text
stringlengths 224
443k
|
---|
Article: How purity culture impacts the film and television we interact with
This article contains discussion of sexual assault.
In the popular TV show Jane the Virgin, the opening scene involves the young protagonist Jane learning about female purity from her grandmother. Jane’s grandmother shows her a beautiful flower and then crumples it up, teaching Jane the consequences of giving away her “flower” before marriage. This example is widely used to teach youth about purity. I was given a similar talk with the example of a piece of tape: the dirtier the tape got, the less likely it was to stick to the piece of paper. Charming, right?
These dehumanizing examples used in media and enacted in real life feed into a misogynistic narrative; that women are simply objects and their value decreases after becoming sexually active.
In countless film and television series targeted towards young adults, the concept of female virginity is used as a plot device to signify their loss of innocence or morality. Many of the characters in these shows discuss the consequences of “losing their virginity;” they fear that once they “give away a part of themselves” to another person that they will never be the same.
This mainstream notion of “giving away a piece of yourself” when you lose your heteronormative virginity is extremely damaging because the worth of women as human beings is equated to their virginity or lack thereof. The mainstream portrayal of virginity as a “gift” in film and television is harmful to both women and sexual assault survivors.
The idea that virginity is a gift has been around for a long time but a distinct purity movement grew in the 1990s that aimed to protect young women from the sexual immorality of the world. This movement is reflected in our media that depicts characters worrying about who they will become after they have sex for the first time.
In films and television shows like After and Riverdale, various female characters are depicted as innocent and wholesome before they have their first sexual encounter. After they “lose their virginity”, characters like Betty and Tessa are depicted as more promiscuous and mature as shown through changes in their physical appearance and in their behavior.
Many of the films and TV shows that perpetuate this harmful narrative that you must protect that “innocent” part of yourself until you are married or in love are directed by men. Older shows like Degrassi feature plots about purity culture and slut-shaming with some of these episodes directed by men, who lack understanding around young women’s experiences with their sexuality and identity.
Fortunately, the media industry is making better efforts to feature stories written by more diverse womxn voices. While there is still significant work to be done in dismantling harmful stereotypes surrounding female sexuality in media, films and TV shows like The Sex Lives of College Girls, Girls, To All the Boys I’ve Loved Before: Always and Forever, and Never Have I Ever work to break tired stereotypes about female sexuality and virginity.
Teaching young people about sexual autonomy and ensuring they have proper education on their bodies is essential, no matter what they choose to do with that information or their bodies.
Purity culture disproportionately impacts women. Having this idea that your sexuality is a special gift meant only for one person perpetuated and normalized in mainstream media can also harm sexual assault survivors. By furthering the belief that a woman’s worth can be defined by what is between her legs, we also allow her to believe that a sexualized attack has “ruined” her and that she can never go back to her once “pure” self.
The idea that virginity is a gift that needs to be guarded is damaging. No one’s worth should be determined by their sexuality. If we continue to normalize these harmful beliefs in film and television, then we normalize the idea that women’s bodies are not their own. Virginity is not a gift and we need to stop portraying it as so. |
مضمون: کوہاٹ : گھر میں پانی کی ٹینکی گرنے سے پانچ بچے جاں بحق، تین شدید زخمی
کوہاٹ : کوہاٹ کے نواحی علاقے ڈاکٹر بانڈہ میں ایک گھر میں پانی کی ٹینکی اچانک ٹوٹ کر گرنے کے نتیجے میں پانچ معصوم بچے جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ جاں بحق اور زخمی بچوں کی عمریں 8 سے 10 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔
ابتدائی اطلاعات اور باخبر ذرائع کے مطابق نماز جمعہ کےبعد کوہاٹ کے نواحی علاقے ڈاکٹر بانڈہ میں عبدالرشید نامی ایک شخص کے گھر میں چھت پر بنائی گئی پانی کی نئی ٹینکی اس وقت اچانک ٹوٹ کر گری جب ٹینکی کو پانی سے بھر دیا گیا۔
ٹنکی پانی کا زور برداشت نہ کرسکی اور اچانک ٹوٹ کر گرپڑی، جس کے ملبہ تلے آکر پانچ بچے جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔
افسوسناک واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی لوگوں نے امدادی سرگرمیاں شروع کرکے جاں بحق و زخمی بچوں کو ہسپتال پہنچادیا جہاں دوبچوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ جاں بحق اور زخمی بچوں کی عمریں 8 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔ جاں بحق و زخمی بچوں میں دو بچیاں بھی شامل ہیں، باخبر ذرائع کے مطابق دو شدید زخمی بچوں کو پشاور منتقل کردیا گیا۔ |
مضمون: بدھ کو کیلی فورنیا کے شہر، سان برنارڈینو میں شوٹنگ کی واردات میں ملوث خاتون کے بارے میں خود اُس کے سسرال والوں کو یہ ماننے میں دقت پیش آرہی تھی، جس دہشت گردی میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔
سسرال والوں کے بقول، 27 برس کی تاشفین ملک ایک 'خیال کرنے والی' اور 'خاموش طبع' خاتون تھیں۔ تاہم، اُن کے وکلا کہتے ہیں کہ اُن کے بارے میں ہم اتنا ہی جانتے ہیں جتنا سنا گیا ہے، جو ڈیڑھ برس قبل 28 سالہ سید فاروق سے شادی کے لیے سعودی عرب سے یہاں آئیں۔
فاروق فیملی کے وکیل، محمد ابو ارشاد نے جمعے کے روز ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اہل خانہ کو اُن کے بارے میں صرف اتنا پتا ہے کہ وہ خیال کرنے والی اور حلیم الطبع خاتون تھیں'۔
خاندان تاشفین ملک کی کوئی تصویر تلاش نہیں کر سکا۔ (تاشفین اور فاروق کی تصاویر اُن کے ڈرائیورز لائسنس سے حاصل ہوئیں جنھیں کیلی فورنیا محکمہ موٹر وہیکلز نے 5 سمبر، 2015ء کو جاری کیا)۔
ابو ارشاد نے بتایا کہ اُن کا خاندان بہت ہی روایت پسند تھا۔ بقول اُن کے، 'جب خاندان کے لوگ تاشفین اور فاروق کے گھر گئے، تو خاتون زنان خانے تک محدود تھیں، جب کہ مرد حضرات مردوں کے ساتھ بیٹھے'۔
اس کے نتیجے میں، خاندان کے لوگوں کو تاشفین کے بارے میں کچھ زیادہ پتا نہیں، جو برقعہ پہنا کرتی تھیں، روزے رکھتیں اور پنج گانہ نماز ادا کیا کرتی تھیں۔
اِس گھریلو خاتون جن پر سر عام گولیاں چلانے کا شبہ ہے، اُنھوں نے گاڑی خود نہیں چلائی۔
کرائے کے ایک ٹائون ہائوس میں، فاروق کی ماں اُن کے ساتھ رہتی تھیں۔ لیکن وہ بھی یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ اُنھیں بھی تاشفین کے بارے میں زیادہ علم نہیں تھا۔
خاندان کے دوسرے وکیل، ڈیوڈ چیزلی کے بقول، 'والدہ اپنے تک محدود تھیں۔ وہ مکان کے اوپر والے حصے میں رہتی تھیں'۔
دونوں وکلا نے بتایا کہ اُنھیں نہیں معلوم کہ شادی شدہ جوڑے کو کیا ہوا کہ اُنھوں نے گولیاں چلائیں۔
اُنھوں نے فاروق کو 'اپنے اندر مگن شخص' قرار دیا۔ لیکن، اُنھوں نے اِن رپورٹوں کو رد کیا جن میں بتایا گیا تھا کہ وہ اُس وقت اچانک تیش میں آئے جب سان برنارڈینو کائونٹی کے محکمہ صحت کے لوگوں نے، جہاں وہ کام کیا کرتا تھا، اُن کی داڑھی کا مذاق اڑایا۔
ابو ارشاد نے بتایا کہ فاروق زیادہ تر وقت اپنے گیراج میں گزارتے تھے جہاں وہ پڑی ہوئی چیزوں کو ٹھیک کیا کرتے تھے۔
وکیل نے بتایا کہ، 'اُنھوں نے اپنی بہن کے لیے جوتوں کا ایک 'ریک' تیار کیا تھا۔ اُنھوں نے یہ ہنر اپنے والد کو دیکھ کر سیکھا تھا۔ کتابیں پڑھا کرتے تھے۔ زیادہ تر وہ کاروں کے بارے میں مطالعہ کیا کرتے تھے'۔
وکلا نے کہا کہ فاروق کے خاندان نے گھر میں کبھی حملے میں استعمال ہونے والی دو رائفلیں، ہزاروں کی تعداد میں کارتوس، 12 عدد پائپ بم نہیں دیکھے، جن کے لیے حکام کا کہنا ہے کہ یہ اُنہی کے پاس سے برآمد ہوئے ہیں۔
وکلا نے بتایا کہ یہ بات اُن کے علم ہے کہ فاروق کے پاس دو ہینڈ گن تھے۔ تاہم، اُنھوں نے اِنہیں بھی نہیں دیکھا، چونکہ یہ تالے میں بند رہتی تھیں۔
ابو ارشاد کے بقول، 'خاندان پر سکتہ طاری ہے۔ وہ ہلاک شدگان کے لیے غم زدہ ہیں۔ اُنھوں نے اپنی دو لاشیں بھی اٹھائی ہیں'۔ |
مضمون: یوم آزادی پر اپوزیشن رہنماؤں کا پیغام
اسلام آباد: پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اپنے پیغامات میں پاکستان کو بہترین بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تمام اہل وطن کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امن کے لیے دہشت گردی، انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
انہوں ںے کہا کہ بطور قوم بنیادی اقدار کی حفاظت اور انہیں فروغ دینا ہوگا، جمہوری نظام اور دستور پسندی قوم کو مضبوط کر سکتی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کو مثالی جمہوری ملک بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ چند نہیں معاشرے کے تمام طبقات کے لیے یکساں مواقع میسر کرنا ہیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم راستے سے بھٹک گئے، غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلی میں بھرپور کردار ادا کریں گے، ہمیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ |
المقال: 15 قتيلا بتعز ومظاهرات معارضة ومؤيدة
|ساحة الحرية بتعز تتعرض للقصف منذ الليلة الماضية (الجزيرة-أرشيف)|
لقي 15 مدنيا بينهم طفل مصرعهم وجرح العشرات اليوم الجمعة، في قصف نفذته القوات الموالية للرئيس اليمني علي عبد الله صالح على محيط ساحة الحرية بمدينة تعز، ويأتي القصف رغم تواصل جهود الوساطة لإنهاء الأزمة اليمنية.
وقال مراسل الجزيرة إن القوات الموالية لصالح عاودت قصف ساحة الحرية وحي الروضة ومنطقة الحصب بمدينة تعز التي تتعرض للقصف منذ الليلة الماضية, وأضاف أن قوات صالح قصفت كذلك مستشفى الروضة حيث المستشفى الميداني لساحة الحرية في تعز.
وقد ألحق القصف أضرارا بالطابق الرابع حيث يرقد المصابون من ضحايا القصف السابق, فيما ارتفع عدد القتلى بالمدينة إلى 11 قتيلا بينهم ثلاث نساء وطفل, إضافة إلى حوالي عشرين جريحا ما زالوا يتلقون العلاج.
وقال شهود عيان ومصدر طبي إن عمليات القصف بدأت بعد منتصف ليلة الجمعة من مواقع قوات الحرس الجمهوري على الأحياء المحيطة بساحة الحرية التي يعتصم فيها المطالبون بإسقاط النظام.
وأضاف الشهود أن القصف اشتد صباح اليوم الجمعة وهو مستمر، وقد استهدف خصوصا حييْ الروضة وزيد الموشكي في تعز التي تعد رأس حربة في الحركة المناهضة للنظام، وهي أكبر مدينة في اليمن من حيث عدد السكان.
وذكر سكان لوكالة الصحافة الفرنسية أن القصف اشتد في فترة الظهر بينما كان الآلاف يحاولون الوصول إلى ساحة الحرية لأداء صلاة الجمعة، ضمن سلسلة التجمعات التي دعت إليها قوى "شباب الثورة السلمية" تحت شعار "جمعة لا حصانة للقتلة".
وأكد شاهد عيان أن قذيفة سقطت بالقرب من الساحة وأسفرت عن سقوط ضحايا في صفوف نساء كن يحاولن الوصول إلى الساحة للمشاركة في الصلاة والمظاهرة.
وقد شهدت العاصمة اليمنية صنعاء و18 محافظة أخرى اليوم الجمعة مظاهرات أطلق عليها "جمعة لا حصانة للقتلة"، طالبت بمحاكمة الرئيس صالح وأركان نظامه، ورفضت المبادرة الخليجية التي تمنحه حصانة من المقاضاة.
وقد تجمع عشرات الآلاف من المناوئين لصالح في العاصمة صنعاء للصلاة في ساحة التغيير، على أن يتظاهروا بعد الصلاة ضمن "جمعة لا حصانة للقتلة".
ويشدد المحتجون على رفض منح الرئيس اليمني وأقربائه ومعاونيه الحصانة التي تنص عليها المبادرة الخليجية لنقل السلطة، والتي وافقت عليها المعارضة البرلمانية.
وفي المقابل تجمع عشرات الآلاف من المؤيدين لصالح دعما للرئيس اليمني في منطقة شارع السبعين في صنعاء حيث أدوا صلاة الجمعة, وتظاهروا بالقرب من القصر الرئاسي، معبرين عن تأييدهم لصالح ولبقائه في الحكم إلى نهاية ولايته الدستورية عام 2013.
وقالت وكالة الأنباء اليمنية الرسمية (سبأ) إن "ملايين اليمنيين سيحتشدون اليوم الجمعة في الساحات والميادين العامة بالعاصمة صنعاء وأنحاء البلاد في جمعة "إن للمتقين مفازا"، تأكيدا لثبات مواقفهم المؤيدة للشرعية الدستورية".
وأضافت أن هؤلاء المتظاهرين سيدعون أحزاب اللقاء المشترك وأنصارهم إلى "احترام إرادة الشعب اليمني المؤيد للشرعية الدستورية، والقبول بالحوار لكونه السبيل الوحيد لإخراج اليمن من أزمته الراهنة".
وساطة
وتزامنت هذه التطورات الميدانية مع زيارة مبعوث الأمين العام للأمم المتحدة الخاص إلى اليمن جمال بن عمر الذي بحث مع وزير الخارجية اليمني أبو بكر القربي الخميس في صنعاء الجهود المتواصلة لاستعادة الأمن والاستقرار في البلاد.
وذكر الموقع الإلكتروني التابع لصحيفة "26 سبتمبر" أنه جرى خلال اللقاء بحث الجهود المتواصلة بين كافة الأطراف لاستكمال الآلية التنفيذية لمبادرة مجلس التعاون الخليجي بشأن اليمن.
|صالح أعلن مرارا أنه سيفوض نائبه |
لتوقيع المبادرة (الفرنسية-أرشيف)
وسيسعى الموفد الأممي إلى إقناع الرئيس اليمني بالتوقيع على مبادرة دول مجلس التعاون الخليجي التي تهدف إلى تسوية سياسية للأزمة المستمرة منذ مطلع هذا العام عبر انتقال سلمي للسلطة.
وأعلن الرئيس صالح مرارا أنه فوض أو سيفوض نائبه عبد ربه منصور هادي لتوقيع المبادرة التي لا تزال السلطة والمعارضة تختلفان على آلية تنفيذها.
وقال الناطق باسم أحزاب اللقاء المشترك المعارض محمد قحطان للجزيرة إن المعارضة مستعدة للتوقيع على آلية التنفيذ بعدما وقعت على المبادرة نفسها, مضيفا أن المشكلة الآن في معسكر الرئيس صالح.
وتؤكد المعارضة أنه جرى الاتفاق مع حزب المؤتمر الشعبي العام الحاكم على آلية تنفيذية "تحفظ ماء الوجه" للرئيس اليمني، بناء على طلب المبعوث الأممي، إلا أن صالح رفضها في النهاية.
ونقلت وكالة الصحافة الفرنسية عن مصادر في المعارضة اليمنية أنه في حال تم الاتفاق على النقاط الخلافية، فإنه يفترض أن يوقع صالح أو نائبه على المبادرة الخليجية في صنعاء, ثم يتم التوقيع على آلية التنفيذ في العاصمة السعودية الرياض.
وتكمن أبرز نقاط الخلاف -فيما يتعلق بآلية التنفيذ- في إعادة هيكلة الجيش والمؤسسات الأمنية التي يسيطر أبناء وأقرباء الرئيس صالح على المناصب الحساسة فيها، فضلا عن بقاء صالح في منصبه شرفيا حتى انتخاب رئيس جديد. |
المقال: “الخدمات الصحّيّة هي بمثابة الصمغ الاجتماعيّ الذي يوفّر الحماية للمواطنين. فهي تبني التضامن وأُسُس المجتمعات المحلّيّة، وتغيّر الطريقة التي ينظر فيها الناس إلى الدولة”. هذا ما قاله ريتشارد هورطون محرر إحدى أهمّ المجلّات الطبّيّة في العالم “The Lancet”، في مقابلة مع صحيفة هآرتس في التاسع عشر من أيار 2017، على شرف صدور عدد كامل من المجلّة يتناول جهاز الصحّة في إسرائيل. أثنى هورطون على مَناحٍ معيّنة في الجهاز الطبّيّ في اسرائيل، كصناديق المرضى والعلاقات الوثيقة بين الأبحاث والعلاجات الطبّيّة، لكنّه وجّه انتقادات شديدة ولاذعة لسياسة إسرائيل الصحّيّة في المناطق الفلسطينيّة، ولا سيّما في قِطاع غزّة (راجِعوا هنا).
ارتأينا في هذا العدد من “منبر” أن نلقي نظرة على الجهاز الصحّيّ في إسرائيل من زاوية العلاقات اليهوديّة – العربيّة، وأن نناقش الأضواء والظلال على حدّ سواء. سنعرض في هذا الإطار الضيّق مقالات قصيرة كتبها باحثون ومهنيّون يعملون في الحقل، وأعضاء جمعيّات مدنيّة تعمل في هذا المضمار. بطبيعة الحال، نحن هنا إزاء قراءات سريعة وخاطفة لهذا الموضوع الرحب والشائك، ونسعى من وراء ذلك إلى تسليط الضوء على هذا الموضوع وإثارة النقاش حوله.
كلّ من يحتاج إلى خدمات طبّيّة (أي نحن جميعنا) لا يستطيع إلّا أن يلحظ الثورة الحقيقيّة الجارية في السنوات الأخيرة في جميع المؤسّسات الطبّيّة ومؤسّسات الرعاية في أنحاء البلاد. حضور العرب في جميع المهن الطبّيّة بارز وواضح وضوح الشمس، والمزيد من الشبّان والشابّات العرب يتّجهون لدراسة موضوع الطبّ في البلاد وخارجها، وينخرطون لاحقًا في الجهاز الطبّيّ على جميع المستويات. بعض مديري المستشفيات في شمال البلاد هم من العرب، وبعض رؤساء الأقسام الطبّيّة عرب، وثمّة العديد من الأطبّاء العرب المرموقين. الأطبّاء والصيادلة وعاملو التمريض العرب يشكّلون اليوم نسبة ملحوظة في القوة العاملة البشرية في جهاز الصحة في اسرائيل، ويصل معدل الصيادلة نحو 40%. وخلال عملنا لإصدار هذا العدد، علمنا أنّ أكثر من مئتَيْ طبيب عربيّ نجحوا في امتحانات الترخيص.
على هذا النحو تحوّلت المستشفيات إلى مختبرات للعيش المشترك، حيث يمكث معالِجون ومعالَجون (بكسر اللام تارة، وبفتحها تارة أخرى) من المجموعتين تحت سقف واحد، ويعملون معًا في فضاء إنسانيّ عامّ، يخلو -وإنْ ظاهريًّا- من السياسة ومن الاعتبارات غير الموضوعيّة. التقرير الواسع والمفصّل الذي نشرته الحركة اليهوديّة الإصلاحيّة (“هَتنوعاه لِيَهَدوت مِتكَديمِت”)، في شباط عام 2017 تحت عنوان “رفوءاه شليما” (وهو تعبير بالعبريّة يُستخدم لتمنّي الشفاء التامّ للمريض، لكنّه يعني كذلك مجازيًّا في هذا السياق: “طبّ كامل ومتكامل” -المترجم)، طرح أنّ هذه الظاهرة تشكّل “مثالًا للحياة المشترَكة” (انظروا هنا).
ويقول البروفيسور رياض إغباريّة الذي رأَسَ دائرة الصيدلة في جامعة بن غوريون لسنوات عديدة: “اللقاء اليوميّ بين مزوِّد العلاج العربيّ والمريض اليهوديّ ضروريّ من أجل تقليص التباعد والنفور بين المجتمعين. اللقاء في الصيدليّة والثقة بالصيدلانيّ أنّه سيوفّر الدواء للأوجاع الجسديّة يولّدان التعاون والثقة المتبادلة بين الطرفين، وهو ما يؤدّي تدريجيًّا إلى انهيار منظومة الأفكار النمطيّة وبناء العلاقات التي ترتكز على الاحترام”.
هل الصورة “ورديّة” إلى هذا الحدّ حقًّا؟ هل تتحقّق في هذا الموضوع الحسّاس والمهمّ مساواة بين اليهود والعرب يمكن لها أن تشكّل مثالًا يُحتذى به في المجالات الأخرى؟ المسح الصحّيّ والبيئيّ الذي أجرته جمعيّة الجليل في صفوف السكّان العرب في إسرائيل يكشف النقاب عن نتائج مقلقة جدًّا، ويُظهر وجود أزمة صحّيّة خطيرة في المجتمع العربيّ، ويقترح مُعِدّو المسح وضع خطّة إستراتيجيّة بنيويّة للتعامل مع هذه الأزمة. في هذا العدد، نورِدُ موجَزًا للنتائج والتوصيات التي يقدّمها د. محمّد خطيب أحد مُعِدّي المسح، وننشر مقابلة مع بكر عواودة المدير العامّ لجمعيّة الجليل.
في مقالة د. نهاية داوود، الاختصاصيّة في الصحّة العامّة من جامعة بن غوريون في النقب، تسلّط الكاتبة الضوء على العلاقة الوثيقة بين غياب المساواة في الصحّة وبين الفجوات الاجتماعيّة- الاقتصاديّة، والطّبقيّة، والسياسيّة، والجندريّة، الأمر الذي يخلق مستويات متدنّية من الصحّة البدنيّة والنفسيّة في صفوف مجموعات الأقليّة حول العالم، ولا يحيد الجمهور الفلسطينيّ في إسرائيل عن هذه القاعدة. تتناول د. داوود الأسباب التاريخيّة للفجوات، وتشير بأنّ عملياّت الخصخصة المتزايدة في الجهاز الصحيّ تَنهش في مبدأ المساواة الذي يرتكز عليه قانون التأمين الصحيّ الرسميّ. في الجزء الأخير من المقالة تعرض المؤلّفة باقةً من التوصيات لتحسين الوضع القائم.
غياب المساواة بين الفئات الاجتماعيّة في إسرائيل يتجاوز الهُويّات الإثنيّة والقوميّة ليشمل المناطق الجغرافيّة، حيث تعاني البلدات التي تقع في الأطراف من صعوبات في مناليّة العلاجات الطبّيّة المرموقة. هذا الأمر ينعكس جليًّا في مقالة مرغَنيت غوطلير والمحامية نوريت ديساو من المنتدى المدنيّ لتطوير الصحّة في الجليل. في الفترة الأخيرة، علت أصوات رؤساء سلطات محلّيّة يهوديّة وعربيّة في الجليل محتجّة على ما يدّعون أنّه تدهوُر متواصل في أوضاع الخدمات الصحّيّة في الشمال.
طبيب الأسنان د. عارف مطر يعالج اليهود والعرب على حدّ سواء، ويرى أن عمله ينطوي على رسالة إنسانيّة، ويرى أنّه يسبح هو ومعالَجوه ضدّ التيّار المتعكّر في السياسة الإسرائيليّة، ويتحدّث عن غياب المساواة بين أطبّاء الأسنان داخل الجهاز، وهو ما دفعه مع زملاء له إلى إقامة نقابة عربيّة مستقلّة هي “جمعيّة أطبّاء الأسنان العرب”.
تتحدّث البروفيسورة أورلي مانور في مقالتها عن حيثيّات قرار المجلّة الطبّيّة العريقة The Lancet المذكورة أعلاه تخصيص عددها الحاليّ لجهاز الصحّة في إسرائيل ويجري التشديد في سلسلة المقالات الخاصّة التي نُشرت في هذا العدد (وكانت البروفيسورة مانور من بين محرّريه) على تفرُّد المجال الصحّيّ في إسرائيل في كلّ ما يتعلّق بالتعاون بين اليهود والعرب، كما تسلّط المقالات الضوء على التحدّيات الأساسيّة التي تواجه الجهاز الصحّيّ في إسرائيل، بما في ذلك الفجوات المتواصلة في الخدمات التي تتلقّاها الفئات السكّانيّة المختلفة.
على الرغم من تخصيص العدد الحاليّ من “منبر” للجهاز الصحّيّ داخل دولة إسرائيل، لا يمكن تجاهل مسؤوليّة إسرائيل عمّا يحصل في ما وراء الخطّ الأخضر، حيث يُعتبر الوضع الصحّيّ في “المناطق” إلى مدى بعيد جزءًا من الواقع الإسرائيليّ، ولذا قرّرنا اختتام هذا العدد بمقالة عن هذا الموضوع كتبها هداس زيف والبروفيسور داني فيلك (من منظّمة “أطبّاء من أجل حقوق الإنسان”). ترسم المقالة صورة قاتمة وصعبة للوضع الصحّيّ في صفوف السكّان الفلسطينيّين في الأراضي المحتلّة، حيث تسعى المنظّمة بقدراتها المتواضعة إلى تطبيق قَسَم أبقراط بمنح العلاج المتساوي للجميع.
نأمل أن يقدّم هذا العدد* إسهامًا متواضعًا في تحويل هذا الموضوع المهمّ والشائك -بجوانبه المتفائلة والإشكاليّة- إلى جزء من النقاش الواسع حول العلاقات بين المجتمعَيْن القوميَّيْن في هذه البلاد. ثمّة أهمّيّة في اعتقادنا لإجراء أبحاث معمّقة حول التعاون اليهوديّ – العربيّ الوثيق في الجهاز الصحّيّ في إسرائيل، والنظر إليه باعتباره أنموذجًا محتمَلًا للتعاون في مضامير أخرى.
نأمل أن ينال هذا العدد من مجلة منبر إعجابكم ويسرّنا تلقّي ملاحظاتكم وردود أفعالكم.
ساره أوستسكي-لزار – المحرّرة
يوني مندل وحنان سعدي – عضوا هيئة التحرير
* ترجم المقالات من العبرية جلال حسن |
مضمون: قومی اسمبلی اجلاس: شہباز شریف کے اداروں پر بھرپور الزامات
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور نیب کے زیر حراست اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پروڈکشن آرڈر کے تحت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے تو اپنے خطاب میں انہوں نے اداروں پر الزامات کی بھرمار کردی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کی زیر حراست اپوزیشن لیڈر شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے۔ شہباز شریف نے بلاول بھٹو اور راجہ پرویز اشرف سے ہاتھ ملایا۔
اس موقع پر قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان نے ’شیر آیا شیر آیا‘ کے نعرے لگانے شروع کردیے۔
اجلاس میں شہبازشریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب کے پروڈکشن آرڈر نکالنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسپیکر صاحب نے پارٹی سے بالاتر ہو کر پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے قانونی اور آئینی ذمہ داری ادا کی، تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے پروڈکشن آرڈر جاری کروانے میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلا موقع ہے اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے گرفتار کیا گیا، منتخب اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے اور بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں پاکستان تحریک انصاف اور نیب کے اتحاد پر بات کرنا چاہتا ہوں، ن لیگ کے لیڈرز کے خلاف 13 مئی کو دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔ ہمارے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت پرچے درج ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ نیب میں حاضریاں اور گرفتاریاں ن لیگی اراکین کی ہوئیں۔ چیئرمین نیب نے میری گرفتاری کے آرڈرز 6 سے 13 جولائی کے درمیان دیا تھا۔ ’شیخ رشید نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن کے دوران میری گرفتاری کے مؤخر فیصلے پر عملدر آمد کیا گیا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے، ’عام الیکشن جعلی تھے یا ضمنی انتخابات کے نتائج جعلی ہیں‘۔
شہباز شریف نے ضمنی الیکشن جیتنے والے نو منتخب ارکان اسمبلی کو مبارکباد دی۔ نو منتخب ممبرز کے حلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ مزید مضبوط ہوگی۔
انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیب حزب اختلاف کی جماعتوں کو نشانے پر رکھے ہوئے ہے۔ نیب کا صفحہ 170 پکار پکار کر کہتا ہے نواز شریف نے کرپشن نہیں کی، بیٹی کے سامنے باپ اور باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا۔ ’ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور مشکل سوالات کا جواب دینا ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے کیس کے دفاع اور رونے دھونے قومی اسمبلی نہیں آیا، ان راستوں سے پہلے بھی گزر چکے ہیں یہ نئی بات نہیں، میری جھولی میں عوامی خدمت کے سوا کچھ نہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ فیصلہ ایوان نے کرنا ہے وہی جنگل کا قانون ہوگا۔ ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیئے، نیب کے عقوبت خانے میں ہوا کا گزر نہیں، سورج نظر نہیں آتا۔ سیاست دان سختیاں برداشت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ جنہوں نے تعلیم کا معرکہ عبور کیا انہی کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔
اس سے قبل پولیس اور نیب راولپنڈی کی ٹیمیں شہباز شریف کو ایئرپورٹ سے پارلیمنٹ تک لائیں۔ نیب ٹیم نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے سارجنٹ آرمز کے حوالے کیا، قومی اسمبلی اجلاس کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز شہباز شریف کو نیب ٹیم کے حوالے کریں گے۔
شہباز شریف نیب حکام کی اجازت کے بغیر کسی سے نہیں مل سکیں گے۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد نیب ٹیم دوبارہ انہیں لاہور نیب آفس لے آئے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبر تک توسیع کی تھی۔
اس سے قبل نیب لاہور نے رواں ماہ 5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ |
مضمون: اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔ |
Article: In space and astronautical engineering, stiffness refers to the resistance of a structure to deformation under an applied load. It is a critical parameter in the design of spacecraft and their components, as well as in the analysis of their performance. Stiffness is important because it affects the stability, strength, and durability of a structure. A structure that is too flexible may experience excessive deformation or even failure under load, while a structure that is too stiff may be unnecessarily heavy and difficult to manufacture. Stiffness is typically measured in terms of the structure's deflection under a given load, and is expressed as a ratio of the load to the deflection. Engineers use a variety of techniques to increase stiffness, such as adding reinforcement, changing the material properties, or altering the geometry of the structure.
Your Previous Searches
- Solar Particle Events: Solar Particle Events (SPEs) are sudden releases of high-energy particles from the Sun that can pose a significant threat to astronauts and spacecraft in space. These events are typically associated with solar flares and coronal mass ejecti ... Read More >>
- Load: In space and astronautical engineering, load refers to the amount of weight or force that a structure or component is designed to support or withstand. This can include the weight of the spacecraft itself, as well as any payloads, fuel, or ... Read More >>
- Liquid Rocket Engine: A liquid rocket engine is a type of rocket engine that uses liquid propellants. The propellants are stored separately in tanks and are pumped into a combustion chamber where they are mixed and ignited to produce thrust. Liquid rocket engine ... Read More >>
The advent calendar phenomenon is growing every year, with so many exciting, fun, beautiful, and delicious options available...
News Source: ABC News on 2024-11-04
November brings a skywatching bonanza, with three meteor showers — the Southern Taurids, Northern Taurids and Orionids — offering chances to see shooting stars....
News Source: NBC News on 2024-11-02
The ancient Maya city was named "Valeriana" after a nearby freshwater lagoon and built before 150 AD, researchers said....
News Source: CBS News on 2024-11-01
China is building a facility to measure neutrinos — mysterious subatomic particles. It's the first of three neutrino observatories expected to open worldwide in the next decade....
News Source: NBC News on 2024-10-31 |
مضمون: گلگت(پ۔ر) موجودہ ملکی سکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر پولیس اہلکاران کو پوری زمہ داری کے ساتھ فرائض کی انجام دہی کرنی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انسپکٹر جنرل آف پولیس گلگت بلتستان کیپٹن (ریٹائرڈ) ظفر اقبال اعوان نے سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت قائم کنٹرول روم کے دورے کے دوران اہلکاران سے گُفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے کنٹرول روم میں تعینات اہلکاروں اور آپریٹروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کنٹرول روم میں کیمروں کے زریعے مشکوک افراد اور مشکوک گاڑیوں پر کڑی نظر رکھیں اور بروقت متعلقہ تھانوں کو اطلاع دیں تاکہ فوری کاروائی کی جاسکے۔آئی جی گلگت۔ بلتستان نے کہا ہے کہ ملک دشمن عناصر نے پورے ملک میں دہشت گردانہ کاروائیاں شروع کررکھی ہیں۔ گلگت۔ بلتستان پولیس کے آفیسران اور جوان خطے کو کسی بھی طرح کی ممکنہ سازش سے بچانے کے لئے پوری تُندہی اور جانفشانی سے سیکیورٹی خدمات انجام دیں اس سلسلے میں غفلت کی کسی طور گُنجائش نہیں۔انسپکٹر جنرل آف پولیس گلگت بلتستان نے گلگت شہر کی سکیورٹی کا جائزہ لیااور مختلف تھانوں اور چوکیوں پر جوانوں سے ملاقات کی اور سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے ہدایات بھی جاری کر دئے۔ اس موقع پر اُنہوں نے کہا کہ شہر میں مؤ ثر سکیورٹی کے لئے لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھی محکمہ برقیات کے تعاون سے اقدامات کئے جائیں گے۔آئی جی گلگت بلتستان نے عوام الناس سے بھی اپیل کیا ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں بلخصوص پولیس فورس سے بھر پور تعاون کرتے ہوئے اپنے محلوں بازاروں اور علاقوں پر کڑی نظر رکھیں اورکسی مشکوک شخص یا گاڑی کا پتہ چلے تو فوری طور پولیس کو اطلاع دیں۔ |
مضمون: اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران پولنگ کے عمل پر اعتراض اٹھا دیا گیا۔
سینیٹ انتخابات میں قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ عبدالقادر پٹیل اور مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے پولنگ کے عمل پر اعتراض اٹھایا۔
عبدالقادر پٹیل نے اعتراض شیخ راشد شفیق کے ووٹ ڈالنے کے موقع پر کیا۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے پولنگ افسر نے ووٹ چیک کیا اس لیے راشد شفیق کا ووٹ کینسل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پولنگ افسر کافی دیر سے ارکان کے ووٹ چیک کر رہے تھے۔
ریٹرننگ افسر ظفر اقبال نے کہا کہ پولنگ افسر صرف لائٹ چیک کرنے گئے تھے۔ ریٹرننگ افسر نے عملے کو ہدایت کی کہ تمام عملہ پولنگ بوتھ سے ہٹ جائے۔
اس موقع پر رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جہاں ووٹ ڈالا جا رہا ہے وہاں عملہ گڑ بڑھ کر رہا ہے اور مہر لگانے کی جگہ پر عملہ کو عین ووٹ پر مہر لگاتے ہوئے بھیجا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے ووٹ کو چیک کیا جا رہا ہے اس لیے پولنگ کا عمل ہماری نظر میں مشکوک ہو گیا ہے تاہم ہم نے تنبیہ کر دی ہے کہ الیکشن کمیشن اس عمل کو روکے۔
0 Reviews |
مضمون: گزشتہ صفحات میں جس طرح ہم اس حقیقت سے روشناس ہوئے کہ عالمِ امر سے عالمِ خلق تک اور عالمِ ارواح سے عالمِ حشر تک، انبیاء و رسل ہوں یا عام انسان، ہر کسی کو حسبِ حال ہر اہم مرحلے پر واسطۂ رسالتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اکتسابِ فیض کی ضرورت پڑتی رہی اورپڑتی رہی گی ۔ جس طرح ہر موڑ پر اور ہر قدم پر نظامِ قدرت کے تحت اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوبِ محتشم رسولِ معظم نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واسطۂ جلیلہ باعثِ نجات و برکت بنایا ہے بالکل اسی طرح مسلمان ایمان کے حصول سے لے کر اس کی حفاظت و اِرتقاء اوراعمال و افعال کی قبولیت تک، ہر لمحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توسُّط، توسُّل اور تعلقِ محبت کا محتاج ہے۔ذیل میں ہم اس کی مزید تفصیلات زیر بحث لاتے ہیں۔
قرآنِ مجید میں کفار و مشرکین کے تصورِ توحید اور وجودِ باری تعالیٰ سے متعلق ان کے عقیدے کے بارے میں ارشاد ہوا:
وَلَئِنْ سَأَلْتَھُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ لَیَقُوْلُنَّ اللهُ ج فَاَنّٰی یُؤفَکُونَo اللهُ یَبْسُطُ الْرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ یَقْدِرُ لَہٗ ط اِنَّ اللهَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌo وَلَئِنْ سَأَلْتَهُم مَّنْ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مآءً فَاَحْیَا بِہِ الاَرْضَ مِنْ م بَعْدِ مَوْتِھَا لَیَقُولُنَّ اللهُ ط قُلِ الْحَمْدُ ِﷲِ ط بَلْ اَکْثَرُھُمْ لاَ یَعْقِلُونَo
العنکبوت، 29: 61-63
’’اور اگر آپ اِن (کفّار) سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے تابع فرمان بنا دیا تو وہ ضرور کہہ دیں گے: اللہ نے، پھر وہ کدھر الٹے جا رہے ہیں۔ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ فرما دیتا ہے، اور جس کے لئے (چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے اُتارا پھر اس سے زمین کو اس کی مُردنی کے بعد حیات (اور تازگی) بخشی تو وہ ضرور کہہ دیں گے اللہ نے، آپ فرما دیں: ساری تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر (لوگ) عقل نہیں رکھتے۔‘‘
اِن آیاتِ مبارکہ سے پتہ چلا کہ کفار کا عقیدئہ توحید چونکہ خودساختہ اور اِقرارِ رسالت سے خالی ہے اس لیے وہ ایمان نہیں بن سکتا کیونکہ توحید بننے کے لئے واسطۂِ رسالت شرط ہے۔ وہ عقیدہ جو واسطۂِ رسالت سے حاصل ہو وہی ایمان بنتا ہے جیسے سورۂ نجم میں فرمایا:
وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰیo اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰیo
النجم، 53: 3۔4
’’اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے۔ اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتی ہے جو انہیں کی جاتی ہے۔‘‘
ان آیاتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کرنے کو کسی بھی ذاتی خواہش سے مبرا قرار دیا اور فرمایا کہ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زبانِ حق ترجمان سے بیان کرتے ہیں وہ وحی الٰہی ہوتا ہے۔ ان پر جو وحی نازل ہوتی ہے اسے وہ من و عن آگے منتقل (communicate) کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام و پیغام پہنچانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کو واسطہ بنایا۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ ھُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّھِمْ.
محمد، 47: 2
’’اور (جو لوگ) اس (کتاب) پر ایمان لائے جو محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر نازل کی گئی ہے اور وہی ان کے رب کی جانب سے حق ہے اللہ نے ان کے گناہ ان (کے نامۂِ اعمال) سے مٹا دیئے اور ان کا حال سنوار دیا۔‘‘
یہاں اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کے لئے ایک معیارِ اِیمان قائم کر دیا وہ یہ کہ جو کچھ اس نے اپنے محبوب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا وہی حق ہے اور جو گفتۂِ حق انہوں نے اپنی زبان سے بیان کر دیا ’’وَھُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّھِمْ‘‘ (وہی ان کے رب کی جانب سے حق ہے) اور حق بات کے سوا اور کچھ نہیں جس پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے کہ زبانِ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوائے وحی الٰہی کے اور کوئی بات صادر نہیں ہوئی۔
جس طرح ہدات پانے کے لئے واسطۂِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ضرورت ہے اسی طرح ہدایت پر قائم رہنے اور استقامت حاصل کرنے کے لئے بھی بارگاہِ اُلوہیت میں صرف ایک واسطہ اور ذریعہ ہے اور وہ ہے واسطۂِ رسالتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ آلِ عمران میں ارشاد فرمایا:
وَ کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ وَ أَنْتُمْ تُتْلٰی عَلَیْکُمْ اٰیٰتُ اللهِ وَ فِیْکُمْ رَسُوْلُہٗ ط وَ مَنْ یَّعْتَصِمْ بِاللهِ فَقَدْ ھُدِیَ إِلٰی صِرَاطٍ مُّستَقِیْمٍo
آل عمران، 3: 101
’’اور تم(اب) کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم وہ (خوش نصیب) ہو کہ تم پر اللہ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں (خود) اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) موجود ہیں، اور جو شخص اللہ (کے دامن) کو مضبوط پکڑلیتا ہے تو اسے ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہے۔‘‘
یہ آیتِ کریمہ بھی توسُّط پر دلالت کرتی ہے۔ وَفِیْکُمْ رَسُوْلُہٗ کے الفاظ پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ایسا واسطہ اور ذریعہ ہیں جس کی وجہ سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ لوگوں کو کفر کی تاریکیوں سے نکال کر راہِ ہدایت کی روشنی عطا فرماتا ہے ۔ جبکہ وَ کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ سے مزید وضاحت ہوتی ہے کہ کفر کی طرف پلٹ کرنہ جانا بھی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ اور واسطہ سے ہے۔ یعنی ہدایت بھی اگر ملتی ہے تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے اور اس ہدایت پر استقامت بھی اگر ملتی ہے تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطہ اور وسیلہ سے۔ اللہ تعالیٰ قادر و قیوم ہے۔ وہ براہِ راست ہدایت دے سکتا ہے مگر جب وہ خود فرماتا ہے کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطہ اور وسیلہ سے ہمیں ہدایت پر قائم رکھے گا تو اس سے ہمارے لئے یہی ثابت ہوا کہ واسطۂِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہمارے لئے دین و دنیا میں ڈھال ہے۔ دنیا میں کفر کے ارتکاب سے اور آخرت میں عذابِ جہنم سے۔
سورۂ انفال میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَمَا کَانَ اللهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ أَنْتَ فِیْھِمْ ط وَمَا کاَنَ اللهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَo
الانفال، 8: 33
’’اور (در حقیقت بات یہ ہے کہ ) اللہ کو یہ زیب نہیں دیتا کہ ان پر عذاب فرمائے در آنحالیکہ (اے حبیبِ مکرم!) آپ بھی ان میں (موجود ) ہوں،اور نہ ہی اللہ ایسی حالت میں ان پر عذاب فرمانے والا ہے کہ وہ (اس سے) مغفرت طلب کر رہے ہوں۔‘‘
اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے امت سے عذاب ٹال دینے کی دو وجوہات بیان فرمائیں:
سب سے پہلے امت کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی کو عذاب سے ڈھال قرار دیا۔ اس کے بعد اپنے حضور طلبِ مغفرت کو عذاب ٹلنے کا سبب فرمایا۔ بارگاہِ اُلوہیت میں طلبِ مغفرت سے بھی مقدم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واسطہ بیان کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ جب تک رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود ہیں ان کے وسیلہ سے امت پہ عذاب نہیں آسکتا۔ بعض لوگ اس سے ظاہری حیاتِ طیبہ مراد لیتے ہیں۔ ہمارے نزدیک وہ درست نہیں۔ یہاں بالکل ایسی کوئی بات نہیں کہ ظاہری حیاتِ مبارکہ میں تو توسُّل جائز ہو اور بعد از ممات ناجائز ہو جائے بلکہ یہاں مطلقاً آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی کا ذکر ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت قیامت تک قائم ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واسطہ اور وسیلہ بھی حیات ظاہری کی طرح اب بھی جائز ہے۔
تمام عباداتِ الہٰیہ کا مقصد حصولِ تقویٰ ہے، جیسے رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیّت کا مقصد بیان فرمایا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
یٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo
البقرہ، 2: 183
’’اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔‘‘
لیکن یہ تقویٰ کیسے حاصل ہو؟ انسان کیسے متقی بن سکتا ہے؟ اگر تقویٰ تمام نیکیوں کی اصل ہے تو اس سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ ذہن سے اٹھنے والے ایسے سوالات کا جواب ہمیں قرآن حکیم کی اس ایک آیت سے مل جاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہِٓ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَo
الزمر، 39: 33
’’اور جو شخص سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ ہی تو متقی ہیں۔‘‘
اس آیتِ کریمہ کی تشریح کرتے ہوئے اکثر مفسرین نے بالاتفاق اَلَّذِیْ سے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی مراد لی ہے۔ یہاں بطورِ استشہاد چند اقوال پیشِ کیے جاتے ہیں۔
1۔ علامہ ابن کثیرؒ اپنی تفسیر میں ’’وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہِٓ ‘‘ کے تحت مجاہد، قتادہ، ربیع بن انس اور ابنِ زید سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ هو رسول اللہ صلی الله علیه وآله وسلم.
ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، 4: 54
’’وہ ذات جو صدق لے کر آئی اس سے مراد حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔‘‘
2۔ علامہ جلال الدین سیوطیؒ نے بھی اسی طرح توضیح فرمائی ہے۔
{وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ} النبی صلی الله علیه وآله وسلم {وَصَدَّقَ بِہٖ} أبو بکر رضی اللہ عنہ.
سیوطی، الدر المنثور، 7: 288
’’یعنی اَلَّذِیْ سے مراد حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صَدَّقَ بہ سے مراد حضرت ابو بکر صدیق ص ہیں۔‘‘
اہلِ علم جانتے ہیں کہ ’’اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ‘‘ کلمۂ حصر ہے، قرآن حکیم تقویٰ کے مفہوم کو متعین کرنے کے بعد ان کلمات کو بطورِ حصر لا کر میعارِ تقویٰ کو واضح کرتے ہوئے یہاں ایک شرط لگارہا ہے، جس کو پورا کئے بغیر کوئی شخص بھی تقویٰ کا دعویدار نہیں ہوسکتا۔ جو اس شرط کو پورا کرے گا وہی متقی ہو گا اور جو اس معیار پر پورا نہ اترے وہ اگر عبادت و ریاضت کے پہاڑ بھی اپنے کندھوں پر اٹھاتا پھرے، متقی نہیں بن سکتا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کونسی شرط ہے جس پر تقویٰ کا انحصار ہے ارشاد فرمایاگیا: اَلَّذیْ جَآئَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہِٓ، وہ ذاتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو سچائی لے کرآئی اور جس نے اس سچائی کی تصدیق کی، اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ، وہی متقی ہیں۔ جیسا کہ اوپر تفصیلاً ذکر ہوچکا کہ اس آیت کے پہلے حصے سے مراد تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ’’اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ‘‘ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شامل ہیں کیونکہ نبی خود بدرجہ اولیٰ اپنی نبوت کی تصدیق کرنے والا ہوتا ہے۔ تفاسیر میں اس آیت کے تحت اس کی بھی وضاحت ملتی ہے مثلاً تفسیر روح البیان میں ہے۔
ودَلت الاٰیۃ علی انّ النبیں یصدق أیضاً بما جاء بہٖ من عند اللہ ویتلقاہ بالقبول کما قال اللہ تعالی: ’’اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ۔ (البقرہ، 2: 285)
إسماعیل حقی، تفسیر روح البیان، 8: 108
’’یہ آیتِ کریمہ اس بات کی شاہد ہے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اس حقیقت کی تصدیق کرنے والوں میں سے ہیں، جو انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مرحمت فرمائی گئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی (دوسروں کی طرح) اس پرایمان لائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’(وہ) رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اس پر ایمان لائے (یعنی اس کی تصدیق کی) جو کچھ ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا۔‘‘
مگر توجہ طلب نکتہ یہ ہے کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو متقی کہنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کمال کا اظہار ہے؟ آیتِ مبارکہ کا مدعا یہاں ہرگز یہ نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذآتِ بابرکات تو متقی گر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو تقویٰ کی دولت تقسیم فرماتے ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تقویٰ کی وہ بنیاد لے کر زینت آراء بزمِ کون و مکاں ہوئے جس سے خود تقویٰ کو وجود ملا۔ لہٰذا یہاں بات اُس شخص کی ہورہی ہے جو اس سچائی کو بہ دل و جان تسلیم کرے گا اور اس کی تصدیق کرے گا۔
اب لفظِ صدق پر غور کرنے سے اس شرط کی نوعیت اور ضرورت مزید واضح ہوجائے گی۔ تصدیق عربی لفظ ’’صَدَقَ‘‘ سے باب تفعیل کے وزن پر ہے۔ اس کے معنٰی ’’دل کی گہرائیوں سے کسی چیز کو تسلیم کرلینے اور مان لینے کے ہیں۔ مفردات میں امام راغب ؒ نے صدق کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے:
الصِّدْقُ مُطابقۃُ القَوْل الضمیر والمخبرعنہ معاً. ومتٰی انحرم شرط من ذالک لم یکن صِدْقًا تاماً.
راغب الأصفهانی، المفردات فی غریب القرآن: 277
’’صدق کے معنی ہیں دل و زبان کی ہم آہنگی اور بات کا نفسِ واقع کے مطابق ہونا اور اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو کامل صدق باقی نہیں رہتا۔‘‘
لہٰذا، اس سچائی کو اس حیثیت سے ماننا ہی حقِ تقویٰ ہے۔ بالکل اسی حقیقت کو قرآن حکیم نے ایک دوسرے مقام پر واضح کیا اور تقویٰ کو تصدیق کرنے والوں کے ساتھ مختص کرتے ہوئے فرمایا:
اُولٰـئِکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا ط وَاُولٰـئِکَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَo
البقرہ، 2: 177
’’یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔‘‘
توضیحات بالاسے یہ واضح ہوا کہ آیتِ متذکرہ میں اللہ تعالیٰ کا منشا یہ ہے کہ جن افراد نے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی سچائی کی بلا تامل تصدیق کردی وہی صحیح معنوں میں متقی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نظر میں بزرگی پائے ہوئے ہیں یہی وہ شرط ہے جو تقویٰ کے لئے ضروری ہے۔ معلوم ہوا حصولِ تقویٰ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تصدیق اور ان پر ایمان بنیادی چیز ہے۔
تقویٰ کا ماحصل رضائے الہٰی کا حصول ہے اور یہی انسانی زندگی کا نصب العین ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ سے محبت کے بغیر انسان کو اس کا قرب و رضا میسر نہیں آسکتا۔ قرآن مومنین کی علامت بیان کرتے ہوئے یہ شہادت فراہم کررہا ہے کہ
وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ.
البقرہ، 2: 165
’’اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (ہر ایک سے بڑھ کر) اللہ سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے ہیں۔‘‘
لیکن کیا قرآن اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کا طریقہ یا راستہ بھی بتاتا ہے یعنی کوئی آدمی اگر اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا چاہے تو اس کا طریقہ کارکیا ہونا چاہیے؟ قربان جائیں قرآن کی عظمت پر جو قدم قدم پر انسان کی رہنمائی کرتا ہے، فرمایا:
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللهُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ط وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo
آلِ عمران، 3: 31
’’(اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اللہ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
اس آیتِ کریمہ سے بے شمار مفاہیم اور حکمتیں مترشح ہیں لیکن یہاں سرِدست یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ
عبد دیگر عبدہٗ چیزے دگر
ما سراپا انتظار او منتظر
کیا یہ سب رفعتیں، عظمتیں اور بندہ نوازیاں حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حبی تعلق اور توسط کا ثمر نہیں ہیں؟ یقینا ہیں۔
محبتِ الٰہی بندے سے اطاعتِ الٰہی کا تقاضا کرتی ہے۔ تقویٰ کے عمومی تصور کے مطابق اگر دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری ہی تقویٰ ہے۔ قرآنِ حکیم نے متعدد مقامات پر اطاعتِ الہٰی کی تلقین فرمائی ہے اور اس کو کامیابی کی شرط قرار دیا ہے۔
1۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورۃ النساء میں ارشاد فرمایا:
وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلِ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللهِ.
النساء، 4: 64
’’اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔‘‘
اس آیتِ کریمہ میں رسولوں کی بعثت کا سبب بیان کیا گیا ہے جو سوائے اس کے کچھ نہیں کہ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ تاکہ اللہ کے حکم سے جو کچھ وہ کہیں اسے مانا جائے اور قبول کیا جائے اور ان کی اطاعت کی جائے۔ اس آیتِ کریمہ میں اس تصور کو ذہن میں راسخ کیا گیا ہے کہ نبی اور رسول علیہم السلام ہی اللہ تعالیٰ کی بات انسانوں تک پہنچانے کیلئے درمیانی واسطہ اور ذریعہ مقرر کئے جاتے ہیں۔ تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کا حکم اس کے اذن سے لوگوں تک پہنچائیں اور وہ جو کہیں اس کو سچ مانا جائے اور اس پر عمل کیا جائے کیونکہ وہی حق ہے۔ رسولوں کی جماعت اللہ گ کو جاننے، ماننے اور ایمان لانے کا واحد ذریعہ (Source) ہے، گویا توحید اور ایمان باللہ کا تحقق صرف اور صرف نبوت و رسالت کے واسطے سے ہوتا ہے۔
2۔ ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس سے بھی واضح الفاظ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو ہی اپنی اطاعت قرار دیا ہے، ارشاد فرمایا:
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللهَ.
النساء، 4: 80
’’جس نے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ (ہی) کا حکم مانا۔‘‘
یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث کیے جانے کا مقصد یہ بتایا گیا کہ ان کی اطاعت کی جائے اور ان کی بات کو مانا جائے تبھی ایمان نصیب ہوتا ہے۔ اس کے بعد خصوصی طور پر اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرتے ہوئے بیان فرمایا کہ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ جس نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی یا جو کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرے فَقَدْ اَطَاعَ اللہ اس نے گویا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی۔ اس آیتِ مبارکہ نے ایک بڑی قرآنی حقیقت (Quranic fact) کو یہ کہہ کر متحقق کر دیا کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا بلاواسطہ ذریعہ سوائے واسطۂِ رسالت کے اور کوئی نہیں ہے۔
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرو تو یہ سمجھ کر کیا کرو کہ ہم صرف رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت نہیں کرتے ، بلکہ یہی اطاعت اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کاتصور حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِطاعت کے بغیر محض ایک مجرد خیال ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم bstract idea) رہ جاتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ ل پیکرِ محسوس نہیں ہے۔ نہ تو اس کی بات کسی کو سنائی دیتی ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کا فعل کسی کو دکھائی دیتا ہے۔ اس صورت میں اللہ تعالیٰ کے اس حکم (اطاعت) پر عمل اسی طرح ہوسکتا ہے کہ بس اسی طرح آنکھیں بند کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و غلامی کی جائے یہ جانتے ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت عین اطاعتِ الٰہی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بغاوت و سرکشی اللہگ سے بغاوت و سرکشی ہے۔ حدیثِ صحیح کے الفاظ اس حقیقت کی مکمل ترجمانی کرتے ہیں، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صلی الله علیه وآله وسلم فَقَدْ أَطَاعَ اللهَ وَمَنْ عَصٰی مُحَمَّدًا صلی الله علیه وآله وسلم فَقَدْ عَصَی اللهَ وَمُحَمَّدٌ فَرْقٌ بَیْنَ النَّاسِ.
بخاری، الصحیح، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب اقتداء بسنن رسول اللہ صلی الله علیه وآله وسلم ، 6: 2655، رقم: 6852
’’جس نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی تو بے شک اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نا فرمانی کی تو بے شک اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی (اچھے اور برے) لوگوں کے درمیان معیارِ امتیاز ہے۔‘‘
حکیم الاُمت علامہ محمد اقبال ؒبڑے اچھوتے اور خاص انداز میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و پیروی کو ذاتِ الٰہی تک رسائی کاذریعہ قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
عاشقی! محکم شو اَز تقیلدِ یار
تاکمندِ تو شود یزداں شکار
(اے خدا سے عشق و محبت کا دعویٰ کرنے والے! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رابطہ و غلامی اور اطاعت کے رشتے میں پختگی پیدا کر، تاکہ ان کی غلامی کے ذریعے تیری کمندِ عشق بارگاہِ خداوندی تک پہنچ سکے۔)
قرآنِ مجید میں حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ سے وابستگی پر اَجر و ثواب کا ذکر ہوا ہے جبکہ درِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنی جبیں ہائے نیاز نہ جھکانے والوں اور بارگاہِ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عمداً دوری اختیار کرنے والوں کی مذمت میں ارشاد فرمایا گیا:
وَاِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللهُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنَافِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًاo
النساء، 4: 61
’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ (قرآن) کی طرف اور رسول( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف آجاؤ تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ (کی طرف رجوع کرنے) سے گریزاں رہتے ہیں۔‘‘
یعنی جب لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی اور حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبتِ غلامی استوار کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے تو ان میں منافق لوگ بارگاہِ اُلوہیت میں جانے سے تو انکار نہیں کرتے، وہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کو حق تسلیم کرتے ہیں لیکن ’’یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا‘‘صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں آنے سے اعراض اور پس و پیش کرتے ہیں۔ بس اسی وجہ سے ان کے گلے میں منافقت کاطوق پہنادیا گیاہے۔
اس آیت میں مسلمان اور منافق کی پہچان کاکلیہ اور قاعدہ متعیّن فرما دیا۔ بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھاگنے والے اگر بارگاہِ اُلوہیت میں جانا چاہیں تو یہ ناممکن ہے کیونکہ:
تیرے در سے جو یار پھرتے ہیں
در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں!
لیکن جو شخص حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں آجائے وہ خود بخود اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پہنچ جاتا ہے کیونکہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ تو ہے ہی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ۔
قبل ازیں یہ ذکر ہوچکاہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مخلوق اور خالق کے درمیان واسطۂ عظمیٰ ہیں۔ اس واسطہ سے انحراف برتتے ہوئے ذاتِ خداوندی تک رسائی ہرگز ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے در سے پھرنے والوں کو اسی لیے تو منافق گردانتا ہے کہ وہ اس ذات کے واسطے کو فراموش کرکے اللہ تعالیٰ سے ڈائریکٹ تعلق بحال کرنا چاہتے ہیں۔ جس نے انہیں اللہ تعالیٰ کی خبر دی اور اس کی واحدانیت اور شانِ خالقیت سے متعارف کرایا اس کے ساتھ تعلق قائم کرنا اگر توحید کے منافی ہے تو پھر ایسے لوگوں کو اپنے ایمان اور اسلام کی فکر کرنی چاہیئے۔
اللہ رب العزت ان کے اس زعمِ باطل کو رد کردیا کہ نہیں محبوب! جو تیری بارگاہ میں جھکنے سے گریزاں ہے وہ میری بارگاہ میں روزانہ سجدے کرتا پھرے، ساری ساری رات عبادت کرتا رہے اور شب و روز ریاضتیں، مجاہدے اور تسبیحات کرتا رہے اور پوری زندگی دین کے نام پر ختم کردے، اس کا وہ دین دین نہیں جس میں تیری نسبت و تعلق اور واسطے کاسبق نہ ہو۔ ان کی عبادتیں عبادت نہیں جو تیری محبت سے خالی ہوں۔ اور اس کی ان شب بیداریوں کا کوئی فائدہ نہیں جو تیری یاد میں آنکھوں کو اشکوں سے باوضو نہ رکھیں۔ یعنی جب تک وہ تیری بارگاہ میں سرِ تسلیم خم نہیں کرتے، ان کا شجرِ ایمان بے ثمر رہے گا۔ ان کی نیکیوں کی قیمت بھی تیری غلامی کی تصدیق سے پڑے گی۔ یہاں تک کہ وہ اگر اپنے گناہوںکی معافی بھی براہِ راست مجھ سے مانگیں گے تو اس وقت تک انہیں نہیں بخشوں گا، جب تک وہ تجھ سے غلامی کا رشتہ استوار نہ کرلیں۔ اس کی گواہی قرآن دے رہا ہے۔ ارشاد فرمایا گیا:
وَلَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْآ اَنْفُسَھُمْ جَآئُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًاo
النساء، 4: 64
’’اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے۔‘‘
اس آیتِ کریمہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے مومنوں کو ان کے گناہوں اور لغزشوں کی مغفرت کے لئے بارگاہِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ پکڑنے اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو واسطہ بنانے کا حکم دیا ہے۔
مذکورہ آیتِ کریمہ میں لفظ ’’جَآئُ وْ کَ‘‘ کے ذریعے یہ واضح کردیا گیا کہ بارگاہِ ِرِسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت تک لائقِ تعظیم و تکریم ہے۔ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے خطاکاروں کو آج بھی معافی اسی در سے تعلق اور واسطہ استوار کرنے سے ملتی ہے۔ بشرطیکہ وہ اس کایقین رکھتے ہوں۔ جو بھی دامنِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہوگا، خواہ وہ ظاہراً بارگاۂِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حاضری میں ہو یا باطناً، محبت و عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے ، یااطاعت و اتباع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے توسلاً اور توجہاً، سب صورتیں ’’جائُ وْ ک‘‘ کے تحت واسطۂِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعبیریں ہیں کیونکہ
یہ گھر یہ دَر ہے اس کا جو گھر در سے پاک ہے
مژدہ ہو بے گھرو کہ صلا اچھے گھر کی ہے!
مجرم بلائے، آتے ہیں ’’جاَئُوْ کَ‘‘ ہے گواہ
پھر رد ہو کب یہ شان کریموں کے در کی ہے
یہ آیتِ کریمہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ ظاہری تک محدود نہیں بلکہ بعد از وصال بھی اس کا حکم اسی طرح باقی ہے جس طرح ظاہری حیاتِ طیبہ میں تھا۔ مفسرینِ کرام اور ائمہ حدیث نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے۔(اس کی تفصیل ہماری کتاب عقیدۂ توسّل میں ملاحظہ کریں۔)
یاد رہے کہ اس آیتِ کریمہ میں ظلم سے مراد گناہ، نافرمانی اور اللہ تعالیٰ سے سرکشی ہے۔ ظاہر ہے یہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کاباعث ہیں گویا مرادی معنی یہ ہوا کہ اگر لوگ اللہ تعالیٰ کو ناراض کردیں تو معافی کے لئے تیرے پاس آئیں۔یہاں قابلِ غور بات یہ ہے کہ جس کو ناراض کیاگیا اب راضی کرنے بھی اس کی بارگاہ میں جانا چاہیے مثلاً اگر کوئی زید کو ناراض کردے اور معافی مانگنے کے لئے بکر کے پاس چلا جائے تو کیا زید اس کو معاف کردے گا؟ ہر گز نہیں۔ لیکن اُس دنیائے محبت کے تواصول و قواعدی ہی نرالے ہیں فرمایا: ’’جَائُ وْ کَ ‘‘محبوب !اگر وہ مجھ سے اپنے گناہوں کی بخشش کے طلب گارہیں تو تیرے پاس آئیں اور پھر فرمایا: فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ جب آجائیں تو پھر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ یہاں کوئی سوچ سکتا تھا کہ باری تعالیٰ اگر معافی ہی لینی تھی تو وہ گھر بھی مانگی جاسکتی تھی۔ وہ کسی مسجد میں بھی تجھ سے طلب کی جاسکتی تھی، بلکہ خانہ کعبہ اور مسجدِ حرام سے بڑھ کر اور کون سا مقام ہوگا۔ لیکن تو نے اس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پابندی کیوں لگائی؟ حالانکہ تو تو ہر جگہ اپنے بندوں کی دعا سنتا ہے کیونکہ تو نے خود ہی تو فرمایا ہے:
وَ اِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإِنِّیْ قَرِیْبٌ ط اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَo
البقرہ، 2: 186
’’اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیں۔‘‘
پھر تیرا یہ بھی فرمان ہے کہ:
وَ نَحْنُ اَقْرَبُ إِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِo
ق، 50: 16
’’ اور ہم اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔‘‘
اس کے باوجود معافی کے لئے گناہگاروں کو اس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دَر پر کیوں بلاتا ہے؟ تو فرمایا تمہیں یہی سبق سکھانا مطلوب تھا کہ:
بخدا خدا کا یہی ہے دَر، نہیں اور کوئی مفر مقر!
جو وہاں سے ہو یہیں آ کے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں
Book Sponsorship Scheme: the Best Sadaqa-e-Jaria
Please pay 50 euro for annual sponsorship of this book.
Copyrights © 2022 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved |
مضمون: میں نے ایک اسلامی کیسٹ ہاؤس سے کچھ ڈپلی کیٹ (کاپی شدہ) سی ڈی ڈیکس خریدے ، لیکن بخدا درحقیقت ہمیں اس کے اصل کیسٹ ہاؤس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے، بہرکیف جب میں یہ سی ڈیز گھر لے آیا اور میں نے ان میں سے کسی ایک سی ڈی کو ڈاؤن لوڈ کرنے کا ارادہ کیا جس میں اپ لوڈنگ سے پہلے میں نے یہ مختصر پیغام پایا جس میں یہ کہا جارہا تھا: ’’اللہ کی قسم میں اصل کاپی استعمال کر رہا ہوں اور اللہ تعالیٰ میری اس بات پر گواہ ہے‘‘۔ جب میں نے یہ پیغام سنا تو اس کے بعد میں وہ سافٹ وئیر ڈاؤن لوڈ نہیں کرسکا، لہٰذا اب میں اس سی ڈی ڈیسک کا کیا کروں؟
حكم استخدام أقراص الحاسب المنسوخة |
المقال: يعد جيش الإسلام أحد أكبر الفصائل السورية المسلحة المعارضة الهادفة إلى إقامة دولة خلافة إسلامية. تدعم السعودية الجيش عسكريا وسياسيا وتعتبره مع حلفائها أحد التنظيمات المعتدلة. أما روسيا وحلفائها فتنظر إليه كتنظيم إرهابي.
تشكل جيش الإسلام من أكثر من 55 فصيلا مسلحا في ريف دمشق الشرقي انطلاقا من مدينة دوما القريبة من العاصمة السورية. وتنتمي غالبية فصائل جيش الإسلام بالأصل إلى الجيش السوري الحر. شارك جيش الإسلام حسب قائده السلفي السابق زهران علوش في معارك كثيرة إلى جانب تنظيمات أخرى مسلحة بينها جبهة النصرة، أحد فروع تنظيم القاعدة الإرهابي. تعد مدينة دوما المعقل الرئيسي للجيش الذي يتواجد أيضا إلى جانب فصائل المعارضة المسلحة الأخرى في مناطق أخرى. |
مضمون: دو امریکی طیاروں میں بم کی اطلاع غلط ثابت ہوئی
امریکی پولیس نے ان دو طیاروں کو تلاشی کے بعد محفوظ قرار دیا ہے جنھیں بم کی موجودگی کی اطلاعات پر امریکی ریاست جورجیا میں اٹلانٹا کے ہوائی اڈے پر اتارا گیا تھا۔
ہوائی اڈے کے ترجمان ریس میکرین کا کہنا ہے سنیچر کو پورٹ لینڈ اور ملواکی سے آنے والی امریکی فضائی کمپنیوں ڈیلٹا اور ساؤتھ ویسٹ کی دو پروازوں کے بارے میں دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ دونوں طیاروں نے محفوظ طریقے سے لینڈنگ کی اور مسافروں کو بحفاظت طیاروں سے نکال لیا گیا ہے۔
بم کی اطلاعات ملنے کے بعد ان مسافر طیاروں کو امریکی فضائیہ کے دو جنگی طیاروں کی زیرِ نگرانی اٹلانٹا کے ہارٹسفیلڈ - جیکسن ہوائی اڈے تک لایا گیا۔
حکام کے مطابق ان طیاروں کی تلاشی کے عمل میں پولیس کو بم ڈسپوزل سکواڈ اور دھماکہ خیز مواد سونگھنے کی صلاحیت رکھنے والے کتوں کی مدد حاصل رہی۔
طیاروں میں بم کی دھمکی انٹرنیٹ پر دی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق دھمکی دینے والے نے اس کے لی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کو استعمال کیا۔
یہ اس ہفتے میں امریکہ میں طیاروں میں بم کی دھمکی کا پہلا واقعہ نہیں۔
اس سے قبل پیر کو نیویارک کے جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے پر بھی ایک طیارے میں بم کی موجودگی کی اطلاع سامنے آئی تھی جو غلط ثابت ہوئی تھی۔ |
مضمون: "دن بھر کرونا پازیٹیوں مریضوں کو اسپتال شفٹ کرتا رہتا۔ رات کو گھر جاتا تو والدین کو کہتا کہ میری ڈیوٹی نہیں تھی آج باقی دوست ڈیوٹی پر تھے، بچوں سے بھی ڈر ڈر کر ملتا تھا لیکن وباء کے دوران تب چھٹی کی جب خود کرونا سے متاثر ہوا”۔ جتنے لوگ کرونا سے ڈرتے تھے اتنے ہم سے بھی ڈرتے تھے کیونکہ ہم ہی وہ لوگ تھے جنکے ذمہ دور دراز علاقوں سے لوگوں کو اسپتال شفٹ کرنا اور وائرس سے انتقال کرنے والوں کی لاشیں آبائی علاقوں میں پہنچانا تھا۔ یہ کہانی ریسکیو 1122 میں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن کی زمہ داریاں نبھانے والے ظاہر شاہ کی ہے۔
ظاہر شاہ ریسکیو 1122کے ان بانی اہلکاروں میں سے ایک ہے جنہوں نے 2010 سے پشاور کے ہر چھوٹے بڑے واقعے کو قریب سے دیکھا۔ وہ کہتے ہیں کہ دس سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ ہماری گاڑیاں دیکھ کر ہم سے دور بھاگنے لگتے تھے۔ وباء کے ابتدائی ایام میں سب ایک دوسرے سے ڈر رہے تھے لوگ کرونا کے مریضوں اور اس وائرس سے مرنے والوں کے لاشوں کے قریب بھی جانا نہیں چاہتے تھے۔
اپنے اوپر گزرنے والے حالات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ "ایک دفعہ اطلاع ملی کہ افغان کالونی میں کرونا پازیٹیو مریض ہے۔ موقع پر پہنچے تو جتنے بھی لوگ اس گھر کے آس پاس جمع ہوگئے تھے سب ادھر ادھر بھاگ گئے۔ خوف اتنا تھا کہ لوگ سمجھتے تھے یہ لوگ ہر وقت ان مریضوں کے ساتھ رہتے ہیں کہی ان سے ہمیں کرونا نہ لگیں”۔ باہر کے لوگ تو دور کی بات اپنے بھی ہاتھ ملانے کو تیار نہیں تھے۔
سترہ مارچ سے چھ دسمبر تک ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے خیبر پختوںخوا کے بائیس اضلاع میں دو ہزار 400 سے زائد مریضوں کو مختلف اسپتالوں یا کورنٹائن سنٹروں کو منتقل کئے ہیں۔ ان میں کرونا پازیٹیو اور مشکوک مریض شامل تھے جبکہ بعض مریضوں کو دیگر صوبوں کو بھی منتقل کئے ہیں۔
وباء کے پہلے چار ماہ میں اسپتالوں میں کرونا وائرس سے انتقال کرنے والوں کی لاشیں منتقل کرنے کی زمہ داری بھی ریسکیو کی تھی اور زیادہ تر لاشیں تمام تر ایس او پیز کے تحت منتقل کئے گئے۔ بعد میں جب خوف کم ہونے لگا تو ایدھی اور دوسرے ایمبولینسز نے بھی مریضوں کو منتقل کرنا شروع کیا۔
ریسکیو 1122 کا قیام 2010 میں ہوا تھا۔ تب سے پشاور سمیت دیگر شہروں میں ہر قسم کی ایمرجنسی میں ریسکیو کے اہلکار پیش ہیں۔ وباء کے دوران نو ماہ میں ریسکیو اہلکاروں 703 مریضوں کو پولیس سروسز اسپتال پشاور پہنچائے۔ یہ صوبے کا پہلا اسپتال تھا جو کرونا کیلئے مختص کیا گیا تھا۔ چترال میں 333، خیبر میں 195، نوشہرہ میں 165 مشکوک اور کنفرم کرونا مریضوں کو ریسکیو اہکاروں نے اسپتال منتقل کیا۔ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی ریسکیو اہکاروں نے سینکڑوں کرونا متاثرین کو کورنٹائن سنٹرز یا اسپتال پہنچانے میں مدد کی۔ ریسکیو 1122 اس وقت خیبر پختوںخوا کے 22 اضلاع میں کام کررہی ہے۔
ظاہر شاہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پشاور میں بڑے بڑے سانحوں کے دوران ڈیوٹی سرانجام دی ہے شائد یہی وجہ تھی کہ کرونا وبا کے دوران پر عزم رہا اور کسی قسم کے خوف کا شکار نہیں ہوئے۔ ہمیں اکثر کالیں آتی ہیں کہ اگ لگی، گھر کی چھت گرگئی ہے یا ایکسیڈنٹ ہوا ہے لیکن وبا کے دوران اس قسم کے کالز بھی سننے کو ملے، پڑوس میں ایک شخص باہر سے ایا ہے پہنچ جاو۔ پہلے جب باہر سے کوئی بندہ ملک کو واپس آتا تو دوست اور رشتہ دار ملنے جاتے تھے لیکن کرونا وباء کے ابتدائی دنوں میں لوگ ہمیں کال کرتے کہ اس کے پڑوس میں بندہ باہر سے آیا ہے آکر چیک کرلیں۔ اگر چہ یہ کام ضلعی انتظامیہ کا تھا۔
ریسکیو 1122 میں بطور ایمبولینس ڈرائیور کام کرنے والے ریاض خان کہتے ہیں کہ انہوں ایک ایک ایمبولینس میں پانچ پانچ لاشیں اسپتال منتقل کئے تھے لیکن اتنا خوف نہیں تھا جو کرونا میں دیکھا ہے۔ ڈیوٹی سے واپس گھر جاتے تو ڈرتے تھے کہ کہی وائرس گھر والوں کو منتقل نہ ہوجائے۔ بعض علاقوں میں لوگ ریسکیو اپریشن سے اتنے ڈر جاتے کہ لاشیں ہمیں خود دفنانا پڑتا۔
فقیر اباد کے رہائشی اسد علی شاہ کہتے ہیں کہ اپریل میں جہاں پورے شہر میں لاک ڈاون نافظ تھا ہر طرف خاموشی تھی اسپتال ویران پڑے تھے۔ اسی دوران انکی طبیعت خراب ہوگئی۔ کرونا ٹیسٹ کیلئے سواب دیکر واپس گھر میں خود کو قرنطینہ کیا۔ لیکن جب تیسرے دن رزلٹ آیا تو گھر میں کہرام مچ گیا۔ کیونکہ سب کو پتہ چلا کہ وہ کرونا پازیٹیو تھا قریبی عزیز بھی دور ہونے لگے اور مجھے ایسا لگا کہ اب اس وائرس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں۔ شام تک سانس لینے کا مسلئہ شروع ہو تو ریسکیو کو کال کرکے بلایا۔ دس منٹ بعد 1122 کی گاڑی گھر کےسامنے کھڑی تھی۔ اہلکاروں نے مجھے تسلی دی۔ ہاتھوں میں اٹھا کر ایمبولینس میں لیٹا دیا اور اکسیجن ماسک لگا کراسپتال منتقل کیاگیا۔
اسد کہتے ہیں ریسکیو اہلکار نہ ہوتے تو اب زندہ نہیں رہتے کیونکہ اس وقت گھر میں جو ماحول پیدا ہوگئی تھی اس سے اگر سانس کا مسلئہ نہ ہوتا تو ہارٹ اٹیک ضرور ہوتا۔
ریسکیو مڈیکل ٹیکنشن ظاہر شاہ کی خدمات صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے بھی سراہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے انہیں اسلام اباد بلا کر انہیں کرونا بیسٹ پرفارمر ایوارڈ سے نوازاہ۔
کرونا وبا کے دوران خیبر پختونخوا میں ریسکیو 1122 کے پچاس سے زائد افراد وائرس کے شکار ہوگئے۔ جو کے اب صحت یاب ہوچکے ہیں۔ ان متاثرہ افراد میں ڈرائورز، میڈیکل ٹیکنیشنز سمیت دیگر ملازمین شامل تھے۔ |
المقال: نشرت عضو مجلس نوّاب الشّعب عن حركة نداء تونس ابتسام الجبابلي تدوينة على صفحتها بالفايسبوك دعت فيها إلى مراجعة السياسة الجزائية خاصة في ما يتعلّق بالعقوبات السّالبة للحريّة.
وفي ما يلي نصّ التّدوينة:
"السجين يكلف الدولة 32 دينار يوميا
بعض الجرائم يمكن ان تطبق عليها العقوبات البديلة
الشباب يمثلون اكبر نسبة من المودعين في السجون
الى متى ...
السياسة الجزائية لا بد من مراجعتها خصوصا فيما يتعلق بالعقوبات السالبة للحرية. |
مضمون: ایجنڈہ “اکھنڈ بھارت”، پاک فوج کو آپ کی مدد چاہیے
انڈیا نے نئی دھکی دی ہے کہ 2025 تک پاکستان کو بھارت کا حصہ بنادیا جائے گا. مودی کی حامی ہندو دہشتگرد تنظیم RSS کے سینیئر رہنماء “اندریش کمار” نے بھونکتے ہوئے کہا ہے کہ سنہ 2025 کے بعد پاکستان بھارت کا حصہ بن جائے گا۔
پلان سمجھاتے ہوئے ہندؤں کو اس نے کہا؛
“آپ لکھ لیجیے کہ آپ پانچ سات سال بعد کراچی، لاہور، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں کہیں بھی مکان خریدیں گے اور آپ کو تجارت کا موقع حاصل ہوگا۔”
مزید بھونکتے ہوئے کہا؛
مودی نے پہلی بار کشمیر پر سخت موقف اپنایا ہے۔ کیونکہ فوج پولٹیكل ول پاور (سیاسی عزم) پر عمل کرتی ہے لہذا ہم یہ خواب لیکر بیٹھے ہیں کہ لاہور جا کر بیٹھیں گے اور کیلاش مان سروور جانے کے لیے چین سے اجازت نہیں لینی پڑے گی۔ ڈھاکہ میں ہم نے اپنے ہاتھ کی حکومت بنا چکے ہیں ۔ اب امید ہے ‘اکھنڈ بھارت’ کا خواب 2025 تک پورا ہوجائےگا.
قارئین کیا آپ جانتے ہیں “اکھنڈ بھارت” کا مطلب کیا ہے؟
اکھنڈ بھارت کا مطلب ہے کہ “ہندوتوا پروجیکٹ” کے تحت نہ صرف پاکستان کو بلکہ نیپال کو بھارت کا حصہ بنایا جائےگا.
پیارے پاکستانیوں !
اب بات مکمل واضع ہوچکی ہے کہ بھارت آنے والے وقت میں کیا کرنے والا ہے. ایک طرف 2025 تک پاکستان کو بھارت کا حصہ بنانے کے اعلان کیے جارہے ہیں تو دوسری طرف مودی اور اجیت ڈوول نے اس پر عملی کام بھیشروع کردیا ہے.
اس مقصد کیلیے سوشل میڈیا اور گراونڈ لیول پر بھارت تیزی سے کام کرتا نظر آرہا ہے. بھارتی اور اسرائیلی سوشل میڈیا مسلسل “ڈس انفارمیشن وار” میں ناکامی کے بعد یہی کہتا نظر آرہا ہے کہ اب سندھی، بلوچوں اور پشتونوں کو فنڈنگ کرکے انہیں پاکستان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا کام تیز کیا جائے…. اب بلکل ایسا ہی ہوتا نظر آرہا ہے.
مودی کے اس ایجنڈے کے بعد PTM کا “محسن داوڑ” لنڈن میں بھارتی ہندؤں اور RAW ایجنٹوں کے ساتھ فنڈ ریزنگ اور خفیہ میٹنگز کرتا نظر آرہا ہے جبکہ “علی وزیر” افغان خفیہ ایجنسی NDS سے مشاورت کرنے افغانستان یاترا کرچکا ہے. بلوچوں کو دوبارہ مسلح بغاوت پر اکسانے کیلیے را کے خفیہ ایجنٹ دوبارہ سرگرم ہوچکے ہیں جن پر ہماری ایجنسی کی گہری نظر ہے یہ سب جلد ہی کلبھوشن کی طرح پکڑے جائین گے . بلوچستان کی عوام اور سردار اب ہندوستانی RAW کے جال میں کبھی نہیں پھنسیں گے کیونکہ اب پورا بلوچستان پاکستان سے شدید محبت کرتا ہے. باقی رہا سندھو دیش تو اس ایجنڈے پر گامزن تحریکوں کو میں خود دیکھ لوں گا.
آپ کس طرح مدد کرسکتے ہیں؟
آپ سوشل میڈیا پر افواج مخالف یا ISI مخالفت میں کی گئی کسی بھی پوسٹ کو شیئر مت کریں کیونکہ دشمن اب گھناؤنا پروپیگنڈہ کرنے والا ہے، بلوچوں، سندھیوں اور پشتونوں کے ساتھ زیادتی کا واویلا جعلی تصاویر سے ہندو بنیا پہلے بھی کرچکا ہے جس میں انسے منہ کی کھانی پڑی تھی.
حال ہی میں بھارتی میجر پونیا بلوچوں کے نام پر پروپیگنڈہ کرتے ہوئے اتنا اندھا ہوگیا کہ غلطی سے ہمارے SSG کمانڈوز کی ٹرینگ وڈیو یہ کہہ کر شیئر کردی کہ دیکھو پاک فوج بلوچوں پر ظلم کر رہی ہے. اس بارے چند دن پہلے میں نے پوسٹ بھی لگائی تھی جسکے بعد اس میجر پر پوری دنیا ہنسنے لگی ہے.
پیارے پاکستانیوں!
ایسے کئی جعلی وڈیوز اور تصاویر منظور پشتین بھی اپنی تحریک کے آغاز مین خوب شیئر کرچکا اور کروا چکا تھا. جس میں پاکستانیوں نے اسے بھی ہر جگہ ننگا کرسیا.
اب آپ نے کرنا یہ ہے کہ ایسی کسی بھی تصویر یا وڈیو کو شیئر نہیں کرنا ہے بلکہ جہاں بھی افواج مخالف یا ریاست مخالف کوئی پوسٹ نظر آئی تو آپ نے بطور سوشل میڈیا سپاہی بن کر اپنی دھرتی کا قرض چکانا ہے اور اس پوسٹ پر جاکر جوابی حملے کرکے دشمنوں کی کتے والی کرنی ہے.
یاد رکھیں یہ “ففتھ جنریشن وار” ہے. یہ جنگ بارڈر کے بجائے فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر لڑی جاتی ہے.
ہمیں دشمن کے ایسے ہر پروپیگنڈہ کا منہ توڑ جواب دینے کیلیے خود کو ہر وقت تیار رکھنا ہوگا. بھارتی بنیا اپنی زمینی فوج، ایئرفورس اور نیوی کے زریعے حملے کی کوششوں میں پہلے ہی ناکام ہوچکا ہے اسلیے اب اسکے پاس صرف بغاوت کروانے کا ہی آپشن بچا ہے.
اب ہندو بنیا PTM، BLA اور سندھو دیش وغیرہ جیسی دہشتگرد و پراکسی تنظیموں کے زریعے پاکستان میں اندرونی بغاوتیں شروع کرنے پر تیزی سے کام کرتا نظر آرہا ہے. اس مقصد کے لیے بنیا سوشل میڈیا پر “پروپیگنڈہ وار” شروع کرچکا ہے جسے ہم “ففتھ جنریشن وار” یا ” ڈس انفارمیشن وار” بھی کہتے ہیں.
یہ جنگ بارڈر پر بندوقوں کے بجائے سوشل میڈیا پر موبائل اور لیپ ٹاپ کے زریعے لڑی جاتی ہے. اس قسم کی جنگ کا مقابلا پاک فوج اکیلے نہیں کرسکتی. اس کام میں افواج کو آپکی مدد چاہیے تاکہ ڈس انفارمیشن میں بھی ہندو بنیے کو ناکوں چنے چبوائے جاسکیں.
تحریر : یاسررسول
نوٹ : اپنے اکاونٹ کو اپنا جنگی مورچہ بنالیجیے. آپ کی تحاریر دشمن پر میزائل گرانے سے کم نہیں. اپنی وال ہر زیادہ سے زیادہ لکھیے اور جہاں دشمن پروہیگنڈہ کرکے وہاں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر جوابی حملہ شروع کردیں. کیا آپ تیار ہیں ؟ |
مضمون: امریکہ کے فورڈ فاؤنڈیشن اور اینڈریو ڈبلیو میلن فاؤنڈیشن کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد سے لاطینی امریکہ کے خاندانی پسہائے منظر کے حامل 15 امریکی فنکار اپنے فن کو فروغ دے سکیں گے۔
اٹھارہ انیس برس کے ٹکنالوجی کے شوقین اس طالبعلم کے بارے میں جانیے جو"دنیا کے سلاد کے پیالہ" کہلانے والے علاقے کے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے بچوں کو کمپیوٹر ٹکنالوجی بالخصوص کوڈنگ سے متعارف کرا رہا ہے۔
ویسٹ پوائنٹ فوجی اکیڈمی بفلو سولجرز رجمنٹ کے اُن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے جنہوں نے اکیڈمی کے کیڈٹوں کو گھڑسواری سکھائی۔
ایک نئی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں منتخب ہونے والے ایل جی بی ٹی کیو آئی+ عہدیداروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اُن کے قومی، ریاستی اور مقامی حکومتوں میں کردار بھی بڑھ رہے ہیں۔
نیویارک کے علاقے میں جگہوں کے نام آبائی امریکی ناموں اور تارکین وطن کی زبانوں سے متاثر ہوتے چلے آ رہے ہیں۔ مزید جاننے کے لیے یہ مضمون پڑھیے۔
4 ستمبر 1907 ریاست واشنگٹن کے شہر بیلنگہیم میں نسلی عدم برداشت کے حوالے سے ایک سیاہ دن تھا۔ اب یہ شہر اپنے ماضی سے نمٹ رہا ہے۔
امریکی فٹبال کے این ایف ایل ٹورنامنٹ کے سال 2021 کے سیزن میں خواتین کوچز سب سے زیادہ تعداد میں شامل ہوں گیں۔ جانیے کہ این ایف ایل عورتوں کے کرداروں میں کیسے اضافہ کر رہی ہے۔
امریکہ اور کینیڈا کی مسلم سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن، طلبا اور طالبات کو امریکی اور کینیڈین یونیورسٹیوں کے کیمپس میں اکٹھا کرنے میں مدد کرتی ہے۔ مزید تفصیلات اس مضمون سے جانیے۔
افریقی النسل لوگوں کے اقوام متحدہ کے پہلے عالمی دن کے موقع پر اُن چھ افراد کے بارے میں جانیے جن کے آبا و اجداد کا تعلق افریقہ سے تھا۔ |
مضمون: ماہ مبارک رمضان میں خودسازی کی طرف توجہ
- تاریخ 20 August 2017
- ٹائم 01:07
- پرنٹ
خبر کا خلاصہ :ماہ مبارک رمضان کی فرصت سے خوب استفادہ کرنے اور اس ماہ میں تزکیہ و تہذیب نفس کی طرف توجہ دینے کے بارے میں حضرت آيت الله فاضل لنکراني(دامت برکاته)کے بیانات
بسم الله الرّحمن الرّحيم
ماہ مبارک رمضان شروع ہو رہا ہے اس بارے میں میں اپنے آپ سےاور آپ تمام سے جس مطلب کی یاد دہانی کرنا چاہتا ہوں یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ اس سوچناچاہئے کہ شاید یہ ماہ رمضان میری عمر کی آخری ماہ رمضان ہو ، اگر انسان یہ نہ سوچےتو وہ تزکیہ کے مراحل کو طے نہیں کرسکتا ،ہماری ہمیشہ کی دعا یہی ہونی چاہئے کہ اسماہ مبارک رمضان کو ہماری عمر کے آخری ماہ رمضان قرار نہ دیں ۔
اگر ہم یہی سوچیں کہ یہ میری عمر کی آخری بار ہے جس میں خدا نےمجھے اپنی مہمانی میں دعوت دی ہے ، اور اس کے بعد نفسانی رذايل اور اجتماعی اورمالی مشکلات سے نجات کا کوئی اور راستہ نہیں ہے اب سب راستے بند ہو چکے ہیں ، نجاتکا واحد راستہ ماہ رمضان اور شب قدر ہے ، اگر ہم اس پر یقین کر ليں تو ایک خاص لذتکے ساتھ خدا کے دسترخوان پر بیٹھیں گے اور ایک خاص لذت کے ساتھ روزہ رکھیں گے ۔
اگر کوئی ماہ مبارک رمضان کے آنے پر سستیکا احساس کرے ، تو اسے جان لینا چاہئے کہ اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی مشکل ہے ، جس کےلئے کوئی مشکل نہیں وہ تو ماہ رمضان کے استقبال کے لئے جاتا ہے اور رمضان کے آنےسے خوشحال ہوتا ہے ، اگر ہم اپنے اندرایسی خوشی کا احساس نہیں کرتے ہیں تو اسے ایجاد کرنی چاہئے ، ہم سب کو متوجہ ہوناچاہئے کہ خداوند متعالی ہمیشہ اپنے بندوں پر لطف کرتا ہے لیکن ماہ رمضان میں کچھخاص قسم کے الطاف ہیں ، اگرچہ خود میرا عقیدہ تو یہ ہے کہ خدا ہمیشہ اپنے بندوں پرخاص لطف اور عنایت کرتا ہے ، اگرچہ انسان ان گناہوں ، غفلت اور بے حسی کی وجہ سے اس خصوصیعنایت کا قابل نہیں ہے ماہ رمضان میں خداوند متعالی فرماتا ہے میں رحمت کے تمامدروازوں کو کھول لیتا ہوں۔
یہ جو کہا جاتا ہے کہ ماہ رمضان میں جہنمکے تمام دروازے بند کر دیتے ہیں اور بہشت کے تمام دروازے کھول دیتا ہے ، اس کامطلبیہ ہے کہ خداوند ان تمام عنایتوں جن کا انسان تصور کرتا ہے اسے انسان کے لئے عنایتکرتا ہے لیکن ہم سب اس سے بے خبر ہیں ، خدا سے تقرب پیدا کرنے کا دوازہ ہمیشہ کےلئے کھلا ہے اور ایک بے نہایت دروازہ ہے ، ہمیں توجہ کرنا چاہئے اور ہمیشہ غور وفکر کرنا چاہئے ، اپنے آپ پر خاموشی کی حالت پیدا کرے کہ یہ خاموشی حقایق نظر آنےکا راستہ ہے ۔
جو شخص دنیوی کاموں کے بارے میں ایکگھنٹہ بات کرتا ہے اس میں یہ قابلیت نہیں ہے کہ وہ حقایق کو دیکھ سکیں ، آئیں ہماپنے نفس کو ریاضت کا عادی بنائيں !انبیہودہ باتوں کو نہ بولا کریں ، مثلا فلان شخص کل کہاں تھا اور آج کہاں ہے اور اسیطرح کی دوسری چيزیں ؟!ہم اپنے ذہن اور نفس کو کرامت انسانی کا محل قرار دیں ، اچھےاخلاق دنیا اور آخرت میں نجات کا سبب ہوتا ہے لہذا ہمیں ہمیشہ خدا سے مدد طلب کرنی چاہئے ۔
تا کہ ہم اس ماہ مبارک میں زیادہ سےزیادہ قرآن کریم سے آشنا ہو جائے ، ماہ رمضان کی حقیقت ، حقیقت قرآن ہے ، ایساہونا چاہئے کہ ماہ مبارک رمضان کے بعد انسان اپنے اندر پاکی اور طہارت کا احساس کرے، مثلا ماہ رمضان سے پہلے دوسروں کی غیبت اور مذاق اڑانے کا عادی تھا اور یہ چیزیں اسے پسند تھا لیکن اسماہ کے بعد اب یہ چیزیں اسے ناپسند ہونا چاہئے ، ماہ رمضان کے بعد انسان اپنی کمزوری کو جانلیں اور اس کا یقین پہلے سے زیادہ ہو جائے ، یقین کرے کہ خداوند متعالی قادر مطلقہے ، ساری چیزیں اسی کے ہاتھ میں ہے وہ قادر مطلق ہے اور میں سراسر محتاجمند ہوں ،ان چيزوں کے بارے میں انسان یقین پیدا کرے ان شاء اللہ
۱۴۰ قارئين کی تعداد:هم رسانی |
مضمون: میّت کی جنازہ نماز اور تدفین میں تاخیر
سوال:- اگر کسی غیر ملکی شخص کا انتقال ہو جاوے اور اس کے اہل خانہ (جو اس کے ملک میں مقیم ہیں) اس کی لاش کا مطالبہ کریں، تو کیا ہمارے لئے اس کی لاش کو ان کی طرف بھیجنا جائز ہے یا نہیں؟
دوسری بات یہ ہے کہ ایسی صورت میں ہمارے ملک کا قانون یہ ہے کہ اگر ہم کسی کی لاش کو دوسرے ملک بھیجنا چاہیں، تو بھیجنے سے پہلے ضروری ہے کہ میّت کی رگوں میں کیمیکل داخل کیا جائے؛ تاکہ لاش بگڑ جانے اور سڑ جانے سے محفوظ رہے، تو کیا شریعت کی رو سے اس ملکی قانون پر عمل کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:- شریعت کا حکم یہ ہے کہ جب کسی شخص کا انتقال ہو جائے، تو جتنی جلدی ہو سکے اس کی تجہیز وتکفین کی جائے اور اس میں تاخیر نہ کی جائے۔ میّت کی تجہیز وتکفین میں تاخیر کرنا خلاف سنّت ہے اور ناجائز ہے۔
فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ افضل یہ ہے کہ میّت کو اسی جگہ دفن کیا جائے جہاں اس کا انتقال ہوا ہے۔ اگر لاش کو کسی جگہ پر منتقل کرنا ہو، تو دیکھا جائے کہ لاش منتقل کرنے میں لاش کے بگڑ جانے اور سڑ جانے کا اندیشہ ہے یا نہیں۔ اگر کسی دور جگہ کی طرف لاش کو منتقل کیا جائے اور اس میں لاش کے بگڑ جانے اور سڑ جانے کا اندیشہ ہے، تو اس جگہ کی طرف منتقل کرنا جائز نہیں ہو گا اور اگر وہ جگہ زیادہ دور نہ ہو اور لاش کے بگڑ جانے اور سڑ جانے کا اندیشہ نہ ہو، تو لاش کو منتقل کرنا جائز ہوگا۔
البتہ میّت کی رگوں میں کیمیکل داخل کرنے کے بارے میں، تو شریعت کے رو سے یہ عمل خلاف سنّت ہے اور جائز نہیں ہے۔ اس وجہ سے اس صورت میں میّت کو اسی جگہ (اسی ملک) میں دفن کیا جائے جہاں اس کا انتقال ہوا ہو۔
سوال:- اگر کسی غیر ملکی شخص کا انتقال ہو جائے اور اس کے اہل خانہ (جو اس کے وطن میں مقیم ہیں) مطالبہ کریں کہ اس کی لاش اس کے ملک بھیجی جائے، تو کیا ایسی صورت میں لاش کو بیرون ملک بھیجنے سے پہلے ضروری ہے کہ میّت کو غسل دیا جائے، کفن پہنایا جائے اور اس کی جنازہ نماز پڑھی جائے؟
دوسری بات یہ ہے کہ جب میّت کی لاش اس کے گھر والوں تک پہونچ جائے، تو کیا ان پر غسل اور جنازہ نماز کا اعادہ لازم ہے؟
جواب:- ہاں، میّت کو ضرور غسل دیا جائے اور اس کی جنازہ نماز پڑھی جائے۔ جب ایک بار غسل دے دیا جائے اور جنازہ نماز پڑھ لی جائے، تو اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔
Source:
[۱] |
مضمون: سی این سی ہلکا بینڈر مشین کم ناکامی کی شرح، تیز رفتار، کم توانائی کی کھپت، کم شور اور ہلکی کمپن ہے؛ سی این سی رگڑ بینڈر مشین میں اعلی کارکردگی، قابل اعتماد آپریشن اور اسی طرح کی خصوصیات ہے. آپریشن روشنی اور لچکدار ہے، اور تحریک آسان ہے. سی این سی ہلکا بینڈر مشین بڑے تعمیراتی پیداوار کے یونٹ اور ریبر پراسیسنگ فیکٹریوں کے لئے موزوں ہے. سی این سی ہلکا بینڈر مشین اعلی کارکردگی ہے اور فی دن 4-6 ٹن پیدا کرسکتے ہیں. فکسڈ لمبائی بڑے بیچوں اور فیکٹری آپریشنوں کے لئے مناسب ہے، اور زاویہ ایڈجسٹمنٹ کی حد وسیع ہے. سی این سی ریڑھ بینڈر مشین 0-180 ڈگری سے ایڈجسٹ کر سکتے ہیں، سی این سی رگڑ بینڈر مشین مربع، trapezoidal رکاوٹوں اور یو کے سائز کا ہکس بینڈ کر سکتے ہیں، CNC رگڑ bender مشین عمارات، پلوں، سرنگوں، تیار مصنوعی اجزاء، وغیرہ کی پروسیپ کے لئے مناسب ہے.
The سی این سی ہلکا بینڈر مشین 4 ~ 12mm سٹیل بار اور 5 ~ 10 ملی میٹر کی ڈبل لائن قطر کی واحد لائن قطر پروسیسنگ کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں. اس کے علاوہ، سی این سی ہلکا بینڈر مشین پیداوار کے کئی بار کے بعد بہتر ہوا ہے، اور سی این سی ہلکی بینڈر مشین اصل سٹیل پروسیسنگ اور پیداوار کی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے. تفصیلات تلاش کرنے اور عملی مسائل کو حل کرنے کا مظاہرہ کرتے ہیں.
کے فوائد سی این سی ہلکا بینڈر مشین
1. اس میں سیدھی پہیوں کے دو سیٹ ہوتے ہیں جو عمودی طور پر اور عمودی طور پر ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے. 4 کرشن پہیوں کے ساتھ مشترکہ سی این سی ریڑھ کڑا بینڈر مشین اور یہ درآمد شدہ سومو موٹر کی طرف سے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ اس کو یقینی بنایا جائے کہ سٹیل کی بار کو بہتر صحت سے متعلق حاصل ہو.
2. موڑنے اور قابو پانے کے طریقہ کار: سی این سی ہلکا بینڈر مشین درآمد کارو موٹر کی طرف سے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، موڑنے والے بازو کو تیز رفتار اور ٹیلسکوپ تیز رفتار سے روک سکتا ہے، اور سٹیل کی بار کے موڑنے والی صحت سے متعلق کو یقینی بنانے کے لئے تیز رفتار پر کڑھائی کا عمل مکمل کر سکتا ہے.
3. کنٹرول سسٹم: سی این سی ہلکا بینڈر مشین اعلی وشوسنییتا کے ساتھ غیر ملکی بالغ کنٹرول سسٹم کو اپنایا. کنٹرول سسٹم میں غلطی کی شناخت اور الارم کے افعال ہیں. |
المقال: سيطر الجيش العراقي بالكامل على كل حقول النفط في كركوك، بحسب بيان صادر عن وزير النفط العراقي جابر اللعيبي.
وقال اللعيبي إن العراق يعتزم التعاقد مع شركة نفط أجنبية لمضاعفة قدرة حقول نفط شمال كركوك الإنتاجية لتصل لأكثر من مليون برميل يوميا.
وحذر وزير النفط العراقي السلطات الكردية من إغلاق خط أنابيب تصدير نفط كركوك، مشيرا إلى أنها ستواجه في هذه الحالة إجراء قانونيا.
وكانت تقارير أشارت في وقت سابق إلى أن القوات العراقية سيطرت على حقلي باي حسن وآفانا في شمال غربي كركوك الثلاثاء بعد السيطرة على حقول بابا غرغر وغامبور وخاباز الاثنين.
وقال مسؤولون في قطاع النفط في بغداد إن كل الحقول تعمل بشكل طبيعي.
ونسبت وكالة رويترز للأنباء لمصادر أمنية عراقية القول إن القوات العراقية تستعد للسيطرة على منطقة خانقين التي يوجد بها حقل نفطي صغير.
وفي غضون ذلك، اتهم متحدث باسم قوات البيشمركة القوات العراقية بارتكاب “فظائع” في كركوك، مشيرا إلى أن قواته “تعرضت للخيانة”.
ويأتي ذلك بعد ثلاثة أسابيع من إجراء استفتاء بشأن انفصال كردستان العراق.
وذكر تليفزيون راداو، الذي يتخذ من أربيل مقرا له، أن رئيس إقليم كردستان العراق مسعود برزاني يعتزم إلقاء بيان في وقت لاحق يحث فيه الفصائل الكردية على تجنب “الحرب الأهلية”.
بي بي سي |
Article: On Thursday night, the northern lights filled the skies with vivid pink hues. Photographs of the stunning natural phenomenon, commonly referred to as the aurora borealis, were taken all around England.
The lights could be seen as far south as London, Kent and East Anglia.
Prof. Jim Wild, 49, of Lancaster, observed the northern lights from his backyard. The professor at Lancaster University, who studies auroras and space weather, stated: "My research focuses on the physics of the connections between the sun and the Earth."
“Over the years I’ve been to the Arctic Circle several times to make measurements of the aurora, but it’s really special to see the northern lights from your back garden with your whole family.”
The Met Office said relatively clear skies were forecast for much of the UK, creating a “decent chance of visibility”.
A spokesperson for the forecaster said there had been “more space weather events in recent months”, including the northern lights, because the sun was nearing the peak of its solar cycle.
The auroras, which are most commonly seen over high polar latitudes but can spread south, are chiefly influenced by geomagnetic storms that originate from activity on the sun.
The sun has a cycle of about 11 years. Peak sunspot activity on the surface of the sun is referred to as solar maximum.
Sunspots give the potential for Earth-directed releases of large bursts of energy called coronal mass ejections, which can lead to aurora visibility.
Aurora displays occur when charged particles collide with gases in the Earth’s atmosphere around the magnetic poles. As they collide, light is emitted at various wavelengths, creating colourful displays in the sky. |
المقال: جوبيه: أيام النظام السوري معدودة
قال وزير الخارجية الفرنسي آلان جوبيه إن أيام النظام السوري باتت معدودة، وذلك عقب فرض جامعة الدول العربية عقوبات اقتصادية على سوريا، اعتبرتها بريطانيا "خطوة لإنهاء صمت الأمم المتحدة"، وتعهدت تركيا بالالتزام بها، بينما نددت بها دمشق ووصفتها بالأمر المؤسف.
وقال جوبيه في تصريحات إذاعية له اليوم "إن أيام النظام باتت معدودة فهو في عزلة تامة اليوم".
وأضاف أن الأمور تتقدم ببطء، لكن هناك تقدما منذ اتخاذ الجامعة العربية -التي تتمتع بدور ملموس- قرارا بفرض مجموعة من العقوبات ستزيد من عزلة النظام السوري.
وعبر جوبيه عن أمله ألا يتم استبعاد فكرة إقامة ممرات إنسانية آمنة لأنها ضرورية، مشيرا إلى أنه سبق وأقيمت مثل هذه الممرات في أماكن أخرى وهي السبيل الوحيد للتخفيف على المدى القصير من معاناة المدنيين السوريين.
وأشار إلى أنه لا علم لديه برفض الأمم المتحدة للاقتراح، قائلا "إنه طلب قدمه المجلس الوطني السوري وليس فكرة تقدمت أنا بها"، مذكرا بأنه طلب من المنظمة الدولية والجامعة العربية درس الاقتراح.
وكانت مسؤولة العمليات الإنسانية في الأمم المتحدة فاليري آموس أعلنت في بيان أن 1.5 مليون سوري بحاجة إلى مساعدات غذائية، لكنها رفضت إقامة ممرات إنسانية.
(الفرنسية-أرشيف)
من جهته قال وزير الخارجية البريطاني وليام هيغ تعليقا على قرار الجامعة "إن هذا القرار غير المسبوق بفرض عقوبات يظهر أنه لن يتم تجاهل إخفاق النظام المتكرر بتنفيذ وعوده، وإن هؤلاء الذين يرتكبون تلك الانتهاكات المروعة سوف يحاسبون".
وأضاف الوزير البريطاني أن بلاده تأمل أن تساعد هذه الخطوة على إنهاء ما وصفه بـ"صمت الأمم المتحدة على الأعمال الوحشية المستمرة التي تحدث في سوريا" بعد أن أحبطت روسيا والصين جهودا غربية لإجازة قرار في مجلس الأمن الدولي بشأن سوريا.
وقال هيغ إن بلاده ترحب بالتزام الجامعة العربية بالتواصل مع الأمين العام للأمم المتحدة في أقرب فرصة لكسب تأييد الأمم المتحدة لمعالجة الوضع في سوريا.
روسيا والصين
يذكر أن بريطانيا استبعدت مرارا شن هجوم عسكري على سوريا، وقال دبلوماسي غربي إن بإمكان الرئيس السوري بشار الأسد الآن الاعتماد على دعم الصين وروسيا في الأمم المتحدة، ولكن الدولتين قد تغيران مواقفهما إذا زاد الأسد من القمع وإذا شنت الجامعة العربية حملة للتدخل الدولي.
وتحظى الصين وروسيا بامتيازات تنقيب عن النفط في سوريا، وتملك موسكو أيضا قاعدة بحرية غير مستخدمة في الأغلب في سوريا، كما أن لها مستشارين عسكريين في الجيش السوري.
ورجح الدبلوماسي أن تفقد العقوبات الأسد الدعم بين من ينتظرون في سوريا كي يروا ما إن كان بإمكانه تغيير دفة الأمور مثل التجار الذين قد يرون الآن نشاطهم يتلقى مزيدا من الضربات.
أما وزير الخارجية التركي أحمد داود أوغلو فصرح أمس -على هامش اجتماع القاهرة الذي دعيت إليه بلاده- بأن تركيا تدعم القرارات والإجراءات التي اتخذتها الجامعة العربية ضد سوريا.
وأضاف "لا أحد يمكن أن يتوقع أن تبقى تركيا والجامعة العربية صامتتين على قتل المدنيين وعلى قمع النظام السوري المتزايد للأبرياء".
قرار مؤسف
وفي أول تعليق رسمي سوري على العقوبات غير المسبوقة التي فرضتها الجامعة قال وزير الاقتصاد السوري محمد نضال الشعار إن قرار الجامعة مؤسف.
وأضاف الوزير السوري -في تصريحات نقلتها عنه جريدة "السفير" اللبنانية اليوم- أن هذه العقوبات ستؤذي كل مواطن عربي يتعامل مع سوريا، إضافة إلى المواطن السوري.
وذكر أن قطع العلاقات مع المصرف المركزي سيضر بالمواطن، "لأن المصارف المركزية في كل العالم هي وكلاء للمواطنين وليس للأنظمة، وهذا هو الحال في سوريا". ووصف القرار العربي بأنه سياسي، وسابقة خطيرة ستلقي بتبعاتها على المواطن في النهاية.
وقال الشعار "إن السلبيات ستكون متبادلة مع الدول العربية التي لديها نمط متشابه من الاستهلاك، سيتفكك بسبب القرار المذكور. ولا بديل لسوريا سوى تقوية الداخل، خصوصا أن لدى سوريا اكتفاءً ذاتياً غير موجود في أي بلد عربي". |
مضمون: ضلع مردان سے پولیو کا خاتمہ اولین ترجیح ،یہ صحت کا معاملہ ہے سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ،ڈپٹی کمشنر مردان محمد عثمان محسو
جمعرات مئی 21:04
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مئی2018ء) ڈپٹی کمشنر مردان محمد عثمان محسود نے کہا ہے کہ ضلع مردان سے پولیو کا خاتمہ اولین ترجیح ہے کیونکہ یہ صحت کا معاملہ ہے اور انسانی صحت پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ۔ وہ اپنے دفتر میں DPECمیٹنگ کی صدارت کررہے تھے ۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مردان، اسسٹنٹ کمشنر ز مردان و تخت بھائی، ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر مردان، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مردان، اور DPCRسٹاف نے شرکت کی ۔
(جاری ہے)
ڈپٹی کمشنر مردان نے تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ اس مہم کے دوران کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔ تاکہ کوئی بھی بچہ پولیو کے قطرے پلانے سے نہ رہ جائے۔ دریں اثناء ڈپٹی کمشنر مردان محمد عثمان محسود نے منیجر سروس ڈیلیوری سنٹر مردان شفیق خان کے ہمراہ ضلع مردان کے جنرل ریکارڈ روم کا دورہ کیا اور وہاں پر جاری ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا جائزہ لیا۔ منیجر سروس ڈیلیوری سنٹر مردان شفیق خان نے ڈپٹی کمشنر کو جاری عمل کے بارے میں بریفنگ دی جس پر ڈپٹی کمشنر نے تمام عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تمام سٹاف کے محنت و کوششوں کو سراہا۔
UrduPoint Network is the largest independent online media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News |
مضمون: یوم دفاع ہمارے ملی اتحاد و یک جہتی کا بہترین عکاس ہے، وزیراعظم عمران خان کا پیغام
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یوم دفاع ہمارے ملی اتحاد و یکجہتی کا بہترین عکاس ہے، شہداء اور غازیوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔
یہ بات انہوں نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی، وزیر اعظم نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
افواج پاکستان کی قربانیوں سےمادر وطن کے استحکام کو مزید دوام ملا”ہمیں پیار ہے پاکستان سے” کا عنوان قوم کی امنگوں کا ترجمان ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف بچوں، جوانوں،بوڑھوں اور خواتین نے قربانیاں دیں، شہداء اور غازیوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں، شہداء اور غازیوں نے مادروطن کے دفاع کا فریضہ بخوبی انجام دیا۔
دہشت گردی کے خاتمےمیں افواج پاکستان کی جرأت کو سراہتا ہوں، پاک فوج کی ملک میں جمہوریت اور عالمی امن کیلئے کوششیں لائق تحسین ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمسایوں سمیت پوری دنیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، دنیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی روک تھام کیلئے کردار ادا کرے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل امن کیلئے ناگزیر ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم اپنی افواج سے مل کر وطن کی حفاظت کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے، قومی مسائل کامقابلہ ایمان، اتحاد اور تنظیم پر کار بند رہ کر کریں گے، آیئے مل کر محنت اور لگن سے ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئےجدوجہد جاری رہے گی،
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر شہداء غازیوں اور ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں اور قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان کی فلاح و بہبود میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے، دہشت گردی کے منطقی انجام تک بھر پور جدوجہد جاری رکھیں گے۔ |
المقال: ضمن دورها الرائد في تفعيل المسؤولية المجتمعية والذي يلتقي مع رؤية الجمعية في بناء شراكات مجتمعية فاعلة، قدمت شركة “أرامكو السعودية” تبرعاً مالياً لجمعية البر الخيرية بمحافظة خليص بقيمة 200 ألف ريال ، وذلك لدعم مشروع الأجهزة الكهربائية بالجمعية .
وقد تقدمت “بر خليص” بجزيل الشكر والثناء لـ “أرامكو السعودية” على تبرعها السخي ، سائلين الله أن يجزيهم خير الجزاء وأن يجعل ما يقدمون في ميزان حسناتهم. |
مضمون: بھارتی حکام نے آگرہ میں واقع مشہور تاریخی عمارت تاج محل میں نصب ایک تاریخی فانوس کے ٹوٹنے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
60 کلوگرام وزنی فانوس تاج محل کی داخلی دروازے ’شاہی گیٹ‘ پر نصب تھا جو اس ہفتے کے آغاز میں گر کر ٹوٹ گیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک ملازم دو میٹر بلند فانوس کی صفائی کر رہا تھا جس وقت وہ نیچے گرا۔
فانوس گرنے سے وہاں موجود سیاحوں میں افراتفری پھیل گئی لیکن اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔
تاج محل میں کام کرنے والے ٹور گائیڈز نے حکام پر غفلت کا الزام لگایا ہے، لیکن واقعے کی تحقیقات کرنے والے ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ فانوس بوسیدہ ہونے کے باعث گرا ہے ۔
فانوس سابق برطانوی وائسرائے لارڈ کرزن نے 1905ء میں تاج محل میں نصب کرنے کے لیے تحفے میں دیا تھا۔
بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
آرکیالوجی سروے آف انڈیا یعنی اے ایس آئی کے سینیئر اہلکار ڈاکٹر بھون وکرم سنگھ کا کہنا ہے کہ فانوس کو زنجیروں کی مدد لٹکایا گیا تھا اور اس واقعے کی وہ ذاتی طور پر تحقیقات کر رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ فانوس کی حالت کا جائزہ لینے کے بعد ہی اسے دوبارہ نصب کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *
Sign me up for the newsletter!
میری ویب سائٹ کیسی ہے؟
نتائج دیکھیں
تمام درج مواد روزنامہ اردو کی املاک ہے اور اجازت کے بغیر نقل پبلیشر کی کاپی رائٹ کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا |
المقال: الثقافة في جذروها اللغوية مرتبطة بالدين، ففي اللغة الفرنسية مثلا تأتي كلمة culture “ثقافة” مشتقة من كلمة culte “عبادة”، ذلك أن الثقافة بتعريفها تركز على الجوانب الغير مادية في حياة الانسان ، كمفاهيم التضحية و الصدق و الاعمال التي يتجرد فيها الانسان من مصلحته الشخصية ، و لهذا كان للشعراء و الادباء و الفنانين و المتخصصين في العلوم الدينية مواقف متشابهة من قضايا الانسان و المجتمع، فهم دائما ينتصرون للقيم و يدعون إلى السمو ، في حين ينزع علماء الاجتماع و النفس و العلوم التجريبية إلى تحقيق المصلحة و الاعتماد على الحقائق البيولوجية في الانسان، و على القوانين الرياضية و الفيزيائية.
علوم الارض و المادة تركز على الوسائل لتحقيق المصلحة ، و على تدريب الانسان ليكون كفئا في الوصول إليها بغض النظر عن الهدف، في حين تعطي علوم الدين للإنسان الاهداف و الغايات و القيم ،أي أنها تعطي معنى لسعيه في الحياة.
و يشكل هذان الجانبان ثنائية الانسان ، فهو من ناحية له أشواق روحية و تطلعات سامية ، تعبر عن نفسها في الحياة من خلال التضحية و حسن الخلق و أنواع العبادات ، في حين له احتياجات بيولوجية و مادية لا ينبغي إغفالها .
هذه الثنائية تطبع حياة الانسان دائما ، فهو له نزعة فردية و له نزعة جماعية ، نزعة للتفرد و نزعة للإندماج، نزعة للتفكير في المصلحة القريبة ، و أخرى للتفكير في المصير و الاسئلة الكبرى، و في ثقافتنا الاسلامية يعبر عن هذا التوازن في الدعوة للتوازن بين الدنيا و الاخرة الذي ينبغي أن يطبع حياة المسلم . ” إعمل لدنياك كأنك تعيش أبدا و اعمل لأخرتك كأنك تموت غدا “
” أنتم أعلم بأمور دنياكم ” تضع قاعدة للاستفادة من كل المنتج البشري في المجال المادي و الدنيوي، في حين يقوم الركن الثاني للشخصية المسلمة على الاتصال بعلوم الاخلاق و الشرع الذي يعطي معنى و حياة لهذا الاستفادة و يدفعها إلى أن تكون عنصر خير و صلاح في المجتمع.
إن تكوين الإنسان العامل في المجال التطوعي شأن شأن التكوين عموما في هذا العصر لابد أن يقوم على هذين الركنين و ان يطبعه هذا التوازن :
الركن المادي : أي علوم الادارة و التسيير و تقنيات العمل الجمعوي و ما يتصل بها مهارات. و هي مسائل عامة مشتركة بين البشر.
الركن الثقافي : أي القيم و الاخلاق و ما يتصل من علوم الشريعة و القانون. و هي مسائل تتجلى فيها الخصوصية.
هذه الرؤية هي التي تحكم فلسفة التكوين في الجمعية ، و من الطبيعي أن تختلف وسائل كل ركن ، ففي حين يقوم التكوين في الركن الاول على الدورات التدريبية المركزة و على الممارسة الميدانية في الانشطة الاجتماعية و الصحية . فلا غنى عن الممارسة و التدريب لاكتساب المهارات.
في حين يقوم التكوين في الركن الثاني على وسائل متنوعة منها : القدوة الاخلاقية ،و لقاء الشخصيات الملهمة ، من العلماء أو المثقفين أو العاملين في فضاء العمل العام في المغرب عموما. كما يقوم أيضا على تنمية حس المطالعة و البرامج الثقافية الفضفاضة النابعة من الثوابت و الخصوصيات ، و على تنظيم الرحلات الثقافية للمدن المغربية القديمة التي تجمع بين الفائدة و المتعة ، و تسمح بالاتصال بعمقنا التاريخي و توسيع الافاق الوجدانية و الفكرية لأعضاء الجمعية .
مسؤول اللجنة الثقافية
د. ياسين أفقير |
مضمون: اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو وزیر اعظم کے معاونین خصوصی (ایس اے پی ایم ایس) کو وزرائے مملکت کا درجہ دے دیا۔
جن ایس اے پی ایمز کو وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے ان میں پی ایم ایل این کے افتخار احمد، مہر ارشاد احمد خان، پی پی پی کے رضا ربانی کھر، مہیش کمار، فیصل کریم کنڈی اور سردار سلیم حیدر شامل ہیں۔
وزیراعظم نے تسنیم احمد قریشی، سردار شاہ جہاں، محمد علی شاہ اور ملک نعمان لغاری کو بھی وزیر مملکت کا درجہ دیا۔ کابینہ ڈویژن نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ |
مضمون: رویش کمار
آج کل آپ آفس آف پرافٹ کا تنازع خوب سنتے ہوں گے. خبر ہے کہ الیکشن کمیشن نے عام آدمی پارٹی کے 21 اراکین اسمبلی کو 14 جولائی کو اپنا موقف رکھنے کے لئے بلایا ہے. اگر الیکشن کمیشن نے انہیں مجرم پایا تو ان کی رکنیت منسوخ ہو سکتی ہے. یہ معاملہ دہلی میں عام آدمی پارٹی بمقابلہ بھارتیہ جنتا پارٹی بمقابلہ کانگریس پارٹی بنا ہوا ہے. الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد اس پر ہندوستان کے صدر فیصلہ لیں گے. صدر اس معاملے میں مرکزی کابینہ سے رائے نہیں لیتے ہیں. اس معاملے میں الیکشن کمیشن ہی اپنی رپورٹ بھیج سکتا ہے. آئین کی تمام تشریحات کے مطابق آفس آف پرافٹ کے معاملے میں قانونی طور پر مرکزی حکومت یا کابینہ کا کوئی رول نہیں ہے. عام آدمی پارٹی نے ایک قانون بنا کر صدر کو بھیجا تھا لیکن صدر نے منظوری نہیں دی. اب یہ معاملہ دہلی حکومت کے اوپر تلوار کی طرح لٹک رہا ہے. اس تنازع کے ذریعہ ہمارے آپ کے لئے پھر سے سمجھنے کا موقع ہے کہ آئین میں منتخب نمائندے کا کس طرح سے تصور کیا گیا ہے تاکہ وہ حکومت سے آزاد رہے اور اپنے علاقے کے عوام کے تئیں ذمہ دار رہے.
ہم اور آپ جب بھی کسی رکن پارلیمنٹ یا رکن اسمبلی کو دیکھتے ہیں تو ہمیشہ اسے حکمراں نواز یا اپوزیشن کے نمائندے کے طور پر دیکھتے ہیں. لیکن لوک سبھا یا ودھان سبھا اپنے اراکین کو حکومت کے نمائندے کے طور پر نہیں دیکھتی ہے. ایوان کا تصور اس پر مبنی ہے کہ رکن اسمبلی یا پارلیمنٹ اس کے اندر عوام کی آواز ہیں. ایوان میں جو رکن وزیر ہیں صرف انھیں ہی حکومت کی آواز یا نمائندہ سمجھا جاتا ہے. آئین نے ایسا مانا ہے کہ رکن اسمبلی یا پارلیمنٹ حکومت کے کسی بھی قسم کے زیراثر نہ آئے. اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسا عہدہ قبول نہ کرے جہاں سے اسے تنخواہ وغیرہ کی سہولت ملے، جس سے اس کے اقتدار میں حصہ دار ہونے کا موقع ملے اور جو حکومت کے براہ راست تحفظ میں آ جائے جس پر حکومت کا بس چلے. ایسا اس لئے کیا گیا ہے کہ ایوان میں رکن اسمبلی یا پارلیمنٹ صرف عوام کی نمائندگی کریں. حکومت کے پاس کئی طرح کے عہدے ہوتے ہیں. وہ ہر عہدے پر اپنے اراکین پارلیمنٹ کو بٹھا سکتی ہے، اراکین اسمبلی کو دے سکتی ہے. اگر ایسا ہوا تو ایوان میں حکومت کی نمائندگی بڑھ جائے گی اور ایوان میں عوام کی نمائندگی گھٹ جائے گی. توجہ ركھيےگا کہ ایوان کے ہی رکن وزیر ہوتے ہیں جن کی کچھ مخصوص تعداد ہوتی ہے. مگر سارے رکن، وزیر یا چیئرمین نہ ہو جائیں اس کے لئے ہی آفس آف پرافٹ کا تصور کیا گیا ہے تاکہ ان کی رکنیت منسوخ کی جا سکے. آئین ساز سمجھتے تھے کہ اگر رکن اسمبلی یا پارلیمنٹ حکومت کے زیراثر یا زیر تحفظ آ گئے تو وہ آزاد نہیں رہ پائیں گے. ایوان کے اندر رکن کو بغیر کسی کے دباو کے آنا چاہئے.
یہ مثالی نظام ہے. عملی نظام کچھ اور ہے. پیسے لے کر سوال پوچھنے کے الزام میں ہمارے منتخب نمائندوں نے رکنیت گنوانے کی تاریخ بنائی ہے. پارٹی کا نام لینے سے کوئی فائدہ نہیں. آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ راجیہ سبھا کے انتخابات میں رکن اسمبلی کس طرح دولت کے زیراثر اپنا ووٹ ادھر سے ادھر کر رہے ہیں. کچھ لوگ انتخابات میں پارٹی کی خدمت کر دیتے ہیں پھر وہ راجیہ سبھا سے لے کر ودھان پریشد میں آ جاتے ہیں. پہلے پارٹی کو اپنے پرافٹ میں سے کچھ دیتے ہیں پھر اس پارٹی کی حکومت سے آفس لے لیتے ہیں. ایسے رکن کو آپ عہدہ دیں یا نہ دیں، کیا کسی بھی طرح سے آپ آفس آف پرافٹ کی اخلاقیات سے آزاد رکھ سکتے ہیں. کئی جماعتوں نے ایسے اراکین کو ایوان میں بھیجا ہے جو بغیر آفس آف پرافٹ لئے حکومت کو بھی متاثر کر رہے ہیں اور ایوان کے اندر پالیسی سازی پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں.
21 اگست، 1954 کو لوک سبھا کے پہلے اسپیکر جی وی ماولنكر صاحب نے راجیہ سبھا کے چیئرمین سے مشورہ کرکے آفس آف پرافٹ کے لئے ایک کمیٹی بنائی. اس کمیٹی کے صدر تھے پنڈت ٹھاکر داس بھارگو جن کی وجہ سے اسے بھارگو کمیٹی کے نام سے جانا جاتا ہے. بھارگو صاحب ہسار کے رکن پارلیمنٹ تھے. کمیٹی نے تجویز دی کہ ایک تفصیلی بل لا کر صاف کیا جائے کہ کون سا عہدہ فائدہ کا عہدہ ہے اور کون سا فائدہ کا عہدہ نہیں ہے. دھیان رہے یہ کام حکومت نہیں کرتی ہے بلکہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کرتی ہے. تب سے لے کر ہر لوک سبھا کے دوران مشترکہ کمیٹی بنتی ہے اور فائدے کے عہدے کی وضاحت کی جاتی ہے. جو رکن فائدہ کا عہدہ قبول کرتے ہیں ان کی رکنیت چلی جاتی ہے. حکومت عوامی اداروں کو حکم بھی دیتی ہے کہ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ ان کی کمیٹی کا رکن ہے تو اسے کسی بھی قسم کی تنخواہ نہ دی جائے.
پارلیمنٹ یا اسمبلی کے اراکین کی آزادی کا کتنا خوب صورت تصور کیا گیا ہے. جان بوجھ کر تصور کہا کیونکہ جو کہا گیا ہے کیا وہ ہو بہو: احساس ہوا ہے یا ہو رہا ہے؟ جیسے کسی بل پر ووٹنگ سے پہلے ایوان احاطے میں ہی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں اجتماعی فیصلہ لے لیا جاتا ہے. رکن پارلیمنٹ یا رکن اسمبلی پارٹی لائن سے مختلف نہیں بولتے. رکن اجتماعی فیصلے کے ساتھ جائیں اس لئے وہیپ لگا دیا جاتا ہے. اس لیے آفس آف پرافٹ کی اصل روح کہاں تک لاگو ہے اسے آپ سمجھ بھی لیں گے تو کچھ نہیں کر پائیں گے. سیاسی نظام آپ کے سمجھ جانے سے نہیں بدلتا ہے. سیاست آپ کو ہی بدل دیتی ہے.
ضروری ہے کہ ہم آفس اور پرافٹ کی تعریف کو سمجھیں. آفس وہ سرکاری محکمہ ہے جس کے ذریعہ آپ معاشرے کے لئے کام کرتے ہیں. اس کے بدلے تنخواہ اور دیگر الاؤنس ملتے ہیں. سفر الاؤنس یا کچھ خرچ اس میں شامل نہیں ہیں. پیسے کا لین دین ہونا اس کے مرکز میں ہے. ہر عہدہ آفس آف پرافٹ کے دائرے میں نہیں آتا ہے. ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ کوئی حکومت اپنے اراکین اسمبلی یا اراکین پارلیمنٹ کو عہدے دے کر اس پر کس حد تک اپنا اثر قائم کرتی ہے. پی ڈی ٹی آچاریہ کی ایڈیٹیڈ کتاب کے مطابق سپریم کورٹ نے آفس آف پرافٹ کا تعین کرنے کے لئے کچھ ٹیسٹ مقرر کئے ہیں. پہلے ٹیسٹ ہوتا ہے کہ آفس ہے یا نہیں. پھر ٹیسٹ ہوتا ہے کہ پرافٹ ہوا یا نہیں. سب سے بڑا ٹیسٹ اس بات کو لے کر ہوتا ہے کہ کیا حکومت تقرری کرتی ہے. یہ دیکھا جائے گا کہ حکومت رکن اسمبلی کے باس کی طرح کام تو نہیں کرتی یعنی اسے اس کے عہدے سے برخاست کر سکتی ہے، ہٹا سکتی ہے اور کام پر کنٹرول رکھ سکتی ہے. کیا حکومت اسے تنخواہ وغیرہ مالی ادائیگی کرتی ہے. اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری آفس ہوتا ہے یا نہیں. اس کے بعد پرافٹ کا ٹیسٹ ہوتا ہے. پانڈچیري کے میئر کے عہدے پر رکن اسمبلی کی تقرری ہوئی. الیکشن کمیشن نے آفس آف پرافٹ مانا کیونکہ کئی طرح کے الاؤنس ملتے تھے. مگر اسے نہیں مانا گیا کیونکہ میئر کا عہدہ حکومت کے کنٹرول میں نہیں آتا ہے. اس لئے اس کی کوئی ایک تشریح نہیں نظر آتی ہے.
اب آتے ہیں عام آدمی پارٹی کے 21 اراکین اسمبلی کو پارلیمانی سیکرٹری بنانے کے معاملے پر. بعد میں دہلی اسمبلی نے ایک بل بھی پاس کرکے قانون دیا کہ وزیر اعلی اور وزراء کے پارلیمانی سیکرٹری کا عہدہ قبول کرنے پر ان کی رکنیت نہیں جائے گی، کیونکہ یہ فائدے کے عہدے نہیں ہیں. اسمبلی نے اسے پاس کر دیا مگر صدر نے منظوری نہیں دی. یہ بھی ایک مسئلہ ہے. کیا صدر نے قطعی طور سے لوٹا دیا یا اب بھی ان خدشات کو دور کرکے نائب گورنر دوبارہ بھیج سکتے ہیں. 2006 میں بھی ایسا معاملہ ہوا تھا. تب دہلی میں شیلا دکشت نے کانگریس کے 19 اراکین اسمبلی کو کئی طرح کے عہدے دیے تھے. پارلیمانی سیکرٹری سے لے کر Trans-Yamuna Area Development Board کے چیئرمین، وائس چیئرمین، دیہی ترقی بورڈ وغیرہ. تقرری کے بعد الیکشن کمیشن نے ان 19 اراکین اسمبلی کو آفس آف پرافٹ کا نوٹس بھیج دیا. شیلا دکشت اپنی حکومت بچانے کے لئے ایک بل لے آئیں اور 14 دفاتر کو آفس آف پرافٹ کی فہرست سے باہر کر دیا. شیلا دکشت نے کہا تھا کہ میری حکومت بچانا میرا حق ہے، ہم آئینی طور پر ایسا کر رہے ہیں. ایسے ہی بل چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ میں پاس کئے گئے ہیں. صدر کلام نے 31 مئی 2006 کو شیلا کا یہ بل واپس کر دیا تھا. شیلا دکشت نے دوبارہ بھیجا اور صدر نے منظوری دے دی.
تب مرکز اور دہلی میں ایک ہی پارٹی کی حکومت تھی. اب صورت حال مختلف ہے. عام آدمی پارٹی تو کانگریس کلچر کے خلاف نئی سیاست کرنے آئی تھی. اتنے اراکین اسمبلی کو پارلیمانی سیکرٹری بنانے کی کیا ضرورت تھی یا وہ کام کیوں کیا جو شیلا دکشت کر چکی تھیں. بی جے پی نے اس وقت بھی مخالفت کی تھی اب بھی مخالفت کر رہی ہے. رکن اسمبلی میناکشی لیکھی نے پریس کانفرنس کرکے کہا تھا کہ دہلی کا خصوصی آئینی نظام ہے. یہ ریاست نہیں، ایک شہر ہے. اس شہر میں صرف 7 وزیر ہو سکتے ہیں اور 7 کے اوپر 21 سیکرٹری لگائے جاتے ہیں. 21 ایم ایل اے کی جو تقرری ہوئی ہے، وہ غیر قانونی ہے. قانون میں اس کا کوئی نظام ہی نہیں ہے. پارلیمانی سیکرٹری عاملہ کا حصہ ہے. آپ اس ڈھانچے کو کنٹرول کر سکتے ہیں. اس لئے یہ فائدہ کا عہدہ ہوتا ہے. بھلے آپ کوئی تنخواہ نہ لے رہے ہوں.
پارلیمانی سیکرٹری کیوں بنائے جاتے ہیں، کیوں کہ قانون وزراء کی تعداد اسمبلی کے اراکین کی تعداد کا 15 فیصد ہی ہو سکتا ہے. دہلی میں یہ 10 فیصد ہے. یہ اس لئے کیا گیا ہے کہ وزراء کی تعداد زیادہ نہ ہو جائے اور حکومت پر بوجھ نہ پڑے. لیکن آپ دیکھتے ہیں کہ تمام ریاستوں میں ریاستی وزیر کا درجہ بانٹ دیا جاتا ہے. گاڑی، گارڈز لے کر ودھایک جی علاقے میں فلیش کرتے رہتے ہیں. بہت سے لوگوں کو سیکرٹری وغیرہ بنا دیا جاتا ہے. ہریانہ میں 13 وزراء ہیں مگر وہاں 4 اہم پارلیمانی سیکرٹری ہیں. راجستھان میں بھی 5 اراکین اسمبلی کو پارلیمانی سیکرٹری بنایا گیا ہے. گجرات میں بھی 5 پارلیمانی سیکرٹری ہیں.
پچھلی حکومت میں ممتا بنرجی نے 24 اراکین اسمبلی کو پارلیمانی سیکرٹری بنا دیا تھا. وہ اس کے لئے قانون بھی لے کر آئیں، لیکن 2013 میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر ہوئی. کلکتہ ہائی کورٹ نے ممتا بنرجی کے اس قانون کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر دیا اور 24 اراکین اسمبلی کی تقرری منسوخ کر دی. لیکن ان کی رکنیت نہیں گئی. جب کہ یہ رکن اسمبلی پارلیمانی سیکرٹری رہ چکی تھیں. 2006 میں چھتیس گڑھ حکومت نے پروینشن آف ڈسكوالفیكیشن امینڈمنٹ بل لا کر 90 عہدوں کو آفس آف پرافٹ سے خارج کر دیا. اب دہلی میں ہنگامہ ہوا تو چھتیس گڑھ میں اجیت جوگی نے مطالبہ شروع کر دیا ہے کہ ان 11 پارلیمانی سیکرٹریوں کو ہٹایا جائے جسے بی جے پی حکومت نے مقرر کئے ہیں. کانگریس اسے لے کر بی جے پی پر دوہرے معیار کا الزام لگا رہی ہے جب کہ 2006 میں دہلی میں ہی اس کی حکومت ایسا کر چکی ہے.
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔) |
مضمون: اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر مشاہداللہ خان کا کہنا ہے کہ پوری قوم جانتی ہے کہ وزیراعظم اور شریف خاندان کے ہاتھ صاف ہیں جب کہ جے آئی ٹی کے معاملے پر حکومت برداشت کا اعلیٰ مظاہرہ کر رہی ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا ہے اور وزیراعظم نواز شریف نے پہلے ہی روز کہہ دیا تھا کہ تمام ادارے جے آئی ٹی سے تعاون کریں، حکومت کو سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے اور پاناما کی جے آئی ٹی سے بڑی امیدیں ہیں، تحریری طور پر جے آئی ٹی پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا لیکن انصاف ایسا ہو جو سب کو نظر آئے، ایک جے آئی ٹی کا رکن سیاسی رہنما کا رشتہ دار ہے، انتقام کو ذہن سے نکالنے سے ہی ملک ترقی کرے گا، اگر کسی کے ذہن میں انتقام ہے تو اس کو نکال لے۔ ان کا کہنا تھا کہ سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے لوگوں کا بھی احتساب ہونا چاہیئے، عمران خان کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں، ان کا اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کا بھی احتساب ہونا چاہیئے۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف اور شریف خاندان کے ہاتھ صاف ہیں، مشرف دور میں بھی شریف خاندان کے احتساب کی کوشش کی گئی، حسین اور حسن نواز 3 ماہ تک سول لائنز جیل میں بند رہے اور ان کا کھانا پینا بھی بند کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود انتقامی سیاست نہیں کی گئی جب کہ عمران خان سے صرف 6 روز تک بنی گالہ چھینا گیا تو ان کی عقل ٹھکانے آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف پاکستان کی ترقی کی علامت ہیں اور بین الاقوامی ادارے پاکستان کی ترقی کا اعتراف بھی کر رہے ہیں، وزراعظم نواز شریف نے ملک اور اداروں کی خاطر تکالیف برداشت کیں جب کہ عمران خان نے اس ملک میں جمہوریت کی قبر بنائی ہے، انہیں صرف اداروں کو گالیاں اور دھمکیاں دینا آتا ہے، کوئی ان کو سمجھانے والا نہیں کہ کپتان صاحب یہ کرکٹ نہیں ہے۔ |
مضمون: رواں ماہ گنا بیلنے کا سیزن شروع ہونے اور چینی کی نئی بمپر پیداوار کے باعث ہفتے کو چینی کی ایکس مل قیمت 4 روپے
گھٹ کر 100 روپے کی سطح پر آگئی۔چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لئے کئے جانے والے حکومتی اقدامات کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ رواں ماہ شوگر ملز کی جانب سے گنے کی کرشنگ شروع کئے جانے اور چینی کی نئی بمپر پیداوار کے باعث چینی کی ایکس مل قیمت 4 روپے گھٹ کر 100 روپے کی سطح پر آگئی ہے۔ کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی تھوک قیمت 4 روپے گھٹ کر 102 روپے ہوگئی ہے تاہم خوردہ مارکیٹوں میں فی کلوگرام چینی 110 سے 115روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ملک میں چینی کی سالانہ پیداوار کا حجم 69لاکھ ٹن ہے جبکہ کھپت کا حجم 59 لاکھ ٹن ہے لیکن رواں سال تقریبا 10لاکھ ٹن کے اضافے کے ساتھ ملک میں 79لاکھ ٹن کی پیداوار متوقع ہے۔واضح رہے کہ ملک میں پیدا ہونے چینی گھریلو صارفین کے مقابلے میں ایک بڑی مقدار کنفیکشنری انڈسٹری میں استعمال ہوتی ہے۔ |
مضمون: لاہور: پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین نے پاکستان سپر لیگ کی چھٹی ٹیم خرید لی۔
پاکستان سپرلیگ کے لیے چھٹی ٹیم کی اونر شپ فروخت ہوگئی، علی ترین اگلے 7 سال کے لیے مالک بن گئے، ان کے مدمقابل جنوبی افریقہ کی کمپنی کے نمائندے احمد چنائی نے انکشاف کیا کہ علی ترین نے 88 کروڑ 90 لاکھ کی قیمت لگا کر یہ بڈ اپنے نام کی ہے جب کہ ہم نے اس کی صرف 35 کروڑ سالانہ بولی دی تھی تاہم پی سی بی کی جانب سے علی ترین کی جانب سے دی گئی قیمت کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا، پی سی بی کی جانب سے چھٹی ٹیم کے لیے بڈ 52 کروڑ سے زیادہ رکھی تھی۔
ملتان سلطانز کے مالکان کے ساتھ معاہدہ ختم ہونے کے بعد پی سی بی نئے ٹینڈر جاری کیے، جس کے تحت بڈز نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کھولی گئی اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین نے سب سے زیادہ قیمت لگاکر اس کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
— PakistanSuperLeague (@thePSLt20) December 20, 2018
علی ترین نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ خواہش ہے کہ پی ایس ایل جونئیر بھی کروائے جائے جو پاکستان میں ہو، جس میں سپلیمنٹری کھلاڑی کھیلیں، یہ بزنس ڈیل نہیں بلکہ کرکٹ سے محبت ہے، مجھے کسی نام پر اعتراض نہیں، مگر اس پر قانونی معاملات دیکھنے ہوں گے، ہمارے تمام بزنس پاکستان میں ہیں، چاہتا ہوں کہ پی ایس ایل کے سارے میچز پاکستان میں ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں علی ترین کا کہنا تھا کہ ہم ملتان سلطانز کے نام کو جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے قانونی پہلووں کا جائزہ لینا ہوگا۔ اگر اس کی اجازت نہ ملی تو پھر ٹیم کا پہلا نام ملتان ہی ہوگا تاہم دوسرا نام بھی سوچ کر تبدیل کریں گے۔ |
مضمون: قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے انگلینڈ کے خلاف شاندار سنچری اسکور کر کے بھارت کے سابق کپتان ویرات کوہلی کا ایک اور ریکارڈ توڑ ڈالا۔
کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق بابراعظم ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 8 ہزار رنز بنانے والے دوسرے تیز ترین کرکٹر بن گئے ہیں۔
انہوں نے یہ کارنامہ 218 اننگز میں حاصل کیا جب کہ ویرات کوہلی نے 243 اننگز میں آٹھ ہزار رنز بنائے تھے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تیز ترین آٹھ ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ سابق ویسٹ انڈین بیٹر کرس گیل کے پاس ہے جنہوں نے محض 213 اننگز میں یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ |
مضمون: سائنسدانوں نے ایسا سفید ترین پینٹ تیار کیا ہے جو ان کے خیال میں ایئر کنڈیشننگ کی ضرورت کو کم یا ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سارا معاملہ احسان اللہ احسان کے جعلی نام سے تشکیل دیے گئے فیس بک اکاؤنٹ سے شروع ہوا، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری
اس ہفتے پاکستان کا دورہ کر کے ون ڈے سیریز کے لیے دورہ افغانستان کی دعوت دوں گا، چیئرمین عزیزاللہ فضلی |
مضمون: قبضے کی صورت میں انبار صوبے کے شہری علاقوں میں حکومتی کنٹرول تقریباً پوری طرح ختم ہوجائے گا
امریکی صدر نے نواز شریف کو ’پاکستان میں صورت حال معمول‘ پر آنے کے بعد دورے کی یقین دہانی کروائی۔
رمیز نے مارلن سیموئلر کے معاملےپر نرمی کا مظاہرہ کیا لیکن پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے ان کے جذبات مختلف کیوں ہیں، فاسٹ باؤلر
سندھ کے ضلع ٹنڈو محمد خان میں نامعلوم افراد نے ایک مندر نذر آتش کر دیا۔
مقامی افراد کے مطابق گرنے سے پہلے مبینہ طور پر طیارے میں آگ لگ گئی تھی، پولیس۔
کراچی میں پاک فضائیہ کا میراج طیارہ تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہوا جس میں سوار 2 پائلٹ زخمی بھی ہوئے۔
عاصم باجوہ کے مطابق آرمی چیف نے امریکی قیادت سےملاقات میں ہندوستان کی سرحدی خلاف ورزی کامعاملہ بھی اٹھایا ہے۔
سراج الحق کہتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کا حل فقط اسلامی نظام میں ہےخود کواحتساب کیلیے پیش کرتاہوں۔
اورنگی ٹاون میں رکنیت سازی کےحوالے سے لگائے جانےوالے کیمپ پرحملہ کیا گیا،حملے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کر لی ۔
ان مچھیروں کو بحیرہ عرب میں سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
آئی ایس پی ار کے مطابق عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر زاہد حامد پرویزمشرف کے دور میں وفاقی وزیر قانون تھے۔
بھوک اوربیماری سے صحرائے تھر میں باون روز میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو چھ ہوگئی ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے باعث پورا خطہ متاثرہو رہا ہے۔
ٹاپ آرڈر کی غیر متوقع ناکامی کے بعد پاکستان نیوزی لینڈ کے خلا ف دبئی ٹیسٹ ڈرا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
لاڑکانہ میں جلسے سےخطاب میں چیئرمین تحریک انصاف نے کہاکہ ایک ہی گیند پرنوازشریف اورآصف زرداری کی وکٹیں گریں گی۔
پاکستان نے ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک فوجی کی ہلاکت پر انڈیا سے شدید احتجاج کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا ہےکہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں 6 برس حکومت کرکے بھی کچھ نہیں کیا ہم بلدیاتی نظام لا کر مسائل حل کریں گے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ہی نظام کےپجاری ہیں ایک گیند پردونوں کی وکٹیں اڑائیں گے۔
لاہور میں جماعت اسلامی کے اجتماع عام سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ سب کااحتساب ہونا چاہیے وزیراعظم بھی خود کو پیش کریں
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایسا منصوبہ جس کو سندھ کے عوام نامنظور کریں اسے بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
حملہ آوروں نے سریاب روڈ پر ایک سائیکل میں نصب بم کے ذریعے سیکورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
وزیراعظم نے دباؤمیں اضافے کے بعدفیصلہ کیا،اسمبلی کو آدھی مدت سے بھی قبل تحلیل کیا گیا ہے، آئندہ ماہ نئے الیکشن ہوں گے
اس مقابلے میں منتخب ہونے کے لیے تین عمومی شرائط ہوتی ہیں، خاتون نیک اور سمارٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹائلش بھی ہو۔
پرویز مشرف غداری کیس میں نامزد ہونے کے بعد وفاقی وزیر زاہد حامد نے رضاکارانہ طورپر استعفیٰ دیا۔
سلمان خان نے ارپیتا کی شادی کو یادگار بنانے کیلئے 16 کروڑ روپے کا فلیٹ اور چار کروڑ روپے کی کار کا تحفہ دیا ہے۔
این اے122میں دھاندلی کی تحقیقات کرنےوالے الیکشن ٹریبیونل نے ایازصادق پرجواب میں تاخیر پر 5ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا
روس ٹیلر کی شاندار سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ نے دبئی ٹیسٹ کے آخری دن پاکستان کو جیت کے لیے 261 رنز کا ہدف دیا ہے۔
خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف پر چلنے والے غداری کیس میں ان کے ساتھیوں پر بھی مقدمہ چلانے کی درخواست منظور کرلی۔
سلمان خان، ایشوریہ اور شاہ رخ خان سمیت دیگر اداکاروں کے نام سے منسوب چیزوں کے بارے میں جاننا واقعی دلچسپ ثابت ہوگا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شدت 5.2 تھی۔
اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ امریکا دہشت گردی کیخلاف جنگ ایک غلط ملک میں لڑ رہا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ شرپسندوں، بربریت پسندوں نے ہمارے فوجیوں کے سر سے فٹبال کھیلی، یہ منظر دماغ سے کبھی نہیں مٹ سکتا۔
صحت اور ذائقے میں کوئی پیک شدہ کھانا ہمارے روایتی کھانوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔
دبئی اور خلیجی ممالک میں گھریلو ملازموں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جاتا ہے، جو ہم ان سے اپنے ملک میں کرتے ہیں۔
وہ معاشرے جہاں سائنس کلچر پایا جاتا ہے، وہاں عقلی بنیادوں پر سوچنے کی قابلیت بڑھتی ہے، جو کہ تمام سائنس کی بنیاد ہے۔
اگر ہندوستان مریخ پر پہنچ سکتا ہے، تو پاکستان بھی پہنچ سکتا ہے، لیکن اس کے لیے پاکستان کو کئی مشکل کام کرنے ہوں گے۔
بالوں سے محروم ہونا سچ مچ دل کو توڑ دیتا ہے اور خود کو گنجا ہوتے دیکھنا کسی بھیانک خواب سے کم نہیں ہوتا۔
امیرانہ طرز زندگی کا خواب حیرت انگیز امر نہیں تاہم کچھ لڑکیاں اس خواب کی تعبیر کے لیے کچھ بھی کر گزرتی ہیں۔
کالعدم جماعت الدعوۃ کی تنظیم فلاح انسانیت کافی عرصے سے تھر میں نہ صرف سماجی، فلاحی اور ریلیف کے کاموں میں مصروف ہے۔
ذرائع کے مطابق جلسے میں شرکا کے لیے تقریباً 50 ہزار کرسیاں لگائی گئیں ہیں۔
بم ریلوے ٹریک پر نصب کیا گیا تھا اور جس وقت وہاں سے ٹرین گزری اس میں دھماکہ ہو گیا جس سے بوگیاں پٹری سے اتریں
پشاور کے نواح میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کےقریب دھماکے میں دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اوگرا گائیڈ لائنز منظور کی ہیں جن کے تحت صارفین سے 69 ارب روپے کی وصولی کی جائے گی۔
باربی ڈول کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ آئندہ سال رنبیر کپور سے شادی کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
یہ حملہ نو نومبر کو کیا گیا جس میں دو اہم کمانڈرز سمیت چار افراد ہلاک ہوئے، ترجمان القاعدہ برصغیر۔
حکومت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی وجہ سے چیف کمشنر کے عہدے کے ممکنہ امیدوار کا نام صیغہ راز میں رکھ رہی ہے۔
چمن میں موسم سرما کے دوران کتوں کا مقابلہ ہوتا ہے جس کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دراز سے یہاں پہنچتے ہیں۔
پشاور کے نواح میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کےقریب دھماکے میں دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ |
مضمون: پروفیسر احتشام حسین کا شمار اردو کے نام ور نقادوں میں ہوتا ہے، خاص طور پر ترقی پسند تنقید کا ذکر ان کے نام کے بغیر نامکمل ہے۔ لیکن وہ صرف نقاد ہی نہیں تھے، بلکہ استاد، افسانہ نگار، سفر نامہ نگار، ڈرامہ نگار اور شاعر بھی تھے۔ آج اردو تنقید کا ایک اہم رجحان سائینٹفک تنقید ہے،احتشام حسین نے مارکسی تنقید کی بنیاد پر سائینٹفک تنقید کا نظریہ پیش کیا، یہ پہلے نقاد ہیں جنہوں نے مارکسی نظریات پر سائینٹفک تنقید کی بنیاد استوار کی۔ وہ ادب کو مقصد کا آلہ سمجھتے ہیں، وہ ادب کو فنی معیار پر ہی پرکھنا کافی نہیں سمجھتے بلکہ وہ اسے سماجی نقطۂ نظر سے دیکھتے ہیں اور ان کے نزدیک معیاری ادب وہ ہے جو سماجی نقطۂ نظر سے مفید اور عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرنے والا اور ان کی زندگی خوشگوار بنانے والا ہو۔ ان کی متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں "اردو لسانیات کا خاکہ ، تنقیدی جائزے اور ادب اور سماج " کے علاوہ دیگر کتابیں بہت مشہور ہوئی ہیں ۔ ان کی زیر نظر اس کتاب میں شامل بیشتر مضامین مختلف رسائل میں شائع ہو چکے ہیں یا ادبی جلسوں میں پڑھے گئے ہیں۔ اس میں گیارہ عنوانات کے تحت اردو کے ہمہ جہت پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان میں ادبی تنقید کے مسائل، اقبال بہ حیثیت شاعر اور فلسفی ، جدید اردو شاعری اور سماجی کشمکش ، اردو ادب دوسری جنگ عظیم کے بعد، اترپردیش میں اردو نثر جیسے اہم موضوعات کے علاوہ " نیا ادب اور ترقی پسند ادب" پر ایک شاندار مباحثہ پیش کیا گیا ہے۔ |
مضمون: کیا انسان کے بالوں کی خرید وفروخت جائز ہے؟ اسی طرح اس سے بنے ہوئے بال استعمال کرسکتے ہیں؟
الجواب بعون الملك الوهاب
زندہ یا مردہ انسان کے بالوں کی خرید وفروخت احترام انسانیت کی وجہ سے ناجائز وحرام ہے۔ اور ان سے کسی قسم کا نفع اٹھانا بھی ناجائز ہے۔ ہاں عورت جانوروں کے بال اپنے بالوں کو بڑھانے کیلئے استعمال کرسکتی ہے اور مرد کو ایسا کرنے یا وِگ لگانے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔
علامہ ابن نجیم فرماتے ہیں: وَشَعْرِ الْإِنْسَانِ وَالِانْتِفَاعِ بِهِ لَمْ يَجُزْ بَيْعُهُ وَالِانْتِفَاعُ بِهِ لِأَنَّ الْآدَمِيَّ مُكَرَّمٌ غَيْرُ مُبْتَذَلٍ فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ مِنْ أَجْزَائِهِ مُهَانًا مُبْتَذَلًا، وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:« لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ» وَإِنَّمَا يُرَخَّصُ فِيمَا يُتَّخَذُ مِنْ الْوَبَرِ فَيَزِيدُ فِي قُرُونِ النِّسَاءِ وَذَوَائِبِهِنَّ. ترجمہ: انسان کے بالوں کی خرید وفروخت اور اس سے کسی قسم کا نفع اٹھانا ناجائز ہے کیونکہ آدمی محترم ہے اسکے کسی جزء کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالی ایسی عورت پر لعنت بھیجتا ہے جو اپنے بالوں میں انسانوں کے بال ملاتی ہے"۔ ہاں عورت کا اپنے مینڈھیوں میں جانوروں کے بالوں کو استعمال کرنے میں اجازت ہے۔ [ البحر الرائق، كتاب البيوع, باب بیع الفاسد، جلد:6 صفحہ:88، مطبوعہ دار الكتاب الاسلامی بیروت]۔ |
مضمون: عید کی خوشیاں ،عید کے رنگ
عید ایک چھوٹا ساتین حرفی لفظ ہے جو عربی لفظ عود سے نکلا ہے، اس کے معنی لوٹ آنے اور بار بار آنے کے ہیں۔ عید کیونکہ ہر سال لوٹ آتی ہے اس لئے اس کا نام عید پڑگیا عید کا تصور اتنا ہی قدیم ہے جتنی انسانی تاریخ ۔تاریخ کا کوئی دور ایسا نہیں جو عید کے تصور سے آشنا نہ ہو،قدیم تاریخی کتب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تمدن دنیا کے آغاز کے ساتھ ہی عید کا بھی آغاز ہو گیا تھا۔
چنانچہ ایک روایت ہے کہ جس روز حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی، اس روز دنیا میں پہلی بار عید منائی گئی تھی۔ دوسری بار عید اس وقت منائی گئی تھی جس روز ہابیل اور قابیل کی جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔ حضرت ابراہیم ؑ کی قوم نے اس روز عید منائی تھی، جس روز آپ یعنی حضرت ابراہیم ؑ پر نمرود کی آگ گلزار ہوئی تھی۔ حضرت یونس ؑ کی امت اس روز عید مناتی ہے، جس روز حضرت یونسؑ کو مچھلی کی قید سے رہائی ملی تھی۔ حضرت موسیٰؑ کی قوم اس روز عید مناتی ہے، جس روز حضرت موسیٰؑ نے بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات دلائی تھی۔ حضرت عیسیٰ ؑ کی امت آج تک اس یوم سعیدکوعید مناتی ہے۔ جس روز حضرت عیسیٰؑ کی ولادت ہوئی۔
دنیا کی تقریباً سبھی قوموں میں تہوار منانے کا رواج ہے اور مذہب کے لوگ اپنی روایت کے مطابق تہوار مناتے ہیں، اسلامی تہوار دوسرے مذہب کے لوگوں کے تہواروں سے بالکل مختلف اور جداگانہ نوعیت کے ہیں،اور ہمارے نبی کریمﷺ جب مدینہ میں ہجرت کر کے تشریف لائے تو وہاں کے لوگ چھوٹے چھوٹے تہواروں کے علاوہ نو روز کا جشن اور کچھ بڑے بڑے بتوں کی پوجا کا تہوار بھی مناتے تھے حضور ﷺ نے ان باتوں کو سخت نا پسند فرمایا اور اللہ تبارک وتعالیٰ سے اپنی امت کے لئے دعا فرمائی اور دوعیدیں مسلمانوں کے لیے مقرر کر وا لیں، جب پہلی بار مسلمانوں پر روزے فرض ہوئے تو تاریخ اسلام کے اس پہلے رمضان المبارک میں حضور ﷺ نے مدینہ کے انصار کو مخاطب کر کے فرمایا کہ ہر قوم کے لئے عید ہوتی ہے تم بھی عیدیں مناتے تھے، اللہ تعالیٰ نے تمہاری عیدوں کو ان دو عیدوں سے بدل دیا ہے۔ اب تم ہر سال شان سے عیدالفطر اور عیدالا لضحیٰ منایا کرو۔
چنانچہ مسلمانوں نے اپنے پیارے رسول ﷺ کے اس ارشاد کی تعمیل میں یکم شوال دو ہجری کو پہلی بار عید منائی، عید الفطر حقیقت میں مسلمانوں کی خوشی اور مسرت کا وہ محبوب دن ہے، جو سال بھر میں صرف ایک مرتبہ انہیں نصیب ہوتا ہے۔ایک ماہ مسلسل اللہ کی عبادت کا فریضہ ادا کر کے مسلمان اپنے دل میں مسرت اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ان کے قلب میں ایمان کی روشنی پیدا ہوتی ہے۔ اور ان کے دل اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ روزے رکھ کر انہوں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی حاصل کر لی ہے۔ جس کا نتیجہ ہے کہ ہر سال مسلمان چھوٹا بڑا امیر غریب مرد عورت غرض ہر شخص رمضان المبارک کے اختتام پر بڑے تزک واحتشام سے عید الفطر مناتے ہیں،جب رمضان کا با برکت مہینہ ختم ہوتا ہے اور چاند کی 29شام ہوتی ہے تو غروب آفتاب کا وقت قابل دید ہوتا ہے۔مکان کی چھتوں پر بچے اور بڑے بھی چڑھ جاتے ہیں مغرب کی طرف نظر جمائے دیکھتے ہیں کہ ہلال عید نظر آجائے۔
اس روز ہلال اس قدر باریک ہوتا ہے کہ اس کا نظر آنا آسمان صاف ہونے پر ہوتا ہے۔ اور کسی کی نگاہ ہلال کی چمک سے منور ہو جائے تو کیا کہتے ایک گونج پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ رہا چاند،درخت کی چھوٹی ٹہنی کے ساتھ پتوں کی اوٹ میں ادھر چاند ہوا۔ادھر نوبت نقارے بجنے لگے۔ ڈھول پٹنے لگے۔اس قدر چہل پہل اور گہما گہمی ہوئی۔ جیسے شام کی خاموشی جاگ اٹھی ہو بچوں کے لیے اجلے اور خوبصورت کپڑے دیکھے گئے لڑکیوں اور عورتوں نے مہندی لگائی رات اسی ذوق و شوق میں گزر گئی۔ صبح ہوئی تو گھروں میں سویاں پک گئیں اور نماز کے لیے عید گاہ پہنچے۔ مقررہ وقت پر نماز کی ادائیگی ہوئی۔ لوگ آپس میں بغل گیر ہونے لگے۔ گھر پہنچے بچے عیدی کا تقاضا کرنے لگے اس طرح یہ سلسلہ سارا دن جاری وساری رہتا ہے۔
آؤمل کر مانگیں دعائیں ہم عید کے دن
باقی نہ رہے کوئی بھی غم عید کے دن
ہر آنگن میں خوشیوں بھرا سورج اترے
اور چمکتارہے ہر آنگن عید کے دن
عیدالفطر کے پر مسرت موقع پر جو آپس میں کسی وجہ سے ناراض ہیں ان کو ایک دوسرے سے صلح کر لینی چاہیے اور بروز عید ایک دوسرے سے بغل گیر ہونا چاہیے۔ خوشیاں لائی اس عید کے دن دل میں کوئی رنجش نہ رکھیں کیونکہ عید آتی ہے اور خوشیاں دے کر چلی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اور جب انسان اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے سرفراز ہو تو اسے چاہیے کہ وہ خوب خوشیاں منائے عید کے دن مسلمانوں کی مسر ت اور خوشی کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے اپنے خدا کے احکامات کی ایک ماہ تک سختی سے تعمیل کی اور اس تعمیل کے بعد خوش و مسرور رہتے ہیں، حضرت ابوہریرہؓ ایک مشہور صحابی تھے آپ سے روایت کرتے ہیں، کہ عیدالفطر کے دن حضور میدان میں نماز ادا فرماتے نماز کی ادائیگی کے بعد لوگوں سے ملاقات کرتے گلے ملتے پھر واپس گھر آجاتے۔
آپ بھی خوب خوشیاں منائیں نئے کپڑے نئے جوتے خریدیں اور بڑوں سے عیدی بھی لیں اور چھوٹوں کو عیدی بھی دیں لیکن،لیکن اس کے ساتھ ہی ہماری ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اس خوشی کے موقع پر اپنے غریب مسلمان بھائیوں کو بھی نہ بھولیں، حسب توفیق انہیں بھی اپنی عید کی خوشیوں میں ضرور شریک کریں۔عید اصل میں ہے ہی دوسروں کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنے کا نام ہے یا دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا نام ہے۔
یہ عید تیرے واسطے خوشیوں کا نگر ہو
کیا خوب ہو ہر روز تیری عید اگر ہو
اسلام کا کوئی حکم بھی حکمت سے خالی نہیں اور پھر اسی مبارک مہینے میں زکٰو ۃ نکالی جاتی ہے یعنی امیر لوگ غریبوں کو دینے کے لئے ضرورت مندوں کی مددکرنے کے لیے اپنی جمع پونجی (آمدنی)میں سے اسلامی قوانین کے مطابق کچھ رقم نکالتے ہیں اور غریبوں میں اس طرح تقسیم کرتے ہیں کہ بہت سے غریب گھرانوں اور حاجت مندوں میں کھانے پینے کی چیزیں اور پہننے کے لئے کپڑے خرید لئے جاتے ہیں اور یوں سب عید کی خوشیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اسی ماہ صدقہ فطر دیا جاتا ہے جو ہر امیر،غریب،غلام پر واجب ہے ۔
اگر ہمارے پڑوس میں خاندان میں کوئی عید کی خوشیاں میں شامل نہیں ہو سکتا غربت کی وجہ سے تو اس کی مدد کرنے سے ہی عید کی دلی خوشیاں ملیں گئیں ، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مہنگائی نے عوام میں سے اکثریت کی زندگی مشکل کر دی ہے ہم کو چاہیے خاص طور پر ان مسلمانوں کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل کریں جن کو ایک وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی تا کہ وہ غریب مسلمان بھی مسرتوں اور خوشیوں کا تھوڑا سا حصہ حاصل کر سکیں اور ویسے بھی ایک غریب مسلمان کی خوشی کے موقع پر بے لوث مدد اور خدمت کرنے سے جو روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے وہ لازوال ہوتی ہے۔ اور ایسی مدد کرنے پر خدا اور رسول ﷺ بھی خوش ہوتے ہیں اور اگر ہو سکے تو ابھی سے ان کی مدد کر دیں تاکہ وہ اپنے بچوں کے لیے کپڑے خرید سکے ،یہ ہمارا ان پر کوئی احسان نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف سے ہم پر فرض ہے ۔ اللہ نے ہم کو دیا ہے تو ہماری ذمہ داری بھی بنتی ہے۔ |
المقال: عشرات الضحايا في غارات جديدة للتحالف على دير الزور والحسكة
سقط عشرات القتلى والجرحى في صفوف المدنيين جراء غارات شنها طيران التحالف الدولي, ضد تنظيم "الدولة الاسلامية (داعش) في مناطق بريف دير الزور والحسكة.
وذكرت مصادر مؤيدة, بحسب صفحاتها على مواقع التواصل الاجتماعي, ان طيران التحالف استهدف مشفى الطب النسائي ومحيط مركز إنعاش الريف وشارع البلعوم في مدينة الميادين بريف دير الزور الشرقي, وعلى منطقة التوسيعة وسط المدينة, ما اسفر عن سقوط عشرات القتلى والجرحى.
كما شن طيران التحالف غارات بحق أهالي مدينة تدمر المُهجرين إلى مدينة الرقة , موقعا عدد من القتلى, بحسب المصادر.
وكانت غارات لطيران التحالف الأمريكي استهدفت امس الثلاثاء قريتي ابوحمام والكشكية وبادية مدينة الميادين والريف الشرقي من مدينة دير الزور, ما ادى الى سقوط قتلى وجرحى..
كما شن طيران التحالف الاثنين الماضي غارات جوية في مدينة الميادين بريف دير الزور الجنوبي الشرقي ، ما أدى الى سقوط ضحايا بينهم اطفال.
من جهة اخرى, اشارت المصادر الى ان التحالف شن غارة على قرية الدشيشة بريف الحسكة الجنوبي, ما اسفر عن قتيلين.
ويشن طيران التحالف الدولي الذي تقوده الولايات المتحدة منذ عام 2014، ضد تنظيم "داعش"، غارات بشكل شبه يومي على مواقع التنظيم في المناطق الخاضعة تحت سيطرته لاسيما الرقة ودير الزور, ما يؤدى الى سقوط قتلى بين المدنيين جراء تلك الغارات.
يشار الى ان التحالف الدولي اعترف, الشهر الجاري, بقتله 624 مدنياَ في سوريا والعراق, منذ بداية عملياته منذ عام 2014.
وترفض الحكومة السورية عمليات التحالف ضد "داعش" بسوريا, وتصف تدخله بأنه "غير شرعي", كما توجه اتهامات متكررة له بارتكابه مجازر بحق المدنيين خلال عملياته ومحاربة من يكافح الارهاب وتدمير البنى التحتية .
سيريانيوز |
مضمون: سرینگر//پندرہ روز قبل اقدام خود کشی کرنے والا ایک سی آر پی ایف اہلکار صدر اسپتال سرینگر میں گذشتہ شب زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔
نیوز ایجنسی کے این او کے مطابق مذکورہ سی آر پی ایف اہلکار نے12اکتوبر کے روز اپنی سروس رائفل سے خود پر گولی چلائی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہوا تھا۔اُس کی حالت گذشتہ شب مزید ابترہوئی جس کے بعد اُس نے آخری سانس لی۔
مذکورہ اہلکار کا تعلق سرینگر شیر گڑھی میں تعینات ڈی کمپنی کی141وین بٹالین سے تھا۔ |
مضمون: موجودہ ترقی یافتہ دور میں نوجوان زیادہ سے زیادہ انٹر نیٹ کا استعمال کرنے لگے ہیں کیونکہ یہ اب وقت کی ضرورت بن گیا ہے اور اس کے بغیر اب زندگی پھیکی لگنے لگے گی۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ کاروبار اور طب کے میدان میں بھی انٹرنیٹ کو کافی اہمیت دی جارہی ہے۔ اگرچہ اب ہر معاملے میں انٹر نیٹ سے رجوع کیا جارہا ہے لیکن جب صحت کی بات آتی ہے تو اس معاملے میں حد درجہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ صحت کے معاملے میں کسی سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ وادی میں ڈاکٹرس ایسوسی ایشن ڈاکٹروں کی معتبر تنطیم تصور کی جاتی ہے اور اسی تنظیم کے صدر ڈاکٹر نثا رالحسن نے اخبارات کے نام ایک بیان میں پتے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوگل کو لوگ اپنا معالج نہ مانیں کیونکہ بقول ان کے انٹر نیٹ علاج مضر بھی ہوسکتا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر موصوف نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ انٹر نیٹ پر اپنے امراض کاعلاج نہ ڈھونڈیں کیونکہ بقول ان کے یہ ایک ایسی مشق جس سے مریض کو فایدہ پہنچنے کے بجائے نقصان ہی پہنچ سکتا ہے۔ اور بغیر مریض کو دیکھے اور سمجھے کسی مرض کی تشخیص اور علاج نا ممکن ہے۔ انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ گوگل انٹر نیٹ پر اپنے امراض کی تشخیص تلاش کرنے کے بجائے متعلقہ ڈاکٹروں سے مشورہ کرلیں۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ وادی کے لوگ اب زیادہ سے زیادہ انٹر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور اپنی بیماریوں کا علاج اسی میں تلاش کرتے ہیں جو بذات خود ایک خطرنا ک عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوگل ڈاکٹر کا متبادل فراہم نہیں کرسکتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ بہت سے لوگ دوسروں پر اپنی دھاک بٹھانے کےلئے مختلف بیماریوں کا علاج تجویز کرکے فخر سے کہتے ہیں انہوں نے انٹرنیٹ پر اس مرض اور اس کے علاج کے بارے میں مکمل جانکاری حاصل کرلی ہے۔ روز بروز یہ رحجان بڑھتا جارہا ہے جو کہ صحت کے حوالے سے کافی خطر ناک رُخ اختیار کرسکتا ہے ۔ ڈاکٹر موصوف کا کہنا ہے کہ ایک مرض کی نشانی دوسرے کسی مرض کی طرف اشارہ ہوسکتی ہے۔ اگر کسی کے سر میں درد ہے تو یہ مائیگرین یا سائینو سائٹس بھی ہوسکتا ہے اور گوگل کے ذریعے سر درد کے علاج سے برین ٹیو مر بھی ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر موصوف کے ان انکشافات کے بعد لوگوں کو چاہئے کہ وہ واقعی گوگل کو اپنا ڈاکٹر تصور نہ کرتے ہوئے کسی بھی بیماری کے علاج کےلئے معالج سے مشورہ کریں۔ یہاں ہماری سوسائیٹی میں ایک عام سی بات ہے کہ کسی بھی گائوں یامحلے میں جو دوا فروش ہوتا ہے اسی کے پاس جاکر لوگ اپنا علاج کرواتے ہیں۔ آج بھی ایسا ہوتا ہے اور پچاس سال پہلے بھی اسی طرح لوگ کمپاونڈروں کے پاس جاکر اپنا علاج کرواتے ہیں۔ یہ کمپاونڈر لوگوں کو جو ادویات تجویز کرتے ہیں ان سے وقتی طور پر مریض کو افاقہ ہوتا ہے لیکن کیا پتہ بعد میں اس کے کیا نتایج بر آمد ہوتے ہیں۔ اسلئے لوگوں کو صحت کے حوالے سے لاپرواہی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔ نہ تو نیم حکیموں کے پاس جانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی گوگل کو اپنا معالج بنانا چاہئے کیوںکہ صحت کے معاملے میں لاپرواہی نہیں برتنی چاہئے۔ صحت ایک انمول شے ہے جس کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ |
المقال: بدأ الحراك الجماهيري مع موعد يزفهُ التأريخ في حكاية طارق البو عزيزي1984-2011 ثمة ملف تراجيدي مأساوي من نمط الملهاة ، هو الشاب التونسي الذي قام يوم الجمعة 17 ديسمبر 2010 بأضرام النار في جسده أمام مقر مدينة ( سيدي زيد ) التونسية ، أحتجاجاً على مصادرة السلطات البلدية عربته التي كان يبيع عليها بعض الخضار والفواكه لكسب قوته اليومي ، وللتنديد برفض سلطات المحافظة قبول شكوى قدمها بحق الشرطية ( فاديه حمدي ) التي صفعتهُ أمام الناس وقالت لهُ بالفرنسية ( أرحل ) التي أصبحت شعاراً في طرد الرئيس السابق ( أبن علي ) ، وتوفي بو عزيزي متأثراً بحروقهِ بعد عشرين يوماً ، فهو عود الثقاب الذي أشعل فتيل الشارع التونسي في مدينة سيدي زيد والتي دفعت الرئيس التونسي زين العابدين أبن علي اللجوء إلى السعودية في 4 كانون الثاني 2011 ، والأعلان عن تولي السياسي المعارض ( محمد الغنوشي )رئاسة الجمهورية .
أن ما حدث في تونس ثورة تختلف عن كل ثورات العرب ، فيها السرعة لم تأخذ شهراً واحداً ، ولم تخرج دبابات أو سلاح ثقيل ، وأنما خرجت الجماهير المتلاحقة لا تحمل سوى الشعارات المؤثرة ، والعجيب أنها ليست غاضبة أو عصبية (حسنين هيكل ) .
الحراك الجماهيري اليوم / بدأ حراك الشارع الأخير اليوم في 10 مايس2017 ولأن الأحتقان بلغ أقصاه في معاملة المتظاهرين بضراوة وقساوة في حدوث أعتداءات على الصحفيين وكردة فعل على الأمنيين ، مما أدى ألى أنسحاب الأمن وأبدالها بتعزيزات عسكرية التي جابهتْ المتظاهرين بالرصاص الحي ، وبعد أسبوع تحولت التظاهرات ألى عصيان مدني ، وأمتدت لتلتحم مع أنتفاضة الجنوب والشعارات تؤشر ألى الفقر والتهميش ، فكان للأعلام الوطني دور فعال في عرض مطالب الشعب التونسي على شاشات التلفزيون المسائي وكذلك على صفحات التواصل الأجتماعي ، ومن الشعارات الي رفعها المتظاهرون : شغل – حريه- كرامة وطنية – ثورتنا ليست أشاعة –التشغيل أستحقاق يا عصابة السراق ، ومركز الأنتفاضة مدينة ( فوار ) وهي أحدى ولايات الجنوب ذات الأهمية الأقتصادية ، بتواجد شركات النفط فيها ، ألآ أن سكانها يشكون من البطالة والأهمال فتتركز مطاليبهم في كلمتين : {الشغل والتنمية} ، وأضيف ألى زخم التظاهرة أضرابات عمالية أدت ألى وقف أنتاج الفوسفات الذي يعتبر نفط تونسي ، وهي الدولة الخامسة في أنتاجهِ عالمياً ، وتجددت الأنتفاضة في خميس 11-1- 2018 ولكن هذه المرّة بزخم وأندفاع عاليين وبأعداد غفيرة بسبب الغلاء المستشري في عموم تونس ولفرض الحكومة موضوع التقشف ، وأنطلقت التظاهرة من ولاية ( تطاوين ) النفطية جنوب البلاد ، وأندلاع مواجهات بين المحتجين والأمن ، وسرعان ما أنتشرت وأنضم أليها معظم المدن التونسية وحتى العاصمة في شارع بورقيبه ، وهي أمتداد للأنتفاضات الستة السابقة ، وفي الحقيقة أن تعاقب الحكومات السابقة منذ ثورة 2011 يتبعون ( النموذج الصيني ) الذي يعني أن السياسة خط أحمر في عدم الأقتراب منها أو تحريمها سواء كانت من نشاطات سياسية أو حراكاً مدنياً، وجعل الأقتصاد يسير نحو الأستثمار الأجنبي وخصخصة الباقي بواسطة القطاع الخاص ، وحتى أن أكتنفها الفساد والسرقة ، وكان رأي الشعب التونسي هو ( مبادلة الخبز لقاء الحرية أو لقمة العيش لقاء الأستقرار والأمن والأنضباط ) ، وأعتقادي هو الصح لأن الحرية والأستقرار هي الأصلح لشعوبٍ ليس لها ثقافة الغرب ولا تأريخها الديمقراطي ، فعند فرض سلطة القانون وحصول الأستقرار يمكن رفع سقف مطالب الخبز والغذاء الذي يتوفر بسلاسة وسهولة .
عُرفتْ تونس في تظاهراتها الشبابية الأحتجاجية السلمية للتصدي للسلطات الحاكمة بعد ثورة كانون الثاني 2011 خارجة بشعار( ما نيش مسامح ) أي لن أسامح وهي ضد قانون المصالحة الذي يشمل العفو عن شخوص العهد المباد ومشاركتهم في العملية السياسية ، والذي تراجعت الحكومة عنهُ ، وتظاهرة حملة ( موش على كيفك ) أي ليس على مزاجك يا حاكم ، والتي تدعو إلى سحب قانون (منع الأعتداء على القوات الأمنية ) في تونس ، أما في هذه المرّة والتي نتكلم عنها أنتفاضة يوم الخميس 11 كانون ثاني 2018 أطلق المتظاهرون عليها أسم ( فاش نستاو ) أي ماذا ننتظر!؟ والتي تزامنت مع زيادة الأسعار على المواد الغذائية بالأخص الخبز، وفرض سياسة التقشف ، مع كل الأسف هذه المرّة تخرج التظاهرة عن عن مسارها السلمي ، لأختراقها من قبل مندسين مرتبطين بأجندات خارجية كما طلعت وسائل الأعلام التونسي للمعارضة السياسية وقوى اليسار الديمقراطي التي أشارت بالأصبع إلى تدخل دولة الأمارات العربية في أستغلال الأزمة ، فكانت مانشيتات الصحف المحلية لتونس : محتجون يحرقون مقر الحرس الوطني بولاية ( تطاوين ) التونسية بعد أنسحاب الأمن منها ، وفاة محتج صدمتهُ سيارة شرطة ، محتجون يقتحمون مقر ولاية ( تطاوين ) رافعين لافتات مكتوب عليها ( أرحل ) ، والحراك الجماهيري الشعبي في الشارع التونسي تألف من أئتلاف الجبهة الشعبية ( أئتلاف أحزاب اليسار ) ومن أحزاب سياسية معارضة ربما تكون في السلطة أو خارجها مثل حزب النهضة وحزب نداء تونس الحاكم ومن القوى السياسية المدنية من طلاب الجامعات التونسية ، والنقابات وعلى رأسها ( الأتحاد العام التونسي للشغل ) الذي كان لهُ الدور الريادي في ضخ العمال والكسبة والعاطلين عن العمل ولأنّها منظمة عريقة تأسست في سنة 1922 لعبت دوراً مؤثراً ضد حزب أبن علي ( الحزب الحر الدستوري ) ، وهيئة المحامين التونسيين ، ورابطة حقوق الأنسان ، ومنظمة نساء تونس .
فكانت أبعادها أستثمار فضاءات الديمقراطية وعطاءاتها في باب الأحتجاج والأنتفاضة على المعاناة وتعسّف السلطات الحاكمة ، وأنطلقتْ من تونس شعارات الأنعتاق والتي هي من صميم مباديء روسو للثورة الفرنسية 1789 في الحرية والمساواة ،والديمقراطية والكرامة ، فالثورة التونسية ليست عفوية بل نتيجة تراكمات أحتجاجية تأريخية سواء ٍكانت فردية أو جماعية ، فكانت أبعدها أنتشار شرارتها أقليمياً وعربياً بما سميّتْ بالربيع العربي في ليبيا ومصر ، وساهمت الثورة التونسية على الوعي والأرادة اللازمة والضرورية للتغيير ، فكانت مطالبات الحراك الجماهيري في توفير الكرامة والخبز وثم رفع سقف المطالبات إلى تحقيق دولة المؤسسات ، ورفض الحزب الشمولي وحضره كليا وجعله خارج التغطية السياسية ، وأثبتت الثورة التونسية على أن الحكم الأسلامي الراديكالي عاجز عن توفير مستلزمات العيش الكريم والمواطنة والأستمرار في مسيرة الألف ميل إلى خط النهاية ، فتمخضت من رحم الحراك الشعبي والجماهيري ولادة اللبرالية العلمانية ، وحقيقة الوضع السياسي حسب أعتقادي عبر مراقبتي للوضع السياسي والأقتصادي وآفاقها بعد الثورة 2011 هو أن الصراع يدور في ثلاث محاور: الأول/ يتمثل في الحراك المدني الجماهيري ، والثاني / مجلس النواب والذي هو تحت تأثير حزبين رئيسيين هما ( حزب نداء تونس الحاكم اليوم والذي يمتلك 86 مقعداً ، وحزب حركة النهضة وعندها 69 مقعد ) ، والثالث / وهو الأخطر الذي يمثلهُ وسائل الأعلام بأشكالها فهي القوّة الضاربة التي يجري عليها الرهان
فكانت التحديات والآفاق في : أولا-مصير النظام القديم : ولو قطعت الثورة التونسية أشواطاً بعيدة في أقصاء الحزب الشمولي الواحد (حزب التجمع الدستوري ) وهو حزب الرئيس المخلوع أبن علي ، الذي يعتبر محلولا ولكنه يبدو للمتتبع غير محضور لتحالف أكثر أعضائه مع حزب نداء تونس الحاكم وأن تأثيراتهُ تبدو للعيان داخليا وخارجيا ، ففي الداخل لا يزال الرتل الخامس يفرض حضورا في الواجهات السياسية والثقافية ، وحزب التجمعيون وهؤلاء يحملون أرث وتطلعات النظام السابق الذين يطالبون بأرجاع ما فقدوه ، وكما رأينا في حكومة ( محمد الغنوشي ) المتعاطف معهم ، ودوره الأعلامي المخابراتي لصالح السعودية حيث مقر الرئيس المخلوع أبن علي ، والثاني –الفكر الديني المتطرف والمتمثل بالأخونة بشبه سيطرتها على الخطاب الديني المتعصب ، والثالث- الوضع الأقتصادي المهزوز والمتأزّمْ أصلاً ، أن تونس تعيش وضعاً أقتصادياً صعباً بعد ست سنوات من الثورة :
1-ترجع الأستثمار والتنمية الأقتصادية وفشل الحكومات المتعاقبة في حل تعسّرْ الوضع الخدمي في السكن والمواصلات والتعليم والصحة . 2- البطالة المستشرية في البلاد . 3- الفساد الأداري والمالي والضرائب المجحفة ، وأغراق نظام السوق بالقطاع العام على حساب القطاع الخاص . 4- ضغوطات قوية على الأتحاد العام التونسي للشغل ، من قبل متنفذين في القرار السياسي في كسب النفعية والربح الغير مشروع على حساب المواطن التونسي ، مما أدى هذا الأتجاه ألى حد القطيعة بين الحكومة وبين المركزية النقابية ، لذا كان نضال النقابة بجبهات عديدة مما أضطرها إلى توحيد جهودها في دمج النقابات المهنية بمطلب جبهوي واحد تحت عنوان ( النضال الوطني العام ) ، 5- يضاف ألى ما سبق السياحة في تونس لقد تراجعت بعد الثورة في تعرض تونس لهجمات أرهابية كالذي أستهدف منطقة قريبة من القصر الرئاسي ( باردو ) الذي راح ضحيتهُ 32 شخص من بينهم 24 سائح . 6- أنفلات الأمن في الجارة ليبيا ، وزاد الطين بلّة نزوح أكثر من مليون ونصف المليون ، فالأرهاب والنزوح أصبحتا جزءاً من الأزمة التونسية .7- التدخلات الخارجية العربية ( الأمارات والسعودية وقطر) ودول الأتحاد الأوربي وأمريكا بتشجيع وتأييد الحزب الذي يأتمر بأراداتهما الأستعمارية على سبيل المثال تشجيع مشاركة حركة النهضة في السلطة ، وأيدتهم ألمانيا ، أما موقف فرنسا أنتهازي ولكنهُ الأقوى الذي يحلم في أستعادة أمجاده في شمال أفريقيا .
الواقع السياسي في تونس : يتميّزْ بالصراع الطبقي الكتلوي الحزبي المؤدلج بحداثة التجربة وعدم أمتلاكه الخبرات النضالية التراكمية مما أدى ألى ظهور فراغ سياسي هيأت تلك الظروف الهشّة أن تملأ ذلك الفراغ الأتحاد العام للشغل التونسي ، لما يملك من قاعدة أجتماعية من عمال وكسبة وكادحون وموظفون ، وبحجم 750 ألف منخرط في الحراك المدني الجماهيري ، وبما يملك من شرعية تأريخية ، وتأييد جماهيري ، بمساحة جغرافية تونس لقي تأييداً من مكونات المجتمع المدني والأحزاب السياسية .
أخيراً/ أحتفالات ومسيرات تعم البلاد في الذكرى السابعة للثورة التونسية يوم الأحد 14-1-2018 ، وهذا يعني ان الحراك الشعبي للشارع التونسي رقاً صعباً في المعادلة السياسية ، حيث أن أغلب مطالباته تنفذ من قبل الحكومات ، والأشارة الخفية التي أكتشفتها في الشعب التونس هو أن الخطاب المصيري للوطن مرهون بتلك الطبقة المثقفة والواسعة التي تعي العولمة والحصانة من طفيليات التطرف الفكري ، وأحترام مخرجات الأنتخابات وصندوق الأنتخابات ، وهذا يعني أن الديمقراطية في تونس سليمة ومعافاة من الشوائب السياسية فهو متمسك بالخيار الديمقرطي السلمي ، وربما أعتقد الموقع الجغرافي لتونس وهي مطلة على البحرالمتوسط الذي يوصل حبلهُ السري بعموم أوربا في الثقافة والتمدن الحضاري ، وأن تونس أولى البلدان أنتفاضة وآخرها أستقراراً ، وتستحق لقب {تونس سويسرا العرب} أملي وأمنيتي أن تحافظ على هذا اللقب الجميل -----
كاتب وباحث عراقي مقيم في السويد
كُتب يوم 14-1-2018 |
مضمون: میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 نومبر۔2015ء)محکمہ تعلیم کے آفیسر نے امتحانات میں طلبہ کے ساتھ نا زیباسوالات پوچھنے کر اپنی گندگی ذہینت کی عکاسی کی ایسے کرپٹ اور گندگی زہینت کی سوچ رکھنے والے پروفیسر کو کڑی سے کڑی سزاد ی جائے کسی کی عزت کے ساتھ کھلواڑ کر نے والے پروفیسر کے خلاف مقدمہ چلایا جائے اور طلبہ کو قرین انصاف فراہم کیا جائے ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میرپور ضلع کی جنرل سیکرٹری محتر مہ ڈاکٹر عشرت سجاد نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ خواتین کو بھی معاشرے میں ترقی کر نے کا حق ہے مگر پروفیسر کے عہدے پر پڑھ لکھ کر ترقیا ب ہونے والے ایسے کالے بھڑیوں کو بھی نظر(خبر جاری ہے)
میں رکھنا چاہے استاد یا پروفیسر باپ کا درجہ رکھتا ہے جو معاشرے کے بچوں کی تربیت باپ بن کر کرتا ہے ایسیا کالے بھڑئے کے باعث دیگر پروفیسرز کے سر بھی جھک چکے ہیں طلبہ کے ساتھ غلط سوال جواب کر نا اور ذاتی زندگی کے بارے میں سوال کرنا معاشرے پر بد نما داغ ہے اور یہ ایسا نشان ہے جو کبھی نہیں مٹتاڈاکٹر عشرت سجاد نے کہا کہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میرپور مطالبہ کرتی ہے کہ گندگی سوچ رکھنے والے پروفیسر کے روپ میں چھپے بھڑیئے کے خلاف مقدمہ چلائیں اور ایسے کڑی سے کڑی سزادی جائے تاکہ کوئی کبھی کسی سے ایسے نازیبا سوالات کر نے سے پہلے اپنی اوقات اور سزا کو بھی یاد رکھے ۔ |
المقال: يشكل فندق Towneplace Suites By Marriott Baton Rouge Hotel بموقعه الممتاز في قلب South Baton Rouge نقطة انطلاق ممتازة لاستكشاف باتون روج. يمكن من هنا للضيوف الاستمتاع بسهولة الوصول إلى كل ما تقدمه هذه المدينة النابضة بالحياة. يوفر الفندق بفضل موقعة الجيد وصولاً سهلاً إلى أهم معالم المدينة.
. استمتع بالخدمات الراقية والضيافة التي لا مثيل لها بهذا الفندق في باتون روج. لضمان راحة ضيوفه، يقدم الفندق الخدمات التالية: مرافق مخصصة لذوي الاحتياجات الخاصة, واي فاي في المناطق العامة, صف السيارات, خدمة غسيل الملابس, مقهى .
تتضمن كل غرف النزلاء وسائل الراحة والتسلية المصممة خصيصاً لضمان الراحة القصوى للضيوف. يمكنك الاستمتاع بالأجواء المريحة التي تقدمها حوض استحمام ساخن, مركز للياقة البدنية, حمام سباحة داخلي طوال النهار. مهما كانت أسبابك لزيارة باتون روج، فإن Towneplace Suites By Marriott Baton Rouge Hotel هو الخيار الأفضل لإقامة مثيرة وممتعة. |
مضمون: 6. 100 ثبوت: وہ پیمائش جس سے آپ نشے میں پڑ جاتے ہیں. 2. استفاده از واقعیت افزوده در تصویربرداری پزشکی. سیب کا درخت درمیانے درجے کا ہے اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں ، پھیلنے والا تاج ہے۔ شاخیں گہری بھوری رنگ کی چھال سے ڈھکی ہوئی ہیں اور ٹرنک کے لئے کھڑے ہوکر بڑھتی ہیں۔درخت قدرتی نیم بونے سمجھا جاتا ہے اور اونچائی میں 3 میٹر تک بڑھتا ہے۔ پودوں کا رنگ زرد رنگ کے ساتھ بھرا ہوا ہے ، پتی مرکزی رگ کے ساتھ ہلکی مڑے ہوئی ہے۔
"پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص علم سکھا رکھا تھا۔" فارورڈ پرفارمنس ٹیسٹنگ کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ نظام کی منطق کی عین مطابق عمل کیا جائے۔ بصورت دیگر ، اس عمل کے اس مرحلے کی درست جانچ کرنا ، اگر ناممکن نہیں تو ، مشکل ہو جاتا ہے۔ تاجروں کو کسی بھی تجارتی اندراجات اور اخراجات کے بارے میں ایماندار ہونا چاہئے اور چیری چننے والے تجارت سے متعلق سلوک سے گریز کرنا چاہئے یا کاغذ پر کوئی تجارت شامل نہیں کرنا چاہئے کہ میں نے اس تجارت کو کبھی نہیں لیا ہوگا۔ اگر یہ سسٹم کی منطق کے بعد تجارت ہوتی ہے تو ، اس کی دستاویزی اور جانچ کی جانی چاہئے۔
:اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں
ٹی ای ایم اے ایک رجحان کے اشارے کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ اتنی کامیابی کے ساتھ کسی منڈی میں کام نہیں کرتا ہے۔ TEMA زیادہ تر آسانی سے تجارتی مقاصد کے لئے استعمال ہوتا ہے جس میں طویل عرصے تک برقرار رجحانات ہوتے ہیں۔ طویل رجحانات کے ساتھ ، تجزیہ کار زیادہ آسانی سے چھان سکتے ہیں اور اتار چڑھاؤ کے ادوار کو نظرانداز کرسکتے ہیں۔ TEMA کا استعمال متعدد دیگر oscillators یا تکنیکی اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں اشارے کے ساتھ تاجروں اور تجزیہ کاروں کو قیمتوں میں اتار چڑھاو کی ترجمانی کرنے اور اتار چڑھاؤ کا اندازہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کچھ تجزیہ کار مارکیٹ کے رجحانات کی تشخیص کے لئے متحرک اوسط کنورژن ڈیوژن (MACD) اور TEMA کا ایک مجموعہ تجویز کرتے ہیں۔ عام طور پر ، سیکیورٹی کی طلب قیمت بولی کی قیمت سے زیادہ ہونی چاہئے۔ اس کی توقع متوقع طرز عمل سے کی جاسکتی ہے کہ ایک سرمایہ کار اس قیمت (بولی قیمت) سے کم قیمت پر سیکیورٹی (قیمت پوچھ) فروخت نہیں کرے گا۔
جمع کروانے والی فیس اور واپسی کی فیس این ایس بروکر ڈپازٹ فیس 0 یو ایس ڈی این ایس بروکر کی واپسی کی فیس 0 یو ایس ڈی کم سے کم واپسی 2 یو ایس ڈی کم سے کم ڈپازٹ 250 یو ایس ڈی مقابلہ جات کی فیس بمقابلہ این ایس بی کی فیس این ایس بروکر ایکس ٹی بی عقل آپشن ایکس ایم اکاؤنٹ کی فیس جی ہاں نہیں نہیں نہیں غیر فعالیت کی فیس جی ہاں نہیں جی ہاں جی ہاں ڈپازٹ فیس 0 $ 0 $ 0 $ 0 $ واپسی کی فیس 0 $ 0 $ 0 $ 0 $
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وقاریونس کہتےہیں کہ سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے بارے میں آگاہی مہم میں جولوگ بڑھ چڑھ کر آگے آرہے ہیں، ان سب کی قدر کرنی چاہیے۔بہت خوشی ہوتی ہے جب ہر بندہ اس حوالے سے کچھ نہ کچھ حصہ اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب ہمیں اس جنگ میں جو ہر اول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں، ان کو سلام پیش کرنا چاہیے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے تحفظ اور ماحول کی بہتری کے لیے شجر کاری ضروری ہے لیکن صرف اسی پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ حکومت کو اس بات پر بھی سوچنا چاہیے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور آلودگی کی وسیع تر وجوہات کیا ہیں، تاکہ ایک طرف درخت لگا کر آلودگی کو کم اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جاسکے تو دوسری طرف آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجوہات کو معلوم کیا جاسکے اور اس پر قابو پانے کے لئے بھی حکومتی سطح پر موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔
ا یس ای سی پی کی تاریخ میں پہلی بار ، ایک وسیع البنیاد ضابطۂ اخلاق کی منظوری دی گئی اور اسے فی الفورنافذ کر دیا گیا ہے۔یہ ضابطۂ اخلاق قواعد اور اصولوں کا بیان ہے جو تمام ایس ای سی پی ملازمین کو حلف کے تحت پابند کرتا ہے کہ وہ کسی بھی بے جا اثر و رسوخ اور ظاہری یا امکانی مفادات کے تصادم کی قید و بند سے آزاد اپنے فرائض کی ادائیگی میں ایمانداری اورراست بازی کے اعلیٰ ترین درجے پر کار پابند ہوں۔ نوٹ کریں کہ بنومو پلیٹ فارم سے باہر ، بالترتیب بالترتیب اوور بوٹ اور اوورسوڈ کیلئے 70 اور 30 عام قدر ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہے اگر آپ بنومو پر 80-20 قدروں کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں یا انہیں اسی طرح چھوڑنا چاہتے ہیں۔
مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ میں اور اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں میکر ایک ساتھ مل کر چل سکتے ہیں.
خدا کی قسم ، یہ آپ کے الفاظ ہیں ، دماغ کی آنکھ ہے۔ مصطفیٰ ، شکریہ.
ہر پیشہ ور جانتا ہے تجارت کرنے میں ایک بنیادی قاعدہ یہ ہے کہ آپ اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں اپنے پیسے کی حفاظت پہلے جگہ پر کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ منافع کمانے کے بارے میں سوچنے سے پہلے آپ کو جو کچھ پہلے سے ہے اسے بچانے پر توجہ دینی چاہئے۔ سر کی شکل ختم کرنے کے ل we ہم سب سے اوپر کھینچنے کے لئے پین ٹول (P) استعمال کرسکتے ہیں۔ ہر 4 نکات پر کلک کریں جو روبوٹ کے سر کے اوپر بنتے ہیں ، ہر بار لفظ کے انتظار میں اینکر ظاہر ہونا. آخر میں ، آخری کنارے سے جڑیں۔ اس نئی شکل کو واپس منتقل کرنے کے لئے Ctrl + [کچھ بار دبائیں جب تک کہ آپ اینٹینا کی تمام شکلیں نہ دیکھ پائیں۔ اگر آپ بہت آگے جاتے ہیں تو ، اسے دوبارہ آگے لانے کیلئے Ctrl +] استعمال کریں۔ جمیرا مسجد کو دبئی کی مساجد میں سے بہت خوبصورت مانا جاتا ہے۔ قاہرہ کی الازہر مسجد کی ایک عین نقل ، جو اس کے سائز سے آٹھ گنا ہے ، جامع مسجد مسجد اسلامی فن تعمیر کی عمدہ مثال ہے۔ یہ پتھر کا ڈھانچہ قرون وسطی کی فاطمہ روایت میں بنایا گیا ہے ، جس میں دو مینار ہیں جو پتھر کے کام میں ٹھیک ٹھیک تفصیلات دکھاتے ہیں۔ یہ خاص طور پر شام کے وقت پُرکشش ہوتا ہے جب فلڈ لائٹس سے روشن ہوتا ہے۔
کارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے کے دوسرے عام طریقوں میں چوری شدہ کریڈٹ کارڈز ، فوٹو کاپیاں ، کریڈٹ کارڈوں کی تصاویر ، جعلی ویب سائٹوں سے آن لائن تفصیلات ای میلز کی فشنگ کا استعمال کیا گیا ہے جو اسکام صارفین کو اپنے ڈیٹا تک رسائی کے ل their اپنی ذاتی تفصیلات کو پُر کرنے کے لئے ہیں۔ . کلاؤڈ اسٹوریج کا ایک مشہور نظام ، ڈاٹ کام ڈاٹ کام میں پچھلے سال سیکیورٹی میں ایک اور خرابی پیش آگئی۔ اس سکیورٹی ہول کا انکشاف سوئس کام کے دھمکی آمیز انٹلیجنس منیجر مارکس نیس نے کیا۔ اس نے اطلاع دی ہے کہ سرچ انجنوں کے سادہ کارنامے ، بشمول گوگل اور بنگ ، متعدد کاروباری اور انفرادی صارفین سے حساس فائلوں اور معلومات کو بے نقاب کرسکتے ہیں۔
سرمایے میں اضافہ کے طبقات. امریکی اکاؤنٹ رکھنے والے صرف نقد اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔ امریکہ سے باہر ، صارفین ریٹائرمنٹ اکاؤنٹ نہیں کھول سکتے ، لیکن ان تجارتی کرنسیوں کے لئے بیعانہ دستیاب ہے۔ خاص طور پر اس کے ل it بہتر ہوگا کہ آپ ان افعال کے ساتھ ایک اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں میز تیار کریں جو این اے ایس اور ڈی اے ایس دونوں فراہم کرتے ہیں۔
این فیلم درون ۶ رشته کاندید دریـافت سیمرغ بلورین شد اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں و امـین حیـایی توانست دیپلم افتخار بهترین بازیگر نقش اول مرد را از آن خود کند. چھوٹے کاروباروں کے ل Best بہترین مجموعی طور پر ورک فورس مینجمنٹ سوفٹ ویئر: ہوم بیس. اما ، فارکس یک بازار مالی عظیم جهانی است و بیش از 5 تن دلار در مبادلات روزانه معامله می شود. معامله گران می توانند 24 ساعته در بازار فارکس فعالیت داشته باشند و علاوه بر این ، شما نیازی به سرمایه گذاری در قابلمه های نقدی خود ندارید.
فصل کی حکمت عملی کے استعمال کی وجوہات. اس کے زیر انتظام شعبے کے مطابق تعلیم ہوسکتی ہے عوام یا نجی . ان دونوں صورتوں میں سے کسی میں بھی ، تعلیم کے معیار اور اسٹاک مارکیٹ میں آپ کی غلطیاں معاشرتی سہولت کے ضامن کے طور پر ریاست کے قانونی ڈھانچے میں محفوظ معاشرے کے منصوبے کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ Olymp Trade بڑے منافع والے اکاؤنٹس کو روکتا ہے۔ |
مضمون: انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں نو وکٹوں سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں دو، صفر سے فیصلہ کن برتری حاصل کرلی۔
نوٹنگھم میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز ویسٹ انڈیز نے میزبان ٹیم کو میچ جیتنے کے لیے 108 رنز کا ہدف دیا جو اس نے ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا۔
اس سے قبل مہمان ٹیم نے اپنی دوسری اننگز 61 رنز چھ کھلاڑی آؤٹ پر دوبارہ شروع کی مگر اس کے باقی ماندہ بلے باز بھی جم کر نہ کھیل سکے اور پوری ٹیم 165 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔
پہلی اننگز میں 117 رنز بنانے والے سیموئیل اس اننگز میں 76 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
انگلینڈ کی طرف سے اینڈرسن اور بریسنن نے چار، چار وکٹیں حاصل کیں۔
ویسٹ انڈیز نے اس ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 370 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم نے 428 رنز اسکور کیے۔
سیریز کا آخری میچ سات جون کو کھیلا جائے گا۔ |
المقال: متابعة / سكاي برس
وافقت الولايات المتحدة الأمريكية، على بيع عتاد عسكري لقوات البيشمركة بقيمة 295.6 مليون دولار.
وبحسب وكالة رويترزان " البنتاغون الامريكي ذكر ان "وزارة الخارجية وافقت على بيع عتاد عسكري بقيمة 295.6 مليون دولار للعراق لوحدات المدفعية والمشاة التابعة للبيشمركة
وقالت وكالة التعاون الدفاعي الأمني إن “العتاد الذي طلبته الحكومة العراقية يهدف إلى تجهيز كتيبتي مشاة للبيشمركة وكتيبتي دعم للمدفعية،مشيرة الى ان "الكونغرس تلقى إخطاراً بالموافقة الثلاثاء، لاكن لا يعني إتمام عملية البيع”.
وتشارك البيشمركة في الحرب لتحرير الاراضي التي تسيطر عليها عصابات "داعش" والبيشمركة هو المصطلح الذي يستخدمه الأكراد للإشارة إلى مقاتليهم، وهي كلمة كردية تعني “الذين يواجهون الموت”. |
المقال: سيأتي هاتف Find X من Oppo رسميًا في باريس خلال الأسبوع المقبل، وعلى الرغم من ان مواصفات وتصميمات الهاتف مازالت تحت التنفيذ، إلا ان شركة Oppo تريد الجميع ان يعرف ان أحدث كاميرا تقريب التي يصل تكبيرها حتى 5 اضعاف والتي تم الإعلان عنها في مؤتمر الجوالات العالمي لعام 2017 جاهزة أخيرًا.
تعتبر وحدة الكاميرا المزدوجة 5X من Oppo أرفع بنسبة 10 في المئة من العدسات التقليدية الموجودة في الهواتف الذكية والتي يصل تكبيرها إلى ضعفين، ويعتبر هذا الأمر مثير للغاية. وتقوم التكنولوجيا الجديدة بتطبيق بنية على شكل “بيريسكوب” لإنشاء مساحة كافية للتكبير العميق مع زاوية العدسة المقربة المدورة بزاوية 90 درجة.
سيحتوي هاتف Find X أيضُا على ميزة شحن VOOC Flash والتي تعد بشحن البطارية ذات سعة 2500 مللي أمبير بالكامل خلال 15 دقيقة، وتعتبر هذه إضافة كبيرة للجهاز.
وأخيرًا وليس آخرًا، من المحتمل ان يدعم الهاتف اتصال الجيل الخامس بالإضافة إلى ميزة اخري تسمي 3D Structured Light، حيث ستسمح Oppo للمستخدمين في المستقبل بإجراء مكالمات فيديو من الجيل الخامس مع بعض الابتكارات مثل ميزة الدفع الآمن وإعادة الإعمار الثلاثي الأبعاد والعاب الواقع المعزز. |
المقال: دبي – الوطن
كشفت ’دوبيزل للعقارات‘، أضخم منصة إلكترونية للعقارات في دولة الإمارات العربية المتحدة، النقاب عن تقريرها الأحدث، الذي يسلط الضوء على السوق العقارية في دبي وآخر توجهاتها. وأشارت نتائج التقرير إلى تنامي شعبية العقارات السكنية المتوسطة في المدينة، مما أفضى إلى حدوث زيادة في شراء المنازل عن طريق التمويلات العقارية.
مجمعات الفلل الخمسة الأكثر بحثاً بغرض البيع
يبلغ معدل زيارات المستخدمين في منصة ’دوبيزل للعقارات‘ 3.7 مليون زيارة شهرياً. ووفقاً لتحليل بيانات المنصة، تضم قائمة مجمعات الفلل الخمسة الأكثر بحثاً في عام 2017 كلاً من ’المرابع العربية‘ بحوالي مليوني عملية بحث، و’الينابيع‘ بـ 1.3 مليون عملية بحث، و’أكويا أكسجين‘ بـ 1.3 مليون عملية بحث أيضاً، و’الريم ميرا‘ بمليون عملية بحث، و’ذا فيلا‘ بـ 795 ألف عملية بحث.
ومن خلال إلقاء نظرة معمقة على مجمعات الفلل السكنية، أجرت ’دوبيزل‘ مقارنة بين أسعار المبيع للربع الأول من عام 2016* مع مثيلاتها في الربع الثالث من عام 2017. ويبلغ متوسط سعر البيع في فلل مجمع ’الينابيع‘ التي يتراوح عدد غرف النوم فيها بين 3-5 غرف حالياً 1,272 درهم إماراتي للقدم المربعة الواحدة، مسجلة بذلك زيادة بنسبة 6% بالمقارنة مع الربع الأول من عام 2016.
وبالمثل، ازداد سعر البيع للقدم المربعة الواحدة في الفلل التي يتراوح عدد غرف النوم فيها بين 3-4 غرف نوم في مشروع ’الريم ميرا‘ خلال نفس الفترة، حيث يبلغ سعر البيع الوسطي في هذه الفلل حالياً 905 دراهم إماراتية للقدم المربعة الواحدة بزيادة قدرها 22%.
وبتكاليف مقاربة لمثيلاتها في مشروع ’الريم ميرا‘، وصل متوسط سعر القدم المربع الواحد في فلل مشروع ’ذا فيلا‘ الذي تطوره ’مجموعة دبي للعقارات‘ 983 درهم إماراتي، مسجلة زيادة قدرها 11% في الفلل التي يتراوح عدد غرف النوم فيها بين 3-4 غرف. وشهدت الفلل من فئتي 3 غرف و4 غرف نوم ارتفاعاً في أسعارها بلغت نسبتها 9% و13% على التوالي.
من ناحية ثانية، تشهد أسعار البيع الحالية في مشروعي ’المرابع العربية‘ و’أكويا أكسجين‘ انخفاضاً، حيث بلغت 1,132 و672 درهماً إماراتياً للقدم المربعة على التوالي. ويمثل ذلك انخفاضاً في الأسعار بنسبة 3% و34% على التوالي خلال هذه الفترة، وذلك عند المقارنة بين المشاريع القائمة والجديدة.
مجمعات الشقق السكنية الخمسة الأكثر بحثاً بغرض البيع
تضم قائمة مجمعات الشقق السكنية الخمسة الأكثر بحثاً بغرض البيع في عام 2017 كلاً من ’مرسى دبي‘ بـ 5.8 مليون عملية بحث، و’أبراج بحيرات جميرا‘ بـ 3 ملايين عملية بحث، وداون تاون دبي بـ 2.5 مليون عملية بحث، و’قرية جميرا الدائرية‘ بمليوني عملية بحث، و’انترناشونال سيتي‘ بمليوني عملية بحث أيضاً.
وبينما شهدت المجمعات في كل من مرسى دبي وداون تاون دبي انخفاضاً في أسعار البيع، ارتفعت الأسعار في عدد من المشاريع الأخرى، مثل ’قرية دبي الدائرية‘ و’انترناشونال سيتي‘ بنسبة 1% و3% على التوالي. وبشكل عام، لم يطرأ أي تغيير ملحوظ على الأسعار في مشروع ’أبراج بحيرات جميرا‘. وفيما شهدت أسعار الشقق ذات غرفة النوم الواحدة في المنطقة ارتفاعاً بنسبة 5%، سجلت الشقق المكونة من 3 و4 غرف نوم انخفاضاً في أسعارها. |
مضمون: اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء ) وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں قوت سماعت اور قوت گویائی سے محروم نوجوان کے سا تھ ان کے ساتھیوں کی جانب سے جنسی طو ر پر زیادتی کرنے پروفاقی پولیس نے ملزما ن کے خلاف مقدمہ دائر کرنے سے انکا ر کر دیا متاثرہ شخص کے بھائی عرفان حارث نے واقعہ سے متعلق میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا کہ وہ اسلام آباد کے سیکٹر جی سیون میں ایک ورکشاپ پر بطور اکاؤننٹ ملازمت کرتا ہے اور وہا ں اسے نے چند ماہ قبل اپنے 23سالہ بھائی کے لئے بھی ملازمت کا بندو بست کیا عرفان حارث کا کہنا ہے کہ اس کا بھائی جو کہ قوت سماعت اور قوت گویائی سے محروم ہے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ کام سیکھنے کے لئے وہاں رہ رہا ہے وہ گزشتہ ایک ماہ سے بیمارہے اور میں اسے وہاں سے اپنے گھر صادق آباد میں لے گیا ہوں جب اسے ہسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ نو جوان کو یورین انفیکشن ہے اور انہوں نے بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی سے چند ٹیسٹ کروانے کی ہدائیت کیں ٹیسٹ کے نتائج آنے پر متاثرہ شخص کے خاندان کو بتایا گیا کہ نوجوان کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ پولیس کیس ہے ۔متاثرہ نوجوان کے بھائی حارث کا کہنا تھا کہ میرا بھائی بولنے سے قاصر ہے وہ یہ نہیں بتاسکتا کہ اس کے ساتھ کیا واقعہ رونما ہو ا ہے تا ہم متاثرہ نوجوان کی میڈکل رپورٹ کی روشنی میں جب صادق آباد پولیس سے کیس درج کرانے کے حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہ کر ٹال دیا کہ جہاں یہ واقعہ رونماہوا ہے وہا ں کی متعلقہ پولیس سے رابطہ کیا جائے جسکے بعد میں نے پیر کو آبپارہ پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرانے کے لئے رجوع کیا تو وہا ں پولیس نے کیس درج کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کے متاثرہ نوجوان کے مالک نے میرے خلاف پہلے ہی شکائیت درج کرارکھی ہے جس میں اس نے رقم چوری کرنے کا الزام لگایا ہے اس حوالے سے جب مالک سے رابطہ کیا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ اس نے حارث کے خلاف شکائیت درج کرارکھی ہے کیونکہ وہ مجھے دھمکیاں دے رہا ہے تاہم میرے اوپر لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں کیس درج کرانے سے متعلق جب تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تمام واقعے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ کہ وہ اس معاملے سے بے خبر ہیں کہ آیا کسی نے جنسی زیادتی کیس سے متعق کوئی شکائیت درج کرائی ہے کہ نہیں۔ |
مضمون: نئين نوڪري لاء درخواست ڪري هڪ ئي وقت ۾ دلچسپ ۽ اعصاب ويرنگ ٻئي ٿي سگهي ٿي. اہم! اگر آپ فی ہیکٹر جھاڑیوں کی تعداد گنتے ہیں (تقریبا 3 3 – 4 ہزار) ، پھر پیداوار زیادہ ہے۔ 1 ہیکٹر 12 ٹن سے زیادہ لاتا ہے۔ critical اعلی سطح کی تنقیدی ، تخلیقی اور نظریاتی سوچ کے حصول کے طور پر جب طلباء نے ماحولیاتی تبدیلی ، بین الاقوامی تنازعات اور عالمی معیشت جیسے پیچیدہ عالمی چیلنجوں کا تجزیہ ڈیمو ٹریڈنگ اکاؤنٹس کیا ، اور نظم و ضبط سے متعلق متعلقہ تصورات کے مطالعہ کے ذریعے موضوع کی زیادہ گہرائی پیدا کی۔
یہ سستی کے عمومی احساس کو ختم کرنے میں انتہائی فعّال ہوتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ بادام کا وٹامن"E" اور بعض اہم معدنیات مثلا میگنیشیئم وغیرہ سے بھرپور ہونا ہے۔ عام قدر میں سرمایہ کاری کی پیمائش کیا ہیں؟
کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ کیا یہ ڈیمو ٹریڈنگ اکاؤنٹس اصلی سونا (یا چاندی) ہے؟ اگر نہیں تو پھر یہ کس چیز سے بنا ہے؟ اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اسے کیوں استعمال کیا جاتا ہے؟ موبائل اپلی کیشن استعمال - 0.
جن سیکیورٹیز میں تجارت کی جاتی ہے ان میں اسٹاک ، بانڈز ، ڈیبینچرز ، یورو کے معاملات وغیرہ شامل ہیں جن کی پختگی کی مدت ایک سال تک محدود نہیں ہے یا بعض اوقات سیکیورٹیز ناقابل قبول ہیں (پختگی نہیں)۔ مارکیٹ پیسہ سپلائی کرنے والوں اور صارفین کے مابین معیشت میں سرمائے کو گردش کرنے میں ایک انقلابی کردار ادا کرتی ہے۔ سرمایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے کیپیٹل مارکیٹ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ کے مکمل کنٹرول میں کام کرتی ہے۔
آف لائن سیشنوں میں ، آپ جب بھی چاہیں اس کو اہل بناسکتے ہیں۔ لیکن ، آپ کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ آپ نے ڈیمو ٹریڈنگ اکاؤنٹس ڈویلپر کنسول آپشن کو فعال کردیا ہے۔ - جوآن پابلو پرائٹو ایس (@ جوآنپریوڈیستا) 12 مارچ ، 2017.
IBAN آف شور کمپنی سیشلز فرموں کے لئے اکاؤنٹ ہے. A: بریک آؤٹ کی شکل لائیو اسٹریمنگ کے لئے موزوں نہیں ہے کیونکہ ایک سے زیادہ چھوٹے گروپس ہیں۔ تاہم ، کیونکہ بریک آؤٹ میں استعمال ہونے والے سارے مباحثے کے سوالات وہی سوالات ہیں جو آراء کے فارم پر پوچھے جاتے ہیں ، لہذا آپ کو اپنی رائے فراہم کرنے کے ل present پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کلک کریں یہاں شروع کرنے اور جائزہ لینے ، نظر ثانی ، کمیونٹی کے اجلاسوں کو بہتر بنانے کے لئے اہم پیش کشوں کو دیکھنے کے ل.۔ ستاسو د فورمو لپاره د TXMLDocument جزو اضافه کړئ. که د ایکس ایم ایل سند په یوه دوتنې کې زیرمه شي، د فایل نوم ملکیت د دې دوتنې نوم وټاکئ. فعاله شتمنۍ ریښتینې کړئ. د ایکس ایم ایل ډاټا استازو د نوډونو د مرغومي په توګه شتون لري. د ایکس ایم ایل په سند کې د نوډ سره بیرته ستنیدو او کار کولو لپاره ډیزاین شوي میکانیزمونه استعمال کړئ) لکه څنګه چې ChildNodes.First (.
امریکی سیشن - ڈیمو ٹریڈنگ اکاؤنٹس
عام ، صحت مند منی ایک ابر آلود سفید یا سرمئی مائع ہوگا جس کی مستقل مزاجی کچے انڈے یا بہتی ہوئی جیلی کی طرح ہوگی۔ اس میں بلیچ کے مقابلے کی ایک الکلائن بو بھی ہوگی۔ منی کے مادے میں تغیرات ان خصوصیات ڈیمو ٹریڈنگ اکاؤنٹس کو قدرے تبدیل کرسکتے ہیں۔
گیسبڈی کو استعمال کرنے کے لئے کسی رجسٹریشن یا رکنیت کی ضرورت نہیں ہے ، تاہم ، اگر آپ اکاؤنٹ بنانے کا انتخاب کرتے ہیں تو ، آپ گیس کی قیمتوں کی اطلاع دینے کے لئے پوائنٹس حاصل کرسکتے ہیں – اور آپ لیڈر بورڈ پوائنٹس حاصل کرنے کے ل challenges چیلنجوں میں حصہ لے سکتے ہیں ، جس کا استعمال آپ مفت گیس جیتنے کے لئے ڈرائنگ میں داخل ہوسکتے ہیں۔
- خدمات سے متعلق مشاورت اور مشاورتی نگرانی کی نگرانی کی منصوبہ بندی اور کنٹرول.
- حمایت اور مزاحمت کیا ہیں
- ٹریڈنگ پلیٹ فارم
- پیش کر رہے ہیں کم کریں اور پوری مدت میں زیادہ کمائیں ( 10.
کراس بریڈنگ اور متعلقہ چیلنجوں میں تحقیق. میکسیکو کے اندر اور باہر اس مالی بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والی پریشانیوں کی وجہ سے اسے ٹیکلا اثر بھی کہا جاتا ہے۔ تاجروں ، صنعت کاروں ، تاجروں ، بینکروں اور کارکنوں نے سب سے پہلے اس کا اثر محسوس کیا۔ غیرملکی سپلائرز کے ساتھ قرضوں سے پیدا ہونے والے تناؤ کی وجہ سے وہاں چھٹیاں اور خود کشی کی لہر دوڑ گئی۔
ہم نے اپنی بلاگ پوسٹوں کو متغیر ٪٪ عنوان ٪٪ استعمال کرنے کے لئے تشکیل دیا ہے جس کے بعد پہلے سے ہماری ویب سائٹ کا نام بطور ڈیفالٹ ہوتا ہے۔ لیکن ، Yoast کے پاس فی صفحہ اور ہر پوسٹ کے انفرادی اختیارات بھی ہیں جو آپ نے پہلے منتخب کیے ہوئے ڈیفالٹس کو زیر کرلیں۔ عنوان یا میٹا تفصیل فارمیٹ کو تبدیل کرنے کے ل ڈیمو ٹریڈنگ اکاؤنٹس simply ، صرف اپنا صفحہ یا پوسٹ کھولیں اور مشمولات کے نیچے نیچے سکرول کریں۔ آپ کو ورڈپریس SEO کی ترتیبات کا باکس اس طرح دیکھنا چاہئے: آپ نے پورے انٹرنیٹ پر اشتہار دیکھے ہوں گے ، یا اگر آپ مالی سائٹوں پر سرف رکھتے ہیں تو آپ کو اکثر اشتہارات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو آپ کو ڈیمو اکاؤنٹ کھولنے کے لئے آمادہ کرتے ہیں۔ اپنے سامعین کی جسامت اور عالمی رسائ کی وجہ سے ، ای بے فروخت کے لئے ایک بہترین بازار ہے۔ تاہم ، یہ ان کے درمیان خطرات کے بغیر نہیں ہے ، اگر آپ کی توقعات سے کم اشیاء فروخت ہوجائیں تو فراہمی اور طلب کے قوانین آپ کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔ تاہم ، حتمی قیمت پر فروخت کرنے کے طریقے موجود ہیں تم جیسا کہ بیچنے والے کا تعی .ن ہوتا ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں کمیشن کا کہنا تھا کہ سات جون کو الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی نے بتایا کہ جولائی کے آخر میں مشین کا ماڈل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ . اپ ڈیٹ (10 جنوری ، 2021) - ژیان چیمی کا چیپاس کے لئے تازہ ترین چارٹ:
بارڈر لائن پرسنلٹی ڈس آرڈر غیر موثر باہمی مہارت کے نمونوں اور یومیہ زندگی کے اتار چڑھاو پر غیر موزوں طور پر وضع کردہ جذباتی اور طرز عمل کے ردعمل کو بیان کرتا ہے۔ یہ نمونے جوانی یا اس سے پہلے کے زمانے میں ہی تیار ہوئے ہیں ، اور علامات ہمیشہ موجود رہتی ہیں - وہ اس شخص کے مخصوص یا بنیادی خط کا حصہ ہیں۔ خود. جب پہلی بار ادائیگیوں کے مسئلے پر توجہ دیں تو ، یہ واضح کرنا چاہئے کہ تمام معاشی لین دین دو اندراجات کا سبب بنے گا ، ایک انکم کالم میں اور دوسرا ادائیگی کالم میں ، ایک تجارتی ڈیمو ٹریڈنگ اکاؤنٹس مال ، خدمات یا کریڈٹ ٹائٹل کی قیمت کے لئے۔ ایک ، دوسرے کو رقم ، کریڈٹ یا سامان یا خدمات میں اس کے ہم منصب کے لئے پہنچایا گیا ہے۔ لہذا دونوں کالموں کا مجموعہ ہمیشہ ایک ہی رہتا ہے ، ادائیگیوں کا توازن ہمیشہ کالعدم رہتا ہے ، ہمیشہ توازن میں رہتا ہے۔ جب آپ ادائیگیوں میں خسارے یا اضافی رقم کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ، آپ صرف اپنے کچھ اکاؤنٹس یا سب بیلنس کا حوالہ دیتے ہیں۔ مائکروب شیلڈ اور نائٹ موڈز کنٹرول پینل میں ایک ہی بٹن کا استعمال کرتے ہیں۔ دبانے مائکروب شیلڈ ™ / نائٹ موڈ بٹن ان دو سیٹنگوں کے ذریعے چکر لگائے گا۔
ایک سائٹ لائسنس (جس میں تازہ کاری اور معاونت کا ایک سال بھی شامل ہے) کے لئے انسٹا اَنسر تھیم کی قیمت $ 99 ہے۔ یہ چھوٹے کاروباری مالکان کے ل the پیمانے کے بہترین اختتام پر ہوسکتا ہے لیکن یہ یقینا the اس میں سرمایہ کاری کے قابل ہے۔ اگر آپ اس کے بارے میں اس طرح سوچتے ہیں: ٹھوس نالج بیس سسٹم آپ کے گراہکوں کی مدد سے پہلے سے اس کی فروخت میں بہتری لانے اور کسٹمر کے تجربے کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ . جہاں تک "آسان" انٹرنیٹ گِگ جاتا ہے ابھی بھی یہ معقول رقم ہے ، اگرچہ ، یہ یقینی بات ہے!
محققین نے اسے متعدد عوامل سے منسوب کیا ہے۔ مثال کے طور پر: اگر آپ بیچنے والے ہیں تو ، آپ کا بروکر ممکنہ طور پر آپ کو ایک معاہدے کے ساتھ پیش کرے گا جس میں حفاظتی تحفظ کی شق بھی شامل ہے۔ اگرچہ اس سے آپ کے بجائے بروکر کی حفاظت ہوتی ہے ، یہ آپ سے فائدہ نہیں اٹھاتا ہے۔ یہ آسانی سے یہ یقینی بناتا ہے کہ آپ کے ساتھ جس بروکر کے ساتھ کام کرتے ہیں وہ کمیشن وصول کریں گے جس پر وہ آپ کی جائیداد کے لئے خریدار خریدنے میں ان کے کام کے لئے واجب الادا ہیں۔ |
مضمون: لاہور(وائس آف ایشیا) طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں کے رس کا زیادہ استعمال انسانی صحت کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ اسکاٹ لینڈ کی گلاسگو یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پھلوں کے میٹھے جوس کا زیادہ استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مشروبات کے استعمال اور سست طرز زندگی کے باعث ذیابیطس کا امکان کئی گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فروٹ جوسز میں چینی کی مقدار کولڈ ڈرنکس کے برابر ہی ہوتی ہے جس سے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور۳ ماہ تک لگاتار آدھا لیٹر جوس کا استعمال انسولین کے نظام میں خرابی اور موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے۔ |
Article: Lotteries are a way to distribute prizes based on random selection. They are often used in situations where there is a high demand for something that is limited, such as units in a subsidized housing block or kindergarten placements at a reputable public school. A lottery is similar to a raffle, but it involves paying participants for a chance to win.
Many, but not all, lotteries publish detailed application statistics after the lottery closes. These statistics typically include application counts, details about demand information, and other criteria that help to identify successful applicants. In addition, the applications themselves are usually anonymized and confidential.
In some instances, the government will sell bonds to raise money to pay for a particular project or service. The bondholders then receive a series of payments from the state for their investments. In the end, the total amount of money received by bondholders equals the value of the project. The difference between the cost of the project and the amount of money received by the bondholders is distributed as a prize to the winner or small group of winners.
The earliest recorded lotteries date back centuries, but the term lottery is most associated with a Dutch game played in the 17th century. It was first known by the name Staatsloterij and was one of Europe’s most popular games. It was a painless form of taxation that raised money for a wide variety of projects. Despite its popularity, it was not without its critics.
Its regressivity, which means it benefits people with low incomes more than those with higher incomes, was one of the main reasons it was not widely adopted in the United States. Today, state-run lotteries still raise significant amounts of revenue, but they also have a number of problems.
Among other things, they tend to be disproportionately bought by lower-income and less educated people. And, like sports betting, they are often seen as a civic duty rather than just a form of entertainment.
In addition to the regressivity of lottery revenues, they are also highly volatile. While a lot of people play the lottery, only a small percentage win big. The odds of winning a jackpot are very long, and the average person’s expected utility from playing the lottery is likely to be very low.
However, there are some people who believe that it is possible to improve the odds of winning. These players form a syndicate with other players and buy lots of tickets. They then analyze the results and try to identify patterns. They also use an app to track their numbers and combinations. For example, they might look for rare combinations such as consecutive numbers or numbers that are rarely chosen by other players. They might also check for singletons, which are digits that appear on the ticket only once. If you can find a group of singletons, it is a good sign that the lottery result will be favorable for you. |
مضمون: وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو قومی دھارے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کے لئے جی بی کے عوام کو مکمل آئینی حقوق دینا ہونگے، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری سے وفد کے ہمراہ ملاقات میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کو ان کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والے حقیقی پاکستانی اور وطن عزیز کے سچے فرزند ہیں، گلگت بلتستان کے مسئلے پر جلد از جلد کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور مزید دیر کرنا کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ یہ مسئلہ تیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی، سید ناصرشیرازی، اسدعباس نقوی، محسن شہریار اور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی بھی شامل تھیں۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے معاملے کا جلد حل ہونا ضروری ہے، اس کے لئے سپریم کورٹ سمیت تمام آئینی اداروں اور انسانی حقوق کی وزارت کو بھرپور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جو کہ انسانی حقوق سے متعلق ہے۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے ایک مضبوط اور بااختیار کمیشن کی تشکیل وقت کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے یمن اور فلسطین سمیت امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے پاکستان کے مثبت اور موثر کردار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ کہ ملکی استحکام اور آئین کی سربلندی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے، ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت گلگت بلتستان کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، گلگت بلتستان کے عوام کو جلد خوشخبری سنائیں گئے۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اس مسئلے کی جانب متوجہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ اب ختم ہو جائے۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی، سید ناصرشیرازی، اسدعباس نقوی، محسن شہریار اور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی بھی شامل تھیں۔
وحدت نیوز(بہاولپور) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی کے مختلف اضلاع کے تنظیم سازی کے حوالے سے دورہ جات جاری، وہاڑی اور لیہ کے بعد علامہ اقتدار حسین نقوی کا بہاولپور کا دورہ، دورہ بہاولپور کے دوران ضلعی سیکرٹری جنرل سید اظہر حسین نقوی ایڈووکیٹ کی رہائش گاہ پر ضلعی کابینہ اور رہنمائوں سے ملاقات، اس موقع پر صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، صوبائی رابطہ سیکرٹری سید علی رضا زیدی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید اظہر حسین نقوی، مولانا زمرد حسین، مولانا نور اکبر، اعجاز حسین، خواجہ سعید حسین اور دیگر موجود تھے۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے لاپتہ شیعہ نوجوانوں کی بازیابی کے لیے جاری مہم کے حوالے سے علمائے کرام کی قربانیوں اور کاوشوں سے آگاہ کیا، علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے لاپتہ جوانوں کی بازیابی تک تحریک کا سلسلہ جاری رہے گا، تشیع کا دشمن دراصل پاکستان کا دشمن ہے، دشمن ملک میں انتشار کی فضا ہموار کرنا چاہتا ہے، پوری قوم اپنے علمائے کرام کے شانہ بشانہ ہے، علامہ اقتدار نقوی نے تربیت اور تنظیم سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے کردار اور افعال میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے، ہمارا کردار ہی ہمارا اصل آئینہ ہے، اُنہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران بہاولپور ڈویژن میں مجالس عزاء اور جلوس ہائے عزاء کے انعقاد پر جو مقدمات قائم کیے گئے ہیں اُنہیں فوری طور پر ختم کیا جائے، عزاداری سید الشہداء ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ہم کسی صورت بھی اس سے دستبردار نہیں ہوں گے، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی نے کہا کہ ملت تشیع پُرعزم، باوقار اور حوصلہ مند قوم ہے، ہمارا دشمن ہمیں کئی بار آزما ہوچکا ہے، لیکن وقت نے ثابت کیا ہے کہ ملت تشیع پاکستان کے بقاء اور استحکام کی ضامن ہے، اُنہوں نے مزید کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح جنوبی پنجاب میں بھی اضلاع کے دورہ جات کا سلسلہ جاری ہے، ان دورہ جات کا بنیادی مقصد تنظیم سازی اور تربیتی عمل کو آگے بڑھانا ہے، بعدازاں علامہ اقتدار حسین نقوی نے صوبائی رابطہ سیکرٹری سید علی رضا زیدی کے سُسر کی بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں عیادت کی اور صحت یابی کے لیے دُعا کرائی۔ |
Article: Skanda Purana in Setu Mahatnmya describes Dhanushkoti Mahatmya as follows: Dakshinaambunidhou punye Rama Setou vimuktade, Dhanushkotiriti khyatam Tirthamasti vimuktidam/ Brahma hatya suraapaana swarnasteya vinaashanam,Gurutalpaga samsarga doshanaapi naashanam/ Kailaasaadi pada praapti kaaranam paramaarthadam, Sarvakaama -midam pumsaam runa daaridra naashanam/ Dhanurkotirdhanishkotirdhanushkotiriteeranaat, Swargaapavardam pumsaa mahaa punya phalapradam/(On the shores of the Southern Seas is the most sacred and boon-bestowing Dhanushkodi which is also the high point for destroying ‘Maha Patakas’or the severest sins like Brahma hatya, Suraapaana, Swarna harana, Guru-Sishyaadi gamana etc. This is also the provider of plentiful prosperity and Kailasa moksha prada.It uproots indebtedness and poverty for ever. Those who repeatedly take the auspicious name of Dhanushkoti repeatedly or atleast thrice shall attain all times of fulfillment.) Dhanushkoti partially got submerged into Sea owing to recent cyclonic devastation and partly ascribed to Shri Rama’s own action of removing parts of ‘Rama- Setu’ by His arrows. This historic meeting point of three high Seas of Hindu Sagara, Bay of Bengal and Arabian Sea is the hallowed Tirtha for bathing and performing Shraddha-Pindapradana and Swearna daana; it is stated that there are as many as thirty six ways of Vedic Snaana Prakriyas but since so many snaanas are not possible to perform at the sametime, and hence one might perform at least thrice and taking the Pindas in the right hand with Pavitra or kusha grass around the ring finger along with black tilas uttering the word:‘kityaa’ or ‘Daana is thus being performed’ while simultaneously handing over to a Brahmana along with ‘dakshina’; this procedure is to be followed thrice to redeem the souls of three generations of the forefathers. Therafter the Karta needs to perform the purificatory snanas by way of three dives atleast. Before providing Bhojana to the Brahmana (s), worship to a near the Ram mandir with theIdols of Rama-Sita-Lakshmana-Anjaneya is worthy of devotion.The legend about the Dhanushkoti is recalled: When Rama after installing the Rameshwara Linga Pratishtha Celebrations he and followers were about to take off by his Pushpaka Vimana to Ayodhya, when Vibhishana who was already installed as the King of Lanka, the latter prayed to Rama to destroy the Rama Setu, lest enemies from Bharat might attack Lanka at a later time and the Setu should be a facility to them to cross the Sea and bring Armies from Bharat to Lanka. On appreciating Vibhishana’s view point, Rama came out of the Vimana and destroyed Sama Setu partially at least!
Darbha shayana: The next Railway Station from Raeshwaram is Ramanatha puram where Darbha Shayana Mandir is distincnt and popular in which before launching the program of Ravana Samhara Samudra Setu bandhana was the very first step and thus the worship to Samudra Deva ; the latter was requested by Rama by spreading a bed of Darbha grass and since there was no response from the former, Rama lied on the bed conveying his protest. Finally he had to threat the Samudradeva that he would destroy the Seas as Samudra appeared and aplogised to Rama and as a result, the high tides subsided and the Sea waters lost their pounding speed and roar. Thus the fame of the Darbha shayana Kshetra and the importance of the Mandir with the big Idol of Kodanda Rama with his Dhanush! This Place too is worthy of snaanam dana and puja. Tiruppulani is also situated where Rama inclined as a ‘Darbhasayi’ (lying on a Darbha mat) soliciting Varuna Deva to facilitate smooth cross-over of the Sea to reach Lanka; Shrines of ‘Nava Grahas’ whom Rama prayed to remove obsctacles during the ensuing Rama-Ravana battle. Devipattana is where barren women are blessed with progeny as also Jagannadha Shrine where Ravana’s brother Vibhishana surrendered to Rama and was made the King of Lanka later on. Skanda Purana refers to this Place as that for hiding the remaining followeres of Mahishasura killed byDurga Devi, as they drank the waters of Dharma Pushkarini where Rama performed puja to Nava Grahas but Shri Rama pulled them out and destroyed them at Chakra Tirtha since Sudarshana pulled the Asuras out and terminated. Devi pattana is also called Nava Pashayana a Stone Pillar signifying Nava Grahas. |
المقال: تحليل : أولريكه بوتس لصحيفة شبيغل أونلاين بتاريخ 18-01-2012
المقاتلين الأشاوس في الزبداني
مدينة الزبداني السورية: عندما كان السلم سائدا، كانت الزبداني مركزا للنقآهة يرتاده من يحتاج إلى الراحة و هي تبعد ٣٠ كم فقط عن العاصمة دمشق. أمّا الآن فتدور فيها معارك ضارية بين قوات الأسد و قوات الجيش الوطني الحر الذي يريد أن يجعل من هذه المدينة رمزاً للمقاومة.
لقد حددت المعارضة الإسم الجديد لهذه المدينة. “أول مدينة محررة في سوريا” هكذا يريد الثوار تسميتها لأنها تسمية تمثل التفاؤل و تؤكد بأن مقاومة الأسد و الانتصار عليه ممكن. الزبداني التي لا تبعد أكثر من ٣٠ كم عن دمشق لها رمزية معينة فهي منذ أياما عديدة تشكل مسرحا هاماً لعمليات عسكرية ما بين قوات الأسد و القوات المعارضة.
وقد بدا لقوات الجيش الحر أن الأمر بات محسوما و أن قوات الأسد تريد الهدنة والانسحاب من المنطقة ولكن سرعان ما عاودت قوات الأسد قصف المنطقة وحولتها إلى ساحة حرب، وذلك ما أكده لنا أحد المواطنين عبر الهاتف. هذا وقد تمركزت قوات الجيش الحر لدحر محاولة اقتحام المدينة ودخولها من قبل جيش الأسد.
الضرب و الإرهاب
لقد غادر الأمن المدني الزبداني منذ عدة شهور فقد انضمت المنطقة في وقت مبكر إلى الثورة ضد الأسد و قد دفع المواطنين في الزبداني ثمنا باهظا من خلال تظاهراتهم التي قتل فيها العديد من سكانها برصاص القناصة. الأمن يرهب المدينة، يعتقل المواطنين بالعشرات و يضرب النساء و الرجال. ضاق زرع السكان مما يحصل و بسبب كون المنطقة قريبة من الحدود اللبنانية توفرت إمكانية المقاومة فيها. الجيش الحر المكون من عناصر انشقت عن جيش النظام وتمكنت من التجمع في الأراضي اللبنانية و تنظيم صفوفه وترتيب عمليات هجومية على مليشيات الأسد. وقد جرت اتصالات ما بين المواطنين في الزبداني والجيش الحر وسرعان ما ازدادت حدّة العمليات العسكرية بين الجيش والمنشقين. وقد ذكر أن يوم الجمعة الماضي قد شهد معارك ضارية لم تشهدها المنطقة منذ دخول اللجنة العربية إلى سورية. في أحد أفلام الفيديو شوهدت عمليات قصف و إطلاق رصاص ما بين جيش الأسد المدجج بالسلاح الثقيل و بين المنشقين الذين لا يملكون سوى الأسلحة الخفيفة، وكان نظام الأسد قد استخدم الدبابات والمدافع إضافة إلى القناصة. رأينا دبابات تحترق من جراء تصدي الجيش الحر لها مما أدّى إلى تعطيلها. وحسب بعض الناشطين فقد غادرت حوالي مائتي عائلة إلى القرى المجاورة أما العوائل الذي حاولت النزوح إلى لبنان فقد منعت من المغادرة من قبل الحواجز الأمنية على الحدود اللبنانية.
لا نثق بهم
دمشق لا تسمح للمراسلين الأجانب بالتحرك دون مرافقين مما يجعل التأكد من صحة تصريحات الناشطين أمرا صعبا. خلال الأحد عشر شهرا الذين مروا ازدادت الخبرة الإعلامية لدى الناشطين و باتت ذات مصداقية. بيد أن الإعلام السوري لم يتطرق إلى ذكر عملياته العسكرية في الزبداني.
كان الظلام قد حل عندما احتفل الجيش الحر بنصره. ففي الساعات الأولي من اليوم كان جيش الأسد قد عرض الهدنة على الجيش الحر والذي أصبح ساري المفعول حوالي الساعة ٢٣ من ذاك المساء حسب المتكلم بإسم الجيش الحر كمال اللبواني في حديثه مع وكالة رويترز للأنباء. فقد توقف القصف من الدبابات و أعلنت أئمة الجوامع ذلك عبر المكبرات في الزبداني. المقاومة القوية من قبل الجيش الحر والانشقاقات الكبيرة التي حصلت كانا السبب في إجبار النظام على التفاوض حسب اللبواني. انسحاب المظاهر المسلحة كان من المفترض أن تيبدأ يوم الأربعاء كما كان من المفروض أن يغادر الأمن و رجال الشرطه المنطقة. عناصر الشرطه القليلة المتبقية ستكون حركتها محدودة و قد تم وعد المواطنين بإيقاف الاعتقالات العشوائية. سوف نرى إن كانوا صادقين في وعودهم حسب اللبواني.
الآن تأكدنا أن جيش الأسد لم يفي بوعده. فأغلب الظن أنهم يخشون وقوع المنطقة بأكملها تحت سيطرة الثوار مما سيكون بمثابة المؤشر لسورية بأكملها الأمر الذي يحاول النظام تلافيه.
في الوقت الذي كان يبدو فيه وقف إطلاق النار مؤكدا لم تعلق عليه الآمال الكبيرة.
في صفحة الأيام علق أحد المواطنين بالآتي: أرجو أن ينسحب الجيش وفقا للتخطيط الذي تم، لكننا لا نثق بهم.
اشترك في قائمة البريد
"الأيام في هذا الأسبوع" رسالة إلكترونية تسلط الضوء على أبرز ما نشر في جريدة الأيام السورية، إضافة إلى باقة من المواضيع الترفيهية والطريفة. للإشتراك في القائمة البريدية، يرجى وضع عنوان بريدك الإلكتروني واسمك، ثم اضغط زر "اشترك الآن". |
مضمون: کراچی(این این آئی)آئی جی سندھ نے پولیس اسکارٹ کی جانب سے غیر ضروری تیز رفتاری اور ہارن بجانے کا نوٹس لے لیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ نے پولیس اسکارٹ کے ڈرائیورز کو غیر ضروری ایمرجنسی سائرن بجانے اور تیز رفتاری سے روک دیا ہے ۔آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے ہدایت کی ہے کہ اسکارٹ ڈیوٹی پر مامور پولیس گاڑیوں کے ڈرائیورز غیر ضروری ہارن نہ بجائیں، غیر ضروری پولیس سائرن کا استعمال دیگر گاڑیوں کے لیے اشتعال انگیزی کا باعث بن سکتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ اسکارٹ ڈیوٹی پر مامور پولیس وہیکلز کی ہائی اسپیڈ عوام کے لیے خطرہ ہے ، پولیس اسکارٹ وینز کے ڈرائیورز کو بلا ضرورت تیز رفتاری اور ہارن بجاتے دیکھا جاتا ہے ، انھیں فی الفور اس مشق کو ختم کرنا ہوگا، غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تو اسے سنجیدہ لیا جائے گا۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ افسران احکامات پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ |
مضمون: عالمی ذرائع ابلاغ17۔10۔11
عالمی ذرائع ابلاغ17۔10۔11
امریکن خبر ایجنسی اے پی نے صدر رجب طیب ایردوان کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ استنبول میں امریکی سفارتخانے سے گرفتار کیا جانے والا اہلکار امریکی جاسوس ہے اور ترکی کو اپنی داخلی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بننے والے اقدامات اٹھانے کا حق حاصل ہے ۔ انھوں نے سربیا کے دارلحکومت بلغراد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان جاسوسوں کو امریکی قونصل خانے میں کیسے ملازمت ملی ۔ وہ کیسے قونصل خانے میں داخل ہوئے ہیں ۔
روسی خبر ایجنسی ریا نو ووسٹی نے وزیر اعظم بن علی یلدرم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ترک مسلح افواج شام کے علاقے ادلیب میں فائر بندی پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے والی نگران چوکیاں تشکیل دینے کے لیے 8 اکتوبر سےخفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے سر گرم عمل ہیں ۔انھوں نے قومی اسمبلی میں اق پارٹی کے گروپ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی بحران کے بعد ترک شہریوں کو ویزہ نہ دینے کافیصلہ دونوں ممالک کی سٹریٹیجک حصہ داری کے خلاف ہے ۔
ایرانی خبر ایجنسی فارس نیوز نے ترکی اور امریکہ کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کے بارے میں بتایا ہے کہ ترکی کے وزیر انصاف عبدالحمید گل نے ترکی کے بارے میں گستخانہ بیانات دینے والے انقرہ میں امریکی سفیر جان باس کی ملاقات کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے ۔ ترکی کے اس قطعی موقف سے امریکہ سکتے میں آ گیا ہے ۔
جرمن ریڈیو دوئچے ویلے نے ترکی کی اقتصادی صورتحال کو جگہ دی ہے ۔ آئی ایم ایف نے امسال ترکی کی گروس ڈومیسٹک پرو ڈکٹ شرح نمو کے تخمینہ کے 5٫1 فیصد اور 2018 میں 3٫5 فیصد ہونے کا اعلان کیا ہے ۔آئی ایم ایف نے شرح نمو کے تخمینے میں اضافے کی وجہ پہلی دھائی میں برآمدات میں مثبت اضافے سے وابستہ ترک اقتصادیات کے توقع سے زیادہ بڑھ جانا اور وسیع مالی پالیسیاں ہیں ۔آئی ایم ایف نے متوقع ٹیکسوں میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے امریکہ کی شرح نمو کے تخمینے کوماہ جولائی کی اقتصادی رپورٹ کے مطابق 2017 کے لیے 2٫2 فیصد اور 2018 کے لیے 2٫3 فیصد ہونے کا اعلان کیا ہےاور یورو کے علاقے ،جاپان ،چین اور ترکی سمیت ترقی پذیر ممالک، یورپی ممالک اور روس کے لیے مثبت اشارے دئیے ہیں ۔ |
مضمون: خلیج اردو: امریکی حکام کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے تحت تمام ممالک سے امریکا جانیوالوں کو بورڈنگ سے ایک روزپہلے کوروناٹیسٹ کراناہوگا ۔
دوسری جانب کینیڈا نے مصر، ملاوی اورنائیجیریا کےمسافروں پر بھی پا بندی لگا دی جب کہ روس میں اومی کرون ہائی رسک والےملکوں سے آنے والوں کو دو ہفتےقرنطینہ کرناہوگا۔
علاوہ ازیں برطانیہ میں تمام بالغ افراد کو بوسٹر لگوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہےکہ اومی کرون کی شدت، ٹیسٹ، ویکسین سے متعلق چیزیں جانناباقی ہے، اس کے خلاف عالمی ردعمل پُرسکون، جامع اورمربوط ہونا چاہیے۔ |
مضمون: آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ آئے روز بجلی، گیس، پیٹرول اور ڈالر کی قیمتوں میں اضافے اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ سے تاجر برادری سخت پریشان ہے۔ ملک میں عدم استحکام ہے، بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو مفت پٹرول لیتا ہے اس کو ختم کریں، ہمارا خون چوس کر حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ یوروکریٹ 5 ارب تنخواہیں لیتے ہیں۔ حکمرانوں کے بچے ملک سے باہر پڑھ رہے ہیں مگر یہ غریب کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں پڑھنے نہیں دے رہے۔ حکومت تاجروں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کو سنجیدگی کیساتھ حل کرے بصورت دیگر تاجر برادری اپنے مطالبات کے حق میں سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگی۔
حکومت کی جانب سے بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ بے تحاشا اضافے کیخلاف اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ کہ آئے روز بجلی، گیس، پٹرول اور ڈالر کی قیمتوں میں اضافے اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ سے تاجروں کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے، ملک میں عدم استحکام ہے جس سے تاجر برادری سخت پریشانی کا شکارہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ سیاستدانوں کیساتھ جو مرضی سلوک کریں، مگر ہمیں تنگ نہ کریں۔ انتظامیہ ڈنڈا لے کر ہمارے سر پر ہے کہ چیزیں مہنگی نہ کرو۔ جب پٹرول مہنگا ہو جاتا ہے تو چیزیں کیسے سستی ہونگی؟ سب سے مہنگی بجلی تاجر خرید رہا ہے۔ ایک گھنٹہ بجلی ہوتی ہے ایک گھنٹہ نہیں ہوتی ہم سمجھتے تھے کہ عمران خان ناتجربہ کار ہے یہ تو ان سے زیادہ ناتجربہ کار نکلے۔ آپ خدارا پٹرول سستا کریں کیونکہ تاجر بہت پریشان ہیں۔ اس وقت اخراجات پورے کرنے کیلئے تاجر کے پاس پیسہ نہیں ہے۔
اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ اگر کہیں سے پٹرول سستا مل رہا ہے تو لے کیوں نہیں لیتے؟ قوم کو بتایا جائے جہاں سے سستا پیٹرول مل رہا ہے تو لینے میں کیا خرج ہے؟ عام دکاندار آلو، پیاز کیسے سستا دے سکتا ہے؟ دودھ والے سپلائی بند کرنے کے درپے ہیں ان کو چاہیے کہ تاجروں کیساتھ بیٹھےایک وقت ہوتا تھا لوگ چپ ہوتے تھے اب انقلاب کا وقت ہے وزیراعظم صاحب آپ سیاستدان اچھے نہیں ہیں۔
انتظامی افسران ہمارے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں، ان کو کون روکے گا؟ ہمارا کام سیاست نہیں کاروبار کرنا ہے۔ ہمارے کاروبار میں رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔ چیف جسٹس سے گزارش ہے جو بھی مفت پٹرول لیتا ہے اس کو ختم کریں۔ ہمارا خون چوس کر حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ بیوروکریٹ 5 ارب تنخواہیں لیتے ہیں۔ حکمرانوں کے بچے ملک سے باہر پڑھ رہے ہیں مگر یہ غریب کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں پڑھنے نہیں دے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر روز 5 5 تاجروں کو ڈی سی حوالات کے اندر کرتا ہے۔ اس ملک میں کرپشن پر سزائے موت کی سزا ہونی چاہیے۔ اس موقع پر صدر فریش ملک ایسوسی ایشن مظفر احمد بھٹی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جتنے بھی ڈیری فارم ہیں ان کا چارہ پنجاب سے آتا ہے سبز چارہ بہت مہنگا ہے دیگر اجناس مویشیوں کی ادویات مہنگی ہیں لوگ ڈیری فارم بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں اس مہنگائی نے جینا دوبھر کر دیا ہے ڈی سی راولپنڈی اسلام آباد سے کہتا ہوں کہ یہاں کے ڈیری فارم بچا لیں اگر تاجروں کی گرفتاریاں اور ہراساں کرنا بند نہ ہوا تو جلد شٹر ڈائون کی کال دیں گے۔
اس موقع پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمز ایسوسی ایشن کے سرپرست بشیر نون، سید الطاف حسین، نانبائی ایسوسی ایشن کے صدر سجاد ،عبداللہ اسماعیل سمیت دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ |
مضمون: منسلک آپریشنز میں کاروبار کی منتقلی ناگزیر ہے، لیکن ارتقاء کی حمایت کے لیے ضروری ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو ڈیزائن، منصوبہ بندی، تعمیر اور برقرار رکھنے کا چیلنج بھی ہے۔ شنائیڈر الیکٹرک کی تحقیق کے مطابق، یہ نفاذ اور دیکھ بھال کے لیے ہنر مند افراد تک رسائی کی کمی سے لے کر بڑے پیمانے پر ایج انفراسٹرکچر کے انتظام کے بارے میں خدشات تک ہو سکتے ہیں۔
توانائی کے انتظام اور آٹومیشن کی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے حل فراہم کرنے والے کا کہنا ہے کہ لچکدار، محفوظ، پائیدار وسائل، ریموٹ سافٹ ویئر اور ڈیجیٹل سروس سلوشنز، اور قابل اعتماد شراکت دار چیلنجوں پر قابو پانے اور نیٹ ورک کے کنارے پر کامیاب ہونے کے لیے اہم ہیں۔
تحقیقی مقالہ، ڈیجیٹل-پہلے منسلک آپریشنز میں کامیابیIDC کے ذریعہ انجام دیا گیا، ڈیجیٹل پہلی دنیا میں شفٹ کو فعال کرنے میں ایج کمپیوٹنگ کی طاقت کو نمایاں کرتا ہے۔ اس نے صنعتی، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور دیگر عمودی حصوں میں 1,000 سے زیادہ IT اور آپریشنز کے پیشہ ور افراد کے جوابات کے ساتھ ساتھ صنعتی اداروں کے ساتھ گہرائی سے انٹرویوز کا ایک سلسلہ بھی لیا۔ جواب دہندگان عالمی تھے، جو امریکہ، چین، جاپان، جرمنی، برطانیہ، ہندوستان اور آئرلینڈ کی فرموں کی نمائندگی کر رہے تھے۔
تنظیموں کا سائز 100 ملازمین سے لے کر 1,000 سے زیادہ ہے۔ جوابات نے ان عوامل کے بارے میں بصیرت فراہم کی جو سرمایہ کاری کو آگے بڑھاتے ہیں، کنارے پر تعیناتی کے دوران فرموں کو جن چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سرمایہ کاری جاری رکھنے میں حائل رکاوٹیں، اور مستقبل کے پروف ایج صلاحیتوں کے لیے اسٹریٹجک سفارشات۔
شنائیڈر ایج کمپیوٹنگ کو ڈیجیٹل-پہلے پیراڈائم کے ایک بڑے اہل کار کے طور پر مانتا ہے۔ درحقیقت، ایج انفراسٹرکچر کے سب سے عام استعمال کے کیسز میں سائبر سیکیورٹی سسٹم شامل ہیں تاکہ آپریشنل نیٹ ورک کی مقامی طور پر نگرانی کی جا سکے، ساتھ ہی ساتھ آپریشنل ڈیٹا کو کلاؤڈ پر لانے کے لیے اسے ذخیرہ کرنا اور اس پر کارروائی کرنا۔
"چونکہ تنظیمیں صارفین کے لیے نئے یا بہتر تجربات پیدا کرنے اور زیادہ فعال ہونے، حفاظت اور سلامتی کو بہتر بنانے اور زیادہ پائیدار بننے کی کوشش کرتی ہیں، وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پر زیادہ جھکاؤ رکھتی ہیں،” کرس ہینلے، SVP، کمرشل آپریشنز اور عالمی چینلز، نے کہا، شنائیڈر الیکٹرک میں تجارتی حکمت عملی۔
"وائٹ پیپر اس اہم کردار کی جانچ کرتا ہے جو ایج کمپیوٹنگ اور ایج ڈیپلائمنٹ ڈیجیٹل-فرسٹ، منسلک آپریشنز کو فعال کرنے میں ادا کرتے ہیں۔ یہ ان حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتا ہے جنہیں آئی ٹی پروفیشنل اور فیصلہ ساز اپنی ایج کمپیوٹنگ صلاحیتوں کو مستقبل کے ثبوت کے لیے اپنا سکتے ہیں تاکہ دور دراز، منسلک، محفوظ، قابل اعتماد، لچکدار اور پائیدار آپریشنز کو سپورٹ کیا جا سکے۔
جب تنظیموں سے پوچھا گیا کہ وہ ان کام کے بوجھ کو سپورٹ کرنے کے لیے ایج کمپیوٹنگ میں کیوں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جواب دہندگان نے "سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنائیں” (50%) اور "سسٹم کی لچک اور وشوسنییتا” (44%) کا حوالہ دیا۔ اس کے باوجود مختلف چیلنجز ہیں جن پر تنظیموں کو اپنے کنارے کے بنیادی ڈھانچے کو یقینی بنانے کے لیے قابو پانا چاہیے، اور اس لیے ان کے منسلک آپریشنز لچکدار اور قابل اعتماد ہیں۔
کنارے کے وعدے کے باوجود، بہت سی تنظیموں نے رابطہ اور بجلی کی بندش کے خدشات کی اطلاع دی۔ درحقیقت، 32% جواب دہندگان نے اپنے کنارے کی تعیناتی کے ساتھ "کنیکٹیویٹی کی کمی یا سست روابط” کا تجربہ کیا تھا، اور 31% نے "یوٹیلٹی پاور بندش یا 60 سیکنڈ سے زیادہ دیر تک بجلی میں اضافے” کا تجربہ کیا تھا۔
رپورٹ میں ان چیلنجوں پر روشنی ڈالی گئی ہے جن پر قابو پانے کے لیے ڈیجیٹل-فرسٹ منسلک آپریشنز میں منتقلی ہوتی ہے۔ افرادی قوت کو ٹیکنالوجی کی ترتیبات پر عمل درآمد کرنے اور تبدیلی کو چلانے کے لیے اندرونی طور پر صف بندی کرنے کے قابل ہونے کے لیے صحیح مہارتوں کی ضرورت ہوگی۔ اس توجہ کے لیے کمپنیوں کو اپنی تنظیم کے اندر اور باہر نئے ایکو سسٹم پارٹنرز کے ساتھ مشغول ہونے کی ضرورت ہوگی، اور اس میں سیکیورٹی بھی شامل ہے جہاں آپریشنز کو مربوط کرتے وقت جسمانی اور سائبر سیکیورٹی کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تشویش کے لیے ایسے نظام اور عمل کی ضرورت ہوگی جو اس نئے نمونے کے لیے تیار کیے گئے ہوں۔ چونکہ زیادہ مقامی آپریشن کی صلاحیتوں کو منسلک کنارے کے ذریعے براہ راست دور سے تعاون کیا جاتا ہے، قابل اعتماد کو بھی ایک اہم تشویش کے طور پر اجاگر کیا گیا تھا۔
آئی ڈی سی میں ایج اسٹریٹیجیز کے ریسرچ ڈائریکٹر جینیفر کُک نے کہا، "ڈیجیٹل فرسٹ منسلک آپریشنز میں منتقل ہونے کے لیے لچکدار کنارے کے وسائل بنیاد ہیں۔ اگر اور جب ان کی ٹیکنالوجی ناکام ہو جاتی ہے تو تنظیمیں کمزور ہو جائیں گی۔ مستقبل کے ثبوت کے کنارے کی تعیناتیوں کے لیے، رہنماؤں کو ایک ایسی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے جو سائبر سیکیورٹی اور کنیکٹیویٹی کے مسائل جیسے خدشات کو دور کرے، اور لچکدار کنارے کے بنیادی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لیے درکار مہارتوں تک رسائی کو یقینی بنائے۔” |
مضمون: 5 مئی کو موجودہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق سے یہ صاف ظاہر ہے کہ گذشتہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ و فروغ کے لیے اس اہم ترین اقدام کے بارے مطلوبہ سنجیدگی دکھانے سے قاصر رہی۔ 1990 سے ہی اس طرز کےعارضی کمیشن (بلکہ کمیٹی کہنا درست ہو گا) تشکیل دیئے جاتے رہے ہیں جن کا نہ تو کوئی دفتر ہوتا، نہ عملہ، نہ ہی واضح اصول و ضوابط، دائرہ کاراور اختیار(mandate) ہوتا، نیز یہ کمیٹی پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے حقوق کے فروغ اور تحفظ سے متعلق موثر کردار ادا کرنے سے قاصر رہی۔ اسی بنا پر گذشتہ تین دہائیوں سے انسانی حقوق کی تنظیموں اور محافظین بطورِ خاص اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے محافظین کی جانب سے بار بار یہ تقاضا کیا جاتا ہے کےقومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کو باقاعدہ قانون سازی کے تحت تشکیل دیا جائے کیونکہ یہ کمیشن صرف اسی صورت میں موثر کردار ادا کر سکتا ہے اگر اس کی تشکیل قانون سازی کے ذریعے ایک آزاد، خودمختار اور غیرجانبدار ادارے کی حیثیت سے کی جائے نیز کمیشن کی موثر کارکردگی کے لیے درکار تمام انسانی و مالی وسائل مہیا کئے جائیں۔
پاکستان کی عدالتِ عظمی (سپریم کورٹ) نے 19 جون 2014 کو اقلیتوں کے حقوق سے متعلق تاریخ ساز فیصلے میں حکم صادر کیا تھا کہ”قومی کونسل برائے اقلیتی حقوق تشکیل دی جائےجس کے دائرہِ اختیارمیں منجملہ اور چیزوں کےیہ بھی شامل ہو کہ آئین اور قانون کے تحت اقلیتوں کو حاصل حقوق اور تحفظات کوعملی طور پر تسلیم کیا جائے۔ کونسل کو یہ ذمہ داری بھی سونپی جائے کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پالیسی سفارشات مرتب کرے” حکومت کی جانب سےتشکیل دیا گیا کمیشن مندرجہ بالا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ مزید برآں یہ اقدام پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی منشور 2018 کےتحت کئے گئے وعدے کے بھی برعکس ہے جسں کے مطابق پی ٹی آئی” بنیادی اصلاح (structural reform) کے ذریعے قانونی سازی کے تحت بااختیار، آزاد اور بھرپور وسائل کے ساتھ قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق تشکیل دے گی نیز اس کے صوبائی کمیشن/ ڈیپارٹمنٹ بھی تشکیل دیئے جائیں گے”
اس کے علاوہ ریاستِ پاکستان پرانسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ باقاعدہ قانون سازی کے تحت، پیرس اصولوں (Paris Principles) کے مطابق قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق تشکیل دے تاکہ آئینِ پاکستان میں تعویض کردہ بنیادی حقوق نیز پاکستان کی جانب سے توثیق کردہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدات میں بیان کئے گئے تمام حقوق کی فراہمی پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے لیے یقینی بنائی جا سکے۔ اس لیے یہ از حد ضروری ہے کہ ملک میں قائم کیے گئےدیگرانسانی حقوق کے اداروں بشمول قومی کمیشن برائے وقارِنسواں، قومی کمیشن برائےانسانی حقوق، قومی کمیشن برائےحقوقِ اطفال کی طرح قومی کمیشن برائےاقلیتی حقوق کا قیام بھی باقائدہ قانون سازی کے ذریعے عمل میں لایا جائے۔ اس کے ساتھ ہی یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس کمیشن میں پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتی برادریوں کو نمائندگی دی جائے، بشمول اقلیتی خواتین کے جن کی نمائندگی پہلےسے ہی مختلف فورمز پر نہ ہونے کے برابر ہےنیزاکثریتی آبادی سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی اس کمیشن کا حصہ بنایا جائے۔ کمیشن کی موثر کارکردگی کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس کے تمام ممبران انسانی حقوق کے کام کا وسیع تجربہ رکھتے ہوں نیز انسانی حقوق کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے مرتکب نہ پائے گئے ہوں۔ مزید برآں اس کمیشن میں کسی بھی برادری کے مذہبی رہنما نیزسایسی و مذہبی پارٹی اور اداروں کے نمائندوں کو شامل نہ کیا جائے تاکہ قومی کمیشن برائےاقلیتی حقوق بغیر کسی سیاسی اور مذہبی دبائو کےکام کر سکے۔ کیونکہ کمیشن کامقصداقلیتوں کودرپیش انسانی حقوق کے مسائل حل کرنا اوراقلیتوں کوانسانی حقوق کی فراہمی بشمول عقیدےاورمذہب کی آزادی کو یقینی بنانا شامل ہے نہ کہ اقلیتوں کے مذہبی امورومعاملات میں رہنمائی کرنا۔
پاکستان میں اقلیتی حقوق کی ادارہ سازی کے مقصد کی تکمیل کے لیے آئینی و قانونی حیثیت رکھنے والے قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کے قیام کے ساتھ ساتھ دیگر کئی اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ریاستِ پاکستان کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ تمام اقلیتی طالبِ علموں کی ہر سطح پرحقِ تعلیم تک رسائی بغیر کسی امتیازکے ممکن بنائےنیزاقلیتوں کے خلاف نصابی کُتب ،انٹرنیٹ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں موجود نفرت انگیزمواد کا خاتمہ کرے۔ اقلیتوں کے لیے مختص کیے گئے 5 فیصد ملازمتوں کے کوٹہ پر عملدرآمد کو تمام سرکاری شعبوں میں یقینی بنایا جائےاوراقلیتی طالبِ علموں کے لیےتمام سرکاری تعلیمی و تکنیکی تربیت کے اداروں میں 5 فیصد تعلیمی کوٹہ کا اجرا کیا جائے۔ اس کے علاوہ اشد ضروری ہے کہ حکومت انتظامی اور سماجی سطح پر ایسے پروگرامزاوراقدامات متعارف کروائے جن کی مدد سے انسانی برابری کےاصول پر مبنی غیر متعصبانہ سوچ کو پروان چڑھایا جا سکے۔ انسانی حقوق سے متعلق مواد کوہرسطح پرتعلیمی نصاب میں شامل کر کے اس مقصد کے حصول کی جانب انتہائی اہم قدم بڑھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی عدالتِ عظمی نے19جون2014کو اقلیتوں کے حقوق سے متعلق تاریخی فیصلےمیں یہ حکم بھی صادر کیا تھا کہ “سکول اور کالج کےدرجات پرایسا مناسب نصاب تشکیل دیا جائے جو مذہبی اورسماجی رواداری کی ثقافت کو فروغ دے۔” اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا کہ”وفاقی حکومت ایسےمناسب اقدامات اُٹھائےجن کی بنا پرسوشل میڈیا پراقلیتوں کےخلاف نفرت انگیزتقاریرومواد کی حوصلہ شکنی کو یقینی بنایا جائےاورمرتکب افراد کوقانون کے مطابق سزا کےدائرہ میں لایا جائے۔” مزید برآں عدالتِ عظمی نے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو یہ ہدایات جاری کیں کہ اقلیتوں کے لیے مختص کیے گئے 5 فیصد ملازمتوں کے کوٹہ کے نفاذ کو تمام محکموں میں یقینی بنایا جائے۔
اگرچہ انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے تمام سرکاری کالجز، یونیورسٹیز اور تکنیکی تربیت کےاداروں میں اقلیتی طالبِ علموں کے لئے 5 فیصد تعلیمی کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، لیکن حال ہی میں حکومتِ پنجاب کی جانب سےصرف سرکاری یونیورسٹیز میں اقلیتی طالبِ علموں کے لیے 2 فیصد تعلیمی کوٹہ کا اعلان کیا گیاہے، جو کہ بہرحال ایک مثبت قدم (affirmative action) ہےاوراس بنا پر یہ اُمید کی جا سکتی ہے کہ موجودہ حکومت سپریم کورٹ کے19جون2014کےتاریخ سازفیصلے پرعملدرآمدکو یقینی بنائے گی نیزپی ٹی آئی برسرِاقتدار سیاسی پارٹی ہونے کے ناطے 2018 کےعام انتخابات میں کئےاقلیتی حقوق سے متعلق وعدوں کی تکمیل کرے گی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے2018 کےانتخابی منشورکے مطابق پارٹی اقلیتوں کے لیےآئینی حقوق کی فراہمی یقینی بنائے گی نیزاقلیتوں کےشہری، سماجی اورمذہبی حقوق،عبادت گاہوں،جائیداد اوراداروں کا تحفظ کرے گی، جیسا کہ آئینِ پاکستان میں درج ہے۔ یہ انتخابی منشوراس حقیقت کوتسلیم کرتا ہےکہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کو آئینی حقوق میسر نہیں رہے جوکہ قائدِاعظم کے نظریےکےمنافی ہے۔ اقلیتوں پرہونےوالا ظلم وجبرنیزان کی معاشی وسماجی زبوں حالی اوراقلیتی برادریوں میں انسانی ترقی کا پست معیاران کےساتھ مسلسل کیے جانے والے امتیازی سلوک اور نا انصافی کا نتیجہ ہے۔ اس لیے پی ٹی آئی بنیادی اصلاحات کے ذریعےباقاعدہ قانونی سازی کے تحت بااختیار، آزاد اور بھرپور وسائل کے ساتھ قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق تشکیل دے گی نیز اس کے صوبائی کمیشن/ ڈیپارٹمنٹ بھی تشکیل دیئے جائیں گے” پارٹی برابری کی بنیاد پر امن و امان سے متعلق معاملات میں اقلیتوں کی انصاف تک رسائی نیزامتیازی سلوک سے تحفظ یقینی بنائے گی۔ پارٹی اقلیتوں کےبارے نفرت انگیز موادو تقاریر اور تشدد کے خلاف ایکشن لے گی نیز اقلیتی کوٹہ کا نفاذ تمام سرکاری اداروں میں یقینی بنائے گی۔ پی ٹی آئی مذہبی ہم آہنگی کے لیے مکالمے کا آغاذ کرے گی بطورِ خاص نوجوانوں کے مابین تاکہ رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
پاکستان میں اقلیتی حقوق کی ادارہ سازی ریاست کےاپنےحق میں ہے کیونکہ تجویز کردہ اقدامات کئی علاقائی اور بین الاقوامی سفارتی فورمز پر حکومت کے لیے نہایت مددگار ثابت ہوں گے، خاص طور پر دنیا اور بطورِ خاص جنوبی ایشیا میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے آواز اُٹھانے پر اقوامِ عالم پاکستان کوایک سنجیدہ مدِمقابل کےطورپر لیں گی۔ مگر یہ سب ریاستِ پاکستان پر منحصر ہے کیونکہ دُنیا بھر میں ریاست ہی اپنےتمام شہریوں بشمول اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی ،تحفظ اور فروغ کی ذمہ داری ہوتی ہے، اور انسانی حقوق کا کوئی بھی ادارہ بغیر کسی قانونی حیثیت کے اور کسی وزارت کےماتحت اپنےکام میں خود مختار، با اختیار، آزاد اورغیرجانبدار نہیں ہو سکتا۔ |
مضمون: جھنجھنو، 08 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے گمراہ ذہنیت کی وجہ سے بچیوں کو مارنے سے معاشرے میں پیدا ہوئے عدم توازن کو دور کرنے کے لئے بیٹی بچانے کے لئے پورے ملک میں مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جتنے بیٹے اتنی ہی بیٹیاں پیدا کریں۔بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ہمارے ملک میں گمراہ ذہنیت کی وجہ سے بچیوں کو مارا گیا جس سے معاشرہ میں عدم توازن پیدا ہو گیا اور بیٹیوں کی کمی ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بیٹے اتنی ہی بیٹیاں پیدا کرنی چاہئے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ مہم کو تحریک کی شکل میں آگے بڑھانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ جب بیٹیوں کو بوجھ سمجھا جاتا تھا لیکن اب بیٹیوں نے خلا تک کے پروگراموں میں نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے ۔ہریانہ کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ دو سال پہلے بیٹیوں کی کمی کی وجہ سے کافی عدم توازن پیدا ہو گیا تھا لیکن اب صورت حال بہت بہتر ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیٹیوں کی شرح پیدائش میں اضافہ سے لوگوں کے درمیان نیا اعتماد پیدا ہوا ہے ۔
Top Stories
گؤ رکھشا کے نام پر تشدد میں پہلی بار عدالتی گرفت ،علیم الدین کی موت کے معاملہ میں بی جے پی لیڈر سمیت ۱۱؍ ملزمین قصور وار قرار
منشاء وقف کی خلاف ورزی‘ یونانی طریقے علاج کو تباہ کرنے کی منظم سازش‘ ڈائرکٹر محکمہ آیوش پر یونانی کے امتیاز برتنے کا الزام
گورکھپور اور پھلپور کی شکست نے یوگی کا لہجہ بدل دیا۔ چونکا دینے والا بیان ‘میں ہردھرم کا سی ایم ہوں‘مدعو کیاگیا تو مسجد بھی جاؤں گا۔ |
المقال: لا يترك العملاء وسيلة للوصول إلى المعلومات إلا ويحاولوا استخدامها، وذلك في ظل الإجراءات والتكتم الأمني على المعلومات ورجال المقاومة.
وقد كشفت تحقيقات أمنية وصلت موقع "المجد الأمني" أن أجهزة الأمن اعتقلت عدداً من العملاء خلال الحرب بعد استغلالهم لأطفال بحثاً عن معلومات حول أفراد وقادة المقاومة.
وبحسب التحقيقات فقد اعتقلت المقاومة عملاء يسألون أطفال كانوا يقفون أمام منازلهم عن أشخاص داخل بيوتهم، وعن أقاربهم وأهلهم العاملين في المقاومة.
فيما استغل عملاء آخرون أطفال من أقاربهم لسؤالهم عن ذويهم المطلوبين للاحتلال، لأن سؤالهم عنهم بطريقة مباشرة تثير الشكوك فيهم.
بينما حاول عملاء استغلال قصف المنازل ليسألوا الأطفال من أبناء تلك البيوت عن سبب قصفها وماذا كان بداخلها وهل هناك أشياء للمقاومة داخلها.
وهنا ننصح في موقع المجد الأمني الأهالي بالتالي:
1-علموا أولادكم الحذر في التعامل مع الغرباء الذين يسألونهم عن الضيوف في البيت.
2-علموا أولادكم السرية وأكدوا عليهم في الأمور الحساسة حتى لا يتكلموا فيها.
3-أشعروهم بأهميتهم وبأنهم رجال أمن يحمون أهلهم واخوانهم المجاهدين وأن لهم أجراً مثل أجر المقاتلين في سبيل الله.
4-احذروا من الحديث بأمور تتعلق بالمقاومة أمامهم فالأطفال لواقط لما حولهم وتقديرهم لخطورة الأمور ضعيف.
5-عودوهم أن يبلغوكم فوراً بأي سائل فيما يخص البيت من ساكنيه وزائريه وماذا يوجد بالداخل. |
مضمون: باکو 19 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی گرینڈ ماسٹر ایس پی سیتو رامن آذربائجان میں شطرنج کے سوپر اسٹار شاکری بار ممیدیاروف کے ساتھ آج یہاں تیسرے راؤنڈ کے دوسرے کھیل میں ڈرا کے بعد شطرنج کے عالمی چمپئن شپ مقابلے سے باہر ہوگئے۔ سیتو رامن کو اپنے ہم وطن ہری کرشنا کے خلاف کامیابی کے بعد ممدیاروف سے سخت مقابلہ درپیش تھا کیوں کہ آذری چمپئن ایک طاقتور شاطر سمجھے جاتے ہیں۔ جو بساط پر اپنی مضبوط گرفت بنائے رکھنے کے ماہر بھی ہیں۔
Top Stories
پدماوتی بہترین فلم ہے ۔ بی جے پی والا اس کے خلاف ہونے والے احتجاج کی آگ سے دور رہیں۔ ارنب گوسوامی کا مشورہ۔ ویڈیو
سہراب الدین مقدمہ کی سنوائی کرنے والی بنچ کے جج کی موت پر چونکادینے والا خلاصہ۔ گھر والوں نے توڑی خاموشی ۔ |
مضمون: قمرالزماں خاں
کراچی کو عروس البلاد بھی کہا جاتا ہے اور روشنیوں کے شہر کی ’طرح‘ بھی مشہور تھی۔ حکمران تو اس شہر کی اہمیت کو ابھارنے کے لئے کراچی کو پاکستان کا معاشی ’حب‘ کہتے چلے آرہے ہیں۔ کراچی کو ’’منی پاکستان‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مگر یہ عجب بات ہے کہ جب کراچی پر کڑا وقت آیا تو ہر کسی نے اس سے آنکھیں موند لیں۔ لوٹ مار میں دن رات مصروف‘ کراچی اور سند ھ کے حکمرانوں نے ’موت کے اس ناچ‘ جس نے ہزاروں افراد کی جانیں لے لیں‘ کو وفاق اور کراچی الیکٹر ک کی ذمہ داری قرار دے کر دوبارہ سے اپنے لوٹ مار کے سلسلے کو جاری کر دیا، جب کہ وفاقی حکومت نے اس کو صوبے کا معاملہ قراردے کر راہ فرار اختیارکرلی۔ کراچی کو دن رات بھنبھوڑ کر اربوں روپے اینٹھنے والی تنظیموں اور پارٹیوں نے اس شہر پر کڑے وقت میں ’’لفاظی‘‘ کے بیہودہ مقابلے کئے۔ اس شہر میں یوں بھی ہر روز شہری مارے جاتے ہیں۔ کبھی ٹارگٹ کلنگ سے، کبھی فرقہ ورانہ بنیادوں پر، کبھی بھتہ نہ دینے پر، حتیٰ کہ سینکڑوں محنت کشوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے اور کبھی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مبینہ مقابلوں میں لوگوں کو ماردیا جاتا ہے۔ طالبان اور القاعدہ کا بھی یہیں مسکن ہے، موت جن کی زندگی کا مقصد اورکاروبار ہے۔ گینگ وار کرنے والے گروہ بھی باہمی کشمکش میں بیچ میں آجانے یا لائے جانے والے افراد کو دستی بموں کا نشانہ بنا کر ماردیتے ہیں۔
ایک لمبے عرصہ سے، جس کا دورانیہ تیس سال سے بڑھ گیا ہے، کر اچی میں موت کارقص جاری ہے۔ مگرچند دنوں میں اتنی اموات کبھی نہیں ہوئی تھیں جو حالیہ ’’گرمی کی شدت‘‘ سے ہوئیں ہیں۔ میڈیا، سیاسی کارکنوں اور ریاستی اداروں کی مسلسل تنقید میں رہنے والی ہستی وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ان اموات پر عجیب وغریب بیان دے رہا ہے۔ وہ اور دیگر وزیر مسلسل کہہ رہے ہیں کہ ’’تاریخی گرمی‘‘ کی وجہ سے پچاس سال سے زیادہ عمر والے افراد کی اموات ہوئی ہیں۔ اگر یہ بات سچ ہے تو پھر قائم علی شاہ، آصف علی زرداری، فاروق ستار اور ’دیگران‘ کا بچ جانا کیا معجزہ ہے ؟ مگر یہ آدھا سچ ہے۔ گرمی یقینی طور پر بہت زیادہ تھی اور حبس کی شدت بھی پچھلے سالوں سے زیادہ تھی لیکن لوڈ شیڈنگ نے کچھ زیادہ ہی کراچی کو اپنے محاصرے میں لیا ہوا تھا۔ مگر موت کا رخ یک سمتی تھا۔ اتنی شدید حبس، گرمی اور لوڈشیڈنگ میں مرنے والے تمام لوگوں کا تعلق غربت زدہ طبقے سے تھا۔ کلفٹن اور ڈیفنس میں گرمی سے ایک بھی موت نہیں ہوئی۔ حکمران خود مان رہے ہیں کہ مرنے والوں میں سے 250 کے قریب گھروں اور بجلی کی محتاجی سے ماورا سڑکوں پرلاوارثوں کی زندگی گزارنے والے بزرگ تھے۔ یہ اور اسی طرح کے ہزاروں لوگ سڑکوں پرکس وجہ سے بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کیاریاست کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو گھر، عزت دارانہ زندگی اور اور زندگی کا مقصد فراہم کرے۔ اگر مرنے والے 250 افراد میں نشہ کرنے والے لوگ بھی تھے تو یہ زندگی سے بیگانگی کا شکار لوگ اسی نظام کی ظلمتوں کی وجہ سے خود کو فراموش کرنے کے لئے نشے کا شکار ہوئے ہیں، اسکا بھی تو کوئی ذمہ دار ہوگا۔ ریاست اور حکومتیں ایک ہی وقت میں بے نیازی، سفاکی اور خوف کے عالم میں ہیں۔
پانی اور بجلی کی عدم فراہمی گرمی، حبس اور دراصل ریاستی انفراسٹرکچر کے زمین بوس ہوجانے کی وجہ کراچی میں سے مرنے والوں کی تعداد چوتھے دن ایک ہزار کا ہدف عبور کرچکی تھی۔ اگلے روز بارہ سو ہوگئیں۔ پھر اگلے ایک ہفتے کے سات دنوں میں ہر روز پچاس سے لیکر ڈیڑھ سو تک ہلاکتیں ہوئیں مگر مرنے والوں کا سرکاری فگر 1250 ہی رہا۔ تب سے اب تک 1250 افراد کے علاوہ باقی مرنے والوں کی موت کو تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا گیا ہے۔ بہت سے ذرائع مرنے والوں کی تعداد چار ہزار کے قریب بتارہے ہیں۔ یہ مضحکہ خیز حرکت ہے، حکومت اگر 1250 اموات پر نہ شرمندہ ہے نہ ہی ذمہ دار تو پھر 4000 افراد کے موت کو تسلیم کرنے سے بھی ان کے کان پر جوں نہیں رینگنی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق 64 فی صدلوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ دوسوروپے روزانہ کی آمدن والے چونسٹھ فی صد (اصل فگر دس فیصد زیادہ بتائی جاتی ہے) نہ تو غذائیت والی خوراک حاصل کرسکتے ہیں، نہ ہی صاف پینے کا پانی خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ اتنی آمدنی میں رہائش گاہیں بھی موسموں سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت والی نہ تعمیر کی جاسکتی ہیں اور نہ ہی ان کو اس مقصد کے لئے آراستہ کیا جاسکتا ہے۔ گویا کل آبادی کا چونسٹھ فی صد 35 سنٹی گریڈ سے اوپرموسم کی شدت بڑھنے پر ائیر کنڈیشنڈ تو درکنار بجلی خریدنے کی گنجائش بھی نہیں رکھتے۔ یہ تو لوگوں کی ہمت ہے کہ گرمی اور سردی کی شدتوں میں پانی، خوراک، گیس، بجلی، علاج معالجہ کی عدم موجودگی میں بھی جئے جارہے ہیں ورنہ یہاں جینے کے لوازمات تو صرف ایک فی صد یا اس سے بھی کم طبقے کے پاس موجود ہیں۔
جس قسم کے اسپتال عام لوگوں کے لئے موجود ہیں، حبس کے موسم میں ان اسپتالوں میں صحت مند انسان دم گھٹنے سے مرسکتا ہے۔ سرکاری اسپتالوں کی تعدادعام لوگوں کی کل تعدادکے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے، اس پر ان میں جان بچانے والی ادویات، آلات، ڈاکٹرزاور انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے۔ حکومت کے قائم کردہ کسی اسپتال میں جانے والے افراد کا وہاں سے زندہ بچ کر آجانا خود ایک معجزہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ جو کسی نہ کسی طرح (پانی کے چند گھونٹ پلا کر) بچ سکتے تھے جب ان کو بے ہوشی کے عالم میں کراچی کے ’معدودے‘ اسپتالوں میں لایا گیا تو وہاں مریضوں کے رش، ماحول اورحبس کی وجہ سے وہ زندگی کی بازی ہارگئے۔ وزیراعظم بہادر نے چند روز کے بعد رسمی اورسرسری سا دورہ کراچی کیا، وزیر اعلی سندھ کے ساتھ ٹھٹھہ مذاق کیا اور واپس راجدھانی روانہ ہوگئے۔ جاتے جاتے فرما گئے کہ ’’لوگ بجلی نہ ہونے پر صبر کریں‘‘، یہ ایک بھیانک اور سفاکی سے بھر پور بیان ہے، جو پورے حکمران طبقے کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ لوگوں کو پینے کے پانی کی ضرورت ہے جو کراچی میں چندمافیازکو روزانہ کروڑوں روپے کا منافع بخشتا ہے اور کراچی کے کروڑوں افراد پانی کی بوند بوند کوترس رہے ہیں۔ کراچی کومیٹروکی بھی ضرورت ہے مگر سب سے پہلے پانی چاہئے۔ یہاں بجلی بنانے والا ایٹمی کارخانہ بھی ہے اور نج کاری کیا گیا کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن بھی، جسے اب کے الیکٹرک کہا جاتا ہے، مگر بجلی 36/36 گھنٹے بند رہتی ہے، کراچی کی پورٹ کے ذریعے اور دیگر ٹیکسوں کی مد میں ملک کے لئے 65 فی صد ریونیو مہیا حاصل کیا جاتا ہے، مگر خرچ پانچ فی صد بھی نہیں ہوتا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ کراچی حکمرانوں کی زبان میں کہے جانے والے جملوں کے برعکس محنت کش طبقے کی اکثریت کا شہر ہے، پاکستان کی ساری قومیتوں کا محنت کش طبقہ یہیں پر مقیم ہے۔ اس کو سزابھی اسکے اسی وصف کی بنیاد پردی جارہی ہے۔ ماضی بطور خاص 68-69ء میں محنت کشوں کی جدوجہداور بطور مزدورفیصلہ کن قوت سے خوف زدہ حکمران طبقے نے، کراچی کے محنت کشوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان کی وحدت کوتوڑنے کے لئے حکمرانوں نے اس کوفرقہ ورانہ وحشت، قومی اور لسانی تعصبات اور مسلسل عدم استحکام کے جبر کا استعمال کرکے‘ اس شہر بے مثال کو ایک ایسے وحشی مافیا کے سپرد کردیا ہے جو حکمران طبقے کی شکل میں بھی ہے اور انکے پالتو غنڈوں اور گینگسٹروں کی شکل میں بھی۔ یہ سب مل کر کراچی شہر کو بھنبھوڑ رہے ہیں۔ 99 فی صد محنت کشوں کے اس شہر پر انکے دشمن طبقات کا قبضہ ہے، اس لئے یہاں گرنے والی کسی لاش پر انکے جذبات تمسخرانہ اور بے نیازی پر مبنی ہوتے ہیں۔ پورا ملک، بطور خاص خاص اکثریتی محنت کش طبقہ ہزاروں افراد کی غیر فطری اموات پر سکتے کے عالم میں ہے۔ جانے یہ سکتہ کب ٹوٹے گا!کیوں کہ جب تک عوام سکتے، تذبذب اور بے بسی میں رہیں گے، حکمران ان کی زندگیوں اور اموات پر اسی طرح تمسخر اڑاتے رہیں گے۔ |
مضمون: ڈاکٹر مسعود اختر تنولی
صدر ہزارہ ہومیو پیتھک ایسی ایشن
0333-5261525،0300-5937385
Depression is a common but serious mood disorder. It caose seuere symptoms that affect how feel, think and handle daily activites, such as sleeping, eating of working.
تعریف :ڈپریشن کے معنی اُداس کے ہیں،یہ ایک ذہنی بیماری ہے اور سب سے عام ہے ۔
وجوہات : جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ دماغ کے اندر کئی طرح کے کیمیکل ہوتے ہیں جو ایک خاص توازن میں ہوتے ہیں اگر کسی وجہ سے ان کیمیکلز کے تواز ن میں خلل پڑ جائے تو مریض ڈپریشن میں چلا جاتا ہے ،بعض خاندانوں میں یہ موروثی ہوا کرتا ہے ،لیکن بعض اوقات حالات لوگوں کو ڈپریشن کا شکار کر دیتے ہیں ،زندگی میں کئی طرح کے برے حالات کے آ جانے کی وجہ سے بھی انسان اسی پرابلم میں پھنس جاتا ہے
ایک اچھے اور لائق ڈاکٹر کا فرض ہے کہ وہ مریض کی مکمل ہسٹری سے واقفیت حاصل کرے تا کہ اے اصل وجہ معلوم ہو سکے ۔
عام علامات : General Symptoms ۔1 ۔ڈپریشن کا مریض ہر وقت اُداس رہتا ہے اور اُسے ارد گرد کے کاموں میں کوئی دلچسپی نہیں رہتی ۔2 ۔مریض لوگوں سے ملنے جُلنے سے گھبراتا ہے اور اکیلا رہ کر خوش ہوتا ہے ۔3 ۔مریض اپنے کاموں پر ٹھیک طریقے سے توجہ نہیں دے پاتا ۔4 ۔ایسے مریضوں کو مستقبل میں نہ تو کوئی دلچسپی ہوتی ہے اور نہ ہی وہ کسی بھی طرح سے پُر امید ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی یادوں میں کھوئے رہتے ہیں اورماضی میں غلطیوں پر پچھتاتے ہیں ۔5 ۔اس طرح وہ اپنے آپ کو ماضی میں ہو جانے والی غلطیوں پر قصور وار سمجھتا ہے اور اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلے میں کمتر سمجھنے لگتا ہے ۔
6 ۔ایسے مریضوں کو بھوک ختم ہو جاتی ہے اور نیند میں کمی کے باعث وہ زیادہ خرابی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
7 ۔خواتین میں عموماً نیند کی زیادتی ہو جاتی ہے ان کی بھوک بھی بڑھ جاتی ہے جس کے باعث وہ موٹی وہ جاتی ہیں ۔8 ۔کئی مرتبہ ڈپریشن کا مریض رونے لگتا ہے اُسے بار بار رونا آتا ہے اکثر مریض تسلی دینے پر زیادہ رونے لگتے ہیں 9 ۔ایسی حالت میں وہ سوچتا ہے کہ کاش موت ہو جائے اور اس طرح دنیا کے غموں سے اُس کی جان چھوٹ جائے ۔10 ۔ڈپریشن کے مریض کو چھوٹے چھوٹے اور معمولی نوعیت کے کام کاج سے بھی الجھن ہوا کرتی ہے اور وہ ذرا ذرا سی بات پر غصہ ہو جاتا ہے ،اُس کو اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ کسی بھی قسم کی کوئی پلاننگ کرتا ہے 11 ۔ڈپریشن کے باعث مریض ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرتاہے قبض ہو جاتی ہے ،سر درد رہنے لگتا ہے جسم کے پٹھے درد کرنے لگتے ہیں ۔آخر کار وہ خیال کرتا ہے کہ وہ کسی خطر ناکبیماری میں گرفتار ہو چکا ہے ۔13 ۔ایسے مریض یہ خیال کرنے لگتے ہیں کہ مرنے کے بعد وہ جہنم میں داخل کئے جائیں گے اور ان کی دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی ۔اگر چہ ڈپریشن شدت اختیار کر لے تو مریض کو مختلف آوازیں بھی آنے لگتی ہیں جو اسے برا بھلا کہنے کے ساتھ ساتھ خود کشی کی طرف راغب کرتی ہیں ۔شدید حالتوں میں یہ کیفیت ہوا کرتی ہے عام ڈپریشن میں ایسا نہیں ہوتا ۔14 ۔ایسے مریضوں کو دنیا کا ہر کام بوجھ محسوس ہوتا ہے اور وہ کودکشی کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں منصوبے بناتے ہیں اور آخر ان کا علاج نہ کیا جائے تو وہ خود کشی کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔
ڈپریشن کی اقسام ۔1 ۔ری ایکٹو ڈپریشن ۔ Reactive Depression جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ ڈپریشن کسی ناخوشگوار حالت کی بنا پر ری ایکشن کے طور پر ہو جاتا ہے اگر زندگی میں کوئی پریشانی آجائے تو تو مریض ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے لیکن حالات کے ٹھیک ہو جانے پر مریض بھی بلکل ٹھیک ہو جاتا ہے ۔
2 ۔اینڈو جینس ڈپریشن
Endogeneus Depression اس ڈپریشن کو (یونی پولر ڈپریشن ) بھی کہتے ہیں ۔مریض بغیر کسی وجہ کے اس میں گرفتار ہو سکتا ہے حالانکہ اس کے حالات زندگی بہتر ہوتے ہیں ۔اس ڈپریشن کے اٹیک چند دنوں سے لیکر کئی مہینوں تک ہو سکتے ہیں اور زندگی میں بار بار ہوتے رہتے ہیں ۔
3 ۔مینک ڈیپریسوبیماری
Manic Despression Disease اس کا دوسرانام (ہائی پولرڈیپریسوانس)ہے ایسے کیسوں میں مریض کو اکثر اوقات دورے پڑتے ہیں کبھی تو مریض اچانک اُداس اور کبھی بے حد خوش ہوتا ہے خوشی کی کیفیت میں وہ اپنے اندر بے حد طاقت اور جرت محسوس کرتا ہیچند گھنٹے نیند لیکر بھی وہ تازہ دم ہو جاتا ہے ایسے مریض دولت کو تیزی سے لٹانا شروع کر دیتے ہیں اور انہیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ اس کی اہمیت کیا ہے یہ مریض اپنے آپ کو دنیا کا ذہین اور کامیاب ترین انسان تصور کرتے ہیں ۔زور زور سے اور اونچی آواز سے بولتے ہیں اگر ان کو روکا جائے تو لڑنے لگتے ہیں ان کی کیفیت میں یہ اپنی مخالف جنس میں بہت دلچسپی لیتے ہیں اور اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ کئی طرح کے مسائل کھڑے کر دیتے ہیں۔ایسے مریض بے ہودہ مذاق کرنے لگتے ہیں اور لگا تار بولتے رہتے ہیں،اس بیامری کا دورہ چند دنوں سے لیکر کئی ہفتوں تک رہتا ہے دراصل یہ بیماری دماغ کے کیمیکل جس کا نام (نار ایپی لیفرین اور سپروٹو نین)ہے کی مقدار بڑھنے سے ہوتا ہے ۔بعض لوگ ان کو نارمل اور بعض لوگ ان کو ڈرامہ باز کہتے ہیں لیکن در حقیقت یہ بیماری میں مبتلاء ہوتے ہیں اور قابل رحم ہوتے ہیں اور خاص توجہ اور علاج سے اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔
4 ۔ڈیپر سیونو روس Depressive Neurosis اس بیماری میں مریض کم و بیش تمام عمر ڈپریشن میں رہتا ہے ۔
5 ۔گریف ری ایکشن (صدمہ)
Grief Reaction صدمہ کی وجہ سے ڈیپریشن نارمل ری ایکشن ہے اور تین ماہ تک رہ سکتا ہے اس کیفیت میں مریض کو اپنے کسی قریبی عزیز کی موت کا غم ستاتا ہے اور وہ ہر وقت اسے یاد کرتا ہے اور اس مرحوم / مرحومہ کا فلاں کام اور کہنا نہیں مانتیپر اپنے آپ کو قصور وار سمجھتا ہے اگر میں ان کا کہنا مان لیتا تو شاید ایسا نہ ہوتا ویسا نہ ہوتا ۔ایسے مریض بغیر ادویات کے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹھیک وہ جاتے ہیں اس کے علاوہ بے شمار ایسے امراض ہیں جو ڈیپریشن کا باعث بنتے ہیں ۔ہومیو پیتھی میں ڈیپریشن کا بہت ہی اچھا اور عمدہ علاج موجود ہے جو علامات کی مماثلت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے مگر بعض اوقات ہم مختلف لیبارٹری ٹیسٹ کا بھی سہارا لیتے ہیں ۔ہومیو پیتھی میں اس مرض کے بے شمار ادویات موجود ہیں ہومیو پیتھی ادویاتبہت زیادہ مریض پر غور و فکر کے بعد تجویز کی جاتی ہیں اور ان کو جب ہومیو پیتھک ڈاکٹر کے پاس معائنہ کے لئے لایا جائے تو ایسے مریضوں کا بڑا باریک بینی سے معائنہ کرنا چاہئے تا کہ ادویات فوری طور پر اپنا اثر دکھاسکیں ۔ہومیو پیتھک ادویات ڈیپریشن کے مریضوں پر بڑا خاص اثر انداز ہوتی ہیں گویا کسی جادو کے ذریعے مریض کو ٹھیک کر دیا ہو ۔میرے اس دعا ہومیو پیتھک کلینک کنج قدیم روڈ ایبٹ آباد کو کھلے ہوئے تقریباً 24 سال گزر گئے ہیں اس عرصے میں لا تعداد مریض آئے اور شفاء یاب ہو کر گئے اور اب بھی جب کہ میں یہ آرٹیکل لکھ رہا ہوں بلکہ لکھنے کے لئے بیٹھا ہوں تو میرے کلینک میں تین مریض ڈیپریشن کے موجود ہیں او ر میں ان کی ہسٹری لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ مریض گریف ری ایکشن Grief Reaction (صدمے) کے ہیں ٹیسٹ:TEST
1 ۔خون کا CBC کروانا چاہئے اور کمی خون کے بارے میں دیکھنا چاہیے۔2 ۔تھائی رائیڈ گلینڈ کی رطوبت(ہارمون )اگر کم مقدار میں پیدا ہو تو بھی ڈیپریشن ہو سکتا ہے اس کو چیک کرنے کے لئے ڈاکٹر خون میں TSH,T4,T3 لیول چیک کرنے چاہئیں ۔3 ۔خون میں وٹامن B12 کا لیول (یوریا)کر لے لے نن کو چیک کرنا چاہئے ۔جگر کے افعال کو چیک کرنا چاہئے۔اگر ڈیپریشن کے ہمراہ سخت ترین سر درد ہو اور مریض کی شخصیت بھی تبدیلی کا شکار ہو تو (کیٹ سیلکن آف ہیڈ )کروا کر برین ٹیومر اور دیگر دماغی تبدیلوں کو دیکھنا ضروری ہے ۔
آخر میں سانحہ پشاور کیلئے دعا گو ہوں کہ اُن شہیداء بچوں کے وارثان کو اس ڈیپریشن کی بیماری سے نجات دے آمین ۔کیونکہ اس طرح کے حادثات ڈیپریشن کو جنم دیتے ہیں ۔خواہ وہ بچے ہوں یا بڑے ۔ |
مضمون: پشاور — خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس کی ایک سالانہ اشاعت دہشتگردی کے خلاف صوبائی پولیس فورس کی دلیرانہ جنگ کے بارے میں بیان کرتی ہے۔
2001 میں افغانستان میں جنگ چھڑنے کے بعد سے صوبہ کے پی دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی اپنی جنگ کا محاذی صوبہ رہا ہے۔
سخت ترین دہشتگردی کے خلاف کے پی پولیس کی ایک دہائی سے زائد عرصہ کی جنگ سے متعلق عوام کو آگاہ کرنے کی غرض سے کے پی سنٹرل پولیس آفس نے مئی میں اپنی سالانہ ”جذبے کے ساتھ انتظامِ فوجداری“ شائع کی۔
کے پی پولیس نے مئی میں ایک بیان میں کہا، ”یہ کتاب بتاتی ہے کہ کے پی پولیس نے کیسے انسدادِ دہشتگردی کے چیلنج کا سامنا کیا اور اپنی استعداد میں اضافہ کیا۔“
2006 سے اب تک کے پی پولیس 1,204 اہلکار کھو چکی ہے لیکن دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے میں کبھی متزلزل نہیں ہوئی۔
درایں اثناء، استعداد میں اضافہ کے لیے، ستمبر 2013 میں آغاز کرتے ہوئے انہوں نے اڑھائی برس کے عرصہ میں چھ عالمی معیار کے تربیتی اداروں کا آغاز کیا۔ اہلکار تفتیش، انٹیلی جنس، دھماکہ خیز مواد سے نمٹنے اور پولیس کے کام کے دیگر پہلوؤں کے جدید ترین طریقے سیکھتے ہیں۔
کے پی کے انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درّانی نے کتاب میں اپنے تبصرہ میں کہا، ”اس کتاب کا مقصد صوبے اور اس کی پولیس فورس کو درپیش چیلنجز، ان چیلنجز کا تیزی سے ردِّ عمل دینے میں اس کی بہادری، اور متعدد اصلاحات کے تحت محکمۂ پولیس کی جانب سے کی گئی پیش رفت سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے۔“
درّانی نے کتاب کے لیے اپنی تحریر میں کہا کہ کے پی پولیس چیلنجز سے بھرپور دور میں مضبوط اور بہادر رہی ہے۔
کے پی پولیس کی پذیرائی
مشاہدین افرادی قوت کو مستحکم کرنے کے کام میں وقت کے ساتھ چلنے کا سہرا کے پی پولیس کے سر رکھتے ہیں۔
پاکستان سوسائٹی آف کرمنالوجی کے پشاور سے تعلق رکھنے والے صدر فصیح الدین (جن کا ایک ہی نام ہے) نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”دہشتگردی کے خلاف لڑائی اور اصلاحات متعارف کرنے میں کے پی پولیس نے پولیس کی دیگر قیادت کے لیے ایک بے نظیر مثال قائم کی ہے۔“
انہوں نے کہا کہ یہ کتاب قارئین کو دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں کے پی پولیس کے متعدد پرجوش لمحات یاد کراتی ہے۔
فصیح الدین نے کہا، ”عام طور پر کہا جاتا ہے کہ امتیاز نہایت قلیل فرق سے آتا ہے، لیکن کے پی پولیس کے یہاں کئی امتیازی کامیابیاں ہیں۔“
انہوں نے کہا کہ یہ کتاب کے پی پولیس کی متعدد اصلاحات کی نشاندہی کرتی ہے تاکہ قارئین، محقق اور پالیسی ساز اس سے متعلق بحث کر سکیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صاف گوئی کے پی پولیس کو بہتر بنائے گی۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی اور شرپسندی کے صحافی شمیم شاہد نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”یہ کتاب ۔۔۔ پولیس فورس کو درپیش کمیوں کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔“
شاہد نے کہا کہ قارئین کو ان اقدامات کی آگاہی حاصل ہوتی ہے جو درّانی نے فورس کی اصلاحات کرنے، اس کی استعداد میں اضافہ کرنے اور اسے عوام کے سامنے جوابدہ بنانے کے لیے کیے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے پولیس عہدیدار اور اخبار کے مقالہ نگار محمّد علی باباخیل نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”یہ کتاب ایک گراں قدر کاوش ہے۔ تعلقاتِ عامہ اعتمادِ عامہ تشکیل دینے میں معاون ہوتے ہیں۔“
انہوں نے کے پی پولیس پر اس امر کو یقینی بنانے کے لیے زور دیا کہ قانون سازوں، ججوں، سکالرز، صحافیوں اور حقوقِ انسانی کے فعالیت پنسدوں سمیت قارئین کی وسیع تعداد اس کتاب کو پڑھے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات کے لیے سابق سیکریٹری سیکیورٹی برگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے بھی اس جلد کی خاصی پذیرائی کی۔
شاہ نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”عوام کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہماری پولیس فورس کی قربانیوں اور بہادری کا علم ہونا چاہیے۔“
شاہ نے کہا کہ عوامی رائے کی حوصلہ افزائی کرنے کے نتیجہ میں پولیس کو بہتر بنانے کے لیے گراں قدر تجاویز آئیں گی۔
شاہ نے تنبیہ کی کہ کے پی پولیس کو اپنی تجدید کرتے رہنا ہو گا کیوں کہ دہشتگرد ہمیشہ نئی مہارتیں اور طریقے اختیار کرتے رہتے ہیں۔ |
مضمون: سعودی عرب کا دہشت گردی کیخلاف عرب فورس کا اعلان
Saudi Arabia Force
قاہرہ (جیوڈیسک) سعودی عرب کے فرماںروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے خطے سے انسداد دہشت گردی کیلیے عرب فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کوسب سے زیادہ خطرہ دہشت گردی سے ہے، ریاض اورقاہرہ کے مسائل ایک ہیں جس کے خاتمے کیلیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔
سعودی عرب مصرکے ساتھ مل کرکام کرنے کاخواہاں ہے۔ شاہ سلمان نے مصری پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے مسلم اورعرب دنیا کودرپیش مسائل کے حل کیلیے اتحاد اورمشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت پر زوردیا اورکہا کہ ہماری اقوام کو درپیش مسائل کے حل کیلیے ہمیں واحد اورمشترکہ موقف اختیار کرنا ہوگا اور ان مسائل میں فلسطینی کاز سرفہرست ہے، سعودی عرب اورمصرکے درمیان ہم آج جو تعاون دیکھ رہے ہیں، یہ عرب اورمسلم دنیا کیلیے ایک نعمت کا آغاز ہے۔
اس سے برسوں کے عدم استحکام کے بعد توازن کے حصول میں مدد ملے گی۔شاہ سلمان نے کہا کہ مصراورسعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعاون سے دہشتگردی کیخلاف جنگ کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ تجربے سے ظاہر ہوا ہے کہ متحد ہوکر اور مل جل کر کام کرنے سے ہم مزید مضبوط ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایک مشترکہ عرب فورس تشکیل دے رہے ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف مالی، فوجی اور نظریاتی طور پر جنگ آزما ہونے کی ضرورت ہے۔ خادم الحرمین الشریفین نے سعودی عرب اور مصر کے درمیان 16ارب ڈالرز کے سرمایہ کاری فنڈ اور طویل عرصے سے تصفیہ طلب بحری تنازعے کے حل سے متعلق گزشتہ روز طے پانے والے معاہدوں کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ بحیرہ احمرپرمجوزہ منصوبے کے تحت پل کی تعمیرسے نہ صرف ایشیا اورافریقاایک دوسرے سے جڑجائیں گے بلکہ یہ ’’ افریقہ کا دروازہ‘‘ بھی ثابت ہوگا، اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گااورخطے کے لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ان کاکہناتھا کہ جزیرہ نماشمالی سینامیں آزاد تجارتی (زون) علاقے کے قیام سے خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گااورمملکت سعودی عرب اورجمہوریہ مصر باہمی تعاون کے ذریعے اقتصادی ترقی کے تاریخی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔شاہ سلمان بن عبدالعزیزکے خطاب سے قبل مصری پارلیمان کے اسپیکرعلی عبدالعال نے اپنے تعارفی کلمات میں بتایاکہ یہ پہلا موقع ہے،ایک سعودی شاہ اس پارلیمان کے ذریعے مصری عوام سے مخاطب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ قاہرہ اورالریاض کواس وقت ’’ سیاہ دہشت گردی‘‘ کا سامنا ہے اوردونوں ملک مختلف ایشوز پرایک ہی ویژن اورموقف کے حامل ہیں۔ قبل ازیں مصرکے دارالحکومت قاہرہ کے عابدین پیلس میں ہفتے کی شام سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان21 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، ان میں نمایاں ترین منصوبہ مصر کے صوبے شمالی سینا میں ایک آزادانہ تجارت کے خطے کا قیام ہے۔ مصر کے شہر دیروط میں ایک بڑا بجلی گھر قائم کرنے کا معاہدہ ہوا،2250 میگاواٹ طاقت کے اس بجلی گھر کے منصوبے پر 2.2 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
ہاؤسنگ کے شعبے میں تعاون، جزیرہ سینا میں ایک پولٹری ویلج قائم کرنے سمیت متعدد شعبوں سے متعلق مفاہمت کی یاداشتوں پردستخط کیے گئے۔نہرسویزکے علاقے کوترقی دینے کے لیے 3 ارب مصری پاؤنڈ کی رقم سے ایک روز کے اندر خصوصی کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ایک صنعتی اورتجارتی شہر بنانے کے لیے اقتصادی خطے کی 6 کلومیٹر اراضی پر ترقیاتی پروگرام کا اعلان کیاگیا، منصوبے پر 3 ارب 30 کروڑ ڈالرلاگت آئے گی۔ اسی طرح مصر ی حکومت نے اپنے 2 جزیرے صنافیر اور تیران سعودی عرب کے علاقائی سمندری حدود کا حصہ قرار دے دیے، قاہرہ حکومت کا کہنا ہے کہ نقشے تیار کرنے والی سرکاری کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بحراحمر میں واقع دونوں جزیرے اب سعودی عرب کی سمندری حدود کا حصہ ظاہر کر دیے گئے ہیں۔
دریں اثنا خادم حرمین شریفین سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیزآل سعود نے معروف علمی درسگاہ جامعہ الازہرکاپہلادورہ کیا۔عرب ٹی وی کے مطابق اس موقع پران کے ساتھ شیخ الازہرڈاکٹراحمد الطیب اورجامعہ کے متعدد سینئراہلکارموجود تھے۔سعودی فرماں روا اورشیخ الازہر نے جامعہ کی مسجد پہنچنے کے فوری بعد 2 رکعت تحیت المسجد نوافل ادا کیے۔بعد ازاں شاہ سلمان اور شیخ الازہر نے جامعہ الازہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طلبہ کے نئے رہائشی کمپلیکس کا سنگ ِ بنیاد رکھااورشیخ الازہر کے ساتھ عرب اوراسلامی دنیا سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ |
مضمون: اب اسپرے دے گا کورونا سے تحفظ
فن لینڈ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا نوزل اسپرے ایجاد کیا ہے جو 8 گھنٹے تک کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
عالمی وبا کورونا دو سال سے زائد عرصے سے دنیا کو پریشان کررہی ہے اس کے خلاف کئی ویکسین بھی ایجاد ہوچکی ہیں لیکن فلپائن سے آئی ہے یہ خوشخبری کہ سائنسدانوں نے ایسا اسپرے تیار کیا ہے جس کا استعمال 8 گھنٹوں تک کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ناک کے ذریعے استعمال ہونے والے اسپرے کو فن لینڈ کی ہیلسنکی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایجاد کیا ہے۔
اسپرے کے خالق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں ہونے والی تحقیق میں ناک کا یہ اسپرے آٹھ گھنٹے تک کورونا وائرس کو روکنے میں کامیاب رہا ہے، خاص بات یہ ہے کہ یہ اسپرے تمام اقسام کے کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لیبارٹری میں جانوروں پر ہونے والی تحقیق میں اس اسپرے نے کورونا کی تمام اقسام کے خلاف مثبت کارکردگی دکھائی ہے تاہم یہ طریقہ علاج ویکسین کا نعم البدل نہیں ہوسکتا اسے صرف ایسے افراد پر استعمال کیا جاسکتا ہے جن کے مدافعتی نظام کو اضافی تحفظ کی ضرورت ہے۔
یہ نیزل اپسرے مختلف موذی امراض میں مبتلا کمزور قوت مدافعت والے افراد یا جن کے کورونا میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوں کے لیے بنایا گیا ہے۔
لسائنسدانوں کے مطابق یہ اسپرے ناک میں داخل ہونے کے بعد وائرس کو اپنی نقلیں تیار کرنے سے روکتا ہے جس کی وجہ سے اس کے پھیلنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ |
المقال: قالت الشرطة الصومالية، إن 7 أشخاص على الأقل، بينهم مهاجمان، قتلوا في تفجير وإطلاق نار استهدفا مقر المباحث الجنائية وسط العاصمة مقديشو اليوم.
ونقلت وكالة “رويترز”، عن مصدر في الشرطة الصومالية قوله: “تأكدنا من مقتل سبعة، هم مدنيون ومسلحان”. وأضاف أن الشرطة قتلت المسلحين اللذين اقتحما المبنى في العاصمة مقديشو بعد انفجار سيارتين ملغومتين في الخارج.
من جانبها أعلنت “حركة الشباب” الإسلامية المتشددة، المرتبطة بتنظيم القاعدة مسؤوليتها عن الهجوم.
وكان مسلحون قد شنوا في وقت سابق من الأحد هجوما بتفجيرين ضد مقر المباحث الجنائية في العاصمة مقديشو، تلتها اشتباكات اندلعت بين قوات الأمن والمهاجمين.
وكانت عناصر “حركة الشباب” المرتبطة بتنظيم القاعدة نفذت هجمات إرهابية عديدة ضد المقار الحكومية، والفنادق بالعاصمة مقديشو |
مضمون: پہیے اچھے ، خراب ہیں۔
ماحولیاتی کارکنوں کو لگتا ہے اس منتر کو بلیٹ کرو کثرت سے آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں بات چیت میں ، چاہے یہ سفر کرنا ایک پائیدار چیز ہو اور we اگر ہمیں کہیں بھی جانا ضروری ہے — چاہے یہ بہتر ہے کہ پرواز کریں یا گاڑی چلائیں۔ یہ سچ ہے کہ دہن انجن کے ذریعے کہیں بھی جانا ، یا یہاں تک کہ ایک بجلی ، گرین ہاؤس گیسیں پیدا کرتا ہے۔ لیکن ، ڈرائیونگ کے مقابلے میں اڑنے کے اثرات کتنے خراب ہیں؟ میں نے اپنا ہفتہ آن لائن معلومات ، پروسیسنگ ڈیٹا اور کرچنگ نمبرز کے ذریعے نکالنے میں صرف کیا ہے ، اور اس کا جواب ایسا لگتا ہے کہ پرواز ایک مسافر ، فی میل ، کار چلانے سے زیادہ موثر ہوسکتی ہے۔
مشکوک؟ اس کے بعد اپنے سیٹ بیلٹ لگو ، اور اعدادوشمار والے ملک کا سفر کرتے ہیں۔ آئیے سب سے مشہور جیٹ طیاروں ، پر ایک نظر ڈالتے ہیں بوئنگ 747 . بوئنگ ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ماڈل ، جس میں گیس ٹینک کی گنجائش ہے ، کی صلاحیت 63،500 گیلن ہے پرواز کے ایک میل فی جیٹ ایندھن کے پانچ گیلن . اس کے بعد ، 4،000 میل کی پرواز میں 20،000 گیلن فیول کی ضرورت ہوتی ہے۔ تقریبا تقسیم 400 مسافر ، کہ ہر شخص کو یہاں سے منتقل کرنے کے ل 50 50 گیلن ایندھن ہے ، شکاگو سے لندن . ایک ہونڈا سوک جو 30 میل فی گیلن حاصل کرتا ہے اسی فاصلے پر سفر کرنے کے لئے 133 گیلن ایندھن کی ضرورت ہوگی۔ دو مسافروں کے مابین مشترکہ (جو ایک عمومی تقسیم ہوسکتی ہے car اوسط کار چلتی ہے 1.6 افراد امریکہ میں) ، جو فی مسافر 66.5 گیلن ہوگا۔ اور ایک آر وی شاید آگے بڑھ سکتا ہے سات میل پٹرول کے ایک گیلن پر جہاز میں موجود دونوں افراد کے مابین پھوٹ پڑیں ، 4،000 میل دورے پر ہر ایک میں تقریبا 28 285 گیلن ایندھن ہوگا۔ اب تک ، ہوائی سفر ہو رہا ہے زیادہ موثر .
اگر ہم اس کا مطالعہ کرتے رہتے ہیں تو ، پرواز کے معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ: فلائٹ اسٹیٹس ، ایک آن لائن ہوائی سفر کا مستحکم ذریعہ ، ہر روز اوسطا 90،000 پروازیں روانہ ہوتی ہیں۔ اوسط پرواز کا فاصلہ طے کرنا مشکل ہے ، لیکن اس سائٹ نے اوسط فاصلہ طے کیا درمیانی فاصلے کی پرواز 1،651 میل ہے ، لہذا ہم اس کے ساتھ چلیں گے (اگرچہ بہت ساری پروازیں شاید 300 میل کی دوری پر ہیں)۔ فی میل میں پانچ گیلن کی 747 کی شرح سے ، ہر پرواز میں 8 8،255 گیلن جل گیا۔ اور روزانہ 90،000 مرتبہ پروازیں ، جو تقریبا 740 ملین گیلن ایندھن ہر دن ہوائی جہازوں کے ذریعہ جلایا جاتا ہے an ایک اندازے کے مطابق یہ ایک انتہائی حد تک کوشش ہے ، لیکن ہمیں اندازہ ہوتا ہے۔
اب زمینی سفر کے لئے: مبینہ طور پر ، امریکی صرف یومیہ 11 بلین میل ڈرائیو کرتے ہیں یہ نمبر نقل و حمل کے بیورو سے A 2006 کی رپورٹ ماحولیاتی دفاعی فنڈ سے (پی ڈی ایف) بیان کیا گیا ہے کہ دنیا کے 45 فیصد گاڑیوں کے اخراج کے لئے امریکی ذمہ دار ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم عالمی سطح پر مجموعی طور پر حاصل کرنے کے لئے روزانہ تقریبا billion 11 ارب گیلن دگنی — کے علاوہ کچھ can کرسکتے ہیں ، جسے ہم 25 بلین میل پر طے کریں گے۔ اگر کسی گاڑی کی اوسط کارکردگی 25 میل فی گیلن جیسی عمدہ تھی ( wiki.answers کہتے ہیں کہ یہ امریکہ میں بھی 20 کی طرح ہے) ، پھر ہم آسانی سے اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دنیا بھر میں آٹوموبائل روزانہ ایک ارب گیلن ایندھن استعمال کرتی ہیں۔
اسکور: آٹوموبائل ، روزانہ 1 ارب گیلن ایندھن ، ہوائی جہاز 740 ملین۔ (لیکن اس کے مطابق کاربنک ، کاروباری اداروں کے لئے کاربن آفسیٹ کنسلٹنٹ ، یہ تفاوت کہیں زیادہ ہے air اور ہوائی جہازوں کے حق میں۔ کاربونیکا کی ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ جبکہ زمینی ٹرانسپورٹ کا اکاؤنٹ ہے کاربن کے اخراج کا 10 فیصد ، ذاتی گاڑیوں کے ساتھ ، اہم جز ، تجارتی ہوائی جہاز صرف 1.6 فیصد اخراج کا باعث بنتے ہیں۔)
خواہ ناامیدی طور پر جام ہو یا آزاد اور واضح حرکت پذیر ہو ، آٹوموبائل ہوائی جہاز سے زیادہ مسافروں کی نقل و حمل میں زیادہ موثر نہیں ہوتی ہیں۔(تصویر بشکریہ فلکر صارف WSDOT)
آئیے مزید ریاضی کرتے ہیں: جہاز کا ایندھن 21 پاؤنڈ پیدا کرتا ہے فی گیلن جلا ہوا کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی (یہ کیسے ممکن ہے ، آپ پوچھتے ہیں ، اگر ایک گیلن ایندھن کا وزن سات پاؤنڈ سے بھی کم ہوتا ہے؟ جب ہائیڈرو کاربن کے انو دہن کے ذریعے الگ ہوجاتے ہیں تو ، کاربن ایٹم دو گھماؤ آکسیجن ایٹموں کے ساتھ دوبارہ جمع ہوتے ہیں ہر ایک، کافی وزن میں اضافہ کے لئے اکاؤنٹنگ.) اور پٹرول تقریبا 20 پاؤنڈ پیدا کرتا ہے فی گیلن جلا ہوا کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی ہر ایک کے بارے میں ایک جیسے ، مطلب یہ ہے کہ ہمیں ہوائی جہازوں کی نسبت کاروں سے عالمی سطح پر زیادہ اخراج ملتا ہے۔
اب ، آئیے اس کو دوسرے زاویے سے دیکھیں اور دیکھیں کہ نتائج یکساں نظر آتے ہیں: ہوائی جہاز طیارے ایندھن کی کارکردگی کو اس پیمائش کے ذریعہ ناپتے ہیں کہ ایک گیلن ایک سیٹ پر کتنا فاصلہ طے کرسکتی ہے ، اور محکمہ ٹرانسپورٹیشن کے اعداد و شمار کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل ، بڑی امریکی ایئر لائنز اوسطا 64 سیٹ میل فی گیلن۔ ایک بار پھر ہم کہتے ہیں کہ اوسطا امریکی کار 25 میل میل فی گیلن میں حرکت کرتی ہے ، ہر گاڑی کے ساتھ ، اوسطا ، 1.6 افراد . ایئر لائن یونٹوں میں ترجمہ ، جو ایک کار کے ل seat 40 سیٹ فی میل گیلن ہے۔ یہ اب بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہوائی جہاز ، کاروں سے زیادہ موثر ہیں۔
کچھ ذرائع میرے مقابلے میں بہت مختلف نتائج اخذ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، امریکہ میں مقیم ماحولیاتی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے اس مضمون کے بارے میں پرواز کی خبریں ڈرائیونگ سے تین گنا زیادہ کاربن مہنگا . لیکن وہ اس نتیجے پر پہنچے کیوں کہ ان کا حساب کتاب ایک بہت ہی مختصر فاصلہ طے کرنے والی پرواز ہے جس پر 185 میل (مانچسٹر سے لندن ، ایک طرفہ) اور ایک انتہائی موثر کار ہے۔ کیونکہ ہوائی جہاز کے ٹیک آف کے دوران بہت زیادہ ایندھن بھڑک جاتا ہے ، پرواز جتنی لمبی ہے ، اتنا ہی موثر ہے (حالانکہ صرف ایک مقام تک ، اس حقیقت کی وجہ سے ایندھن لے جانے میں یہ ایندھن لیتا ہے ، اور ایندھن بھاری ہے۔ میٹھی جگہ ہوائی جہاز کی استعداد کار کے لئے لگ بھگ 4،500 میل ہے)۔
ظاہر ہے ، زیادہ سے زیادہ لوگ جنھیں ہوائی جہاز پر چکنایا جاسکتا ہے ، ہر ایک فرش کی اتنی ہی ملکیت اتنی کم ہوتی ہے جو اس کے پیچھے رہ جاتی ہے۔ اس طرح ، ہوا بازی کی صنعت کی ایک واضح غلطی یہ ہے کہ ہوائی جہاز ، یہاں تک کہ اگر تھوڑی سی سیٹیں بیچی جاتی ہیں ، تب بھی اسے طے شدہ پرواز لازمی کرنی پڑتی ہے: جب میں فروری میں نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ سے سان فرانسسکو گیا تو ہر مسافر بورڈ میں لیٹنے کے لئے جگہ تھی۔ کامل دنیا میں ، وہ پرواز منسوخ کردی جاتی۔
ڈرائیونگ سے زیادہ اڑانے کے بارے میں یہ سوچنے سے پہلے کہ آپ پرواز کرتے ہیں ، کچھ اہم نکات پر غور کریں۔ پہلے ، ہوائی جہاز اپنے دھوئیں کو براہ راست بالائی ماحول میں خارج کرتے ہیں ، جہاں وہ زیادہ دیر تک دیرپا رہ سکتے ہیں اور زیادہ نقصان کا سبب بن سکتے ہیں نچلی اونچائی پر ایک ہی گیسوں سے دوسرا ، ہوائی سفر کوئی ایسی خدمت نہیں ہے جو اکثر ہمیں ایسی جگہوں پر لے جاتی ہے جہاں واقعی ہمیں ہونا ضروری ہے۔ یعنی ، بوسٹن کا تاجر جو اجلاس میں ہفتہ میں ایک بار میامی کے لئے اڑتا ہے ، اگر ہوائی جہاز موجود نہ ہوتے تو وہ اسی سفر کے لئے کار استعمال نہیں کرتے تھے۔ وہ شاید بالکل نہیں جاسکتا ہے۔ (اگرچہ بہتر دنیا میں ، امریکی ایک تیز رفتار ریل نظام سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ یوروپ ، اس کے گھر پر غور کریں ٹی جی وی ؛ اور جاپان ، جہاں مقناطیسی لیویٹیشن ٹرین لگ بھگ جادو کی ایک چال معلوم ہوتی ہے ، قریب قریب کسی ایندھن پر ہوائی جہاز کی طرح تیز رفتار حرکت کرتی ہے۔ امریکہ میں تیز رفتار ٹرین راہداری میں سے ایک ، اس مضمون کے مطابق ، بوسٹن اور ڈی سی کے مابین ایک ہے جو ایک لوہے کے گھوڑے کی طرف سے پیش کیا گیا ہے جو گھنٹہ 70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتا ہے۔) اور دو ماہ کے یورپ کے سفر کے لئے سیئٹل سے لزبن جانے والا سائیکل سوار کبھی بھی نہیں جاسکتا شروعاتی نقطہ پر جانے کے لئے ملٹی ویک بوٹ ٹرپ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے بجائے ، وہ کاسکیڈس اور راکیز کی تلاش کر سکتی ہے۔ (لیکن موسیقاروں کا یہ گروپ — ادرک نینجاس ، جسے میں نے کئی ماہ قبل پیش کیا تھا boat جو وہاں کشتی کے ذریعے سفر کے بعد بائیسکل کے ذریعہ یورپ گئے تھے۔) اس لحاظ سے ، پرواز خراب ہے کیونکہ یہ نقل و حمل کے کسی اور ذریعہ کی جگہ نہیں لے رہا ہے۔ یہ صرف دنیا کے دولت مندوں کو ایک اور سفر کا آپشن پیش کر رہا ہے۔ یہ عیش و آرام کی بات ہے۔
اس کے علاوہ ، ایئر لائن انڈسٹری بڑھ رہی ہے۔ کے مطابق میں اس پوسٹ سرپرست کا ٹریول بلاگ ، ہوائی سفر کاربن کے اخراج میں بہت زیادہ معاون ثابت نہیں ہوسکتا ہے ، لیکن یہ برسوں سے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی گرمی کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی وجوہات میں شامل رہا ہے ، جس کی صنعت میں پھیلتے ہوئے 5 فیصد سالانہ . اور جب دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اب سب سے زیادہ امیر ترین ملکوں میں شامل ہوتا جا رہا ہے تو ، بوئنگ کی پیش گوئی کے مطابق ، لاکھوں چینی شہری جلد ہی فلائر کی صف میں داخل ہو سکتے ہیں ، جس کی توقع ہے کہ اس سے مسافروں کی آمدورفت متوقع ہے۔ 2030 تک ٹرپل چین میں ہونے والی اس بیشتر ترقی کے ساتھ۔
ہوائی جہاز کے بیٹھنے کی گنجائش ، اس کے ایندھن کا بوجھ ، پرواز کی دوری اور جہاز میں مسافروں کی تعداد جیسے متعدد متغیرات کے پیش نظر اس بحث سے ایک نتیجہ اخذ کرنا آسان نہیں ہے۔ لیکن ایک بیان ہے جس سے آپ کو بحث کرنے میں دشواری ہوگی: اگر آپ کو اس موسم خزاں میں ہوائی جانے کی امید ہے تو ، آپ کو شاید پرواز کرنا چاہئے۔
اچھے پنکھ ، پہیے اچھے — پروپیلر صرف خوفناک: اگر آپ کو لگتا ہے کہ بوئنگ 747 میل کے فاصلے پر پانچ گیلن پر ناکارہ ہے تو پھر اسے نگلنے کی کوشش کریں: ملکہ الزبتھ دوم چالیں گیلن میں 29 فٹ . یہ ہر سمندری میل میں 200 گیلن فیول جل گیا ہے۔ لیکن کروز جہاز ، 2008 تک ریٹائر ہوئے ، زیادہ تر 1،777 مسافروں کے علاوہ مزید 1،040 عملے کے ممبروں کو لے جاسکے گا۔ اب وہ کارپول لین میں ایک کشتی ہے۔
ٹیک آف کے دوران ہوائی جہاز غیر متناسب طور پر بڑی مقدار میں ایندھن جلاتے ہیں ، جس سے طویل فاصلے طے کرنے والی پروازیں زیادہ موثر ہوجاتی ہیں — حالانکہ ،،، miles miles miles میل سے زیادہ فاصلے طیارے کی استعداد کو کم کرتے ہیں اس ل the اس ایندھن کے وزن کی وجہ سے جو اسے اٹھانا پڑتا ہے۔(تصویر بشکریہ فلکر صارف a.کوٹو) |
مضمون: عشرت العباد اور اسحق ڈار کی ایس آئی یو ٹی آمد، ستار ایدھی کی عیادت
کراچی: گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ایس آئی یو ٹی پہنچے جہاں انہوں نے معروف سماجی رہنما عبد الستار ایدھی کی عیادت کی اور خیر یت دریافت کی۔
اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر ادیب رضوی، عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی اور صاحبزادے فیصل ایدھی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ عبدالستار ایدھی پاکستان کی شناخت ہیں ان کی شاندار سماجی خدمات اپنی مثال آپ ہیں۔
گورنر نے کہا کہ پاکستان کا ہر فرد خواہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو ایدھی صاحب کی خدمات کا معترف ہے کیونکہ ان کی سماجی خدمات کئی دہائیوں پر مبنی ہیں، آج مجھ سمیت ہر پاکستانی فکر مند اور ایدھی صاحب کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہے ۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے عبد الستار ایدھی کو بتایا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بھی آپ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے نیک تمناؤں کا پیغام بھی عبدالستار ایدھی کو دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایدھی صاحب ہر پاکستانی کے لیے قابل فخر ہیں کیونکہ ان کی سماجی خدمات کے باعث دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن ہوا ہے انہوں نے ایدھی فاؤنڈیشن کے تمام مسائل حل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ۔ |
مضمون: ’آسمان کا مسئلہ زمین سے زیادہ سنگین اس لیے ہے کیونکہ زمین کے برعکس فضا میں آلودگی کم کرنے کے لیے درخت نہیں اگائے جا سکتے۔ فضا کے مسئلے کو فضا میں ہی حل کرنا بہت ضروری ہے۔‘
یہ کہنا ہے ایروناٹیکل انجینیئر ڈاکٹر سارہ قریشی کا، جن کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ہوائی جہاز کا ایک ایسا انجن تخلیق کیا ہے جو فضا میں نقصان دہ گیسوں کا اخراج کم سے کم کر کے فضائی سفر کے ذریعے پھیلنے والی آلودگی کو کم کرنے میں مدد دے گا۔
ڈاکٹر سارہ برطانیہ کی کینفیلڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں جہاں ان کی پی ایچ ڈی (ڈاکٹریٹ) کا تھیسیز ماحول دوست انجن کی تحقیق پر مبنی تھا۔
بی بی سی کی فیفی ہارون نے ان سے ایک خصوصی انٹرویو کیا ہے جو ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر سارہ کہتی ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہوائی سفر کی صنعت فروغ پا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جہازوں کے انجن سے خارج ہونے والا دھواں فضائی آلودگی اور عالمی حدت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
’زمین پر بھی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے مگر آسمان میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جہازوں کے انجنوں سے نکلنے والا دھواں فضا میں مصنوعی بادل تشکیل دیتا ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ فضا میں دھویں کی ایک تہہ جم جاتی ہے جس کے باعث زمین کی گرمائش فضا میں نہیں جا سکتی، جس کو گرین ہاؤس ایفیکٹ بھی کہا جاتا ہے۔‘
جب جہاز کا انجن ایندھن استعمال کرتا ہے تو درحقیقت دو گرین ہاؤس گیسز، یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کے بخارات، پیدا ہو رہی ہوتی ہیں۔
’ہم نے ایک ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو جہاز کے انجن میں لگتا ہے۔ یہ آلہ جہاز کے انجن میں بننے والے دھویں کو انجن کے اندر ہی پراسیس کر کے اس میں سے پانی نکال علیحدہ کر لیتا ہے تاکہ نقصان دہ دھواں فضا میں خارج نہ ہو سکے۔‘
انھوں نے بتایا کہ اس آلے کے ذریعے اکھٹا ہونے والا پانی جہاز میں ہی جمع ہوتا رہتا ہے اور لینڈنگ سے قبل اسے ایک ہی مرتبہ بارش کی صورت میں جہاز سے ریلیز کر دیا جاتا ہے۔
کیا ہوا بازی کی صنعت اس کو قبول کرے گی؟
اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہوا بازی کی صنعت بہت کنٹرولڈ ہے، دو سے تین بڑی کمپنیاں ہیں جو جہازوں کے حوالے سے کام کرتی ہیں۔
’آٹو موبیل انڈسٹری نے بہت سے ضوابط بنا رکھے ہیں کہ سڑک پر آنے والی گاڑیاں مضر صحت دھواں خارج نہیں کریں گی اور ان ضوابط کو پورا کرنے کے لیے گاڑیوں کے انجنوں میں بہت سے آلات لگتے ہیں۔ اسی طرح ہوا بازی کی صنعت کو بھی اس حوالے سے قواعد و ضوابط کی ضرورت ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والے بہت سے بڑے بین الاقوامی ادارے ابھی تک صرف اس حد تک پہنچے ہیں کہ جہاں وہ اعتراف تو کرتے ہیں کہ جہاز سے نکلنے والا دھواں ایک بری چیز ہے، لیکن ان اداروں کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے۔
’اختلاف کرنے والے لوگوں کو میں صرف ایک بات کہتی ہوں کہ دیکھیے ہمارے پاس صرف ایک زمین ہے، اسی کو ہم نے بچانا ہے کیونکہ ہم نے اسی پر رہنا ہے۔ ہم میں سے کسی کے پاس بھی مریخ کی بکنگ نہیں ہے۔ یا تو مریخ پر بکنگ کا انتظام کر لیں یا اس کرہ ارض کو بچا لیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ہوا بازی کی صنعت کی سب سے بڑی توجہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانا ہے اور اسی سوچ کی بنیاد پر انجن ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔ ’اب ہم نے ڈیزائن پیرامیٹرز ایسے بنانے ہیں جو ماحول کو کم سے کم خراب کریں اور ماحولیاتی آلودگی کا سبب نہ بنیں۔ ہم اسی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ اور کمپنیاں ہوا بازی کے شعبے میں ماحول کے لیے سازگار ٹیکنالوجی بنانے پر کام کر رہے ہیں مگر جس چیز پر ہم کام رہے ہیں اس پر کوئی خاص کام نہیں ہو رہا۔
قدم بڑھائیے، مواقع ملیں گے
انھوں نے بتایا کہ جب وہ سکول میں تھیں تو اسی وقت سے وہ ہوا بازی کے شعبے سے کافی متاثر تھیں۔
’خواتین سے یہ امید لگائی جاتی ہے کہ وہ مخصوص فیلڈز تک محدود رہیں، یعنی وہ کام جو آپ کے ارد گرد کا معاشرہ آپ کے لیے بہتر سمجھتا ہے۔‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی بیٹی ان سے بھی آگے جا کر خلاباز بننا چاہتی ہے۔
ڈاکٹر سارہ ایک ماہر پائلٹ بھی ہیں۔ ’جب آپ یک دم زمین سے آسمان کی طرف اڑتے ہیں تو وہ بہت ہی شاندار احساس ہوتا ہے۔‘
ڈاکٹر سارہ نے جہاز کے ذریعے فضا میں کرتب کرنا بھی سیکھ رکھا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فی الحال وہ فضائی کرتب والا کام نہیں کر پا رہیں کیونکہ پاکستان میں ایسے جہاز صرف ملٹری ہی کے پاس ہیں۔
نوجوان لوگوں کو مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس میں کیا صلاحیت ہے اور وہ کیا بننا چاہتا ہے۔
’جب آپ ایک قدم اٹھاتے ہیں تو راستے کھلتے جاتے ہیں۔ میں نے ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے لیے وظائف حاصل کیے اور اس طرح چیزیں آگے آگے بڑھتی چلی گئیں۔‘
’میرے پاس طالبعلم آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم یہ کرنا چاہتے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔‘
’میں ان کو کہتی ہوں کہ کسی بھی چیز کا سکوپ آپ خود بناتے ہیں۔ بس آپ میں جذبہ ہونا چاہیے۔ ہمیں انفرادی سطح پر لوگوں خاص کر خواتین کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔ حوصلہ ضرور دینا چاہیے کہ آپ کر سکتی ہیں۔‘
hamariweb report |
مضمون: اگر آپ انکم ٹیکس ریٹرن (فائلوں) جمع کروانے کے وقت پوری رقم ادا کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتے ہیں تو ، فائل کرتے وقت آپ کو زیادہ سے زیادہ بھیجنا چاہئے۔ تاہم ، اگر آپ پوری ادائیگی نہیں کرسکتے ہیں تو IRS آپ کو ادائیگی کے اختیارات فراہم کرتا ہے۔ اوپر بیان کردہ تمام حربوں اور ٹریڈنگ کے طریقوں میں سب سے زیادہ منافع بخش غیر ملکی کرنسی کی حکمت عملی کے طور پر علاج کر رہے ہیں، لیکن یہ تمام تاجر کی ترجیحات پر انحصار کرتا ہے. ایسا کرنے کے لئے، آپ کی تجارت، زیادہ فعال اور کم جارحانہ سیشن کے صحیح وقت کا تعین کرنا ضروری ہے، اسی طرح سمجھنے کے لئے کس کے ٹریڈ 8 ٹریڈنگ کا نظارہ اشارے زیادہ فہم اور زیادہ موثر ہیں. ان اور دیگر شرائط پوری ہوتی ہے، تو یہ سب سے زیادہ منافع بخش فاریکس کی حکمت عملی ہر انفرادی ماسٹر یا ایک نیا جاسوس کے لئے مخصوص ہے کہ ترقی یافتہ.
مشهور ترین موفقیت او به دست آوردن جام جهانی مسابقات رابینز می باشد. لری توانسته بود، در عرض یک سال، سرمایه 100 هزار دلاری خود را به 1 میلیون دلار تبدیل کند. این یعنی وی به سود 11000% در سال رسیده بود. در آن زمان، این یک رکورد بی سابقه در این رقابت محسوب می شد. بعد از آن، او بارها و باراها مهارت های خود را ثابت کرد و سرمایه خود را سال به سال بیشتر کرد. یہ ترتیبات آؤٹ لک کے طرز عمل کو تبدیل نہیں کریں گی ، لیکن وہ بینکوں کے انتباہات کے ساتھ ونڈوز کے کیا سلوک کرتے ہیں اور یہ ایکشن سینٹر میں آؤٹ لک انتباہات کو کس طرح دکھاتا ہے اس کو تبدیل کردے گا۔ آئی پیڈ پرو ایم 1: ایپل کے نئے چپ سیٹ کے ساتھ ایپ ڈویلپرز کیا کر سکتے ہیں.
واہ ، کسی کی سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کرنے کے ل this ، یہ بہترین ایپ کی طرح لگتا ہے۔ مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ اس پلیٹ فارم کے بارے میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کے بارے میں مجھے یہاں آنے سے پہلے نہیں معلوم تھا۔ سرمایہ کاری کو دیکھتے ہوئے ، com ایپ کا جائزہ لیں جو آپ نے یہاں لکھا ہے ، یہ کہنا مشکل نہیں ہے کہ یہ ایک عمدہ ایپلی کیشن ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ آیا یہ درخواست پریمیم ہے یا اس کی قیمت میں قیمت کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے۔ دوسرا حصہ مجموعی طور پر معاشی سرگرمیوں سے متعلق ہے۔ اس میں قومی معاشی ، قومی آمدنی ، معاشی اور مالیاتی پالیسی ، عوامی آمدنی اور اخراجات ، مہنگائی ، بے روزگاری ، ملک کی مجموعی پیداوار وغیرہ جیسے بڑے معاشی تغیر کے طرز عمل کا مطالعہ کیا گیا ہے۔
بہترین کے لئے قیمت شروع Venngage استعمال میں آسانی. مفت منصوبہ میں ٹیمپلیٹس کی محدود سیٹ شامل ہے. $ 19.00 / ماہ انفجرم انٹرایکٹو چارٹس مفت منصوبہ 10 چارٹ یا نقشے تک کی اجازت دیتا ہے. $ 19.00 / ماہ اسمارٹ ڈرا تخلیقی. مفت منصوبہ صرف 2 دن کی آزمائش ہے. $ 5.99 / مہینے تخلیقی طور پر بہترین فری سافٹ ویئر جو آپ کو ساتھیوں کے ساتھ مل کر مدد کرتی ہے. $ 5.00 / مہینہ LucidChart Flowcharts. مفت منصوبہ 100MG ڈیٹا اسٹوریج فراہم کرتا ہے. $ 5.95 / مہینہ.
سیارے گرین کا 50 بار طریقے سے کھانا ضائع کرنے کے طریقے پر ایک بہترین مضمون ہے۔ اگر پیٹرن میں پہلی سرخ موم بتی کا جسم تین سیاہ کووں ٹریڈ 8 ٹریڈنگ کا نظارہ سے پہلے والی سبز موم بتی کی اونچائی سے نیچے ہے تو ، اس سے اشارے میں اضافہ ہوتا ہے۔
زیادہ تر ویب ڈویلپرز کو ابھی تک HTML5 کک اسٹارٹ کے بارے میں نہیں سنا ہے جو 99 Lime کے ذریعہ تخلیق کیا گیا ہے۔ یہ ایک اور فرنٹ اینڈ UI لائبریری ہے جو عام HTML5 ترتیب سے بہتر ڈیزائن خوبصورتی پر زیادہ توجہ دیتی ہے۔ لیکن کودوں میں دونوں پیدا کرنے کے لئے کوڈ کے نمونے موجود ہیں۔ آپ پہلے سے طے شدہ عناصر کے سیٹوں میں سے انتخاب کرسکتے ہیں جیسے میلان بٹن اور ڈراپ ڈاؤن مینیو۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ اس میں بوٹسٹریپ جیسی ہی مقبولیت ہے ، لیکن پھر ایک بار پھر کیا ہوگا؟
اکاؤنٹ کھولنے کے لئے کم سے کم ڈپازٹ نہیں ہے۔ آپ کے کمپیوٹر پر فائل کیلئے براؤزنگ کرنا ویڈیو میکر ایف ایکس کے ذریعہ فراہم کردہ گیلری میں سے ایک کا انتخاب اگر آپ اس میں شامل نہیں کرنا چاہتے ہیں تو تصویر صاف کرنا.
شروع کرنے سے پہلے فاریکس پر عمل کریں - ٹریڈ 8 ٹریڈنگ کا نظارہ
آفس میکروس اسکرپٹ ہیں جو آپ کو بار بار دہندگان کو آسان بنانے یا خود کار کرنے دیتی ہیں ، لیکن شرپسند عناصر ان کا استعمال کمپیوٹرز اور پلیٹ فارمس کے مابین بد تمیزی پھیلانے کے ل. کرسکتے ہیں۔ ونڈوز استعمال کرنے والے دوست کی ٹریڈ 8 ٹریڈنگ کا نظارہ دستاویز میں ، مثال کے طور پر ، ایک میکرو شامل ہوسکتا ہے جو موڑ دیتا ہے سب آپ کے مائیکروسافٹ ورڈ کے دستاویزات کو مقفل ٹیمپلیٹس میں۔
Olymp Trade پر ٹریڈنگ کس طرح سے کام کرتی ہے :ڈیجیٹل آپشنز
آپ کی املاک بڑے نقصان کو برداشت کرتی ہے۔ جب آپ کی پالیسی شروع ہوئی ہے تب سے تباہ شدہ املاک کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ آپ نے اپنے بیمہ دہندگان کو بڑھی ہوئی قیمت کی اطلاع نہیں دی ہے۔
گیٹ بیلٹ کا استعمال کیسے کریں. تیز ڈبل کور A5 چپ 8MP کا کیمرا ، جس میں نئے آپٹکس ہیں ، 1080p ایچ ڈی ویڈیو بھی گولی مار دیتی ہے۔ اور سری کا تعارف کروایا۔ یہ ابھی تک کا سب سے حیرت انگیز آئی فون ہے۔
ڈیموکریٹس گذشتہ دہائی کے دوران تجارتی پالیسی میں اصلاحات کے حق میں اتحاد کر چکے ہیں کیونکہ صدر بل کلنٹن کے نیفٹا ، ڈبلیو ٹی او اور چین کے تجارتی معاہدے نہ صرف وعدہ کیے گئے فوائد کی فراہمی میں ناکام رہے بلکہ حقیقی نقصان پہنچا۔ کرسٹوفر ہیس۔ . کریڈٹ کارڈ لین دین کا جائزہ لینے اور ان میں ترمیم کرنے کا طریقہ.
بینک سے مراد سونیری بینک لمیٹڈ ٹریڈ 8 ٹریڈنگ کا نظارہ اورپاکستان میں اس کی مربوط برانچ ہے۔ 2021 میں ٹاپ 5 ہاٹ کریپٹو لانچ پیڈ. مثال کے طور پر ، فٹنس مہم کے ل you ، آپ 3 دن یا 7 دن کی یاد دہانی ترتیب دے سکتے ہیں۔ اگر آپ فٹنس مہم کے لئے زیادہ وقفے لیتے ہیں تو پھر لوگ اسے نظرانداز کرسکتے ہیں۔ آپ ای میل کو دلچسپ بنانے اور قدر بڑھانے کے ل some کچھ حقائق بھی بھیج سکتے ہیں۔
لمیٹڈ رن گیمز باسٹن ، ڈریگن کی لیر تریی ، دریائے شہر کی لڑکیاں ، توجام اور ارل جیسے: زبردست ڈیجیٹل عنوانات کی جسمانی ریلیز کے لئے ذمہ دار رہا ہے ، واپس نالی ، توروک ، اور بہت کچھ۔ ناشر نینٹینڈو سوئچ ، پلے اسٹیشن 4 ، پی سی ، اور یہاں تک کہ پلے اسٹیشن ویٹا کے لئے جسمانی کاپیاں فعال طور پر جاری کرتا ہے۔ پی / ای تناسب اسٹاک کی قیمتوں کا موازنہ کرسکتا ہے. اگر کمپنی A $ 50 فی سیکنڈ ہے اور 15 ایکس آمدنی اور کمپنی بی میں ٹریڈنگ 30 فی صد ہے لیکن 25 ایکس آمدنی پر ٹریڈنگ، کمپنی بی آمدنی کے سلسلے میں ایک اعلی قدر ہے. |
المقال: نظم الاف المتظاهرين المناهضين للحكومة مسيرات في العاصمة التايلاندية بانكوك بعد يوم واحد من انتخابات تشريعية شهدت اضطرابا كبيرا جراء الاحتجاجات.
وتعهد المتظاهرون الذين نزلوا بناء على تعليمات زعيمهم سوثيب ثوغسوبان باسقاط حكومة رئيسة الوزراء ينغلوك شيناوترا التي يعتبرونها دمية في يد اخيها الهارب رئيس الوزراء السابق تاكسين شيناوترا، وجدد المحتجون مطالبهم بتشكيل مجلس شعب غير منتخب يدير البلاد لمدة عام.
بعض المحللين راى أنه بصرف النظر عن نجاح الانتخابات فالحكومة المقبلة ستعاني عدم الاستقرار.
سومجاي فغافسفيفات محلل سياسي:
“سيكون اقتصادنا ضحية الاستقطاب، فأنا اتوقع ان الحكومة بصرف النظر عن من سيديرها بل وحتى بصرف النظر عن إمكانية انعقاد البرلمان من عدمه ستكون اشبه بحكومة بطة عرجاء خاصة اذا اخذنا بعين الاعتبار تأثير ما يحدث على ثقة المستثمرين.”
وكان المحتجون قد نجحوا في اغلاق الالاف من مراكز التصويت ومنع وصول بطاقات وصناديق الاقتراع في بعض الاماكن، وهو الامر الذي قد يلقي بظلاله على مستقبل نجاح هذه الانتخابات في رأب الصدع السياسي الذي تشهده البلاد. |
المقال:
الصفحة الرئيسية > شجرة التصنيفات
كتاب: الحاوي في تفسير القرآن الكريم
.قال ابن جزي:{وَأَقْسَمُواْ} أي حلفوا، والضمير للمنافقين {جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ} أي بالغوا في اليمين وأكدوها {لَيَخْرُجُنَّ} يعني إلى الغزو {قُل لاَّ تُقْسِمُواْ} نهى عن اليمين الكاذبة لأنه قد عرف أنهم يحلفون على الباطل {طَاعَةٌ مَّعْرُوفَةٌ} مبتدأ وخيره محذوف أي طاعة معروفة أمثل وأولى بكم، أو خبر مبتدأ محذوف أي المطلوب منكم طاعة معروفة لا يشك فيها {عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ} يعني تبليغ الراسلة {وَعَلَيْكُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ} يعني السمع والطاعة واتباع الشريعة.{لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأرض} وعد ظهر صدقه بفتح مشارق الأرض ومغاربها لهذه الأمة، وقيل: إن المراد بالآية: خلافة أبي بكر وعثمان وعليّ رضي الله عنهما لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الخلافة بعدي ثلاثون سنة»، وانتهت الثلاثون إلى آخر خلافة عليّ، فإن قيل: أين القسم الذي جاء قوله: {لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ} جوابًا له؟ فالجواب أنه محذوف تقديره: وعدهم الله وأقسم، أو جعل الوعد بمنزلة القسم لتحققه.{لِيَسْتَأْذِنكُمُ الذين مَلَكَتْ أيمانكم} قيل المراد بالذين ملكت أيمانكم: الرجال خاصة، وقيل النساء خاصة، لأن الرجال يستأذنون في كل وقت وقيل الرجال والنساء {والذين لَمْ يَبْلُغُواْ الحلم} يعني الأطفال غير البالغين {ثَلاَثَ مَرَّاتٍ} نصب على الظرفية لأنهم أمروا بالاستئذان في ثلاثة مواطن، فمعى الآية أن الله أمر المماليك والأطفال بالاستئذانفي ثلاثة أوقات، وهي قبل الصبح وحين القائلة وسط النهار، وبعد صلاة العشاء الأخيرة، لأن هذه الأوقات يكون الناس فيها متجردين للنوم في غالب أمرهم، وهذه آية محكمة؛ وقال ابن عباس: ترك الناس العمل بها، وحملها بعضهم على الندب {تَضَعُونَ ثيابكم} يعني تتجّردون {الظهيرة} وسط النهار {ثَلاَثُ عَوْرَاتٍ} جمع عورة من الانكشاف كقوله: {بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ} [الأحزاب: 13] ومن رفع ثلاث فهو خبر ابتداء مضمر تقديره: هذه الأوقات ثلاث عورات لكم: أي تنكشفون فيها، ومن نصبه فهو بدل من ثلاث مرات {لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلاَ عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ} هذا الضمير المؤنث يعود على الأوقات المتقدّمة أي ليس عليكم ولا على المماليك والأطفال جناح في ترك الاستئذان في غير المواطن الثلاثة {طوافون عَلَيْكُمْ} تقديره المماليك والأطفال طوافون عليكم، فلذلك يؤمر بالاستئذان في كل وقت {بَعْضُكُمْ على بَعْضٍ} بدل من طوافون: أي بعضكم يطوف على بعض وقال الزمخشري: هو مبتدأ أي بعضكم يطوف على بعض أو فاعل بفعل مضمر.{وَإِذَا بَلَغَ الأطفال مِنكُمُ الحلم فَلْيَسْتَأْذِنُواْ} لما أمر الأطفال في الآية المتقدمة بالاستئذان في ثلاثة أوقات، وأباح لهم الدخول بغير إذن في غيرها: أمرهم هنا بالاستئذان في جميع الأوقات إذا بلغوا ولحقوا بالرجال.{والقواعد مِنَ النساء} جمع قاعد وهي العجوز، فقيل: هي التي قعدت عن الولد، وقيل: التي قعدت عن التبرج {فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ} أباح الله لهذا الصنف من العجائز ما لم يبح لغيرهنّ من وضع الثياب، قال ابن مسعود إنما أبيح لهنّ وضع الجلباب الذي فوق الخمار والرداء، وقال بعضهم: إنما ذلك في منزلها الذي يراها فيه ذوو محارمها {غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ} إنما أباح الله لهنّ وضع الثياب بشرط ألا يقصدن إظهار زينة، والتبرج هو الظهور {وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ} المعنى أن الاستعفاف عن وضع الثياب المذكورة خير لهنّ من وضعها، والأولى لهن أن يلتزمن من ما يلتزم شباب النساء من الستر.{لَّيْسَ عَلَى الأعمى حَرَجٌ} الآية اختلف في المعنى الذي رفع فيه الحرج عن الأعمى والأعرج والمريض في هذه الآية فقيل: هو في الغزو أي لا حرج عليهم في تأخيرهم عنه، وقوله: {وَلاَ على أَنفُسِكُمْ} مقطوع من الذي قبله على هذا القول كأنه قال: ليس على هؤلاء الثلاثة حرج في ترك الغزو، ولا عليكم حرج في الأكل، وقيل: الآية كلها في معنى الأكل، واختلف الذاهبون إلى ذلك، فقيل: إن أهل هذه الأعذار كانوا يتجنبون الأكل مع الناس لئلا يتقذرهم الناس، فنزلت الآية مبيحة لهم الأكل مع الناس، وقيل: إن الناس كانوا إذا نهضوا إلى الغزوا وخلفوا أهل هذه الأعذار في بيوتهم، وكانوا يتجنبون أكل مال الغائب، فنزلت الآية في ذلك، وقيل: إن الناس كانوا يتجنبون الأكل معهم تقذرًا، فنزل الآية، وهذا ضعيف، لأن رفع الحرج عن أهل الأعذار لا عن غيرهم، وقيل: إن رفع الحرج عن هؤلاء الثلاثة في كل ما تمنعهم عنه أعذارهم من الجهاد وغيره {وَلاَ على أَنفُسِكُمْ أَن تَأْكُلُواْ مِن بُيُوتِكُمْ} أباح الله تعالى الإنسان الأكل في هذه البيوت المذكورة في الآية، فبدأ ببيت الرجل نفسه، ثم ذكر القرابة على ترتيبهم ولم يذكر فيهم الابن، لأنه دخل في قوله: {مِن بُيُوتِكُمْ} لأن بيت ابن الرجل بيته، لقوله عليه الصلاة والسلام: «أنت ومالك لأبيك»، واختلف العلماء فيما ذكر في هذه الآية من الأكل بين بيوت القرابة فذهب قوم إلى أنه منسوخ، وأنه لا يجوز الأكل من بيت أحد إلا بإذنه والناسخ قوله تعالى: {وَلاَ تأكلوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بالباطل} [البقرة: 188، النساء: 29]، وقوله عليه الصلاة والسلام: «لا يحل مال امرىء مسلم إلا عن طيب نفسه منه» وقيل الآية محكمة، ومعناها إباحة الأكل من بيوت القرابة إذا أذنوا في ذلك، وقيل بإذن وبغير إذن {أَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَّفَاتِحهُ} يعني الوكلاء والأجراء والعبيد الذين يمسكون مفاتح مخازن أموال ساداتهم، فأباح لهم الأكل منها، وقيل: المراد ما ملك الإنسان من مفاتح نفسه وهذا ضعيف {أَوْ صَدِيقِكُمْ} الصديق يقع على الواحد والجماعة، كالعدوّ، والمراد به هنا جمع ليناسب ما ذكر قبله من الجموع في قوله: {آبَآئِكُمْ} و{أُمَّهَاتِكُمْ} وغير ذلك، وقرن الله الصديق بالقرابة، لقرب مودّته، وقال ابن عباس: الصديق أوكد من القرابة.{لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَأْكُلُواْ جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًا} إباحة للأكل في حال الاجتماع والانفراد، لأنّ بعض العرب كان لا يأكل وحده أبدًا خيفة من البخل، فأباح لهم الله ذلك {فَإِذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتًا فَسَلِّمُواْ على أَنفُسِكُمْ} أي إذا دخلتم بيوتًا مسكونة، فسلموا على من فيها من الناس، وإنما قال: {على أَنفُسِكُمْ} بمعنى صنفكم كقوله: {وَلاَ تلمزوا أَنفُسَكُمْ} [الحجرات: 11] وقيل: المعنى إذا دخلتم بيوتًا خالية فسلموا على أنفسكم بأن يقول الرجل: السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، وقيل: يعني بالبيوت، المساجد، والأمر بالسلام على من فيها، فإن لم يكن فيها أحد فيسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وعلى الملائكة وعلى عباد الله الصالحين.{وَإِذَا كَانُواْ مَعَهُ على أَمْرٍ جَامِعٍ} الآية: الأمر الجامع هو ما يجمع الناس للمشورة فيه، أو للتعاون عليه. ونزلت هذه الآية في وقت حفر الخندق بالمدينة، فإن بعض المؤمنين كانوا يستأذنون في الانصراف لضرورة، وكان المنافقون يذهبون بغير استئذان {لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ} أي لبعض حوائجهم.{لاَّ تَجْعَلُواْ دُعَاءَ الرسول بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا} في معناها ثلاثة أقوال الأول: أن الدعاء هنا يراد به دعاء النبي صلى الله عليه وسلم إياهم ليجتمعوا إليه في أمر جامع أو في قتال وشبه ذلك، فالمعنى أن إجابتكم له إذا دعاكم واجبه عليكم بخلاف ما إذا دعا بعضكم بعضًا، فهو كقوله تعالى: {استجيبوا للَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم} [الأنفال: 24] ويقوي هذا القول مناسبته لما قبله من الاستئذان والأمر الجامع، والقول الثاني أن المعنى لا تدعوا الرسول عليه السلام باسمه كما يدعو بعضكم بعضًا باسمه بل قولوا: يا رسول الله أو يا نبي الله تعظيمًا له ودعاء بأشرف أسمائه، وقيل: المعنى لا تحسبوا دعاء الرسول عليكم كدعاء بعضكم على بعض: أي دعاؤه عليكم يجاب فاحذروه، ولفظ الآية بعيد من هذا المعنى على أن المعنى صحيح {قَدْ يَعْلَمُ الله الذين يَتَسَلَّلُونَ مِنكُمْ لِوَاذًا} الذي ينصرفون عن حفر الخندق واللواذ الروغان والمخالفة وقيل: الانصراف في خفية {فَلْيَحْذَرِ الذين يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ} الضمير لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم، واختلف في عن هنا، فقيل إنها زائدة وهذا ضعيف، وقال ابن عطية: معناه يقع خلافهم بعد أمره كما تقول: كان المطر عن ريح، قال الزمخشري يقال: خالفه إلى الأمر إذا ذهب إليه دونه، وخالفه عن الأمر إذا صد الناس عنه، فمعنى يخالفون عن أمره يصدّون الناس عنه، فحذف المفعول لأن الغرض ذكر المخالف {فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} الفتنة في الدنيا بالرزايا، أو بالفضيحة أو القتل أو العذاب الآخر.{قَدْ يَعْلَمُ مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ} دخلت قد للتأكيد، وفي الكلام معنى الوعيد، وقيل: معناها التقليل على وجه التهكم والخطاب لجميع الخلق، أو للمنافقين خاصة {وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ} يعني المنافقين، والعامل في الظرف بينهم. اهـ.
.قال النسفي:{وَأَقْسَمُواْ بالله جَهْدَ أيمانهم} أي حلف المنافقون بالله جهد اليمين لأنهم بذلوا فيها مجهودهم.وجهد يمينه مستعار من جهد نفسه إذا بلغ أقصى وسعها وذلك إذا بالغٍ في اليمين وبلغ غاية شدتها ووكادتها.وعن ابن عباس رضي الله عنهما: من قال بالله فقد جهد يمينه.وأصل أقسم جهد اليمين أقسم بجهد اليمين جهدًا فحذف الفعل وقدم المصدر فوضع موضعه مضافًا إلى المفعول كقوله: {فضرب الرقاب} [محمد: 4] وحكم هذا المنصوب حكم الحال كأنه قال جاهدين أيمانهم {لَئِنْ أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ} أي لئن أمرنا محمد بالخروج إلى الغزو لغزونا أو بالخروج من ديارنا لخرجنا {قُل لاَّ تُقْسِمُواْ} لا تحلفوا كاذبين لأنه معصية {طَاعَةٌ مَّعْرُوفَةٌ} أمثل وأولى بكم من هذه الأيمان الكاذبة، مبتدأ محذوف الخبر أو خبر مبتدأ محذوف أي الذي يطلب منكم طاعة معروفة معلومة لا يشك فيها ولا يرتاب كطاعة الخلص من المؤمنين لا أيمان تقسمون بها بأفواهكم وقلوبكم على خلافها {إِنَّ الله خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ} يعلم ما في ضمائركم ولا يخفى عليه شيء من سرائركم وإنه فاضحكم لا محالة ومجازيكم على نفاقكم.{قُلْ أَطِيعُواْ الله وَأَطِيعُواْ الرسول} صرف الكلام عن الغيبة إلى الخطاب على طريق الالتفات وهو أبلغ في تبكيتهم {فَإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمّلَ وَعَلَيْكُمْ مَّا حُمّلْتُمْ} يريد فإن تتولوا فما ضررتموه وإنما ضررتم أنفسكم فإن الرسول ليس عليه إلا ما حمله الله تعالى وكلفه من أداء الرسالة فإذا أدى فقد خرج عن عهدة تكليفه، وأما أنتم فعليكم ما كلفتم من التلقي بالقبول والإذعان فإن لم تفعلوا وتوليتم فقد عرضتم نفوسكم لسخط الله وعذابه {وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُواْ} أي وإن أطعتموه فيما يأمركم وينهاكم فقد أحرزتم نصيبكم من الهدى، فالضرر في توليكم والنفع عائدان إليكم {وَمَا عَلَى الرسول إِلاَّ البلاغ المبين} وما على الرسول إلا أن يبلغ ما له نفع في قلوبكم ولا عليه ضرر في توليكم.والبلاغ بمعنى التبليغ كالأداء بمعنى التأدية، والمبين الظاهر لكونه مقرونًا بالآيات والمعجزات.ثم ذكر المخلصين فقال ثم ذكر المخلصين فقال {وَعَدَ الله الذين ءامَنُواْ مِنْكُمْ وَعَمِلُواْ الصالحات} الخطاب للنبي عليه الصلاة والسلام ولمن معه و{منكم} للبيان.وقيل: المراد به المهاجرون ومن للتبعيض {لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ في الأرض} أي أرض الكفار.وقيل: أرض المدينة.والصحيح أنه عام لقوله عليه الصلاة والسلام: «ليدخلن هذا الدين على ما دخل عليه الليل» {كَمَا استخلف} استخلف أبو بكر {الذين مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الذي ارتضى لَهُمْ وَلَيُبَدّلَنَّهُمْ} {وليبدلنهم} بالتخفيف: مكي وأبو بكر {مّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا} وعدهم الله أن ينصر الاسلام على الكفر ويورثهم الأرض ويجعلهم فيها خلفاء كما فعل ببني إسرائيل حين أورثهم مصر والشام بعد إهلاك الجبابرة، وأن يمكن الدين المرتضى وهو دين الاسلام، وتمكينه تثبيته وتعضيده وأن يؤمن سربهم ويزيل عنهم الخوف الذي كانوا عليه.وذلك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه مكثوا بمكة عشر سنين خائفين، ولما هاجروا كانوا بالمدينة يصبحون في السلاح ويمسون فيه حتى قال رجل: ما يأتي علينا يوم نأمن فيه ونضع السلاح فنزلت فقال عليه الصلاة والسلام: «لا تغبرون إلا يسيرا حتى يجلس الرجل منكم في الملأ العظيم محتبيًا ليس معه حديدة» فأنجز الله وعده وأظهرهم على جزيرة العرب وافتتحوا أبعد بلاد المشرق والمغرب ومزقوا ملك الأكاسرة وملكوا خزائنهم واستولوا على الدنيا.والقسم المتلقى باللام والنون في {ليستخلفنهم} محذوف تقديره وعدهم الله وأقسم ليستخلفنهم، أو نزل وعد الله في تحققه منزلة القسم فتلقى بما يتلقى به القسم كأنه قيل: أقسم الله ليستخلفنهم {يَعْبُدُونَنِى} إن جعلته استئنافًا فلا محل له كأنه قيل: ما لهم يستخلفون ويؤمنون؟ فقال: يعبدونني موحدين، ويجوز أن يكون حالًا بدلًا من الحال الأولى. |
المقال: يقع Villa Bulan Mas في أوباد, بالي, هو خيار شائع بين المسافرين. إن موقعه الجيد الذي يبعد 2km فقط عن مركز المدينة يساعد النزلاء على الاستمتاع بمعالم المدينة ونشاطاتها. يوفر الفندق بفضل موقعة الجيد وصولاً سهلاً إلى أهم معالم المدينة.
. إن الخدمات الممتازة وحسن الضيافة العالي في Villa Bulan Mas تجعل إقامتك تجربة لا تنسى. يقدم الفندق فرصة للاستمتاع بشريحة واسعة من الخدمات بما فيها: واي فاي مجاني في جميع الغرف, خدمة التنظيف يوميًا, مطبخ, التوصيل من وإلى المطار, خدمة غسيل الملابس .
لقد جهزت هذه الإقامة الفندقية بعناية فائقة لتوفر مستوى عالي من الراحة. في بعض الغرف يجد النزيل إغلاق, شاي مجاني, مناشف, قهوة فورية مجانية, تلفزيون بشاشة مسطحة. صممت خدمات الاستجمام في الفندق والتي تتضمن حمام سباحة خارجي, حديقة لمساعدتك على الاسترخاء والراحة. اكتشف مزيجاً ساحراً من الخدمة الاحترافية والخيارات الواسعة من وسائل الراحة والمتعة في Villa Bulan Mas. |
مضمون: لاس اینجلس ، 14 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) روسی ٹینس اسٹار ماریا شاراوپوا نے امریکی ریاست کیلی فورنیا کے لاس اینجلس میں کھیلے گئے نمائشی میچ میں میڈیسن کیز کو شکست سے دوچار کر کے شائقین کے دل موہ لئے۔ یہ نمائشی میچ کی میزبان شاراپوا خود تھیں۔ ماریا شاراپوا اینڈ فرینڈز کے عنوان سے نمائشی میچ کا مقصد شہر میں عالمی ٹینس کا فروغ تھا۔ پانچ مرتبہ کی گرانڈ سلام چمپئن شاراپوا نے پہلا سٹ 6-7 سے ہارنے کے بعد زبردست واپسی کی اور دو سٹ 6-1 اور 11-9 سے جیت لئے۔ اس کے بعد شاراپوا نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ لاس اینجلس میں پھر سے ٹینس میچ ہوں اور انھوں نے سوچا کہ کسی طویل ٹینس ٹورنمنٹ سے پہلے نمائشی میچ کھیلنا زیادہ مزیدار ہو گا۔ مینس سیکشن کے میچ میں سابق نمبر ون اینڈی راڈک کا مقابلہ مارڈی فش سے ہوا، جو مارڈی نے مجموعی طور پر عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے 7-6، 4-6 اور 12-10 سے جیت لیا۔ 2012ء میں ٹینس کو خیر باد کہنے والے راڈک نے کہا کہ انہیں نمائشی میچ کھیل کر بہت مزہ آیا۔ یہ ایک اچھا تجربہ ہوا۔ |
Article: Hundreds of thousands of people living in the shadow of a European supervolcano have been warned it could potentially erupt.
Italy's Campi Flegrei (Phlegraean Fields) has been displaying some worrying signs of activity in recent weeks.
The last time this occurred was nearly 500 years ago. Some experts have theorised that an eruption 40,000 years ago could have led to the extinction of the Neanderthals.
The news of Campi Flegrei's boisterous behaviour has obviously alarmed nearby residents, as well as Italy's government.
The volcano sits west to the city of Naples and is surrounded by towns and villages with a combined population of 500,000.
As you can imagine, safely evacuating that many people would be a massive military manoeuvre.
That's why officials are getting a protocol put in place ahead of time, just in case the worst happens.
Officials sat down last Thursday to discuss safety measures after the region was hit by a string of earthquakes.
More than 1,100 tremors have been recorded in the past month, including a 4.0 magnitude quake on 2 October and a 4.2 on 27 September.
Boffins blame the volcano - saying that a phenomenon called bradyseism is the likely cause of the repeated quakes.
It refers to the upwards or downwards movement of the Earth's crust, caused by the filling or emptying of magma chambers which lie underground.
As part of the plan to prepare for the possibility of an eruption and further tremors, the strength of local buildings will be checked.
Nearby civil protection agencies are set to be armed with additional resources to ensure they can swiftly react.
An evacuation plan has been put in place, which intends to ship half a million people out of the danger zone within three days.
Several hospitals in the area have begun practicing drills to make sure they could make a quick dash to safety, local media said.
The cabinet are also set to bankroll a communication campaign to raise awareness among the public, according to civil protection minister Nello Musumeci.
He reassured locals last week that evacuations would only take place in the case of 'extreme necessity'.
According to experts, there is no immediate threat of eruption.
However, the volcano is currently on yellow alert — two levels from the highest alert status —meaning people should keep an eye on seismic activity and be prepared for potential evacuation.
It last erupted in 1538 - which is a whopping 485 years ago - and buried parts of surrounding villages.
A whole new mountain even rose from the ashes of the destruction, which we now know as Monte Nuovo.
But if it did blow again, we could face a global winter and subsequent food shortages.
Let's hope it keeps a lid on the lava. |
مضمون: مدرسہ نصرۃ العلوم کی سالانہ تعطیلات کے دوران حسب معمول بیرونی سفر پر ہوں۔ ۳۰ اگست کو پروگرام کے مطابق مجھے لندن پہنچنا تھا جہاں مانچسٹر میں مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی نے امام اعظم حضرت امام ابوحنیفہؒ کی سیرت وخدمات کے حوالہ سے کانفرنس رکھی ہوئی تھی اور گلاسگو میں بھی ایک کانفرنس کا اہتمام تھا۔ انڈیا سے مولانا مفتی سیف اللہ خالد رحمانی پہنچ چکے تھے، پاکستان سے مجھے شریک ہونا تھا مگر ٹریول ایجنٹ کی غفلت کے باعث آخر وقت تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ ان دنوں فلائٹوں پر بہت رش ہوتا ہے اور میری سیٹ اوکے نہیں ہے۔ ٹکٹ پر اوکے ہی لکھا تھا جبکہ کمپوٹر پر اوکے نہیں تھی جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ ۳۰ اگست کو ایئرپورٹ سے واپس آنا پڑا بلکہ اس کے بعد بھی مسلسل ایک ہفتے تک کوئی سیٹ نہ مل سکی، مجھے ٹکٹ تبدیل کرکے لاہور کی بجائے کراچی سے لندن کے لیے سفر کرنا پڑا اور سات ستمبر کو صبح لندن پہنچ سکا، جبکہ مانچسٹر اور گلاسگو کے اجتماعات میں شرکت نہ ہو سکی۔ البتہ اسی دوران پروگرام میں تبدیلی کے باعث ایک رات کراچی میں رہا اور جامعۃ الرشید کے اساتذہ وطلبہ کے ساتھ دو نشستوں میں بہت سے ضروری امور پر گفتگو اور تبادلہ خیالات کا موقع مل گیا۔ لندن سے آگے امریکہ کے لیے مجھے ۱۰ ستمبر کو سفر کرنا تھا اس لیے لندن کے علاوہ اور کسی شہر میں جانے کی صورت نہیں بنی اور لندن اور کراؤلی میں دوستوں سے ملاقاتوں کے بعد نیویارک کے لیے روانہ ہوگیا۔
گزشتہ جون میں شش ماہی امتحان کی تعطیلات کے دوران برطانیہ میں دو ہفتے رہ کر گیا تھا لیکن سات جولائی کے بم دھماکوں کے بعد یہ میرا پہلا سفر تھا اس لیے ماحول میں خاصی تبدیلی نظر آئی۔ سب سے پہلے تو مجھے گیٹ وک کے ایئرپورٹ پر سامان کی تفصیلی تلاشی کا سامنا کرنا پڑا جو اس سے پہلے نہیں ہوا کرتی تھی، پھر جن حضرات سے اس دوران ملاقاتیں ہوئیں ان کی گفتگو پہلے سے کہیں زیادہ محتاط دکھائی دی اور خالص مولویانہ وضع قطع اور لباس میں پبلک مقامات پر گھومتے پھرتے عام لوگوں کے چہروں کے تاثرات میں بھی کچھ غیر مرئی سا تغیر محسوس ہوا حالانکہ برطانیہ میں پہلے ایسے نہیں ہوا کرتا تھا۔
۱۰ ستمبر کو رات ساڑھے آٹھ بجے کے لگ بھگ نیویارک کے کینیڈی ایئرپورٹ پر اترا تو کچھ اندازہ تھا کہ ۱۱ ستمبر شروع ہونے میں تین چار گھنٹے باقی ہیں اس لیے ایئرپورٹ پر حفاظتی اور احتیاطی انتظامات معمول سے زیادہ ہوں گے۔ چنانچہ امیگریشن کاؤنٹر پر کھڑے سیام فام امریکی افسر نے پہلے کی طرح آسانی سے کلیئرنس دینے کی بجائے مجھے امیگریشن کے آفس میں پہنچا دیا جہاں دو تین آفیسرز نے مسلسل دو گھنٹے تک سوالات اور سامان کی تلاشی کا سلسلہ جاری رکھا، کاغذات کی چیکنگ زیادہ تفصیل سے ہوئی اور بالآخر گیارہ بجے کے لگ بھگ چھ ماہ کی انٹری مہر کے ساتھ ایئر پورٹ سے باہر جانے کی اجازت ملی جہاں دار العلوم نیویارک کے مہتمم مولانا محمد یامین اور بھائی برکت اللہ دو گھنٹے سے میرے انتظار میں پریشان کھڑے تھے، ان دونوں کا تعلق ڈھاکہ سے ہے۔ بھائی برکت اللہ صاحب ڈھاکہ کے المرکز الاسلامی کے سربراہ اور بنگلہ دیش کی قومی اسمبلی کے رکن مولانا شہید الاسلام کے بھائی ہیں اور نیویارک کے کوئینز کے علاقہ میں ہل سائیڈ ایونیو پر ’’دار العلوم نیویارک‘‘ کے نام سے حفظ قرآن کریم اور درس نظامی کا تعلیمی ادارہ چلا رہے ہیں جو اس وقت کرایہ کی بلڈنگ میں ہے اور مستقل جگہ کی تلاش میں ہیں۔ مجھے اس سے قبل کئی بار یہاں حاضر ہونے کا موقع مل چکا ہے، بڑی محبت اور احترام سے پیش آتے ہیں اور خدمت کرتے ہیں۔ میں نے اپنی نیویارک آمد کی اطلاع کسی اور دوست کو دی تھی مگر ان حضرات کو پتہ چلا تو انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ ہم ہی ایئر پورٹ سے وصول کریں گے اور دو چار دن اپنے پاس رکھیں گے۔ ایئرپورٹ سے قریب ہونے کی وجہ سے آسانی بھی اسی میں تھی، پھر سترہ ستمبر کو دار العلوم کا سالانہ جلسہ تھا جس کے لیے انہوں نے مجھے ایئر پورٹ پر پہلی ملاقات میں ہی پابند کر لیا تھا، اس لیے کم و بیش ایک ہفتہ وہیں قیام رہا اور اس دوران نیویارک کے مختلف مقامات کے دینی اجتماعات میں حاضری ہوئی۔
۱۸ ستمبر کو وہاں سے واشنگٹن آگیا جہاں اسپرنگ فیلڈ میں واقع دینی مرکز ’’دارالہدیٰ‘‘ میں میرا قیام ہے جہاں ہر سال میرا قیام ہوتا ہے۔ دارالہدیٰ کے ڈائریکٹر مولانا عبدالحمید اصغر کا تعلق بہاولپور سے ہے، حضرت مولانا حافظ غلام حبیب نقشبندی ؒ کے خلفاء میں سے ہیں اور ۱۹۸۷ء سے واشنگٹن کے علاقے میں میرے میزبان وہی ہوتے ہیں۔ دارالہدیٰ میں قیام کے دوران ان کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی نماز خالی نہ جائے، ہر نماز کے بعد حدیث نبویؐ کا تھوڑا بہت درس ضرور ہو اور حدیث کی کسی کتاب کا کوئی باب باضابطہ تدریسی انداز میں بیان ہوجائے۔ گزشتہ سال مسلم شریف کی کتاب الفتن کا درس ہوا تھا، اس سے گزشتہ سال ابن ماجہ شریف کی کتاب السنۃ کا درس تھا، اس بار بخاری شریف کی ثلاثیات کے درس کا مشورہ ہوا جو آج ۲۰ ستمبر کو مغرب کے بعد شروع کر رہا ہوں۔ ۹ اکتوبر تک یہاں قیام رہے گا، اس دوران ریاست الاباما میں اپنے گکھڑ سے تعلق رکھنے والے بچپن کے دوست افتخار رانا کے پاس دو تین روز کے لیے جاؤں گا، اس کے بعد ۱۰ اکتوبر کو نیویارک سے لندن چلا جاؤں گا جہاں سے ۱۳ اکتوبر کو لاہور کے لیے روانگی ہوگی اور پروگرام کے مطابق ۱۴ اکتوبر کا جمعہ حسب معمول مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں پڑھاؤں گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
اس دفعہ امریکہ آنے پر جو سب سے اچھی خبر ملی وہ یہ ہے کہ یہاں کے علماء کرام نے ’’شریعہ بورڈ‘‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے جو مسلمانوں کے باہمی تنازعات اور معاملات کو ثالثی کے انداز میں حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہاں اس قسم کے اداروں کی ہر شہر میں ضرورت ہے کیونکہ امریکی دستور میں اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ اگر خاندانی تنازعات یا چھوٹے موٹے جھگڑوں کو آپس میں ثالثی کے انداز میں طے کرنے کا نظام اپنا لیں تو اسے تسلیم کیا جاتا ہے اور اسے قانونی تحفظ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ مگر اس کے لیے قواعد و ضوابط کے تحت ’’ثالثی بورڈ‘‘ کی رجسٹریشن ضروری ہے، اگر ثالثی بورڈ کو امریکی دستور کے طے کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق رجسٹریشن حاصل ہوجائے اور وہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے خاندانی اور مالی نوعیت کے تنازعات کا اپنے مذہب کے مطابق فیصلے کرے تو اس کے فیصلوں کو سپریم کورٹ تک تسلیم کیا جاتا ہے، یہ سہولت دراصل یہودیوں نے حاصل کی تھی جو اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں اور انہی کی طرح مسلمان بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
میں نے ۱۹۸۸ء اور ۱۹۸۹ء کے دوران شکاگو، نیویارک اور واشنگٹن میں اپنے متعدد خطابات کے دوران یہاں کے مسلمانوں کو اس طرف توجہ دلائی تھی اور گزارش کی تھی کہ وہ اس دستوری سہولت سے فائدہ اٹھائیں اور اس حوالہ سے اپنا کوئی نہ کوئی نظم ضرور قائم کریں۔ اس کے بعد بھی مختلف علماء کرام سے یہ گزارش کرتا رہا ہوں، اس بار مجھے نیویارک کے علماء کرام نے بتایا کہ انہوں نے باہمی مشورہ کے ساتھ شریعہ بورڈ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے جبکہ شکاگو میں چند سال قبل شریعہ بورڈ کام کررہا ہے تو مجھے بے حد خوشی ہوئی۔ میں نے شریعہ بورڈ کے دفتر میں حاضری دی، ان کا طریق کار معلوم کیا اور کچھ مشورے بھی دیے۔ بورڈ میں مستقل کام کرنے والوں میں مولانا مفتی روح الامین کا تعلق ڈھاکہ سے ہے، مولانا مفتی محمد نعمان حیدر آباد دکن سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ مولانا حافظ محمد اعجاز کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے اور وہ مدرسہ نصرۃ العلوم سے فیض یافتہ ہیں۔ مولانا حافظ محمد اعجاز کے والد محترم حضرت مولانا قاضی عبدالرزاق صاحب مکہ مکرمہ میں قیام پذیر ہیں۔ حافظ صاحب موصوف ایک عرصہ تک گوجرانوالہ میں حافظ آباد روڈ کی ایک مسجد میں امامت و تدریس کی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں اور کچھ عرصہ سے نیویارک میں مقیم ہیں۔ یہ حضرات باری باری ایک دن بورڈ کے دفتر میں ڈیوٹی دیتے ہیں، جس روز میں وہاں گیا مولانا حافظ محمد اعجاز صاحب کی باری تھی، انہوں نے بتایا کہ ابھی ایک جوڑا اٹھ کر گیا ہے، میاں بیوی میں بعض مسائل پر تنازعہ تھا، انہوں نے ہم سے رابطہ قائم کیا، ہم نے دفتر میں بلا لیا، وہ کم و بیش چار گھنٹے ہمارے پاس رہے، دونوں کا موقف سنا گیا، زیادہ تر غلط فہمیاں تھیں، ہم نے شرعی ہدایات کے مطابق انہیں سمجھا بجھا کر باہمی مصالحت کرادی اور دونوں راضی خوشی اپنے گھر واپس چلے گئے ہیں۔
امریکی معاشرہ میں اس بات کی اہمیت کو وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو یہاں کی معاشرت سے براہ راست واقف ہیں، مولانا حافظ محمد اعجاز اور مولانا مفتی محمد نعمان سے ’’شریعہ بورڈ ‘‘کے بارے میں معلومات حاصل کر کے جو خوشی مجھے حاصل ہوئی اس کے اظہار کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں اور اس بات نے خوشی میں اور زیادہ اضافہ کر دیا ہے کہ اس میں نصرۃ العلوم کا بھی حصہ ہے، اللہ تعالیٰ ان حضرات کو نظر بد سے بچائیں اور اپنے نیک مقاصد میں کامیابی کے ساتھ پیشرفت کرتے رہنے کی توفیق دیں، آمین۔ نیویارک کے شریعہ بورڈ کی رجسٹریشن کا مرحلہ ابھی باقی ہے جس کے لیے درخواست دے دی گئی ہے، خدا کرے کہ کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے اور شکاگو کی طرح نیویارک کا شریعہ بورڈ بھی باقاعدہ رجسٹریشن کے ساتھ کام کو آگے بڑھا سکے، آمین ثم آمین۔
البتہ نیویارک سے شائع ہونے والے ہفت روزہ ’’اردو ٹائمز‘‘ میں ۱۵ ستمبر کو شائع ہونے والی اس خبر نے اس حوالہ سے پریشانی کی صورت پیدا کر دی ہے کہ کینیڈا کی حکومت نے مسلمانوں کو شرعی قوانین کے سلسلہ میں یہ سہولت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ خبر یہ ہے کہ:
’’کینیڈا حکومت نے مسلمانوں کے فیملی شرعی قوانین پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے خلاف کئی شہروں میں مسلمانوں نے مظاہرے کیے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے رونٹاریو صوبے میں مسلمانوں پر شرعی قوانین پر عمل جن میں طلاق اور لاوارث بچوں کو گود میں لینا بھی شامل ہے، پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ اسلامی قوانین خواتین کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور کینیڈا میں حکومت اپنے آئین کے تحت خواتین کے حقوق کی حفاظت کی پابند ہے۔ احتجاجی مظاہرین کی کمیٹی کی کوارڈینیٹر ہما ارجمند کے مطابق اسلامی قوانین میں مرد اور خواتین ایک جیسے نہیں اور بنیادی دینی قوانین میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی ۔‘‘
خبر میں طلاق اور کسی بچے کو گود میں لینے کے معاملات کا بطور مثال حوالہ دیا گیا ہے جس کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ:
- اسلام میں طلاق کا براہ راست حق صرف خاوند کو ہے، جبکہ عورت براہ راست طلاق نہیں دے سکتی البتہ عدالت یا پنچائیت کے ذریعے خلع کی صورت میں طلاق لینے کا حق اسے حاصل ہے۔ اسے مغربی قوانین اور انسانی حقوق کی عالمی چارٹر کی رو سے مرد اور عورت کی مساوات کے منافی قرار دیا جاتا ہے اور عورت کی حق تلفی تصور کیا جاتا ہے۔
- اسی طرح کسی بچے کو گود میں لینے سے اس کا نسب اسلامی قوانین کی رو سے گود میں لینے والے باپ سے ثابت نہیں ہوتا اور نہ ہی گود میں لیا ہوا بچہ اپنے پرورش کرنے والوں کا وارث بنتا ہے، جبکہ مغرب میں نسب اور وراثت کا استحقاق دونوں تسلیم کیے جاتے ہیں۔ اسلام کے عائلی قوانین اور مغرب کے خاندانی قوانین کے درمیان اس نوعیت کے بہت سے دیگر تضادات بھی موجود ہیں جن کی وجہ سے اسلامی احکام و قوانین کو انسانی حقوق کے عالمی معیار کے منافی قرار دیا جاتا ہے اور اسی حوالہ سے کینیڈا کی حکومت مسلمانوں کو ان کے شرعی قوانین پر عمل سے روکنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
امریکہ اور کینیڈا دونوں پڑوسی ملک ہیں اور دونوں شمالی امریکہ کا حصہ ہیں، اس لیے پالیسیوں کے حوالہ سے ایک دوسرے پر اثر انداز بھی ہوتے ہیں۔ اس وقت کینیڈا میں بھی دستوری طور پر وہ گنجائش موجود ہے جس کا تذکرہ امریکی دستور کے حوالہ سے سطور بالا میں ہو چکا ہے اس لیے کینیڈا کی حکومت کو مذہبی ثالثی کے قانونی تحفظ کو ختم کرنے کے لیے نئی قانون سازی کرنا ہوگی، اور اگر کینیڈا نے قانون سازی کرکے مسلمانوں کے اس حق کو ختم کرنے کا راستہ اختیار کیا تو امریکہ میں مسلمانوں کو حاصل یہ سہولت بھی سوالیہ نشان بن سکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو کسی نئی آزمائش سے محفوظ رکھیں، آمین یا رب العالمین۔ |
مضمون: ممبئی (نیوزمارٹ ڈیسک) بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی فلم پٹھان کو ریلیز ہوتے ہی دھچکا لگ گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق شاہ رخ خان کی فلم پٹھان کی ریلیز کے کچھ ہی لمحے بعد فلم کو کئی ویب سائٹس پر فری ڈاﺅن لوڈ کے لیے پیش کردیا گیا۔رپورٹس کے مطابق انٹرنیٹ پر فلم بہت ہی اچھی اسکرین کوالٹی پر موجود ہے جس کے باعث اس کے بزنس پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق اس خبر کے بعد بھی پٹھان دیکھنے کے لیے مداح بہت ہی تیزی کے ساتھ ٹکٹس خریدنے میں مصروف ہیں۔رپورٹس کے مطابق فلم کے اس ہفتے کے اختتام پر 100 کروڑ کلب میں شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔واضح رہے کہ فلم پٹھان میں شاہ رخ خان کے علاوہ جان ابراہم اور دیپیکا پڈوکون بھی شامل ہیں۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کو گرفتار کر لیا گیا GBکیلئے مرحوم شیر عالم محسودکی خدمات ناقابل فراموش ہیں، وزیراعلیٰ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں،معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا ،ڈی سی کھرمنگ پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی سیکرٹری اطلاعات خدیجہ اکبرکی والدہ انتقال علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے تعلیم حاصل نہیں کریں گے، طلباء |
مضمون: اسلام آباد:ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عمران خان پارلیمان سے متعلق اپنے الفاظ اور عمل کی وضاحت خود دیں گے۔نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمنٹ میں جائیں گے، کافی عرصے بعد عمران خان کے پارلیمنٹ آنے پر نواز شریف نے کہا کہ وہ تو پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے رہے ہیں آج اسی تھوک کو چاٹ رہے ہیں، دیکھ لیں تھوک کر چاٹنا غیر پارلیمانی الفاظ تو نہیں ؟ نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کو وطن واپس تحریک انصاف میں لانے کے لئے لایا جا سکتا ہے ، نواز شریف فاٹا انضمام پر حکومتی اتحادیوں کے ناراض ہونے سے متعلق سوال کا جواب گول کر گئے اور کہا کہ بات ہو رہی ہے اسی کو جاری رکھتے ہیں۔ |
مضمون: اخلاقیات طب
اخلاقیاتِ طب (انگریزی: Medical ethics) اخلاقیات اور طب کا ایک اہم شعبہ ہے جو طب و مذہب اور معاشرتی زندگی میں ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ نفاذی اخلاقیات سے متعلق یہ علم ان اخلاقی قدروں سے بحث کرتا ہے جو طب و حکمت کے شعبہ جات پر مذہب و معاشرے کی جانب سے نافذ ہوتی ہوں۔ اخلاقیات طب میں سب سے اہم کردار خود اس پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد کا ہوتا ہے ؛ ان افراد کے باہمی روابط کی اخلاقیات، پھر طبیب و مریض اخلاقیات اور ان افراد کا اپنا پیشہ ورانہ اجازت نامہ حاصل کرنے سے قبل اٹھائے گئے حلف (عہد پیشہ وری) کی پاسداری کا مطالعہ شامل ہے۔ دنیا کے قریباً تمام معاشروں میں ہی طب کو ایک اعلٰی اور قابل عزت پیشے کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی اخلاقیات بھی بلند ہونے کی توقع رکھی جاتی ہے۔ طب کا شعبہ مریض کی محض ظاہری حالت تک محدود نہیں ہوتا بلکہ یہ انسان کے جسم اور معالجے و تحقیق کے دوران اس کی روح تک جاتا ہے اور یوں زندگی بنانے والے خالق کی شہادت اور نشانیوں اور اس کے علم سے منسلک ہوجاتا ہے۔
اخلاقیات طب سے متعلق (منسلک) ایک اور وسیع شعبۂ علم اخلاقیات حیات (bioethics) ہوتا ہے جس میں تمام وہ پہلو شامل ہو جاتے ہیں جو حیات سے متعلق ہوں اور ان پر اخلاقیات لازم آتی ہو؛ اس کے برعکس عموماً اخلاقیات طب اپنی حدود اطلاقی طب (یعنی طبیب و مریض) تک محدود رکھتا ہے ؛ بعض اوقات یہ دونوں اصطلاحات ایک دوسرے کے متبادل بھی مستعمل نظر آتی ہیں۔
اسلامی نقطہ نظر[ترمیم]
ایک مسلم طبیب یا اسلامی ممالک کے شفاخانوں اور مطب میں کام کرنے والے افراد کے لیے اسلامی عہدِ زریں کے زمانے سے طبی اخلاقیات پر توجہ دی جاتی رہی ہے اور طب کے شعبے میں خالق کی نشانیوں کو اشرف المخلوقات میں آشکار کرنے کی وجہ سے طب، پیشے اور روزگار کے ساتھ ساتھ عبادت کی حیثیت بھی حاصل کر لیتا ہے اور یوں عمومی اخلاقیات طب، اسلامی شفاخانوں میں خصوصی اسلامی اخلاقیات طب کے ماتحت آجاتی ہے ؛ عملاً ایسا (تمام مواقع پر) ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں۔ |
مضمون: Mishkat ul Masabeeh Hadees # 1334
وَعَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ وآمنه بمنا رَكْعَتَيْنِ
حضرت حارثہ بن وہب خزاعی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں منی ٰمیں دو رکعتیں پڑھائیں ، حالانکہ اس سے پہلے ہم کبھی نہ تو اتنی کثیر تعداد میں تھے اور نہ کبھی اس قدر پر امن تھے ۔ متفق علیہ ۔
Sahih Hadees |
مضمون: عوام کے حالات بدلیں نہ بدلیں، آزادی مارچ نے اسلام آباد کے پتھارے داروں کا دن ضرور بدل دیا ہے، خیبرپختونخوا سے آنے قافلوں نے زیرو پوائنٹ پر پڑاؤ ڈالا تو یہاں بڑی تعداد میں کھانے پینے کے اسٹالز بھی لگ گئے، کوئی دال چاول سے بھوک مٹا رہا ہے تو کسی کو بریانی پسند ہے، جب کہ بریانی کے ساتھ ساتھ دہی بھی دستیاب ہے۔
پکوڑے اور چپس کے اسٹالز پر بھی خوب رش لگا ہوا ہے، جب کہ پیاس بجھانے کیلئے ٹھنڈا ٹھار لیموں کا شربت بھی موجود ہے۔ پتھارے والے بھی موقع سے فائدے اٹھاتے ہوئے تمام اشیا مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ |
مضمون: عراق کے پارلیمانی انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق، سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کے زیرِ قیادت سیکیولر سیاسی پارٹیوں کا اتحاد العراقیہ پارلیمنٹ میں وزیرِ اعظم نوری المالکی کے اتحاد کے مقابلے میں دو نشستیں زیادہ حاصل کرکے جیت گیا ہے ۔
جمعے کے روز جن نتائج کا اعلان کیا گیا ہے ، اُن کے مطابق مسٹر علاوی کا اتحاد 91 نشستوں پر کامیاب ہوا ہے اور مسٹر مالکی کے اتحاد دولت القانون نے89 نشستیں حاصل کی ہیں۔ وزیرِ اعظم مالکی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ وہ اِن نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔
325 نشستوں کی پارلیمنٹ میں ان دو بڑے اتحادوں کے بعد تیسرے نمبر پر عراق کی شیعہ اکثریت کا عراقی قومی اتحاد ہے ، جس کے اُمید وار 70 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔اور چوتھے نمبر پر کُرد پارٹیوں کے کردستان اتحاد نے 43 نشستیں حاصل کی ہیں۔
عراق میں اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائیندےایڈ مَیلکرٹ نے کہا ہے کہ سات مارچ کے انتخابات قابلِ اعتبار تھے اور انہوں نے تمام پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نتائج کو قبول کر لیں۔عراق میں امریکہ کے سفیر کرسٹوفرہِل اور عراق میں چوٹی کے امریکی کمانڈر جنرل رے اوڈَیرنو، دونوں نے اسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے اُن مبصرین سے اتفاق کرتے ہیں جنہیں وسیع پیمانے پر دھاندلی کی کوئى شہادت نہیں ملی۔
حتمی انتخابی نتائج کے اعلان سے تقریباً دو گھنٹے پہلے بغداد کے شمال میں واقع شہر دیالہ میں دو دھماکے ہوئے۔ حکام نے کہا ہے کہ ان دھماکوں میں 42 سے زیادہ لوگ ہلاک اور کم سے کم 55 زخمی ہوگئے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جمعے کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں کامیاب انتخابات کرانے میں عراقی عوام کو مبارک باد دی گئى ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے تمام پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نتائج کو قبول کریں، عراقی عوام کی مرضی کا احترام کریں اور مناسب وقت کے اندر اندر کوئى نئى حکومت تشکیل دینے کے لیے باہمی تعاون کے ساتھ مل کر کام کریں۔انہوں نے
اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ تمام فریق اشتعال انگیز بیانات اور دھمکیاں دینے سے گریز کریں اور انہوں نے عراقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سیاسی انتقالِ اقتدار کے دوران بدستور سکیورٹی اور دوسری ضروری سہولتیں فراہم کرتی رہے۔ |
مضمون: ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انا تولیا کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے منگل کے بم حملے کے سلسلے میں 27 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ۔استنبول میں ہونے والے اس دھماکے میں چار فوجی اور ایک افسر کی نوعمر بیٹی ہلاک ہوگئی تھی۔
یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا گرفتار کیے جانے والے افراد میں سے کسی پر بم دھماکے کا شبہ ظاہر کیا گیاہے۔ یہ حملہ اس بس پر کیا گیاتھا جس پرفوجی اور ان کے خاندان کے افراد سفر کررہے تھے۔
کردش فریڈم فلکنز نامی تنظیم نے استنبول کے ضلع ہلکالی میں سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
کردش فریڈم فلکنز ، کردوں کی خودمختاری کے لیے لڑنے والی کردستان ورکر پارٹی کی ،جسے پی کے کے بھی کہا جاتا ہے، ایک شاخ ہے۔
ترک عہدے داروں نے حملے کو دہشت گردی کی ایک کارروائی قرار دیا ہے۔
بدھ کے روز استنبول میں جنوب مشرقی یورپی ممالک کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے کہا کہ یورپی اقوام کرد عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی میں ترکی کے ساتھ بہت کم تعاون کررہی ہیں۔
انفرہ کا کہنا ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی کو زیادہ تر فنڈز یورپ میں آباد کردوں سے ملتے ہیں۔ |
مضمون: بچوں کو مکمل سلیبس پڑھانا ہے یا مخصوص؟ اساتذہ تذبذب کا شکار!!۔ محکمہ تعلیم نصف تعلیمی سال گزرنے کے باوجود سلیبس 20 فیصد شارٹ کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہ کرسکا، سالانہ امتحانات میں صرف 4 ماہ باقی رہ گئے۔
محکمہ تعلیم کی نااہلی کے باعث رواں تعلیمی سال بھی امتحانات میں لاکھوں طلبہ کے فیل ہونے کا خدشہ ہے، محکمہ تعلیم سلیبس شارٹ کرنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے، بچوں کو سلیبس مکمل پڑھانا ہے یا 20 فیصد کم ، اساتذہ بھی پریشانی سے دوچار ہیں۔
صدر سرونگ سکولز ایسوسی ایشن رضاء الرحمان نے حکومت سے سیلبس 20 فیصد شارٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔
صدر رضاء الرحمن کا کہنا ہے کہ اساتذہ کیلئے مختصر عرصہ میں بچوں کو سو فیصد سلیبس پڑھانا مشکل ہے، حکومت کو سلیبس شارٹ کرنے کے حوالے سے جلد حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ سلیبس شارٹ نہ کیا تو اب کی بار بھی لاکھوں بچوں کے فیل ہونے کا خدشہ ہے۔ |
مضمون: کراچی۔18 ڈسمبر (سیا ست ڈاٹ کام )پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر ٹی ٹین کرکٹ کی حمایت میں سامنے آگئے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ سے ٹی ٹوئنٹی کے دباؤکو سنبھالنے میں مدد ملے گی۔ شارجہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹی ٹین فارمیٹ بیٹسمینوں کیلئے ہے جبکہ حقیقت یہ ہے بولرز بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ مذکورہ فارمیٹ میں دباؤبہت زیادہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ٹی ٹین لیگ کے انعقاد سے نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ بعض ٹسٹ کھلاڑی اور ماہرین ٹی ٹین کرکٹ کے حق میں ہیں جبکہ چند افراد نے اسے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ محمد عامر کے بموجب ٹی ٹین کرکٹ میں بولروں کو زیادہ سے زیادہ ڈاٹ گیندیں کروانے کی کوشش کرنی ہوتی ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں رنز کی رفتار کو کم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹین کرکٹ سے ڈاٹ بالز کروانا سیکھیں گے جس سے اعتماد مزید بڑھ جائے گا۔ محمد عامر کے مطابق مراٹھا عربینز کی نمائندگی کرنے کے دوران کوچ وسیم اکرم سے کافی سیکھنے کو مل رہا ہے۔ انہیں وسیم اکرم نے بتایا کہ ہر گیند کتنی اہم ہوتی ہے۔ کوچ سے بولنگ کی ورائٹی ، یارکرز اور مختلف رفتار کے بارے میں سیکھنے کو ملا۔ |
مضمون: طب یونانی Hakeem Ajmal Khanپر اگر چہ بوعلی سینا اور امام رازی نے بے پناہ احسانات کیے ہیں ۔ اور اپنے خون جگر سے اس کھیت کو سینچا ہے، جس کی فصل آج یورپ بڑی مستعدی سے فروخت کررہا ہے۔ بھلے ہی اس نے اس کو نئے زاویے اور نئے رنگ سے ہم آہنگ کر دیا ہو۔
ہندوستان کی سرزمین پر بھی ایسے باہنر اور با کمال لوگ پیدا ہوئے، جن سے عالم انسانیت نے فائدہ اٹھایااور مسلسل مستفید ہورہی ہے، خواہ وہ علم و ادب کا میدان ہو یا طب صحت کا۔ بعض لوگ تو جامع الصفات ہوتے ہیں، وہ بہ یک وقت سبھی محاذوں پر کام کرتے ہیں اور بڑی مہارت سے کرتے ہیں۔ ایسی ھی شخصیت تھی ہندوستان کے نامور ادیب، شاعر، مجلد آزادی، مفکر ، طبیب اعظم، مسیح الملک حکیم اجمل خاں کیا۔
طب یونانی پر گفتگو ہوئی ۔ ڈاکٹر بانڈطب یونانی کو وزن نہ دیتے تھے۔ آخر انھوں نےحکیم صاحب سے ایک مریض کو رکھ کر مرض کی تشخیص کرنے کو کہا۔ حکیم صاحب نے اس کوبغور دیکھا اور کہا کہ مریض کی آنتوں کے ابتدائی حصے میں کہنہ زخم ہے، جس کے باعث درد کی تکلیف ہے۔ یرقان اور حرارت ہے۔ ڈاکٹر بانڈ نے اپنے تمام آلات ومشینوں کے ذریعے مرض کی تشخیص کی تھی۔
جب کہ حکیم صاحب نے صرف نبض پر ہاتھ رکھا تھا۔ ڈاکٹر بانڈ کو اپنی تشخیص مکمل عتماد تھا۔ اس اعتماد کے نشے میں انھوں نے حکیم صاحب سے اگلے دن اس مریض کے آپریشن کے وقت آنے کی درخواست کی اور یہ بھی اعلان کردیا کہ یہطب یونانی اور انگریزی طب کا امتحان ہے ۔
اس کے علاوہ بیواؤں اور ناداروں کو وظائف دیے۔ اسلای اداروں، ندوه، دارالمصنفین، دائرة المعارف و غیره و معقول اعانتیں عطا کیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ہر طرح سرپرستی کی۔ بہت دنوں تک اپنی جیب خاص سے اساتذہ کی تنخواہیں ادا کرتے رہے یہاں تک کہ انھوں نے اس راہ میں اپنی ہیرے کی انگوٹھی فروخت کر ڈالی۔
حکیم اجمل خان نے مسندطبابت پر بیٹھ کر حیرت انگیز علاج کے۔ کوئی بھی مریض ان کے مطب سے بہ غیر شفا کے واپس نہ ہوا۔ ایک غریب لکڑہارے سے لے کر نوابوں، انگریز افسروں، مجاہدین آزادی اور کشمیر کی مہارانی تک کا علاج آپ نے کیا اور اللہ کے فضل سے فوز وفلاح حاصل کی۔
آپ کے علاج کی ایک خوبی ہی تھی کہ آپ مریض کی حیثیت سے نسخہ لکھتے تھے۔ غربا کے لیے آپ بہت معمولی قیمت کے نسخہ لکھا کرتے ،مگر وہ بھی کارگر ہوتے۔ آپ کے علاج کی سب سے بڑی خوبی تھی کہ آپ دوا کے بجائے حسن تدبیر سے علاج کرتے۔ ان کے نادر تجربات اور بیش بہا نسخوں سے پوری دنیاآج بھی مستفید ہورہی ہے۔
طبی اور سماجی خدمات کے علاوہ آپ نے سیاسی میدان میں بھی ملک و قوم کی بیش بہا خدمات انجام دیں۔ مہاتما گاندھی کی قیادت میں چلنے والی تحریک آزادی کا آپ نے بھر پور تعاون کیا۔ انگریزوں سے عدم تعاون کی تحریک کے جواب میں آپ نے برٹش گورنمنٹ کے دیے ہوئے خطابات کو واپس کردیا۔ قوم نے آپ کے اس ایثار کودیکھتے ہوئے آپ کومسیح الملک ‘‘ کا خطاب عطا کیا، جو آپ کے نام کا جز بن گیا۔
ملک وقوم کا یہ درخشندہ ستاره29 دسمبر 1927ء کو رام پور میں غروب ہوگیا اور پوری قوم تیم ہوکر رہ گئی ۔ آپ کی وفات پر مہاتما گاندھی نے اس طرح خراج عقیدت پیش کیا:
حکیم اجمل خاں کی موت نے مجھ سے صرف ایک دانشور اور ثابت قدم شریک کار کو نہیں چھین لیا، بلکہ میں نے ایک ایسا دوست بھی کھو دیا جس پر میں ضرورت کے وقت بھر پور اعتماد کر سکتا تھا۔ ہندو مسلم اتحاد کے معاملے میں وہ میرے مشیر اور رہنما تھے۔ وہ انسانی فطرت کو خوب پہچانتے تھے اور اس صلاحیت نےانھیں صحیح قوت فیصلہ عطا کی تھی۔ وہ ایک خیالی قسم کے انسان نہ تھے، بلکہ وہ اپنےخوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی پوری قوت رکھتے تھے۔
ان کی موت پر پوری قوم سوگواری تھی ۔ شاید ہی کوئی آنکھ ہو جونم نہ ہوئی ہو، کوئی دل ہو، جس نے دردکی آہ نہ بھری ہو۔ خراج عقیدت اور تعزیت کے لیے رہبران قوم کے پاس الفاظ نہ تھے۔وہ ہندومسلم دونوں کے دل میں رہتے تھے۔
سابق صدر جمہوریہ ہند ،ڈاکٹر ذاکر حسین خاں مرحوم ان کو ان الفاظ میں خران عقیدت پیش کرتے ہیں:
جولوگ حکیم اجمل خاںسے اپنے مرض کا نسخہ لینا چاہتے ہیں، جو اپنی ملازمت کی سفارش کے خواہاں ہیں جنھیں اپنے عزیز کی شادی کے لیے روپیے درکار ہے، جن بیواؤں کی روٹی ان کی توجہ سے چلتی تھی، جن یتیموں اورناداروں کی تعلیم کے لیے ان کے خزانے سے رقم ملتی تھی، ان کی تعداد سیکڑوں، ہزاروں نہیں، بلکہ لاکھوں تک بھی ہے، ان کا اجمل خاں رخصت ہو گیا مگر طب قدیم کا خانه مجررطبی تعلیم کا رہنما آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا ۔ |
المقال: استطاع نجم برنامج "ذا فويس كيدز" زين عبيد أن يلفت الأنظار إليه منذ اللحظات الأولى التي ظهر فيها على المسرح. وبفضل موهبته والكاريزما الخاصّة التي يتمتّع بها، وصل إلى النّهائيات. ومع أنّه لم يحصل على اللّقب، إلاّ أنّ نجمه سطع وأصبح من أهمّ النّجوم الصّغار في العالم العربي.
وعلى ما يبدو، أنّ مهام زين لن تقتصر على الغناء فقط، بل هناك مهام إنسانيّة أخرى تنتظره بعد أن تمّ تنصيبه سفيراً للنّوايا الحسنة لجمعيّة قرى الأطفال السوريّة "SOS". وقد أعطي شهادة دوليّة بحضور وسائل الإعلام التي جاءت لتغطية هذا الحدث بالإضافة إلى إدارة الجمعيّة.
وأشار النّجم السوري خلال الكلمة التي ألقاها إلى رغبته بمساعدة الأطفال لتحقيق جميع ما يحلموا به كونه واحد من الذين واجهوا الصّعوبات حتّى استطاع تحقيق حلمه. أمّا عن المهام الخاصّة التي أوكلت إليه، فقال أنّه سيعمل على نشر أفكار هذه المنظّمة وأبعادها الإنسانيّة، وكيفيّة عملها لمساعدة الأولاد الصّغار. وعبّر من جهته عن فرحته الكبيرة بهذا الدور الجديد الموكل إليه.
من ناحية ثانية، كشف النّجم الشاب عن إطلاق أغنيته الجديدة في الـ 24 من هذا الشّهر، التي تتناول الصّغار والكبار وتمنحهم الأمل في الحياة، وهي من كلمات مازن الضاهر، ألحان فضل سليمان وتوزيع هادي شرارة. وصرّح بأنّ جميع أغنياته وأعماله القادمة ستحمل رسائل وموضوعات إنسانيّة خاصّة بالأطفال، فهو عُرف بحبّه لمساعدة الأولاد منذ أن اشتهر في البرنامج.
وساهم برنامج "ذا فويس كيدز" بنسخته العربيّة بإعطاء الفرصة لجميع أطفال الدّول العربيّة خصوصاً تلك التي تعاني من الحروب من تسليط الضّوء على موهبتهم الغنائيّة، وبالتالي ولادة نجوم جذبوا أنظار الجميع إليهم. ويعدّ عبيد هو أوّل طفل سوري يُعطى هذا المنصب، مما يعزّز فكرة مساعدة الآخرين لديه ولدى جميع أقرانه.
ونشير إلى أنّ قرى الأطفال هي جمعيّة أو منظّمة دوليّة ترعى الأطفال الذين لا معيل لهم، حيث يتمّ جميع هؤلاء الأطفال في بيوت بوجود الإخوة والأخوات والأم البديلة، فيما يكون مدير هذه القرية هو بمثابة الأب الحاضن لجميع الصّغار فيها. ويتمّ تمويل هذه المنظّمة من التبرّعات من النّاس أو من حكومة البلد التي تتواجد فيها. |
مضمون: پیسے بچاؤ:آپ کو اپنے پاسپورٹ کی تصویر کے ل so اتنی قیمت ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 123 پاسپورٹ فوٹو فوٹو کے ذریعہ ، آپ اپنی پاسپورٹ کی تصاویر خود بناسکتے ہیں اور خود ہی پرنٹ کرسکتے ہیں۔
وقت کو بچانے کے:صرف ڈیجیٹل کیمرا کا استعمال کرتے ہوئے ایک تصویر لیں ، پھر اپ لوڈ کریں اور 3 مراحل کے ساتھ پاسپورٹ فوٹو بنائیں۔ ڈاؤن لوڈ کے لئے تیار ہونے میں 5 منٹ سے بھی کم وقت لگتا ہے۔
سفید پس منظر میں اضافہ:ہماری پریمیم کی خصوصیت آپ کی تصویر کو ایڈجسٹ کرنے میں مدد کر سکتی ہے تاکہ آپ کو سفید رنگ کا پس منظر کی تصویر مل سکے۔ زیادہ تر ممالک سفید پس منظر کے پاسپورٹ کی تصاویر کو ترجیح دیتے ہیں۔
الٹرا ہائی ریزولوشن فوٹو:123 پاسپورٹ فوٹو 600 dpi پرنٹنگ کے لئے موزوں پاسپورٹ کی تصاویر تیار کرتا ہے۔
ہم 50+ ممالک کی حمایت کرتے ہیںجیسے امریکہ ، برطانیہ ، آئرلینڈ ، آسٹریلیا ، کینیڈا ، فرانس ، جرمنی ، جاپان ، جنوبی افریقہ ، برازیل ، چین ، سنگاپور ، روس ، ہانگ کانگ ، نیدرلینڈز ، ارجنٹائن اور مزید بہت کچھ۔
عام پاسپورٹ فوٹو تقاضے
غیر جانبدار چہرے کا تاثرات: a. منہ نہ کھولیں؛ b. کھلی آنکھیں
رنگین پرنٹر کا استعمال کرتے ہوئے فوٹو ڈاؤن لوڈ کرنے کا طریقہ
4R شیٹ کو متعدد تصاویر کے ساتھ ڈاؤن لوڈ کریں۔
ضروریات کو چیک کریں اور درست 4R فوٹو گرافی کاغذ (دھندلا ، نیم میٹ یا چمقدار کاغذ) استعمال کریں۔
4R شیٹ پرنٹ کریں جس میں کوئی مارجن نہیں ہے۔ یقینی بنائیں کہ 4R تصویر 4R فوٹو پیپر پر بالکل فٹ ہے۔
4R شیٹ کو گرے لائنوں کے ساتھ کاٹ دیں اور آپ کو ایک سے زیادہ تصاویر ملیں گی۔
پاسپورٹ کی تصاویر بنانے کے اقدامات
ملک اور شناختی فوٹو کی قسم منتخب کریں ، اور اسٹارٹ پر کلک کریں۔
تصویر اپلوڈ کریں. پاسپورٹ کی تصویر صحیح طریقے سے بنانے کے ل the ، تصویر کا سائز 10MB سے چھوٹا ہونا چاہئے ، اور طول و عرض 4000 x 3000 پکسلز سے چھوٹا ہونا چاہئے۔ سسٹم صرف .JPG یا .JPEG فائلوں کو قبول کرتا ہے۔ تصویر اپ لوڈ ہونے پر فصل کا صفحہ کھل جاتا ہے۔
صحیح پاسپورٹ فوٹو سائز کے طول و عرض پر تصویر کو کٹائیں۔
اگر آپ کو سفید رنگ کے پس منظر میں اضافہ درکار ہے تو ، ایک انیمیمینس منتخب کریں۔
اگلے بٹن پر کلک کریں ، آپ کو ایک پرنٹ ایبل پاسپورٹ تصویر ملے گی جو مناسب ہے کہ آپ 4R (4x6 ") فوٹو پیپر پر پرنٹ کریں۔
4R شیٹ کو محفوظ کریں اور فوٹو پرنٹر کا استعمال کرکے اسے پرنٹ کریں یا کسی بھی فوٹو سینٹر میں پرنٹ کریں۔
بیبی پاسپورٹ فوٹو کس طرح لیں
کسی روشن کمرے میں یا اچھی روشنی کے حامل دیگر مقامات پر سفید یا ہلکے رنگ کے بچے کی پنڈلی یا کمبل بچھائیں۔
بچے کو بٹیرے یا کمبل پر بچھائیں۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچہ آنکھیں کھلی ، منہ بند اور مسکراتے ہوئے نہیں ، سیدھے کیمرا کی طرف دیکھ رہا ہے۔ |
المقال: الأمم المتحدة تقول إن عدد اللاجئين حول العالم تجاوز 7 ملايين في 2012
قالت الأمم المتحدة إن عدد اللاجئين حول العالم وصل إلى 7.6 ملايين لاجئ في عام 2012 في أعلى معدل له منذ عام 1994.
وذكر تقرير صادر عن مفوضية شؤون اللاجئين في الأمم المتحدة أن الأزمة السورية "عامل رئيسي جديد" في ارتفاع عدد اللاجئين.
وأشارت الوكالة إلى أن عدد اللاجئين حول العالم بلغ 45.2 مليون شخص في نهاية عام 2012 مقارنة بـ42.5 في نهاية عام 2011.
وأوضح التقرير أن 55 في المئة من اللاجئين في العالم يأتون من خمس دول هي: أفغانستان، الصومال، العراق، السودان، سوريا.
وتستضيف البلدان النامية نحو 88 في المئة من اللاجئين على أراضيها بزيادة 11 في المئة عما كانت عليه منذ 10 سنوات.
وقال انطونيو غوتيريس، مفوض الأمم المتحدة السامي لشؤون اللاجئين، إن " هذه الأرقام مقلقة. فهي تعكس معاناة الفرد على نطاق واسع والصعوبات التي يواجهها المجتمع الدولي لمنع اندلاع الصراعات وإيجاد حلول في الوقت المناسب لها".
وأوضح غوتيريس أن هذا الرقم 7.6 ملايين لاجئ تعني أن كل 4.1 ثانية يتشرد شخص حول العالم واصفا الوضع بأنه " في كل رمشة عين يضطر شخص إلى النزوح".
وذكرت الأمم المتحدة أن تلك الأرقام التي أعلنتها اعتمدت بشكل أساسي على بيانات المفوضية واحصائيات الحكومات وبعض منظمات المجتمع المدني.
ووفقا للأمم المتحدة، احتفظت أفغانستان بالمركز الأول كأكبر دولة مصدرة للاجئين يعيش 95 في المئة منهم في باكستان أو إيران.
وجاءت الصومال في المركز الثاني في عام 2012 تليها العراق بينما جاءت سوريا كأكبر رابع دول مصدرة للاجئين.
يذكر أن الاحصائية التي ذكرتها الأمم المتحدة في تقريرها لا تشمل مليون لاجئ هربوا من سوريا خلال الستة شهور الماضية.
وتقول مفوضية اللاجئين إنه إذا استمر ازدياد عدد اللاجئين بهذه الوتيرة سيصل عدد الذين سينزحون من سوريا بنهاية العام الجاري إلى مليوني شخص.
وقالت المفوضية إنه من المتوقع أن تطلب الأمم المتحدة من الدول الأوروبية استضافة بعض اللاجئين السوريين على أراضيها.
وكشف التقرير عن ازدياد حالات النزوح في دولتي مالي وجمهورية الكونغو الديمقراطية.
فالأولى شهدت عمليات عسكرية بقيادة فرنسا ضد الجماعات الإسلامية المتشددة شمالي مالي.
أما الكونغو الديمقراطية، فقد سجلت الأمم المتحدة فيها نزوح نحو 800 ألف شخص منذ اندلاع القتال بين القوات الحكومية وحركة "ام23" المتمردة. |
مضمون: اسلام آباد (24 نیوز) جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے متعلق پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) جی ایچ کیو میں آرمی چیف کو کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ، خوشحال بلوچستان پروگراموں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے بلوچستان میں سماجی اقتصادی اور سلامتی سے متعلق پیشرفت پر اظہار اطیمنان کیا۔
آرمی چیف نے اس موقع پر کہا کہ مستقل امن کے لیے حاصل کامیابیوں کو آگے لے کر جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے آپریشنز کے لیے نوجوان فوجی افسران کی کارکردگی اور کوششوں کو سراہا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ افسران اپنی پیشہ وارانہ کارکردگی کو جاری رکھیں۔ آرمی چیف نے سدرن کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کا بھی دورہ کیا۔ |
مضمون: مورخہ 05تا 11؍ستمبر 2022ء کے دوران حضرت خليفۃ المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز کي گوناگوں مصروفيات میں سے چند ايک کی جھلک ہديۂ قارئين ہے:
٭…مورخہ 04؍ستمبر بروز اتوار کو دوپہر بارہ بجے نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ اٹلی کی حضور انور کے ساتھ آن لائن ملاقات ہوئی۔
٭…05؍ اور 07؍ ستمبر: حضورِ انور نے مورخہ 5؍ اور 7؍ ستمبر کو شادی کے بندھن میں بندھنے والے دو جوڑوں کو اپنے دفتر سے دعاؤں کے ساتھ رخصت فرمایا۔
٭…09؍ستمبر بروز جمعۃ المبارک: حضورِ انور ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزیز نے آج مسجد مبارک، اسلام آباد ٹلفورڈ ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو ايم ٹي اے کے مواصلاتي رابطوں نيز يوٹيوب اور ديگر ميڈيا پليٹ فارمز کے ذريعہ ساري دنيا ميں سنا اور ديکھا گيا۔
٭…حضورِ انور نے آج شام سوا سات بجے کے قریب جرمنی اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے تین احباب کی موٹروں کو متبرک فرمایا۔
٭…11؍ستمبر بروز اتوار: حضورِانور آج پونے پانچ بجے کے قریب مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع کے اختتامی اجلاس میں بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے اور بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔
اَللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِوَ کُنْ مَعَہٗ حَیْثُ مَا کَانَ وَانْصُرْہُ نَصْرًا عَزِیْزًا |
مضمون: گلگت بلتستان
دھرنے کے شرکا آئینی حقوق اور این ایف سی ایوارڈ کے لئے آواز اُٹھاتے تو گندم سبسڈی کا مسلہ حل ہو جاتا: عطااللہ شہاب
گلگت( پ ر) سابق مشیر برائے وزیر اعظم پاکستان وممبر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی مولانا عطا اللہ شہاب نے کہا ہے کہ دھرنے میں شامل عوام اگر آئینی حقوق اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے آواز اٹھاتے تو گندم سبسڈی کا مسئلہ خودبخود حل ہو جاتا۔ ٹیکسوں کی مد میں جو بھی پیسہ وفاقی حکومت کے خزانے میں جاتا ہے اس میں سے صوبے کے حصے کا مطالبہ کیا جاتا تو گلگت بلتستان کے مسائل کا کافی حد تک حل ممکن تھا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم نے ایک کمیٹی بنا دی ہے جو 3سے 4دنوں میں نتائج دے گی اور مشاورت کے بعد بہترین اور مثبت نتائج برآمد ہونگے انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کے چیئر مین وزیر امور کشمیر گلگت بلتستان برجیس طاہر اور ممبران میں عطاء اللہ شہاب،امجد ایڈوکیٹ،اور چیئر مین ابراہیم شامل ہیں ۔ جب سے گندم سبسڈی دی گئی ہے اسکا اب تک تفصیلی جائزہ لیا گیاہے اور موجودہ دھرنوں پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا گیا اس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے کمیٹی کو مکمل اختیارات دئے ہم رابطوں میں ہیں ہماری کوشش ہے عوامی مسائل جلد حل کی طرف جائیں اور امید رکھتے ہیں کہ مذاکرات کا مثبت انداز میں اختتام ہوگا اور سب کو قابل قبول نتیجہ بر آمد ہوگا ۔ |
Subsets and Splits