sentence1
stringlengths
1
1.63k
sentence2
stringlengths
0
1.86k
Did you know that in Nepal and in some parts of India there is a Hindu holiday dedicated to celebrating the special bond between humans and dogs ?
کیا آپ جانتے ہیں کہ نیپال میں اور بھارت کے بعض حصوں میں انسان اور کتوں کے درمیان خصوصی بانڈ کا جشن منانے کے لئے ایک ہندو چھٹی ہے ؟
It 's called Kukur Tihar and is the second day of a five-day-long festival called Tihar , which is marked in part with lamps and firecrackers , similar to Diwali observances in India and elsewhere .
اسے ککور تہار کہا جاتا ہے جو کہ پانچ روزہ تہار نامی میلے کے دوسرے دن ، لیمپ اور پٹاکھی جلا کر بھارت اور دوسری جگہوں میں دیوالی رسومات کی طرح منایا جاتا ہے ۔
On Kukur Tihar , people offer garlands , tika ( red dots ) and special treats such as milk , eggs , meat , or high-quality dog food to pet dogs and strays alike .
ککور تہار پر ، لوگ ٹیکہ ( سرخ بندیاں ) اور خصوصی چیزیں جیسے دودھ ، انڈے ، گوشت ، یا اعلی معیار کے کتوں کی خوراک پالتو کتوں اور بھوکے کتوں کو پیش کرتے ہیں ۔
The garland is called " malla , " and signals admiration and dignity .
گارلینڈ کو " مالا " کہا جاتا ہے ، اور تعریف اور عظمت کا سگنل دیتا ہے ۔
It declares the wearer as a vital possession and symbolizes the prayers that accompany the canine .
یہ پہننے والے کو ایک اہم قبضے کے طور پر بیان کرتا ہے اور نماز کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے .
The tika ( red dot ) imbues the dog with an air of sacredness and acts as a blessing to people who encounter the dog on this auspicious day .
ٹکا ( سرخ ڈاٹ ) کتے کو مقدس کی فضائیت سے پاک کرتا ہے اور اس اچھے دن پر کتے سے ملنے والے لوگوں کو برکت کے طور پر کام کرتا ہے ۔
Pradeep Singh explains on his blog :
پرادیپ سنگھ اپنے بلاگ میں بیان کرتے ہیں :
Hindus believe that dog is the guard of Yamaraj , who is known as the god of death .
ہندوؤں کا خیال ہے کہ کتا یمراج کا محافظ ہے ، جو موت کے خدا کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
Dogs are believed to be Loyal animals and this day celebrates the relationship between humans and dogs .
کتوں کو وفادار جانور سمجھا جاتا ہے اور اس دن انسانوں اور کتوں کے درمیان تعلقات منائے جاتے ہیں ۔
This year , the holiday fell on October 18 , and social media in Nepal was flooded with photos of pampered pups and their happy owners .
اس سال ، چھٹی 18 اکتوبر کو ہوئی تھی ، اور نیپال میں سماجی میڈیا کتوں اور ان کے خوش مالکان کی تصاویر سے سیلاب ہوئی تھی ۔
Video from Todays ceremony of Kukur ( Dog ) Tihar . # Tihar # nepal # NationalDogDay pic.twitter.com / OL1aAmaj8U — Himanshu-Kun ( @ 19himanshu ) October 18 , 2017
مبارک ہو # kukurtihar سب منانے والوں کو ۔ سب سے اچھا تہواروں میں سے ایک ۔
Reverence to every creature is the basic norms of Hindu mythology .
ہر مخلوق کے دریافت ہندوؤں کی علوم کے بنیادی معیارات ہیں .
Today is the day of Dog in Nepal .
آج نیپال میں کتا کا دن ہے ۔
Happy ' Kukur Tihar ' ( Dog worshiping ) pic.twitter.com / BGW1H2OE10 — Girish Giri ( @ Birgunj ) October 18 , 2017
مبارک ' ککور تہرار ' ( کتے کی عبادت )
Some dog owners from elsewhere in the world also took the opportunity to celebrate with their pets :
دنیا کے دوسرے جگہوں سے کچھ کتے کے مالکان نے اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ منانے کا موقع بھی لیا :
My family ( @ dahalalish @ kellyjellymua ) celebrates # Diwali - especially # KukurTihar with my puppy niece Pepper ! 🐶 ❤ ️ # Nepal pic.twitter.com / tlyiyCr9Oy — Kristi Stark ( @ krististark ) October 19 , 2017
میری فیملی دیوالی مناتے ہوئے خاص طور پہ # kukurtihar میرے پپی پیپر کے ساتھ ۔
Happy Kukur Tihar , the holiday of any nationality , ethnicity , or religion most venerating our canine friends . # KukurTihar @ darth @ dog _ rates — ( ( ( Mathew Helman ) ) ) ( @ MatHelman ) October 19 , 2017
خوشگوار کوکور تہرار ، کسی بھی قومیت یا مذہب کی چھٹی ہماری سب سے زیادہ دوست بنتی ہے ۔
If only such gestures of love could be shown to dogs all year round , one Nepalese animal welfare project pondered :
اگر محبت کا صرف ایسا اشارہ ہر سال دور کتوں کو دکھایا جا سکتا ہے ، تو ایک نیپال کے جانوروں کی فلاح و بہبود کے منصوبے پر غور کیا گیا ہے :
Hamida Ali Hazara , her staff and some patrons at the Hazara Restaurant in Hazara Town , Quetta .
حمیدہ علی ہزاراہ ، ہزاراہ رستوران ، ہزاراہ ٹاؤن کوئٹہ میں اپنے عملے اور سرپرستوں کے ساتھ ۔
Hamida is standing fourth from the left .
حمیدہ بائیں جانب سے چوتھیں ہیں ۔
Photo shared on Hamida Ali Hazara 's Facebook . Permission to reuse .
یہ تصویر ان کے فیس بک اکاؤنٹ سے ان کی اجازت سے لی گئی ہے .
Restaurants aren ’ t a rare sight in Hazara town , a middle-income neighborhood in the western Pakistani city of Quetta , but there ’ s one that has caught the attention of many .
ہزارہ ٹاؤن پاکستانی مغربی شہر کوئٹہ کا ایک درمیانہ آمدن رکھنے والا حصہ ہے جہاں رستوران ہونا غیر معمولی بات نہیں ۔ مگر ایک رستوران نے کئ لوگوں کی توجہ حاصل کی ہے .
Subtle in its splendor , the eatery 's interior features traditional Hazaragi decorations and a poster of a giant Buddha .
سادا طرز سے بنے ہوئے اس رستوران کے اندرونی حصے کو ہزارگی سجاوٹ اور گوتم بدھ کے پوسٹر سے سجایا گیا ہے ۔
More unusual , however , is the fact that the restaurant is run and staffed exclusively by women .
البتہ سب سے غیر معمولی یہ حقیقت ہے کہ اس رستوران کو خصوصی طور پر صرف خواتین چلا رہی ہیں ۔
The Hazara minorities are Hazaragi / Dari speaking people .
ہزارہ وہ عقلیتی گروہ ہے جو ہزارگی / داری زبان بولتا ہے ۔
Hazaras have continued to face regular persecution since they escaped ethnic cleansing at the hands of the Taliban in Afghanistan and migrated to neighboring countries including Iran and Pakistan .
ہزارہ قوم نے افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں کئے جانے والے نسلی خاتمے سے بچنے کے لئے پاکستان اور ایران میں پناہ لی ، جہاں اب بھی انھیں باقائدہ جبروتشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
Most ethnically Hazara people are religiously Shiite Muslims .
اکثر ہزارہ کے لوگ مزہبی طور پر شیعہ مسلمان ہیں .
Hazara Restaurant opened its doors to women and families looking for quality time in Quetta , the administrative capital of Pakistan 's Balochistan province , earlier this summer .
اس موسم گرما , ہزاره رستوران نے اپنے دروازے ان خواتین اور خاندانوں کے لیے کھولے جو صوبائی دارلحکومت , کوئٹه میں معیاری وقت گزارنے کی تلاش میں تھے .
Hamida Ali Hazara , who comes from the marginalized minority , is the driving force behind the bustling restaurant , whose small menu features mostly authentic Pakistani delicacies like biryani ( generally made with spices , rice and meat ) , karhai ( stew , made with meat ) , kebab and fresh-squeezed juices .
حمیدہ علی ہزارہ ، جو خود اسی پسماندہ عقلیت کا حصہ ہیں ، اس رستوران کی کرتا دھرتا ہیں ۔ اس رستوران کے مینیو میں روایتی پاکستانی پکوان جیسے بریانی ، کڑہائی ، کباب اور تازہ پھلوں کے رس شامل ہیں ۔
The newly-created space is also used for business conferences , gatherings , wedding parties and birthday celebrations .
اس نئی تخلیق کردہ جگہ کو کانفررنس ، سماجی میل جول ، شادی اور سالگرہ کی تقریبات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
Hazara Restaurant employs six women in total .
ہزارہ رستوران کو کل چھ خواتین چلاتی ہیں ۔
Probably the first restaurant in # hazaratown , # quetta - owned & designed by a female entrepreneur . Hamida Ali Hazara is breaking barriers. pic.twitter.com / lPhc9m0hVH — Saba Chaman ( @ chaman _ saba ) October 19 , 2017
شائد # ہزارہ ٹاؤن # کوئٹه میں پھلا ریستوران جو که ایک کاروباری خاتون حمیده علی ہزارہ کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا هے رکاوٹیں توڑ رہا ہے .
Hazara Restaurant is a second home 4 many Hazara women in community .
ہزاره ریستوران ہزاره کی خواتین کمیونٹی کا دوسرا گھر ہے .
The initiative is changing minds & invading hearts . # HazaraRestaurant — Riyasat Ali ( @ RiyasatAlii ) October 28 , 2017
یہ پہلو دماغ تبدیل کر رہا ہے اور دلوں پر حملہ کر رہا ہے . # ہزاره ریستوران
' I will not stop because of what people think '
" میں یہ سوچ کہ نہیں رکوں گی که ” لوگ کیا کہیں گے ” .
Hamida Ali Hazara , who is also a social and political activist , is perhaps best known as the founder of the Hurmat-e Niswa Foundation ( HNF ) , which enables Hazara women to improve their lives through health , education , and sports .
حمیدہ علی ہزارہ ، جو کہ ایک سماجی اور سیاسی کارکن بھی ہیں ، مگر وہ “ حرمت نسواں فاونڈیشن ” کی بانی کی حیثیت سے جانی جاتی ہیں ۔ اس فاونڈیشن کے ذریعے ہزارہ خواتین صحت ٬ تعلیم اور کھیل کے ذریعے اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکتی ہیں ۔
HNF has helped dozens of Hazara girls receive scholarships to study at universities in Pakistan 's major cities Lahore and Karachi .
ایف نے درجنوں ہزارہ لڑکیوں کی لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں وضیفے پر تعلیم حاصل کرنے میں مدد کی ہے ۔
Shattering a glass ceiling or two in the business world was perhaps the next logical step for an uncompromising trailblazer .
کاروبار کی دنیا میں ترقی سے آنے والی نسلوں کے لئے ایک بہترین مثال قائم ہوئی ہے ۔
But as a single woman in a deeply patriarchal region , getting a foothold in the male-dominated hospitality industry was fraught with challenges .
پاکستان میں ایک اکیلی عورت کا رستوران کھولنے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
" Some friends and relatives within my close circle mocked and ridiculed my choice of business , " Hamida Ali Hazara recalled in a phone interview with Global Voices .
گلوبل واسز سے ٹیلیفونک انٹرویو میں حمیدہ نے کہا : ” کچھ عزیزوعقارب نے میرے کاروبار کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
" They said things behind my back .
“ انھوں نے میرے پیٹھ پیچھے میری برائی کی ۔
But I will not throw my efforts into a sponge .
مگر میں ان لوگوں کی ان باتوں کی وجہ سے اپنی محنت ضائع نہیں ہونے دوں گی ۔
I will not stop because of what people think . "
مشکلات کے باوجود ، یہ رستوران اچھا کاروبار کر رہا ہے ۔
At lunchtimes and in the evenings , the restaurant can struggle to accommodate the flow of patrons .
دوپہر اور شام کے کھانے کے اوقات پہ یہاں لوگوں کا اتنا رش رہتا ہے کہ سٹاف کو ہر کسی کی یکساں خدمت کرنے میں دشواری ہوتی ہے ۔
Even more pleasingly , is the change Hamida Ali Hazara has witnessed in her close-knit staff .
اس رستوران کے ذریعے ، حمیدہ کے لئے ان کے سٹاف کی ترقی سب سے خوشگواری ہے ۔
“ One of the employees , at first , was quiet and melancholic. that due to financial problems she could not continue her studies .
حمیدہ نے کہا ؛ ” ہماری ایک ملازمہ شروعات میں بہت خاموش اور اداس رہا کرتی تھی ۔
She had nearly given up at that point .
وہ اس لئے کیونکہ برے معاشی حالات کی وجہ سے وہ اپنی پڑہائی جاری نہیں رکھ سکی ۔
But the restaurant has helped her to keep going .
مگر اس رستوران کے ذریعے اب وہ پڑہنے لگی ہے ۔
I feel happy for her , " she said .
مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے ۔
Quetta at night .
Quettaکوئٹه میں رات کا منظر .
Image originally posted to Flickr by Beluchistan .
تصویر فلیکر پر بلوچستان ( Beluchistan ) صارف نے پوسٹ کی .
CC BY-SA 2.0 .
CC BY-SA 2 .
Just as education is a goal for her employees , Hamida Ali Hazara believes it is also the main reason that , eventually , initiatives like hers will gather wider acceptance in the community .
جس طرح ملازمین کی تعلیم ایک مقصد ہے ، اسی طرح حمیدہ کو یقین ہے کے وقت کے ساتھ ساتھ اس طرح کے منصوبوں کو معاشرے کی قبولیت ملے گی ۔
Illustrating her point , a local bakery in Quetta published last month what might well be the city 's first ever job advertisement targeting skilled women specifically .
حمیدہ کی سوچ کی نمائندگی کرتے ہوئے ، کوئٹہ کی ایک مقامی بیکری نے اپنے طرز کے پہلے نوکری کے اشتہار کو نشر کرتے ہوئے ، خصوصی طور پہ ہنرمند خواتین کو رجوء کیا ۔
“ Times have changed , " explains Hamida Ali Hazara .
حمیده علی ھزاره نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ۔
" Years ago , women ’ s lives were limited to the four walls of the house in Hazara Town , but it is no longer the case now .
” سالوں پہلے ، ہزارہ ٹاؤن میں خواتین کی زندگی گھر کی چار دیواری تک محدود تھی ٬ مگر اب ایسا نہیں ہے ۔
Education is changing the mindset of women . "
تعلیم خواتین کی ذہنیت کو تبدیل کر رہی ہے ۔
A safe haven in a dangerous world
خطرناک دنیا میں ایک محفوظ پناہ
One ill that continues to cast a shadow over businesses in Quetta , especially those owned by Hazaras , is insecurity .
عدم تحفظ ، کوئٹہ میں کاروباروں خاص طور پر ہزارہ لوگوں کے کاروباروں کا لگاتار مسلئہ ہے ۔
As recently as October 9 , Pakistani media reported , three Hazara were among five killed in a gun attack police characterized as sectarian .
پاکستانی میڈیا نے حال ہی میں 9 اکتوبر کو رپورٹ شائیہ کی کہ ، فائرنگ میں جانبحاق ہونے والے 5میں سے 3 ہزارہ تھے ، جسے پولیس نے فرقہ واریت کا نام دیا ۔
The October tragedy brought scores of bereaved Hazaras onto the thoroughfare of Mizan Chowk in Quetta to protest against increasing violence towards their group .
اکتوبر سانحے کے نتیجے میں سوگوار ہزارہ نے کوئٹہ کے میزان چوک میں خود پر ہو رہے تشدد کے خلاف احتجاج کیا ۔
As in Afghanistan , Shiite Muslim Hazaras are regularly targeted by extremists in Pakistan that view them as heretics .
افغانستان میں بھی ہزارہ باقاعدگی سے انتہاپشندی کا شکار ہو رہے ہیں ۔
Fears over potential violence encourage the group to set up businesses in neighborhoods like Hazara Town , where they form a majority .
ممکنہ تشدد کے ڈر سے ہزارہ گروہ ، ہزارہ ٹاؤن جیسے علاقوں میں کاروبار کرتے ہیں ، جہاں ان کی اکثریت ہے ۔
The pioneering founder of Hazara Restaurant chose Aliabad road as a location to set up shop rather than the packed bazaar , primarily for safety reasons .
حمیدہ نے حفاظت کے لئے رش سے بھرے ہوئے بازار کی بجائے آلیاباد روڈ پر اپنی دکان کھولنے کا فیصلہ کیا ۔
But if the world outside continues to pose dangers and problems , Hazara Restaurant itself is a sanctuary .
مگر خطرے اور روکاوٹوں کی صورت میں ، ہزارہ رستوران خود ایک مقدس ہے ۔
Here Hamida Ali Hazara and her community can discuss , organize and feel at ease .
ادھر حمیدہ اور ان کی برادری بلاجھجک منظم ہو کر مسائل پر بحث کر سکتے ہیں ۔
By all accounts , the food is pretty tasty , too .
اس کے ساتھ ساتھ یہاں کا کھانا بھی عمدہ ہے ۔
Digital art of Bollywood actress Deepika Padukone , the lead actor of the movie ‘ Padmavati ‘ , who has a US $ 772,500 bounty on her head by a right wing politician .
بھارتی اداکارہ ، دیپیکا پدوکون ، فلم پدماوتی کی مرکزی اداکارہہ ٬ دائیں بازو سیاستدان کی جانب سے جن کے سر کی قیمت $ 722 ٬ 500 رکھی ہے ، کا ڈیجیٹل آرٹ ۔
Image by Raheel via Pixabay .
تصویر برائے راہیل بذریعہ پکسابے ۔
CC0 Creative Commons .
سی-سی0 کریٹو کومنز ۔
India 's culture wars and vandalization from right-wing groups have wreaked havoc one of Bollywood 's most awaited movies , ' Padmavati ' , by Indian filmmaker Sanjay Leela Bhansali .
دائیں بازو گروہوں کی ثقافتی جنگوں اور تباہی نے سنجے لیلا بھنسالی کی بالی وڈ کی منتظر ترین فلم ٬ " پدماوتی " کے لئے کئی مشکلات پیدا کر دی ہیں ۔
This movie is estimated to be worth 1.9 billion Indian Rupees ( 29.3 million US $ ) and the producers of the historical saga have been forced to defer the release date owing to threats of physical assault , and an alleged bounty placed by a member of the country 's Hindu nationalist ruling party seeking to behead the lead actress Deepika Padukone .
اس فلم پر تقریباً 1 . 9 ارب ( $ 29 . 3 کڑور ) ہوئے اور اب دائیں بازو ہندو وطن پرست سیاسی پارٹی کی جانب سے مبینہ جسمانی تشدد اور دیپکا پدوکون کا سر کلم کرنے کی دہمکیوں کی وجہ سے پروڈیوسروں کو مجبوراََ فلم کی ریلیز روکنی پڑی ۔
Other threats included chopping off Padukone 's nose , burning her alive and beating up other actors in the movie .
دیگر دھمکیوں میں پدوکون کی ناک کاٹنا ، اسے زندہ جلانا اور باقی اداکاروں پر تشدد کرنا شامل ہیں ۔
All the anger and protests are based on rumors which state the movie may show a relationship between a Hindu queen Padmavati and a Muslim ruler Allaudin Khilji , a rumor which has already been quashed by the film 's production units and Padukone herself .
تمام غصے اور احتجاج کی بنیاد ایک افواہ پر مبنی ہے جس کے مطابق فلم ایک ہندو رانی پدماوتی اور مسلمان راجا علاودین خلجی کے نجی رشتے کو پیش کیا جا رہا ہے ۔ اس افواہ کو خود پروڈیوسروں اور پدوکون نے رد کیا ہے ۔
The chief Minister of the Indian state of Karnataka tweeted :
بھارتی ریاست کرناٹکا کے وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا :
I condemn the culture of intolerance & hate perpetuated by @ BJP4India .
میں @ BJPIndia کی طرف سے پھیلائی جانے والی نفرت اور بدبختی کی مزمت کرتا ہوں ۔
Karnataka stands with @ deepikapadukone .She is a globally renowned artist from our state .
وہ دنیا بھر کی جانی مانی فنکارہ ہیں جن کا تعلق ہماری ریاست سے ہے ۔
I call upon the CM of Haryana @ mlkhattar to take strict action against those holding out threats against her. https : / / t.co / d8rahml5MZ — Siddaramaiah ( @ siddaramaiah ) November 20 , 2017
میری ہریانہ کے وزیر اعلیٰ @ mlkhattar سے گزارش ہے کہ ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جو ان کو دھمکا رہے ہیں ۔
Actress Deepika Padukone , who is at the centre of this row over " Padmavati " , has pulled out of the Global Entrepreneurship Summit ( GES ) , an event whose inauguration on 28 Novermber will have US President Donald Trump 's daughter Ivanka and Prime Minister Narendra Modi in attendance .
اداکارہ دیپیکا پدوکون نے " پدماوتی " تنازعات کا مرکز بن جانے کی وجہ سے " گلوبل انٹرپرنیوشپ سمٹ " سے اپنا نام برخاست کرا لیا ہے ، 28 نومبر کو جس کی افتتاحی تقریب میں امریکی صدر ڈانلوڈ ٹرمپ کی بیٹی اوانکا اور بھارتی صدر نریندر مودی بھی موجود ہوں گے ۔
Who is Padmavati ?
پدماوتی کون ہے ؟
According to common belief and widely-accepted history , Padmavati was a character in the poem called Padmavat by Malik Muhammad Jayasi .
عام خیال اور وسیع پیمانے پر مانی جانے والی تاریخ کے مطابق ، ملک محمد جائسی کی نظم پدماوت کا ایک کردار ہے ۔
Padmavati was a Rajput queen of Chittorgarh ( which is currently situated in the state of Rajasthan , in the west of India ) .
پدماوتی چتوڑگرھ ( موجودہ دور میں بھارتی ریاست راجستان میں ہے ) کی راجپوت رانی تھیں ۔
The queen was thought to have been beautiful and the Sultan of Delhi , Alauddin Khalji had requested a meeting with her where she simply showed her reflection through mirrors .
یہ کہا جاتا تھا کہ رانی بہت خوبصورت تھیں ٬ اور دلی کے سلطان ٬ علاودین خلجی نے ان سے ملنے کی درخواست کی جہاں پدماوتی نے خلجی شیشے میں صرف اپنا عکس دیکھایا ۔
The king of Chittorgarh , Raja Ratan Singh later fought a battle with the Sultan and lost , after which Padmavati immolated herself .
چتوڑگرھ کے راجا نے اس کے بعد سلطان سے جنگ لڑی اور ہار گئے جس کی وجہ سے رانی پدماوتی جوہر کی رسم ادا کی ۔
Poster of the movie Padmavati .
فلم پدماوتی کا پوسٹر ۔
Image via Wikipedia .
تصویر برائے وکی پیڈیا
The current objection to the film is taken by Shri Rajput Karni Sena , a Rajput caste group at the forefront of those who condemn the content of the movie .
اس فلم سے موجودہ اعتراض راجپوت ذات کے گروہ ، شری راجپوت کرنی سیناء کو ہے ۔
Their argument against the film is that Padmavati , who was considered to be a Rajput queen , would be portrayed in a bad light and that would mean deferring from the historical account of her description .
ان کی دلیل یہ ہے کہ فلم میں راجپوت رانی پدماوتی کو بری روشنی میں دیکھایا جا رہا ہے جو تاریخ ے برعکس ہے ۔
Additionally , this would distort the culture and religious practices and could possibly indicate a romantic relationship between the Rajput queen and Sultan Alauddin Khalji .
اس کہ ساتھ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم ثقافتی اور مزہبی رسوم کو بگاڑ رہی ہے اور ممکنہ طور پر راجپوت رانی اور سلطان کے درمیان رومانوی تعلقات دیکھا رہی ہے ۔
Ironically , after the release of the trailer of the movie , only the Rajput and the Hindu have taken to the streets to contest the release of the movie while the Rajputs in the movie have been shown as regal and royal , and Sultan Alauddin Khalji has been portrayed as somewhat barbaric in nature .
حیران کن بات یہ ہے کہ فلم کے ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد صرف راجپوت اور ہندو سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں جبکہ فلم کے ٹریلر میں راجپوتوں کو شاہانہ اور رجال دیکھیا گیا ہے اور سلطان علاودین خلجی کو کسی حد تک وحشی دیکھایا جا رہا ہے ۔
If the extreme criticism is to be believed , then it should be a reflection on the overall content of the period drama and not just certain aspects of it .
اگر اس تمام تنقید پر یقین کرنا ہے تو اس زمانی تمثیل کے تمام مواد کی عکاسی ہونی چاہئیے نہ کے کچھ پہلوں کی ۔
Suraj Pal Amu , the BJP leader who was responsible for the alleged bounty , mentioned in an interview with Indian Express that his ancestors hail from the state of Rajasthan and that he is not ready to compromise on Rajput pride .
بے-جے-پی لیڈر ، سورج پال امو ، جنہوں نے مبینہ طور پر سر کی قیمت رکھی تھی ، نے انڈین ایکسپریس سے انٹرویو میں کر کیا کہ ان کے باپ دادا کا تعلق راجھستان سے ہے اور وہ راجپوت شان پر سمجھوتا نہیں کریں گے ۔
The movie was due to open on December 1 but its producers postponed the release .
فلم یکم دسمبر کو ریلیز ہونی تھی مگر پروڈیوسروں نے ریلیز ملتوی کر دی ہے ۔
Uttar Pradesh , Gujarat and Rajasthan states , all ruled by Prime Minister Narendra Modi ’ s BJP , banned it outright which was followed by protests and street revolts in the northern state of Haryana by Shri Rajput Karni Sena to get the movie banned there too .
وتر پردیش ل ، گجرات اور راجھستان کی ریاستوں پر نریندر مودی کی بے-جے-پی کی حکومت ہے ، جنہوں نے فوراً فلم پر پابندی لگا دی ۔ جس کے بعد شمالی ریاست ہریانہ میں وہاں بھی فلم پر پابندی لگانے کے لئے شری راجپوت کرنی سیناء کی طرف سے دھرنے اور احتجاج شروع ہو گئے ۔
The filmmakers have provided tight security for Deepika Padukone and Sanjay Leela Bhansali , owing to concerns over these threats .
ان دھمکیوں کے نتیجہ میں فلم سازوں نے دیپیکا پدوکون اور سنجے لیلا بھنسالی کو مکمل سکیورٹی فراہم کی ہے ۔
The issue and the divide in the political parties and the demand for the movie to be banned are somewhat reflective of the voters ' bank in the state of Gujarat and appeasing them , as the State elections lie just ahead of the release of the film .
جیسے کہ ریاستی انتخابات قریب ہیں ، یہ مسئلہ ؛ سیاسی جماعتوں کی تقسیم اور فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ ریاست گجرات کے ووٹرز بینک اور انھیں خوش کرنے کی کچھ حد تک کی کوشش عکاسی کرتا ہے ۔
The Government of Gujarat will not allow # Padmavati - a movie hurting sentiments of Rajputs - to get released in the State .
گجرات کی حکومت ، # پدماوتی ، ایک فلم جو راجپوتوں کے جزبات کو تکلیف پہنچا رہی ہے ؛ کو اس ریاست میں ریلیز نہیں ہونے دیں گے .
We can ’ t allow our history to be distorted .
ہم اپنی تاریخ کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔
We believe in freedom of speech & expression but any foul play with our great culture is not tolerated . — Vijay Rupani ( @ vijayrupanibjp ) November 22 , 2017
ہم اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں مگر ہماری عظیم ثقافت کے ساتھ کھلواڑ برداشت نہیں کریں گے ۔
Raja Sen writes in NDTV :
راجا سین نے این-ڈی-ٹی-وی میں لکھا :