url
stringlengths 14
138
| Summary
stringlengths 39
3.22k
| Text
stringlengths 230
2.44k
|
---|---|---|
/ur/مصر-صدارتی-الیکشن-کا-آخری-دن/a-16030481 | مصر میں صدارتی انتخابات کا دوسرا اور حتمی مرحلہ ہفتے سے شروع ہو چکا ہے۔ احمد شفیق اور محمد مُرسی کے درمیان مقابلہ ہے۔ دو روزہ پولنگ آج اتوار کو مکمل ہو گی۔ پہلے دن پولنگ کی رفتار سست رہی تھی۔ | مصر کی دستوری عدالت کی جانب سے جمعرات کے روز ایک حیران کن فیصلے میں موجودہ پارلیمنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا اور اب پارلیمنٹ کے دروازے عدالتی فیصلے کے بعد منتخب اراکین پر فوجی حکومت نے بند کر دیے ہیں۔ اس مناسبت سے اب نئے انتخابات کا فیصلہ امکاناً نئے صدر کو ہی کرنا ہو گا۔ مصر میں اس ویک اینڈ پر صدر کو منتخب کرنے کے لیے دوسرے مرحلے میں پولنگ ہو رہی ہے۔ اس الیکشن میں مذہبی تحریک اخوان المسلمون کی ذیلی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے امیدوار محمد مُرسی اور ان کے حریف احمد شفیق شریک ہیں۔ صدارتی الیکشن کی مہم کے آخری دن دستوری عدالت کے فیصلے سے صورت حال یکسر تبدیل ہو کر رہ گئی ہے۔ اب مذہبی تحریک اخوان المسلمون صدارتی الیکشن میں کامیابی کے لیے اپنی تمام توانائیاں ووٹرز کو قائل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اخوان کے صدارتی امیدوار محمد مُرسی نے جمعرات کی شام ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہفتے اور اتوار کے روز مصری ووٹرز ان کے حق میں ووٹ ڈال کر قاتلوں اور مجرموں کو مکمل طور پر مسترد کر دیں گے۔ ان کا واضح اشارہ حسنی مبارک دور کے سابقہ وزیر اعظم احمد شفیق کی جانب تھا۔ |
/ur/پاکستان-میں-سیلابی-نقصانات-کا-تخمینہ-95-بلین-ڈالر/a-6108996 | ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 9.5 بلین امریکی ڈالر لگایا ہے۔ | بدھ کو پاکستانی وزارت مالیات کے ایک اہلکار کے نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد نے ابھی عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی وہ رپورٹ نہیں دیکھی ہے جس میں حالیہ سیلاب کی تباہی کا تخمینہ 9.5 بلین امریکی ڈالر بتایا گیا ہے۔ البتہ عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے پاکستان کو تعمیر نو اورترقیاتی کاموں کے لئے دی جانی والی رقم 30 بلین امریکی ڈالر ہوگی۔اس رقم میں بنیادی ڈھانچے کی تعمر نو اور تمام اخراجات شامل ہونگے۔ حکومت پاکستان نے تمام تر نقصانات ،سیلاب متاثرین کی آبادکاری اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لئے درکار امداد کا تخمینہ 43 بلین امریکی ڈالرلگایا تھا تاہم عالمی مالیاتی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی حالیہ رپورٹ میں عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے 30 بلین امریکی ڈالر کی امدادی رقم کا اعلان حکومت کے لئے مایوس کن ثابت ہوگا۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 10ملین لوگ بے گھر اور تقریباﹰ 20 ملین افراد اس متاثر ہوئے ہیں پاکستان میں رواں سال آنے والے حالیہ سیلاب سے 10ملین لوگ بے گھر اور تقریباﹰ 20 ملین افراد اس متاثر ہوئے ہیں۔ عالمی برادری خاص طور پر امریکی حکومت کو ڈر ہے کہ پاکستانی حکومت موجودہ حالات میں امداد کی شکل میں ملنے ولی اتنی بڑی رقم کو ٹھیک طریقے سے سیلاب متاثرین تک نہیں پہنچا پائے گی اور یہ بات حکومت کی گرتی ہوئی مقبولیت میں مزید کمی کا سبب بن سکتی ہے ، اورر اس صورتحال سے طالبان فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو نہ صرف پاکستان کے لئے خطرناک ہے بلکہ خطے میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ |
/ur/بابائے-جدید-افریقی-ادب-چینوا-اچیبے-کا-انتقال/a-16693591 | افریقی ادب کے معماروں میں شمار ہونے والے چینوا اچیبے کا 82 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔ اُن کا تعلق نائجیریا سے تھا، جہاں کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اچیبے کا انتقال امریکی شہر بوسٹن کے ایک ہسپتال میں ہوا۔ | جدید افریقی ادب کی پہچان سمجھے جانے والے اچیبے کا ادبی کیریئر نصف صدی سے زیادہ عرصے پر محیط تھا۔ اِس عرصے کے دوران اُنہوں نے بیس سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں، جن میں سے زیادہ تر کے موضوعات سیاسی تھے اور اُن میں افریقی رہنماؤں، خصوصاً اُن کے اپنے وطن نائجیریا کے سیاستدانوں کو موضوع بنایا گیا تھا۔ یہ ناول اب بھی اچیبے کی مشہور تصنیفات میں شمار ہوتا ہے۔ اِس میں اُنہوں نے اُنیسویں صدی کے اواخر میں برطانوی آباد کاروں کی آمد سے پہلے اپنے نائجیرین قبیلے اِگبو کی معاشرت کو موضوع بنایا تھا۔ اِس کتاب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اِس نے افریقہ کے بارے میں مغربی دنیا کے تصورات کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا تھا۔ اِس سے پہلے تک افریقیوں کے بارے میں مغربی تصور جوزف کونراڈ کی ’ہارٹ آف ڈارک نَیس‘ جیسی کتابوں سے اخذ کیا گیا ہوتا تھا، جن میں افریقی باشندوں کو ایک سفید فام کے زاویہء نگاہ سے پیش کیا جاتا تھا۔ اچیبے کو اُن کی ادبی خدمات کے بدلے میں بے شمار بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا اور اُنہیں نوبل انعام کا بھی ایک مضبوط امیدوار سمجھا جاتا تھا کیونکہ اُنہوں نے اپنی تحریروں میں افریقی معاشرے کی ایک ایسی مکمل تصویر پیش کی، جس میں خاندان، جدیدیت اور انفرادی جدوجہد جیسی آفاقی اقدار اور موضوعات کا بھی احاطہ کیا گیا تھا۔ |
/ur/روس-جوہری-ڈیل-کی-تجدید-کرے-باراک-اوباما/a-16426334 | امریکی صدر باراک اوباما نے پیر کے روز روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بطور ایک مساوی شراکت دار جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق ڈیل کی تجدید کرے۔ | رواں برس کے آغاز میں روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ ہونے والے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی تجدید نہیں کرے گا۔ نون لوگر پروگرام کہلانے والی اس ڈیل سے متعلق اکتوبر میں روسی حکام کا کہنا تھا کہ ماسکو نے واشنگٹن انتظامیہ کو بتا دیا ہے کہ اگلے برس مئی میں اس ڈیل کے غیرموثر ہو جانے کے بعد اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس پروگرام کے تحت سویت دور کے ہتھیاروں اور میزائلوں کو تلف کیا جانا ہے۔ صدر اوباما کی جانب سے پیر کے روز کہا گیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ اگلے بیس برسوں کے لیے اس ڈیل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ’’روس کا کہنا ہے کہ ہمارا معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نوعیت میں تبدیلی کے اعتبار سے تیز رفتار نہیں۔‘‘ صدر اوباما نے مزید کہا، ’’ہم کہیں گے کہ ہم روس کے ساتھ ایک مساوی پارٹنر کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ آئیے ہم مل کر اس معاملے پر کام کریں، جو ہم دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہے اور اس بارے میں میں خاصا پرامید ہوں۔‘‘ امریکی سفارتکاروں نے اس معاہدے کی تجدید کے لیے روسی حکام سے رواں برس جولائی میں بات چیت کا آغاز کیا تھا، تاہم روسی نائب وزیرخارجہ سیرگئی ریبکوف کا کہنا ہے کہ روس اس معاہدے کا خاتمہ چاہتا ہے۔ اس حوالے سے روسی نائب وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ روس اس کو اس ڈیل پر تحفظات لاحق ہیں کیونکہ اس ڈیل کے تحت امریکیوں کو روس کی انتہائی حساس معلومات تک رسائی حاصل ہوئی تاہم روس کو امریکا کے جوہری اثاثوں سے متعلق معلومات مہیا نہیں کی گئیں۔ |
/ur/بھارت-امریکہ-اسٹریٹیجک-تعلقات-پہلا-وزارتی-اجلاس/a-5648789 | امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں بھارت اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان شروع ہونے والے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے پہلے وزارتی اجلاس میں شرکت کی۔ | اس ڈائیلاگ کے استقبالیے میں امریکی صدر باراک اوباما نے شرکت کرتے ہوئے اپنے دورہ بھارت کی تصدیق بھی کی۔ بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھارت امریکہ اسٹرٹیجیک مذاکراتی دور میں کئی دو طرفہ اور بین الاقوامی امور پر تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ اس مذاکراتی عمل کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کے مستقل اراکین میں توسیع اور ممکنہ بھارتی شمولیت کے موضوع کو بھی پیش کیا۔ اس مناسبت سے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ بھارت کا اقتصادی اور صنعتی عروج اس بات کا متقاضی ہے کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے موقع پر اس کی حیثیت پر غور کیا جائے۔ امریکی وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے دیئے جانے والے استقبالیے میں امریکی صدر نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اپنے مجوزہ دورہٴ بھارت کی تصدیق کی اور کہا کہ اس دورے کے اعلان پر انہیں مسرت ہو رہی ہے۔ امریکی دارالحکومت میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے بھارت کے نیوکلیئر لائبیلیٹی مسودہ قانون کی منظوری میں ہونے والی تاخیر پر پائی جانے والی تشویش کے حوالے سے کہا کہ عنقریب اس قانون سازی کے لئے پارلیمانی منظوری مل جائے گی اور انہیں یقین ہے کہ اس بل کے قانون کی شکل اختیار کرنے پر امریکی کمپنیاں، بھارت میں اس شعبے میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔ |
/ur/داخلہ-اور-خارجہ-پالیسی-کا-مقصد-امن-کا-حصول-ہے-عمران-خان/a-45781869 | پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے مطابق خطے میں پائیدار امن اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام ہمسایہ ممالک کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ | اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’موجودہ حکومت زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے تمام معاملات پر توجہ دے رہی ہے۔ بدلتے ہوئے سیاسی اور دفاعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہماری پالیسی بہت واضح ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بہت نقصان اٹھایا ہے۔ پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا ہماری داخلہ اور خارجہ پالیسی کا اولین حصہ ہے۔‘‘ پاکستان میں پھر انتخابات ہونے والے ہیں۔ نواز شریف کے بعد مسلم لیگ ن کی قیادت ان کے بھائی شہباز شریف کر رہے ہیں۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سزائیں ہو چکی ہیں۔ بظاہر مسلم لیگ نون اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی جانب سے دباؤ کا شکار ہے۔ عمران خان کو امید ہے کہ اس مرتبہ ان کی جماعت جیتنے میں کامیاب رہے گی۔ پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو عملی سیاست میں اتار چکی ہے۔ انتخابات کا انعقاد 25 جولائی کو ہو گا۔ |
/ur/بنڈس-لیگا-ستائیسواں-میچ-ڈے/a-15834244 | جرمن قومی فٹ بال لیگ کا رواں سیزن اب اپنی منزل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس کے باقی سات میچ ڈے رہ گئے ہیں ڈورٹمنڈ کلب بدستور اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں مصروف ہے۔ وہ پوائنٹس ٹیبل کی ٹاپ ٹیم ہے۔ | بائرن میونخ کلب جرمنی کا تاریخ ساز اور مشہور کلب ہے۔ اس نے قومی فٹ بال چیمپئن شپ ریکارڈ مرتبہ جیتنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔ اس مرتبہ اسے دفاعی چیمپئن ڈورٹمنڈ کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ دفاعی چیمپئن ڈورٹمنڈ کو پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل ہے۔ اس وقت ڈورٹمنڈ اور بائرن میونخ کے درمیان صرف دو پوائنٹس کا فرق ہے۔ اگر ڈورٹمنڈ کی ٹیم اتوار کے روز کولون شہر کے فٹ بال کلب کو ہرانے میں کامیاب رہی تو یہ فرق ایک مرتبہ پھر پچھلے ہفتے کی طرح پانچ پر پہنچ جائے گا۔ ڈورٹمنڈ اور کولون کی ٹیموں کے درمیان میچ کولون شہر میں کھیلا جائے گا۔ بنڈس لیگا کے سیکنڈ لیول سے کوالیفائی کرنے والی ٹیم کائزرزلاؤٹرن مسلسل مایوسی کی لپیٹ میں ہے۔ ہفتے کے روز اسے ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بنڈس لیگا میں ابھی سات میچ ڈے باقی ہیں اور کائزرزلاؤٹرن کی ٹیم کو تنزلی سے بچنے کے لیے اکیس پوائنٹس درکار ہیں اور اس تازہ شکست سے یہ اب تنزلی یقینی طور پر نوشتہٴ دیوار ہے۔ یہی صورت حال برلن شہر کے کلب ہیرتھا کو درپیش ہے۔ |
/ur/کس-راستے-سے-جرمنی-آئے-بی-اے-ایم-ایف-کا-پناہ-گزینوں-سے-سوال/a-43743407 | جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن (بی اے ایم ایف) کا کہنا ہے کہ وہ پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والوں سے یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ وہ کیسے اور کن راستوں سے گزرتے ہوئے جرمنی پہنچے تھے۔ | بی اے ایم ایف نے جرمنی کی وفاقی پارلیمان میں جمعہ گیارہ مئی کے روز اے ایف ڈی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب جمع کرایا۔ مہاجرین اور اسلام مخالف جماعت اے ایف ڈی جاننا چاہتی تھی کہ کیا مہاجرت سے متعلق ملکی وفاقی ادارہ یہ بھی جانتا ہے کہ پناہ گزین کن راستوں کے ذریعے جرمنی پہنچے تھے؟ بی اے ایم ایف کے مطابق گزشتہ پورے برس کے دوران انہوں نے اکیس ہزار پناہ گزینوں سے یہ سوال پوچھا تھا جب کہ رواں برس اب تک ساڑھے پانچ ہزار پناہ کے متلاشی افراد سے پوچھا جا چکا ہے کہ وہ کیسے اور کن راستوں اور ممالک سے گزرتے ہوئے جرمنی پہنچے تھے۔ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے والے افراد کے ابتدائی انٹرویو میں ان کی شناخت اور قومیت کے بارے میں سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ مہاجرت سے متعلق اس وفاقی ادارے کے مطابق ایسے ہی انٹریو میں منتخب افراد سے پوچھا گیا کہ وہ جرمنی کیسے پہچنے تھے۔ گزشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق بارہ ہزار چھ سو پناہ گزینوں میں سے چھ ہزار چار سو نے بتایا کہ وہ ٹرین میں سوار ہو کر جرمنی کی حدود میں داخل ہوئے تھے جب کہ چھ ہزار دو سو کا کہنا تھا کہ وہ ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے جرمنی پہنچے تھے۔ وفاقی ادارے نے یہ بھی بتایا کہ اس ضمن میں ممالک اور سوالوں کا انتخاب اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے تاکہ غیر قانونی مہاجرت کے تدارک کے حوالے سے یہ معلومات بوقت ضرورت وفاقی حکومت کو فراہم کی جا سکیں۔ |
/ur/خواتین-کو-بیواؤں-کی-طرح-پیش-ہونے-پر-مجبور-کیا-گيا-بھارت/a-41962053 | بھارت کے مطابق اس کا شک یقین میں بدلتا جا رہا ہے کہ کلبھوشن یادو کی اہلیہ کے جوتے واپس نہ کر کے پاکستان اس معاملے میں کوئی ’شرارت کرنے‘ کا سوچ رہا ہے اور اس نے اس ملاقات کو اپنے ’موقف کے پراپیگنڈے‘ کے لیے استعمال کیا۔ | بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ نئی دہلی حکومت نے اسلام آباد میں کلبھوشن یادیو اور ان کے اہل خانہ کی ملاقات کے دوران کیے گئے مبینہ ’غیر انسانی سلوک‘ پر پاکستان سے باقاعدہ احتجاج کیا ہے۔ پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں جیل میں بند بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کے حوالے سے مودی حکومت کی حکمت عملی پر شدید تنقید کی گئی ہے اور ملکی سیاسی جماعتیں اس معاملے میں حکومت سے وضاحت طلب کر رہی تھیں۔ اسی لیے جمعرات اٹھائیس دسمبر کو بھارتی پارلیمان میں اجلاس کی کارروائی شروع ہوتے ہی ملکی وزیر خارجہ سشما سوراج نے حکومتی موقف پیش کیا اور پاکستان پر کھل کر تنقید کی۔ سشما سوراج نے اپنے پارلیمانی بیان میں پاکستان پر کئی الزام عائد کیے لیکن کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے واپس نہ کرنے کے معاملے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہمیں جس طرح کی شرارت کا شک تھا، وہ سچ ہونے لگا ہے۔ دو روز سے ٹی وی پر دکھایا جا رہا ہے، کبھی کہتے ہیں کہ جوتے میں کیمرہ تھا، کبھی کہتے ہیں کہ الیکٹرانک چپ تھی، کبھی کہتے ہیں ایک ریکارڈر تھا۔ اگر جوتے میں چِپ تھی، تو اسی وقت میڈیا کو کیوں نہیں بتایا گيا۔ اب شرارت کر کے غلط باتیں کہی جا رہی ہیں۔‘‘ |
/ur/چین-پہلی-سہ-ماہی-میں-معاشی-سست-روی-لیکن-آئندہ-رجحانات-مثبت/a-19190839 | اس سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی معاشی ترقی میں اضافے کی رفتار گزشتہ سات برسوں میں سب سے زیادہ سست رہی لیکن پیشین گوئیاں ہیں کہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے والے چین میں اقتصادی بہتری کا وقت پھر آنے والا ہے۔ | دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے لیے ایک اور اچھی خبر یہ تھی کہ مارچ کے مہینے میں صنعتی پیداوار میں اضافے کی شرح بڑھ کر 6.8 فیصد تک پہنچ گئی۔ یہ شرح نہ صرف گزشتہ مہینے یعنی فروری کے مقابلے میں زیادہ رہی بلکہ توقعات سے بھی بڑھ کر تھی۔ چین کے شماریات کے قومی محکمے این بی ایس نے جو اعداد و شمار جاری کیے ہیں، وہ اس ملک کی معاشی حالت کی بحالی کی تازہ ترین علامت ہیں۔ ان اعدداد و شمار کے مطابق مارچ میں برآمدات کی شرح میں 11.5 فیصد سالانہ کےحساب سے اضافہ ہوا۔ یہ اضافہ بھی نہ صرف توقعات سے بڑھ کر رہا بلکہ اس سے گزشتہ آٹھ ماہ سے مسلسل نیچے جاتی شرحوں کا رجحان بھی بالآخر ٹوٹ گیا۔ کارخانوں کی سرگرمیوں سے متعلق ایک اہم سرکاری انڈیکس سے بھی گزشتہ نو مہینوں کے دوران پہلی مرتبہ برآمدات میں اضافے کا اندازہ ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ترجمان نے خبردار کرتے ہوئے کہا:’’ہمیں یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ ہم تبدیلی کے عمل سے گزر رہے ہیں اور ایک ایسے نازک مرحلے پر ہیں، جہاں ہم اقتصادی ترقی کے پرانے محرکات کی جگہ نئے محرکات لا رہے ہیں۔‘‘ ترجمان نے محتاط طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اقتصادی ترقی میں اضافے کی رفتار توقعات سے بڑھ کر ہے لیکن عالمی معیشت میں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، جو چین کی مثبت توقعات کو متاثر بھی کر سکتا ہے۔ |
/ur/وائٹ-ربن-کے-لئے-گولڈن-گلوب/a-5137116 | پہلی عالمی جنگ کے آغاز کی شام اور ایک چھوٹے سے جرمن گاؤں کی کہانی پر مبنی جرمن زبان کی فلم ’’دی وائٹ ربن‘‘ نے غیر ملکی زبان کی بہترین فلم کا گولڈن گلوب ایوارڈ جیت لیا ہے۔ | آسٹریا کے ہدایت کار مشائیل ہانیکے کی فلم ’’دا وائٹ ربن‘‘ کا مقابلہ اٹلی کی فلم ’’باریہ‘‘ ، چلی کی ’’دی میڈ‘‘، فرانسیسی فلم ’’ایک پیغمبر‘‘ اور ہسپانوی فلم ’’شکستہ شرمندگی‘‘ سے تھا۔ اس فلم کو گولڈن گلوب کا حقدار قرار دینے والی ہالی وڈ کی غیر ملکی زبانوں کی نوے رکنی پریس ایسوسی ایشن تھی۔ گولڈن گلوب ایوارڈز میں ڈرامہ ’’دی بلائینڈ سائیڈ‘‘ میں غیر معمولی اداکاری کرنے پر سندرا بلوک کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ مشہور ڈائریکٹر جیمز کیمرون کو تھری ڈائمنشن سائنس فیکشن فلم ’’اوتار‘‘ پر بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ دیا گیا۔ جیمز کیمرون کو 1997ء میں ٹائٹنک نامی فلم پر بھی گولڈن گلوب ایوارڈ دیا گیا تھا۔ انہوں نے ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل نہیں سوچ رہے تھے کہ یہ ایوارڈ انہیں ملے گا۔ آسٹریا کے کرسٹوف والٹس کو 67ویں گولڈن گلوب ایوارڈز میں بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔ 53 سالہ والٹس کو یہ ایوارڈ انگلوریس باسٹرڈز نامی فلم میں بہترین اداکاری پر دیا گیا۔ گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب میں ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ میرل سٹریپ ساتویں مرتبہ گولڈن گلوب ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوئیں۔ انہیں یہ ایوارڈ ’’جولی اینڈ جولیا‘‘ نامی فلم میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر دیا گیا۔ اس انعام کے لئے ان کا مقابلہ جولیا رابرٹس اور میرین کوٹیلارڈ سے تھا۔ اس ایوارڈ کے ساتھ وہ سب سے زیادہ گولڈن گلوب انعام حاصل کرنے والی اداکارہ بن گئی ہیں۔ |
/ur/جرمن-برآمدات-میں-ریکارڈ-اضافہ-تجارتی-بچت-میں-کمی/a-47429793 | اقتصادی قوتوں کے مابین عالمی تجارت سے متعلق تناؤ کے باوجود سن 2018 جرمن مصنوعات کی برآمد کے حوالے سے ایک اور ریکارڈ ساز سال ثابت ہوا تاہم درآمدات میں بھی اضافے کی وجہ سے تجارتی بچت میں کمی دیکھی گئی۔ | جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ’میڈ ان جرمنی‘ یعنی جرمنی میں تیار کردہ مصنوعات کی برآمدات میں مسلسل نویں برس اضافہ ہوا۔ امریکا اور دنیا کی بڑی اقتصادی قوتوں کے مابین عالمی تجارت پر پائے جانے والے اختلافات کے باوجود سن 2018 میں جرمن برآمدات میں تین فیصد اضافہ ہوا۔ وفاقی دفتر شماریات کے اعداد و شمار میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سن 2018 کے آخری دو مہینوں کے دوران جرمن مصنوعات کی برآمد میں اس سے گزشتہ برس کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 4.5 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ان اعداد و شمار سے تو بظاہر عالمی تجارت کے حوالے سے پائی جانے والی کشیدگی کے جرمن منصوعات کی درآمد پر منفی اثرات دکھائی نہیں دیتے لیکن جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ملکی صنعت کئی معاملات کے باعث پریشانی کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ ان مسائل میں عالمی تجارت کی سست روی، اقتصادی قوتوں کے مابین تجارت کے حوالے سے تنازعات اور بریگزٹ جیسے معاملات نمایاں ہیں۔ جرمنی میں درآمد کی جانے والی مصنوعات میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ وفاقی دفتر شماريات کے مطابق گزشتہ برس ایک ہزار ارب یورو سے زائد مالیت کی اشیاء جرمنی میں درآمد کی گئیں جو کہ اس سے گزشتہ برس کی نسبت 5.7 فیصد زیادہ ہے۔ اسی سبب جرمنی کی مجموعی تجارتی بچت کم ہو کر 227.8 بلین یورو رہ گئی۔ سن 2017 میں جرمنی کی مجموعی تجارتی بجت قریب ڈھائی سو ارب یورو تھی۔ |
/ur/پوٹن-کا-دورہ-کریمیا-مشرقی-حصے-کے-لیےخطرناک-ہیں-پوروشینکو/a-18654289 | روس کے صدر آج جزیرہ نما کریمیا کے دورے پر ہیں۔ اُن کے دورے کے حوالے سے یوکرائنی صدر نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب مشرقی یوکرائن میں آج جھڑپوں میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ | دوسری جانب روسی ویب سائٹ کے مطابق صدر پوٹن کا جزیرہ نما کریمیا کا دورہ حقیقت میں اِس علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے کے سلسلے میں ہے۔ پوٹن نے آج پیر کے روز کریمیا کے تاریخی مقام یالٹا کا بھی کا دورہ کیا۔ جزیرہ نما کریمیا کی کونسل کی طرف سے یوکرائن سے علیحدہ ہونے کے اعلان کے بعد گزشتہ برس مارچ میں اسے روس کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔ پوٹن کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب یوکرائن میں یومِ آزادی کی تیاریاں جاری ہیں۔ یوکرائن کا یومِ آزادی چوبیس اگست کو منایا جائے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ رواں برس فروری میں مشرقی یوکرائن کے باغیوں اور کییف حکومت کے درمیان بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔ تازہ جھڑپیں فائربندی کے ہوتے ہوئے جاری ہیں۔ دریں اثنا روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کییف حکومت مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کے خلاف ایک بڑی عسکری کارروائی کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ لاوروف نے پیر کے روز اپنے بیان میں کہا کہ کییف حکومت کی افواج شائروکینے (Shyrokine) کے مقام پر اپنی قوت کو جمع کر کے مشرقی حصوں میں ایک بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں۔ |
/ur/جرمنی-بنیادی-سیاسی-ڈھانچہ-اور-آئندہ-پارلیمانی-انتخابات/a-40357914 | جرمنی میں 24 ستمبر کو پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ یہ ملک اپنے تاریخی پس منظر کے باعث ہمیشہ سے ہی اہم رہا ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو کی کشور مصطفی نے بنیادی جرمن سیاسی ڈھانچے کے اہم نکات اس مضمون میں بیان کیے ہیں۔ | جرمنی میں عام انتخابات ایک ایسے وقت پر منعقد ہو رہے ہیں جب موجودہ جرمن حکومت کو دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ مہاجرین کے بحران جیسے بڑے چیلنج کا سامنا بھی ہے۔ جرمنی عالمی سطح پر نہ صرف تاریخی اعتبار سے بلکہ موجودہ دور میں بھی دنیا کے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یورپ کے قلب میں واقع اس وفاقی پارلیمانی ریاست کو یورپ کی اقتصادی شہ رگ کہنا غلط نہ ہو گا۔ ساتھ ہی لگ بھگ بیاسی ملین کی آبادی کے ساتھ جرمنی یورپی یونین کا آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک بھی ہے اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی اقتصادی طاقت بھی۔ جرمنی کی مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فلیا میں چودہ مئی کے علاقائی الیکشن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت نے میدان مار لیا۔ یہ جرمنی کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے، جہاں سترہ اعشاریہ پانچ ملین نفوس آباد ہیں۔ اس صوبے کے الیکشن وفاقی انتخابات پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ جو پارٹی اس صوبے میں اچھی کارکردگی دکھاتی ہے، اس کے وفاقی الیکشن میں کامیابی کے امکانات بھی روشن ہو جاتے ہیں۔ جرمنی میں اگر کسی پارٹی نے الیکشن کے نتائج کو چیلنج کرنا ہوتا ہے تو اس کے لیے دو ماہ کا وقت ہوتا ہے۔ اس مرتبہ ایسی کسی شکایت کو چوبیس نومبر سے قبل ہی درج کرانا ہو گا۔ جرمن وفاقی صدر، سیاسی پارٹیوں، الیکشن کمشنر (تصویر میں دیکھے جا سکتے ہیں) یا کوئی بھی ووٹر انتخابات کے نتائج کو چیلنج کر سکتا ہے۔ |
/ur/پہلا-ٹیسٹ-پاکستان-نے-زمبابوے-کو-ہرا-دیا/a-17073045 | پاکستان اور زمبابوے کے مابین دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے سلسلے میں ہرارے اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے میزبان ٹیم کو 221 رنز سے شکست دے دی ہے۔ | پاکستان نے جب اپنی دوسری اننگز شروع کی تھی تو اس کے ابتدائی تین کھلاڑی ستائیس کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو گئے تھے۔ اس وقت معلوم ہو رہا تھا کہ شاید زمبابوے اس ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کر لے گا۔ تاہم اس وقت کپتان مصباح الحق اور یونس خان کی شراکت نے پاکستان کو کسی حد تک سہارا دیا۔ مصباح الحق جب باون کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوئے تو پاکستان کی ٹیم ایک مرتبہ پھر مشکلات میں گھر گئی۔ اس مشکل وقت میں پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹسمین عدنان اکمل نے یونس خان کا بھرپور ساتھ دیا اور64 رنز بنائے۔ اس دوران یونس خان اپنے روایتی انداز میں اسکور بورڈ کو متحرک رکھے رہے۔ یونس خان اور ’لاسٹ مین‘ راحت علی کی اٹھاسی رنز کی ناقابل شکست شراکت داری نے پاکستان کو اس ٹیسٹ میچ میں فیورٹ بنا دیا۔ راحت علی نے 35 جبکہ یونس خان نے دو سو رنز کی عمدہ اننگز کھیلی اور پاکستان کا مجموعی اسکور 416 پر پہنچا دیا۔ یوں زمبابوے کو یہ میچ جیتنے کے لیے 342 رنز کا ایک مشکل ہدف ملا۔ 35 سالہ یونس خان کی شاندارڈبل سنچری پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ پاکستان اور زمبابوے کے خلاف دوسرا ٹیسٹ میچ دس ستمبر سے ہرارے اسپورٹس کلب میں ہی شروع ہو رہا ہے۔ قبل ازیں پاکستان نے تین ایک روزہ میچوں کی سیریز اور دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی زمبابوے کو شکست دے دی تھی۔ |
/ur/امریکی-رپورٹ-پر-چین-برہم/a-19259121 | چین نے امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے چین کی فوجی قوت پر جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی ہے کہ اس نے باہمی اعتماد کو ’شدید نقصان‘ پہنچایا ہے۔ | امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے ملکی کانگریس میں جمعہ 13 مئی کو ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چین مصنوعی طور پر بنائے جانے والے جزیروں پر متوقع طور پر رواں برس ملٹری انفراسٹرکچر تعمیر کرنے جا رہا ہے جس میں مواصلات اور نگرانی کے نظام شامل ہیں۔ خبر رساں ادراے روئٹرز کے مطابق چینی وزارت دفاع کے ترجمان ژینگ ژُوجُن نے پینٹاگون کی رپورٹ پر ’سخت ناراضی‘ اور ’مضبوط مخالفت‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ نے ’باہمی اعتماد کو سخت نقصان‘ پہنچایا ہے۔ روئٹرز نے یہ بات چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے حوالے سے بتائی ہے۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق، ’’چین ایک قومی دفاعی پالیسی پر عمل کرتا ہے جو نوعیت کے حوالے سے دفاعی یا بچاؤ کی پالیسی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی فوجی قوت میں اضافہ اور اصلاحات کا مقصد ملکی خودمختاری، سلامتی اور سرحدی سالمیت کے علاوہ چین کی پر امن ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ روئٹرز کے مطابق پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منصوبہ بندی کے ساتھ فوجی انفراسٹرکچر کے اضافے سے چین کو متنازعہ پانیوں میں طویل المدتی ’سول ملٹری بیسز‘ حاصل ہو جائیں گی۔ اس رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ چین کی طرف سے مصنوعی طور پر جزیرے حاصل کرنے سے 3200 ایکڑ زمین حاصل ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے سات مختلف جزیروں پر زمین حاصل کرنے کا کام گزشتہ برس اکتوبر میں مکمل کر لیا تھا جس کے بعد اب اس کی توجہ وہاں انفراسٹرکچر کی تیاری پر ہے جس میں تین کلومیٹر طویل ایک ایئر اسٹرپ بھی شامل ہے۔ |
/ur/افغانستان-ميں-امريکی-فوج-کا-مستقبل-اوباما-کی-دفاعی-اہلکاروں-سے-مشاورت/a-17408833 | افغانستان سے رواں برس بين الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں امريکی دستوں کی ممکنہ تعيناتی کے موضوع پر امريکی صدر باراک اوباما نے منگل کے روز ملک کے اعلی دفاعی اہلکاروں کے ساتھ تبادلہ خيال کيا ہے۔ | امريکا ميں ستمبر 2001ء ميں کيے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد افغانستان ميں شروع ہونے والا فوجی آپريشن تيرہ سال بعد رواں سال اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے اور 2014ء کے اواخر تک وہاں سے نيٹو افواج کے انخلاء کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ امريکی انتظاميہ افغانستان ميں قيام امن، انسداد دہشت گردی اور افغان دستوں کی تربيت کے ليے انخلاء کے بعد بھی وہاں اپنے دس ہزار کے لگ بھگ فوجی تعينات رکھنا چاہتی ہے۔ تاہم اب تک افغان صدر حامد کرزئی اِس سلسلے ميں ترتيت کردہ باہمی سکيورٹی کے معاہدے پر دستخط نہيں کر رہے ہيں۔ وہ معاہدے کے مسودے ميں کچھ اضافی شقوں کا مطالبہ کرتے ہيں اور يہ بھی کہہ چکے ہيں کہ وہ يہ کام ملک کے آئندہ صدر کے ليے چھوڑنا چاہتے ہيں۔ |
/ur/جرمنی-مسلمانوں-کی-غیر-قانونی-شرعی-پولیس-کو-کیا-گیا-جرمانہ-جائز/a-54242923 | جرمنی کی ایک وفاقی عدالت نے ملک میں مسلمانوں کے ایک گروپ کی قائم کردہ ’شرعی پولیس‘ کو سنائی گئی جرمانے کی سزا کو جائز اور ملکی قانون کے عین مطابق قرار دے دیا ہے۔ یہ نام نہاد ’شرعی پولیس‘ شہر ووپرٹال میں قائم کی گئی تھی۔ | اس بظاہر رضا کارانہ لیکن بلا اجازت گشت پر پولیس نے اس سلفی مسلم گروپ کے ارکان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔ پہلی سماعت ووپرٹال کی ایک صوبائی عدالت میں ہوئی تھی، جس نے ملزموں کر بری کر دیا تھا۔ اس پر استغاثہ نے وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا، تو جنوری 2018ء میں فیڈرل کورٹ نے صوبائی عدالت کا فیصلہ منسوخ کر دیا۔ اس فیصلے کے خلاف بعد میں ملزمان نے جنوبی جرمن شہر کارلسروہے کی وفاقی عدالت انصاف میں ایک اپیل بھی دائر کر دی تھی، جس پر اس عدالت نے اپنا حتمی فیصلہ آج پیر بیس جولائی کو سنا دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، ''ملزمان نام نہاد 'شرعی پولیس‘ کی جیکٹیں پہنے ہوئے جب شبینہ گشت کرتے تھے، تو وہ عام لوگوں کو یہ غلط تاثر دیتے تھے کہ جیسے ان کے اقدامات کی وجہ انہیں قانونی طور پر سونپے گئے کوئی اختیارات ہوں۔ اس لیے یونیفارم کے غلط استعمال کی وجہ سے انہیں سنائی گئی جرمانے کی سزائیں قانون کے عین مطابق اور حتمی ہیں۔‘‘ اسلام کے نام پر اس نام نہاد لیکن چند سلفی مسلم نوجوانوں کی نجی طور پر قائم کردہ 'شرعی پولیس‘ کی وجہ سے مقامی باشندوں میں یہ تاثر پیدا ہو گیا تھا کہ جیسے یہ نوجوان لوگوں کو زبردستی ان کا طرز زندگی بدلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اسے 'ریاست کے اندر ریاست کے قیام‘ کی کوشش کا نام بھی دیا گیا تھا۔ اسی لیے یہ واقعہ عوام اور میڈیا کی سطح پر بھی بہت مشہور ہوا تھا۔ اب لیکن یہ معاملہ حتمی طور پر اپنے قانونی انجام کو پہنچ گیا ہے۔ |
/ur/جرمنی-کی-اسپیشل-ایلیٹ-فورس-بھی-نیو-نازی-اسکینڈل-کا-شکار/a-51491777 | جرمن فوج اپنی ایلیٹ ملٹری یونٹ کے ایک افسر کو دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے مبینہ روابط کے الزام میں معطل کرنے والی ہے جب کہ اس کے دیگر دو ساتھی فوجیوں پر ’نازی سیلوٹ‘ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ | جرمن فوج میں ایک نیا 'نیو نازی اسکینڈل‘ سامنے آیا ہے اور اب کی بار اس کا نشانہ ملکی فوج کی ایلیٹ یونٹ بنی ہے۔ کثیرالاشاعتی جرمن اخبار 'بلڈ‘ کے مطابق اسپیشل فورسز کمانڈ (کے ایس کے) کے ایک افسر کے بارے شدید شبہات پائے جاتے ہیں کہ اس کے روابط دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے ہیں۔ ان دونوں اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے کے ایس کے کے مذکورہ بالا افسر کے گھر میں منعقدہ ایک نجی پارٹی کے دوران 'نازی سیلوٹ‘ کیا تھا۔ جرمنی میں نازی سیلوٹ یا نازیوں سے متعلق کسی دوسری علامت کو استعمال کیے جانے پر پابندی ہے۔ جرمن فوج میں حالیہ مہینوں کے دوران دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی موجودگی کے واقعات سامنے آنے کے بعد فوج پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ 'ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس سروس‘ کے سربراہ نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ کم از کم بیس فوجی اہلکاروں کے خلاف دائیں بازو کے شدت پسندوں سے مبینہ روابط کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔ |
/ur/محمد-آصف-کا-اعتراف-جرم-اور-ایک-وعدہ/a-17019236 | محمد آصف نے بالآخر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے عوامی سطح پر معذرت طلب کر لی ہے۔ اُنہوں نے یومِ آزادی پر اپنے پاکستانی مداحوں سے وعدہ کیا کہ موقع ملنے پر وہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ | بدھ کے دن محمد آصف نے کراچی پریس کلب میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، ’’میں آئی سی سی کی طرف سے 2010ء میں سنائی جانے والی پابندی کی سزا کو قبول کرتا ہوں۔‘‘ تیس سالہ محمد آصف پر سات سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ محمد آصف سمیت دیگر دونوں کھلاڑیوں کا دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھنے کے لیے اعتراف جرم کرنا، معافی مانگنا اور بحالی پروگرام میں شریک ہونا ضروری ہے۔ محمد آصف نے مزید کہا، ’’میں اپنے اُن اعمال پر معذرت خواہ ہوں، جو میرے پیارے ملک کے لیے بدنامی اور پاکستان اور دنیا بھر میں میرے لاکھوں مداحوں کے لیے مایوسی کا سبب بنے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب وہ ماضی کی طرف دیکھتے ہیں تو انہیں بہت زیادہ افسوس ہوتا ہے۔ محمد آصف کے بقول وہ آئی سی سی، اس کے انسداد بدعنوانی کے یونٹ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کرتے ہوئے کھیلوں میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے جنگ کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے بحالی کے پروگرام میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔ 23 ٹیسٹ میچوں میں 106 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد آصف نے کہا، ’’میں اپنی غلطیوں کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہوں۔ اب اپنے ملک کے یوم آزادی کے دن میں وعدہ کرتا ہوں کہ جب مجھ پر عائد پابندی ختم ہو جائے گی تو میں اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔‘‘ |
/ur/جرمنی-مزید-مہاجرین-کو-پناہ-دے-گا/a-19495700 | اطالوی وزیر داخلہ کے مطابق جرمنی اٹلی میں موجود سینکڑوں مہاجرین کو جرمنی بسانے پر آمادہ ہو گیا ہے۔ اس پیشرفت سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں ایک کوٹے کے تحت مہاجرین کو آباد کرنے کے منصوبے کو کچھ تقویت مل سکے گی۔ | خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطالوی وزیر داخلہ اینجیلینو الفانو نے کہا ہے کہ جرمنی نے کہا ہے کہ وہ اٹلی میں موجود سینکڑوں مہاجرین کو لینے کے لیے تیار ہے۔ تئیس اگست بروز منگل الفانو نے مزید کہا کہ برلن حکومت نے ایک مرتبہ پھر فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے اور مہاجرین کے بحران میں روم حکومت کو مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک نے مہاجرین کی لازمی تقسیم کے منصوبے کے تحت بیس ہزار تارکین وطن کو اٹلی اور یونان سے دیگر ممالک منتقل کرنے کی درخواست کو بالکل نظر انداز کیا ہے۔ (18.05.2016) یورپ کو درپیش مہاجرین کے اس بحران کے تناظر میں یورپی کمیشن نے ایک منصوبہ بنایا تھا، جس کے تحت یونان اور اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کو ایک کوٹے کے تحت یورپی یونین کی مختلف ریاستوں میں تقسیم کرنا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد دراصل اس بحران سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کو تعاون اور مدد فراہم کرنا تھا۔ اطالوی وزیر داخلہ کے مطابق برلن حکومت اٹلی میں موجود سینکڑوں مہاجرین کو جرمنی بسانے پر آمادہ ہو گئی ہے اس منصوبے کے تحت اریتریا، شام اور عراق کے باشندوں کو ہی اٹلی سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں منتقل کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ شمالی افریقی ممالک سے اٹلی پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین اور تارکین وطن اس نظام سے محروم رہیں گے۔ |
/ur/ملک-بدری-کے-سخت-مجوزہ-قوانین-پر-جرمن-پارلیمنٹ-میں-تنقید/a-38108830 | جرمن حکومت تارکینِ وطن سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین وضع کرنا چاہتی ہے لیکن نقادوں کا کہنا ہے کہ ملک بدری نہ صرف ظالمانہ فعل ہے بلکہ اس پر اچھی خاصی لاگت بھی آتی ہے۔ اس معاملے کو جرمن پارلیمنٹ میں آڑے ہاتھوں لیا گیا ہے۔ | ڈی میزئیر کا کہنا تھا کہ جرمن عوام صرف اسی صورت میں اپنی حکومت کی مہاجرین کے لیے پناہ کی فراخدلانہ پالیسی کی حمایت کرے گی اگر جرمن حکومت ملک بدری کے قوانین کا سختی سے نفاذ کرے اور تارکینِ وطن کی جانب سے لاحق ممکنہ خطروں سے جرمن سوسائٹی کا تحفظ کرے۔ جرمن کابینہ میں حزب ِ اختلاف نے تاہم مجوزہ مسودہء قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اِس کا مقصد صرف جرمنی سے ملک بدریوں کی تعداد بڑھانا ہے اور یہ نہ صرف جرمن قانون بلکہ پناہ گزینوں کے وقار کی بھی توہین کے مترداف ہے۔ پارلیمنٹ میں بائیں بازو کی جماعت یا ’ دی لنکے‘ کی پیٹرا پاؤ کا کہنا تھا، ’’ اس مسودہ قانون کا مقصد ملک بدری کے حق میں ایک عمومی مزاج کو ہموار کرنا ہے اور ایسے لوگوں کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے جو تحفظ کی تلاش میں یہاں آئے ہیں۔‘‘ پیٹرا پاؤ نے یہ بھی کہا کہ ایک تہائی پناہ گزین اٹھارہ سال سے کم عمر کے ہیں۔ گرین پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ لوئیسے اَمٹسبرگ کا کہنا تھا کہ یہ مسودہ قانون عجلت میں لکھاگیا ہے اور مہاجرین کی طرف غیر منصفانہ ہے۔ دوسری جانب مہاجرین کی وکالت کرنے والے گروپس نے بھی تھوماس ڈی میزئیر کی جانب سے پیش کردہ اس مجوزہ قانونی مسودے پر کڑی تنقید کی ہے۔ جرمنی میں پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ’ پَرو ازِیل‘ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قانونی مسودہ ایک مشین کے مانند ہے جس کے پہیوں تلے تحفظ کی تلاش میں آئے افراد کو کچل دیا جائے گا۔ |
/ur/امریکا-کا-روس-پر-اینٹی-سیٹلائٹ-ہتھیاروں-کے-تجربہ-کا-الزام/a-54303120 | امریکا اور برطانیہ نے روس پر خلاء میں موجود مغربی اثاثوں کو نشانہ بنانے کے لیے اینٹی سیٹلائٹ اسلحوں کا تجربہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے تاہم روسی وزارت دفاع نے اس طرح کے کسی بھی تجربے کی تردید کی ہے۔ | امریکا اور برطانیہ کا کہنا ہے کہ روس نے خلاء میں سیٹلائٹ جیسے اثاثوں کو نشانہ بنانے کے لیے گزشتہ ہفتے خلاء میں ایک ہتھیار لانچ کیا ہے۔ خلاء سے متعلق امریکی فورسز کی کمانڈ نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ حال ہی میں روس نے اینٹی سیٹلائٹ کا تجربہ کیا ہے اور ''روس نے اس سلسلے میں اپنی کوسموس2534 سیٹلائٹ سے جو'ہتھیار‘ داغا اس کا ہدف امریکی سیٹلائٹ کے بالکل پاس میں تھا، تاہم بعد میں یہ'ہتھیار‘ روسی سیٹلائٹ کی جانب چلا گیا۔'' برطانیہ نے اس سلسلے میں اپنا تجزیہ گزشتہ روز جاری کیا اور اس نے بھی روس کے اس آپریشن سے متعلق انہیں شکایات کا اعادہ کیا ہے۔ برطانوی ایئر وائس مارشل ہاروی اسمتھ کا کہنا تھا، ''روس نے جس انداز میں ہتھیاروں سے لیس پروجیکٹائل کو لانچ کر کے اپنی سیٹلائٹ کا تجربہ کیا اس پر ہمیں تشویش لاحق ہے۔ ہم روس سے مستقبل میں اس طرح کا تجربہ کرنے سے باز رہنے کو کہتے ہیں۔'' امریکا اور برطانیہ روس پر ''امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوجی طاقت کو بے اثر کرنے اور فضا میں ان کی آزادانہ نقل و حرکت کو چیلنج کرنے کے لیے'' خلا کو بھی مسلح کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس خلائی گاڑی کو سطح زمین سے کنٹرول کیا جا رہا تھا اور جس چیز کے معائنے کے لیے اسے آپریٹ کیا گیا اس سے متعلق اہم معلومات بھی فراہم ہوئیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باقاعدہ طور پر خلائی فورسز کو تیار کرنے کی منظوری دی تھی اور دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے کا خدشہ ہے۔ |
/ur/مسیحی-جوڑے-کا-قتل-تحقیقات-شروع/a-18040525 | لاہور سے ساٹھ کلومیٹر دور ضلع قصور کے علاقے کوٹ رادھاکشن کے قریبی گاؤں میں ایک مسیحی جوڑے کو جلا دینے کے واقعے کی اعلی سطحی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں | پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ضلع قصور کے ڈسٹرکٹ کارڈینیشن آفیسر عدنان اشرف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ابھی تحقیقات کے حوالے سے کوئی حتمی بیان جاری کرنا مناسب نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی تین رکنی کمیٹی کے ارکان اب بھی متاثرہ علاقے میں موجود ہیں اور وہ اس واقعے کے حوالے سے معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے بدھ کے روز متعلقہ بھٹے کا دورہ بھی کیا اور کئی لوگوں کے بیانات بھی قلمبند کیے۔ علاقے کے لوگوں میں اس حوالے سے متفرق آرا پائی جا رہی ہیں۔ عثمان نامی ایک نوجوان سمیت بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مقدس اوراق کی بے حرمتی کے بعد مشتعل دیہاتیوں نے مسیحی جوڑے کو تشدد کا نشانہ بنا کو زندہ جلا ڈالا۔ متعلقہ بھٹے پر موجود پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن کے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کے سربراہ محبوب خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس واقعے کی کچھ دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ ہلاک ہو جانے والے مسیحی جوڑے کے رشتہ داروں کا موقف یہ ہے کہ اس واردات میں رقم کے لین دین میں ملوث بھٹہ مالک کا بھی ہاتھ ہو سکتا ہے۔ رات گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں انسانی حقوق کے پاکستانی کمیشن نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جائے واردات سے مقدس اوراق کی توہین کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ |
/ur/انضمام-الحق-نئے-چیف-سلیکٹر-کے-روپ-میں/a-19193086 | پاکستان کے مایہ ناز سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق کو قومی کرکٹ ٹیم کا نیا چیف سلیکٹر بنائے جانے کی خبروں پر وقار یونس نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انضمام اس وقت افغانستان قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ کی ذمہ دارایاں نبھا رہے ہیں۔ | افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کے سربراہ شفیق ستانکزئی کے بقول پاکستان کرکٹ بورڈ (پی بی سی) کے چیئرمین شہریار خان نے انہیں کہا ہے کہ انضمام الحق کو ریلیز کر دیا جائے کیونکہ وہ انہیں پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کا نیا چیف سلیکٹر بنانا چاہتے ہیں۔ ستانکزئی کے اس بیان سے ایسی تمام تر قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو گیا ہے کہ پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کا نیا چیف سلیکٹر کسے بنایا جا رہا ہے۔ تاہم ابھی تک انضمام الحق نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ لیکن پی بی سی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ انضمام کو اس عہدے کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے اور وہ چند دنوں میں اپنی نئی ذمہ دارایاں سنبھال سکتے ہیں۔ انضمام اس وقت افغانستان قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ کی ذمہ دارایاں نبھا رہے ہیں اس پیشرفت پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ وقار یونس نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ پی سی بی میری اس تجویز پر غور کر رہی ہے، جو میں نے 2015ء میں دی تھی‘‘۔ اپنے عہدے سے سبکدوش ہوتے ہوئے بھی وقار یونس نے کہا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کا چیف سیلیکٹر کسی ایسے شخص کو بنانا چاہیے، جو کرکٹ کو اچھی طرح سمجھتا ہو۔ انہوں نے انضمام الحق کا نام بھی تجویز کیا تھا۔ جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں پیدا ہونے والے انضمام الحق نے پاکستان کے لیے ایک سو بیس ٹیسٹ میچوں اور تین سو اٹھانوے ایک روزہ میچوں میں نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے گزشتہ برس ہی افغانستان قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ سنبھالی تھی۔ |
/ur/خاتون-روسی-صحافی-آنا-پولِٹ-کووسکایا-کے-کیس-کی-تحقیقات/a-3229989 | ایک سال پہلے قتل ہو جانے والی روسی صحافی Politkovskaya Anna ماسکو حکومت کے زبردست ناقدوں میں سے ایک تھیں۔ اب ٹھیک ایک سال بعد اُن کے قتل کے الزام میں دَس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں روسی سیکیورٹی فورسز کے افسران کے ساتھ ساتھ ایک چیچن جرائم پیشہ گروہ کا سربراہ بھی شامل ہے۔ 28 اگست کو اِن دَس میں سے کم از کم چار ملزمان پر فردِ جرم عاید کر دی گئی۔ | 28 اگست کے روسی اخبارات نے یہ خبر نمایاں طور پر شائع کی۔ زیادہ تر اخبارات نے پراسیکیوٹر جنرل چائیکا ہی کی تائید میں اشارے سے یہ کہا کہ یہ قتل لندن میں جلاوطنی کی زندگی گذار رہے ماسکو حکومت کے سخت حریف بورِس بے رے زووسکی کے حکم پر ہوا اور اِس کا مقصد روس میں عدم استحکام کی فضا پیدا کرنا اور روسی حکومت کو بدنام کرنا تھا ۔ یہ وہی بات ہے، جو سات اکتوبر سن 2006ء کو پولِٹ سکووسکایا کے قتل پر ماسکو حکومت کی طرف سے کہی بھی گئی تھی۔ تاہم آزاد اخبار نووایا گازیٹا نے، جہاں یہ مقتول صحافی کام کرتی تھی، زیادہ اہمیت اِس انکشاف کو دی ہے کہ یہ کام پولیس اور فیڈرل سیکیورٹی سروس FSB کے حاضرسروِس اور سابق اہلکاروں کاہے۔ اپنے ادارے میں اخبار لکھتا ہے کہ اِس سے مقتدر ڈھانچوں اور مجرمانہ سرگرمیوں کا وہ تعلق ثابت ہو گیا ہے ، جس کے بارے میں آنا پولٹ سکووسکایا لکھا کرتی تھی اور یہ کہ اِس گٹھ جوڑ کی مزید تفصیلات منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی اور ملتے جلتے کیسوں کی گتھیاں بھی سلجھ جائیں گی۔ بین الاقوامی تنظیم Reportres without Borders نے اِس خاتون صحافی کے قتل سے متعلق مزید تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اِس بات کو ہدفِ تنقید بنایا ہے کہ روس میں ماضی میں صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہیں دی گئی۔ سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد سے اب تک روس میں 219 صحافی قتل ہو چکے ہیں، جن کی موت کا معمہ پورے طور پر حل نہیں کیا جا سکا۔ صرف اِس سال اب تک پانچ صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ |
/ur/امریکا-اور-عرب-اتحادیوں-کی-اسلامک-اسٹیٹ-کے-خلاف-کارروائی/a-17948258 | امریکا نے پانچ عرب ممالک کے ساتھ مل کر شام میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف پہلی مرتبہ فضائی حملے کیے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق اس دوران شام کے شمال میں آئی ایس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ | امریکی فوج کے مطابق اس فضائی کارروائی میں اردن، بحرین، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات نے حصہ لیا۔ مزید یہ کہ اس دوران چودہ مرتبہ اسلامک اسٹیٹ پر فضائی حملے کیے گئے۔ اس سے قبل دمشق حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اگر انہیں مطلع کیے بغیر شامی حدود میں کوئی بھی کارروائی کی گئی تو اسے جارحیت سمجھا جائے گا۔ دمشق حکومت کے بیان میں کہا گیا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کسی بھی آپریشن میں بین الاقوامی قوانین کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔ دوسری جانب شام کے حلیف ملک روس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے آپریشن کے لیے عالمی سلامتی کونسل سے اجازت لینا لازمی ہے۔ پینٹاگون کے مطابق آج کیے جانے والے فضائی حملوں میں جیٹ طیاروں اور ڈرونز بھی استعمال کیے گئے۔ اس دوران اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی تربیت دینے والے مراکز، اسلحے سے لیس گاڑیوں اور ٹرکوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاقے بحیرہ عرب میں موجود امریکی بحری بیڑے سے بھی شمال مشرقی شامی صوبے الرقہ میں راکٹ داغے گئے ہیں۔ اس علاقے کو آئی ایس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق آج کی کارروائی میں آئی ایس کے ستر دہشت گرد ہلاک جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران القاعدہ کی حلیف جماعت النصرہ فرنٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ |
/ur/بھارتکورونا-سے-بچ-گئے-توبلیک-فنگس-کا-خطرہ/a-57482620 | بھارت میں کورونا وائرس سے جنگ میں کامیاب ہوجانے والے افراد کواب 'بلیک فنگس‘ نامی ایک نئے دشمن سے خطرہ ہے۔ یہ بیماری لوگوں کی بینائی کو متاثر کر رہی ہے۔ | رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں ایسے افراد بلیک فنگس یعنی میوکر مائیکوسس نامی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں، جوکورونا سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے تھے۔ اس بیماری کی وجہ سے لوگوں کی بینائی ختم ہوتی جارہی ہے اور دیگر سنگین طبی پیچیدگیاں بھی پیدا ہو رہی ہیں، جس کے سبب ان کی موت ہو جاتی ہے۔ کسی حیرت انگیز ایڈونچر کے دوران خود کو ایک جنگی شہسوار یا ’نائٹ‘ تصور کریں۔ ویڈیو گیمز لاک ڈاؤن کی بوریت اور مایوس کن صورتحال سے آپ کو نکالنے میں بہت مدد دیتی ہیں۔ ان گیمز کے ذریعے آپ ایک نئی دنیا تشکیل کر سکتے ہیں جس میں آپ کی ملاقات انتہائی دلچسپ کرداروں سے ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ انٹرنیٹ پر ویڈیو گیمز کھیلنے والے دیگر شائقین سے بھی آپ کا رابطہ ہو سکتا ہے۔ بازاری کھانوں کو وقفہ دیں۔ کھانا پکانے کی کلاسیں آن لائن بھی ہوتی ہیں، جن میں انفرادی یا اجتماعی دونوں طریقوں سے حصہ لیا جا سکتا ہے۔ نئی نئی تراکیب کا استعمال اپنی ذات میں، دوستوں یا پھر اہل خانہ کے ساتھ ذہنی دباؤ اور پریشیانیوں کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ مزے مزے کے نئے پکوان جب تیار ہو کر میز پر آئیں تو لطف دو بالا ہو جاتا ہے۔ آپ باغبانی اور شجر کاری کے ماہر ہوں یا نا ہوں، مٹی کھودنا، پودے لگانا، پھولوں اور جڑی بوٹیوں کی نگہداشت کرنا اور سبزیاں اگانا، آپ اپنے لان یا بالکونی میں بھی یہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی فائدہ مند مشغلہ ہے جو ذہنی تناؤ کو دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ |
/ur/عسکریت-پسندوں-کی-مدد-امریکہ-میں-پاکستانی-شہری-کا-اعتراف-جرم/a-15575422 | پیدائشی طور پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے جمعے کے روز ایک امریکی عدالت میں عسکریت پسندوں کی مدد سے متعلق اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی درستی کو تسلیم کر لیا۔ | واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ ملزم کا نام زبیر احمد ہے، اس کی عمر 24 برس ہے اور وہ امریکی ریاست ورجینیا کا رہنے والا ہے۔ جمعے کو اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی عدالتی سماعت کے دوران زبیر احمد نے اعتراف کر لیا کہ اس نے ممنوعہ عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ کی ایک ایسی پروپیگنڈا ویڈیو تیار کر کے مدد کی تھی، جسے بعد میں اس نے انٹرنیٹ پر ریلیز بھی کر دیا تھا۔ امریکی دفتر استغاثہ کی طرف سے زبیر احمد کے خلاف اسی سال ستمبر میں جو عدالتی درخواست دائر کی گئی تھی، اس کے مطابق زبیر نے ایک کم عمر نوجوان کے طور پر سن 2004 میں لشکر طیبہ کے ایک تربیتی کیمپ میں شرکت بھی کی تھی۔ بعد میں اس ملزم نے لشکر طیبہ یا مختصراﹰ LeT کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے ایک کمانڈو کورس میں بھی شرکت کی تھی تاہم محض ایک ہفتے بعد ہی اس کی تربیت کرنے والے عسکریت پسند ٹرینر نے اسے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا تھا کہ تب وہ بہت کم عمر تھا۔ زبیر احمد سن 2007 میں اپنے چند اہل خانہ کے ہمراہ امریکہ میں داخل ہوا تھا۔ اس سال ستمبر میں اس کے خلاف الزامات عائد کیے جانے کے وقت استغاثہ کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ امریکی ادارے ایف بی آئی نے زبیر احمد کے بارے میں ان معلومات کے بعد خفیہ چھان بین شروع کر دی تھی کہ اس کا تعلق لشکر طیبہ سے ہو سکتا ہے۔ |
/ur/حماس-سے-مذاکرات-ناکام-ہونے-پر-عباس-انتخابات-کے-حق-میں/a-4602077 | فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اسلامی شدت پسند تنظیم حماس کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کروانے کے حق میں ہیں۔ | مشرق وسطی امن مذاکرات کے حوالے سے محمود عباس نے کہا ہے کہ اگر متحدہ حکومت سازی کے لئے حماس تنظیم کے ساتھ جاری بات چیت ناکام ہوجاتی ہے تو پھر واحد راستہ یہی ہے کہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کا انعقاد کروا دیا جائے۔ فلسطینی علاقوں کے صدر محمود عباس نے اس اجلاس میں کہا کہ اگر حماس تحریک متحدہ حکومت سازی کے لئے جاری مذاکرات میں پیش رفت نہیں کرتی تو اس کا واحد حل صرف یہی ہے کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کروا لیا جائے۔ گزشتہ روز ہونے والے PNC کے اجلاس میں محمود عباس نے یہ بھی کہا کہ تعطل کے شکار مشرق وسطی امن مذاکرات کو بحال کرنے کے لئے اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں نئے مکانات کی تعمیر روکنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کی بحالی کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اسرائیل کی نئی انتظامیہ ، گزشتہ حکومتوں کی طرف سے کئے گئے وعدوں اور معاہدوں کو تسلیم کرے۔ لندن میں نتین یاہو اور مشرق وسطی کے لئے خصوصی امریکی مندوب جارج میچل کے مابین ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا ہے امریکہ اور اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں آباد کاری کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک فارمولے پر متفق ہونے کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ تاہم امریکہ کا دباؤ ابھی تک قائم ہے کہ جب تک متنازعہ علاقوں میں اسرائیلی حکومت نئی آباد کاری کو تر ک نہیں کرتی ، مشرق وسطی امن مذاکرات بےسود رہیں گے۔ |
/ur/فرانسیسی-سینیٹ-کے-انتخابات-سوشلسٹ-پارٹی-کامیاب/a-15416193 | یورپ کے اہم ملک فرانس میں سینیٹ کے انتخابات میں صدر نکولا سارکوزی کی سیاسی جماعت کو شکست کا سامنا ہے۔ ان کی مخالف سوشلسٹ پارٹی مطلوبہ نتائج کے مطابق سینیٹ کی اکثریتی جماعت بن گئی ہے۔ | اتوار کے روز ہونے والے سینیٹ کے انتخابات کے نتائج کا اعلان پیر کی صبح کیا گیا اور اس کے مطابق سوشلسٹ پارٹی نے سینیٹ میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ ایوان بالا میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کم از کم 175 نشستیں درکار ہوتی ہیں جب کہ سوشلسٹ پارٹی 177 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔ بائیں بازو کی سوشلسٹ پارٹی نے اپنی اس وکٹری کو اگلے صدارتی الیکشن میں ممکنہ کامیابی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوا فیوں نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی کی سبقت کو تسلیم کیا ہے۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی یو ایم پی پارٹی کے صدر Jean-Francois Cope نے بھی شکست تسلیم کی ہے۔ مدت پوری کرنے والے سینیٹ کے اسپیکر Gerard Larcher کا وہ اندازہ بھی غلط رہا جس میں انہوں نے چھ سے بارہ نشستیں زائد حاصل کرنے کے امکان کو ظاہر کیا تھا۔ نئے سینیٹ کا افتتاحی اجلاس پہلی اکتوبر کو شیڈیول ہے۔ سن 1958 کے بعد پہلی بار سوشلسٹ پارٹی نے فرانسیسی ایوان بالا میں اکثریت حاصل کی ہے۔ مبصرین نے سینیٹ کے الیکشن کو فرانسیسی سیاسی منظر پر ایک بھونچال سے تعبیر کیا ہے۔ ایسے اندازے بھی لگائے جا رہے ہیں کہ اگلے سال سوشلسٹ پارٹی صدارتی اور پارلیمانی الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تقریباً سات ماہ بعد ہونے والے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے والے صدارتی امیدوار کتنی کرشماتی شخصیت ہیں اور ان کے لیے کس درجہ عوامی پسندیدگی ہو گی۔ |
/ur/بھارت-کامیڈین-منور-فاروقی-کو-ضمانت-نہیں-ملی/a-56369191 | معروف نوجوان کامیڈین منور فاروقی پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کا الزام ہے جو گزشتہ تقریبا ایک ماہ سے جیل میں ہیں۔ | بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ نے نوجوان معروف کامیڈین منور فارقی کی ضمانت کی درخواست یہ کہہ کر مسترد کردی ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ملزم نے مذہب کی توہین کر کے ایک خاص طبقے کی توہین کی ہے۔ منور فاروقی کو دو جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا تب سے وہ جیل میں ہیں۔ مدھیہ پردیش کی پولیس نے یکم جنوری کو منور فاروقی کے ایک کامیڈی شو سے عین قبل مونرو کیفے سے انہیں حراست میں لیا تھا اور پھر ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کے الزام میں انہیں دو جنوری کو باقاعدہ گرفتار کر لیا گيا تھا۔ اس معاملے میں پولیس یہ بات آن ریکارڈ کہہ چکی ہے کہ اس کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ فاروقی نے مذہبی جذبات مجروح کیے۔ لیکن ایکلویہ سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے فاروقی کو شو سے پہلے مشق کرتے ہوئے سنا تھا کہ وہ ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اس سے قبل اس معاملے پر ملک کی کئی سرکردہ شخصیات نے اپنے رد عمل میں فاروقی کی گرفتاری کو غلط کہا ہے۔ سابق وزیر داخلہ پی چدامبرم نے حال ہی میں کہا تھا کہ جب پولیس خود کہہ چکی ہے کہ ان کے خلاف اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھر ایک فنکار جیل میں کیوں بند ہے۔ |
/ur/فوج-نے-روہنگیا-کے-دیہات-مٹا-کر-وہاں-چھاؤنیاں-بنا-لیں/a-42956463 | میانمار کی فوج ملک کی مشرقی ریاست راکھین میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس نے ان مقامات پر اپنی چھاؤنیاں بنا لی ہیں جہاں پہلے روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں آباد تھے۔ | لندن میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق راکھین میں اُن مقامات پر نئی فوجی چھاؤنیاں، ہیلی پیڈز اور سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جہاں پہلے روہنگیا کے گاؤں تھے اور جنہیں جلا دیا گیا اور بلڈوزروں کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق گزشتہ سال نومبر سے اب تک میانمار حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کے پچپن گاؤں مسمار کر دیے ہیں۔ انسانی حقوق کی اس تنظیم نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم کی شدید مذمت بھی کی ہے۔ (23.02.2018) ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کرائسس ریسپونس ڈائریکٹر ترانہ حسن کے مطابق، ’’ہم ریاست راکھین میں جو دیکھ رہے ہیں وہ فوج کی طرف سے ڈرامائی سطح پر زمین ہتھیانے کا عمل ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’انہی سکیورٹی فورسز کو وہاں رکھنے کے لیے نئی چھاؤنیاں بنائی جا رہی ہیں جنہوں نے روہنگیا کو نشانہ بناتے ہوئے انسانیت کے خلاف جرائم کیے۔‘‘ میانمار کی حکومت کے ترجمان زا ہاتے Zaw Htay نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بلڈوزروں کا استعمال جلائے جانے والے دیہات میں زمین کو قابل استعمال بنانے کے لیے کیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعمیرات صرف انہی جگہوں پر کی گئی ہیں جو پہلے ہی بری طرح جل چکی تھیں۔ تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ فوج نے روہنگیا کو وہاں سے نکالنے کے لیے ان کے گھروں کو جلایا۔ |
/ur/برلسکونی-کےوزراء-لیٹا-کی-طرف/a-17131074 | اٹلی کے سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی کی جماعت کے اعلیٰ عہدے داروں نے ارکانِ پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ تحریکِ اعتماد میں وزیر اعظم اینریکو لیٹا کا ساتھ ہیں۔ پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ آج متوقع ہے۔ | اینریکو لیٹا کی حمایت کا یہ اعلان اٹلی کے وزیر داخلہ اور برلسکونی کی جماعت پیپل آف فریڈم (پی ڈی ایل) کے سیکرٹری انجلینوالفانو اور وزیر ٹرانسپورٹ ماؤریسیو لوُپی کی جانب سے سامنے آیا۔ ان کے اس اعلان کو برلسکونی کے فیصلوں سے انحراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کابینہ میں شامل برلسکونی کی جماعت پی ڈی ایل کے وزراء ہفتے کو مستعفی ہو گئے تھے۔ اس کے نتیجے میں لیٹا کی حکومت کا وجود خطرے میں ہے۔ حکومت بچانے کے لیے انہیں پارلیمانی اکثریت درکار ہے۔ الفانو نے منگل کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’میں پوری طرح قائل ہوں کہ ہماری ساری جماعت کو اعتماد کے ووٹ کے مرحلے میں لیٹا کی حمایت کرنی چاہیے۔‘‘ روئٹرز نے پی ڈیل ایل کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی جماعت کے تقریباﹰ 30 سینیٹر لیٹا کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔ اینریکو لیٹا اعتماد کا ووٹ طلب کرنے سے پہلے اپنے لیے موجود حمایت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ پارلیمنٹ میں بدھ کو اعتماد کے ووٹ کے لیے کارروائی ہو سکتی ہے۔ ٹیکس فراڈ پر برلسکونی کے لے سنائی جانے والی سزا پر خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ اپنے وزراء کی جانب سے استعفے دینے کے بعد انہوں نے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔ صدر جارجیو ناپولیتانو کہہ چکے ہیں کہ قبل از وقت انتخابات کا اعلان آخری حربے کے طور پر ہی کیا جائے گا۔ |
/ur/روہنگیا-مہاجرین-کا-ایک-اور-گروپ-ملائیشیا-پہنچ-گیا/a-48250094 | ملائیشیا کے حکام نے روہنگیا مہاجرین کے ایک اور گروپ کی اپنے ملک پہنچنے کی تصدیق کر دی ہے۔ دوسری جانب لاکھوں روہنگیا مہاجرین اس وقت بنگلہ دیش میں بے شمار کیمپوں میں پناہ گزین ہیں۔ | مشرق بعید کے ملک ملائیشیا کی پولیس نے بتایا ہے کہ سینتیس روہنگیا مہاجرین کا ایک اور گروپ ملک کے ایک شمالی ساحل پر پہنچ گیا ہے۔ ان افراد کو سیمپانگ ایمپت قصبے کے قریبی ساحل پر موجود پایا گیا۔ مقامی پولیس کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق ان مہاجرین کو حراست میں لینے کے بعد امیگریشن حکام کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ ملکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ پیر آٹھ اپریل کو پہنچنے والے یہ مہاجرین بنگلہ دیش یا میانمار سے وہاں پہنچے۔ گزشتہ ماہ بھی پینتیس روہنگیا مہاجرین شمالی ملائیشیا کی ریاست پیرلیز کے سونگئی نامی ساحلی علاقے تک پہنچے تھے۔ انہیں بھی حراست میں لے کر امیگریشن حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ اب تک ان پینتیس مہاجرین کے خلاف کارروائی کہاں تک پہنچی ہے، اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اسی حوالے سے ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی ہے تا کہ سرحدی گزرگاہ اور علاقے کی مؤثر نگرانی ممکن ہو سکے۔ گزشتہ بیس برسوں میں ڈھاکا حکومت نے پہلی بار ملک کی جنوبی سرحد پر سکیورٹی اہلکاروں کی سب سے زیادہ نفری متعین کر دی ہے۔ یہ سرحدی محافظ خلیج بنگال کے ایک چھوٹے سے جزیرے سینٹ مارٹن میں بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ اس جزیرے کی ملکیت کا میانمار بھی دعویٰ کرتا ہے اور اسی باعث ان دونوں ممالک میں کسی حد تک کشیدگی بھی پائی جاتی ہے۔ |
/ur/بریگزٹ-معاہدہ-لندن-شہر-کا-کیا-ہو-گا/a-56103609 | یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان طویل اور تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد بریگزٹ معاہدہ طے پا گیا ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ اس معاہدے کے لندن شہر کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہونے والے ہیں؟ | برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان یہ معاہدہ کرسمس سے قبل طے پایا جب کہ بدھ کو برطانوی پارلیمان نے بھی اسے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔ پارلیمان میں اس کے حق میں پانچ سو اکیس جب کہ مخالفت میں تہتر ووٹ پڑے۔ اس طرح اس معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان بغیر ٹیرف اور دیگر اضافی محصولات کے تجارت ہو پائے گی۔ نئے سال کے موقع پر اسے یورپی پارلیمان سے منظوری ملنا بھی بظاہر یقینی ہے۔ ڈیل تک پہنچنے میں جلدی کے لیے برطانیہ نے اس شعبے کو تجارتی مذاکرات کا حصہ نہ بنانے کی درخواست کی تھی، تاہم اس راستے سے فریقین کے درمیان معاہدہ تو طے پا گیا لیکن اب برطانیہ کے مالیاتی شعبے کی یورپی منڈیوں تک رسائی نہایت محدود ہو گئی ہے۔ اس شعبے کی قدر تین ارب پاؤنڈ سالانہ ہے۔ مالیاتی خدمات کے شعبے کے حوالے سے جو واحد شے اس معاہدے میں شامل ہے، وہ یہ ہے کہ فریقین اس موضوع پر مذاکرات کریں گے اور کسی معاہدے تک پہنچیں گے۔ اس کے لیے مارچ تک کی عبوری ڈیڈلائن رکھی گئی ہے۔ تاہم بعض اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ برطانیہ میں قائم مالیاتی اداروں کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ بورس جانسن رواں برس بریگزٹ کے معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ برطانیہ اکتیس جنوری کو یورپی یونین کو خیرباد کہہ دے۔ مستقبل کے تعلقات پر فریقین رواں برس کے دوران مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اس مذاکراتی دور میں برطانیہ پر یورپی یونین کے کسٹمز قوانین کا اطلاق رہے گا۔ |
/ur/لوگ-کھبُو-کیوں-ہوتے-ہیں/a-45062867 | یک طرفہ ہونا ہی صرف انسانی جسم کے لیے موزوں ہونا لازم نہیں ہے۔ جانور بھی انسانوں کی طرح معانقے، چومنے اور سننے جیسی عادات میں مخالف سمت سے جنسِ مخالف کی جانب بڑھتے ہیں۔ | ماضی میں سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ایک جین ہی انسانی کی یک سمتی یا یک طرفی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اب یہ معلوم ہوا ہے کہ بے شمار جینز کے ساتھ ساتھ ماحولیات بھی انسان کی ذہنی چابک دستی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ جرمنی کی رُوہر یونیورسٹی کے ریسرچر سیباستیان اوکلنبیرگ نے اس تناظر میں ریسرچ کرتے ہوئے کچھ اور پہلو بھی وا کیے ہیں۔ ریسرچر اوکلنبیرگ کا خیال ہے کہ بایاں ہاتھ استعمال کرنا جسم کے عضو کا عمل نہیں بلکہ یہ ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے۔ انسانی جسم دو حصوں یعنی دائیں اور بائیں میں تقسیم ہوتا ہے۔ دماغ کا دایاں حصہ بائیں اور بایاں حصہ دائیں جانب کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس باعث انسانی دماغ کا ایک حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ اوکلنبیرگ کا کہنا ہے کہ یہ ایک مغالطہ ہے کہ لیفٹ ہیڈرز عمومی طور پر دائیں ہاتھ استعمال کرنے والوں سے زیادہ ذہین اور پھرتیلے ہوتے ہیں۔ یہ مغالطہ سن 1970 سے قبل مقبول تھا اور لوگ اب بھی اسی مغالطے میں زندہ رہنا پسند کرتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے بیشتر مشہور اور ذہین انسانوں کا تعلق لیفٹ ہیڈرز سے ہے۔ سیباستیان اوکلنبیرگ کے خیال میں یہ ایک تصور ہے کہ لیونارڈو ڈی ونچی بھی بائیں ہاتھ کا استعمال کرنے والے تھے حالانکہ انہوں نے صرف ایک پورٹریٹ بائیں ہاتھ سے بنائی تھی کیونکہ انہوں نے دائیں ہاتھ پر پٹی باندھ رکھی تھی۔ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ بقیہ تمام تصاویر ڈی ونچی نے دائیں ہاتھ سے تیار کی تھیں۔ |
/ur/امریکا-نے-تھائی-لینڈ-کے-ساتھ-عسکری-تعلقات-معطل-کر-دیے/a-17674872 | امريکی وزير دفاع نے تھائی فوجی حکومت سے مطالبہ کيا ہے کہ ملک ميں فوری طور پر اليکشن کرائے جائيں اور زير حراست افراد کو رہا کر ديا جائے۔ قبل ازيں تھائی فوج نے کہا تھا کہ تھائی لينڈ ميں ايک برس تک انتخابات نہيں ہوں گے۔ | امريکی وزیر دفاع چک ہيگل نے سلامتی کے موضوع پر سنگاپور ميں منعقدہ کانفرنس ميں ہفتے کو مزيد کہا کہ حاليہ پيش رفت کے تناظر ميں تھائی لينڈ کے ساتھ مدتوں سے چلے آ رہے عسکری تعلقات بھی معطل کر ديے گئے ہيں۔ ادھر ہفتے ہی کے روز آسٹريلوی وزير خارجہ نے بھی اعلان کيا ہے کہ بنکاک کے ساتھ عسکری روابط ميں کمی لائی جا رہی ہے۔ چک ہيگل نے تھائی لينڈ کی فوجی حکومت پر زور دے کر کہا ہے کہ بائيس مئی کو ملک ميں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد زير حراست ليے جانے والے درجنوں افراد کو رہا کيا جائے۔ انہوں نے يہ بات سنگاپور ميں ايشيئن سکيورٹی کانفرنس ميں اپنی تقرير کے دوران کہی۔ امريکی وزير دفاع نے تھائی فوجی رہنماؤں پر زور ديا کہ تھائی لينڈ ميں آزادی رائے کے خلاف لاگو پابنديوں کو بھی ختم کر ديا جائے۔ انہوں نے انتخابی عمل کے ذريعے ملک ميں جمہوريت کی فوری بحالی پر زور ديا۔ قبل ازيں جمعے کی شب تھائی لینڈ کی فوج کے سربراہ جنرل پرایُت چان اوچا نے کہا تھا کہ ملک میں نئے انتخابات کرانے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ان کے بقول اليکشن سے قبل امن و امان کی بحالی اور اصلاحات لازمی ہيں۔ اوچا نے يہ بات مارشل لاء کے نفاذ کے بعد عوام سے اپنے پہلے خطاب میں کہی۔ انہوں نے مظاہرین کو ایک مرتبہ پھر خبردار کیا اور کہا کہ ان کی کارروائیاں تھائی عوام کو ’خوشیاں‘ واپس دینے کے عمل کو سست بنا سکتی ہيں۔ |
/ur/سری-لنکا-کے-پناہ-گزینوں-کا-بحری-جہاز-کینیڈا-کی-ساحل-پر/a-5910208 | کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کی ساحلی پٹی پر ایک بحری جہاز لنگر انداز ہوا ہے اور اس پر پانچ سو کے قریب سری لنکن سوار ہیں۔ اس جہاز کی کینیڈا پہنچنے کی اطلاع گزشتہ کئی دنوں سے سنی جا رہی تھی۔ | سری لنکا کی حکومت کا خیال ہے کہ کینیڈا کے ساحل تک پہنچنے والا بحری جہاز تامل لبریشن ٹائیگرز نامی تنظیم کے بچےکھچے افراد پر مبنی ہے۔ سن سی نامی بحری جہاز کئی ماہ سے سمندری سفر پر روانہ تھا۔ جہاز کو لنگر انداز ہونے سے قبل ہی کینیڈین نیوی کے جہازوں نے گھیرے میں لے لیا تھا۔ اس کے لنگر انداز ہونے کے وقت کینیڈا کے سکیورٹی حکام نے ساحل پر احتیاطی تدابیر کے تحت ماسک پہن رکھے تھے۔ ساحل پر سیاہ شیشوں والی بسیں پہلے سے تیار رکھی گئی تھیں، جن کے ذریعے سیاسی پناہ کے ان متلاشیوں کو خصوصی حفاظتی جیل لے جایا جانا تھا۔ دوسری جانب سری لنکا کی حکومت نے کینیڈا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بحری جہاز کو واپس بھیجا جائے کیونکہ اس پر وہ لوگ سوار ہیں جن کا تعلق تامل ٹائیگرز کی تنظیم سے تھا اور یہ شکست خوردہ عناصر ہیں جو انسانی سمگلنگ کے ذریعے کینیڈا پہنچنا چاہتے ہیں۔ کینیڈا کی حکومت کو خدشہ ہے کہ ایسے افراد بیرون ملک قدم جما کر تامل علاقے میں دوبارہ بے سکونی کا سبب بن سکتے ہیں۔ |
/ur/مالی-مشکلات-کی-شکار-اسلامک-اسٹيٹ-اب-بھی-خطرناک-تجزيہ/a-37610789 | ايک تازہ رپورٹ ميں انکشاف کيا گيا ہے کہ زير قبضہ علاقوں سے کنٹرول ختم ہونے کے سبب داعش کے مالی وسائل کم ہوتے جا رہے ہيں اور ايسا معلوم ہوتا ہے کہ تنظيم کا ’بزنس ماڈل‘ ناکامی کی سمت بڑھ رہا ہے۔ | رپورٹ کے مطابق سن 2014 کے وسط ميں داعش نے کئی بينکوں، تيل کے کنوؤں اور اسلحے کے ڈپوؤں پر قبضہ کر رکھا تھا تاہم وقت اور مغربی قوتوں کے حمایت کے ساتھ مقامی افواج اور مسلح جنگجوؤں کی پيش قدمی کے ساتھ ان کے مالی وسائل کافی کم ہو گئے ہيں۔ برطانوی دارالحکومت لندن کے کنگز کالج ميں قائم سينٹر کے ڈائريکٹر پيٹر نيومين کے مطابق اسلامک اسٹيٹ کے حوالے سے بات چيت کے دوران جو غلطی کی جاتی رہی ہے، وہ يہ ہے کہ اسے محض ايک دہشت گرد تنظيم کے طور پر ليا جاتا رہا۔ ان کا کہنا ہے، ’’يہ دہشت گرد تنظيم تو ہے تاہم یہ اور بہت کچھ بھی ہے۔ يہ کئی علاقوں پر قابض ہے۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ اس کے ديگر اخرجات بھی ہيں، مثال کے طور پر سڑکوں کی مرمت، اسکولوں ميں اساتذہ کی اجرتيں، عوام کو طبی سہوليات کی فراہمی وغيرہ۔ داعش کو وہ چيزيں بھی کرنی پڑيں، جو القاعدہ نے کبھی نہيں کيں۔‘‘ اس رپورٹ ميں البتہ يہ تنبيہ بھی کی گئی ہے کہ مالی وسائل کی کمی کا ہر گز يہ مطلب نہيں کہ يہ گروہ اب کم خطرناک ہے۔ نیومین کے مطابق ’’ہم نے پيرس، برسلز اور پھر برلن ميں ہونے والے حملوں ميں ديکھا کہ يہ ايسے حملے نہيں تھے، جن پر بہت زيادہ اخراجات آئے ہوں،‘‘۔ |
/ur/امریکیوں-کی-اکثریت-کا-خدا-کے-وجود-پر-ایمان/a-5047639 | ایک حالیہ جائزے کے مطابق اوسطً ہر دَس میں سے آٹھ سے زیادہ امریکیوں نے کہا ہے کہ وہ خدا کے وجود پر یقین رکھتے ہیں لیکن ہر دَس میں سے صرف تین امریکیوں کے خیال میں خدا زمین پر پیش آنے والے واقعات کو کنٹرول بھی کرتا ہے۔ | ہَیرِس پولنگ ایجنسی کے اِس سروے کے لئے دو سے لے کر گیارہ نومبر تک دو ہزار سے زیادہ بالغ امریکیوں کی آن لائن رائے لی گئی جبکہ نتائج منگل بائیس دسمبر کو جاری کئے گئے۔ اِس سروے میں ایک فیصد امریکیوں نے یہ بھی کہا کہ خدا کوئی مذکر نہیں بلکہ ایک مؤنث وجود ہے۔ جن بیاسی فیصد امریکیوں نے خدا کے وجود کا اقرار کیا، اُن میں سے پندرہ فیصد ایسے تھے کہ اُنہیں خدا کے ہونے پر کسی حد تک یقین ہے جبکہ صرف اُنسٹھ فیصد ہی ایسے تھے، جنہیں پورا پورا یقین تھا کہ خدا وجود رکھتا ہے۔ خدا پر یقین رکھنے والے امریکیوں کی زیادہ تر تعداد کا تعلق کٹر مسیحی باشندوں، ری پبلکنز، امریکہ کے جنوبی علاقوں کے باسیوں اور سیاہ فاموں سے تھا۔ خدا پر یقین نہ رکھنے والوں کا تعلق زیادہ تر نوجوان اور یونیورسٹی سطح کی تعلیم کے حامل طبقے سے تھا۔ ڈگری رکھنے والوں اور پوسٹ گریجوایٹ امریکیوں کی ایک تہائی سے زیادہ تعداد نے کہا کہ اُنہیں خدا پر یقین نہیں۔ سروے میں یہ بھی پوچھا گیا کہ زمین پر پیش آنے والے واقعات میں خدا کا ہاتھ کتنا ہے۔ تینتالیس فیصد نے کہا کہ خدا صرف مشاہدہ کرتا ہے کہ زمین پرکیا ہو رہا ہے لیکن وہ مداخلت نہیں کرتا۔ تیس فیصد نے کہا کہ خدا زمین کے حالات اور واقعات پر نظر بھی رکھتا ہے اور اُنہیں کنٹرول بھی کرتا ہے۔ |
/ur/اسٹراؤس-کاہن-کے-خلاف-تفتیش-خارج/a-15459270 | فرانس کے دفتر استغاثہ نے آئی ایم ایف کے سابق سربراہ ڈومنیک اسٹراؤس کاہن کے خلاف جنسی زیادتی کی کوشش کے الزامات پر تفتیش خارج کر دی ہے۔ ان پر یہ الزامات فرانسیسی مصنفہ ٹرسٹین بانن نے لگائے تھے۔ | فرانسیسی مصنفہ کا کہنا تھا کہ دوہزار تین میں کاہن نے ان کے ساتھ زبردستی کرنے کی کو شش کی تھی۔ ان الزامات پر تفتیش ثبوتوں کی کمیابی کی بناء پر خارج کی گئی جبکہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شکایت دیر سے کی گئی۔ دفتر استغاثہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’شواہد کی کمیابی کے باعث جنسی زیادتی کی مبینہ کوشش کے کیس پر مزید پیش رفت نہیں ہو سکتی ہے۔‘‘ خیال رہے کہ کاہن کے وکیل نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کاہن نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے مصنفہ کی مرضی کے بغیر ان کا بوسہ لینے کی کوشش کی تھی۔ کاہن اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ کہ انہوں نے مصنفہ کے ساتھ زنا بالجبر کی کوشش نہیں کی تھی اور یہ کہ یہ سب ان کے دماغ کی اختراع ہے۔ فرانسیسی مصنفہ بانن کے وکیل نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے استغاثہ کی جانب سے کاہن کے خلاف تفتیش کے خارج ہونے پر فرانسیسی حلقوں کی جانب سے اطمینان کا اظہار تو کیا جا رہا ہے تاہم نیویارک میں ایک ہوٹل کی ملازمہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کے الزامات اور فرانسیسی مصنفہ ٹرسٹین بانن کی طرف سے بھی اسی نوعیت کے الزامات نے آئی ایم کے سابق سربراہ کے خواتین سے برتاؤ کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ٹرسٹین بانن نے کاہن پر الزام عائد کیا تھا کہ کاہن نے ان کو اپنے اپارٹمنٹ پر بلا کر زنا بالجبر کی کوشش کی تھی۔ ٹرسٹین بانن کے وکیل کے مطابق کاہن دیگر خواتین کے ساتھ بھی اس نوعیت کی کوششیں کر چکے ہیں۔ انہوں نے تفتیش کے خارج ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ادارت: ندیم گِل |
/ur/دوسرا-ٹونٹی-ٹونٹی-کرکٹ-ورلڈ-کپ-آج-سے-شروع/a-4304196 | بیس اوورز تک محدود ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ کے دوسرے ورلڈ کپ میں 12 ٹیمیوں کو چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ورلڈ کپ کا فائنل 21 جون کو لارڈز میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان اپنا پہلا میچ اتوار کو انگلینڈ کے خلاف کھیلے گا۔ | انگلینڈ کی میزبانی میں دوسرے ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈ کپ کا آج سے آغاز ہو رہا ہے۔ پہلا ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈ کپ ستمبر 2007 میں جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا تھا۔ بیس بیس اوورز تک محدود اننگز کے اس ورلڈ کپ کا فائنل کرکٹ کے دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا۔ بھارتی ٹیم نے یہ فائنل جیت کر پہلے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس مرتبہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھارتی ٹیم اِس ٹورنامنٹ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ٹیم اِس بار پچھلے ٹورنامنٹ کے مقابلے میں کہیں زیادہ فیورٹ ٹیم قرار دی جا رہی ہے۔ دوسرے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ آج انگلینڈ اور ہالینڈ کے درمیان لارڈز کے تاریخی میدان کھیلا جائے گا۔ ان دونوں ٹیموں کا تعلق گروپ بی سے ہے۔ گروپ بی کی تیسری ٹیم پاکستان ہے جو اپنا پہلا میچ انگلینڈ کے خلاف اتوار کو کھیلے گی۔ |
/ur/انٹرپول-کا-ذاکر-نائیک-کے-خلاف-نوٹس-جاری-کرنے-سے-انکار/a-41827912 | انٹرپول نے بھارتی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ناکافی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اسے ان کی حوالگی کے لیے بھارت کی کوششوں کو زبردست دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ | بھارتی وزارت داخلہ نے انہیں مفرور اور ان کی تنظیم ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔ بھارت کی ملکی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے بھی ذاکر نائیک اور ان کی تنظیم پر مذہبی منافرت پھیلانے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ممبئی کی ایک خصوصی عدالت میں گزشتہ اکتوبر میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ این آئی اے نے 19مئی کو انٹرپول سے ڈاکٹر نائیک کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔ انٹرپول نے اکتوبر کو ہوئے اپنے 102ویں اجلاس میں بھارتی تفتیشی ایجنسی کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے لیے پیش کردہ شواہد کو ناکافی بتاتے ہوئے ان کے خلاف ریڈکارنر نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا اور دنیا بھر میں اپنے تمام دفاتر کو ہدایت دی کہ ڈاکٹر نائیک سے متعلق تمام ڈیٹا کو ریکارڈ سے حذف کردیا جائے۔ بھارت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی حوالگی کے لیے از سر نو اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ این آئی اے کے انسپکٹر جنرل اور ترجمان آلوک متل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’انٹرپول نے ذاکر نائیک کے خلاف ریڈکارنر نوٹس جاری کرنے کی ہماری درخواست اس لیے مسترد کی ہے کیوں کہ جب یہ درخواست دی گئی تھی اس وقت نائیک کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی تھی۔ اب چونکہ ممبئی کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہے، اس لیے ہم انٹرپول کو ازسر نودرخواست دیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ انٹرپول نائیک کے خلاف ریڈکارنر نوٹس جاری کردے گا۔‘‘ |
/ur/يورو-زون-کو-مستحکم-کرنے-کی-ايک-اور-کوشش/a-15589346 | يورپی يونين کی برسلز ميں جاری سربراہی کانفرنس ميں يورو زون کے 17 ممالک نے ايک خصوصی معاہدہ طے کرنے کا فيصلہ کيا ہے۔ اس کا مقصد يورو زون کو مستحکم بنانا ہے، جس پر شديد دباؤ ہے۔ | جرمنی اور فرانس نے يورپی يونين کی سربراہی کانفرنس ميں ابتدا ميں يہ کوشش کی تھی کہ يورپی معاہدوں ميں ترميم کے ليے يونين کے تمام 27 رکن ممالک کے درميان اتفاق رائے ہو جائے۔ ليکن جب خاص طور پر برطانيہ کی مخالفت کی وجہ سے ايسا نہيں ہو سکا تو انہوں نے يہ فيصلہ کيا کہ يورو زون کے 17 ممالک اور اس زون ميں اب بھی شامل ہونے کے متمنی يورپی يونين کے چھ ممالک کے درميان ايک الگ معاہدہ کيا جائے گا۔ يورپی يونين کے ممالک بين الاقوامی مالياتی فنڈ آئی۔ ايم۔ ايف کو 200 ارب يورو کے قرضے بھی ديں گے تاکہ وہ ان کے ذريعے يورپی يونين کے مشکلات ميں پھنسے ہوئے ممالک کی مدد کر سکے۔ يورو مالياتی بانڈز جاری نہيں کيے جائيں گے۔ اس تجويز کی مخالفت خاص طور پر جرمنی کی طرف سے ہو رہی تھی۔ يورپی يونين کے معاہدوں ميں ترميم کی جرمن فرانسيسی تجويز برطانيہ کی مخالفت کی وجہ سے ناکام ہو گئی، جو اپنی قومی مالياتی منڈی کے ليے خصوصی تحفظ کا مطالبہ کر رہا تھا۔ فرانسيسی صدر سارکوزی نے کہا: ’’ہم اپنے برطانوی دوستوں کی رائے کا احترام کرتے ہيں۔ ليکن ايک طرف تو يورو زون سے الگ رہنا اور دوسری طرف يورو سے متعلق تمام فيصلوں ميں شرکت کا مطالبہ، يہ عجيب بات ہے۔‘‘ |
/ur/کيا-انتہا-پسند-رجحانات-کے-خاتمے-کے-ليے-پروگرام-کارآمد-رہيں-گے/a-18069461 | آج کل دنيا کے کئی ممالک ميں متعدد پروگراموں کے ذريعے ايسے تجربات کيے جا رہے ہيں، جن کی مدد سے انتہا پسند رجحانات و خيالات کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ تاہم متعلقہ ماہرين ايسے تجربات کی کاميابی کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہيں۔ | ڈنمارک کے علاوہ اسی طرز کے تجربات انڈونيشيا، بھارت اور برطانيہ ميں بھی جاری ہيں، جن کے ذريعے حکام يہ کوشش کر رہے ہيں کہ نرم طريقہ کار کے ذريعے پر تشدد انتہا پسندی کا طويل المدتی بنيادوں پر خاتمہ ممکن بنايا جا سکے۔ تمام تر کوششوں کے برعکس انسداد دہشت گردی سے متعلق چند ماہرين نے اس حوالے سے خدشات کا اظہار کيا ہے کہ آيا ايسے پروگرام اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کر پائيں گے۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر ايک فرانسيسی ماہر نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا، ’’ہميں واضح طور پر سوچنا چاہيے، اس وقت ڈی ريڈيکلائزيشن کار آمد نہيں۔‘‘ اس اہلکار کے بقول فرانس اور اس کے ديگر مغربی اتحادی ممالک انتہا پسند رجحانات کے خاتمے کے ليے ديگر ممالک ميں جاری پروگراموں کا جائزہ لے رہے ہيں اور ان پروگراموں کے نتائج کچھ زيادہ حوصلہ افزاء نہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ متعلقہ ماہرين ميں ان پروگراموں کی کاميابی کے حوالے سے پائے جانے والے شکوک و شبہات کے نتيجے ميں کئی ممالک اب سخت تر لائحہ عمل اختيار کر رہے ہيں۔ حال ہی ميں برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون نے اعلان کيا ہے کہ برطانيہ سے تعلق رکھنے والے جہاديوں کی وطن واپسی اس وقت تک ممنوع رہے گی، جب تک کہ وہ سخت شرائط کو پورا کرنے کی حامی نہ بھر ليں۔ فرانس ميں بھی ابھی پچھلے ہی دنوں چوبيس سالہ فلاوين موريو کو بيرون ملک جہاد کا حصہ بننے پر سات برس قيد کی سزا سنا دی گئی تھی۔ |
/ur/پاکستان-کھادوں-سے-بم-سازی-کے-خلاف-اقدامات-کر-رہا-ہے-امریکا/a-16825829 | امریکی فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسلام آباد میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد حکومت نے دیسی ساختہ بموں کی روک تھام کے لیے دھماکا خیز مواد کی تیاری کے لیے کھادوں کے استعمال کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں۔ | کھادوں کو بم سازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور افغانستان میں سڑک کےکنارے نصب بموں میں زیادہ تر دھماکا خیز مواد انہیں کیمیائی اجزاء سے تیار کیا جاتا ہے۔ امریکی برگیڈیئر جنرل رابرٹ پی والٹرز جونیئر نے اسلام آباد میں پاکستانی فوج کی زیرسرپرستی منعقد کی جانے والی ایک کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد نے اس سلسلے میں متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ایمپرووائزڈ ایکسپلوسیو ڈیوائیسز نامی ان بموں کی روک تھام کے موضوع پر منعقدہ اس کانفرنس میں والٹرز جونیئر نےکہا کہ پاکستان نے کھاد کے افغانستان اسمگل ہونے کی روک تھام کے لیے کئی طرح کے اقدامات کیے ہیں، جن میں سرحد کی نگرانی شامل ہے۔ والٹرز جونیئر ان بموں کے خلاف اقدامات سے متعلق امریکی فوج کی مشترکہ تنظیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر بھی ہیں۔ خبر رساں ادارے AP کے مطابق افغانستان میں نیٹو افواج کے خلاف استعمال ہونے والے دیسی ساختہ بموں میں سے زیادہ تر تعداد کیلشیم امونیم نائیٹریٹ نامی کیمیائی مواد پر مبنی ہوتی ہے، جو پاکستان کی دو فیکٹریوں میں تیار ہوتی ہے۔ اس کھاد کو ایندھن میں شامل کر کے طاقتور دھماکا خیز مواد تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس کھاد کی فروخت کے حوالے سے سخت جانچ کے مطالبے کی بابت پاکستان کو سخت امریکی دباؤ کا سامنا بھی رہا ہے۔ |
/ur/ممبئی-پاکستانی-ساحل-استعمال-نہیں-ہوئے-ایڈمرل-بشیر/a-4062629 | پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نعمان بشیر نے جمعہ کے روز کراچی میں صحافیوں کو بتایا کہ 26 نومبر کے روز ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے ملزمان نے بھارت جانے کے لئے پاکستانی ساحلی علاقہ استعمال نہیں کیا تھا۔ | پاکستانی بحریہ کے سربراہ کے مطابق پاکستانی حکام کو اس بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے کہ ممبئی کے حملہ آوروں نے بھارت کی سمندری حدود میں داخلے کے لئے اپنا سفر پاکستانی علاقے سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ملکی دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت سے اس سلسلے میں شواہد طلب کئے ہیں ۔ ایڈمرل نعمان بشیر نے کہا کہ یہ بھارت کا محض ایک دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں پاکستان ملوث ہے تاہم پاکستانی حکومت کی نظر میں یہ صرف ایک الزام ہے جس کا ثابت ہونا ابھی باقی ہے۔ پاک بحریہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ کہ ممبئی حملوں کے ذمہ دار افراد کے پاکستانی علاقے سے بھارت جانے کے دعووں کو اگر درست تسلیم کر بھی لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی بحریہ اور کوسٹ گارڈز اس وقت کہا ں تھے؟ ایک سوال کے جواب میں ایڈمرل بشیر نے کہا کہ پاکستان اپنے بندرگاہی علاقوں اور سمندی حدود کی بہت سخت نگرانی کرتا ہے اور مجموعی طور پر دہشت گردی صرف پاکستان یا بھارت ہی کا نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی بحریہ بھی اگلے محاذ پر خدمات انجام دے رہی ہے۔ ممبئی حملوں کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے مابین شدید کشیدگی پائی جاتی ہے جسے کم کرنے کی کوششیں تو کی جارہی ہیں مگر ابھی تک یہ کاوشیں بہت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔ |
/ur/لیبیا-میں-لڑائی-سے-پیدا-شدہ-انسانی-المیہ/a-15429349 | جمعے کو عبوری حکومت کی فورسز اور قذافی کے حامیوں کے مابین سرت پر قبضے کی لڑائی جاری ہے جبکہ شہر میں پھنسے ہوئے ایک لاکھ کے قریب افراد کی حالت کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔ | عبوری حکومت کی فورسز نے سرت شہر کو تین اطراف سے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ اور ٹینکوں سے گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر نیٹو کے جنگی طیارے بھی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ فریقین ایک دوسرے پر شہریوں کو زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ قذافی کی وفادار فورسز اور بعض شہریوں کا الزام ہے کہ نیٹو کے فضائی حملوں اور قومی عبوری کونسل کی فورسز کی فائرنگ سے عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ نیٹو اور کونسل دونوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ایک عمر رسیدہ شخص نے قومی عبوری کونسل کے جنگجوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’قذافی کی فورسز اور تمہاری بجائے فرانس کے جنگی طیارے ہم پر دن رات حملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے بم گرا کر ہمارے گھر کی چھت گرا دی۔‘‘ امدادی اداروں نے رواں ہفتے خبردار کیا تھا کہ سرت میں انسانی المیہ درپیش ہے کیونکہ شہر میں پانی، بجلی اور خوراک کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایک ذریعے نے بتایا کہ عبوری حکومت نے بین الاقوامی ادارے سے مزید ایمبولینسوں کی درخواست کی ہے تاکہ سرت سے زخمی جنگجوؤں کو نکالا جا سکے۔ قومی عبوری کونسل کا کہنا ہے کہ بنی ولید اور سرت کے قبضے میں آنے تک نئی عبوری حکومت کی تشکیل کی کوششوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس بات کی قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ باہمی اور اندرونی اختلافات، مختلف دھڑوں پر مشتمل حکومت کی راہ میں مشکلات کی طرح حائل ہیں۔ |
/ur/بُنڈس-لیگا-ڈورٹمنڈ-ٹائٹل-کے-قریب-تر/a-14996236 | جرمنی کی قومی فٹبال چیمپئن شپ بنڈس لیگا میں اتوار کے روز کھیلے جانے والے ایک میچ میں بوروسیا ڈورٹمنڈ فرائی برگ کو تین صفر سے شکست دے کر ٹائٹل کے ایک قدم مزید قریب ہوگئی ہے۔ | تیسویں میچ ڈے کے آخری روز اتوار کو کھیلے جانے والے دوسرے میچ میں دفاعی چیمپیئن بائرن میونخ نے پوائنٹس ٹیبل پر موجود دوسری پوزیشن کی ٹیم بائر لیورکوزن کو پانچ کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دی۔ اس فتح کے ساتھ ہی نہ صرف بائرن میونخ پوائنٹس ٹیبل پر 55 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن پر آگئی ہے بلکہ اس کے چیمپئنز لیگ میں شمولیت کے امکانات بھی روشن ہوگئے ہیں۔ ڈورٹمنڈ اور فرائی برگ کے درمیان کھیلے گئے میچ میں ماریو گوئٹزے اور رابرٹ لاوانڈوسکی نے پہلے ہاف میں ایک ایک گول کرکے اپنی ٹیم کو دو صفر کی برتری دلادی۔ میچ کے 78ویں منٹ میں گراس کروئٹز نے ایک اور گول کرکے اپنی ٹیم کی کامیابی پر مہر ثبت کردی۔ اس جیت کے بعد ڈورٹمنڈ کے پوائنٹس 69 ہوگئے ہیں اور وہ دوسرے پوزیشن پر موجود ٹیم لیورکوزن سے آٹھ پوائنٹس آگے ہے۔ جمعہ کے دن کھیلے گئے اکلوتے میچ میں مائنز نے مؤنشن گلاڈباخ کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دی تھی۔ اب جبکہ تیسویں میچ ڈے کے تمام میچ مکمل ہوگئے ہیں، بنڈس لیگا پوائنٹس ٹیبل کی پہلی پانچ پوزیشنز کی صورتحال کچھ یوں ہے: |
/ur/پاکستان-سیریز-اپنے-نام-کرنے-میں-ناکام/a-44060981 | انگینڈ کی کرکٹ ٹیم نے پاکستانی ٹیم کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں ایک اننگز اور 55 رنز سے ہرا دیا ہے۔ اس طرح دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک ایک میچ سے برابر ہو گئی ہے۔ | انگلینڈ کے شہر لیڈز کے ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلے گئے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم نے پاکستانی ٹیم کو ایک اننگز اور پچپن رنز سے ہرا دیا۔ پاکستانی ٹیم دوسرے ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی۔ ماہرین کے مطابق پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے کا سنہری موقع ضائع کر دیا۔ اس میچ کی دونوں اننگز میں کوئی بھی بڑی شراکت قائم کرنے میں پاکستانی بیٹسمین ناکام رہے۔ دونوں اننگز میں صرف ایک نصف سینچری بنی جو شاداب خان نے بنائی۔ سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔ آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔ |
/ur/افغان-مشن-خاتمے-کے-قریب-اوباما-کی-طرف-سے-فوجیوں-کی-توصیف/a-18152767 | امریکی سربراہی میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا افغانستان میں جنگی مشن سال کے اختتام کے ساتھ ہی مکمل ہو جائے گا۔ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج اب محض چند دنوں کے اندر اپنے اپنے وطن واپس لوٹ جائیں گی۔ | مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا جنگی مشن 31 دسمبر کو ختم ہو گا اس موقع پر امریکی صدر نے حاضرین کی تالیوں کی گونج میں بتایا، ’’ہم 13 برس سے زائد عرصے سے مسلسل جنگ میں رہے ہیں۔ اگلے ہفتے ہم افغانستان میں اپنا جنگی مشن ختم کر دیں گے۔ ہمارے مرد اور خواتین فوجیوں کی غیر معمولی خدمات کے باعث افغانستان کو موقع ملا ہے کہ وہ اپنے ملک کی تعمیر خود کرے۔ ہم اب محفوظ ہیں۔ اب یہ دہشت گردانہ حملے کا ذریعہ نہیں بنے گا۔‘‘ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا جنگی مشن 31 دسمبر کو ختم ہو گا۔ مگر اس کے باوجود بھی غیر ملکی فوجیوں کی کچھ تعداد وہاں موجود رہے گی تاکہ طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا قلع قمع کرنے میں مصروف افغان فوج اور پولیس کو سپورٹ فراہم کی جا سکے۔ رواں ماہ کے آغاز میں کابل ایئرپورٹ پر پرچم نیچے کر دیے گئے تھے جو افغانستان میں امریکی سربراہی میں تعینات نیٹو فورسز کے جنگی کمانڈ سینٹر کو بند کیے جانے کی علامت تھی۔ امریکی صدر کا ہوائی میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ افغانستان میں جنگی فوجی مشن کے خاتمے کے باوجود، ’’ہمارے سامنے دنیا میں بعض بہت مشکل مشن موجود ہیں جن میں عراق بھی شامل ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج ابھی بھی دنیا بھر سے بحران کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔ |
/ur/انٹرنیشنل-اٹامک-انرجی-ایجنسی-کے-گورننگ-بورڈ-کا-اجلاس/a-15535610 | بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں کے نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے انتظامی بورڈ کی دو روزہ میٹنگ کل جمعرات سے شروع ہو رہی ہے۔ انتظامی بورڈ کے رکن ملکوں کی تعداد پینتیس ہے۔ | اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے دو روزہ اجلاس میں اس بار اہمیت ایران بارے جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ کو حاصل رہے گی۔ اس رپورٹ کو روس کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ مغربی سفارتکاروں کا خیال ہے کہ ایران بابت جوہری توانائی ادارے کے بورڈ میں مناسب قرارداد کی منظوری میں بظاہر کوئی بڑی مشکل حائل نہیں ہو گی اور روس کی جانب سے رپورٹ پر تنقید کے باوجود قرارداد کے لیے حمایت کا امکان موجود ہے۔ مغربی سفارتکار چینی حمایت کو حاصل کرنے کی کوشش میں بھی ہیں۔ انٹرنینشل اٹامک انرجی ایجنسی کے گورننگ بورڈ کا اجلاس یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں کل جمعرات سترہ نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔ یہ اجلاس اٹھارہ نومبر کو کئی قراردادوں کی منظوری اور فیصلوں کے بعد ختم ہو جائے گا۔ اٹامک انرجی ایجنسی کا انتظامی بورڈ پینتیس ملکوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ ویانا میں پیش کی جانے والی قرارداد کا مقصد ایران کو اس بات پر پابند کرنا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں مناسب تفصیلات فراہم کرے۔ سکیورٹی کونسل میں روس اور چین کی حمایت کے بغیر کسی مضبوط قرارداد کی منظوری ممکن نہیں ہے۔ ایک سینئر مغربی سفارت کار کا کہنا ہے کہ ویانا میں ان کی کوشش ہو گی کہ اختلافی نکتہ نظر کے فرق کو زیادہ سے زیادہ کم کیا جا سکے۔ |
/ur/صوبہ-سرحد-جلوزئی-کیمپ-میں-فائرنگ-ایک-شخص-ہلاک/a-4126712 | باجوڑ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد نے مرکزی شاہراہ بند کرکے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جب کہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ | یہ احتجاج اس وقت پر تشدد ہوا جب پولیس نے روڈ کھولنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اورآنسو گیس کے گولے پھینکے بعدازاں پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو پولیس افسران سمیت پندرہ زخمی ہوگئے۔ جلوزئی کیمپ میں سترہزار خاندان آباد کئے گئے ہیں جنہیں حکومتی فیصلے سے اختلاف تھا انہوں نے ایک پرامن احتجاج کیا تاہم اس دوران مذہبی سیاسی جماعت کے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی وہاں پہنچے اور انہوں نے مظاہرین سے خطاب کیا جس کے دوران مبینہ طور پر فائرنگ شروع ہوئی متاثرین اورعینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کی بجائے براہ راست مظاہرین کونشانہ بنایا جس سے حالات مزید خراب ہوگئے اورمظاہرین نے پولیس پرپتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں دو افسران سمیت پندرہ افرادزخمی ہوئے پشاور ڈویژن کے کمشنر ارباب شاہ رخ کا کہناہے کہ ’’ ان افراد سے پہلے بھی مذاکرات ہوئے اورا ب بھی مذاکرات سے یہ مسائل حل ہوں گے لیکن یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ بات بات پر یہ لوگ باہر نکل کر روڈ بلاک کریں جو ہزاروں افراد کے لئے مشکلات کا سبب بنتا ہے۔‘‘ |
/ur/امریکہ-کینسر-کے-سبب-ہونے-والی-اموات-میں-بدستور-کمی/a-15170248 | امریکی کی کینسر سوسائٹی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں سرطان کے عارضے کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والوں کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور معاشرے کے ہر طبقے کو اس سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔ | ان نئے اندازوں کے مطابق امریکہ میں مجموعی طور پر کینسر کے 1,596,670 نئے کیسس کا پتہ لگا ہے جبکہ 2011ء میں اب تک 571,950 امریکی باشندے سرطان کا شکار ہو کر لقمہ اجل بنے ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 2001ء سے لے کر2007ء تک کینسر کی مختلف اقسام کے سبب ہونے والی مردوں کی اموات کی شرح میں سالانہ 1.9 فیصد کمی آئی، جبکہ عورتوں میں یہ شرح 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ کینسر سے متعلق اس سالانہ رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ اعلیٰ تعیلم یافتہ امریکی باشندوں کے مقابلے میں بہت معمولی تعلیم حاصل کرنے والے امریکیوں کے اندر کینسر میں مبتلا ہو کر ہلاک ہونے کے امکانات دوگنا ہوتے ہیں۔ امریکہ میں 1998ء سے اب تک مختلف نسلی گروپوں سے تعلق رکھنے والے مردوں اور خواتین میں کسی بھی قسم کے سرطان میں مبتلا ہو کر مرنے کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم بھارتی نسل سے تعلق رکھنے والے امریکیوں اورالاسکا کی باشندہ مگر امریکہ میں آباد خواتین میں کینسر میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والیوں کی شرح میں کوئی فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔ |
/ur/برطانوی-شہزادے-کی-شادی-تمام-دنیا-تماشائی/a-15038981 | آج جمعہ کو ویسٹ منسٹر ایبے میں غیر معمولی ہلچل اور جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کے بڑے بیٹے شہزادہ ولیم اور ان کی منگیتر کیتھرین میڈلٹن کی شادی کی تقریب ادا کی جا رہی ہے۔ | ان انوکھے لمحات میں شرکت کے لیے ہزاروں شائقین صبح سویرے ہی سے لندن کے قلب میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔ شہزادہ ولیم آنجہانی شہزادی ڈیانا اور ولی عہد چارلس کے بڑے بیٹے ہیں اور اُنہیں برطانوی عوام کے ساتھ ساتھ تمام دنیا دُہری محبت اور عقیدت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پرنس ولیم کی شادی کی تقریب برطانوی شاہی آداب کے تحت منائی جا رہی ہے۔ کلیسائی روایات کے مطابق تقریب عقد کا انعقاد گرجا گھر میں ہو رہا ہے، جس کے ارد گرد ہزاروں افراد جمع ہیں۔ 1981 ء میں شہزادہ ولیم کی آنجہانی والدہ ڈیانا اور شہزادہ چارلس کی شادی جس شان و شوکت اور مسحورکُن تقریبات کے انعقاد کے ساتھ ہوئی تھی اُس کی یادیں ابھی تک لوگوں کے اذہان میں تازہ ہیں۔ ولیم اور کیتھرین میڈلٹن کی شادی اُسی ماحول اور اُسی جوش و خروش کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ تاہم 1997 ء میں پیرس میں ایک کار حادثے کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والی شہزادی ڈیانا کی کمی ہر لمحے محسوس کی جا رہی ہے۔ اُن کے پرستاروں کی ایک بڑی تعداد آج بھی نم دیدہ ہو کر انہیں یاد کر رہی ہے۔ شہزادہ چارلس کے مرکزی ترجمان پیڈی ہیریسن نے ایک بیان میں کہا ’ ڈیانا ہمیشہ ولیم کے خیالات میں اُن کے ساتھ رہتی ہیں‘۔ |
/ur/جرمن-کامیڈی-فلم-یورپی-فلم-ایوارڈز-کی-بڑی-فاتح/a-36725322 | جرمنی اور آسٹریا کے باہمی اشتراک سے بننے والی مزاحیہ فلم ’ٹونی ایرڈمان‘ نے امسالہ یورپی فلم ایوارڈز میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔ پولینڈ کے شہر وروسلاو میں منعقدہ تقریب کے دوران اکٹھے پانچ ایوارڈ اس فلم کے حصے میں آئے۔ | یہ سالانہ ایوارڈز یورپی آسکر بھی کہلاتے ہیں۔ ہفتہ دَس دسمبر کی شب منعقدہ تقسیمِ انعامات کی تقریب میں مارین آڈے کی لکھی ہوئی اور اُنہی کی ہدایات میں بنی فلم ’ٹونی ایرڈمان‘ کو بہترین یورپی فلم کے اعزاز سے نوازا گیا۔ یہ فلم ایک باپ بیٹی کی داستان پر مشتمل ہے۔ اس سال یہ فلم اور بھی متعدد بین الاقوامی اعزازات کے لیے نامزد ہوئی۔ بہترین فلم کے شعبے میں فلم ’ٹونی ایرڈمان‘ کا مقابلہ فرانس اور جرمنی کے اشتراک سے بننے والی فلم ’اَیلے‘، اسپین کی فلم ’جولیئیٹا‘، آئر لینڈ کی فلم ’رُوم‘ اور اس سال فرانس کے کان میلے میں گولڈن پام کا اعزاز جیتنے والی ممتاز برطانوی ڈائریکٹر کَین لوچ کی فلم ’آئی ڈینیئل بلیک‘ سے تھا۔ سویڈن اور ناروے کے باہمی اشتراک سے بننے والی فلم ’اے مَین کالڈ اوو‘ نے بہترین یورپی مزاحیہ فلم کا ایوارڈ جیتا۔ یورپی ڈِسکوری ایوارڈ (پری فِپریسکی) جیتنے والی فلم تھی، ’اولی ماکی کی زندگی کا پُر مسرت ترین دن‘۔ فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے باہمی اشتراک سے بننے والی فلم ’مائی لائف اَیز اے سُخینی‘ کو بہترین اینیمٹڈ فیچر فلم کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ |
/ur/مصر-میں-سلفی-نظریے-کی-النور-جماعت-تقسیم/a-16491199 | مصر میں سلفی نظریے کے حامل افراد کے مابین اختیار اور طاقت کی جنگ شدید ہوتی جا رہی ہے۔ سخت گیر مؤقف کی حامل النور جماعت کے سابق سربراہ نے ایک نئی اسلامی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔ | مصر میں مجوزہ پارلیمانی انتخابات سے چند ہفتوں قبل انتہائی قدامت پسند جماعت النور دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ سلفی نظریے کی حامل اس جماعت کے سابق سربراہ عماد عبدالغفور نے الوطن کے نام سے نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس سے قبل سخت گیر مؤقف کی حامل النور پارٹی میں علماء کونسل کے حوالے سے اختلاف رائے پایا جاتا تھا۔ یہ واضح نہیں ہو پا رہا تھا کہ اس کونسل کا کردار کیا ہو گا۔ عماد عبدالغفور نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پارٹی اور علماء کونسل کی ذمہ داریوں کے مابین واضح فرق ہونا چاہیے۔ یہ امر اہم ہے کہ سلفی مصر میں دوسری سب سے بڑی سیاسی قوت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ النور کی بنیاد2011ء میں سابق آمر حسنی مبارک کی معزولی کے بعد رکھی گئی تھی۔ اس جماعت نے گزشتہ برس ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تقریباً 28 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس دوران ابو اسمعیل نے بھی ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مجوزہ انتخابات کے دوران ان کی جماعت کا الوطن کے ساتھ انتخابی اتحاد ہو گا۔ ابو اسمعیل مصر میں صدارتی انتخابات میں بھی امیدوار تھے تاہم ان کی والدہ کے پاس امریکی شہریت ہے، جس کے بعد انہیں اس منصب کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔ مصر میں پارلیمانی انتخابات فروری میں منعقد ہونے کا امکان ہے تاہم اس حوالے سے حتمی تاریخ کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ النور پارٹی کے ایک بیان کے مطابق اس مرتبہ وہ پارلیمانی انتخابات کے دوران خواتین امیدواروں پر زیادہ توجہ دیں گے۔ بیان کے مطابق خواتین کی تعلیم کو دیکھتے ہوئے ٹکٹ دیے جائیں گے اور چہرے کا کم از کم کچھ حصہ ڈھاپنا بھی شرائط میں شامل ہو گا۔ |
/ur/بھارت-کے-لیے-تیسری-روسی-جوہری-آبدوز-تین-ارب-ڈالر-کا-معاہدہ/a-47825069 | بھارت نے روس کے ساتھ ایک اور جوہری آبدوز کے پٹے پر حصول کے لیے ایک دوطرفہ معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کی تیسری آبدوز ہو گی، جو تین ارب ڈالر مالیت کے معاہدے کے تحت دس سال کے لیے بھارت کو مہیا کی جائے گی۔ | بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعہ آٹھ مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی میڈیا نے آج بتایا کہ بھارت کو یہ نئی آبدوز ملنے سے اسے بحر ہند کے خطے میں اپنے دو سب سے بڑے حریف ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین پر قدرے برتری حاصل ہو جائے گی۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کے ساتھ بات چیت میں اس امر کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ اس جوہری آبدوز سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے اور یہ کہ ایٹمی توانائی سے چلنے والی یہ آبدوز ماسکو 2025ء تک دس سال کے لیے پٹے پر انڈین نیوی کے حوالے کر دے گا۔ امریکا نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک بھی روس کے ساتھ دفاع اور انٹیلیجنس کے شعبوں میں تجارت کریں گے، وہ امریکی قانون کے تحت پابندیوں کے زد میں آ سکتے ہیں۔ روس مخالف کاٹسا (CAATSA) نامی اس امریکی قانون پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں دستخط کیے تھے۔ یہ قانون امریکی انتخابات اور شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کی وجہ سے صدر پوٹن کو سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس دفاعی ڈیل سے قبل گزشتہ برس اکتوبر میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مابین ایک ملاقات میں یہ بھی طے پا گیا تھا کہ بھارت روس سے ایس چار سو طرز کے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل سسٹم خریدے گا۔ اس معاہدے کی مالیت تقریباﹰ 5.2 ارب ڈالر بنتی ہے۔ |
/ur/قندوز-حملے-کے-متاثرین-کی-طرف-سے-ہرجانے-کے-دعوے-کی-سماعت/a-16682548 | افغانستان کے شہر قندوز میں 2009ء میں کيے گئے ايک فضائی حملے ميں ہلاک ہونے والوں کے لواحقين کی طرف سے ہرجانے سے متعلق ایک مقدمے کا آغاز رواں ہفتے جرمنی کی ايک عدالت ميں ہو رہا ہے۔ | جرمنی کے سابق دارالحکومت بون کی ايک عدالت ميں بدھ 20 مارچ سے اس مقدمے کی سماعت شروع ہو گی، جس ميں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 79 مختلف خاندانوں کے ارکان بطور ہرجانہ مجموعی طور پر 3.3 ملين يورو کا مطالبہ کر رہے ہيں۔ چار ستمبر 2009ء کو افغانستان کے شہر قندوز میں ایک جرمن کمانڈر کی درخواست پر امریکی طیاروں نے ان دو آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا تھا جن پر شدت پسندوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ اس حملے ميں درجنوں افراد مارے گئے اور جبکہ متعدد ديگر زخمی بھی ہوئے۔ مقدمے کے آغاز ميں دو افراد کے دعوے زير غور آئيں گے۔ ان ميں سے ہلاک ہونے والے دو بچوں کے والد کی طرف سے 40 ہزار يورو ہرجانے اور ايک بيوہ عورت کی طرف سے 50 ہزار يورو ہرجانے کا دعویٰ ہے۔ دريں اثناء فضائی حملے کے متاثرين کے وکيل کريم پوپل کے بقول ستمبر سن 2009 ميں قندوز ميں کيے گئے اس حملے کے نتيجے ميں 137 سويلين مارے گئے تھے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’اس ظالمانہ جرم کی وجہ سے کئی يتيموں اور بيواؤں نے انہيں دو وقت کی روٹی مہيا کرنے والے آسرو کو کھويا اور کئی ماؤں کی گوديں اجڑيں۔‘‘ |
/ur/عراق-بم-دھماکوں-میں-56-ہلاک-200-زخمی/a-16683276 | عراقی دارالحکومت بغداد اور اس کے مضافات میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 56 افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ زیادہ تر دھماکوں میں شیعہ آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ | عراق پر امریکی حملے کے دس برس مکمل ہونے پر ایک مرتبہ پھر دارالحکومت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق بغداد اور اس کے مضافات میں مجموعی طور پر 11 بم دھماکے ہوئے، جن میں سے 10 کار بم دھماکے جبکہ ایک خود کش حملہ تھا۔ فی الحال کسی بھی عسکری گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ زیادہ تر کار بم دھماکے بغداد کی اُس مصروف مارکیٹ کے قریب ہوئے، جو گرین زون کے بالکل ساتھ واقع ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ دھماکوں کے فوری بعد دارالحکومت کے داخلی راستے بند کر دیے گئے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے بغداد کے جنوب میں واقع اُس پولیس چوکی سے اپنا ٹرک جا ٹکرایا، جو شیعہ آبادی والے علاقے میں واقع ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ جمعرات کو مسلح حملہ آوروں اور ایک خودکش بمبار نے بغداد کے وسط میں واقع وزارت انصاف کی عمارت کو نشانہ بنایا تھا۔ اِس واقعے میں کم از کم 25 افراد مارے گئے تھے۔ دریں اثناء اپریل میں مجوزہ صوبائی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہونے والے متعدد حملوں میں صوبائی انتخابات کے کئی امیدواروں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی بھی عراق کے فرقہ وارانہ حملوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ |
/ur/ضربِ-عضب-کا-تجزیہ-قبل-از-وقت-ہے-امریکا/a-17889681 | امریکی عسکری قیادت نے کہا ہے کہ شمالی وزیر ستان میں پاکستان کے عسکری آپریشن ضربِ عضب کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا کہ آیا وہ مؤثر رہا ہے یا محض علامتی تھا۔ | تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فورسز کے آپریشن نے عارضی طور پر دشمن کے پاؤں اکھاڑ دیے ہیں اور شدت پسند افغانستان کی جانب فرار ہو گئے ہیں۔ امریکا کے میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ اور امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں عسکری کارروائیوں پر کوئی فیصلہ کرنا تاحال قبل از وقت ہے۔ جنرل ڈنفورڈ کا کہنا ہے کہ بلاشبہ کچھ فائٹر بے گھر پناہ گزینوں کے ساتھ افغانستان فرار ہو گئے ہیں۔ وہ جمعرات کو افغانستان میں امریکا کے اعلیٰ کمانڈر کی حیثیت سے سبکدوش ہو گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک ہزاروں جنگجوؤں کو یکجا ہوتے اور تشدد کی سطح میں اضافہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھا گیا، جس سے شمالی وزیرستان سے آنے والے دشمن کی افغانستان میں کارروائیاں کرنے کی اہلیت کا اشارہ مل سکے۔ رواں ہفتے کابل کے ایک دورے کے موقع پر جنرل ڈیمپسی نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’میرے خیال میں ایسا کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ سب علامتی تھا، یا اس کا زیادہ اثر نہیں ہوا۔‘‘ جنرل ڈیمپسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج بدستور اس آپریشن کے پہلے مرحلے میں ہے یعنی وہ علاقے سے شدت پسندوں کا صفایا کر رہی ہے۔ ان کے مطابق فوج کو اب یہ دکھانا ہو گا کہ وہ اس علاقے کو سنبھال سکتی ہے۔ |
/ur/پاکستان-میں-ناظمین-کا-نظام-ختم-ایڈمنسٹریٹرز-تعینات-ہوں-گے/a-4465580 | پاکستان کے چاروں صوبوں میں بلدیاتی نظام ایڈمنسٹریٹرز کے حوالے کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے اور اگست سے یہ نظام ایڈمنسٹریٹرز کے سپرد کر دیا جائے گا۔ | وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے چاروں وزراء اعلیٰ اور کئی اعلیٰ حکام کے ساتھ مشاورت کے بعد مقامی حکومتوں کی معیاد میں توسیع سے انکار اور متعلقہ انتخابات فی الوقت ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حالات بہتر ہوتے ہی قومی اسمبلی کے زیر التواء ضمنی اور مقامی حکومتوں کے انتخابات کرا دئے جائیں گے۔ اس نظام کے اجراء میں قومی تعمیر نو بیورو نے بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ اس حوالے سے قومی تعمیر نو بیورو کے سابق چیئرمین دانیال عزیز نے اپنا ردعمل یوں بیان کیا:’’موجودہ حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ان کی ریڑھی خالی ہے۔ حکومت نے صرف مقامی سطح پر خاص طبقے کو نوازنے کے لئے اور خاندانی سیاست کو آگے بڑھانے کے لئے یہ کیا ہے۔ یہاں پر عوامی رائے کی بجائے طاقت اور اختیارات بڑا پیمانہ گنا جاتا ہے۔ اگر کسی فرد واحد نے غلطی کی ہے تو اس کو ضرور پکڑا جائے، وہ چاہے ناظم ہو، ڈی سی ہو لیکن اس طرح پورے ملک سے 85000 منتخب نمائندوں کو ختم کر دینا یہ انتہائی درجے کی زیادتی ہے۔‘‘ خیال رہے کہ ابتداء ہی سے صوبائی اسمبلی کے ارکان اس نظام سے شاکی تھے کیونکہ مقامی حکومتوں کی باگ ڈور ناظمین کے پاس تھی اور انہیں صوبائی وزیر اعلیٰ کے دائرہ اختیار سے باہر رکھا گیا تھا۔ تاہم 2004ء میں مقامی حکومتوں کے لئے ہونے والے دوسرے انتخابات سے پہلے ہی خصوصا چوہدری برادران کے دباؤ کے تحت ناظمین کو وزیراعلیٰ کے ماتحت کر دیا گیا تھا تاکہ مقامی سطح پر ترقیاتی سکیموں کے لئے مالی وسائل کی تقسیم ایسے امور پر صوبے میں حکمران جماعت کے کنٹرول کو یقینی بنایا جا سکے۔ |
/ur/امریکہ-میں-اقتصادی-ترقی-کی-امید/a-14737743 | امريکہ ميں ان دنوں يہ پراميدی پائی جاتی ہے کہ ملک کی گرتی ہوئی اقتصاديت اب سنبھالا لے سکے گی۔ مختلف شعبوں کے اعداد و شمار کی بنياد پر ماہرين بھی کچھ پراميد نظر آتے ہيں۔ | امريکہ ميں ماہرين اقتصاديت صارفين کے پیسہ صرف کرنے کے اعداد و شمار کا بہت قريب سے جائزہ ليتے رہتے ہيں، جو کہ قومی پيداوار کا تقريباً 70 فيصد ہے۔ زيادہ پيسہ صرف کرنے کی وجوہات تنخواہوں ميں اضافے کے علاوہ پرچون فروشوں کی طرف سے اشياء کی قيمتوں ميں کمی، روزگار کی منڈی میں نسبتاً بہتری اور اسٹاک ايکسچينج کی مارکيٹ کی بہتر صورتحال ہے۔ امريکہ کا صنعتی پيداواری شعبہ اقتصادی بحالی ميں سب سے زيادہ نماياں کردار ادا کر رہا ہے۔ تاہم مکانات اور جائیداد کی منڈی، جو اقتصادی بحران کی سب سے بڑی وجہ تھی، اب بھی مشکلات سے دوچار ہے۔ اکتوبر ميں مکانات کی فروخت کی شرح جنوری سن 1963 ميں اس شعبے ميں اعداد و شمار جمع کرنے کے آغاز کے بعد سے لے کر اب تک سب سے کم رہی۔ مکانات کے لئے بينک قرضوں کی انتہائی کم شرح اور کم قيمت مکانات کی بڑی تعداد کے باوجود خريدار اس طرف راغب نہيں ہو رہے۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ مکانات اور جائیداد کی امريکی منڈی ابھی اپنے پست ترين مرحلے سے نکل نہيں پائی ہے۔ تاہم اس سے بہت اميديں وابستہ کی جا رہی ہيں کہ دوسرے شعبے آگے بڑھ سکيں گے اور ٹيکسوں ميں کمی اور فيڈرل ريزرو کے منڈيوں ميں 600 ارب ڈالر جھونکنے سے اقتصاديت مکمل طور پر صحتمند ہو جائے گی۔ |
/ur/14-ایرانی-سکیورٹی-اہلکار-پاکستانی-سرحد-کے-قریب-اغواء/a-45908461 | پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی علاقے سے 14 ایرانی سکیورٹی اہلکاروں کو اغواء کر لیا گیا ہے۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اغواء ہونے والوں میں ایرانی انقلابی گارڈز کے انٹیلیجنس افسران بھی شامل ہیں۔ | خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی انقلابی گارڈز نے اغواء کی اس کارروائی کا الزام ’’غیر ملکی طاقتوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپوں‘‘ پر عائد کيا ہے اور پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے کارروائی کریں اور اغواء کیے گئے اہلکاروں کی تلاش میں مدد فراہم کريں۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی IRNA کے مطابق ان سکیورٹی اہلکاروں کو ’’سرحدی علاقے لولاکدان سے دہشت گرد گروپ نے صبح چار سے پانچ بجے کے درمیان اغواء کیا۔‘‘ لولاکدان ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان سے 150 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ ایران کی سرکاری نیوز ویب سائٹ ’ینگ جرنسلٹس کلب‘ (YJC) کے مطابق اغواء کیے جانے والے 14 افراد ایک سکیورٹی آپریشن میں شریک تھے۔ ان میں ایران کے ایلیٹ انقلابی گارڈز کے انٹیلیجنس یونٹ کے دو افسران، بسیج ملیشا کے سات اہلکار اور پانچ سرحدی گارڈز شامل ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق تاہم وائی جے سی نے بعد ازاں اس رپورٹ کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔ اے ایف پی کے مطابق ایران کا صوبہ سیستان بلوچستان طویل عرصے سے ایسے بلوچ علیحدگی پسندوں اور جہادیوں کی کارروائیوں کا نشانہ بنا ہوا ہے جو سرحد پار پاکستانی علاقوں میں مقیم ہیں اور اکثر ایرانی سکیورٹی سرحدی چوکیوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ |
/ur/ضرررساں-گیسوں-کا-اخراج/a-3673482 | کاربن ڈائی اکسائڈ گیس یا سی او ٹو کے اخراج میں چین نے امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ بھارت جلد ہی روس کو پیچھے چھوڑ کر تیسرے نمبر پر آجائے گا۔ | اس تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ماحول کو آلودہ کرنے والی گرین ہاؤس گیسز میں تیزی سے اضافہ کے ذمہ دار ترقی پذیر ممالک خصوصاً چین اور بھارت ہیں۔کاربن ڈائی اکسائڈ گیس یا سی او ٹو کے اخراج میں چین نے امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ بھارت جلد ہی روس کو پیچھے چھوڑ کر تیسرے نمبر پر آجائے گا۔ دسمبر دو ہزار چھ میں عالمی ادارہ برائے توانائی نے اس بات کی پیشن گوئی کی تھی کہ چین آلودگی پھیلانے میں امریکہ کو دو ہزار دس تک پیچھے چھوڑ دے گا۔ جبکہ جون دہ ہزار سات میں ہالینڈ کی Enviorment Assesment Agency نے کہا تھا کہ کوئلے کی بڑہتی ہوئی طلب اور سیمنٹ کی پیداوار کی وجہ سے چین گزشتہ برس ہی سب سے زیادہ زہریلی گیسوں کے اخراج کا ملک بن چکا ہے۔تا ہم ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو دگی پھیلانے والے ممالک میں پہلے نمبر پر آنے کو سیاسی بنیادوں پر طے کیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سی او ٹو کے اخراج پر قابو پانے اور تحفظ ماحولیات کے عالمی معاہدے ،کیو ٹو پروٹوکول پر دستخط کرنے کے باوجود سن دو ہزار سے ابتک سی او ٹو کے اخراج میں چار گنا زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس معاہدے پر ایک سو اکتالیس ممالک نے دستخط کئے ہیں۔ زہریلی گیسوں کے اخراج میں گزشتہ بیس سال میں تینتیس فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ |
/ur/سانس-کے-ذریعے-سرطان-کی-تشخیص/a-5906775 | نئی سائنسی تحقیق کے مطابق انسان کے سانس کے طبی معائنے سے پھیپھڑے، سینے اور پراسٹیٹ کینسر کی تشخیص ممکن ہے۔ یہ نئی تحقیق اسرائیلی سائنسدانوں کی ایک خصوصی ریسرچرکمیٹی نے مرتب کی ہے۔ | یہ تحقیق برطانیہ میں کینسر سے متعلق ایک جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق سے طبی حلقوں میں مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے طبی ریسرچ سے وابستہ معالجین نے انسانی سانس سے بدن میں افزائش پانے والے کینسر کی ابتدائی تشخیص کا کامیاب تجربہ مکمل کرلیا ہے۔ اسرائیلی سائنسدانوں کا اس تحقیق کے حوالے سے کہنا ہے کہ ایک انتہائی سستی الیکٹرانک ناک تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے اور اس کے استعمال سے ڈاکٹر اپنے مریض میں کینسر کے ابتدائی آثار کو ڈھونڈ سکیں گے۔ الیکٹرانک ناک سے بریسٹ کینسر کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں سرطانی رسولیوں کی جانکاری کے علاوہ پراسٹیٹ کینسر کا بھی اندازہ لگایا جا سکے گا۔ الیکٹرانک ناک تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے الیکٹرانک ناک سے سانس لینے کے بعد اس میں پائے جانے والے مختلف نادیدہ ذرات کا ڈیٹا ایک حساس میکانکی عمل سے ایک منٹ کے اندر کمپیوٹر پر منتقل کردیا جائے گا اور اس ڈیٹا میں واضح ہو گا کہ کہ مریض صحت مند ہے یا اس کے اندر کینسر کا مرض پایا جاتا ہے۔ اسرائیلی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ابراہام کوتین ہیں اور وہ حیفہ میں قائم اسرائیلی انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی کے اہم ادارے سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ناک صحت مند سانس اور کینسر سے بھرے سانس میں تفریق کرسکے گی۔ کوتین کے مطابق بہت جلد اس تکنیکی ناک کا تجربہ مکمل کرنے کے بعد اس کو مارکیٹ کردیا جائے گا۔ اب تک اس الیکٹرانک ناک کو کم از کم 177 افراد پر آزمایا جا چکا ہے۔ ان افراد میں کینسر کے مریض اور صحت مند افراد شامل تھے اور یہ تجربہ بہت کامیاب رہا ہے۔ |
/ur/باسک-علیحدگی-پسند-اسپین-اور-فرانس-سے-مذاکرات-کے-خواہاں/a-16404075 | اسپین میں متحرک علیحدگی پسند گروپ ETA نے کہا ہے کہ وہ عسکری آپریشن کے مکمل خاتمے اور ہتھیار پھیکنے کے لیے مشروط طور پر رضا مند ہے۔ ایک بیان کے مطابق اس مقصد کے لیے وہ فرانس اور اسپین کی حکومتوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ | گزشتہ چار دہائیوں سے شمالی اسپین کے باسک ریجن میں آزادی کی مسلح جدوجہد کرنے والے اس گروپ نے گزشتہ برس ہی تشدد کا راستہ ترک کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 1960ء میں قائم کیے گئے ETA نامی اس گروہ کے بقول وہ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے پیرس اور میڈرڈ حکومتوں کا مؤقف جاننا چاہتا ہے۔ گروپ نے اس حوالے سے ’مذاکرات کا ایجنڈا‘ ترتیب دینے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ باسک باغیوں نے گزشتہ برس اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا ابتدائی معلومات کے مطابق باسک علیحدگی پسندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے علاقوں میں تعینات سکیورٹی فورسز کو واپس بلوا لیا جائے۔ باسک ریجن میں ہسپانوی سکیورٹی فورسز تعینات ہیں۔ ETA کے بیان کے مطابق اس کے بدلے میں وہ بھی اپنے ’عسکری ڈھانچے‘ کو ختم کر دیں گے۔ میڈرڈ حکومت کا مؤقف ہسپانوی میڈیا کے مطابق میڈرڈ حکومت نے ابھی تک باسک باغیوں کی اس تجویز پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ہسپانوی روزنامے El Pais نے وزیر داخلہ Jorge Fernandez Diaz کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ ETA گروپ سے صرف خود کو تحلیل کرنے کا بیان سننا چاہتے ہیں۔ اسپین میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اعتدال پسند وزیر اعظم ماریانو راخوئے کی حکومت متعدد مرتبہ باسک باغیوں سے مذاکرات کرنے سے انکار کر چکی ہے۔ میڈرڈ کا مطالبہ ہے کہ وہ غیر مشروط طو پر ہتھیار ڈال دے۔ ( ab /ng (AFP,dpa, Reuters |
/ur/نائجیریا-دو-برس-قبل-اغوا-کی-گئی-لڑکیوں-میں-سے-ایک-بازیاب/a-19266509 | افریقی ملک نائجیریا میں بوکوحرام کے انتہا پسندوں نے دو برس قبل دو سے زائد لڑکیاں اغوا کر لی تھیں۔ ان میں سے ایک حاملہ لڑکی کے ملنے کی تصدیق والدین کے گروپ اور مقامی حکام نے کر دی ہے۔ | نائجیریا میں دو برس قبل شدت پسند گروپ بوکوحرام کی طرف سے اغواء کی گئیں 219 لڑکیوں میں سے پہلی لڑکی واپس مل گئی ہے۔ یہ بات بچیوں کے والدین کے ایک ترجمان نے بتائی ہے۔ بوکوحرام نے ان لڑکیوں کو 14 اپریل 2014ء کو چیبوک کے سرحدی قصبے کے ایک بورڈنگ اسکول سے اغواء کیا تھا۔ اغوا کی گئی لڑکیوں کے والدین کی ایسوسی ایشن کی سیکرٹری لاوان زانا نے ٹیلیفون پر تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ لڑکی ایک چھوٹے بچے کو اٹھائے ہوئے ہے۔ بوکوحرام کے خلاف نائجیریا کے موجودہ صدر محمد بخاری نے بھرپور عسکری کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اُن کو قریبی ہمسایہ ممالک کیمرون اور نائجر کا تعاون بھی حاصل ہے۔ اِس مسلمان انتہا پسند تنظیم کی قوت خاصی کچلی جا چکی ہے۔ مبصرین کے مطابق لڑکی کی دستیابی سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ صدر بخاری اب بقیہ ٹین ایجرز لڑکیوں کی تلاش کی کوشش تیز کر دیں گے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں ان بچیوں کی بازیابی کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ بوکوحرام نے کُل 274 لڑکیاں اغوا کی تھیں اور اُن میں کچھ درجن اغواکاروں کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب بھی ہوئی تھیں لیکن اب بھی انتہا پسندوں کے قبضے میں 219 ٹین ایجر بچیاں ہیں۔ |
/ur/خیبر-پختونخواہ-کے-ضلع-صوابی-میں-بدھ-مت-کا-سٹوپہ/a-16880694 | خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کو حال ہی میں بین الاقوامی سطح پر شہرت اس وقت ملی، جب جنوبی کوریا سے آئے ہو ئے بدھ مت کے پیروکاروں نے اسے جنوبی کوریا کےYeonggwang یونگ وانگ شہر کی ’سسٹر سٹی‘ یعنی ہمشیرہ شہر کا نام دیا۔ | اس اعزاز کی وجہ صوابی کے مختلف علاقوں سے دریافت کیے جانے والے بدھ مت سے تعلق رکھنے والے آثار قدیمہ کے نوادرات بتائے جاتے ہیں۔ صوابی کے مختلف علاقوں سے ملنی والے آثار قدیمہ کے نوادرات اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ صوابی اور بدھ مت کابہت گہرا رشتہ رہا ہے۔ اس بارے میں ’ہنڈ میوزیم‘ کے انچارج محمد آصف رضا کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا اور دوسرے ممالک کے بدھ مت کے پیروکار اکثر ’چھوٹا لاہور‘ جس کا پرانا نام سلاتورہ ہے، میں سیاحت اور عبادت کے لیے آتے ہیں۔ ان کے بقول اس کی تین بنیادی وجوہات ہیں۔ بیس سالوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد صوابی ہی میں واقع عزیز ڈھیر ی کے مقام پر پاکستان میں تیسرا بدھ مت سٹوپہ دریافت کرلیا گیا ہے جو تیسری صدی بعد ازمسیح سے متعلق بتایا جاتا ہے۔ پاکستان میں پہلا سٹوپہ سال 1931 میں ایک انگریز ماہر سرجون مارشل نے ٹیکسلا میں دریافت کیاتھا۔ اس کے بعد 1948 کے دوران سوات میں دوسرا سٹوپہ دریافت ہوا تھا۔ ان دونوں سٹوپوں کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر شہرت ملی۔ اب حال ہی میں صوابی ہی کے علاقے عزیز ڈھیری سے پاکستان کا تیسرا سٹوپہ دریافت ہوا ہے۔ ڈاکٹر نعیم قاضی یہاں آثار قدیمہ ڈھونڈنے کے عمل کی نگرانی کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ ایک عظیم الشان شہر تھا اور یہاں لاتعداد عبادت خانے مو جود تھے۔ ’’حالیہ کھدائی کے دوران 309کے قریب سکے اور 105 تک مہریں اور دوسرے مجسمے ملے ہیں‘‘۔ |
/ur/اسلامک-اسٹيٹ-کے-خلاف-ترکی-کے-زيادہ-فعال-کردار-کا-امکان/a-17968049 | ترک حکومت سنی شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے خلاف فضائی کارروائی کے ليے غير ملکی افواج کو اپنے اڈے فراہم کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ يہ امکان بھی ہے کہ انقرہ حکومت شام اور عراق ميں اپنی بری فوج بھی بھيج سکتی ہے۔ | اس مجوزہ منصوبے کے تحت کابينہ نے يہ فيصلہ کيا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ترک فوج کو کارروائی کے ليے بيرونی ممالک جانے کی اور اسی مقصد کے ليے غير ملکی افواج کی ترکی ميں تعيناتی کی پارليمان سے اجازت طلب کی جائے۔ يہ امر اہم ہے کہ ترکی ميں جنوب مغربی سرحد پر شام کے قريب انجرلک کے مقام پر ايک امريکی فضائی اڈہ قائم ہے۔ قبل ازيں اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں نے ترکی کے چھياليس شہريوں کو يرغمال بنا ليا تھا، جنہيں بعد ازاں گزشتہ ماہ رہا کر ديا گيا۔ مغويوں کی رہائی کے بعد سے ترکی کے موقف ميں سختی آئی ہے۔ اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کی حاليہ پيش قدمی کے بعد وہ ترک سرحد اور وہاں تعينات ترک افواج کے بہت قريب پہنچ چکے ہيں۔ اس وجہ سے بھی انقرہ پر دباؤ ہے کہ وہ اس تنظيم کے خلاف بين الاقوامی اتحاد ميں زيادہ فعال کردار ادا کرے۔ اطلاعات ہيں کہ آئی ایس کے جنگجو شمالی شام ميں ترک فوج کے زير نگرانی سليمان شاہ کے مقبرے کے کافی قريب پہنچ چکے ہيں۔ ترکی ميں سلطنت عثمانيہ کے بانی کے دادا کے اس مقبرے کی حدود کو 1921ء ميں فرانس کے ساتھ طے شدہ ايک معاہدے کے تحت ترکی کو دے ديا گيا تھا۔ واضح رہے کہ اُس وقت شام پر فرانس حکومت کرتا تھا۔ |
/ur/سابق-عراقی-نائب-وزیر-اعظم-طارق-عزیز-کو-پندرہ-سال-کی-قید-کی-سزا/a-4090229 | عراق میں صدام حسین کے دور حکومت میں نائب وزیر اعظم طارق عزیز کو تاجروں کو پھانسی دئے جانے کے الزام میں پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ | عدالت نے سابق عراقی نائب وزیر اعظم طارق عزیز کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدام دور میں 42 تاجروں کو پھانسی دئے جانے کے عمل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ طارق عزیز نے مقدمے کی سماعت کے دوران ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ طارق عزیز کا کہنا تھا کہ اس دور میں ان کا کردار سیاسی تھا اور وہ اس سلسلے میں کسی واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔ طارق عزیز کو 24 اپریل 2003 کو امریکی فوجیوں نے گرفتار کیا تھا۔ گزشتہ کچھ برسوں سے وہ علیل ہیں۔ طارق عزیز کے وکیل بادیہ عارف نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے کیوں کہ جس واقعے کے لئے طارق عزیز کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اس وقت وہ ملک سے باہر تھے۔ عارف کا یہ بھی کہنا تھا کہ طارق عزیز دیگر دو مقدمات کا سامنا بھی کر رہیں ہیں۔ عدالت نے تاجروں کی پھانسی کے کیس میں صدام حسین کے دو سوتیلے بھائیوں کو بھی مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنا دی ہے۔ صدام دور کے ایک اور اعلیٰ عہدےدار علی حسن الماجد کو بھی پندرہ برس کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ججوں نے ایسے اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اور ایسے واقعات کی مزمت کی۔ |
/ur/وزیر-اعظم-اور-چیف-صاحب/a-50081948 | جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے حکومت کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوگا اور اپوزیشن مایوس ہو گی۔ لیکن آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع عمران خان کے اقتدار کے تسلسل کی ضمانت نہیں۔ اعزاز سید کا بلاگ | آخرکار وہی ہوا جس کی توقع تھی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع نے بظاہر عمران خان کے اقتدار کو مستحکم کر دیا۔ اس توسیع کا اشارہ وزیر اعظم کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں بھی نظر آ رہا تھا۔ امریکا اور افغان طالبان میں ممکنہ امن معاہدہ ایک اہم موڑ پر ہے، جس کے باعث یہ توسیع بڑی اہم ہے۔ لیکن اس فیصلے کے ملک کی داخلی صورت حال پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ اپوزیشن کو مایوسی ہو گی اور حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ اس وقت اگر حالات کا بغور جائزہ لیا جائے تو طاقت کے نشے میں چور اس حکومت کی احتساب پالیسی تین چار بنیادی جہتوں پر مشتمل ہے۔ مخالف سیاستدانوں کے خلاف کرپشن کے مقدمات ڈھونڈنے میں ہمارے دوست اور وزیراعظم کے شرلک ہومز جناب بیرسٹر شہزاد اکبر دن رات کام کررہے ہیں۔ ان مقدمات کی روشنی میں نیب گرفتاریاں عمل میں لارہی ہے اور کچھ خدمات وزیرداخلہ جناب بریگیڈِئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ سب سے اہم یہ کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں پاک فوج وزیراعظم عمران خان کو مکمل طورپر تعاون فراہم کررہی ہے۔ اسی لیے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم عمران خان کی بطور وزیر اعظم پانچ سال مکمل کرنے کی ضمانت نہیں ہے۔ بعض لوگ دونوں کو ایک ہے سکے کے دو رُخ قرار دیتے ہیں لیکن ایسا ہے نہیں۔ |
/ur/برطانیہ-کورونا-وائرس-سے-ممکنہ-ہلاکتوں-کی-تعداد-40-ہزار-تک/a-53161358 | برطانوی پارلیمان کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہزار تک ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ کووِڈ انیس کی روک تھام کے لیے لندن حکومت کا ردعمل انتہائی سست تھا۔ | لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قدامت پسند وزیر اعظم بورس جانسن کی قیادت میں ملکی حکومت کا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف اور اس وائرس کی وجہ سے لاحق ہونے والے مرض کووِڈ انیس کی روک تھام کے لیے سرکاری اقدامات کے حوالے سے ردعمل کئی شعبوں میں انتہائی سست رفتار تھا۔ یہ بات برطانیہ میں صحت عامہ کے شعبے کے ایک انتہائی سرکردہ ماہر نے جمعہ سترہ اپریل کو لندن میں ملکی پارلیمان کی ایک کمیٹی کو بتائی۔ صحت اور سماجی تحفظ سے متعلقہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا، ''ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ہمارے نظام میں وہ خامیاں اور غلطیاں کہاں کہاں تھیں، جن کی وجہ سے برطانیہ میں اس وائرس کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد یورپ میں سب سے زیادہ ہو سکتی ہے۔‘‘ پروفیسرکوسٹیلو نے کہا، ''برطانیہ میں اس وبا کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہزار تک ہو سکتی ہے۔ اور ہمیں اس حقیقت کا سامنا کرنا ہی پڑے گا: کئی معاملات میں ہم نے بہت دیر کر دی تھی۔ لیکن اب اس وبا کے دوسرے مرحلے کے دوران ہم اس بات کو پھر بھی یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہمارا ردعمل انتہائی سست رفتار نہ ہو۔‘‘ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سے قبل انتیس سالہ الیگزینڈر اسکین نے خود کو برلن کی سیکساؤر گیلری میں پچاس دنوں کے لیے قید کر لیا تھا۔ اس دوران وہ ایک پینٹنگ پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے پچاس دنوں تک ہر روز آٹھ گھنٹے تک اپنی سرگرمیوں کو ریکارڈ کیا، جن میں حتی کہ وہ کھاتے اور سوتے ہوئے بھی نظر آئے۔ یہ پینٹنگ اب عالمی وبا کے بعد ہی فروخت ہو سکے گی۔ |
/ur/آئی-پی-ایل-کا-ٹائٹل-پھر-چنائی-نے-جیت-لیا/a-15114734 | چنائی سپر کنگز نے مسلسل دوسری مرتبہ انڈین پریمیئر لیگ کا ٹائٹل جیت لیا ہے۔ انہوں نے فائنل میں رائل چیلنجرز بنگلور کو اٹھاون رنز سے شکست دے کر یہ فتح پائی ہے۔ | یہ میچ چنائی کے چدمبرم اسٹیڈیم پر ہفتہ کو کھیلا گیا۔ دفاعی چیمپئن چنائی کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کی ٹیم نے بنگلور کو جیت کے لیے دو سو چھ رنز کا ہدف دیا جبکہ ان کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ چنائی کے اوپنر مرلی وجے نے باون گیندوں پر پچانوے رنز کا ڈھیر لگا کر اپنی ٹیم کو یہ ہدف بنانے کا موقع فراہم کیا۔ بعدازاں آر اشون نے بنگلور کے اوپنرز کی وکٹیں جلدی گراتے ہوئے اپنی ٹیم کی شاندار جیت کے امکانات اور بھی روشن بنا دیے۔ یوں مقررہ بیس اوورز میں بنگلور کی ٹیم آٹھ کھلاڑیوں کے نقصان پر ایک سو سینتالیس رنز ہی بنا پائی۔ اشون نے سولہ رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے پہلے ہی اوور میں کرس گیل کو صفر کے اسکور پر پویلین بھیج دیا۔ خیال رہے کہ اس کے باوجود گیل سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں، وہ بارہ اننگز میں چھ سو آٹھ رنز اسکور کر چکے ہیں۔ بنگلور کی طرف سے کچھ بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنے والے سورو تیواری ہی تھے، جنہوں نے بیالیس رنز بنائے۔ بنگلور کے کپتان ڈینیئل ویٹوری نے کہا: ’یہ بہت زیادہ اچھا کھیل ثابت ہو سکتا تھا، اگر ہم نے بولنگ میں کارکردگی دکھائی ہوتی، جیسے جمعہ کو (ممبئی کے خلاف) دیکھی گئی تھی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘ |
/ur/ایک-اور-کشتی-ڈوب-گئی-90-تارکین-وطن-ہلاک-زیادہ-تر-پاکستانی/a-42423714 | لیبیا کے ساحل کے قریب یورپ جانے کی کوشش میں ایک کشتی سمندر میں ڈوب گئی ہے۔ اس کشتی کے ڈوبنے کے باعث قریب 90 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ کشتی پر زیادہ تر پاکستانی تارکین وطن سوار تھے۔ | خبر رساں ادارے روئٹرز نے ’انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن‘ (IOM) کے حوالے سے بتایا ہے کہ تارکین وطن سے بھری یہ کشتی آج جمعہ دو فروری کی صبح ڈوبی۔ ڈوبنے والی اس کشتی پر سوار تین افراد کے بچ جانے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 10 لاشیں کنارے تک پہنچی ہیں۔ حادثے میں بچ جانے والے افراد کے مطابق 90 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔ آئی او ایم کی ترجمان اولیویا ہیڈون کے مطابق بچ جانے والوں نے امدادی کارکنوں کو بتایا کہ اس کشتی پر سوار زیادہ تر تارکین وطن کی اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی جو ایک گروپ کی صورت میں نکلے اور اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ تیونس میں موجود اولیویا ہیڈون نے بذریعہ فون یہ بات جنیوا میں دی جانے والی ایک نیوز بریفنگ میں بتائی۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی ترجمان اولیویا ہیڈون کے مطابق، ’’اس حادثے میں بچ جانے والے تارکین وطن کے مطابق کشتی ڈوبنے کے باعث سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والوں کی تعداد 90 ہے، لیکن ابھی ہمیں ان افراد کی تعداد کی تصدیق کرنا ہے جو اس سانحے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔‘‘ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قبل ازیں لیبیا کے مغربی شہر ’زوراوا‘ میں حکام نے کہا تھا کہ ڈوبنے والی کشتی سے تین افراد کو بچایا گیا ہے جن میں سے دو لیبیا کے جب کہ ایک پاکستانی شہری ہے۔ حکام کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ 10 لاشوں کو سمندر سے نکالا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر پاکستانی شہری تھے۔ تاہم اس بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں۔ |
/ur/بھارت-ہندو-دیومالائی-کہانیوں-کو-سائنس-ثابت-کرنے-کی-کوشش/a-46984313 | بھارت میں ہندو دیو مالائی کہانیوں کو سائنس ثابت کرنے کی کوشش میں بعض بھارتی سائنس دانوں کے ’غیر منطقی، غیر عقلی اور غیر سائنسی‘ دلائل کی وجہ سے انڈین سائنس کانگریس کا انتہائی اہم اجلاس تناز ع کا شکار ہوگیا۔ | ملک میں سائنسی برادری نے اساطیری کہانیوں کو سائنس قرار دینے کی ان کوششوں پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور مختلف یونیورسٹیوں میں سائنس دانوں، اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبہ نے مظاہرہ کرتے ہوئے اپیل کی کہ دیومالائی کہانیوں کو سائنس قرار دینے سے گریز کیا جائے تاکہ بھارت کی جگ ہنسائی نہ ہو۔ انڈین سائنس کانگریس کے اجلاس کو بھارت میں سائنس کی نئی نئی جہتوں کے فروغ و اشاعت کے حوالے سے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس اجلاس کا افتتاح عام طورپر وزیر اعظم کرتے ہیں۔ بھارتی پنجاب کے علاقے جالندھر میں منعقدہ پانچ روزہ 106ویں کانگریس کا افتتاح تین جنوری کو وزیراعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ اس میں کئی نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں سمیت دنیا بھر سے تقریباً تیس ہزار مندوبین کے علاوہ بھارت کے متعدد وفاقی وزراء بھی شریک ہوئے۔ تاہم بعض بھارتی سائنس دانوں کی طرف سے ہندو دیو مالائی کہانیوں کو سائنس سے بالاتر ثابت کرنے کی کوشش کی وجہ سے یہ اجلاس تنازع کا شکار رہا۔ |
/ur/افغان-کانفرنس-کسی-بڑی-پیش-رفت-کے-بغیر-ختم-تبصرہ/a-18111952 | افغانستان کے موضوع پر لندن میں بین الاقوامی کانفرنس غیرحکومتی اور امدادی تنظیموں اور عالمی رہنماؤں نے ملاقاتوں میں افغانستان کے مستقبل پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس بارے میں ڈی ڈبلیو ایشیا سے وابستہ فلوریان وائگانڈ کا تبصرہ: | جب آپ کو معلوم نہیں ہوتا کہ کرنا کیا ہے، تو آپ ایک اسٹڈی گروپ بنا لیتے ہیں اور اعلیٰ سطح پر اسے ایک کانفرنس کا نام دے دیا جاتا ہے۔ افغانستان کو درپیش مسائل کے حوالے سے لندن میں دو روزہ کانفرنس اختتام پزیر ہو گئی ہے۔ ایک ایسے موقع پر جب افغانستان سے غیرملکی جنگی فوجی مشن اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے اور افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کے جوابات دور رس اثرات کی سوچ اور اقدامات سے وابستہ ہیں، لندن میں عالمی رہنماؤں، غیر حکومتی تنظیموں اور امدادی ایجنسیوں کے وفود نے دو روزہ افغانستان کانفرنس میں شرکت کی۔ تاہم لندن کانفرنس میں افغانستان کے لیے بین الاقوامی ڈونرز اور رہنماؤں نے کوئی نیا وعدہ نہیں کیا۔ افغان این جی او اور غیرملکی امدادی ایجنسیوں کو خدشات ہیں کہ مستقبل میں انہیں وسائل دستیاب نہیں ہوں گے۔ مغربی حکومتیں اب بھی افغانستان میں خاصا سرمایہ خرچ کر رہی ہیں، تاہم سول سوسائٹی اور جمہوریت کی ترقی کے حوالے سے بڑی حد تک کٹوتیاں بھی کی گئی ہیں، کیوں کہ وہ ایسے شعبوں میں سرمایہ خرچ کرنا چاہتے ہیں، جو نظر آئے اور وہ اپنے ہاں ٹیکس دہندگان کو یہ بتا سکیں کہ وہ وہاں کچھ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ جرمنی کی جانب سے بھی افغنستان سڑکوں، توانائی، ہسپتالوں اور سلامتی کے شعبے میں کئی ملین ڈالر سرمایہ مہیا کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ |
/ur/کلبھوشن-یادیو-کی-اہل-خانہ-سے-ملاقات-اور-سوشل-میڈیا/a-41935127 | پاکستان میں سزائے موت پانے والے سابق بھارتی فوجی افسر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی اور بھارتی صارفین کی جانب سے مختلف طرز کے تبصرے جاری ہیں۔ | تاہم دوسری جانب پاکستانی اور بھارتی صارفین اس موضوع پر بالکل متضاد دعوے کرتے رہے۔ بھارتی صارفین کی بڑی تعداد اس بات کی مذمت کر رہی تھی کہ اس ملاقات میں اہل خانہ اور کلبھوشن کے درمیان شیشے کی دیوار کیوں رکھی گئی کہ وہ ایک دوسرے سے نہ بغل گیر ہو سکے اور نہ مصافحہ کر سکے۔ ادھر پاکستانی صارفین اس بات پر مصر نظر آئے کہ جاسوسی اور دہشت گردی جیسے سنگین الزامات کے تحت سزائے موت پانے والے کلبھوشن یادیو کو ان کے اہل خانہ سے ملاقات ہی کیوں کرائی گئی۔ ایک بھارتی سوشل میڈیا صارف سونم مہاجان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’ایک سال تک کی غیر قانونی حراست اور تشدد کے بعد پاکستانی نے بین الاقوامی دباؤ میں آکر کلبھوشن کو ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت تو دی، مگر وہ بھی اس طرح۔ انہیں براہ راست بات چیت کی بھی اجازت نہیں تھی، انہیں گفت گو کے لیے انٹرکام استعمال کرنا پڑا۔‘‘ بھارتی حکومت کی جانب سے بھی اس ملاقات کے حوالے سے ایک مذمتی پیغام میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو پاکستان میں ہراساں کیا گیا اور انہیں یادیو سے آزادانہ گفت گو کی اجازت تک نہیں دی گئی۔ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس موقع پر پاکستانی صحافیوں کو متعدد مواقع پر یادیو کی اہلیہ اور والدہ تک رسائی دی گئی اور اس طرح انہیں کلبھوشن یادیو پر عائد جھوٹے الزامات کے تناظر میں ہراساں کیا جاتا رہا۔‘‘ |
/ur/داعش-کے-خلاف-جنگ-اب-ایران-کی-طرف-سے-چین-کو-بھی-دعوت/a-18941272 | شام کے بحران اور عسکریت پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف جنگ میں اب ایک اعلیٰ ایرانی رہنما نے چین سے یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ بیجنگ کو اس جنگ میں زیادہ مؤثر اور سرگرم کردار ادا کرنا چاہیے۔ | دبئی سے جمعرات چوبیس دسمبر کی شام موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں ایرانی خبر رساں ادارے فارس کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ بیجنگ سے داعش کے خلاف جنگ میں زیادہ سرگرم کردار ادا کرنے کا یہ مطالبہ اس ایرانی ادارے کی رکن ایک سرکردہ شخصیت نے کیا، جو ملکی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی مشاورت کا کام کرتا ہے۔ روئٹرز کے مطابق جہاں تک بیجنگ حکومت کی موجودہ ترجیحات کا تعلق ہے تو اس نے پہلے مالی اور پھر پیرس میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں اور ترکی میں ایک روسی جنگی طیارے کے مار گرائے جانے کے بعد داعش کے خلاف فضائی حملوں کو زیادہ مربوط بنانے کا مطالبہ تو کیا ہے، لیکن ساتھ ہی چین ہمیشہ سے یہ بھی کہتا آیا ہے کہ شامی تنازعے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔ اسی تناظر میں چین کے سرکاری میڈیا میں شام میں مغربی ملکوں اور روس کی طرف سے کیے جانے والے فضائی حملوں پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ اس پس منظر میں محسن رضائی نے آج کہا، ’’اگر چین داعش کے خلاف جنگ میں زیادہ بامعنی کردار ادا کرے تو ایران چینی مسلم برادری کے ساتھ اشتراک عمل اور ثقافتی سرگرمیوں کی صورت میں وسطی ایشیا میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ٹھوس کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘ |
/ur/جینیریشن-وائی-خفیہ-انقلابی/a-17909993 | جرمن ادیب کلاؤس ہورلمان نے اپنی نئی کتاب ’خفیہ انقلابی‘ میں جینیریشن ’Y‘ کا ذکر کیا ہے۔ ان کے خیال میں اختراعی خصوصیات کے حامل یہ نوجوان طبقاتی درجہ بندی کو مسترد کرتے ہوئے تعلیم و تربیت کو فروغ دینے کی تائید کرتے ہیں۔ | جینیریشن ’وائی‘ میں اُن نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے، جن کی عمریں آج کل 15سے تیس سال کے درمیان ہیں۔ یہ نوجوان زندگی کے مقصد اور اسی طرح کے دیگر سوالات کے جوابات ڈھونڈ رہے ہیں۔ جرمن ادیب کلاؤس ہورلمان کے خیال میں یہ وہ لوگ ہیں، جو اپنے معاملات کو پچھلی نسلوں کے مقابلے میں مختلف انداز میں حل کرنا چاہتے ہیں۔ سماجی علوم اور نوجوانوں کے امور کے ماہر ہورلمان نے اپنی یہ نئی کتاب ایک صحافی ایرک البریشٹ کے ساتھ مل کر مکمل کی ہے۔ اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ انہوں نے اپنی اس تصنیف کے لیے ’خفیہ انقلابی‘ کا نام کیوں منتخب کیا، ہورلمان کا کہنا تھا کہ 1968ء میں طلبہ کی جانب سے چلائی جانے والی تحریک کو ابھی تک ایک انقلاب کا نام دیا جاتا ہے، یعنی انقلاب کے لیے جدوجہد سڑکوں سے شروع ہوئی اور اس نے نظام تبدیل کر ڈالا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ آج کل کی نسل سیاسی شعبے پر احتجاج کرنے کے حوالے سے کافی حد تک جامد ہے۔ یہ اور بات ہے کہ تعلیم یا روزگار کے معاملات میں ان کی آواز ضرور سنائی دیتی ہے۔ |
/ur/طب-کا-نوبل-انعام-برائے-سال-دو-ہزار-آٹھ/a-3693207 | سن دو ہزار آٹھ کے لئے نوبل انعامات کے سلسلے کا اعلان شروع ہو گیا ہے۔ روایتاً سب سے سے پہلے میڈیسن میں ریسرچ کرنے والے سائنسدانوں کا اعلان کیا جاتا ہے۔ | نوبل انعامات کے اعلان کا سلسلہ ہر سال تقریباً اکتوبر کے دوسرے ہفتے کے دوران مکمل ہو جاتا ہے اور اِس سال طب کے شعبے میں بین الاقوامی معیار کی ریسرچ پرتین یورپی سائنسدانوں کو نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ سن دو ہزار آٹھ کا میڈیسن کا نوبل انعام دو مختلف شعیبوں میں دیا گیا ہے۔ اِن میں جرمنی کے Harald zur Hausen شامل ہیں۔ اُن کے علاوہ دو فرانسیسی بھی ہیں۔ جرمن سائنسدان کے ساتھ نوبل انعام حاصل کرنے والے فرانسیسی ریسرچر میں Francoise Barre-Sinoussi اور Luc Montagnier شامل ہیں جنہوں نے ایڈز مرض کے وائرس کو دریافت کیا تھا۔ نوبل انعام کا سلسلہ سن اُنیس سو ایک سے شروع ہے اور یہ طب کے علاوہ کیمسٹری اور فزکس میں ریسرچ کرنے پر دیا جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ ادب اور امن کا نوبل انعام بھی ہر سال دیا جاتا ہے۔ کل منگل کو طبعیات کے نوبل انعام کا اعلان ہو گا اور پھر بدھ کو کیمیا کے انعام حاصل کرنے واے سائنسدان یا سائنسدانوں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔ ادب کے نوبل انعام حاصل کرنے والی شخصیت کا باقاعدہ اعلان جمرات کو اور جمعے کو امن کے نوبل انعام کا اعلان ہو گا۔ نوبل انعام کے سلسلے کی تکمیل تیرہ اکتوبر کو ہو گی جب اکنامکس میں نوبل انعام کا اعلان کیا جائے گا۔ |
/ur/2013ء-کی-بالی-وُڈ-اسٹار-پڈوکون/a-17331433 | ایک تازہ جائزے کے مطابق اگر کسی کو سال 2013ء کا کامیاب ترین بالی وُڈ اسٹار کہا جا سکتا ہے تو وہ چار ہِٹ فلمیں دے کر فنکاروں کی اے کلاس میں ٹاپ پر آنے والی سابقہ ماڈل دیپیکا پڈوکون ہے، جس کی نظریں اب ہالی وُڈ پر لگی ہیں۔ | پڈوکون فلمی صنعت میں قدم رکھنے کے صرف چھ سال بعد ہی صفِ اوّل کی اداکاراؤں میں شمار ہونے لگی ہیں حالانکہ اُن کے لیے ایک ایسی صنعت میں قدم رکھنا آسان نہ تھا، جہاں اقربا پروری کا راج ہے اور چند مخصوص خاندانوں کا غلبہ ہے۔ بالی وُڈ میں اداکارہ کے طور پر اُن کے کیریئر کا آغاز 2007ء میں فلم ’اوم شانتی اوم‘ سے ہوا، جس میں شاہ رُخ خان اُن کے مد مقابل ہیرو تھے۔ اے ایف پی کے ساتھ اپنے انٹرویو میں پڈوکون نے کہا:’’جب آپ بیس سال کی عمر میں اپنا کیریئر شروع کرتے ہیں تو ایک طرف آپ خود کو سمجھ رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف نئے نئے لوگوں سے ملتے ہیں، جو آپ کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان میں کچھ لوگ اچھے ہوتے ہیں اور کچھ برے۔‘‘ اُن کے بارے میں اس سال یہ خبریں بھی آتی رہیں کہ وہ ’فاسٹ اینڈ فیوریس‘ کی اگلی فلم میں کوئی کردار ادا کریں گی۔ اگرچہ اس فلم کے ہیرو پال واکر کی ایک کار حادثے میں ہلاکت کے بعد اب یہ امکان غیر یقینی ہو چکا ہے تاہم پڈوکون ہالی وُڈ میں اپنے ممکنہ منصوبوں کے حوالے سے بدستور پُر امید ہیں۔ دیپیکا پڈوکون کی آنے والی فلموں میں ’فائنڈنگ فینی‘ کے ساتھ ساتھ ایک تامل فلم بھی شامل ہے، جس میں وہ جنوبی بھارتی سپر اسٹار رجنی کانت کے مقابل ہیروئن کا کردار ادا کریں گی۔ |
/ur/جرمنی-نے-کیری-اور-کلنٹن-کی-جاسوسی-کی-رپورٹ/a-17858833 | جرمن میگزین ڈیر اشپیگل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جرمنی کی خارجہ انٹیلیجنس ایجنسی بی این ڈی نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کی پس رو ہیلری کلنٹن کی جاسوسی کی۔ | ڈیر اشپگل نے یہ رپورٹ ہفتے کو شائع کی۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس مؤقر جریدے نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ انٹیلیجنس ایجنسی بی این ڈی نے جان کیری کی جانب سے 2013ء میں کی گئی ایک سیٹیلائٹ ٹیلی فون کال ریکارڈ کی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی بی این ڈی کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ میں اس کی ٹیلی کمیونیکیشنز کی نگرانی کے کام کا حصہ تھی۔ ڈیر اشپگل نے دعویٰ نے کہا ہے کہ اس ایجنسی نے اس سے ایک سال قبل سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے درمیان ہونے والی ایک گفتگو بھی ریکارڈ کی۔ اے پی کے مطابق ڈیر اشپیگل نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے یہ رپورٹ کِن ذرائع کے حوالے سے دی ہے تاہم اس نے یہ کہا ہے کہ ان کالز تک رسائی حادثاتی تھی اور یہ تینوں اہلکار جاسوسی کی کسی کارروائی کا براہ راست نشانہ نہیں تھے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ریکارڈنگز فوری طور پر ضائع کر دی گئی تھیں۔ جرمن دارالحکومت برلن میں امریکی سفارت خانے کے ایک ترجمان اور واشنگٹن میں امریکی دفتر خارجہ نے جان کیری اور ہیلری کلنٹن کی جاسوسی سے متعلق رپورٹوں پر بیان دینے سے انکار کیا ہے۔ ڈیر اشپیگل نے اپنی ہفتے کی رپورٹ میں بی این ڈی کی 2009ء کی ایک خفیہ دستاویز کا حوالہ بھی دیا ہے جس کے مطابق ترکی بھی جاسوسی کا نشانہ رہا ہے جو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ہے۔ |
/ur/بھارت-افغان-ایئر-کارگو-سروس-کا-آغاز-اعلان-آج-متوقع/a-36626621 | بھارت اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک فضائی کارگو سروس کا آغاز کیا جائے گا۔ دونوں ممالک باہمی تجارت میں کمی کا ذمّہ دار پاکستان سے کشیدہ تعلقات کو ٹھہراتے ہیں۔ | جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک بھارت اور پاکستان کے درمیان تین بار جنگ ہو چکی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دشمنی ہے۔ دوسری جانب افغانستان اور پاکستان کے باہمی تعلقات بھی مشترکہ ثقافتی اور مذہبی شناخت کے باوصف کشیدہ ہیں۔ توقع ہے کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان ایئر کارگو سروس کے آغاز کا اعلان آج کسی وقت کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایئر کارگو سروس کا مقصد طالبان سے نبرد آزما اور چاروں جانب خشکی سے گھرے افغانستان کو اہم عالمی تجارتی منڈیوں تک رابطہ فراہم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں اس کار گو سروس کی شروعات سے افغانستان کے پھلوں اور اور قالین کی صنعت کو ترقی دینا بھی مقصود ہے۔ پائندہ نے مزید کہا، ’’یہ بھارت اور افغانستان کے درمیان فضائی کارگو سروس کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ دونوں ممالک میں تجارت کے امکانات وسیع ہیں۔ ہماری جانب سے زیادہ تر پھل اور خشک میوہ جات ہوں گے اور ممکنہ طور پر بھارت کے راستے افغان قالین اور دیگر مصنوعات دوسرے ممالک تک بھی پہنچائے جا سکیں گے۔‘‘ پائندہ کے بقول دونوں حکومتیں کابل اور نئی دہلی ہوائی اڈوں پر فضائی کارگو سروس کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار گوپال بگلے کا کہنا ہےکہ افغانستان سے تجارت اور نقل و حمل کے ذرائع کو مزید بہتر بنانے کے لیے متعدد تجاویز پر بات چیت جاری ہے۔ |
/ur/لیما-میں-ایشیا-بحرالکاہل-اقتصادی-فورم-کا-اجلاس/a-3812722 | اوباما چبن امربکی قربت کا باعث بننے والی بش پالیسیوں کو آگے بڑھائیں گے، لیما میں چینی صدر کا پر امید بیان | ایشیا بحر الکاہل اقتصادی فورم APEC کے اکیس ممبر ممالک کے ریاستی اور حکومتی سربراہان کااجلاس آج سے پیرو کے دارلحکومت لیما میں شروع ہو رہا ہے۔ اس موقع پر امریکی صدر جارج ڈبلیو بش لیما پہنچے جہاں انھوں نے اپنے چینی ہم منصب Hui Jintao سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق چینی صدر نے بش دور کے دوران چین اور امریکہ کے مابین قربت اور دوستانہ تعلقات استوار ہونے پر صدر بش کا شکریہ ادا کیا۔ چینی دفتر خارجہ کے مطابق Hui Jintao نے امید ظاہر کی کہ امریکہ کے نومنتخب صدر باراک اوباما چین امریکہ تعلقات کے ضمن میں بش کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔ واضح رہے کہ کولمبیا بحرالکاہل میں واقع ہونے کے باوجود APEC کا رکن نہیں ہے۔ تاہم لیما منعقدہ اجلاس میں کولمبیاء کے صدر Uribe مبصر کی حیثیت سے شریک ہو رہے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ کولمبیاء غالباً سن دو ہزار دس میں ایشاء بحرالکاہل اقتصادی فورم APEC میں رکنیت حاصل کرے گا ۔ سن دو ہزار دس کے بعد اس فورم میں نئے ممبر ممالک کی شمولیت پر لگی پابندی ختم ہو جائے گی۔ دریں اثناء کولمبیاء کے صدر نے امریکی کانگریس سے امریکہ اور کولمبیاء کے مابین ایک عرصہ پہلے ہی طے پائے جانے والے آزاد تجارتی معاہدے کی توثیق کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈیموکریٹ اراکین کی اکثریت والی امریکی کانگریس اس کی مخالفت کرتی رہی ہے، جس کی وجہ کولمبیاء میں فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی بتائی جاتی ہے۔ |
/ur/جرمن-میوزک-بینڈ-ملک-کے-لئے-خطرہ-ہے-بیلاروس-حکام/a-5279939 | بیلاروس کے حکام نے جرمنی کے مشہور زمانہ ہارڈ روک میوزک بینڈ Rammstein کوریاست کے لئے خطرہ قرار دے دیا ہے۔ | جرمن بینڈ بیلاروس کےدارالحکومت منسک میں سات مارچ ایک کنسرٹ کررہا ہے۔ بیلا روس حکام کے مطابق اگر یہ کنسرٹ نہ روکا گیا تو یہ ’ایک بہت بڑی غلطی‘ ہو گی۔ قومی کونسل برائے اخلاقیات کے مطابق یہ بینڈ’ریاستی نظام کو تباہ ‘ کرسکتا ہے۔ ملکی کونسل برائےاخلاقیات کےمطابق جرمن میوزک بینڈ Rammstein کے گانے تشدد، ہم جنس پرستی، بے راہ روی اور دیگر برائیوں کا درس دیتے ہیں۔ کونسل نے کھلے الفاظ میں کہا کہ منسک میں اس بینڈ کو کنسرٹ کرنے کی اجازت دینا ’ایک بڑی غلطی‘ ہو گا۔ جرمن ہارڈ روک میوزک گروپ Rammstein جنسیات اور تشدد آمیز گانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ دریں اثناء میوزک بینڈ Rammstein نے ذرائع ابلاغ کو بتایاہے کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ سات مارچ کو منسک میں ہونے والے اپنے کنسرٹ میں وہ کچھ کرنے والے ہیں، جس کا خدشہ بیلاروس حکام نے ظاہر کیا ہے۔ سن 2009ء میں اس میوزک بینڈ کے ریلیز ہونے والےایک البم "Liebe ist fuer alle da" (پیار تمام لوگوں کے لئے ہے) کو نوجوانوں کے لئے’خطرناک‘ قرار دیا گیا تھا۔ اسی البم کے ایک گانے "Ich tue dir weh" ( میں تمہیں تکلیف پہنچاؤں) کو تشدد آمیزاور جنسیات پر مبنی قرار دیا گیا تھا جبکہ ایک اور گانے "Pussy" کو عریانی و فحاشی کے زمرے میں گردانا گیا تھا۔ ہارڈ روک میوزک بینڈ Rammstein اپنےحالیہ دورے کے دوران کئی مشرقی یورپی ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کرے گا۔ بینڈ کی طرف سے جاری کردہ پروگرام کے مطابق وہ ماسکو، ریگا، کی ایف اور بدھا پسٹ کےعلاوہ کئی دیگر شہروں میں بھی میوزک کنسرٹ کرے گا۔ |
/ur/خفیہ-راز-افشا-کرنے-والی-چیلسی-میننگ-کی-رہائی/a-48684153 | سابقہ امریکی خاتون فوجی اہلکار چیلسی میننگ کو توہین عدالت کے جرم میں دو ماہ کی سزا پوری ہونے پر رہا کر دیا گیا ہے۔ اس خاتون کو ورجینیا کی الیگزینڈریا جیل سے رہائی دی گئی ہے۔ | بظاہر چیلسی میننگ کو رہائی تو مل گئی ہے لیکن اس خفیہ راز افشا کرنے والی سابقہ امریکی فوجی کو اگلے ہی ہفتے ایک عدالتی حکم کے تحت ایک اور گرینڈ جیوری کا سامنا ہے۔ میننگ کے وکیل کی جانب سے یہ ابھی سے واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی کسی بھی جیوری کے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کریں گی۔ چیلسی میننگ کے وکلاء کے مطابق گرینڈ جیوری میں اُن کی مؤکلہ کو ایسے سوالات کا سامنا تھا جن کا تعلق وکی لیکس کو خفیہ فائلوں کی فراہمی سے تھا۔ دوسری جانب یہ بھی ابھی تک واضح نہیں کہ امریکی وفاقی استغاثہ چیلسی میننگ کو جیوری کے سامنے حاضر ہونے کے لیے کیوں مجبور کر رہا ہے۔ جیوری کی کارروائی کے حوالے سے میننگ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بند کمرے میں کی جا رہی ہے اور اس میں شفافیت کم ہو سکتی ہے۔ چیلسی میننگ کو سن 2010 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ بغداد میں تعینات تھیں۔ انہوں نے تقریباً سات لاکھ خفیہ امریکی دستاویزات کے علاوہ کئی ویڈیوز بھی وکی لیکس کو فراہم کی تھیں۔ ان میں وہ ویڈیو بھی شامل تھی، جس میں ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کئی عام شہریوں کو گولیاں مار کر ہلاک کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ چیلسی میننگ کی پینتیس برس کی سزا کو سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کم کر کے سات برس کر دیا تھا۔ وہ مئی سن 2017 میں سزا مکمل ہونے پر رہا کی گئی تھیں۔ |
/ur/امریکہ-کو-کبھی-ڈرون-حملوں-کی-اجازت-نہیں-دی-گیلانی/a-15208189 | پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت کبھی نہیں دی۔ گزشتہ ہفتے امریکہ نے پاکستان کے شمسی ائيربیس کو خالی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ | یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے کبھی بھی امریکہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ پاکستان کے ائيربیس کو قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے لیے استعمال کرے۔ گیلانی نے صوبہ پنجاب میں اپنے آبائی شہر ملتان میں صحافیوں سے بات چیت میں یہ بات کہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت نے امریکہ کو خفیہ معلومات کے حصول کے لیے ائيربیس کے استعمال کی اجازت ضرور دی تھی۔ میری حکومت نے انہیں کبھی بھی ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی۔‘‘ گیلانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب پاکستان کے شمسی ائيربیس کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے پاكستان کے وزیر دفاع چودھری احمد مختار نے بتایا کہ پاکستان نے امریکہ کو ائيربیس چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔ لیکن امریکہ نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔ امریکی حکام نے مغربی میڈیا کو بتایا کہ بیس خالی نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی وہ ایسا کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا تھا کہ اپریل کے مہینے سے ہی ڈرون طیاروں کی پروازوں کو اس بیس سے روکا جا چکا ہے، حالانکہ امریکی فوجی ابھی بھی وہاں تعینات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جنوب مغربی بلوچستان کے شمسی ائيربیس کو امریکہ ڈرون حملوں کے لیے استعمال کرتا آیا ہے۔ بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق 90 کی دہائی سے اس ائيربیس کا انتظام متحدہ عرب امارات کے ہاتھوں میں ہے، جس نے امریکہ کو اس تک رسائی دے رکھی ہے۔ |
/ur/ہم-امریکا-کو-جواب-دینے-کا-حق-رکھتے-ہیں-حوثی-رہنما/a-56201637 | ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے حوثی باغیوں کو بین الاقوامی دہشت گرد گروپ قرار دینے کے فیصلے کا یمن اور سعودی عرب نے خیرمقدم کیا ہے۔ دوسری طرف حوثی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بلیک لسٹ کرنے پر وہ امریکا کو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔ | اب جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں صرف چند دن باقی رہ گئے ہیں، امریکا نے ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیو ں کو'غیر ملکی دہشت گر د تنظیم‘ قرار دے دیا۔ بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن یمن حکومت اور سعودی عرب نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ دوسری طرف حوثی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بلیک لسٹ قرار دینے پر انہیں امریکا کو جواب دینے کا حق حاصل ہے۔ سعودی عرب اور یمن نے حوثی باغیوں کو دہشت گرد قرار دینے کے امریکا کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے، ”اس اقدام سے حوثی ملیشیا کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے خاتمے میں مدد ملے گی اور اس کے حامیوں کی اس گروپ کو اسلحہ، ڈرونز، ہتھیار اور فنڈز مہیّا کرنے میں حوصلہ شکنی ہو گی۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ملیشیا کی کارروائیوں کے نتیجے میں یمنی عوام کی انسانی صورت حال ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اور ان کے علاوہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے بھی خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔ |
/ur/بحیرہ-روم-میں-انسانوں-کے-اسمگلروں-کی-گرفتاری-کے-لیے-آپریشن-شروع/a-18765910 | یورپی ممالک نے بحیرہ روم میں فعال انسانوں کے اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے عسکری آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ سینکڑوں انسانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے ان اسمگلروں کو ’سمندری مافیا‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ | خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بحیرہ روم میں گشت کرنے والے یورپی جنگی بحری جہازوں نے بدھ کے دن سے انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس آپریشن کے تحت اب یورپی ممالک کی بحریہ بین الاقوامی پانیوں میں ان ’بے رحم اسمگلرز‘ کو گرفتار کر سکے گی۔ یورپی یونین نے بحیرہ روم میں انسانی اسمگلروں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کا مقصد انسانی تجارت کو روکنا، یورپی سرحدوں کو محفوظ بنانا اور انسانی جانوں کو غرقابی سے بچانا ہے۔ (23.06.2015) یہ امر اہم ہے کہ انسانوں کے اسمگلرز لوگوں کو غیر قانونی طور پر لیبیا سے اٹلی پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ لوگوں سے بھاری معاوضے وصول کرتے ہیں جبکہ احتیاطی تدابیر بھی اختیار نہیں کرتے۔ ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والے کشتیوں کے ذریعے بھی لوگوں کو یورپ پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے اور یوں مختلف حادثات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں، جن سے لوگ بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو جاتے ہیں۔ Werra نامی جرمن بحری جہاز کے کپتان اسٹیفن کلاٹ نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس مشن کے لیے ماہر افراد کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’یورپی یونین نے ستمبر میں اجازت دی تھی کہ بین الاقوامی سمندر میں اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا سکتی ہے۔ تاہم یہ جہاز لیبیا کے سمندری علاقے میں داخل نہیں ہو سکتے تھے۔‘‘ |
/ur/ایشیا-میں-جبری-طور-پرغائب-افراد-کی-تعداد-میں-اضافہ/a-5402908 | انسانی حقوق کی ایک ایشیائی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ چین، انڈونیشیا اور بھارت سمیت کئی اوردیگرممالک میں انسانی حقوق کے لئےکام کرنے والے کارکنان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ | ڈوئچے ویلے کوایک خصوصی انٹرویومیں Bacalso نے بتایا کہ ایشیا میں جبری طور پر غائب کئے جانے والے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایشیائی ممالک میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو کام کرنے میں بہت سے دشواریوں کا سامنا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جبری طورپرغائب کئے جانے والے افراد کے لئے کام کرنا انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ ان جرائم میں خود ریاستی اہلکار اور ریاستیں ملوث ہوتی ہیں۔ Bacalso کے بقول ایشیا کے کئی ممالک میں ان کی تنظیم کے لئے کام کے حالات سازگار نہیں ہیں۔ پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیرمیں ان کے ایک رکن کو نہ دھمکی دی گئی بلکہ گزشتہ سال اُس کے گھر کو بم سے اڑادیا گیا کیونکہ اس نے جبری طورپرغائب ہونے والے افراد کے لئے رپورٹ بنائی تھی۔ اس کی زندگی اب بھی خطرے میں ہے۔ Bacalsoکا کہنا تھا کہ چین سمیت کئی ممالک میں ان کی تنظیم کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔Tiananmen Mothers نامی ایک تنظیم کے مطابق چین میں 4000 لوگوں کو جبری طور پرغائب کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب جنیوا میں جبری طور پرغائب ہوجانے والے افراد کے مسئلے پر بات چیت ہوئی، تو سب سے زیادہ مشکل چین سے مذاکرات کرنے پر ہوئی کیونکہ بیجنگ قومی سلامتی کے نام اس مسئلے کو نظر انداز کرنا چاہتا ہے۔ اسی لئے تو لوگ جبری طور پرغائب ہوجاتے ہیں۔ ان تمام دشواریوں کے باوجود Bacalso کی تنظیم اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ |
/ur/طالبان-قابل-اعتبار-نہیں-امریکی-تجزیہ-کار/a-54049063 | ان اطلاعات کے بعد کہ افغان طالبان نے روس سے پیسے لے کر امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا امریکا میں ناقدین کا کہنا ہے کہ افغان معاہدے کے حوالے سے طالبان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ | سمجھوتے سے یہ امکان پیدا ہوا کہ امریکا انیس برسوں سے جاری جنگ کا خاتمہ کر کے باہر نکل سکتا ہے۔ معاہدے کے تین دن بعد تین مارچ کو امریکی صدر اور طالبان کے لیڈر ملا عبد الغنی برادر کے درمیان ٹیلیفون پر پینتیس منٹ تک بات چیت ہوئی۔ سمجھوتے کے تحت طالبان اپنے حملے کم کرنےکے پابند تھے۔ انہوں نے اس کا بھی وعدہ کر رکھا ہے کہ ان کے زیر قبضہ علاقوں میں شدت پسند گروپوں کو افزائش کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ اس وقت نصف کے قریب افغان علاقوں پر طالبان کو کنٹرول حاصل ہے۔ لیکن وعدوں کے برعکس، ملک میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ بعض فوجی ماہرین کا موقف ہے کہ طالبان کو امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے لیے روس کی طرف سے مالی مراعات کی قطعاً ضرورت نہیں۔ افغان امور کےایک ماہر اور امریکی انسٹیٹیوٹ برائے امن سے وابستہ اسکاٹ اسمتھ کا خیال ہے کہ اصل میں اہم یہ کہ آیا طالبان ڈیل کے نکات پر عمل پیرا ہوتے ہیں یا نہیں۔ ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں کے ساتھ ساتھ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی تک طالبان چار ماہ پرانے معاہدے کی توقعات پر پورے نہیں اترے۔ طالبان امریکا معاہدے کے تحت امریکا کو مئی سن 2021 تک افغانستان میں سے اپنی افواج کا انخلا مکمل کرنا ہو گا۔ ابھی تک امریکا افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد بارہ ہزار سے کم کر کے آٹھ ہزار چھ سو پر لا چکا ہے۔ فوج کی تعداد کم کرنے کا یہ عمل شیڈیول کے مطابق ہے۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ صدر ٹرمپ ہر صورت اس جنگ زدہ ملک سے اپنے فوجیوں کی تعداد کم کرنا چاہتے ہیں۔ |
/ur/مشرقی-ایشیائی-ممالک-میں-ڈبے-کے-دودھ-کا-خطرناک-حد-تک-استعمال/a-15934025 | اقتصادی ترقی اور بچوں کے دودھ کے فارمولا یا ’فارمولا رضاعت‘ کی جارحانہ مارکیٹنگ کے نتیجے میں مشرقی ایشیائی ممالک میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے رواج میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ | یونائیٹڈ نیشنز چلڈرنز فنڈ یعنی یونیسیف کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اقتصادی ترقی کا کردار منفی ہے کیونکہ جن معاشروں میں روزگار کی منڈی میں خواتین زیادہ سے زیادہ آگے آ رہی ہیں، وہاں ماؤں کے لیے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے مواقع بہت کم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک فارمولا یا ’فارمولا رضاعت‘ کی جارحانہ مارکیٹنگ سے زیادہ سے زیادہ خواتین کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ اپنے دودھ کی جگہ اپنے بچوں کو پاؤڈر دودھ پلائیں۔ France Begin کے بقول، ’تیزی سے اقتصادی ترقی کی طرف گامزن ممالک میں بچوں کی غذا تیار کرنے والی کمپنیاں اپنی مصنوعات بیچنے کے لیے ماؤں کو اشتہارات اور دیگر جارحانہ طریقوں سے ترغیب دلاتی ہیں کہ وہ بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے بجائے ڈبے کے دودھ یا پاؤڈر مِلک پر انحصار کریں، حالانکہ اس کے اثرات بچوں کی صحت پر نہایت منفی ہوتے ہیں‘۔ یونیسیف نے مشرقی ایشیائی ممالک کے پرائیویٹ سیکٹر سے اپیل کی ہے کہ وہ مائیں بننے والی خواتین کو ان کے ہاں بچوں کی پیدائش کے بعد کافی چھٹیاں دیں تاکہ وہ اپنے نومولود بچوں کی نشو و نما پر پوری توجہ دے سکیں۔ نیز بےبی فوڈ تیار کرنے والی کمپنیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مارکیٹنگ کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے پاؤڈر یا فارمولا مِلک کی ماں کے دودھ کے متبادل کے طور پر تشہیر کرنے کے بجائے ماں کے دودھ کی اہمیت اجاگر کریں۔ |
/ur/کشمیری-شدت-پسندوں-اور-سکیورٹی-فورسز-دونوں-سے-خوفزدہ/a-51121507 | بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے اُس دیہات کے افراد خوف میں مبتلا ہیں، جہاں ابھی حال میں پانچ مزدوروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ انہیں شدت پسند تنظیموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں دونوں ہی کا خوف ہے۔ | اٹھائیس اکتوبر کو کشمیر کے کلگام ضلع میں جن پانچ مزدوروں کو قتل کیا گیا تھا، ان کا تعلق بھارتی ریاست مغربی بنگال سے تھا۔ اس واقعے میں ایک مزدور ظہور دین زندہ بچ گیا تھا۔ وہ سری نگر کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ہلاک کیے جانے والے دیگر مزدوروں کے ساتھ وہ بھی ایک کرائے کے کمرے میں رہتا تھا۔ پانچ اگست کو نئی دہلی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اس خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس کے بعد بھارتی حکام نے مواصلاتی رابطوں پر پابندی عائد کر دی تھی اور کسی ممکنہ بد امنی کے خدشے کے تحت ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان میں سے بعض کو رہا بھی کر دیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیمیں دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے مزدوروں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ اس خطے میں کام کرنے والے ہزاروں غیر کشمیریوں کو نکالنے کی ان کی ایک نئی حکمت عملی ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب روئٹرز سے بات کرنے والے کئی دیہاتیوں نے بتایا کہ انہیں اس واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے بھی خوف آتا ہے۔ جس سڑک پر ان مزدوروں کو قتل کیا گیا، وہاں پر غلام نبی کی گوشت کی دکان بھی ہے۔ ان کے بقول،''یہاں صرف شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے پاس ہتیھار ہیں۔ ہم عام شہریوں کے پاس کوئی ہتھیار نہیں لیکن ہم بدستور متاثر ہو رہے ہیں۔‘‘ |
/ur/پاکستان-میں-بارشوں-کے-باعث-سیلاب-78-افراد-ہلاک/a-16229114 | پاکستان کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 78 افراد ہلاک اور سینکڑوں بے گھر ہو گئے ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق گزشتہ تین روز کے دوران بارشیں شدید تباہی کا باعث بنی ہیں۔ | پاکستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ملک کے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے مرکزی ادارے کے ترجمان ارشاد بھٹی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان بارشوں کے باعث 1600 گھر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 5000 ہزار دیگر کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ارشاد بھٹی کے مطابق، ’’شدید بارشوں اور ان کے باعث اچانک سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 78 افراد ہلاک جبکہ 68 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ بھٹی کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں گھروں کے گرنے کے باعث ہوئیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان ارشاد بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ ان بارشوں اور سیلابوں کے باعث سب سے زیادہ متاثر ملک کا شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا ہوا ہے۔ اس صوبے کے مختلف اضلاع میں 32 افراد ہلاک جبکہ 26 زخمی ہوئے۔ بھٹی کے مطابق وہاں 32 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ 4200 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ اسلام آباد میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ظفر اقبال قادر نے بھی تصدیق کی ہے کہ اب تک مون سُون کی غیر معمولی بارشوں کے نتیجے میں 78 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ 2010ء میں پاکستان میں مون سُون کی شدید بارشوں کے بعد آنے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں ملک کا پانچواں حصہ زیر آب آ گیا تھا جبکہ دو ہزار افراد ہلاک اور 20 ملین کے قریب متاثر ہوئے تھے۔ |
/ur/مہاجرت-کے-اقتصادی-عوامل-کا-سدباب-ضروری-ہے-میرکل/a-35997051 | جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ مہاجرت کے اقتصادی عوامل کے خاتمے کی خاطر افریقی ممالک میں نجی سرمایہ کاری کے حالات کو بہتر بنانا ہو گا۔ وہ اتوار سے تین افریقی ممالک کا دورہ شروع کر رہی ہیں۔ | خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے حوالے سے آٹھ اکتوبر بروز ہفتہ بتایا ہے کہ افریقی ممالک کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے باعث اس براعظم سے مہاجرت اختیار کرنے والے باشندوں کی تعداد میں کمی واقع ہو گی۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ مہاجرت کے اسباب کا سدباب کرنے کے لیے خصوصی اقدامات ناگزیر ہیں، جن میں اقتصادی خوشحالی ایک اہم ستون ثابت ہو گا۔ میرکل نے کہا کہ توقع ہے کہ آئندہ 35 برسوں میں افریقہ کی آبادی دوگنا ہو جائے گی اور اس صورتحال میں عالمی برداری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس براعظم کو ترقی کی راہوں پر استوار کرنے کی خاطر اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں افریقی ممالک کی حکومتوں کو بھی اچھے طرز حکمرانی سے اپنے عوام کو بہتر حالات فراہم کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اتوار سے تین افریقی ممالک کا دورہ شروع کر رہی ہیں۔ جرمنی کے ڈویلپمنٹ منسٹر گیرڈ ملر نے بھی روئٹرز سے گفتگو میں کہا ہے، ’’اگر ہم نے ابھی سے افریقہ کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کی کوشش شروع نہ کی تو آئندہ کچھ برسوں میں مہاجرین کے بحران میں شدت آ جائے گی۔‘‘ انہوں نے اصرار کیا ہے کہ افریقہ کے لیے ایک مارشل پلان کی ضرورت ہے۔ میرکل کے مشیر نے یہ بھی کہا کہ اس تناظر میں برلن حکومت چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر افریقہ میں مختلف اقتصادی منصوبہ جات شروع کرنے کو تیار ہے۔ |
/ur/کیچ-چھوڑنے-سے-پاکستان-میچ-ہارا-سلمان-بٹ/a-5883003 | پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان بٹ کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم خراب فیلڈنگ کی وجہ سے انگلینڈ سے ٹیسٹ سیریز کا دوسرا میچ ہاری ہے۔ | پاکستان کو ایجبسٹن ٹیسٹ میں نو وکٹوں سے شکست ہوئی اور یوں انگلینڈ کو چار ٹیسٹ میچز کی اس سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ پیر کو کھیل کے چوتھے روز انگلینڈ نے ایک وکٹ کے نقصان پر 118 رنز کا ہدف کامیابی سے پورا کیا۔ انگلش کپتان اینڈریو سٹراؤس نے 53 اور جوناتھن ٹروٹ نے بھی 53 رنز بنائے۔ پاکستان کی دوسری اننگز میں چھ وکٹیں لینے والے گریم سوان کو کھیل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ کرکٹ کے ہر فارمیٹ میں بیٹنگ اور بولنگ کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ کی اہمیت بھی اب انتہائی واضح ہوچکی ہے۔ اسی طرح انگلینڈ میں جسمانی علوم کے ماہر رچرڈ ہالسل اور آسٹریلیا میں بیس بال کے کوچ مائیک ینگ بطور فیلڈنگ کوچ مامور ہیں۔ جنوبی افریقہ میں یہ خدمات اپنے وقت کے بہترین فیلڈر جونٹی روڈز سر انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان میں ابھی تک پیشہ ورانہ فیلڈنگ کوچ کا رجحان فروغ نہیں پایا ہے۔ سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر اعجاز احمد، کوچ وقار یونس کے ساتھ بحیثیت معاون کوچ ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ ایجبسٹن ٹیسٹ کے لئے وکٹ کیپر کامران اکمل کو خراب کارکردگی کی بناء پر ڈراپ کیا گیا تھا مگر ان کے متبادل ذولقرنین حیدر نے بھی تین کیچ چھوڑے۔ حیدر نے البتہ اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں ٹیم کو اچھا سہارا فراہم کیا۔ وکٹ کیپر بیٹسمین نے دو سو گیندیں کھیلیں اور 15 چوکوں کی مدد سے مشکل وقت میں 88 رنز بنائے اور اس طرح پاکستان کو اننگز شکست سے بچایا۔ |
/ur/کیا-کراچی-کنگز-کراچی-میں-کھیلے-گی/a-43065531 | پی ایس ایل کے فائنل میں پہنچنے کے لیے کراچی کنگز کے پاس آخری موقع ہے۔ اگرآج قذافی سٹیڈیم میں کراچی کی ٹیم پشاور زلمی کو شکست دیتی ہے تو یہ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں مقامی شائقین کے سامنے جلوہ گر ہونے والی پہلی ٹیم ہوگی۔ | پاکستان سپر لیگ سیزن تھری کا دوسرا ایلیمینیٹر میچ سابق چیمپئن پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے درمیان آج شام قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔ جیتنے والی ٹیم اتوار کے روز نیشنل سٹیڈیم کراچی میں فائنل میچ میں اسلام آباد یونائیٹد کے مدِ مقابل ہو گی۔ گزشتہ شب شائقین کرکٹ سے بھرے قذافی سٹیڈیم لاہورمیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان سنسنی خیز میچ کھیلا گیا۔ پلے آف مرحلے کے پہلے ایلیمینیٹر میں پاکستان سپر لیگ کے سابقہ دو سیزن کے فائنل تک پنچنے والی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پشاور زلمی کے خلاف صرف ایک رن سے شکست کا سامنہ کرنا پڑا۔ پہلے ایلیمنیٹر میں پشاور زلمی کے فاسٹ باؤلر حسن علی صرف سولہ رنز کے عوض چار وکٹیں حاصل کر کے مین آف دی میچ رہے۔ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے سلسلے میں پی سی بی کی جانب سے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان کوششوں کا ایک جھلک پاکستان میں منعقد کیے جانے والے پی ایس ایل کے میچز بھی ہیں۔ گزشتہ سال مارچ میں سخت سکیورٹی انتظامات کے تحت پی ایس ایل کے دوسرے سیزن کا فائنل بھی لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا۔ جس میں پشاور زلمی نے کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی۔ پی ایس ایل تھری جیتنے کے لیے پشاور زلمی میں دم خم باقی ہے، وہاب ریاض |
/ur/سامن-مچھلیاں-سمندر-میں-راستے-کا-تعین-کیسے-کرتی-ہیں/a-16596762 | سمندر اور میٹھے پانی کی مچھلیوں (سامن) کے بارے میں ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے، جس کی مدد سے اس راز سے پردہ اٹھ سکتا ہے کہ وہ دریاؤں تک پہنچنے کے لیےکھلے سمندر میں ہزاروں میل کا سفر کیسے کرتی ہیں۔ | یہ مچھلیاں انڈے دینے کی عمر سے پہلے سمندر میں ہزاروں میل کا سفر کرتے ہوئے اپنے دریاؤں میں پہنچتی ہیں۔ سائنسدانوں نے اُن کے اس سفر کے طریقہ کار کا پتہ چلانے کے لیے فشریز کے دستاویزات پر مبنی 56 سال کے ڈیٹا کا جائزہ لیا ہے، جو ان مچھلیوں کے کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں دریائے فریزر میں لوٹنے سے متعلق ہے۔ یہ تحقیق کرنٹ بائیولوجی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ اس مطالعے کی ٹیم کے سربراہ نتھان پٹمان کہتے ہیں: ’’ہمارے خیال میں ہوا یہ کہ سامن نے انڈے دینے کی عمر سے قبل دریا کو چھوڑا اور وہ سمندر میں داخل ہوئیں تو انہوں نے مقناطیسی فیلڈ کو نقش کرتے ہوئے راستے کے طور پر نشان لگا لی۔‘‘ یہ اعدادوشمار اس لیے جمع کیے گئے کیونکہ سامن مچھلیاں فشریز کی صعنت کے لیے بہت اہم ہیں۔ اس نو کی دیگر آبی حیات، یعنی کچھوؤں کے بارے میں پہلے سے ہی یہ بات جانی جاتی ہے کہ وہ مقناطیسی فیلڈ کی مدد سے راستہ تلاش کرتے ہیں۔ ہمارے سیارے (زمین) کی ارضِ مقناطیسی یکساں ہے اور اس کے بارے میں پیشن گوئی کی جا سکتی ہے۔ پولز سے خط اُستوا کی جانب بڑھنے پر یہ کمزور ہوتی چلی جاتی ہے۔ سائنسدانوں کی قیاس آرائیوں کے مطابق وہ ساحل سے جنوب کی جانب اس وقت تک سفر کرتی ہیں جب تک وہ اس مقام پر نہ پہنچ جائیں جہاں کی مقناطیسی فیلڈ اس وقت کے برابر ہو جب وہ انڈے دینے کی عمر سے قبل وہاں سے گزری تھیں۔ |