text
stringlengths
0
1.82k
(یہ سب کچھ) تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے لیے بنایا
قریب ہے کہ اللہ تم میں اور ان میں جو ان میں سے تمہارے دشمن ہیں دوستی کردے اور اللہ قادر ہے اور بخشنے والا مہربان ہے
اور ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) پیغمبر بھیجے ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے اور کسی پیغمبر کا مقدور نہ تھا کہ خدا کے حکم کے سوا کوئی نشانی لائے پھر جب خدا کا حکم آپہنچا تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا اور اہل باطل نقصان میں پڑ گئے
اورلیکن جس نے بخل کیا اوربے پرواہ رہا
پھر جب ہم ایک مدت کے لیے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے عذاب دور کردیتے تو وہ عہد کو توڑ ڈالتے
ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا
ہم موسیٰؑ اور فرعون کا کچھ حال ٹھیک ٹھیک تمہیں سُناتے ہیں ایسے لوگوں کے فائدے کے لیے جو ایمان لائیں
اللہ نے ان کے لئے ایسے بہشت (باغات) تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
(وہ یہ ہے کہ) تم اللہ پر اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر (کامل) ایمان رکھو اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کرو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہو
پس انسان کو چاہیے کہ اپنی غذا کی طرف دیکھے (اور غور کرے)
وہ بدترین منزل اور محل اقامت ہے
(ان سے) فرما دیں اگر وہ (عذاب) میرے پاس ہوتا جسے تم جلدی چاہتے ہو تو یقیناً میر ے اور تمہارے درمیان کام تمام ہوچکا ہوتا اور االله ظالموں کو خوب جاننے والا ہے
جو تیرے رب کی طرف سے نشان زده ہیں ان حد سے گزر جانے والوں کے لیے
یوسف کے بھائی آئے اور یوسف کے پاس گئے تو اس نے انہیں پہچان لیا اور انہوں نے اسے نہ پہچانا
جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے
جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا تو جس طرح یہ لوگ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے اور ہماری آیتوں سے منکر ہو رہے تھے اسی طرح آج ہم بھی انہیں بھلا دیں گے
اس نے کہا تمہارے کرتوتوں پر جو لوگ کُڑھ رہے ہیں میں اُن میں شامل ہوں
تو کیا دھیان نہیں کرتے
اور تم انھیں جاگتا سمجھو اور وہ سوتے ہیں اور ہم ان کی داہنی بائیں کروٹیں بدلتے ہیں اور ان کا کتا اپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے غار کی چوکھٹ پر اے سننے والے اگر تو انہیں جھانک کر دیکھے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور ان سے ہیبت میں بھر جائے
اے نبیؐ یاد کرو وہ موقع جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کو نہ چھوڑ اور اللہ سے ڈر اُس وقت تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا تم لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو پھر جب زیدؓ اس سے اپنی حاجت پوری کر چکا تو ہم نے اس (مطلقہ خاتون) کا تم سے نکاح کر دیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں اور اللہ کا حکم تو عمل میں آنا ہی چاہیے تھا
ارشاد ہوگا کہ بیشک تم بہت مختصر رہے ہو اور کاش تمہیں اس کا ادراک ہوتا
اور جنہوں نے ایمان اور نیک عملی کا رویہ اختیار کیا ہے انہیں اُن کے اجر پورے پورے دے دیے جائیں گے اور خوب جان لے کہ ظالموں سے اللہ ہرگز محبت نہیں کرتا
جن سے آپ نے عہد وپیمان کر لیا پھر بھی وه اپنے عہد وپیمان کو ہر مرتبہ توڑ دیتے ہیں اور بالکل پرہیز نہیں کرتے
اور آپ(ص) ہرگز ہر اس شخص کا کہنا نہ مانیں جو بہت (جھوٹی) قَسمیں کھانے والا ہے (اور) ذلیل ہے
فرمایا یہ راستہ سیدھا میری طرف آتا ہے
اے ایمان لانے والو جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو توقع ہے کہ تمہیں کامیابی نصیب ہو گی
جو شخص ایمان لانے کے بعد خدا کے ساتھ کفر کرے وہ نہیں جو (کفر پر زبردستی) مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو بلکہ وہ جو (دل سے اور) دل کھول کر کفر کرے تو ایسوں پر الله کا غضب ہے اور ان کو بڑا سخت عذاب ہوگا
انہیں کھولتے ہوئے چشمہ کا پانی پلایا جائے گا
اس نے جواب دیا کہ میرے اختیار میں میرے پروردگار نے جو دے رکھا ہے وہی بہتر ہے تم صرف قوت طاقت سے میری مدد کرو
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے اَعمالِ (بد ان کی نگاہوں میں) خوش نما کر دیئے ہیں سو وہ (گمراہی میں) سرگرداں رہتے ہیں
سو آپ (بھی) انتظار فرمائیں یقیناً وہ (بھی) انتظار کر رہے ہیں (آپ اُن کا حشر و انتقام دیکھیں گے اور وہ آپ کی شان اور آپ کے تصدّق سے مومنوں پر میرا انعام دیکھیں گے)
اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں
حجت تمام کرنے یا ڈرانے کے لئے
کہ اللہ کے بندوں کو مجھے سپرد کردو بیشک میں تمہارے لیے امانت والا رسول ہوں
آگے جا کر موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا لاؤ ہمارا ناشتہ آج کے سفر میں تو ہم بری طرح تھک گئے ہیں
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی رسول اس کتاب کی تصدیق و تائید کرتا ہوا آیا جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی تو اِن اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کتاب اللہ کو اس طرح پس پشت ڈالا گویا کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں
اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں
دیکھو یہ اپنے سینوں کو دوھرا کرتے ہیں تاکہ خدا سے پردہ کریں سن رکھو جس وقت یہ کپڑوں میں لپٹ کر پڑتے ہیں (تب بھی) وہ ان کی چھپی اور کھلی باتوں کو جانتا ہے وہ تو دلوں تک کی باتوں سے آگاہ ہے
اور یتیموں کا مال (جو تمہاری تحویل میں ہو) ان کے حوالے کردو اور ان کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) برے مال سے نہ بدلو اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھاؤ کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے
وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے
اور جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے وہ اہل جنّت ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں
اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا پھر اس سے زمین کو اس کی مُردنی کے بعد حیات (اور تازگی) بخشی تو وہ ضرور کہہ دیں گے االله نے آپ فرما دیں ساری تعریفیں االله ہی کے لئے ہیں بلکہ ان میں سے اکثر (لوگ) عقل نہیں رکھتے
تاکہ ہم تمہیں اپنی بڑی نشانیاں دکھاسکیں
اور جان لو کہ تم میں الله کا رسول موجود ہے اگر وہ بہت سی باتوں میں تمہارا کہا مانے تو تم پر مشکل پڑ جائے لیکن الله نے تمہارے دلوں میں ایمان کی محبت ڈال دی ہے اوراس کو تمہارے دلوں میں اچھاکردکھایا ہے اور تمہارے دل میں کفر اور گناہ اور نافرمانی کی نفرت ڈال دی ہے یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں
بھلا یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ شخص جو تمہارے رب کی اِس کتاب کو جو اس نے تم پر نازل کی ہے حق جانتا ہے اور وہ شخص جو اس حقیقت کی طرف سے اندھا ہے دونوں یکساں ہو جائیں نصیحت تو دانش مند لوگ ہی قبول کیا کرتے ہیں
مگر انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کو جھٹلا دیا آخر کو ہم نے انہیں پکڑا جس طرح کوئی زبردست قدرت والا پکڑتا ہے
(چنانچہ) میں نے (ان سے) کہا کہ اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ہے
اور اس (پیغمبر(ص)) نے اس (پیغامبر) کو روشن افق (کنارے) پر دیکھا ہے
یہ خدائی سّنت ان لوگوں کے بارے میں رہ چکی ہے جو گزر چکے ہیں اور خدائی سّنت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے
جو پیٹھ اور سینہ کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے
اور انھیں اس شخص کی خبر سنائیے جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا کیں پھر وہ ان سے بالکل الگ ہوگیا اور شیطان نے اس کا پیچھا پکڑلیا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا
اس نے تمہارے لئے ہرے درخت سے آگ پیدا کردی ہے تو تم اس سے ساری آگ روشن کرتے رہے ہو
اور ان کو برائیوں سے بچا اور جس کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچا لیا بس تو نے اس پر رحمت فرمائی اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے
کہا اور مجھے کیا خبر کہ وہ کیا کرتے تھے
(یعنی اس نے) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو
پس کیسی رہی میری سزا اور میرا ڈرانا
مرد عورتوں پر قوام ہیں اس بنا پر کہ اللہ نے اُن میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس بنا پر کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں اُن کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ خواب گاہوں میں اُن سے علیحدہ رہو اور مارو پھر اگر تم وہ تمہاری مطیع ہو جائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے تلاش نہ کرو یقین رکھو کہ اوپر اللہ موجود ہے جو بڑا اور بالا تر ہے
اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور یعقوب اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا
خدا کا حکم ناطق ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب رہیں گے بےشک خدا زورآور (اور) زبردست ہے
تم کہہ دو میرے پروردگار نے صرف بے حیائی و بدکاری کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے خواہ ظاہری ہوں یا باطنی اور اثم (ہر گناہ یا شراب) کو اور کسی پر ناحق زیادتی کو اور یہ کہ کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کے لئے اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ اللہ کے بارے میں کوئی ایسی بات کہو جس کا تمہیں علم و یقین نہ ہو
وہ دن جب کوئی عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچے گی
فرما یا یوں نہیں تم دو نوں میری آئتیں لے کر جا ؤ ہم تمھا رے ساتھ سنتے ہیں
بھلا (ان امور میں) تاخیر کس دن کے لئے کی گئی
ہم موسیٰؑ اور فرعون کا کچھ حال ٹھیک ٹھیک تمہیں سُناتے ہیں ایسے لوگوں کے فائدے کے لیے جو ایمان لائیں
کیا وہ آسمان اور زمین کو نہیں دیکھتے جو ان کے آگے اور پیچھے ہے اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر کوئی آسمان کا ٹکڑا گرا دیں الله کی طرف رجوع کرنے والے بندے کے لیے اس میں بڑی نشانیاں ہیں
کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے
سلام ہو ابراہیم پر
اور پرہیز گاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے تو وه جواب دیتے ہیں کہ اچھے سے اچھا جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے اور کیا ہی خوب پرہیز گاروں کا گھر ہے
پھیرے کریں گے اس میں اور انتہا کے جلتے کھولتے پانی میں
انہوں نے جواب دیا ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا اے ہمارے رب ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا
اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اِس کے برسانے والے ہم ہیں
اُن کے لئے اس میں (ہر قسم کا) میوہ ہوگا اور ان کے لئے ہر وہ چیز (میسر) ہوگی جو وہ طلب کریں گے
جس دن ظالموں کو ان کی (عذر) معذرت کچھ نفع نہ دے گی ان کے لیے لعنت ہی ہوگی اور ان کے لیے برا گھر ہو گا
وہ خدا حاضر و غائب سب کا جاننے والا اور صاحبِ عزّت و مہربان ہے
پس جو لوگ االله پر ایمان لائے اور اس (کے دامن) کو مضبوطی سے پکڑے رکھا تو عنقریب (االله) انہیں اپنی (خاص) رحمت اور فضل میں داخل فرمائے گا اور انہیں اپنی طرف (پہنچنے کا) سیدھا راستہ دکھائے گا
یہ تو ہے متقیوں کا انجام اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا ہے
یہی حکم ہے اور جو الله کی معزز چیزوں کی تعظیم کرے گا سو یہ اس کے لیے اس کے رب کے ہاں بہتر ہے اور تمہارے لیے مویشی حلال کر دیئے گئے ہیں مگر وہ جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں پھر بتوں کی ناپاکی سے بچو اور جھوٹی بات سے بھی پرہیز کرو
(یعنی) ہمارے ہاں سے حکم ہو کر بےشک ہم ہی (پیغمبر کو) بھیجتے ہیں
اس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اوراس نے تمہاری صورت گری کی تو تمہاری بہت اچھی صورتیں بنائیں اور اسی کی طرف (سب نے) لوٹ کر جانا ہے
یہ اس لئے (کر رہے ہیں) کہ ہم تمہیں اپنی (قدرت کی) بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں
پس جو شخص اس کے علاوہ طلب گار ہو تو وہی حد سے نکلنے والے ہیں
اور قیامت کے دن سب اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ مستکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو آپ کے پیروکار تھے تو کیا آپ عذاب الٰہی کے مقابلہ میں ہمارے کچھ کام آسکتے ہیں تو وہ جواب دیں گے کہ اگر خدا ہمیں ہدایت دے دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے اب تو ہمارے لئے سب ہی برابر ہے چاہے فریاد کریں یا صبر کریں کہ اب کوئی چھٹکارا ملنے والا نہیں ہے
اس (اللہ) کی نعمتوں پر شاکر تھے اللہ نے انہیں چن (کر اپنی بارگاہ میں خاص برگزیدہ بنا) لیا اور انہیں سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرما دی
بہت مہربان رحمت والا
اور اے نبیؐ تم اس ہدایت کی پیروی کیے جاؤ جو تمہاری طرف بذریعہ وحی بھیجی جا رہی ہے اور صبر کرو یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
ہ °μئ ́ظ°ي?
یقیناً ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی اور ہم نے وحی کی ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو زبور عطا فرمائی
اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتے اور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں پھر جب وہ ان کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو ایک فرقہ اُن میں سے اپنے پروردگار سے شرک کرنے لگتا ہے
(تم کو یہ روش اختیار کرنی چاہیے) تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہو جائے کہ اللہ کے فضل پر اُن کا کوئی اجارہ نہیں ہے اور یہ کہ اللہ کا فضل اس کے اپنے ہی ہاتھ میں ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور وہ بڑے فضل والا ہے
اگر ان سے پوچھو کہ تم کیا باتیں کر رہے تھے تو جھٹ کہہ دیں گے کہ ہم تو ہنسی مذاق اور دل لگی کر رہے تھے ان سے کہو کیا تمہاری ہنسی دل لگی اللہ اور اُس کی آیات اور اس کے رسول ہی کے ساتھ تھی
یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان اپنے رب کے معاملے کا جھگڑا ہے اِن میں سے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اُن کے لیے آگ کے لباس کاٹے جا چکے ہیں اُن کے سروں پر کھَولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
ٹھیک ہے چلتے ہيں
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں فرشتوں نے کہا کیا تو زمین میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو فساد پھیلائے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں فرمایا میں جو کچھ جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے
پھر اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو االله پر جھوٹا بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے ان لوگوں کو ان کا (وہ) حصہ پہنچ جائے گا (جو) نوشۃٔ کتاب ہے یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) آئیں گے کہ ان کی روحیں قبض کر لیں (تو ان سے) کہیں گے اب وہ (جھوٹے معبود) کہاں ہیں جن کی تم االله کے سوا عبادت کرتے تھے وہ (جواباً) کہیں گے کہ وہ ہم سے گم ہوگئے (یعنی اب کہاں نظر آتے ہیں) اور وہ اپنی جانوں کے خلاف (خود یہ) گواہی دیں گے کہ بیشک وہ کافر تھے
آپ کو ثابت کرنے کے کچھ نہیں ملا کیونکہ
پس تم اور تمہارے یہ معبود
(اور ہمارے ان احسانوں کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعونیوں (کے ہاتھ) سے نجات بخشی وہ لوگ تم کو بڑا دکھ دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سخت آزمائش تھی
اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے دریافت کرلو کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہا کہ موسیٰ میں خیال کرتا ہوں کہ تم پر جادو کیا گیا ہے
اور یہ تمہارا کیا حال ہے کہ جب تم پر مصیبت آ پڑی تو تم کہنے لگے یہ کہاں سے آئی حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے د و گنی مصیبت تمہارے ہاتھوں (فریق مخالف پر) پڑ چکی ہے اے نبیؐ اِن سے کہو یہ مصیبت تمہاری اپنی لائی ہوئی ہے اللہ ہر چیز پر قادر ہے