text
stringlengths
0
1.82k
پھر جب وہ اپنی مقررہ میعاد (کے ختم ہونے) کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں بھلائی کے ساتھ (اپنی زوجیت میں) روک لو یا انہیں بھلائی کے ساتھ جدا کردو اور اپنوں میں سے دو عادل مَردوں کو گواہ بنا لو اور گواہی اللہ کے لئے قائم کیا کرو اِن (باتوں) سے اسی شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے (دنیا و آخرت کے رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے
ہمیں سیدھے راستے کی (اور اس پر چلنے کی) ہدایت کرتا رہ
ہم نے اس (عقیدۂ توحید) کو آخری ملّتِ (نصرانی یا مذہبِ قریش) میں بھی نہیں سنا یہ صرف خود ساختہ جھوٹ ہے
اور جب کہا جاتا بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں شک نہیں تم کہتے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہمیں تو یونہی کچھ گمان سا ہوتا ہے اور ہمیں یقین نہیں
وہ گناہوں کا بخشنے والا توبہ کا قبول کرنے والا شدید عذاب کرنے والا اور صاحب هفضل و کرم ہے اس کے علاوہ دوسرا خدا نہیں ہے اور سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے
پھر ہم نے ان کے بعد تمہیں زمین میں جانشین کیا کہ دیکھیں تم کیسے کام کرتے ہو
اورجب قرآن پڑھا جاتا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
اور وہ ذات بڑی بابرکت ہے جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور (اُن کی بھی) جو کچھ اِن کے درمیان ہے اور (وقتِ) قیامت کا علم (بھی) اس کے پاس ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
وہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور اُن ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کے بعد عرش پر جلوہ فرما ہوا اُس کے سوا نہ تمہارا کوئی حامی و مدد گار ہے اور نہ کوئی اُس کے آگے سفارش کرنے والا پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے
کاش تم اس وقت ان کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم دنیا میں پھر واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوں
کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم ہی میں سے ایک مرد (کی زبان) پر نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں (عذابِ الٰہی سے) ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قومِ نوح کے بعد (زمین پر) جانشین بنایا اور تمہاری خلقت میں (قد و قامت اور) قوت کو مزید بڑھا دے سو تم االله کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ
اور ہم نے ان پراس کتاب میں لکھا تھا کہ جان بدلے جان کے اور آنکھ بدلے آنکھ کے اور ناک بدلے ناک کے اور کان بدلے کان کے اور دانت بدلے دانت کے اور زخموں کا بدلہ ان کے برابر ہے پھر جس نے معاف کر دیا تو وہ گناہ سے پاک ہو گیا اور جو کوئی اس کے موافق حکم نہ کرے جو الله نے اتارا سو وہی لوگ ظالم ہیں
علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنا لیا ہے
اور جو شخص صداقت کا پیغام لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ درحقیقت صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار ہیں
یہ سن کر اُس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی اور اس نے اپنا منہ پیٹ لیا اور کہنے لگی بوڑھی بانجھ
ان کے پیچھے جہّنم ہے اور انہیں پیپ دار پانی پلایا جائے گا
اور قیامت کے دن آپ ان لوگوں کو دیکھیں گے جو الله پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں کہ ان کے منہ سیاہ ہوں گے کیا دوزخ میں تکبر کرنے والوں کا ٹھکانہ نہیں ہے
پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا کہا یہ میرا رب ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا اگر مجھے میرا رب ہدایت نہ کرے گا تو میں ضرور گمراہوں میں سے ہوجاؤں گا
تو آخرت اور دنیا سب کا مالک اللہ ہی ہے
میں نے سوچا ہی نہیں تھا
بھلا دیکھو تو کہ جو کچھ تم بوتے ہو
اور پہاڑوں کو (نہیں دیکھتے) کہ وہ کس طرح (زمین سے ابھار کر) کھڑے کئے گئے ہیں
وہی ہے اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں بادشاہ نہایت پاک سلامتی دینے والا امان بخشنے والا حفاظت فرمانے والا عزت والا عظمت والا تکبر والا اللہ کو پاکی ہے ان کے شرک سے
(اور ارشاد فرمایا) کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور (ان کے) حلقے جوڑنے میں اندازے کو ملحوظ رکھو اور (اے آلِ داوؤد) تم لوگ نیک عمل کرتے رہو میں اُن (کاموں) کو جو تم کرتے ہو خوب دیکھنے والا ہوں
اور ہم نے ابن مریم اور اس کی ماں کو (اپنی قدرت کی) نشانی بنایا اور ان دونوں کو ایک بلند مقام پر پناہ دی جو ٹھہرنے کے قابل بھی تھا اور جہاں چشمے جاری تھے
جبکہ کچھ لوگ سرخ رو ہوں گے اور کچھ لوگوں کا منہ کالا ہوگا جن کا منہ کالا ہوگا (ان سے کہا جائے گا کہ) نعمت ایمان پانے کے بعد بھی تم نے کافرانہ رویہ اختیار کیا اچھا تو اب اِس کفران نعمت کے صلہ میں عذاب کا مزہ چکھو
اب ہابس تمام لوگوں میں باہر رکھی ہے
پھر اللہ نے اپنی تسکین اتا ری اپنے رسول پر اور مسلمانوں پر اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہ دیکھے اور کافروں کو عذاب دیا اور منکروں کی یہی سزا ہے
بولے پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہم ظالم تھے
اور پہاڑوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیونکر کھڑے کئے گئے ہیں
اے ایمان والو تم پر ان کے خون کا بدلہ (قصاص) فرض کیا گیا ہے جو ناحق قتل کئے جائیں آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت پھر اگر اس کو (یعنی قاتل کو) اس کے بھائی (یعنی مقتول کے وارث) کی طرف سے کچھ (یعنی قصاص) معاف کر دیا جائے تو چاہئے کہ بھلے دستور کے موافق پیروی کی جائے اور (خون بہا کو) اچھے طریقے سے اس (مقتول کے وارث) تک پہنچا دیا جائے یہ تمہارے رب کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے پس جو کوئی اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لئے دردناک عذاب ہے
ہر گز نہیں بےشک نیکوں کے اعمال نامے علییں میں ہیں
اور آپ ان میں بکثرت ایسے لوگ دیکھیں گے جو گناہ اور ظلم اور اپنی حرام خوری میں بڑی تیزی سے کوشاں ہوتے ہیں بیشک وہ جو کچھ کررہے ہیں بہت برا ہے
اور ایمان لانے والوں میں سے جو لوگ تمہاری پیروی اختیار کریں ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ
اور اپنے پروردگار کا حکم سنے گی اور (اس کی تعمیل کرے گی) اور اس پر لازم بھی یہی ہے
یہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے کہ تاکہ تم ان سے راضی ہو جاؤ حالانکہ اگر تم ان سے راضی ہو بھی گئے تو اللہ ہرگز ایسے فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا
3ھ ̧ ̧
میں نے واپس لوٹنے کا ارادہ رکھتے پیغام
اے ایمان والو اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضا مندی سے ہو خرید وفروخت اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نہایت مہربان ہے
بھلا تمہارے پاس ان جھگڑنے والوں کی بھی خبر آئی ہے جب وہ دیوار پھاند کر عبادت خانے میں داخل ہوئے
پھربھی اگر نہ مانیں تو تم پر صاف صاف پیغام پہنچا دینا ہی ہے
جو لوگ اپنے مال الله کی راہ میں رات اوردن چھپا کر اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیےاپنے رب کے ہاں ثواب ہے ان پر نہ کوئي ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے
ar (ar)
انہوں نے کہا ہمارا رب پاک ہے بے شک ہم ظالم تھے
کیا میں الله کےسوا اور کسی کو منصف بناؤں حالانکہ اس نے تمہاری طرف ایک واضح کتاب اتاری ہے اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ ٹھیک تیرے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے پس تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو
اور فرمایا کہ اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو لے کر اس سے مار دے اور قسم نہ توڑ بے ہم نے اسے صابر پایا کیا اچھا بندہ بیشک وہ بہت رجوع لانے والا ہے
(خضرعلیہ السلام نے) کہا یہ میرے اور آپ کے درمیان جدائی (کا وقت) ہے اب میں آپ کو ان باتوں کی حقیقت سے آگاہ کئے دیتا ہوں جن پر آپ صبر نہیں کر سکے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے حق میں استغفار کریں گے تو سر پھرا لیتے ہیں اور تم دیکھو گے کہ استکبار کی بنا پر منہ بھی موڑ لیتے ہیں
تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور تمہیں بدلا نہ ملے گا اپنے کیے کا
اللہ ہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پیدا کیا ہے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرسکو اور دن کو روشنی کا ذریعہ قرار دیا ہے بیشک وہ اپنے بندوں پر بہت زیادہ فضل و کرم کرنے والا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس کا شکریہ ادا نہیں کرتی ہے
اور ان کو عذابوں سے بچائے رکھ اور جس کو تو اس روز عذابوں سے بچا لے گا تو بےشک اس پر مہربانی فرمائی اور یہی بڑی کامیابی ہے
یقیناً تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے
اور تاکہ جو لوگ ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں وه معلوم کرلیں کہ ان کے لیے کوئی چھٹکارا نہیں
اور جب خدا نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمھیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اس کی مدد کرنی ہوگی اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹہرایا) انہوں نے کہا (ہاں) ہم نے اقرار کیا (خدا نے) فرمایا کہ تم (اس عہد وپیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں
اے ایمان والو تم (کسی کام میں) خدا اور رسول(ص) سے آگے نہ بڑھو (سبقت نہ کرو) اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا سننے والا بڑا جاننے والا ہے
جب وہ آپ کی زندگی بچ
جبکہ انہوں نے اپنے باپ (جو حقیقت میں چچا تھا آپ بوجہ پرورش اسے باپ کہتے تھے) اور اپنی قوم سے کہا تم کن چیزوں کی پرستش کرتے ہو
کیا ہم سے ان کےمعبود انہیں بچائے رکھتے ہیں وہ تو خود اپنی بھی مدد نہیں کر سکتے اورنہ ہمارے مقابلہ میں ان کا کوئی ساتھ دے گا
بھلا یہ بتاؤ جو آگ تم سُلگاتے ہو
یقیناً وہ اہلِ ایمان فلاح پاگئے
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں گے
[بلغارین زبان میں]
اور تمہاری عورتوں میں سے جن کو حیض کی امید نہیں رہی ہے اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہیں اور ان کی بھی جنہیں ابھی حیض نہیں آیا اور حمل والیوں کی عدت ان کے بچہ جننے تک ہے اور جو الله سے ڈرتا ہے وہ اس کے کام آسان کر دیتا ہے
آپ فرما دیں کہ میں تمہارے لئے نہ تو نقصان (یعنی کفر) کا مالک ہوں اور نہ بھلائی (یعنی ایمان) کا (گویا حقیقی مالک اللہ ہے میں تو ذریعہ اور وسیلہ ہوں)
ہر نہاں اور عیاں کو جاننے والا ہے بڑے غلبہ و عزت والا بڑی حکمت والا ہے
اور (قیامت کے) اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا اور نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ہی سفارش کسی کو کچھ فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ ہی (کسی اور طریقہ سے) ان کی امداد کی جائے گی
اور جب کوئی سورہ نازل ہوتی ہے( جس میں منافقوں کا تذکرہ ہوتا ہے) تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں اور (آنکھوں کے اشارہ سے) کہتے ہیں تمہیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا (پھر چپکے سے) پلٹ جاتے ہیں دراصل اللہ نے ان کے دلوں کو پھیر دیا ہے کیونکہ یہ بالکل ناسمجھ لوگ ہیں
جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھالیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہیئے اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیسے فیصلے کرتے ہو
اور ہر اس شخص کو (اپنی طرف) بلائے گا جو پیٹھ پھرائے گااور رُوگردانی کرے گا
انسان جلد بازی سے پیدا ہوا ہے میں عنقریب تمہیں اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھلاؤں گا پس تم مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کرو
بے شک تم اور تمہارے وہ معبُود جنہیں تم پوجتے ہو جہنّم کا ایندھن ہیں وہیں تم کو جانا ہے
وہ کہ فرشتے ان کی جان نکالتے ہیں اس حال پر کیا وہ اپنا برا کررہے تھے اب صلح ڈالیں گے کہ ہم تو کچھ برائی نہ کرتے تھے ہاں کیوں نہیں بیشک اللہ خوب جانتا ہے جو تمہارے کوتک (برے اعمال) تھے
بے شک ہم نے آپ کو سچا دین دے کر خوشخبری اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت نہیں گزری مگر اس میں ایک ڈرانے والا گزر چکا ہے
بس ذرا اِنہیں کچھ مدت کے لیے چھوڑ دو
اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اُس کو پکارنے کے لئے کھڑا ہوا تو لوگ اُس پر ٹوٹ پڑنے کے لئے تیار ہو گئے
عرض کی اے رب میرے میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور رحم نہ کرے تو میں زیاں کار ہوجاؤں
اے نبی تجھے اور مومنوں کو جو تیرے تابعدار ہیں الله کافی ہے
اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے بھی نعمت نازل کی اور تم نے بھی احسان کیا یہ کہہ رہے تھے کہ اپنی زوجہ کو روک کر رکھو اوراللہ سے ڈرو اور تم اپنے دل میں اس بات کو چھپائے ہوئے تھے جسے خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تمہیں لوگوں کے طعنوں کا خوف تھا حالانکہ خدا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اس کے بعد جب زید نے اپنی حاجت پوری کرلی تو ہم نے اس عورت کا عقد تم سے کردیا تاکہ مومنین کے لئے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے عقد کرنے میں کوئی حرج نہ رہے جب وہ لوگ اپنی ضرورت پوری کرچکیں اوراللہ کا حکم بہرحال نافذ ہوکر رہتا ہے
یہ اس لئے کہ االله ہی حق ہے اور جن کی یہ لوگ االله کے سوا عبادت کرتے ہیں وہ باطل ہیں اور یہ کہ االله ہی بلند و بالا بڑائی والا ہے
کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ فرمائیں گے
پھر جب موسیٰؑ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے تو وہ پکار اٹھا اے موسیٰؑ کیا آج تو مجھے اُسی طرح قتل کرنے لگا ہے جس طرح کل ایک شخص کو قتل کر چکا ہے تو اس ملک میں جبّار بن کر رہنا چاہتا ہے اصلاح نہیں کرنا چاہتا
کیا ان لوگوں کو اس بات سے تعجب ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک شخص کے پاس وحی بھیج دی کہ سب آدمیوں کو ڈرائیے اور جو ایمان لے آئے ان کو یہ خوشخبری سنائیے کہ ان کے رب کے پاس ان کو پورا اجر ومرتبہ ملے گا کافروں نے کہا کہ یہ شخص تو بلاشبہ صریح جادوگر ہے
انہوں نے کہا یہ (ہم کچھ نہیں جانتے) ہم تو اپنے باپ دادوں کو اسی طرح کرتے پایا
کیا تم اُن سب چیزوں کے درمیان جو یہاں ہیں بس یوں ہی اطمینان سے رہنے دیے جاؤ گے
اور ہم نے خاص اپنے پاس سے (اسے) رحمدلی اور پاکیزگی عطا کی اور وہ پرہیزگار تھا
پھر ہم نے انہیں اور کشتی والوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو ہم نے تمام جہان کے لیے عبرت کا نشان بنا دیا
بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل پر اکثر ان باتوں کو ظاہر کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں
اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں منہ پھیرلیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے اور جب اسے برائی پہنچے تو ناامید ہوجاتا ہے
یا انہوں نے اپنے رسول کو نہ پہچانا تو وہ اسے بیگانہ سمجھ رہے ہیں
یہ اس کی خوش کر دے گا
پس انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا آخر وه بھی ہلاک شده لوگوں میں مل گئے
جب وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئے تو انہوں نے (آپ کو) سلام کہا ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ ہم آپ سے کچھ ڈر محسوس کر رہے ہیں
تم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا جو بہت اپنی پاکیز گی نفس کا دم بھرتے ہیں حالانکہ پاکیزگی تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور (انہیں جو پاکیزگی نہیں ملتی تو در حقیقت) ان پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جاتا
اور اگر تم کو میاں بی بی کے جھگڑے کا خوف ہو تو ایک پنچ مرد والوں کی طرف سے بھیجو اور ایک پنچ عورت والوں کی طرف سے یہ دونوں اگر صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ ان میں میل کردے گا بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے
وہ متقی جن کی روحیں اس حال میں فرشتے قبض کرتے ہیں کہ وہ (کفر و شرک) سے پاک و صاف ہوتے ہیں (اس وقت) فرشتے کہتے ہیں تم پر سلام ہو بہشت میں داخل ہو جاؤ ان اعمال کی بدولت جو تم کیا کرتے تھے
ہم آپ کو راستے کے بغیر نانی کی تلاش میں مدد کر سکتے ہیں
چاہتے سوار لینے
جب تم ان کے پاس لوٹ کر جاؤ گے تو تمہارے روبرو خدا کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے درگزر کرو سو اُن کی طرف التفات نہ کرنا یہ ناپاک ہیں اور جو یہ کام کرتے رہے ہیں اس کے بدلہ ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے
(یہ حکم رسول االله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وساطت سے امت کو دیا جارہا ہے) اور نہ اللہ کے سوا ان (بتوں) کی عبادت کریں جو نہ تمہیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ تمہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں پھر اگر تم نے ایسا کیا تو بیشک تم اس وقت ظالموں میں سے ہو جاؤ گے