text
stringlengths
0
1.82k
آسمان کو چیرتا ہوا ایک بادل اس روز نمودار ہو گا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اتار دیے جائیں گے
اے قید خانہ کے میرے دونوں ساتھیو (یہ بتاؤ) آیا بہت سے جدا جدا خدا اچھے ہیں یا اللہ جو یگانہ بھی ہے اور سب پر غالب بھی
ایک بوند سے جب وہ ٹپکائی جاتی ہے
ان دونوں باغات میں میوے کھجوریں اور انار ہوں گے
اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو گِرو (رہن) ہو قبضہ میں دیا ہوا اور اگر تم ایک کو دوسرے پر اطمینان ہو تو وہ جسے اس نے امین سمجھا تھا اپنی امانت ادا کردے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور گواہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اسکا دل گنہگار ہے اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے
اور بے شک الیاس(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے
اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے جو تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے اس نجات دینے میں تمہارے رب کی بڑی مہربانی تھی
ہاں جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور (اپنی حالت) سنوار لیں تو خدا (بھی) بخشنے والا مہربان ہے
(اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا
اور ہمارے پیغامبربندوں سے ہماری بات پہلے ہی طے ہوچکی ہے
اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر (تمہارے لئے) ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپرد ہونے کی سمجھنے والوں کے لئے ہم نے (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں
(ان سے کہا جائے گا) کیا تمہارے سامنے ہماری آیتیں نہیں پڑھی جاتی تھیں اور تم انہیں جھٹلاتے تھے
اے ایمان والو (مصیبت کے وقت) صبر اور نماز (کے ذریعے خدا) سے مدد لیا کرو بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
میں وہاں واقعی تنہا تھا
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کا پروردگار ان کے ایمان کی بدولت انہیں اس منزل مقصود تک پہنچائے گا یعنی وہ نعمتِ الٰہی کے ان باغوں میں ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی
وہ کہتے ہیں کہ رحمان نے کسی کو بیٹا بنایا ہے
اور (ان کو سمجھانے کیلئے) بطورِ مثال ایک خاص بستی کا قصہ سنائیں جب ان کے پاس (ہمارے) پیغام رساں آئے
اور نہ (ہی) میں (آئندہ کبھی) ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن (بتوں) کی تم پرستش کرتے ہو
کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری اپنی قوم کے ایک شخص کے پاس وعظ و نصیحت کا پیغام آیا ہے تاکہ وہ تمہیں (خدا کے عذاب سے) ڈرائے اور تاکہ تم پرہیزگار بنو اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا (وہ) جملہ آسمانوں کا اور زمین کا اور اُس (ساری کائنات) کا رب ہے جو ان دونوں کے درمیان ہے اگر تم یقین کرنے والے ہو
اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہو تی تو جس چرچے میں تم پڑے اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا
اور انہیں ایک سا ہے تم انہیں ڈراؤٕ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے نہیں
اس کی انتہا تو بس آپ(ص) کے پروردگار پر ہے
رہے وہ جو بے حکم ہیں ان کا ٹھکانا آ گ ہے جب کبھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے پھر اسی میں پھیر دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے
اے نبیؐ برائی کو اس طریقہ سے دفع کرو جو بہترین ہو جو کچھ باتیں وہ تم پر بناتے ہیں وہ ہمیں خوب معلوم ہیں
(اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے بزرگوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں اٹھایا ہے
کہئے کہ ایک دن خدا ہم سب کو جمع کرے گا اور پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے اور جاننے والاہے
اور جو لوگ خدا (کے بارے) میں بعد اس کے کہ اسے (مومنوں نے) مان لیا ہو جھگڑتے ہیں ان کے پروردگار کے نزدیک ان کا جھگڑا لغو ہے اور ان پر (خدا کا) غضب اور ان کے لئے سخت عذاب ہے
اور دعا کرو کہ پروردگار میں شیاطین کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں
اہل نار اور اہل جنت (باہم) برابر نہیں جو اہل جنت ہیں وہی کامیاب ہیں (اور جو اہل نار ہیں وه ناکام ہیں)
وہ تو نہ ہوگی مگر ایک چنگھاڑ جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہوجائیں گے
اور ہم نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے اترپڑو پھر اگر ہماری طرف سے ہدایت آجائے تو جو بھی اس کا اتباع کرلے گا اس کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا نہ حزن
اور وہ اکثر اٹکل پر چلتے ہیں بےشک حق بات کے سمجھنے میں اٹکل ذرا بھی کام نہیں دیتی بے شک الله جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں
وہی زندہ ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو اسے پوجو نرے اسی کے بندے ہوکر سب خوبیاں اللہ کو جو سارے جہاں کا رب
کہا کہ پروردگار میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم صحیح وسالم ہو کر تین (رات دن) لوگوں سے بات نہ کرسکو گے
تم کیا سمجھتے ہو کیا بگاڑلو گے
آسمان و زمین کا سارا ملک اسی کے لئے ہے اور اس نے نہ کوئی فرزند بنایا ہے اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اس نے ہر شے کو خلق کیا ہے اور صحیح اندازے کے مطابق درست بنایا ہے
جس کو اللہ ہدایت کرتا ہے سو ہدایت پانے والا وہی ہوتا ہے اور جس کو وه گمراه کر دے سو ایسے ہی لوگ خسارے میں پڑنے والے ہیں
لہٰذا تم ہمت نہ ہارو اور دشمن کو صلح کی دعوت نہ دو اور تم سربلند ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال کے ثواب کو کم نہیں کرے گا
اور اس نے (راہِ حق میں) تھوڑا سا (مال) دیا اور (پھر ہاتھ) روک لیا
اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جس طرح یہ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لاتے اور ہم انہیں ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے
طا سین (حقیقی معنی االله اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں) یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں
اِن سب کے اٹھائے جانے کے لیے طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے
آپ ان سے کہیے کہ آیا یہ (آتش دوزخ) اچھی ہے یا وہ دائمی جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے یہ ان (کے اعمال) کا صلہ ہے اور (آخری) ٹھکانا
اور بے شک تم لوگ اُن (کی اُجڑی بستیوں) پر (مَکّہ سے ملکِ شام کی طرف جاتے ہوئے) صبح کے وقت بھی گزرتے ہو
اور اسے اس معبود نے روک رکھا تھا جسے خدا کو چھوڑ کر معبود بنائے ہوئے تھی کہ وہ ایک کافر قوم سے تعلق رکھتی تھی
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر طور کو اونچا کیا لو جو کچھ ہم تم کو دیتے ہیں زور سے اور اس کے مضمون یاد کرو اس امید پر کہ تمہیں پرہیزگاری ملے
پس فرعون لوٹ گیا اور اس نے اپنے ہتھکنڈے جمع کیے پھر آگیا
کوئی ایسا نہیں جس پر نگہبان فرشتہ نہ ہو
اور ان سے پوچھو جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے کیا ہم نے رحمان کے سوا کچھ اور خدا ٹھہرائے جن کو پوجا ہو
اور اس کا مال اسے کوئی فائدہ نہ دے گا جب وہ (ہلاکت کے) گڑھے میں گرے گا
news about him spread going to syria and people came from all over the world
بالتحقیق جو لوگ کتابِ خدا میں سے ان باتوں کو چھپاتے ہیں جو خدا نے نازل کی ہیں اور ان کے عوض تھوڑی سی قیمت وصول کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ بھی نہیں بھر رہے ہیں قیامت کے دن وہ توجہ ربانی سے اس قدر محروم ہوں گے کہ خدائے تعالیٰ ان سے بات تک نہیں کرے گا اور نہ ہی انہیں (گناہوں کی کثافت سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
اور مدین والے بھی اپنے اپنے نبیوں کو جھٹلا چکے ہیں موسیٰ (علیہ السلام) بھی جھٹلائے جا چکے ہیں پس میں نے کافروں کو یوں ہی سی مہلت دی پھر دھر دبایا پھر میرا عذاب کیسا ہوا
اور اُن دو باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے
ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں اور نہ بیماروں پر اور نہ ان پر جنہیں خرچ کا مقدور نہ ہو جب کہ اللہ اور رسول کے خیر خواہ رہیں نیکی والوں پر کوئی راہ نہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
کیا وه غیب پر مطلع ہے یا اللہ کا کوئی وعده لے چکا ہے
قریب ہے کہ آسمان اس کی ہیبت سے اوپر سے شگافتہ ہوجائیں اور ملائکہ بھی اپنے پروردگار کی حمد کی تسبیح کررہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں استغفار کررہے ہیں آگاہ ہوجاؤ کہ خدا ہی وہ ہے جو بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
مگر جس پر الله نے رحم کیابے شک وہ زبردست رحم والا ہے
او رانہوں نے اپنا سا مکر کیا اور ہم نے اپنی خفیہ تدبیر فرمائی اور وہ غافل رہے
کیا ہم سے ان کےمعبود انہیں بچائے رکھتے ہیں وہ تو خود اپنی بھی مدد نہیں کر سکتے اورنہ ہمارے مقابلہ میں ان کا کوئی ساتھ دے گا
مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور انہی کی طرح زمین بھی ان کے درمیان حکم (خدا) نازل ہوتا رہتا ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے اور یہ کہ اللہ نے ہر چیز کا (علمی) احاطہ کر رکھا ہے
ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا
اے ایمان والو تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو
جب اللہ کی مدد اور فتح آئے
جس کے حق میں لکھاجا چکا ہے کہ جو اسے یار بنائے گا تو وہ اسے گمراہ کر کے رہے گا اور اسے دوزخ کے عذاب کا راستہ دکھائے گا
تم کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چراؤ بیشک اس میں دانش مندوں کے لئے نشانیاں ہیں
(اور) کہنے لگے کہ اباجان ہم تو دوڑنے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں مصروف ہوگئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے تو اسے بھیڑیا کھا گیا اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہوں باور نہیں کریں گے
ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی زیاده سخت ہے انہیں اللہ کے غضب سے بچانے والا کوئی بھی نہیں
پھر ان کی عہد شکنی پر اور الله کی آیتوں سے منکر ہونے پر اور پیغمبروں کا ناحق خون کرنے پر اور اس کہنے پرکہ ہمارے دلوں پرپر دے رہے ہیں انہیں سزا ملی پردے نہیں بلکہ الله نے ان کے دلوں پر کفر کے سبب سے مہر کر دی ہے سو ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا تو رات کی نشانی مٹی ہوئی رکھی اور دن کی نشانیاں دکھانے والی کہ اپنے کا فضل تلاش کرو اور برسوں کی گنتی اور حساب جانو اور ہم نے ہر چیز خوب جدا جدا ظاہر فرمادی
کہہ دیجئے کہ مجھے تو اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے بڑے دن کے عذاب کا خوف لگتا ہے
حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب تمہارے لیے اور تمہاری قوم کے لیے ایک بہت بڑا شرف ہے اور عنقریب تم لوگوں کو اس کی جواب دہی کرنی ہو گی
اور جن لوگوں کو ہم کتاب (تورات) دے چکے ہیں (اگر وہ صحیح مومن ہیں تو) وہ اس (قرآن) سے خوش ہوتے ہیں جو آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے اور ان (ہی کے) فرقوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اس کے کچھ حصہ کا انکار کرتے ہیں فرما دیجئے کہ بس مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں االله کی عبادت کروں اور اس کے ساتھ (کسی کو) شریک نہ ٹھہراؤں اسی کی طرف میں بلاتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے لوٹ کر جانا ہے
اور ان کے تذکرہ کو آنے والی نسلوں میں برقرار رکھا
جیسے گرم پانی جوش کھاتا ہے
تیری جان کی قسم اے نبیؐ اُس وقت اُن پر ایک نشہ سا چڑھا ہوا تھا جس میں وہ آپے سے باہر ہوئے جاتے تھے
ایمان والو خلوص دل کے ساتھ توبہ کرو عنقریب تمہارا پروردگار تمہاری برائیوں کو مٹا دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کردے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اس دن خدا اپنے نبی اور صاحبانِ ایمان کو رسوا نہیں ہونے دے گا ان کا نور ان کے آگے آگے اور داہنی طرف چل رہا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ خدایا ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کردے اور ہمیں بخش دے کہ تو یقینا ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
تم اس کے لئے پوچھیں کبھی نہیں کروں گا
اوراس کا مال اس کے کچھ بھی کام نہ آئے گا جب کہ وہ گھڑے میں گرے گا
یہ اس لئے کہ خدا نے کتاب سچائی کے ساتھ نازل فرمائی اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں (آکر نیکی سے) دور (ہوگئے) ہیں
اور یقیناً تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں
تمہاری قوم اُس کا انکار کر رہی ہے حالانکہ وہ حقیقت ہے اِن سے کہہ دو کہ میں تم پر حوالہ دار نہیں بنایا گیا ہوں
فرمایا تم اسی میں زندہ رہو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی سے نکالے جاؤ گے
اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے وہ بڑا طاقتور (اور) زبردست ہے
ٹھیک ہے اچھا ہے
(ابراہیم علیہ السلام نے) کہا اے بھیجے ہوئے فرشتو (اس بشارت کے علاوہ) تمہارا (آنے کا) بنیادی مقصد کیا ہے
یہ سُن کر اُن کے درمیان اختلاف رائے ہو گیا اور وہ چپکے چپکے باہم مشورہ کرنے لگے
اگر تم نے ایسا نہ کیا تو خد ا و رسول سے جنگ کرنے کے لئے تیار ہو جاؤ اور اگر توبہ کرلو تو اصل مال تمہارا ہی ہے نہ تم ظلم کروگے نہ تم پر ظلم کیا جائے گا
اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی سے اس کی نیک راہ عطا کردی اور ہم اس سے خبردار تھے
اور (ہاں) ایماندار اور پارساؤں کو ہم نے (بال بال) بچا لیا
اور جب ان سے کہا جائے اللہ کے اتارے پر چلو تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں نہ ہدایت
اور کلمہ خبیثہ کی مثال اس شجرہ خبیثہ کی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے اور اس کی کوئی بنیاد نہ ہو
پس اے نبیؐ کیا بات ہے کہ یہ منکرین دائیں اور بائیں سے
image by @aliachughtai
اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے
اور اپنے رب کی بڑائی (اور عظمت) بیان فرمائیں