدمات کی شرح نمو کی منظوری دی گئیقومی اقتصادی کونسل نے ڈپارٹمنٹل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کو ارب روپے تک منصوبے منظور کرنے اور سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کو 10 ارب روپے تک کے منصوبوں کو منظور کرنے کی اجازت دے دیاجلاس کو بتایا گیا کہ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے مالی سال 212020ءکے منصوبوں میں بلوچستان خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے سابق فاٹا کے علاقوں گلگت بلتستان اور زادکشمیر سمیت ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دی جا رہی ہےاجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کورونا کی صورت حال میں حکومتی ترجیحات میں وہ ادارے شامل ہیں جنہوں نے نوجوانوں کو ملازمتوں کا وعدہ کیا حکومت کی ترجیح زراعت صحت تعلیمی سیکٹر کی بہتری ہے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال جب کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے عوامی شمولیت بہت ضروری ہے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پبلک سینٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے منصوبوں پر پیش رفت کے جائزے کے لیے قومی اقتصادی کونسل کا ششماہی اجلاس یقینی بنایا جائے |
حکومت سے تیل درمد کی اجازت مانگتے رہے لیکن نہیں دی گئی ئل مارکیٹنگ کمپنیز | ئل مارکیٹنگ کمپنیز کا کہنا ہے کہ وہ پیٹرول بحران کے ذمے دار نہیں حکومت نے ریفائنریز کے لیے درامد بند کی تیل درمد کی اجازت مانگتے رہے لیکن نہیں دی گئیئل مارکیٹنگ کمپنیز کا کہنا ہے کہ یومیہ طلب زائد ہوجائے توسارا ذخیرہ فروخت نہیں کرسکتےذخیروں میں تیل کی موجودگی کے حوالے سےئل مارکیٹنگ کمپنیز کا مقف ہے کہ ذخیروں میں تیل ہونا معمول کی بات ہے چھاپے مسئلےکا حل نہیں مسئلے کی وجہ تلاش کی جائےدوسری جانب ئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل اوسی اے سی نے ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنریزکی جانب سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لاک ڈان میں نرمی کے بعد پیٹرول کی فروخت 50 فیصدبڑھ گئی ہےاوسی اے سی کا کہنا ہے کہ پیٹرول کھپت بڑھنے پرکچھ جگہوں پر پیٹرول کی قلت ہے صارفین گاڑیوں میں معمول کے مطابق پیٹرول ڈلوائیں اضافی نہ خریدیںاوسی اے سی کے مطابق جولائی 2019ء تا مئی 2020ء میں پیٹرول کی اوسط یومیہ فروخت 20 ہزارمیٹرک ٹن تھی جب کہ جون2020ءکے پہلے دنوں میں یومیہ کھپت میں 30ہزار میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا ہےخیال رہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد یکم جون سے ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر پیٹرول نہ ملنے کی شکایات ہیں اور10 دن بعد بھی حکومت عوام کو سستے پیٹرول کی فراہمی میں ناکام ہے ملک کے چھوٹے بڑوں شہروں میں پمپس پر شہریوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور طویل انتظار کے بعد بھی محدود مقدار میں پیٹرول دیا جارہا ہےدوسری جانب وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف ئی اے نے تحقیقات کا غاز کردیا اور پیٹرولیم کمپنیوں کے سربراہان کو کل طلب کرلیا ہےرپورٹ کے مطابق ایف ئی اے نے دیگر متعلقہ اداروں کے ہمراہ کیماڑی ئل فیلڈ پر نجی تیل کمپنی کے ڈپو پر چھاپا مارا ہے جہاں تیل کا بڑا ذخیرہ موجود تھاذرائع کے مطابق نجی کمپنی جان بوجھ کر تیل سپلائی نہیں کر رہی تھی نجی کمپنی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے جبکہ مقدمے کے لیے ضلعی انتظامیہ کو بتا دیا گیا |
پیرس کلب نے پاکستان کا قرضہ مخر کرنے کا اعلان کردیا | ترقی پذیر ممالک کو قرض فراہم کرنے والے ممالک پر مشتمل گروپ پیرس کلب نے پاکستان کا قرضہ مخر کرنے کا اعلان کیا ہےپیرس کلب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستانقرضوں کی ادائیگی مخر کرنے کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کا اہل ہے جب کہ جی ٹوئنٹی ممالک بھی قرضوں کو مخر کرنے کی توثیق کرچکے ہیںپیرس کلب کے مطابق قرض فراہم کرنے والے ممالک کے نمائندوں نے پاکستان کا قرضہ یکم مئی سے 31 دسمبر تک مخر کرنے کی منظوری دے دی ہےپیرس کلب کا کہنا ہے کہکورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کا قرضہ مخر کیا گیا ہے اور اس سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل سکے گاپیرس کلب نے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے پاکستان کو کورونا وائرس اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے میں مدد ملے گیذرائع کا کہنا ہے کہ پیرس کلب سے قرضے مخرکرنے سے پاکستان کو ارب 10کروڑ ڈالرکا ریلیف ملےگااس سے قبل پاکستان کوپیرس کلب کےقرضوں کی رواں سال جون تادسمبر ادائیگیاں کرنی تھیںجی 20 ممالک قرضے مخر کرنے کی پہلے ہی منظوری دے چکے ہیںخیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈئی ایم ایف نے یہ ادائیگیاں مخر کرنے کی سفارش کی تھی جب کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی ترقی پذیر ملکوں کے قرض معاف کرنے یا ادائیگیاں مخر کرنے کی درخواست کی تھی |
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی | ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دیاعلامیے کے مطابق قرض غریبوں کے تحفظ صحت کی سہولتوں میں توسیع اور کوروناصورتحال کے دوران روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ہوگاصدر ایشیائی ترقیاتی بینک مساسوگا اساکاوا کا کہنا تھا کہ مشکل صورتحال میں پاکستان کی مکمل مدد کا عزم رکھتے ہیںخیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایشیائی ترقیاتی بینک اور حکومت پاکستان کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں جس کے تحت اے ڈی بی 30 کروڑ ڈالر قرض اور 50 لاکھ ڈالر امداد کی صورت میں دے گاواضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال مارچ میں بھی ایشیائی ترقیاتی بینک نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 20 لاکھ ڈالر کی امداد کی منظور دی تھی |
بجٹ 212020 تعمیراتی پیکج کو قانونی تحفظ اراضی قیمتوں کا جائزہ شروع | اسلام اباد انے والے بجٹ میں تعمیراتی پیکیج کو قانونی تحفظ دینے کے لئے ایف بی ار نے تمام بڑے شہروں میں اراضی کی قیمتوں کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے اس مقصد کے لئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں ایف بی ار کا یہ طے شدہ موقف ہے کہ اراضی کی قیمتوں کی شرح مارکیٹ قیمتوں سے اب بھی 20 سے 30 فیصد کم ہے لیکن کورونا وائرس کی تباہ کاریوں اور اقتصادی سرگرمیوں میں جمود کو مد نظر رکھتے ہوئے ایف بی ار کے لئے قیمتوں پر نظر ثانی کے لئے حکومت کو باور کرانا مشکل ہو گاتاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ حکومت اس بارے میں کیا فیصلہ کر نے جا رہی ہے ایف بی ار ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی ارڈننس کے تحت تعمیراتی پیکیج کو انے والے بجٹ میں قانونی تحفظ فراہم کر دیا جائے گا تعمیراتی پیکیج ابھی تک تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث نہیں بن سکا ہے موجودہ غیر یقینی کیفیت کے باعث بھی تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے ائندہ بجٹ سے قبل ایف بی ار نے ایسوسی ایشن اف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس کئے ہیں یہ خبر روزنامہ جنگ میں 10 جون کو شائع ہوئی |
وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز ملازمین کو گولڈن ہینڈشیک دیکر فارغ کرنے کی منظوری دیدی | وفاقی کابینہ نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کرنے کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تجویز کی منظوری دے دیوزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کااجلاس ہواجس میںاسٹیل مل کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کےفیصلے پر تفصیلی غور کے بعد اس کی توثیق کردی گئییاد رہے کہاقتصادی رابطہ کمیٹی نے جون کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل کے ہزار سے زائد ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کرنے کی سفارش کی تھیکابینہ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہاگیاکہ سالہاسال سے غیر فعال ادارےکاسارا بوجھ عوام کوبرداشت کرنا پڑتا ہےموجودہ حکومت کا ایجنڈا اصلاحات ہے اور اس ایجنڈے کو گے بڑھانےکی ضرورت ہےوفاقی کابینہ کے اجلاس میں شوگر کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں شوگر ملز کے خلاف کیسز متعلقہ اداروں کو بھیجنے کی بھی منظوری دے دی گئیکابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ایکشن میٹرکس پر منظوری سے عمل درمد شروع کیا جاچکاہےکارروائی کے حصے ہیں پہلا حصہ سزاں اور ریکوری سےمتعلق ہےبریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پرمسئلہ قومی احتساب بیورونیب کےحوالےکردیاگیا ہےنیب اپنے قانون کے مطابق 1985سے دی جانے والی سبسڈی کا بھی جائزہ لے گااجلاس کے دوران وزریراعظم نے ملک کے مختلف حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت کی رپورٹس پر نوٹس لیتے ہوئے حکم دیاکہ مصنوعی قلت کاسبب بننے والوں کےخلاف سخت ایکشن لیا جائے |
پاکستان اور ئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات تنخواہیں پینشن بڑھانے پر ہم ہنگی | پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات کا تیسرا دور کامیاب ہوگیاذرائع کے مطابق پاکستان اور ئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات کے تیسرے دور میں اتفاق کیا گیا کہاکتوبر تک بجلی اور گیس مہنگی نہیں ہوگی جب کہ تنخواہیں اور پینشن بڑھانے پر بھی ہم ہنگی ہوئی ہےذرائع کا کہنا ہے کہ ئی ایم ایف نے ئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ریلیف پر بھی مادگی ظاہر کی ہے جب کہ بجٹ خسارے پر قابو پانےکے لیے متبادل مدن پر بھی اتفاق ہوا ہےپاکستان کی جانب سےئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ نان ٹیکس مدن بڑھائی جائے گی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ئی ایم ایف 30 ستمبر تک شرائط نرم رکھے گا جب کہ وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک سےقرض بدستور منجمد رکھے گیذرائع کے مطابق پاکستان موجودہ قرض پروگرام پر کاربند رہےگا جب کہئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی گئی ہے کہ موجودہ قرض پروگرام کی بیش تر شرائط اکتوبرکے بعد پوری ہوں گیخیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ائندہ مالی سال کا بجٹ عالمی مالیاتی فنڈ کی سفارشات کی روشنی میں بنانے کا فیصلہ کرلیا ہےذرائع نے بتایا ہےکہ بجٹ اور کرنٹ اکانٹ خسارے کے اہداف ئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق مقرر کیے جائیں گےاس وقت ئی ایم ایف کی شرائط نہ ماننے سے قرض پروگرام متاثر ہوسکتا ہے |
پاکستان میں ٹڈیوں کے حملے کورونا سے بڑا معاشی خطرہ قرار | امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ کورونا وائرس سے بڑا معاشی خطرہ ثابت ہو سکتا ہےبلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہزراعت پاکستانی معیشت کا دوسراسب سے بڑا شعبہ ہے جو ملکی مجموعی پیداوار کا 20 فیصد حصہ پورا کرتا ہے اور ملک کی نصف افرادی قوت اس شعبے سے وابستہ ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹڈیوں کے حملوں سے پاکستان میں فصلوں کی پیداوار متاثر ہونے سے شدید معاشی خطرات لاحق ہو سکتے ہیںوزارت تحفظ خوراک تحقیق کے حکام کے مطابق ٹڈی دل اب تک 57 ملین ہیکٹر کے علاقے میں پھیل چکے ہیں جس میں سے 23 ملین ہیکٹر پر فصلیں موجود ہیں جب کہ ٹڈیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہےکسانوں نے بھی ٹڈی دل کو کورونا سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ سماجی فاصلہ رکھ کر تو کورونا سے بچاجاسکتا ہے لیکن ٹڈی دل فصلوں پر حملہ کردیں تو قحط اور بھوک سے بچنے کا کوئی راستہ نہیںخیال رہے کہ ٹڈی دل 30 سال بعد دوبار متحرک ہو گئی ہے جس سے پاکستان سمیت دنیا کے 52 ممالک متاثر ہیں اور ٹڈی دل نے سندھ بلوچستان اورپنجاب کے مختلف علاقوں میں فصلوں پر حملے شروع کر دیے ہیں جس کے باعث کسان سخت پریشان ہیںرپورٹ کے مطابق درمیانے درجے کا ایک غول یومیہ 35 ہزار افراد کی خوراک چٹ کرسکتا ہے اور کروڑوں ٹڈیوں کا غول ہوا کے رخ پر یومیہ 150 کلومیٹر سفر طے کر سکتا ہےامریکی ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر رگنائزیشن نے خبردارکیا ہےکہ بارشوں کے بعد ٹڈیوں میں تیز تر اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ تیز بارش ٹڈیوں کی افزائش کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتی ہےرپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نرم زمین پر ٹڈیاں ایک اسکوائر میٹر میں 1000 انڈے دے سکتی ہیں اور ایک ٹڈا یومیہ گرام خوراک کھاسکتاہےبلوم برگ کے مطابق ٹڈیوں کےحملوں سے ہونے والے نقصانات کے باعث حکام پر زور دیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختص رقم ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے استعمال کریں تاکہ خوراک کے ممکنہ بحران سے بچاجاسکے |
کراچی سمیت بیشتر شہروں میں پیٹرول کی قلت برقرار | کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں پیٹرول کی شدید قلت برقرار ہےشہروں میں اکثر پیٹرول پمپ کھلے تو ہیں لیکن پیٹرول دستیاب نہیں اور جن پمپس پرپیٹرول مل رہا ہے وہاں صارفین کا جم غفیر ہےپیٹرول کی قلت کے باعث عوام سستے پیٹرول سے فائدہ اٹھانے سے محروم ہوگئے ہیں اور پیٹرول پمپس کی جانب سے پیٹرول نہ دینے پر مہنگا ہائی اکٹین ڈلوانے پر مجبور ہیںاس سلسلے میں پیٹرولیم ریٹیلرز سمیر گلزار کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی صورتحال خراب سے خراب تر ہورہی ہے قومی کمپنی بدستور شہر کی بڑی ضرورت پوری کررہی ہے جب کہ کچھ ئل مارکیٹنگ کمپنینز جزوی سپلائی دے رہی ہیںواضح رہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد یکم جون سے ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر پیٹرول نہ ملنے کی شکایات ہیں اور حکومت اب تک اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہے پی ایس او کے بعد گو اور زوم پٹرول فراہم کرنے میں ہراول دستہ ہیں چیف ایگزیکٹو فیسر ذیشان سید اورشہریار مہرپیٹرولیم ریٹیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیٹرول کا 17 اور ڈیزل کا دن کا ذخیرہ ہے |
مشکل بجٹ پیش کرنے جارہے ہیں مشیر خزانہ | مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا کی صورتحال میں مشکل بجٹ پیش کرنے جارہے ہیںتحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کو بریفنگ میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مشکل معاشی صورتحال کے باوجود بہتر بجٹ پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ کورونا سے متاثر ہونے والوں کو بجٹ میں ریلیف دینا ہے اور ایسا ریلیف دینا چاہتے ہیں جس سے عام ادمی کو روزگار خوراک میں ریلیف مل سکےدوسری جانب وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ائندہ مالی سال کا بجٹ ائی ایم ایف کی سفارشات کی روشنی میں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے وفاقی بجٹ میں ٹیکس امدن بڑھانے کی ائی ایم ایف شرائط کو شامل کیا جائے گاذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس اہداف سے متعلق ائی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ کے اہداف ائی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق مقرر کیے جائیں گے |
بجٹ میں ریلوے منصوبوں کیلئے 24 ارب مختص کرنیکی تجویزمنظور | اسلام اباد ائندہ مالی سال 202021کے بجٹ میں ریلوے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 24ارب روپے مختص کرنے کی تجویز کی منظوری دی گئی ہےاس میں ریلوے کے جاری منصوبوں کیلئے 12 ارب 84 کروڑر وپے اور نئی اسکیموں کیلئے 11ارب 16کروڑرو پے مختص کئے گئے ہیںدستاویزات کے مطابق سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی نے پی ایس ڈی پی کے تحت ریلوے کے جن مجوزہ منصوبوں کی منظوری دی ان میں سب سے اہم منصوبہ سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن ہے جس کیلئے ارب روپے مختص کئے گئے ہیںمنصوبہ کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اور حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیر کی جائیگی نئی سکیموں میں ریلوے کے پلوں کےڈیزائن کو مرتب کرنے کیلئے دو کروڑ 15 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیںکراچی سے حیدراباد تک ایم ایل ون کے تحت نئی دہری ریلوے لائن بچھانے کیلئے کروڑر وپے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے فیز ٹو کیلئے30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیںجاری منصوبوں میں ریلوے سٹیشنوں کی اپ گریڈیشن اور تزئین وارائش کیلئے پانچ کروڑ روپے ڈرائی پورٹس کے ٹرمینلز کی سہولت میں اضافہ کیلئے ساڑھے 10 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ترقیاتی بجٹ کی حتمی منظوری قومی اقتصادی کونسل دیگی |