url
stringlengths
31
31
heading
stringclasses
1 value
content
stringlengths
108
9.28k
https://jang.com.pk/news/720663
No title found
مقبوضہ کشمیر، انٹرنیٹ بندش انسانی حقوق کی خلاف ورزی ،رسائی دی جائے، بھارتی سپریم کورٹنئی دہلی (جنگ نیوز)بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بھارتی آئین آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے ، شہریوں کو آزادی اظہار کیلئے انٹرنیٹ تک رسائی دی جائے ،سپریم کورٹ نے قابض انتظامیہ کو ایک ہفتے میں مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019سے عائد تمام پابندیوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو کے تحت نقل و حرکت اور مواصلاتی پابندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ انٹرنیٹ کی آزادی بنیادی حق ہے۔
https://jang.com.pk/news/720662
No title found
اسلام آباد( ایجنسیاںنمائندگان) ملک بھر میں شدید سردی اور یخ بستہ ہواؤں ، پنجاب کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں دھند کا راج برقرار ہے ، پروازوں کا شیڈول متاثرہو رہا ہے،5 افراد ہلاک، آج سے پھر بارش کا امکان ہے، کئی پروازیں منسوخ،بیرون ملک فلائٹس کے روٹ تبدیل، بلوچستان ،کے پی کے، گلگت بلتستان،کشمیر میں برف باری کی پیشگوئی کی گئی ہے،ملتان،مظفر گڑھ،کچا کھوہ اوررحیم یار خان حادثوں میں 5افراد ہلاک ،بیسیوں زخمی ہو گئے،حد نگاہ میں کمی کے باعث موٹروے ایم تھری اورایم فور بندکردی گئی ، دھند میں شدت کے باعث قومی شاہراہ اورجی ٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثرہے، ادھر ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں بھی سردی اوردھند کا راج ہے، نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا، حد نگاہ کم ہونے سے شاہراؤں پر گاڑیوں ، ٹرینوں اور پروازوں کا شیڈول متاثرہو رہا ہےاور موٹروے بند کر دی گئی ، محکمہ موسمیات نے آج سے ملک کے اکثر علاقوں میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیشگوئی کی ہے جو سوموار تک جاری رہے گا،محکمہ موسمیات نے آج سے بلوچستان کے بیشتر اضلاع جبکہ بالائی خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر کے اضلاع میں چند مقامات پر بارش اور برف باری کی پیشنگوئی کی ہے، کراچی جانے والی پی کے 331 بھی منسوخ ہوگئ، خراب موسم کی وجہ سے قطر کی ایئر لائن سات گھنٹے ، دبئی کی پرواز پانچ گھنٹے ، سعودی عرب کی پرواز ایک گھنٹہ کا تاخیر کا شکار ہوئیں۔
https://jang.com.pk/news/720661
No title found
چیف الیکشن کمشنر کی تقرری: حکومت اور اپوزیشن نئے نام لانے پر متفقاسلام آباد( نیوزایجنسی) نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر ڈیڈ لاک کے خاتمے پر پیش رفت، حکومت اور اپوزیشن چیف الیکشن کمشنر کے لئے نئے نام لانے پر متفق ہوگئے۔ اپوزیشن اور حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے دیئے گئے نام واپس لے لئے، چند روز میں دوبارہ نئے نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کئے جائینگے،ذرائع کے مطابق اپوزیشن اور حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے دیئے گئے نام واپس لے لئے، حکومت اور اپوزیشن چند روز میں دوبارہ نئے نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کرے گی، آئندہ ہفتے چیف الیکشن کشمنر اور ممبران کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس متوقع ہے۔
https://jang.com.pk/news/720660
No title found
تہران(اےایف پی) عراق کے عبوری وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراق سے اپنی فوج نکالنے کی تیاری کے لیے وفد عراق بھیجے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عادل عبدالمہدی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک گفتگو میں عادل عبدالمہدی نے ان سے درخواست کی کہ ʼعراق سے غیر ملکی افواج کے محفوظ انخلا کے پارلیمنٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے امریکا اپنے وفود بغداد بھیجے،عراق کو دہشت گرد تنظیم ʼداعش کے حملوں سے بچانے کیلئے مقامی فورسز کی مدد کے لیے امریکا کے تقریباً 5 ہزار 200 فوجی وہاں مختلف فوجی اڈوں پر تعینات ہیں،دہشت گردوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے 2014میں عراقی حکومت کی درخواست پر غیر ملکی فوجیوں کو وہاں تعینات کیا گیا تھا۔غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی ایگزیکٹو سطح پر معاہدے کی بنیاد پر کی گئی تھی اور اس کے لیے عراقی پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی گئی تھی تاہم اتوار کو عراقی پارلیمنٹ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ملک میں موجود ہزاروں امریکی فوجیوں کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حق میں قرارداد منظور کی گئی تھی۔اس کے اگلے روز امریکی بریگیڈیئر جنرل ولیم سیلی نے اپنے عراقی ہم منصب کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ʼامریکی افواج عراق سے نکلنے کو تیار ہیں۔اس خط کی عراقی اور امریکی دفاعی حکام کی جانب سے تصدیق کی گئی تھی جس میں امریکی بریگیڈیئر جنرل نے کہا تھا کہ ہم آپ کی جانب سے ہماری افواج کی روانگی کے حکمنامے کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے امریکی افواج کی کسی دوسری جگہ تعیناتی کا عندیہ دیتے ہوئے خط میں مزید کہا کہ اس عمل کی انجام دہی کے لیے اتحادی افواج کو چند اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ عراق سے باہر نقل و حرکت محفوظ اور موثر طریقے سے انجام دی جا سکے گی۔بعد ازاں پنٹاگون نے امریکی جنرل کی جانب سے عراقی ہم منصب کو عراق سے امریکی فوج کے انخلا کے حوالے سے لکھے گئے خط کو ʼغلطی قرار دے دیا اور کہا تھا کہ یہ محض ایک ʼمسودہ تھا۔تاہم عراق کے عبوری وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے پینٹاگون کے اس بیان کے برعکس بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے دفتر کو خط کی دستخط شدہ اور ترجمہ کی ہوئی نقول ملیں۔انہوں نے واشنگٹن سے اس کے ارادے کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ امریکا کی سربراہی میں فوجی اتحاد نے بھی کہا تھا کہ وہ عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کے حوالے سے قانونی وضاحت چاہتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720659
No title found
اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ ) انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے جج ارشد ملک ویڈیوا سکینڈل کیس کے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 22 جنوری تک توسیع کر دی ہے ۔ جمعہ کو ملزمان حنزہ عارف اور فیصل شاہین کو جیل سے عدالت لایا گیا اورانسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی رخصت کے باعث ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیا گیا ، عدالت نے دونوں ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 12 روزہ توسیع کرتے ہوئے 22 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔
https://jang.com.pk/news/720658
No title found
ملتان (نمائندہ جنگ) وزارت صحت موسمی بیماری سیزنل انفلوئنزا کو رواں سال ماہ مارچ میں عوام کیلئے خطرہ قرار دے ر ہی ہے، جس پر قابو پانے کیلئے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی خصوصی ہدایت کردی گئی ہے، اس حوالے سے وزارت صحت نے ایک مسیج سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہے۔جس میں انہوں نے عوام کو ہدایت کی کہ اس بار سیزنل انفلوئنزا بیماری سنگین نوعیت اختیار کر سکتی ہے جس کی روک تھام کیلئے ہر شخص گلے کو نم رکھیں، جب آپ کا گلا خشک ہو ، فوری پانی پی لیں ، پانی کی بوتل ہاتھ میں رکھیں، ٹرین یا عوامی آمدورفت میں، تلی ہوئی یا مسالہ دار کھانے سے پرہیز کریں اور وٹامن سی کا استعمال کریں۔
https://jang.com.pk/news/720657
No title found
کوئٹہ (نمائندہ جنگ)کوئٹہ میں خود کش حملوں کے حوالے سے دس جنوری نے تاریخ رقم کر دی۔ دس جنوری2013کو علمدار روڈ پرا سنوکر کلب میں یکے بعد دیگرے دو خود کش حملوں میں دو صحافیوں ، 12پولیس افسران سمیت 128 افراد جبکہ سات سال بعد سٹیلائٹ ٹائون مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں 15نمازی شہید اور 34زخمی ہو گئے ۔رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں خود کش حملوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے کوئٹہ میں خود کش حملوں کے حوالے سے دس جنوری نے تاریخ رقم کر دی دس جنوری 2013میں علمدار روڈ رحمت اللہ چوک کے قریب واقعہ سنوکر کلب میں خود کش حملہ ہو ا تھا جس کی اطلاع پر پولیس ٗ صحافیوں ٗ ایدھی رضا کاروں سمیت سیکورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ کر امداد سرگرمیوں میں مصروف تھے اسی دوران ایمبولینس میں دوسرا خود کش دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی قائد آباد مجاہد حسین ، ایس ایچ او قائد آباد محمد جعفر سمیت 12پولیس افسران، دو صحافیوں سیف احمد اور عمران شیخ ، ایدھی کے انچارج صوبر احمد اور چار رضا کاروں سمیت 128افراد شہید ہو گئے تھے اس سانحے کے سات سال بعد سٹیلائٹ ٹائون میں مغرب کی نماز کے دوران خود کش حملہ میں پیش امام اور ڈی ایس پی سمیت14 نماز شہید جبکہ40افراد زخمی ہو ئے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720656
No title found
نیویارک(آئی این پی)طالبان نے کہا ہے امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی عسکری کشیدگی سے ان کے اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والے مذاکرات متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔امریکی خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ طالبان کا یہ بیان اس واقعے کے بعد پہلا باضابطہ ردعمل ہے، جس سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں شدت آگئی تھی۔تاہم طالبان کی مذاکراتی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے سہیل شاہین نے کہا کہ امریکا کے ساتھ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے بات چیت کے بعد دونوں فریقین 18 سالہ افغان(تنازع)کے بعد امن معاہدے پر دستخط کے قریب پہنچے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720655
No title found
شاہ محمود کل تہران، ریاض اور واشنگٹن کیلئے روانہ ہونگےاسلام آباد( نامہ نگار خصوصی ) شاہ محمود کے سفارتی رابطے، کل تہران، ریاض اور واشنگٹن کیلئے روانہ ہونگے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عراق اور ایران کی حکومتوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان خطے میں امن کے قیام اور کشیدگی کو کم کرنے کیلئے اپنی تمام تر سفارتی وسائل اور صلاحتیں بروئے کار لائے گا۔ اس مقصد کیلئے پاکستان نے جو کوششیں شروع کر رکھی ہیں ہمیں یقین ہے کہ وہ ثمر آور ثابت ہونگی۔ تاہم ان کوششوں کو خطے کے ممالک اور اہم طاقتوں کی حمایت کی بھی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عراقی وزیر خارجہ محمد علی الحکیم سے ٹیلیفونک رابطہ اور پاکستان میں سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالنے والے نئے سفیرسید محمد علی حسینی سے گفتگو کے دوران کیا جنہوں نے ان سے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی۔ اپنے عراقی ہم منصب سے ٹیلیفون پرگفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایران امریکہ کشیدگی سمیت خطے میں امن و امان کی صورتحال پر گہری تشویش ہے،خطہ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
https://jang.com.pk/news/720654
No title found
اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ، کامرس رپورٹر) تمباکو انڈسٹری کے حربوں سے قومی خزانے کو ٹیکس کی مد میں چار سال میں153ارب روپے کا نقصان ہوا ہے عمران احمد نے کہا کہتھرڈ ٹیئر کے نفاذ کے بعد انتہائی کم ٹیکس ریٹ لاگو ، ریونیو کی مد میں بہت زیادہ نقصان ہوا، ایف بی آر کے سیگریٹ کے حوالے سے جانچ پڑتال کرنیوالے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر غیر جانبدار لوگوں کو تعینات کیا جائے تاکہ درست اور شفاف اعداد وشما رسامنے آسکیں ا، ان خیالات کا اظہار سپارک ، ایچ ڈی ایف اور پناہ کے نمائندوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر بچوں کےلیے تمباکو فری پاکستان مہم کے عمران احمد خان نے کہا کہ تمباکو کی صنعت پر تھرڈ ٹیئر کے نفاذ کے بعد انتہائی کم ٹیکس ریٹ لاگو کیا گیا جس کی وجہ سے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں بہت زیادہ نقصان ہوا، انہوں نے کہا کہ تھرڈ ٹیئر کو متعارف کرانے کے بعد مئی 2017سےمارچ 2019کے دوران 160ارب روپے سگریٹ تیار کیے گئے ، مارکیٹ میں بڑی سگریٹ کمپنیوں کا شیئر75فیصد ہےاس طرح انہوں نے مارکیٹ میں 120ارب سگریٹ فروخت کیے ، تھرڈ ٹیئر کو متعارف کرانے کی صورت میں 2016سے 2019کے دوران 78ارب روپےسگریٹ انڈسٹری سے ریونیو کی مد میں کم جمع ہوئے اور 2018سے 2019کے دوران پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قومی خزانے کو 75ارب روپے کا نقصان ہوا،۔
https://jang.com.pk/news/720653
No title found
پاکستان میں نئے سال کا پہلا چاند گرہن رات 2بجکر 12منٹ تک رہاکراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں نئے سال کے پہلے چاند گرہن (وولف مون) کا آغاز جمعہ کی رات سے شروع ہوا اور ہفتہ کو رات 2 بجکر 12 منٹ تک جاری رہے ۔ 11 جنوری کی شب 1 بج کر 10 منٹ پر چاند گرہن اپنے عروج پر رہا۔ کراچی میں بیشتر مقامات پر بادل چھائے رہنے کے باعث لوگ گرہن کے دیدار سے محروم رہے تاہم رواں سال کے پہلے چاند گرہن کو پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں دیکھا گیا۔ ماہرین نے اس مکمل چاند گرہن کو وولف مون کا نام دیا ہے۔ چاند گرہن ایشیا، یورپ، افریقا کے بیشتر ملکوں سمیت آسٹریلیا میں بھی دیکھا گیا۔ رواں سال 2020 میں 2 چاند گرہن ہوں گے، پہلا چاند گرہن 10 اور 11 جنوری کی درمیانی شب کو ہوا جبکہ دوسرا چاند گرہن 5 اور 6 جون کی درمیانی شب کو ہوگا اسی طرح سال کا پہلا سورج گرہن 21 جون کو ہوگا، جو پاکستان میں بھی دکھائی دے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال کا آخر ی سورج گرہن 26 دسمبر کو ہوا جس کا نظارہ پوری دنیا میں کیا گیا اور اس کا دورانیہ چھ گھنٹے تک تھا۔
https://jang.com.pk/news/720652
No title found
اسلام آباد ( عاطف شیرازی) ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر تنویر قریشی کا تبادلہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کی مداخلت کے بعد روک دیا گیا،گزشتہ روز ڈاکٹر قریشی کا تبادلہ وزارت صحت میں کردیا گیاتھا ،ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کی مداخلت کے بعد ڈاکٹر قریشی کا تبادلہ روکا گیا ہے اور ان کو وزارت پٹرولیم میں ہی کام کرنے کا کہا ہے ، ذرائع نے بتایاکہ ان کا تبادلہ ایک ایل پی جی ٹائیکون کی ناراضی اور وزارت پٹرولیم کچھ با اثر افراد کی لابنگ اور دبائو کے بعد کیاگیاتھا ،کیونکہ تنویر قریشی نے 200 ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس کی درآمد کو روک دیا تھا ۔ذرائع نے بتایاکہ بااثر شخصیت 200 ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس منگوانا چارہی تھی اور اس مقصد کیلئے ایل پی جی کنگ 2 ایل این جی ٹرمینل لگوانا چارہے تھے جس کی ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر تنویرنے یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ایس این جی پی ایل کے پاس پہلے ہی 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس موجود ہے ، مزید 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس درآمد کرنے کی ضرورت نہیں۔اگر 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مزید منگوا لی گئی تو 350 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کدھر بیچیں گے ۔ اس لیے نئے ایل این جی ٹرمینل کی ضرورت نہیں ۔ڈاکٹر قریشی سے اجازت نہ ملنے کے باعث پٹرولیم ڈویژن کی بااثر شخصیت اور ایل پی جی کنگ ان کیخلاف تھے ،گزشتہ روز ان کاتبادلہ وزارت صحت میں کردیا گیا تھا اوران کے تبادلے کے بعد حساس اداروں کی جانب سے ساری رپورٹ وزیراعظم سیکرٹریٹ کو ارسال کردی گئی تھی جس کے بعد سے ان کا تبادلہ روک دیا گیا ، پٹرولیم ڈویژن کےحکا م نے تصدیق کی ہےکہ ڈاکٹر تنویر قریشی وزارت پٹرولیم میں کام جاری رکھیں گے ۔اس حوالے سے سیکرٹری پٹرولیم نے موقف دیتے ہوئے کہاہے کہ تبادلے کے احکامات عارضی طور پر معطل کیے گئےہیں ۔
https://jang.com.pk/news/720651
No title found
اسلام آباد(جنگ رپورٹر)وفاقی حکومت نے لاپتہ افراد کے مقدمات کے وکیل کرنل(ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کو رہا کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے حکم کوسپریم کورٹ میں چیلنج کردیاہے ،وزارت دفاع اور وزارت داخلہ نے جمعہ کے روز مشترکہ طورپر لاہور ہائیکورٹ (راولپنڈی بینچ )کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ انعام الرحیم کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں،درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا ان کی رہائی کا فیصلہ خلاف قانون ہے، اس لئے فاضل سپریم کورٹ عبوری طور پران کی رہائی کے اس فیصلے کو معطل کرکے ہماری اپیل کی تفصیلی سماعت کرے۔
https://jang.com.pk/news/720650
No title found
حسان نیازی معمولی جھگڑے پر مشتعللاہور(وقائع نگارخصوصی )ظفرعلی روڈ پر گاڑی کی ٹکر لگنے سے وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی آپے سے باہر ہوگئے۔ حسان نیازی کی گاڑی نجی کلب میں داخل ہورہی تھی کہ ایک گاڑی کی ٹکر ہوگئی ۔حسان نیازی نےغصے میں آکر عام شہری کی گاڑی سے چابی نکال لی اور گاڑی کو ٹھوکریں مارتے رہے ، ڈرائیور کو گالیاں بھی دیں۔پولیس کے دو باوردی اہلکارانہیں روکنے کی کوشش کرتے رہے اور معاملہ رفع دفع کروادیا۔ یہ خبر اور ویڈیو پھیلنے پر حسان نیاز ی نے ٹویٹر پر پیغام جاری کیا ”میڈیا حقائق جانے بغیر ہی خبر چلا رہاہے ، میری درخواست ہے کہ جھوٹ پھیلانے سے پہلے میرا موقف بھی جان لیا جائے ، صحافتی اقدار کا تقاضا ہے کہ خبر شائع کرنے یا چلانے سے پہلے موقف بھی لیا جائے‘‘ حسان نیازی نے اپنا نمبر بھی شیئر کیا ۔دوسرے پیغام میں حسان نیازی نے کہا”میری کار کی ٹکر ہوئی ، مجھے مکا مارا گیا ، میں نے سیکیورٹی بلائی ، میں نے درخواست جمع کروائی ، اور میڈیا مجھے ہی تنقید کا نشانہ بنارہاہے جبکہ یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے ، پہلے انہوں نے خبر چلائی اور اس کے بعد میراموقف لینے کا فیصلہ کیا ۔
https://jang.com.pk/news/720649
No title found
کوئٹہ: مسجد میں دھماکا: ڈی ایس پی امان اللّٰہ سمیت 15 افراد شہیدکوئٹہ (مانیٹرنگ سیل)ایران اور امریکا کی حالیہ کشیدگی کے دوران کوئٹہ میں گزشتہ روز دوسرا دھماکا ہوا جس میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا، نماز مغرب کے دوران سیٹلائٹ ٹائون کے نواحی علاقے غوث آباد کی مسجد میں خودکش حملے کے نتیجے میں ڈی ایس پی امان اللہ سمیت 16 افراد شہید جبکہ 20زخمی ہوگئے۔واضح رہے کہ 3 روز قبل کوئٹہ کے میکانگی روڈ پر سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور دیگر 14 زخمی ہوئے تھے۔فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی کو پرانے کچلاک بائی پاس کے علاقے میں اس وقت سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم کے دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جب وہ معمول کی پیٹرولنگ کرتے ہوئے وہاں سے گزر رہی تھی۔
https://jang.com.pk/news/720648
No title found
اسلام آباد ( خصوصی نامہ نگار ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ کو پروڈکشن آرڈر جا ری ہونے کے باوجودصرف سعد رفیق اور احسن اقبال شریک ہوئے، سابق وزیر اعظم شاہد خاقا ن عباسی نہیں آئے ،سعد رفیق تو اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی پہنچ گئے تھے جبکہ احسن اقبال اجلاس شروع ہو نے کے ایک گھنٹہ بعد ایوان میں پہنچے ۔
https://jang.com.pk/news/720647
No title found
پشاور( کرائم رپورٹر) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا نے کوئٹہ میں دھماکہ کے بعد دہشتگردی کے خطرہ کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کردیا ہے ۔آئی جی پی ثناء اللہ عباسی نے صوبہ بھر کی پولیس کو مستعد اور چوکس رہنے کی ہدایت کردیا ہے اور حساس اور اہم تنصیبات اور مقامات پر سیکورٹی مزید سخت کرنے کا حکم جاری کردیا ہے انہوں نے سرحد ی اور شہری علاقوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی نفری بڑھا کر گشت بڑھانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔
https://jang.com.pk/news/720646
No title found
ایلس ویلز 19تا 22 جنوری پاکستان کا دورہ کریں گیواشنگٹن (اے پی پی) امریکا کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور ایلس جی ویلز 19تا 22 جنوری پاکستان کا دورہ کریں گی،امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان کا یہ دورہ پاکستان، بھارت اور سری لنکا کے دورے کا حصہ ہے جس میں وہ تینوں ممالک کے حکام سے دوطرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گی۔
https://jang.com.pk/news/720645
No title found
کوئٹہ (مانیٹرنگ سیل )افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کوئٹہ مسجد میں خودکش دھماکے میں کسی طالبان رہنما کے ہلاک ہونے کی تردید کی ہے،سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ دھماکے کے مقام پر نہ تو کوئی طالبان رہنما موجود تھا اور نہ ہی وہاں کوئی اجلاس جاری تھا، اس طرح کی خبریں من گھڑت ہیں۔واضح رہے کہ دھماکے کے بعد سوشل میڈیا پر اس طرح کی خبر گردش کرنے لگی تھی کہ کوئٹہ مسجد دھماکے میں طالبان رہنما بھی ہلاک ہوئےہیں۔
https://jang.com.pk/news/720644
No title found
سرینگر (این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرہ جمعہ کو مسلسل 159ویں روز بھی جاری رہا جبکہ بھارت نئی دلی میں موجود غیر ملکی سفارتکاروں کے دوروزہ منتخب دورے کے ذریعے مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کشمیری عوام ، سیاسی تجزیہ کاروں اورمقبوضہ کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے اس دورے کو ایک بے سود مشق قراردیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720643
No title found
اسلام آباد(اے پی پی) وزارت پٹرولیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ پٹرولیم ڈویژن نے سندھ حکومت کے اس مطالبے کو مسترد نہیں کیا کہ صوبے کی گیس کی ضروریات پہلے پوری ہونی چاہئیں اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غورہے‘ اس حوالے سے خبریں اور قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ جمعہ کو ایک بیان میں ترجمان نے ملک میں گیس کی فراہمی کے معاملے پروزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر کی پریس بریفنگ کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے وزیراعظم کو خط کی بنیاد پر میڈیا کی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ 23 دسمبر 2019ءکو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم اور وزیراعلیٰ سندھ نے ایل این جی اور گیس کی کیٹگری مقرر کرنے اور اس کی قیمت کے تعین کے حوالے سے اوگرا کے دائرہ کار پر اتفاق کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کی دستیابی کی صورت میں وزیراعظم کے معاون خصوصی کے کراچی کے دورے پر بھی اتفاق کیا تھا جس کا مقصد گیس کی تقسیم اور قیمت سے متعلق معاملات کو زیر غورلانا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ موجودہ حکومت کے دور میں سندھ میں جتنی بھی گیس دریافت ہوئی ہے وہ ایس ایس جی سی ایل کیلئے مختص کی گئی۔
https://jang.com.pk/news/720642
No title found
اسلام آباد (این این آئی)گیس نہ ملنے پر ایوان بالا میں بلوچستان اور سندھ کے سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا۔سینیٹر سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ گیس سوئی سے نکلتی ہےلیکن ہماری خواتین آج بھی لکڑیوں پر کھانا بنانے پرمجبور ہیں‘کہیں گیس پریشر کم تو کہیں بالکل غائب ہے‘اس موقع پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے چیئرمین صادق سنجرانی کے ڈائس کے سامنے دھرنا دیا اور چیئرمین سینیٹ کو بھی دھرنے میں شریک ہونے کا مشورہ دیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ آپ ہاؤس کا ماحول خراب کر رہے ہیں، آپ صبح شام ایسی حرکتیں کر رہے ہیں، وزیر صاحب مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرا رہے ہیں لہٰذا دھرنا ختم کریں۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ احتجاج کا یہ طریقہ درست نہیں، یہ ایک بار شروع ہو گیا تو رکے گا نہیں اور سینیٹ بھی تماشہ بن جائے گا۔حکومت کے منانے پر بلوچستان کے سینٹرز نے دھرنا ختم کر دیا۔
https://jang.com.pk/news/720641
No title found
اسلام آباد (این این آئی)جمعہ کو ایوان بالا میں گیس قلت کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پاور و پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی قلت ہے، سندھ کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ سردی میں شارٹ فال آئے گا‘سندھ حکومت سے کہا تھا کہ گیس کے کنویں تک رسائی دے دیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا اب گیس نہ ملنے کی ذمہ داری اور غفلت حکومت سندھ کی ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ پنجاب کو ایل این جی فراہم کرنے کی پائپ لائن نہ بنانے دی تو اگلے 2 سال میں سندھ میں گیس کی مزید قلت پیدا ہو جائیگی ۔
https://jang.com.pk/news/720640
No title found
لاہور کا شاہی قلعہ پنجاب حکومت کی ناک تلے شادی ہال میں تبدیللاہور(جنگ نیوز،نمائندہ جنگ)لاہور کا شاہی قلعہ پنجاب حکومت کی ناک تلے شادی ہال میں تبدیل ہوگیا،وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے شاہی قلعہ میں شادی کی تقریب کے معاملہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی لاہور والڈ سٹی اتھارٹی سے رپورٹ طلب کر لی ہے،ایم ڈی والڈ سٹی نے کہا کہ نجی کمپنی نے سالانہ ڈنر کیلئےاجازت مانگی تھی -وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے- انہوں نے کہا کہ شاہی قلعہ جیسی تاریخی عمارت میں شادی کی تقریب کا انعقاد سنگین غفلت اور کوتاہی ہے، آئندہ ایسے واقعہ کی روک تھام سخت مانیٹرنگ کے ذریعے ہرصورت یقینی بنائی جائے- چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان نے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے فورٹ انچارج بلال طاہر کومعطل کر دیا گیا۔ ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی نے واقعہ سے متعلق ابتدائی رپورٹ چیف سیکرٹری پنجاب کو پیش کردی ۔چیف سیکرٹری پنجاب نے متعلقہ حکام کومکمل انکوائری کے بعد واقعہ کے دیگر ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ شادی کی تقریب شاہی قلعے کے شاہی باورچی خانے میں منعقد کی گئی تھی جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی تھی۔
https://jang.com.pk/news/720639
No title found
اسلام آباد(طارق بٹ) نیب قانون میں ترامیم کے لیے حکومت اور اپوزیشن متعدد تجاویز پر اتفاق رائے کیلیئے سرگرم ہیں۔ اس حوالے سے حکومت، اپوزیشن، سپریم کورٹ اور فاروق ایچ نائیک نے نیب قانون میں ترمیم کی تجاویز دی ہیں۔تفصیلات کے مطابق،حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے نیب قانون میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے مشاورت شروع کردی ہے۔ترامیم کا پہلا پیکج حکومت کی جانب سے آیا ہے جس میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او)، 1999 میں کئی گئی حالیہ تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔ بظاہر اپوزیشن اس کی مخالفت اس صورت میں نہیں کرے گی اگر اس کی تجاویز پر بھی عمل کیا گیا۔ ترامیم کا دوسرا پیکج سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی سفارشات ہیں، تیسرا پیکج ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دیا گیا ہے۔ جب کہ چوتھا پیکج پیپلز پارٹی رہنما اور سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کی جانب سے دیا گیا ہے۔ ن لیگ کے سینئر رہنما سردار ایاز صادق نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نمائندگان منگل کے روز ملیں گے اور ترامیم کے تمام پیکجز پر بات چیت کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جانب کا ٹریک ریکارڈ دیکھتے ہوئے مجھے کامیابی کی زیادہ امید نظر نہیں آرہی ہے۔ حکومت نے پہلے تو بہت گرمجوشی کا مظاہرہ کیا تھا لیکن جب فیصلے کا وقت ہوتا ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتی ہے۔وفاقی وزرا پرویز خٹک، ڈاکٹر فروغ نسیم اور اعظم سواتی حکومتی نمائندگان میں شامل ہیں۔ جب کہ اپوزیشن وفد میں ایاز صادق، رانا ثنا اللہ، جاوید عباسی ، خواجہ آصف اور پیپلز پارٹی کے دو رہنما شامل ہیں۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے امید ظاہر کی ہے کہ نیب قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن میں حالیہ بات چیت کے دوران معاہدہ طے پاجائے گا۔ سپریم کورٹ نے تجویز دی ہے کہ احتساب عدالتوں کو یہ اختیارات دیئے جانے چاہیئے کہ وہ نیب ملزمان کو ضمانت دے سکیں تاکہ ہائی کورٹس سے غیر ضروری بوجھ ختم ہوسکے۔ ٹرائل کی مدت تیس روز تک کی جانی چاہیئے اور پلی بارگین کی شق کو تبدیل کیا جانا چاہیئے۔فاروق ایچ نائیک کی ترمیم سے متعلق تجاویز کو کچھ عرصہ قبل سینیٹ نے منظور کرلیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ پلی بارگین اور رضاکارانہ واپسی کے تصور کو اعلیٰ عدلیہ کی جدید حدود کے مطابق کیا جانا چاہیئے۔ یہ عدالت کے ذریعے کی جانی چاہیئے اور جو شخص اسے حاصل کرے گا وہ نا ہی انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے اور نا ہی اسے جیل ہوگی۔
https://jang.com.pk/news/720638
No title found
کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں بیمار صنعتی و تجارتی اداروں کی بحالی اور ان اداروں کی تنظیم نو کرنے اور مالی تعاون کرنے کے ساتھ قرضوں کی وصولی کے لئے نیا دارہ قائم کردیا ہے۔پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی لمیٹڈ کے قیام،مالی معاونت اور شیئر ہولڈنگ کے لئے ملک کے دس بینکوں نے گورنر اسٹیٹ بینک کی موجودگی میں جمعہ کو معاہدے پر دستخط کردئیے ۔واضح رہے کہ ملک میں ہزاروں بیمار صنعتی اداروں کی بحالی کے لئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں اربوں کے قرضے دے چکی ہیں لیکن باقاعدہ کوئی ادارہ نہ ہونے پر پہلے دئیے گئے قرضے اور بحالی کے لئے دئیے گئے کھربوں روپے کے قرضے سب ڈوب چکے ہیں ،نیا ادارہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مالی تعاون سے وجود میں آیا ہے ، جس کانام پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی لمیٹڈ (پی سی آر سی ایل)رکھا گیا ہے، اس ادارے کے بنیادی مقاصد میں بیمار صنعتی اداروں کو بحال کرنا ہے تاکہ ملک میں صنعتوں کے فروغ کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہوسکیں ، اور بینکوں کے تقریباً 758ارب روپے کے قرضے بھی جو ڈوب چکے ہیں ان کو فعال بنایا جاسکے ، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے 31 دسمبر 2019ء کو پی سی آر سی ایل کو لائسنس جاری کر دیا ہے تھا ۔اسٹیٹ بینک اس ادارے کے ذریعے متعلقہ قوانین میں ترامیم متعارف کرانے اور بینکنگ کورٹس کو مستحکم بنانے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ادارہ جاتی اصلاحات کے حکومتی ایجنڈا پر پیش رفت کی جا سکے۔
https://jang.com.pk/news/720637
No title found
اسلا م آباد (فخر درانی ) راولپنڈی سے اسلام آباد تک جانے والی میٹروبس کو مشکلات کا سامنا ، اس وقت میٹرو بس کوکرایوں میںاضافےکے بعدیومیہ 30ہزار سےزائد مسافروں کی کمی کا سامنا ہے ،جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس کو وفاقی حکومت کی جانب سے واجب الادا رقم 5ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ مسافروں کی تعداد میں کمی کے باعث میٹرو بس کے ریونیو میں کمی کا سانا ہے ۔ نئی حکومت آنے کے بعد سے وفاقی حکومت نےپنجاب حکومت کو راولپنڈی تا اسلام آباد میٹرو بس کی سبسڈی کی مد میں ایک دھیلا بھی ادا نہیں کیا حالاں کہ اس نے اس ضمن میں صوبائی حکومت کیساتھ سبسڈی میں نصف ادائیگی کا معاہدہ کررکھا ہے ۔ آخری مرتبہ وفاقی حکومت نے شاہد خاقان عباسی کی حکومت میں جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروسز کیلئے سبسڈی جاری کی تھی ۔ چیف سیکرٹری پنجاب وفاقی وزیر داخلہ، اور کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت وفاقی حکومت کو سبسڈی کیلئے کئی خطوط لکھ چکے تاہم اس پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (پی ٹی ایم اے) کے عہدیدار نے اسٹاف کی تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں کے کیخلاف حالیہ ہڑتال کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اپنا تمام اسٹاف مختلف کمپنیوں کی جانب سے آوٹ سورس کررکھا ہے اور ہم کمپنیوں کو تمام ادائیگیاں کررہے ہیں ، تنخواہیں ادا کرنا کمپنیوں کی ذمہ داری ہے ، انہوں نےکہا کہ پی ٹی ایم اے کی جانب سے مداخلت کے بعد ملازمین کی تنخواہوں کا معاملہ حل ہوگیا تھا ۔ پی ایم ٹی اے کے عہدیدار نے نمائندہ دی نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے کرایہ 20روپے سے بڑھا کر 30روپے کرنے کے بعد اس وقت مجموعی طور پر مسافروں کی تعداد کم ہوئی ہے ۔ گزشتہ موسم سرما میں جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس کے ذریعے یومیہ ایک لاکھ 55ہزار سے لیکر ایک لاکھ 60ہزار تک مسافر سفر کرتے تھے تاہم اب ان کی یومیہ تعداد ایک لاکھ 20ہزار سے لیکر ایک لاکھ 25ہزار تک ہوگئی ہے ۔راولپنڈی تا اسلام آباد میٹرو بس پراجیکٹ کی منیجر آپریشنز شمائلہ محسن نے اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ موسم سرما کے مقابلے میں رواں برس مسافروں کی تعداد میں کمی کا سامنا ہے ، جس کی ایک وجہ کرایوں میں اضافہ اور دیگر عوامل بھی ہوسکتے ہیں ۔ پی ایم ٹی اے کی جانب سے اسلام آباد تا راولپنڈی میٹرو بس کے کرایوں میں اضافے سے توقع کی جارہی تھی کہ سالانہ ریونیو بڑھ کر 80کروڑ ہوسکتا ہے تاہم تعجب کی بات یہ ہے کہ لاہور میں مسافروں کی تعداد میں یومیہ20ہزار کی کمی ہوئی ہے ۔
https://jang.com.pk/news/720636
No title found
آرمی چیف سے آ سٹریلیا کے وائس ایڈمرل کی ملاقات، آگ بجھانے کی پیشکش پر اظہار تشکراسلام آباد(جنگ نیوز)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے آ سٹریلین وائس چیف آف ڈیفنس فورسزوائس ایڈمرل ڈیوڈجانسٹن کی ملاقات ، آسٹریلیاکے جنگلات میں لگی آگ بجھانے کی پیشکش کردی ۔آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے آسٹریلین وائس چیف آف ڈیفنس فورسزوائس ایڈمرل ڈیوڈجانسٹن نے جی ایچ کیوکے دورہ کے موقع پر ملاقات کی ۔دونوں عسکری رہنماؤں نے ملاقات میں باہمی دلچسپی اورعلاقائی سکیورٹی کی صورتحال پربات چیت کی ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج آسٹریلیاکے جنگلات میں لگی آگ بجھانے کیلئے تیار ہے ۔ ایڈمرل ڈیوڈجانسٹن نے آسٹریلیاکے لئے پاکستان کے جذبات کوسراہا اور خطے میں امن وامان کے لئے پاک فوج کے کردار کی تعریف کی ۔
https://jang.com.pk/news/720635
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے مرحوم جسٹس ریٹائرڈ فخرالدین جی ابراہیم کی قبر پر حاضری دی۔اس موقع پر انہوں نے قبر پر پھول رکھے اورانکے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ چیف جسٹس نے مرحوم کے بیٹے زاہد فخرالدین جی ابراہیم سے تعزیت بھی کی۔ سابق گورنر، چیف الیکشن کمشنر اور جج فخرالدین جی ابراہیم حال ہی میں انتقال کرگئے ہیں۔ انکے ایصال ثواب کیلئے چیف جسٹس گلزار احمد نے میوہ شاہ قبرستان میں انکی قبر پر حاضری دی۔ چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس فیصل عرب، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے تاثرات بھی درج کئے جس میں انہوں نے کہا کہ مرحوم کی ملک و قوم کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں، اس عظیم انسان کے ہم شکر گزار ہیں۔ چیف جسٹس نے مرحوم کے بیٹے زاہد فخرالدین جی ابراہیم سے تعزیت بھی کی۔
https://jang.com.pk/news/720634
No title found
نئی دہلی( نیوز ایجنسی ) بھارتی چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا ہے کہ بھارت اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے۔ شہریت ترمیمی بل کو آئینی قرار دینے سے متعلق درخواست معاملات سدھارنے میں مدد نہیں دے گی، مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے بھارت کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت شہریت بل سے متعلق درخواستیں تب ہی سنے گی، جب اس بل کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ختم ہو گا،وکیل وینت ڈھانڈا نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں آئینی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ شہریت بل کو آئینی قرار دیا جائے گا۔
https://jang.com.pk/news/720633
No title found
سکھر (بیورو رپورٹ) چیئرمین نیب کی جانب سے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب ملتان عتیق الرحمن ٹیم کے سربراہ ہونگے۔ پانچ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں ایف بی آر، ایس ای سی پی، ایف آئی اے اور نیب کے افسران شامل ہیں۔ نیب کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید احمد شاہ، انکے صاحبزادوں، بھتیجے، اہلیہ اور ساتھیوں سمیت 18افراد کیخلاف ایک ارب 30کروڑ روپے کا ریفرنس بھی احتساب عدالت سکھر میں دائر کیا جاچکا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720632
No title found
لاہور( این این آئی )تاریخ میں پہلی بار حکومتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری ایک ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔ مرکزی بینک کے جاری اعدادو شمار کے مطابق رواں مالی سال میں اب تک ٹی بلز اور پاکستان انویسمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری ایک ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس عرصے میں امریکہ سے 73کروڑ ڈالر، برطانیہ سے 80 کروڑ ڈالر اور عرب امارات سے 7کروڑ ڈالر کی حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری ہوئی۔
https://jang.com.pk/news/720631
No title found
نیب غیرمتعلقہ چیزوں میں گھستا، کیس بناتا، مکمل نہیں کرتا، شفقت محمودکراچی(جنگ نیوز)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ نیب نے اتنے زیادہ کیس اٹھالیے تھے کہ وقت پر مکمل نہیں کرپارہا تھا،نیب ان چیزوں میں گھس رہا ہے جس کا تعلق پبلک آفس ہولڈرز سے نہیں ہے، اس وجہ سے بیوروکریسی پر غیرضروری دباؤ اور کاروباری برادری کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، نیب نے اتنے زیادہ کیس اٹھالیے تھے کہ وقت پر مکمل نہیں کرپارہا تھا، گفت و شنید کے بعد ایساقانون بنے گا جو نیب کو مضبوط کرے گا۔ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سروسز ایکٹ ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ پارٹی قیادت نے کیا تھا،مجھے علم نہیں مریم نواز اس معاملہ پر آن بورڈ تھیں یا نہیں تھیں، مریم نواز پارٹی کی بہتری اور ڈسپلن کیلئے خاموش ہیں تو اس کا احترام کرنا چاہئے۔میزبان شہزاد اقبال نے پروگرام میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی خبریں بھی آئیں کہ آرمی ایکٹ ترمیم پر اختلاف کی وجہ سے مریم نواز نے بھی اپنا استعفیٰ نواز شریف کو دیدیا تھا لیکن انہوں نے اسے منظور نہیں کیا، کل ایک نئے تنازع سامنے آیا ہے کہ مریم نواز اس سارے معاملہ سے جدا تھیں، ان کے علم میں یہ بات نہیں تھی کہ ن لیگ غیرمشروط طور پر اس بل کی حمایت کرنے جارہی ہے، اس بات کا اظہار سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے ایک ٹی وی پروگرام میں کیا جبکہ یہی بات جاوید لطیف نے بھی کی تھی۔ شفقت محمود نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے پاکستان کے مفاد میں قانون سازی کیلئے حکومتی کوششوں کا مثبت جواب دیا، اپوزیشن نے حکومت سے کہا کہ آپ آرڈیننس واپس لے لیں ہم بلوں کو پاس کردیتے ہیں، اپوزیشن کی یقین دہانی پر آرڈیننس واپس لیے گئے جس کے بعد آج اسمبلی سے بل منظور ہوگئے ہیں، حکومت اپوزیشن کے درمیان اچھی فضا بنی ہے جسے خوش آمدید کہنا چاہئے، اپوزیشن کے ساتھ مل کر مزید ضروری قانون سازی کی جائے گی، حکومت اپوزیشن میں کسی معاملہ پر اتفاق نہیں ہوا تو مذاکرات کے ذریعہ طے کریں گے ہماری رائے میں پرائیویٹ کاروباری افراد کے آپسی معاملات کا نیب سے کوئی تعلق نہیں بنتا ہے،نیب کو ریگولیٹری اداروں کے دائرہ اختیار میں دخل اندازی کی بھی ضرورت نہیں ہے، کسی جگہ طریقہ کار میں غلطی ہوئی ہے وہاں کرپشن نہیں تو کیوں لوگوں کو ہراساں کیا جائے، حکومت اپنے طور پر قانون سازی نہیں کرسکتی اس لئے اپوزیشن کے جائز مطالبات قبول کریں گے۔
https://jang.com.pk/news/720630
No title found
ملتان(نمائندہ جنگ) ادارہ شماریات پاکستان نے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی ہےجس میں مہنگائی کی شرح گزشتہ دس ہفتوں کے دوران سب سے زیادہ ہے۔جاری رپورٹ کے مطابق9جنوری2020ء کواختتام پذیر ہونے والے ہفتہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں 20.07فیصد اضافہ ہوگیا ۔آٹا ،آلو ،دالیں ،چکنانڈہ،گڑ،گھی کی قیمتوں میں اضافہ ،صرف پیاز سستا ،23اشیاءکی قیمتوں میں استحکام رہا ، ملک کے 17بڑے شہروں سے 51اشیاء کی قیمتوں کاتقابلی جائزہ لیاگیا جس میں سے27اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ایک اشیاء کی قیمت میں کمی جبکہ 23اشیاءکی قیمتوں میں استحکام رہا ہے ۔
https://jang.com.pk/news/720629
No title found
اسلام آباد ( کامرس رپورٹر ) رواں مالی سال کی پہلی ششماہی ( جولائی تا دسمبر 2019) کے دوران برآمدات میں گزشتہ برس کے مقابلےمیں 3.17فیصد اضافہ اور درآمدات میں 17.13فیصد کمی ہوئی ، اعدادوشمار کے مطابق جولائی تادسمبر کے دوران تجارتی خسارہ 30.67فیصد رہا ، پہلی ششماہی میں 18 کھرب 5ارب روپے(11ارب53کروڑڈالر) کی برآمدات اور 36کھرب26ارب روپے (23 ارب16کروڑ ڈالر) کی درآمدات ہوئی ہیں، اس طرح 18 کھرب20ارب روپے( 11ارب62کروڑڈالر ) کا تجارتی خسارہ رہا ، دسمبر میں نومبر 2019کے مقابلے میں برآمدات میں 1.04فیصد اور 2018کے مقابلے میں 3.96فیصد کمی ہوئی ہے ۔
https://jang.com.pk/news/720628
No title found
لاہور(نمائندہ جنگ)احتساب عدالت لاہور نے شریف فیملی کیلئے مبینہ منی لانڈرنگ کرنیوالے دو ملزمان کیخلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزم راشد کرامت کےجسمانی ریمانڈ میں14روز کی توسیع کر دی جبکہ ملزم مسرور انور کو 20جنوری تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجوا دیا۔جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب حکام نے دونوں ملزموں کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان نے دونوں ملزموں کے خلاف سماعت کی۔دوران سماعت ملزم مسرور کے جسمانی ریمانڈ کی نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی جس کو عدالت نے مسترد کردیا۔اور ملزم کو جیل بھیج دیا۔جبکہ ملزم راشد کرامت کی 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی نیب کی درخواست عدالت نے منظور کرتے ہوئے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔احتساب عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان کے خلاف چینوٹ مائینز کیس کی سماعت کرتے ہوئے نیب کو جلد ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی، اس کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کیس کی سماعت کی۔
https://jang.com.pk/news/720627
No title found
کراچی (جنگ نیوز) امريکی فوج پيسيفک کے خطے ميں اپنی ايک خصوصی ٹاسک فورس تعينات کرنا چاہتی ہے۔ اس بارے ميں اطلاع بلومبرگ کی جانب سے جمعے کو دی گئی ہے۔يہ ٹاسک فورس معلومات، اليکٹرانک، سائبر اور ميزائل آپريشن سر انجام دينے کے قابل ہو گی اور اسے چين کے بڑھتے ہوئے عسکری اثر و رسوخ کے تناظر ميں تعينات کيا جا رہا ہے۔امکان ہے کہ يہ فورس فلپائن اور تائيوان کے جزائر پر تعينات کی جائے۔ بلوم برگ نے اپنی رپورٹ ميں مزيد لکھا ہے کہ کسی ممکنہ مسلح تنازعے کی صورت ميں يہ فورس زمين، فضا اور سمندر ميں اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحيت کی حامی بھی ہوگی۔ اس پيش رفت پر فی الحال بيجنگ حکومت کا رد عمل سامنے نہيں آيا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720626
No title found
واشنگٹن(آئی این پی) ایران پر امریکی اضافی پابندیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں،ایرانی کمپنیوں پرمختلف نوعیت کی 17پابندیاں لگائی گئیں ہیں جن کے تحت چین ایران سے تیل نہیں خرید سکتا، لوہے اوراسٹیل کمپنیز پرپابندیاں لگا ئی گئیں، ٹیکسٹائل، معدنیات اوردیگر سیکٹرز پر بھی پابندیاں ہوں گی۔ایران پر امریکی پابندیوں کی تفصیلات سامنے آگئیںجمعے کو ایران پر امریکی اضافی پابندیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں ، امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسٹیو منچن نے کہا کہ ایرانی کمپنیوں پرمختلف نوعیت کی 17پابندیاں لگائی گئیں ہیں جن کے تحت چین ایران سے تیل نہیں خرید سکتا۔لوہے اوراسٹیل کمپنیز پرپابندیاں لگا دی گئیں، ٹیکسٹائل، معدنیات اوردیگر سیکٹرز پر بھی پابندیاں ہوں گی، ایران کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے سربراہ علی شامخانی اور رضاکار فورس بسیج کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل غلام رضا سلیمانی پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720625
No title found
دیکھئےجیو کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے اسمبلی میں اپنی بات کی لیکن تصویر کادوسرا رخ اے این ایف کا موقف ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان امن زیادہ عرصہ نہیں رہے گا، کچھ معاملات پر اتفاق نظر آرہا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ رانا ثناء اللہ کیس نے حکومت کو اتنی دفاعی پوزیشن پر ڈال دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں اس پر بات کرنے پر بھی اعتراض اٹھارہی ہے۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں جن کیسوں پر بات کی وہ ان باتوں کا جواب تھا جو پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ آنے والے ارکان اپنے کرپشن کے کیسوں سے متعلق کرتے تھے، پارلیمنٹرینز عوام کا ووٹ لے کر پارلیمنٹ آتے ہیں یہاں عوام کے مسائل پر بات ہونی چاہئے، آج بھی رانا ثناء اللہ نے پارلیمنٹ میں آتے ہی اپنے منشیات کیس پر بات شروع کردی۔اے این ایف خودمختار اور آزاد ادارہ ہے ، شہریارآفریدی جمعے کو پارلیمنٹ میں نہیں تھے پیر کو آکر وہ ہر اعتراض کا جواب دیدیں گے، رانا ثناء اللہ اسمبلی میں قرآن ہاتھ میں اٹھاتے ہیں تو یہاں سب اراکین حلف لے کر آئے ہیں۔مراد سعید کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیخلاف پاناما پیپرز اس وقت کی اپوزیشن لے کر نہیں آئی تھی، پاناما کیس میں ملک کے وزیراعظم پر کرپشن کے الزامات اور ان کی جائیدادوں پر سوالات تھے، ملک کے وزیراعظم پر کرپشن کے الزامات لگتے ہیں اور وہ اپنے اثاثوں کے ذرائع بھی نہیں بتاسکتے۔قومی اسمبلی میں کہتے ہیں یہ وہ ذرائع ہیں اور عدالت میں جواب نہیں دیا جاتا، سپریم کورٹ میں کیس چلتا ہے تو سابق وزیراعظم کبھی کہتے بیٹی جواب دے گی، کبھی کہتے بیٹا جواب دے گا، کبھی کہتے کہ والد صاحب جواب دیں گے، بات بالآخر دادا پر آجاتی ہے اور دادا تو قبر کے اندر ہیں۔مراد سعید نے کہا کہ رانا ثناء اللہ پارلیمنٹ میں خود کو بے گناہ قرار دے سکتے ہیں تو ہم ملک کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کا موقف کیسے نظرانداز کرسکتے ہیں، رانا ثناء اللہ وہ شخص ہے جس پر اس کی پارٹی نے بائیس افراد کے قتل کا الزام لگایا، رانا ثناء اللہ کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات کا پورے پاکستان کے میڈیا نے ذکر کیا۔رانا ثناء اللہ نے اسمبلی میں اپنے کیس پر بات کی حالانکہ وہ پریس کانفرنس بھی کرسکتے تھے، بطور پارلیمنٹرین ہمیشہ کہتا ہوں کہ کرپشن ، جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ یا منشیات کے کیسوں میں شامل شخص اپنے مقدمات کے بجائے پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل پر بات کرے تو پارلیمنٹ صحیح طرح چلے گی اور عوام کیلئے آسانیاں پیدا ہوں گی۔مراد سعید کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی نارکوٹکس کنٹرول کی وزارت کا چہرہ ہیں، اگر ڈی جی اے این ایف ان کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کرتا ہے تو کیا مسئلہ ہے، اے این ایف نے رانا ثناء اللہ کو گرفتار کیا تو ہر ٹی وی چینل نے شہریارآفریدی سے ہی اس معاملہ پر موقف لیا۔مراد سعید نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے اسمبلی میں اپنی بات کی لیکن تصویر کادوسرا رخ اے این ایف کا موقف ہے، اینٹی نارکوٹکس فورس کے مطابق رانا ثناء اللہ کے بیگ سے منشیات برآمد ہوئی، رانا ثناء اللہ کی ضمانت پر عدالتی فیصلہ بھی میرے لئے معتبر ہے۔اے این ایف نے اس معاملہ پر جلدی سماعت کیلئے درخواست دی ہوئی ہے، رانا ثناء اللہ پانچ مرلہ کے گھر سے شروع ہوئے اور اربوں روپے کی جائیدادیں بنالیں، رانا ثناء اللہ کی 200کروڑ کی جائیدادیں سامنے آچکی ہیں۔مراد سعید کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ پر آج ہمارے میڈیا کو اتنا پیار آرہا ہے جس پر بائیس افراد کے قتل کا الزام ہے، اے این ایف ملک کا ادارہ ہے ہم اس پر یقین کررہے ہیں، جج کے تبادلے کی میڈیا پر خبریں تو چلتی ہیں مگر یہ نہیں بتایا جاتا کہ اے این ایف نے رانا ثناء اللہ کیس سے کتنے مہینے پہلے جج کے تبادلے کی درخواست دی تھی۔مراد سعید نے کہا کہ نیب میں چلنے والے کیسوں پر ہم نے ریکارڈ دیا ہے، احسن اقبال کو نارروال اسپورٹس کمپلیکس میں گرفتار کیا گیا ہے، میں نے ان پر سوال ملتان سکھر کے حوالے سے اٹھایا تھا جو ابھی نیب میں چل رہا ہے، میں نے احسن اقبال پر عدالت میں سوال اٹھائے تو اس کے وکلاء پیش نہیں ہوئے، احسن اقبال عدالت سے بھاگ گئے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت اپوزیشن میں کچھ معاملات پر اتفاق نظر آرہا ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اپوزیشن تعاون کے ساتھ تصادم کا ماحول بھی نظر آرہا ہے، جمعے کو قومی اسمبلی میں رانا ثناء اللہ کی تقریر کے بعد پانچ سرکاری ارکان نے کھڑے ہو کر ان کے حق میں ہاتھ اٹھایا لیکن اس کے بعد مراد سعید کا جواب بھی ایک حقیقت ہے۔آج کچھ وزراء کے پیش کیے گئے بل ایوان میں منظور ہوگئے تو انہوں نے بھی اپوزیشن کی تعریف کی، معذور افراد کو سہولتیں دینے کا بل منظور ہوا تو شیریں مزاری نے اس کا کریڈٹ ن لیگ کی شائستہ پرویز ملک کو دیا، حکومت نے وزراء میں گڈ کوپس اور بیڈ کوپس رکھے ہوئے ہیں، بیڈ کوپس اپوزیشن کو بھرپور جواب دے رہے ہیں تو گڈ کوپس کی توجہ قانون سازی کی طرف ہے۔
https://jang.com.pk/news/720624
No title found
اسلام آباد (مہتاب حیدر) اقتصادی ٹیم کے اعلیٰ پالیسی سازوں میں کچھ پالیسی سطح پر اختلافات ابھر کر سامنے آئے ہیں، جس پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے 6 تا 19 جنوری 15 روز کے لئے رخصت لے لی۔ایف بی آر کی رکن ان لینڈ ریونیو (آئی آر) پالیسی سیما شکیل بھی اپنی صحت سے متعلق مسائل کی وجہ سے رخصت پر ہیں۔ بارہا کوششوں کے باوجود کوئی بھی اس موضوع پر گفتگو کے لئے آمادہ نہیں ہے۔تاہم اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے بظاہر اپنی صحت اور ذاتی مصروفیات کی وجہ سے رخصت لی ہے لیکن اندرونی ذرائع نے کہا کہ رواں سال کی شروعات ہی سے اختلافات سامنے آنا شروع ہوگئے تھے۔ٹیکسٹائل سے متعلق ایک اجلاس میں بتایا جاتا ہے کہ تلخ و تند جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کر کے پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) سافٹ ویئر کی تنصیب میں سست روی پر ناپسندیدگی کا بھی اظہار کیا۔تند و تیز جملوں کے تبادلے کے بعد چیئرمین ایف بی آر نے رخصت پر جانے کو ترجیح دی۔ تبصرے کے لئے ان کی رائے جاننے کے لئے رابطے کی کوششوں پر ان کا سیل موبائل فون اور سماجی رابطے کے ذرائع بند ملے۔تاہم رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کی طبیعت ناساز ہے اور انہوں نے اس کا ذکر اپنے ساتھیوں سے بھی کیا۔شبر زیدی کو گزشتہ بجٹ میں 5.5 ٹریلین روپے وصولیوں کا ہدف پورا نہ کرنے پر بھی شدید دباؤ کا سامنا رہا۔ جبکہ سابق چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان اور رکن ڈاکٹر اقبال آئی ایم ایف کو باور کرانے میں لگے رہے کہ 4.6 ٹریلین روپے وصولیوں کا ہدف تو حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن 5 ٹریلین روپے سے اوٹر وصولیاں ممکن نہیں ہے۔ لیکن شبر زیدی نے 5.5ٹریلین روپے وصولیوں کا ہدف قبول کر لیا۔اب یہ ہدف گھٹا کر 5.238 ٹریلین روپے کر دیا گیا۔ لیکن دسمبر 2019 میں شارٹ فال 115 روپے کا رہا۔ اب تک رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ایف بی آر نے 2083 ارب روپے کی وصولیاں کی ہیں جبکہ دوسری ششماہی میں اسے 3155 ٹریلین کی وصولیاں کرنی ہوں گی تاکہ 30 جون 2020 تک 5238 ارب روپے وصولیوں کے ہدف کو پورا کیا جا سکے۔
https://jang.com.pk/news/720623
No title found
اسلام آباد (انصار عباسی) آج کل مسلم لیگ نون کے ایک رہنما کی کچھ با اثر افراد بشمول ایک ریٹائرڈ بوڑھے شخص کے ساتھ گاڑھی چھن رہی ہےان کے رابطوں کے متعلق پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بھی علم ہے لیکن انہیں بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں۔اس رہنما نے دونوں فریقین کے درمیان رابطے کا کام کیا ہے۔ توسیع کے معاملے پر، ان کی بات کو اہمیت دی گئی تھی لیکن کئی لوگوں بشمول ان کی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں کو ان پر شک تھا کہ وہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہی کر رہے ہیں۔چند ہفتے قبل انہوں نے اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو لندن میں ایک اہم پیغام دیا تھا جس میں مسلم لیگ نون کیلئے اقتدار میں شراکت کی بات شامل تھی۔پارٹی کے با اثر حلقوں کے ساتھ رابطوں کی بات نئی نہیں۔ نواز شریف جب اڈیالہ جیل میں تھے تو اس وقت انہوں نے ایک انتہائی با اثر شخص کا استقبال کیا تھا۔چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی گرفتاری کے وقت اسی شخصیت نے ایک مرتبہ اُن سے ملاقات کی تھی اور ساتھ ہی ٹیلیفون پر بھی گفتگو کی تھی۔ تاہم، ان رابطوں کے باوجود شریف فیملی کے فائدے کیلئے کچھ نہیں ہوا۔لیکن اب حالات تبدیل ہو رہے ہیں کیونکہ شریف فیملی کی سوچ بھی بدل چکی ہے۔کہا جاتا ہے کہ شریف خاندان کی اولین ترجیح اس وقت یہ ہے کہ اصل قوتوں کے ساتھ خراب تعلقات کو درست کیا جائے۔نون لیگ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شریف فیملی اس وقت اقتدار میں شراکت کے آپشن کو وزن نہیں دے رہی لیکن موجودہ صورتحال سے نکلنے کیلئے نئے الیکشن کے امکانات کو دیکھ رہی ہے۔عمومی طور پر نون لیگ اور خصوصاً اس کے اعلیٰ قائدین نواز شریف اور مریم نواز پر پارٹی کے اندر اور باہر سے شدید تنقید ہو رہی ہے کیونکہ انہوں نے عوام کی بالادستی کے اپنے گزشتہ چند برسوں کے موقف سے مکمل یو ٹرن لے لیا ہے۔نواز شریف اور مریم نواز دونوں میڈیا کی رسائی میں نہیں ہیں لیکن نون لیگ کے دیگر رہنما کھل کر یا نجی محفلوں میں جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ایسا ہے جس پر کوئی قائل نہیں ہو سکتا۔یہ بھی دیکھئے:نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پرانی ہیں، میڈیکل بورڈ محکمہ صحتکچھ رہنما نجی طور پر اس صورتحال کی پوری ذمہ داری اسی رابطہ کرانے والے شخص پر ڈال رہے ہیں، لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو یہ ماننے کیلئے تیار نہیں کہ جو نون لیگ نے حالیہ دنوں میں جو کچھ بھی کیا ہے وہ نواز شریف کی مرضی کے بغیر ہوا ہے۔اس بات کی بھی کوئی وضاحت سامنے نہیں آ رہی کہ نواز شریف اور مریم نواز کیوں خاموش ہیں اگر ان کی غلط نمائندگی کی گئی ہے۔سیاست اور میڈیا میں کئی لوگوں کو شک ہے کہ نون لیگ کی حالیہ قلابازی کسی ممکنہ رعایت کی وجہ سے ہے۔لیگی رہنمائوں میں سے اکثر کو یہ آئیڈیا نہیں کہ نون لیگ کو اقتدار میں حصہ ملے گا یا پھر شریف فیملی کو کوئی ایسی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ انہیں اور ان کے جیلوں میں قید رہنمائوں کو کوئی مستقل ریلیف ملے گا یا نہیں۔پارٹی کے یو ٹرن کے حوالے سے شریف فیملی نے کوئی بات نہیں کہی، لیکن باقی لوگ بھی اس عمل کے متعلق کوئی قابل قبول وضاحت پیش نہیں کر پائے جس نے پارٹی کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔شریف خاندان سے قربت رکھنے والے ایک نون لیگی رہنما نے دی نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ ایک ایسے موقع پر اپنی مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہتے جب نواز شریف کو پہلے ہی صحت کے مسائل درپیش ہیں۔ذریعے نے کہا کہ نون لیگ کی قیادت ان کے خلاف حالیہ برسوں میں دائر کردہ مقدمات ختم کرنا چاہے گی۔نواز شریف اور مریم نواز کو سزا مل چکی ہے، شہباز شریف نیب کے دائر کردہ کرپشن کیسز میں ضمانت پر رہا ہیں، نواز شریف کے دونوں بیٹوں کو مفرور قرار دیا جا چکا ہے، شہباز شریف کے بڑے صاحبزادے نیب کے دائر کردہ کرپشن کیس میں جیل میں ہیں، جبکہ ان کے چھوٹے بیٹے سلیمان لندن میں ہیں اور نیب کو مطلوب ہیں۔نواز شریف کے داماد کو بھی مجرم قرار دیا گیا تھا لیکن وہ بھی ضمانت پر ہیں، جبکہ شہباز شریف کے ایک داماد پاکستان سے باہر ہیں اور وہ نیب کے مفرور ہیں۔ نواز اور شہباز کے مرحوم بھائی عباس شریف کے صاحبزادے بھی نیب کرپشن کیس میں جوڈیشل حراست میں ہیں۔شریف فیملی کے علاوہ، نون لیگ کے شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی، احسن اقبال وغیرہ جیسے رہنما بھی جیل میں ہیں اور نیب انکوائریز اور کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔رانا ثنا اللہ کو حال ہی میں اے این ایف کے ہیروئن اسمگلنگ کیس میں ضمانت ملی ہے جبکہ مفتاح اسماعیل کو بھی نیب کے کیس میں عدالت سے یہی ریلیف ملا ہے۔ خواجہ آصف اور جاوید لطیف جیسے رہنما بھی ہیں جن کی کسی بھی وقت گرفتاری کا اندیشہ ہے۔نون لیگ کے اہم رہنمائوں کے ساتھ ہونے والی پس منظر کی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ پارٹی کے دوسری سطح کے رہنمائوں کو بھی اندازہ نہیں کہ نواز شریف نے اپنے سابقہ موقف سے کیوں پسپائی اختیار کی۔خواجہ آصف کو شریف فیملی کے موقف او فیصلے کا دفاع کرتے دیکھا گیا اور انہوں نے حوالہ دیا کہ خاندان کو حالیہ برسوں میں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔لیکن کئی لوگ ایسے ہیں جو اس صورتحال سے پریشان ہیں جن میں وہ لوگ بھی ہیں جو فی الوقت نیب کی حراست میں ہیں یا پھر جوڈیشل حراست میں۔
https://jang.com.pk/news/720622
No title found
اسلام آباد (ایجنسیاں) قو می اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر راناثناء اللہ نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے ہاتھوں میں قرآن پاک اٹھا کر اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف کیس کے حقائق سامنے لانے کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائےجبکہ وفاقی وزیرمراد سعید نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ نے قرآن اٹھاکر تصویر کا ایک رخ پیش کیا۔راناثناء اللہ کے خطاب کے بعد اپوزیشن نے کے ارکان نے رانا ثناء اللہ کی حمایت کی‘ اس کے ساتھ حکومت کے تین اتحادی ارکان اسمبلی خالد مگسی، سائرہ بانو اور ثنا اللہ مستی خیل نے ایوان میں کھڑے ہو کر رانا ثنا اللہ کی حمایت کا اعلان کیا۔رانا ثناء اللّٰہ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئےجمعہ کو قو می اسمبلی کا اجلاس سپیکر قو می اسمبلی کی صدارت میں ہوا، مسلم لیگ(ن) کے راہنما رانا ثناء اللہ نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قرآن پاک اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر کہا کہ اللہ کے پاک کلام اور چھت پر لکھے اللہ کے ناموں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اگر ایک لفظ بھی غلط کہوں تو اللہ کا قہر نازل ہو۔یکم جولائی کو پارٹی میٹنگ کیلئے لاہور جا رہا تھا، سہ پہر 3 بج کر 35 منٹ پر مجھے روکا گیا، ٹول پلازہ پر ناکہ لگا کر پولیس اہلکار کھڑے تھے، میرے گن مین اور ڈرائیور کو کھینچ کر گاڑی سے نکالا گیا، دو منٹ کے اندر لوگ گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی کو روانہ کیا، مجھ سے منشیات کی ضبطگی کی کہانی بعد میں گھڑی گئی۔اس کے بعد تھانے اے این ایف لایا گیا اور وہاں محبوس رکھا گیا، اس دوران کسی بندے نے کوئی گفتگو نہیں کی اور نہ ہی تفتیش کی گئی، کوئی مجھ سے ملا تک نہیں۔تفتیشی افسر مجھ سے ملا تک نہیں، کہا گیا مجھ سے منشیات برآمدگی کی ویڈیو موجود ہے۔ یہ ویڈیو سامنے لائی جائے۔اپنی سیاسی کیریئر میں کسی منشیات فروش کی سفارش کی اور کوئی تعلق رکھا ہو تو اللہ کا قہر اور غضب مجھ پر نازل ہو۔اگر میں سچ کہہ رہا ہوں تو جن لوگوں نے میرے اوپر ظلم کیا ، جن لوگوں نے ظلم کرنے کا حکم دیا، ان پر اللہ کا قہر نازل ہو اور جن کے پاس اختیار ہے کہ سچ اور حق کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور وہ اٹھ کھڑے نہیں ہوئے ان پر اللہ کا قہر نازل ہو اور رسوا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائیں یا پھر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے،اسد قیصرنے کہا کہ تحریری طور پر درخواست دیں غور کروں گا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میرے اس بیان کو ہی درخواست سمجھ لیں۔ جبکہ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپنے ردعمل میں کہا کہ دو موقف ہیں، ایک ان کا اور ایک اے این ایف کا ہے، پاک کلام لا کر ایوان میں گفتگو کرنا، ہر رکن یہاں پہلے دن حلف لیتا ہے جو یہاں بات کرتا ہے سچی بات کرتا ہے، یہاں پاک کلام لانے کی کیا ضرورت ہے۔شہریار آفریدی پیر کو اے این ایف کا موقف دیں گے،رانا ثناء اللہ پر سب سے پہلے 1992میں کیس مسلم لیگ ن نے کیا، عابد شیر علی کے والد ان پر سنگین الزامات لگاتے رہے، ان کی اپنی جماعت کے لوگ ان پر قتل کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔کالعدم تنظیموں سے تعلقات ان کے سامنے آئے، ماڈل ٹاؤن میں 14خواتین اور بچوں کی لاشیں ہم نے دیکھیں، کیا یہ وہ بھول گئے، وہ بچے یہاں آ کر بات نہیں کر سکتے۔
https://jang.com.pk/news/720621
No title found
نیوکراچی، ہائی روف اور رکشے میں تصادم کے بعد آگ، 2 بچوں سمیت 6 افراد زندہ جل گئےکراچی (اسٹاف رپورٹر) نیو کراچی دو منٹ چورنگی کے قریب ہائی روف اور رکشے میں تصادم کے بعد آگ سے جھلس کر بچوں اور خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق اور 5 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق گاڑی میں آگ لگی جس کے بعد وہ کھڑے رکشے سے جا ٹکرائی۔تفصیلات کے مطابق بلال کالونی تھانے کی حدود نیو کراچی دو منٹ چورنگی کریلا اسٹاپ کے قریب جمعہ کی شب روڈ پر موجود ہائی روف میں اچانک آگ بھڑک اٹھی اور اس میں موجود لوگوں کی چیخ و پکار کی آوازیں آنی لگیں۔عینی شاہدین کے مطابق ہائی روف میں پہلے آگ لگی جس کے بعد وہ قریب کھڑے رکشے سے جا ٹکرائی، اطلاع پر ریسکیو ادارے کی ایمبولینسیں اور پولیس موقع پر پہنچی اور جھلسی ہوئی حالت میں موجود لاشوں اور زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔ایس ایس پی سنٹرل عارف اسلم راؤ کے مطابق دو سگے بھائیوں کی فیملی سرجانی تیسر ٹاؤن سے گلشن اقبال ضیا کالونی میں شادی کی تقریب میں جارہے تھے کہ اس دوران یہ حادثہ پیش آیا۔عارف اسلم راؤ کے مطابق جھلس کر دو بچوں اور دو خواتینسمیت 6 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ حادثے میں پانچ افراد جھلس کر زخمی ہوئے ہیں جنھیں برنس وارڈ منتقل کر دیا گیاہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کے بارے میں اب تک مختلف باتیں سامنے آئی ہیں، ابتدئی طور پر یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی رکشے سے ٹکرائی اور اس کے بعد آگ لگی، رکشے میں پٹرول کی بوتل موجود تھی تاہم رکشہ ڈرائیور اور دیگر افراد نے بتایا کہ گاڑی جب آرہی تھی تو اس وقت سے ہی اس میں آگ لگی ہوئی تھی اور گاڑی کے شیشے بند تھے۔جائے وقوعہ پر موجود افراد کا کہنا تھا کہ گاڑی کے اندر سے چیخنے کی آوازیں آ رہی تھیں، لوگوں نے وہاں پہلے اپنے طو رپر گاڑی میں مٹی ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کی تاہم آگ بہت زیادہ لگی ہوئی تھی۔رکشہ ڈارئیور مراد نے بتایا کہ چلتی ہائی روف میں آگ لگتی ہوئی دیکھی جس کے بعد میں اپنے رکشے سے دور ہٹ کر کھڑا ہو گیا۔جاں بحق افراد کی شناخت مہرالنسازوجہ ناصر اس کی بیٹی لائبہ ، اس کا بھائی 9 سالہ سفیان ، مجیب الرحمان اس کی اہلیہ نیلوفر اور ایک نامعلوم شامل ہے جبکہ زخمیوں میں دیدار، ارسلان، جمال ،حفضہ اورناصر شامل ہیں جنہیں طبی امداد ی جارہی ہے۔حادثے کے شکار خاندان کے رشتے دار اسماعیل نے بتایا کہ ہائی روف میں ناصر اور اس کے بھائی مجیب الرحمان کی بیوی اور بچے سمیت 11افراد موجود تھے،تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ لاشیں جھلس گئی ہیں جس کی وجہ سے لاشوں کی شناخت میں مشکل کا سامنا ہے۔بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق گاڑی میں موجود سلنڈر سلامت ہے،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گاڑی کے اندر پٹرول کی بوتل یا ڈرم رکھا ہوا تھا،بم ڈسپوزل کے مطابق گاڑی میں کسی دھماکہ خیز مواد یا کیمیکل کے شواہد نہیں ملے۔رات گئے جھلس کر زخمی ہونےو الے تین بچوں 7سالہ ارسلان،12سالہ ارمان اور ایک بچی حفصہ کو این آئی سی ایچ جبکہ دو سگے بھائیوں جمال اور ناصر کو برنس وارڈ منتقل کیا گیا۔
https://jang.com.pk/news/720620
No title found
خسارہ کم کرنے کیلئے ریلوے کی زمینیں بیچی جائیں گی، عمران خانپشاور(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2020ءپاکستان اور اس کے عوام کی خوشحالی کا سال ہو گا ‘حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ملک کو فلاحی ریاست بنانا اور تمام پالیسیوں کا مقصد پسے ہوئے طبقے کو اوپر اٹھانا ہے۔پاکستان میں ماضی کی حکومتیں ایلیٹ کلاس اور مخصوص طبقوں کیلئے آئیں‘ جیلوں میں سارے غریب لوگ اور بڑے بڑے ڈاکو باہر پھرتے تھے،ہم کسی قسم کی سفارشی پالیسی نہیں بنائیں گے۔خسارہ کم کرنے کیلئے ریلوے کی تما م زمینوں کو بیچیں گے اور کمرشل کریں گے‘ جس کسی کو ملک میں جہاں بھی کرپشن نظر آئے اس کی نشاندہی وزیرا عظم ویب پورٹل پر کرے تاکہ بدعنوان عناصر کا قلع قمع کیا جا سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نوشہرہ میں اضاخیل ڈرائی پورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ رواں سال ہاؤسنگ کے شعبے میں حکومت کی 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا عمل بھی شروع ہو رہا ہے ‘ حکومت نے اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی قابضین سے واگزار کرائی ہے اور اس سلسلے میں تفصیلات آئندہ ہفتے قوم کے سامنے لائی جائیں گی۔انگریز اس ملک میں ریلوے کا بہترین نظام چھوڑ کر گیا تھا لیکن پچھلے 70سال کے دوران یہ نظام مزید بہتر ہونے اور پھیلنے کے بجائے کمزور ہوا اور سکڑ گیا جس کی وجہ یہ ہے کہ ریلوے عام آدمی کی سواری ہے جبکہ پاکستان میں برسراقتدار رہنے والی حکومتیں عام آدمی کے بجائے اشرافیہ کیلئے پالیسیاں بنا کر مخصوص با اثر طبقے کو نوازتی رہیں۔
https://jang.com.pk/news/720619
No title found
ایئرپورٹس پر جرائم کی ڈیلنگ ہوتی ہے، کوئی روکنے والا نہیں، چیف جسٹس گلزار احمدکراچی (اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایئرپورٹس پر عدم سہولیات اور مسافر وں سے ناروا سلوک کیخلاف ایڈیشنل ڈی جی سول ایوی ایشن تنویر اشرف کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ صرف تنخواہ یا مراعات لینا ہی آپ کا کام نہیں، فارن کرنسی، منشیات اور دیگر اسمگلنگ کا سامان کی آمدو رفت ہوتی ہے دنیا جہاں کے جرائم کی ڈیل ائیرپورٹس پر ہوتی ہے لیکن کوئی کسی کو روکنے والا نہیں۔ہمارے ملک کے ائیرپورٹس بہت خطرناک مقامات بن چکے ہیں، اسلام آباد ائیرپورٹ چار دن کا مہمان ہے کسی بھی وقت گرسکتا ہے، ائیرپورٹس پر ریکارڈنگ اس لیے نہیں کرتے کیونکہ ڈیل کی جاتی ہے۔پروازوں کی تاخیر پر لوگ زمین پر چادریں بچھاکربیٹھ جاتے ہیں ان انتظامات کو ناروا سلوک کہا جائے یا حسن سلوک ؟چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو تفصیلی رپورٹ دو ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیاہے۔
https://jang.com.pk/news/720618
No title found
واشنگٹن (اے ایف پی، نیٹ نیوز)امریکا کے ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ کے اختیارات محدود کرنے کی قرار داد منظور کر لی ہے۔گزشتہ روز ایوان نمائندگان کے اجلاس کے دوران امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر ایوان میں ایک قرارداد پیش کی گئی جس کے تحت صدر کے جنگ کے اختیارات میں کمی لانا تھا۔حزب اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹس پارٹی کے اکثریتی ایوان نے یہ قرارداد 194ووٹوں کے مقابلے میں 224 ووٹوں سے منظور کر لی، قرارداد کے خلاف تقریباً سب ہی ری پبلکن ارکان نے ووٹ دیا۔صدر ٹرمپ کے جنگ کے اختیارات میں کمی کا معاملہ اب سینیٹ میں جائے گا جہاں حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس کا جنگ کے صدارتی اختیارات کے حوالے سے اٹھایا گیا اقدام مضحکہ خیز اور سیاسی ہے، ایران مسلسل امریکی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور ایوانِ نمائندگان کا اقدام امریکی شہریوں کی حفاظت کے لیے امریکی صلاحیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ایوان نمائندگان نے یہ قرارداد صدر ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی منظور کی جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو گزشتہ ہفتے عراق میں ایک ڈرون حملے میں اس لیے ہلاک کیا گیا کیوں کہ وہ امریکی سفارت خانے کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ صدر ٹرمپ اپنی پالیسیوں کے تحت امریکیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کے جنگ کے اختیارات میں کمی کے لیے ایوان میں قرار داد لائی جائے گی۔
https://jang.com.pk/news/720617
No title found
کیا کسی اور ملزم کے خلاف اس کی غیرموجودگی میں ٹرائل مکمل ہوا، لاہور ہائیکورٹلاہور(اے پی پی )لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سابق صدر مملکت جنرل( ر) پرویز مشرف کی سزا پر عملدرآمد روکنے کیلئے متفرق درخواست پر کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی اور خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری کا ریکارڈ طلب کرلیا۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں پہلے کبھی کسی ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کیا گیا؟، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کیس میں پوری فوج کو رگڑ دیا، اس طرح تو نیا حلف اٹھانے والے جج بھی آجائیں گے۔عدالتی معاون علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فرد جرم میں غداری کا تو ذکر ہی نہیں، غداری ایک شخص نہیں کرسکتا، اس میں بہت سارے قانونی سقم ہیں۔جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پرمشتمل تین رکنی فل بنچ نے جمعہ کے روز کیس کی سماعت کی۔ تین رکنی فل بینچ میں جسٹس مسعود جہا نگیر اور جسٹس محمد امیر بھٹی شامل ہیں۔ درخواست گزار پرویز مشرف کے وکلاءخواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق عدالت میں پیش ہوئے۔عدالتی معاون بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے تحت ملزم کا ٹرائل اس کی موجودگی کے بغیرنہیں ہوسکتا، ایمرجنسی کا اقدام کسی ایک فرد کی طرف سے نہیں تھا،تمام سمریوں میں ”پرسن“ نہیں بلکہ ”پرسنز“درج ہے، عدالت نے کہا کہ کیا پاکستان میں پہلے کبھی ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کیا گیا؟وفاق بتائے کیا اسحق ڈار کیخلاف ایسے کارروائی کی گئی ہے، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدم موجودگی میں دی گئی سزا کہاں کا قانون کہاں کا انصاف ہے،اگر خصوصی عدالت کے فیصلے کو دیکھا جائے تو اعانت جرم میں پارلیمنٹ اور دیگر شامل ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720616
No title found
قومی اسمبلی،زینب الرٹ سمیت 6 قوانین اتفاق رائے سے منظوراسلام آباد(ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں حکومت نےقومی احتساب (ترمیمی) بل 2019ء سمیت چھ آرڈیننس اپوزیشن کی مشاورت کے بعد واپس لے لئےجبکہ اپوزیشن سے ان آرڈیننس پر ہونے والی مشاورت کو ایوان کی کارروائی کا حصہ بنا دیا‘مذکورہ آرڈیننسز میں سے 4( خواتین کا وراثتی جائیداد میں حصہ، قانون معاونت اتھارٹی ، وراثتی سرٹیفکیٹ،اعلیٰ عدلیہ ڈریس کوڈآرڈیننس) کو بلوں کی شکل میں منظور کر لیا گیا۔اپوزیشن کا نیب ترمیمی آرڈیننس 2019اور حکومتی بے نامی کاروباری معاملات آرڈیننس 2019مزید غور خوض کیلئے قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دئیے گئے جبکہ بچوںکے اغواء اور زیادتی کی روک تھام کیلئے زینب الرٹ(جوابی ردعمل، بازیابی )بل 2019سمیت 6قوانین بھی قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور ہو گئے۔زینب الرٹ بل کے تحت 18سال سے کم عمر بچوں کے اغواء‘ بھگا کر لے جانے‘ قتل یا زخمی کرنے یا اس سے زنا بالجبر یا نفسانی خواہشات پوری کرنے کے ذمہ دار کو سزائے موت یا عمر قید اور ایک کروڑ روپے سے دو کروڑ روپے تک جرمانہ کی سزاہوسکے گی۔عدالت کو بچوں کے خلاف جرائم کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر کرنا ہوگا، بچوں سے متعلق شکایات کیلئے 1099ہیلپ لائن قائم کی جائیگی ، جو سرکاری افسر2 گھنٹے کے اندر بچے کیخلاف جرائم پر ردعمل نہیں دے گا اسے بھی سزا ہو گی۔وفاقی وزیراسد عمر نے کہا کہ جب طاقتور لوگوں کا کام سینیٹ میں آتا ہے تو وہ عجلت سے منظور کیا جاتا ہے،امید ہے زینب الرٹ بل کے ساتھ ایوان بالا میں وہی سلوک ہوگا جو طاقتور لوگوں کے بل کے ساتھ ہوا۔متحدہ مجلس عمل کے رکن عبدالاکبر چترالی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے این آراوکرلیا ‘ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا‘ آرڈیننس واپس لینے کیلئے کی جانے والی مشاورت میں ہمیں شامل نہیں کیا گیا‘ فہیم خان نے تجویز دی کہ بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام چوک میں پھانسی پر لٹکایا جائے۔شیری مزاری نے کہا کہ پاکستان میں اس کی گنجائش نہیں، اگر سر عام لٹکانے کی سزا دینا ہے تو قوانین میں ترمیم کر لیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے کا غیر معمولی مظاہرہ ہوا۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں 6آرڈیننس واپس لے لیے۔وزیر مملکت علی محمد خان نے آرڈیننسز کی تنسیخ کی تحریک ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق رائے کے بعد بل آرڈیننس واپس لے رہے ہیں۔علی محمد خان نے آرڈیننسز کی تنسیخ کی تحریک ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے رائے شماری کے بعدمنظور کر لیا۔تنسیخ کئے گئے آرڈیننس میں سکسیشن سرٹیفکیٹ آرڈیننس2019 (آرڈیننس نمبر16بابت 2019) ، لیگل ایڈاتھارٹی آرڈیننس2019 آرڈیننس2019 (آرڈیننس نمبر18بابت 2019) ، خواتین کے جائیداد میں حقوق سے متعلق آرڈیننس2019 (آرڈیننس نمبر17بابت 2019) ، اعلی عدلیہ کے ڈریس کوڈ آرڈیننس2019(آرڈیننس نمبر19بابت2019)،بے نامی کاروباریہ معاملات آرڈیننس2019(آرڈیننس نمبر20بابت2019)اور قومی احتساب نیورو(نیب) آرڈیننس(آرڈیننس نمبر21بابت2019) شامل ہیں۔آرڈیننس کی تنسیخ کے بعدحکومت نے یہی آرڈیننسز اسمبلی میں 6بلز کی شکل میں پیش کیے جن میں سے 4 بلز وراثتی سرٹیفکیٹ بل ، قانونی معاونت وانصاف ،اعلی عدلیہ میں لباس اور خواتین کے جائیداد کے بلز کی کثرت رائے سے فوری منظوری دیدی گئی۔قومی احتساب بیورواور بے نامی لین دین سے متعلق 2 بلز مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیئے گئے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بچوں کے خلاف جرائم کے سدباب کیلئے زینب الرٹ جوابی ردعمل اور بازیابی ایکٹ 2019بل پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔زینب الرٹ بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر کے بچے کے اغواء‘ اسے بھگا کر لے جانے‘ اس کے قتل یا زخمی کرنے یا اس سے زنا بالجبر یا نفسانی خواہشات پوری کرنے کے ذمہ دار کو سزائے موت یا عمر قید اور ایک کروڑ روپے سے دو کروڑ روپے تک جرمانہ کی سزا دی جائے گی جبکہ اٹھارہ سال سے کم عمر بچے کو ذاتی ، غیر منقولہ جائیداد پر بدنیتی سے قبضہ کرنے کے ارادے سے اغواءکرنے پر بھی عمر قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی کی طرف سے پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کے تحت زینب الرٹ جوابی ردعمل اور بازیابی ایجنسی برائے گمشدہ و اغواءشدہ اطفال (زارا) ایجنسی قائم کی جائے گی جس کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہوگا۔یہ بل فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ اس کا دائرہ اختیار وفاقی دارالحکومت ہوگا۔ اس بل کے مطابق پولیس اسٹیشن جہاں پر بچے کی گمشدگی یا اغواءکی اطلاع دی جائے گی وہ فی الفور شکایت کے اندراج کے دو گھنٹے کے اندر گمشدہ بچے کے وقوعہ کی اطلاع دے گا۔اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچے کے اغواءیا اسے بھگا کر لے جانے ‘ اس کے قتل‘ اسے شدید زخمی کرنے‘ غلام بنا کر رکھنے‘ زنا بالجبر یا کسی بھی شخص کی نفسانی خواہش کے لئے فروخت کرتا ہے تو اسے سزائے موت دی جائے گی یا عمر قید یا اتنی مدت کے لئے قید سخت کی سزا دی جائے گی جو کہ 14 سال ہو سکتی ہے اور سات سال سے کم نہیں ہوگی۔اسے ایک کروڑ سے دو کروڑ روپے تک جرمانہ بھی کیا جاسکے گا۔ اس قانون کے تحت ایسے مقدمے کی سماعت تین ماہ کے اندر مکمل کی جائے گی۔ اس ایکٹ کے تحت کوئی بھی پولیس افسر جو گمشدہ یا اغواء شدہ بچے کی صورت میں مجموعہ قانون کی دفعہ 154 کے احکامات کی تعمیل نہیں کرتا یا کوئی بھی سرکاری افسر دانستہ تاخیر کرتا ہے یا اس ایکٹ کے تحت وضع کردہ قواعد کی مطابقت میں معلومات کی فراہمی یا کارروائی میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو اسے ایک سال تک قید اور جرمانے کی سزا دی جاسکے گی۔اس ایکٹ کے تحت جوکوئی بھی ارادتاً کسی الرٹ سسٹم میں کسی بچے کا غلط یا جعلی الرٹ جاری کرتا ہے یا جاری کرنے کا سبب بنتا ہے یا اس کا غلط استعمال کرتا ہے جو عوام میں احساسیت کا نتیجہ بنے تو اسے چھ ماہ کے لئے سزا اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کی سزا دی جاسکے گی۔بل کی منظوری کے بعد اسد عمر نے کہا کہ امید ہے سینیٹ سے بھی یہ بل جلد منظور کیا جائیگا،جب طاقتور لوگوں کا کام سینیٹ میں آتا ہے تو وہ عجلت سے منظور کیا جاتا ہے، امید ہے اسی عجلت سے یہ بل بھی منظور کیا جائیگا کیونکہ یہ غریب بچوں کے تحفظ کا بل ہے۔پی پی پی رکن مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ آج زینب کی دوسری برسی ہے اور یہ بل منظور ہونا بڑا پیغام ہے،بل کے تحت 2گھنٹے میں مقدمہ درج کیا جائے گا،90دن میں ٹرائل مکمل کیا جائیگا اور ون ونڈو آپریشن ہو گا۔فہیم خان نے مطالبہ کیا کہ بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام چوک میں پھانسی پر لٹکایا جائے،بل میں ایسے مجرموں کو چوک میں سزا دینے کی شق ڈالی جائے۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹرشیری مزاری نے کہا کہ اسد عمر کا شکریہ انہوں نے زینب الرٹ بل گزشتہ اسمبلی میں پیش کیا تھالیکن وہ منظور نہیں ہو سکا تھا‘آج تاریخی دن ہے یہ بل پاس کیا جا رہا ہے‘پاکستان میں مجرموں کو سر عام لٹکانے کی کوئی گنجائش نہیں، اگر سر عام لٹکانے کی سزا دینا ہے تو قوانین میں ترمیم کر لیں، بچوں سے زیادتی کا معاملہ ہرجگہ اور ہر طبقے میں ہے۔قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے معذور افراد کے حقوق کا بل2018 بھی منظوری کیلئے پیش کیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
https://jang.com.pk/news/720615
No title found
کوئٹہ، مسجد میں خودکش حملہ، 15 شہید، 40 زخمیکوئٹہ ، راولپنڈی، اسلام آباد(نمائندہ جنگ، اے پی پی، صباح نیوز) کوئٹہ کے سیٹیلائٹ ٹاؤن میں مغرب کی نماز کے دوران خود کش حملہ،15 نمازی شہید جبکہ40افراد زخمی ہو ئے ، شہداء میں DSP امان اللہ بھی شامل، بیٹا ایک ماہ پہلے شہید کیاگیا۔خودکش حملہ آور دوسری صف میں کھڑا تھا،دھماکےسے ہر طرف خون اور گوشت کے لوتھڑے پھیل گئے، مسجد کو شدید نقصان، 40 زخمیوں میں سے 20 کی حالت تشویشناک، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،وزیراعلیٰ کی شہر کی سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ مسجد میں بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے سچے مسلمان نہیں ہوسکتے، وزیر اعظم عمران خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا اور رپورٹ طلب کرلی، ادھر صدر علوی و سربراہ پاک بحریہ نے بھی دھماکے کی مذمت کی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق سیٹیلائٹ ٹائون کے علاقے اسحاق آباد کی مسجد میں گزشتہ روز مغرب کی نماز ہو رہی تھی کہ اسی دوران دوسری صف میں کھڑے ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں مسجد کے پیش امام، پولیس ٹریننگ کالج کے ڈی ایس پی امان اللہ خان سمیت 15 نمازی شہید جبکہ 40 شدید زخمی ہوگئے۔دھماکے کے باعث مسجد میں بھگدڑ مچ گئی، پولیس اور سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا ،دھماکے کی اطلاع پر سیکڑوںلوگ مسجد اوراسپتال پہنچ گئے۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ 10سے 12 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ہلاکتوں میں اضافے کا مکان ہے، دھماکے کی اطلاع پر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور عملے کو فوری طلب کر لیا گیا۔واضح رہے کہ ڈی ایس پی امان اللہ اسحاق زئی کے بیٹے کو بھی ایک ماہ قبل فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا تھا۔ادھر آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کوئٹہ کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے۔پاک فوج کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ کوئٹہ کے علاقے سیٹیلائٹ ٹائون کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد ایف سی بلوچستان کے جوان کوئٹہ میں دھماکا کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں، ایف سی نے تمام علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور پولیس کیساتھ مل کر سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔آرمی چیف نے دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ جن لوگوں نے مسجد میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا وہ سچے مسلمان نہیں ہو سکتے، پولیس اور انتظامیہ کو ہر ممکن سہولت دی جا رہی ہے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔جمعے کو وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی ہے اور دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔صدر مملکت عارف علوی ، وزرائے اعلیٰ، اسپیکر قومی اسمبلی اور سربراہ پاک بحریہ نے بھی کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہر ے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعائیں کیں۔خود کش حملے کا مقدمہ ایس ایچ او سیٹیلائٹ ٹائون کی مدوعیت میں انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
https://jang.com.pk/news/720546
No title found
تعجب کیا جو امریکہ بہادردگرگوں امنِ عالم کر رہا ہےیہی امید رکھتے ہیں ہم اُس سےاُسے اِس کے سوا آتا ہی کیا ہے
https://jang.com.pk/news/720545
No title found
اِن دنوں امریکہ ایران کشیدگی اپنی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ ایک وقت تھا ایسی قربتیں تھیں کہ گویا مڈل ایسٹ میں امریکہ کے لیے ایران ہوائی جیسی ایک ریاست ہو مگر رضا شاہ پہلوی کے بعد خمینی کا ایران ’’شیطان بزرگ‘‘ اور ’’مرگ بر امریکہ‘‘ کے نعروں میں پروان چڑھا، نتیجتاً وہ ایران جو کبھی ماڈریٹ اپروچ کی علامت تھا، جدت کے بجائے شدت اور قدامت پسندی کی پہچان بن گیا۔مظلوم ایرانی قوم کو اتنی قربانیوں کے بعد سوائے ڈگمگاتی معیشت، طویل جنگی جنون، مذہبی و سیاسی جبر، غربت، افلاس، مہنگائی، لاچارگی، قصے کہانیوں، طفل تسلیوں اور سیراب جیسی تصوراتی جنت کے اور کیا ملا۔ ایران محض خمینی انقلاب سے شیعہ نہیں ہوا، شاہ کا ایران بھی شیعہ ایران ہی تھا اور آئندہ اگر کوئی نئی تبدیلی وارد ہوتی ہے تب بھی اِس کی یہ مذہبی شناخت مسخ نہیں ہوگی،اِس کے ساتھ پاکستانی عوام ایران کو پھلتا پھولتا اور ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں جو دشمنیوں، اسلحہ بندیوں یا مذہبی تفرقوں کی تنگناؤں سے اوپر اٹھتے ہوئے اقوامِ عالم میں امن و سلامتی کے لیے کردار ادا کر سکے۔اگر ایران امریکہ تناؤ مزید بڑھتا ہے تو ہم پاکستانیوں میں بھی اِس سے ایک نوع کی پریشانی، تشویش اور اضطراب بڑھے گا اس لیے حکومتِ پاکستان کا حالیہ کردار بڑا متوازن رہا ہے۔جس کا اعتراف کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے یہ بیان جاری کیا ہے کہ ایران سے تناؤ میں کمی کی کوششوں پر امریکہ پاکستانی حکومت اور عمران خان کا معترف ہے جبکہ عالمی رہنما ایرانی سپریم لیڈر کو بہتر فیصلے لینے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ جس روز عراق میں جنرل قاسم سلیمانی کا سانحہ ہوا امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ نے اُسی دن ہمارے آرمی چیف کو فون کرتے ہوئے افغانستان اور خطے کی صورتحال پر جس طرح اعتماد میں لیا،اِس سے آنے والے دنوں میں پاکستان کی اہمیت اور کردار کو سمجھا جا سکتا ہے۔ ایران کے لیے 63سالہ جنرل قاسم سلیمانی کی اہمیت اِس امر سے واضح ہے کہ وہ بیرون ملک عسکری کارروائیاں کرنے والی مختلف مسلح تنظیموں کو تربیت و رہنمائی فراہم کرنیوالی ’’القدس بریگیڈ‘‘ کے گزشتہ دو دہائیوں سے چیف چلے آرہے تھے، یمن میں لڑنے والے حوثی باغی ہوں یا عراق و شام میں مسلح ملیشیا یا فلسطین میں حماس اور لبنان کی حزب اللہ سب سے اُن کے قریبی روابط تھے اور وہ جتنے اندرونِ ملک مقبول تھے اُس سے زیادہ اِن جنگجو تنظیموں میں تھے۔امریکی صدر ٹرمپ کی منظوری سے جس طرح دوحا سے چلائے گئے میزائل نے بغداد میں ’’القدس بریگیڈ‘‘ کے چیف کو ٹارگٹ کیا ہے یہ یقیناً افسوسناک سانحہ ہے۔بلاشبہ امریکہ سب سے بڑی عالمی طاقت ہے تو اُس کی قیادت کا عالمی رویہ بھی زیادہ ذمہ دارانہ ہونا چاہئے، اگر اُسے قاسم سلیمانی کے عسکری کردار پر اعتراضات تھے تو یہ مسئلہ سلامتی کونسل عالمی عدالتِ انصاف یا دیگر دوست ممالک کے ذریعے ایرانی قیادت کے سامنے اٹھایا جا سکتا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اتنی غیر ذمہ دارانہ کارروائی کا حکم دے کر امریکی حکومت اور امریکی قوم کے لیے سوائے منافرت کے کچھ حاصل نہیں کیا ہے۔ایرانی قیادت نے بلاشبہ سخت بدلہ لینے، پوری امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دینے یا امریکہ کو سبق سکھانے کے لیے اس کے اہداف کو نشانہ بنانے کی بات کی اور عراق میں درجن بھر میزائل حملے ہوئے بھی لیکن حکومتِ پاکستان نے ایرانی بھائیوں کو صبر، حوصلے اور دانش مندی سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے دیگر عالمی طاقتوں نے بھی ایران کو جنگی جنون روک کر مذاکرات پر آنے کے لیے کہا ہے کیونکہ اگر بدلے کی آگ زیادہ بھڑکتی ہے تو خطے میں انسانی بربادی کو کوئی نہ روک سکے گا۔اِن دنوں ہر دو اطراف سے 52اور 290 کی آوازیں اٹھ رہی ہیں حالانکہ دونوں سانحات انسانیت کے ماتھے کا کلنک تھے۔ اگر ایرانیوں نے اتنی طویل مدت تک امریکی سفارت کاروں کو یرغمال بنائے رکھا تو کوئی بھی اس کی حمایت یا تحسین نہیں کر سکتا،اسی طرح امریکی میرین نے مسافر طیارہ تباہ کرتے ہوئے جو انسانیت سوز حرکت کی خود امریکی عوام میں اس کے خلاف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور امریکی حکومت کو بالآخر اس پر اظہار افسوس کے ساتھ بھاری معاوضہ بطور ہرجانہ دینا پڑا مگر انسانی جانوں کی تلافی ڈالروں سے نہیں ہو سکتی۔ ہماری آج کی دنیا کا سب سے بڑا المیہ ہی یہ ہے،اتنی شعوری ترقی کے باوجود ہمارے اندر رواداری و برداشت کے انسانی اوصاف پیدا نہیں ہو سکے۔ انفرادی اور قومی ہر دو سطح پر ہم جبر، دھونس اور بندوق کی طاقت سے اپنی بات منوانا چاہتے ہیں اس سے عدم تشدد کا فلسفہ بکھر کر رہ جاتا ہے۔درویش کی نگاہیں یہ دیکھ رہی ہیں کہ اگر قاسم سلیمانی کے بدلے کی آگ نے زور پکڑا تو امریکیوں کا کچھ بگڑے نہ بگڑے مڈل ایسٹ میں بربادی ضرور ہو گی، کیا ایران اس کا متحمل ہو سکے گا؟ کیا اس کے بعد مسلم امہ کی یکجہتی کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکے گا؟ کیا امریکہ ایران آویزش کئی ایک نئی آویزشوں کو جنم نہیں دے گی؟
https://jang.com.pk/news/720544
No title found
لاعلاج مریضوں میں کچھ مریض ایسے بھی ہیں جن کا ’’کیس‘‘ ذرا وکھری ٹائپ ہے اور اُن کی تعداد بھی کافی ہے۔ اس طبقے کی مالی حیثیت تو سائیکل خریدنے کی ہوتی ہے اور یہ موٹر سائیکل خرید بیٹھتے ہیں۔ اسی طرح جو موٹر سائیکل خرید سکتا ہے وہ کار خریدنے نکل کھڑا ہوتا ہے اس کے بعد بڑی کار اور پھر اس سے بڑی کار، اور پھر ایک دن دوسروں کا منہ لال دیکھ کر اپنا منہ تھپڑوں سے لال کرنے والا یہ شخص کہہ رہا ہوتا ہے ’’مہنگائی بہت ہو گئی ہے، گزارا نہیں ہوتا‘‘! ایک طبقہ تو واقعی بہت غریب ہے اور جس کی زندگی حقیقتاً کم آمدنی اور زیادہ مہنگائی نے عذاب بنائی ہوئی ہے وہ بھی اردگرد کے حالات دیکھ کر مجبور ہو گیا ہے کہ اپنے بچوں کو اِن چیزوں سے محروم نہ رکھے جو آج کے دور میں آسائش نہیں، ضرورت کی ذیل میں آتی ہیں چنانچہ ایسے بہت سے لوگ جو استطاعت نہیں رکھتے، فریج بھی خریدتے ہیں۔ بچپن میں ہمارے گھروں میں مٹی کے گھڑے ہوتے تھے جن میں پانی ٹھنڈا رہتا تھا، جلدی خراب ہونے والی خورونوش کی اشیا کو محفوظ رکھنے کیلئے ایک ’’چِھکا‘‘ ہوتا تھا جو رسی کے ساتھ اونچی جگہ سے لٹکا دیا جاتا تھا تاکہ اِسے ہوا لگتی رہے۔ اِس نوع کی باقی چیزوں کیلئے جالی والی الماری ہوتی تھی گھروں میں تیل والے چولہے بھی نہیں ہوتے تھے بلکہ لکڑی کے برادے سے انگیٹھی جلائی جاتی تھی اور اس پر کھانا پکایا جاتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہے۔ اب غریب سے غریب شخص بھی دوسری ’’عیاشیوں‘‘ کے علاوہ گھر میں ٹیلی وژن سیٹ لگانے پر بھی مجبور ہو گیا ہے۔ واپڈا والے اس سے بجلی کے بل میں ’’35روپے‘‘ الگ وصول کرتے ہیں جو اِس نے ٹی وی کے چیئرمین کے طور پر واپڈا کے بجائے پی ٹی وی کے اکائونٹ میں جمع کرنے کا آرڈر کروا کر پی ٹی وی کی آمدنی میں ستر کروڑ روپے ماہوار میں اضافہ کر دیا تھا۔ اِسی طرح استطاعت نہ رکھنے کے باوجود اِس طبقے کے افراد نے گھروں میں کیبل بھی لگوائی ہے جس کیلئے اُنہیں ہر ماہ ڈیڑھ دو سو روپے الگ سے ادا کرنا ہوتے ہیں۔ ایک چیز اور بھی ہے جسے موبائل فون کہا جاتا ہے، ڈھائی ہزار روپے میں یہ بھی خریدا جاتا ہے اور پھر کم از کم پانچ سو روپے ماہوار کے حساب سے اس کا خرچہ بھی ہوتا ہے۔ ٹی وی پر دکھائی جانے والی شادی بیاہ کی رسومات نے اس طبقے کو بھی مجبور کر دیا ہے کہ وہ ان رسومات کی پیروی کرے۔ ایک بار ڈاک کے ذریعے ہم اہلخانہ کو شادی کا ایک دعوت نامہ موصول ہوا جو ’’بیگم و جناب رضی الدین‘‘ کی طرف سے تھا دوسرے دن ہمارے گھر میں کام کرنے والی ماسی مختاراں آئی تو اس نے مجھے اور میری بیگم کو اصرار کے ساتھ اپنے بیٹے کی شادی میں شرکت کی دعوت دی تو پتا چلا کہ ڈاک میں ملنے والا دعوت نامہ اسی شادی کا تھا جس میں ماسی مختاراں ’’بیگم‘‘ اور اس کا شوہر جُورا جناب رضی الدین کے روپ میں موجود تھے۔ ہم اہلخانہ نے اس شادی میں شرکت کی جس میں باوردی ویٹر مہمانوں کو سرو کر رہے تھے۔ ہمیں پتا چلا کہ لڑکی والوں کی طرف مہندی لے جاتے وقت بھی وہ سب کروفر موجود تھا جو ٹی وی کے ڈراموں میں دکھایا جاتا ہے، میں نے بعد میں ماسی مختاراں کو اس فضول خرچی پر ڈانٹا تو اس نے روہانسے انداز میں کہا ’’کیا کریں صاحب جی ہم مریں یا جئیں، بچوں کی خوشیاں تو پوری کرنا ہی پڑتی ہیں‘‘۔ تاہم ’اصلی تے وڈا‘ لاعلاج مریض عاشقوں کا طبقہ ہے، اِس طبقہ کے افراد کسی معمولی سے چہرے پر عاشق ہوتے ہیں اور اس کے قصیدے پڑھ پڑھ کر اسے یقین دلا دیتے ہیں کہ اسے اگلے عالمی مقابلہ حُسن میں ضرور شرکت کرنی چاہئے جس کے نتیجے میں وہ بیوقوف محبوبہ اپنے اندھے عاشق کی باتوں پر یقین کرکے خود اِسی عاشق کو حقیر سمجھنے لگتی ہے اور خود کو اتنا برتر کہ اِس کیلئے اپنے آپ پر عاشق ہونے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔ اس نوع کے نابینا عاشقوں کی آنکھیں اس وقت کھلتی ہیں جب وہ دیکھتا ہے کہ کتنے سارے ’’مومن‘‘ اس کے محبوب کے دہانے پر بیٹھے اسے ڈسے جا رہے ہیں، پھر اس کی غیرت جاگتی ہے ۔ ایسے عاشقوں کو میرا مشورہ ہے کہ وہ اس دنیا کی ’’حور‘‘ کے چنگل سے نکلیں اور اس عاشقی کے بجائے مولانا طارق جمیل کا ’’بیان ‘‘ سنا کریں جس کے مطابق نیک اعمال والوں کیلئے جنت میں بیشمار حوریں اُس کی منتظر ہوتی ہیں۔ اور ہاں! آخر میں ان بعض شاعروں کا ذکر جو لاعلاج مریضوں کی ذیل میں آتے ہیں، ان میں سے ہر کوئی خود کو ملک الشعرا سمجھتا ہے اور جو ان کے بارے میں یہ رائے نہ رکھے ان کا جی اسے کچا چبا جانے کو چاہتا ہے مگر یہ تذکرہ یہیں چھوڑتے ہیں مجھے قیوم نظر اور انجم رومانی کا ایک دلچسپ واقعہ یاد آ گیا۔ایک دفعہ قیوم صاحب نے انجم صاحب کو بتایا کہ اُن کی بینائی روز بروز کم ہو رہی ہے۔ انجم صاحب نے اُن دنوں تازہ تازہ علاج بِالماء (پانی کے ذریعے علاج) کے بارے میں پڑھا تھا، کہنے لگے مسئلہ ہی کوئی نہیں تم کسی ڈاکٹر کے پاس جاکر وقت ضائع کرنے کے بجائے میرے گھر آجائو، پانچ منٹ میں تمہیں ٹھیک کر دوں گا۔ قیوم صاحب انجم صاحب کے گھر گئے تو انجم صاحب نے ایک ہزار پاور کا بلب جلا کر قیوم صاحب سے کہا ’’ایک فٹ کے فاصلے سے تین منٹ تک آنکھیں جھپکائے بغیر مسلسل اس کی طرف دیکھتے رہو‘‘ قیوم صاحب نے تعمیل کی، اس کے بعد انجم صاحب نے انہیں آنکھوں پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارنے کیلئے کہا، قیوم صاحب نے ایسے ہی کیا جس کے نتیجے میں ان کے ’’ڈیلے‘‘ اپنی جگہ سے ہل گئے۔ ٹی ہائوس میں جب یہ خبر پہنچی اور دوستوں کی طرف سے انجم صاحب کی جواب طلبی ہوئی تو انہوں نے کہا ’’میرا علاج ٹھیک تھا، مریض غلط تھا!‘‘
https://jang.com.pk/news/720543
No title found
اس بات کو ماننے میں کوئی باک نہیں کہ جو کچھ مسلم لیگ ن نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں کیا اس سے ووٹ کے تقدس کا بیانیہ زمین بوس ہو گیا ہے۔ جو کچھ ہوا اس سے سول سپریمیسی کا پردہ چاک ہو گیا اور جو ڈھول مسلم لیگ ن نے کئی برسوں پیٹا تھا وہ بیچ چوراہے میں پھٹ گیا۔اس تاریخی یوٹرن کے بعد مسلم لیگ ن کے ورکرز اور کارکنوں نے جو قیادت کی درگت بنائی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ووٹ کو عزت دینے کا بیانیہ عوام کے ذہنوں میں تو سرایت کر گیا ہے لیکن سیاسی جماعتیں ابھی اس سے پوری طرح متفق نہیں ہیں۔ اس پر بہت بات ہو چکی ہے کہ نواز شریف نے سب کچھ جانتے بوجھتے یہ قدم کیوں اٹھایا ہے؟اس سے سول سپریمیسی کو کتنا نقصان پہنچا ہے اور اب ووٹ کی عزت کیسے مٹی میں ملی؟ میں اس پر مزِید بات نہیں کرنا چاہتا۔ اس شرمناک فیصلے کو کسی طرح مصلحت کا لبادہ نہیں پہنانا چاہتا۔یہ جو ہوا ہے جمہوریت کی رو سے عین غلط ہوا ہے۔ اس کے مضمرات آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔ میں صرف اس سوال کے جواب کی تلاش میں ہوں کہ نواز شریف نے جانتے بوجھتے ایسا کیوں کیا؟ اب پارٹی قائدین لاکھ تاویلیں پیش کریں لیکن یہ فیصلہ بہر حال نواز شریف کا تھا اور باقی پارٹی بھی اس پر سر تسلیم خم کر چپ چاپ بیانیےکا جنازہ کاندھوں پراٹھائے سسک رہی ہے۔میں ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ نواز شریف نے یہ فیصلہ کیوں کیا ہے؟ جوتاویلات پارٹی قیادت یا تجزیہ کرام کی طرف سے پیش کی جا رہی ہیں وہ اس قدر بودی ہیں کہ ان پر یقین نہیں ہو رہا۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف نے حکومت میں حصہ لینے کے لالچ میں یہ ڈیل کرلی ہے ۔ وہ بات اس لئے غلط ہے کہ یہ وقت ڈیل کا نہیں تھا۔ڈیل کا وقت الیکشن سے پہلے تھا اور اگر اس وقت اسی طرح کی سوچ رکھی جاتی تو آج نواز شریف کی ہی حکومت ہوتی۔ ڈیل کا وقت وہ تھا جب بیگم کلثوم نواز شدید علیل تھیں اور نواز شریف پر زور ڈالا جا رہا تھا کہ وہ کسی طرح لندن رک جائیں لیکن اس وقت بھی نواز شریف ڈیل سے منکر رہے ۔اب تو موجودہ حکومت کی ناقص کارکردگی اور نا اہلیت کھل کر سامنے آ رہی تھی ، اب تو پی ٹی آئی کے سپورٹر آہ و بکا کر رہے تھے تو ایسے میں جب مخالف خود ہی زیر دام آ رہا تھا تو اس اقدام کی کیا ضرورت تھی؟جو مبصرین یہ بتاتے ہیں کہ مریم نواز کی مشکلات نے نواز شریف کو اس فیصلے پر مجبور کیا وہ بھی غلط ہیں ۔ اس لئےکہ ہم نے دیکھا ہے مریم نواز جب سے سیاسی منظر نامے پر آئی ہیں وہ نواز شریف کی کمزوری نہیں طاقت بنی ہیں۔ نواز شریف کے بیانیے کا بوجھ انہوں نے اپنے کاندھے پر اٹھا یا ہے اور باپ کے ساتھ ہمیشہ ہم رکاب رہی ہیں۔یہ کہنا درست ہے کہ مریم نواز نے ایک قدم آگے بڑھ کر نواز شریف کے بیانیے کو تقویت دی ہے۔ تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی دلیر بیٹی کے ہوتے ہوئے اتنا بزدلانہ فیصلہ کیوں کیا گیا؟جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پارٹی نواز شریف کے ساتھ نہیں تھی وہ بھی غلط ہیں اس لئے کہ شہباز شریف کا طرز سیاست چاہے کچھ بھی ہو وہ نواز شریف کا حکم اب بھی ٹال نہیں سکتے۔ خواجہ آصف اور رانا ثنا اللہ جیسے لوگوں سے نواز شریف کے تعلقات نصف صدی سے زیادہ پرانے ہیں یہ لوگ اگر چاہیں بھی تو نواز شریف کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ان کے لئےآج بھی سیاست کی معراج نواز شریف کی تائید ہے تو ایسے لوگوں کے ہوتے ہوئے ووٹ کی عزت کو خاک میں کیوں ملایا گیا؟جو تجزیہ کار یہ کہتے ہیں کہ ن لیگ میں موجود ڈیل گروپ نواز شریف پر حاوی ہو گیا وہ اس لحاظ سے غلط ہیں کہ اسطرح کا گروپ ہمیشہ سے ن لیگ کا حصہ رہا ہے۔ نواز شریف ان سے اپنے مزاج کے مطابق نمٹتے رہے ہیں۔ وہ ضدی آدمی ہیں اگر اپنی ضد پر آجائیں تو پھر کسی کی نہیں سنتے ۔ مبینہ ڈیل گروپ نوازشریف پر کبھی حاوی نہیں ہو سکا ۔ پارٹی میں حتمی فیصلہ ہمیشہ نواز شریف کا ہی رہا ہے۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف اپنے ساتھیوں کے مصائب کی وجہ سے مجبور ہو گئے وہ اس طرح غلط ہیں کہ انہیں شاہد خاقان اور سعد رفیق جیسے دلیر ساتھی ملے ہیں جو اپنے مقصد پر ڈٹے رہنے کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ انکو نہ جیل خوفزدہ کرتی ہے نہ مصائب سے وہ پریشان ہوتے ہیں۔ یہ مخلص کارکن نواز شریف کی طاقت تو بن سکتے ہیں مگر کمزوری نہیں۔یہ تجزیہ بھی غلط ہے نوازشریف کو کارکنوں کے رد عمل کا اندازہ نہیں تھا اور وہ اسے ننانوے والی جماعت سمجھ رہے تھے ۔ یہ بات اس لئےغلط ہے کہ نواز شریف نے خود اس’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بیانیے کا بیج رکھا۔ وہ پرانے سیاستدان ہیں انہیں عوامی ردعمل کا بہت اچھی طرح اندازہ تھا ۔ وہ اپنے کارکنوں کی نبض پر ہاتھ رکھنے کا ہنر جانتے ہیں۔ تو پھر جانتے بوجھتے انہوں نے اپنے کارکنوں کو مایوس کیوں کیا؟ اپنے بیانیے کی سنہری فصل کو خود ہی کیوں آگ لگا دی؟میرے پاس ان سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔ کوئی بھی شخص نواز شریف کی اس موجودہ منطق کو نہیں سمجھ پایا۔ لیکن بات کو ایک مفروضے پر ختم کرتا ہوں ۔ فرض کریں اگر امسال جون کے اختتام تک ملک میں صاف ، شفاف اور منصفانہ ری الیکشن ہوں۔ انتخابی ترامیم ہوں۔ ایک منتخب حکومت برسر اقتدار آئے۔ حالیہ نااہل حکومت سے نجات ملے۔ موجودہ معاشی بدحالی سے ہم نکلیں۔ لوگوں کے لئےروزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ گورننس میں بہتری ہو۔ ترقیاتی منصوبے شروع ہوں ۔ بجلی ، گیس اور پٹرول کے نرخ کم ہوں۔ ڈالر کی قیمت میں کمی آئے۔ کاروبار کے مواقع پیدا ہوں اور کاروباری حضرات کا اعتماد بحال ہو۔اسٹاک مارکیٹ مستحکم ہو ۔ کاروبار حکومت سکون سے چلے۔ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی ہزیمت کا سلسلہ ختم ہو۔ انتقام کی سیاست کا خاتمہ ہو تو کیا ان اقدامات سے جمہوریت کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی ہو سکتی ہے؟ کیا یہ سودا مہنگا ہے؟آخر میں یہ کہہ دینا کافی ہے کہ اگر یہ مفروضہ جات حقیقت بن گئے تو یقین مانیے اس ڈیل میں سارا نقصان نواز شریف کو اور سارا فائدہ پاکستان کو ہوا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720542
No title found
دیکھئے جو ہونا تھا، ہو چکا۔ بات کچھ ایسی بڑی نہیں تھی، کہنہ روایت موجود تھی، بس انجانے میں پاؤں رپٹ گیا اور پھر قسمت کا لکھا پورا ہوا۔ مسہری اور دری کی ایک ساتھ پامالی کا تماشا ایک دنیا نے دیکھنا تھا، سو دیکھ لیا۔ جو ہونا تھی، وہ بات ہو لی کہارو۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس سے آگے کیا ہونے کو ہے۔ جنوری کے پہلے عشرے کا منڈپ تو رسمی دربار کے لئے سجایا گیا تھا، مطبوعہ، مخطوطہ، مفتوحہ اور مدخولہ کے لئے سطوت شاہی کے جھروکہ درشن کا اہتمام تھا۔ جلوس شاہی کا نقارہ بجنے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے۔ فیض نہ ہم یوسف نہ کوئی یعقوب جو ہم کو یاد کرے۔ درویش تو جان دادہ ہوائے سر رہگزار لوگ ہیں، ان غلام گردشوں سے تعلق نہیں رکھتے جہاں کے بارے میں خبر ہے کہ نبض شناسی کی باقاعدہ مشق کی جاتی ہے، ہم گلی کوچوں کی خبر رکھتے ہیں اور اپنے جیسی درماندہ اور پسماندہ مخلوق کی چتون کے راز پڑھتے ہیں۔ آج 22 کروڑ کے اسی قافلہ درد منداں کا ذکر ہوگا، جسم اور جاں کی موت سے پہلے کچھ دل کی باتیں کہ لی جائیں۔ نظیر اکبر آبادی کہتے تھے، پھر التفاتِ دل دوستاں رہے نہ رہے۔ اور اب تو التفات کا رنگ بھی بدل چکا۔ ایم ڈی تاثیر نے لکھا، کرم بھی بہ نظر ستم ہو رہا ہے۔ کچھ نکات آج کی صحبت میں عرض کرنا ہیں۔ لکھنے والے کو دعویٰ زیب نہیں دیتا، رائے دیتا ہے۔ پڑھنے والا لکھنے والے سے زیادہ ذہین ہے۔ علم رکھتا ہے، مشاہدے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گردش فلک کے کیف و کم کو سمجھتا ہے۔ پڑھنے والے کا فیصلہ ہی مقدم ہے۔ یہ جھگڑا ہی پڑھنے والے کی تکریم سے شروع ہوا اور اس کی تحکیم پڑھنے والے کے احترام ہی پر فیصل ہو گی۔ہمارے بزرگ غیر ملکی حکمرانوں کے غلام تھے۔ اجنبی حکمران ہمارے لئے نیا تجربہ نہیں تھے، کبھی شمال مغرب سے دھاوا بولتے تھے، پھر مشرقی ساحلوں سے وارد ہوئے۔ فرنگی نے ہمارے لئے نئی دنیا کے دروازے کھول دیے۔ ادارے بنائے، قانون مرتب کئے، ضابطے تشکیل دیے لیکن ہمارے بزرگوں نے غلامی قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ مزاحمت کا ایک ہی نکتہ تھا، ہمیں اپنی قسمت کے بنیادی فیصلوں پر اختیار نہیں تھا۔ جنگ اور صلح کے فیصلے لندن میں ہوتے تھے۔ ٹیکس لگانے کا اختیار اہل فرنگ کو تھا۔ وسائل کی تقسیم زمیں زادوں کے اختیار میں نہ تھی۔ گویا ریاست اور عوام میں دوئی تھی۔ حکومت کہیں کی بھی ہو، حکمرانی کا معمولی سے معمولی فیصلہ حتمی تجزیے میں ہر باشندے کی روز مرہ زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس دوئی کو ایکتا میں بدلنے کے لئے ہمارے پرکھوں نے جدوجہد کی، پھانسیوں پر جھولے، کالے پانی کی قید کاٹی، عقوبت خانے آباد کیے، قصہ خوانی کی گلیاں گلزار کیں، جلیانوالہ باغ کو رنگین کیا، گوکھلے ہوں یا جناح، نہرو ہوں یا بھگت سنگھ، عطا اللہ شاہ بخاری ہوں یا لاجپت رائے، سیف الدین کچلو ہوں یا سریندر ناتھ بینر جی، سیاسی اختلافات سے قطع نظر آزادی کے سوال پر متفق تھے۔ آزادی ہم نے جیت لی، آزادی کا وعدہ ایفا نہیں ہو سکا۔ ہم اس ملک میں عوام کی حکمرانی کے سوال پر تقسیم ہو گئے۔ پاکستان کے معمار دو قومی نظریے سے چل کر پاکستان کو ایک قوم تک لائے تھے۔ بانیانِ قوم کی آنکھ بند ہونے کے بعد آزادی کی تکذیب شروع ہوئی۔ کیا عبدالرب نشتر کا انتقال 1958میں ہوا۔ نہیں، نشتر صاحب تو 16اکتوبر 51ء کی شام ہی رحلت فرما گئے تھے۔ کالا باغ اور منعم خان اقتدار میں داخل ہوں تو سہروردی، باچا خان اور عبدالصمد اچکزئی بے دخل ہو جاتے ہیں۔ کوثر نیازی اور معراج محمد خان ایک میز پر نہیں بیٹھا کرتے۔ ملک قاسم اور میاں طفیل پر عذاب توڑنے والوں کا کوئی نشان باقی نہیں۔ 3اپریل 1979کی رات ذوالفقار علی بھٹو پہ کیا عالم تنہائی تھا، 29مئی 88ء کو جونیجو صاحب نے اکیلے ہی شام کی چائے پی۔ قادر پٹیل بتاتے ہیں کہ جیل میں ملاقات سے واپسی پر محترمہ بینظیر تھک کر بیٹھ جاتی تھیں۔ درد مندانِ عشق پر ٹھٹھا لگانے والے سرور پیلس کے طعنے دیتے ہیں، اٹک قلعے کی کوٹھری بیان نہیں کرتے۔ مارچ 2018میں رضا ربانی کو ’’آزاد دانشور‘‘ کہا گیا تو محضر کی تحریر معلوم ہو گئی۔ پرویز رشید نے 50برس اسی صحرا نوردی میں کاٹے ہیں، اب تو دیے کی لو کو حلقہ کیے بیٹھے ہیں۔ رانا ثناء اللہ اور سعد رفیق کی ابتلا تو قابل فہم ہے، سلمان رفیق کا جرمِ بے گناہی بالائے فہم ہے۔سیاسی قائد کشتی کے مانجھی ہوتے ہیں۔ احترام سے انکار نہیں لیکن حقیقی استحقاق کشتی کے مسافروں کا ہے۔ پاکستان کی کشتی میں 22کروڑ مسافر سوار ہیں۔ ان مسافروں کا تحفظ، احترام، خوشی اور خواب مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں مانجھی کے انتخاب پر اختیار ہو، کشتی کی دیکھ بھال میں ان کی رائے شامل ہو۔ انہیں اپنے محصولات پر تصرف ہو۔ پاکستان میں حکمرانی اور عوام میں خلیج کا دو قومی نظریہ ناقابل عمل ہے۔ ہم اگر اطاعت اور تسلیم کا ہر فرمان مان لیں تب بھی 22کروڑ کی محرومی، افلاس اور بے اختیاری اپنا سر اٹھاتی رہے گی۔ ناانصافی کے خلاف اٹھنے والی آواز خاموش کی جا سکتی ہے، ناانصافی کا احساس ختم نہیں کیا جا سکتا۔ پرویز رشید، رضا ربانی اور عبدالغفور حیدری ایوان بالا میں منعقدہ تقریب بے اختیاری میں شریک نہیں ہوئے اور ایک عالم فاضل خاتون ایوان زیریں میں ہاتھ کے اشاروں سے صورت حال پر روشنی ڈالتی رہیں۔ بات کہنے کا اپنا اپنا ڈھنگ ہے جو رنگ طبع سے مرتب ہوتا ہے۔ پڑھنے والا ذہین ہے اور اس کی ذہانت ہی وہ اثاثہ ہے جس سے فیض صاحب نے حوصلہ کشید کرتے ہوئے لکھا، میری جان آج کا غم نہ کر۔۔۔ فیض گیانی تھے۔ جانتے تھے کہ سچل سرمست نے تھر کے صحرا نشینوں کو صدیوں پہلے آگاہ کر دیا تھا کہ بے رنگی ایس رنگ دے اندر سچل آپ رلائی ہے۔ اور اس بے رنگی کے ملال سے نجات کی نوید ان کے بہت بعد آنے والے پیر و مرشد خواجہ غلام فرید نے روہی کے بے آب و گیاہ ٹیلوں پر بسنے والی تہی دست مخلوق کو دی تھی، جھوکاں تھیسن آباد ول۔
https://jang.com.pk/news/720541
No title found
حکمرانوں کے اخراجات اور طرزِ حکومت، اِن دنوں ہمارے لکھاریوں نے اِن دونوں موضوعات پر قیامت ڈھا رکھی ہے، دل چاہا اِس معاملے میں اپنا نقطۂ نظر پیش کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔حکمرانوں کے اخراجات اور طرزِ حکومت، خاکسار نے اپنے صحافتی توشہ خانے کو کھنگالا، بہت کچھ ماضی میں موجود ہے، بہرحال چند ایک واقعات پر ہی اکتفا کرکے آگے چلیں گے۔یہ اگست یا ستمبر 1992کی بات ہے۔ صوبہ پنجاب میں زبردست سیلاب آیا۔ ہزاروں لوگ بےگھر ہو گئے، اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں نے جہلم کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کا پروگرام بنایا، چند سرکاری افسر، پانچ اخبارات کے نمائندے، ٹی وی کیمرہ مین اور دو خدمت گزاروں پر مشتمل تقریباً دس بارہ افراد پر مشتمل یہ قافلہ صبح 8بجے بذریعہ ہیلی کاپٹر ابھی عمودی پرواز ہی کر رہا تھا یعنی فضا میں بلند ہو رہا تھا کہ سب لوگوں کو تازہ انار کا جوس پیش کیا گیا،ابھی لوگ منہ صاف کر رہے تھے کہ چکن سینڈوچ آ گئے، اُن پر ہاتھ صاف ہو رہے تھے کہ پوچھا گیا کہ چائے یا کافی، اپنے پسندیدہ مشروب کے ساتھ روسٹ چکن کا آپشن بھی موجود تھا۔ یہ سب واقعات ’’آدھے گھنٹے‘‘ کی فلائٹ کے دوران ہی پیش آئے۔ہیلی کاپٹر سیلاب زدہ علاقے میں ایک خشک جگہ پر اترا جہاں ہزاروں لاکھوں روپے کے خرچ سے باقاعدہ عارضی شہر آباد کیا گیا تھا، حبس کے موسم میں سینکڑوں متاثرین کو دور دراز سے لایا گیا۔ ٹی وی کوریج کے بعد ہیلی کاپٹر جہلم سے اُڑ کر منگلا کے چھوٹے ہوائی اڈے پر اُترا جہاں مقامی انتظامیہ نے تقریباً ایک سو افراد کے لئے لنچ کا بندوبست کیا ہوا تھا۔محترم وزیراعلیٰ، اُن کے ساتھیوں اور ہم صحافیوں نے حسبِ توفیق اِن ڈشوں کے ساتھ جو کچھ ہو سکا کیا۔ وہاں سے وائیں صاحب اپنے خصوصی طیارے میں اسلام آباد چلے گئے، اب میزبان کا کردار سینئر وزیر ذوالفقار کھوسہ ادا کر رہے تھے۔ واپسی پر آدھے گھنٹے کی پرواز میں پھر وہی سب کچھ پیش کیا گیا جو جاتے ہوئے کیا گیا تھا، آپ یقین کریں گے کہ لاہور ایئر پورٹ سے یہ قافلہ سیدھا گلبرگ کے ایک ہوٹل میں وارد ہوا جہاں سرکاری خرچ پر سردار ذوالفقار کھوسہ نے حقِ میزبانی ادا کیا۔یہ روداد اُس وزیراعلیٰ کے دور کی ہے جسے ’’درویش‘‘ کہا جاتا تھا، اِس سے پہلے اور بعد کے ’’غیر درویشوں‘‘ کے کارناموں اور رویئے کا اندازہ آپ خود کر سکتے ہیں‘‘۔ یاد رہے یہ پاکستانی رپورٹر جواں سال ندیم چوہدری تھے، اِن دنوں کینیڈا میں مقیم ہیں۔اب انہی نے اپنے حوالے سے ایک دوسرا واقعہ لکھا ہے۔ کہتے ہیں: ’’یہ 18؍فروری 1997کا دن ہے، دنیا بھر کے 20ملکوں سے ایک ایک صحافی پر مشتمل وفد امریکہ کے دورے پر ہے۔ پاکستان سے نمائندگی کے لئے ہمارا انتخاب ہوا ہے۔لہٰذا بین الاقوامی صحافیوں کے وفد کے ساتھ ہمیں میپسی کے گورنر کی طرف سے دوپہر کے کھانے کی دعوت دی تو پاکستانی تجربے کی بنیاد پر ذہن میں درجنوں ڈشیں، انواع و اقسام کے کھانے اور لمبےچوڑے میز کرسیاں گھومنے لگ پڑیں، انہیں تصورات میں گم ہم امریکہ کی امیر ترین ریاست کے گورنر کے پیچھے چل رہے تھے کہ گورنر ایک جگہ پر اچانک رک گئے تو ہمارے اخبار کی کینٹین جتنی بڑی ایک عمارت تھی۔وہاں کھانا لینے کے لئے لائن لگی ہوئی تھی جس میں گورنر ساتویں نمبر پر لگے ہوئے تھے، ہمارا نمبر نواں تھا۔ کچھ دیر تو ہمیں ہوش ہی نہ رہا کہ یہ ہمارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے یا کوئی خواب دیکھ رہے ہیں۔آنکھ بچا کر گورنر کی ٹرے پر توجہ دی تو ایک چھوٹا سا برگر، سلاد کی پلیٹ اور کوکا کولا کا گلاس ہی دکھائی دیا۔ ہم نے بھی گورنر کی طرح کا ہی آرڈر دے کر اپنی ٹرے اٹھا لی اور خالی میز پر جا بیٹھے۔ بڑی مشکل سے کھانا ’’زہر مار‘‘ کیا۔گورنر کی سیکرٹری سے ہم نے شکایت آمیز لہجے میں اس ’’پُر تکلف لنچ‘‘ کی تفصیلات جاننا چاہیں تو ہمیں بتایا گیا کہ لنچ کے لئے کُل ’’پچاس ڈالر‘‘ کی منظوری حاصل کی گئی تھی، اِس سے زیادہ خرچ کرنے پر گورنر کو جوابدہ ہونا پڑتا، جو گورنر کی روٹین تھی اس میں صحافیوں کو شامل کر لیا گیا‘‘۔ یہ دونوں واقعات 27برس قبل کے ہیں۔ان کا پیغام کیا ہے دو جملوں میں صرف اتنا ہے، ایک ملک، سسٹم سے باہر ، ایک ملک، سسٹم کے اندر۔ اب ہمیں دیکھنا ہے اِن 27برسوں میں ہم نے کس قدر ’’سسٹم‘‘ کو عزت دی ۔ہمارے ایک برادر کالم نگار صاحب کا بتانا ہے کہ’’زرداری صاحب نے اپنے دورِ صدارت میں 34غیر ملکی دورے کئے، نواز شریف صاحب نے 100، شاہد خاقان عباسی نے 19مزید یہ کہ ’’زرداری صاحب نے 2کروڑ 9لاکھ ٹپ دی، 4کروڑ 32لاکھ کے تحفے بانٹے، نواز شریف نے 6کروڑ 12لاکھ 40ہزار کے تحفے بانٹ کر 2کروڑ 78لاکھ 40ہزار کی ٹپ دے دی جبکہ وزیراعظم عباسی نے ساڑھے 78لاکھ کے تحائف دے کر 50لاکھ 48ہزار کی ٹپ دیدی۔ان کا سلسلۂ کلام ابھی جاری ہے، بتاتے ہیں ’’ممنون حسین بیرونی دورے پر 60لاکھ کی ٹپ دے گئے، ممنون بھائی جان نے تو ایوانِ صدر کی تزئین و آرائش پر 1ارب 19کروڑ لگا دیئے۔جاتے جاتے عارف علوی صاحب کی بھی سن لیں، تبدیلی سرکار نے 28لاکھ کی بھینسیں بیچیں، علوی صاحب نے 36لاکھ کا ایوانِ صدر میں مشاعرہ کروایا، صدر علوی نے گزرے 10مہینوں میں 27کروڑ اضافی خرچ کر ڈالے۔مندرجہ بالا واقعات میں بھی ایک چیز آپ کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتی ہے، ’’حکمرانوں نے جو اخراجات کئے کیا ان کی ’’ایک فیصد‘‘ بھی ضرورت تھی؟‘‘۔ پھر تاریخ کیا ہے؟تاریخ پاکستان میں بھیانک ترین انسانی زیادتیوں کا نام ہے، آپ فکر نہ کریں، عمران حکومت نے اقتصادی طور پر تو ملک کو خوف کے تیندوے میں جکڑ کر ایسے سفر پر روانہ کر دیا ہے جس کے بین ہماری اگلی نسل بھی سنے گی، اخراجات کی کہانی شاید بیان کردہ کہانیوں سے کہیں زیادہ المناک ہو؟ گفتگو ابھی ادھوری ہے۔
https://jang.com.pk/news/720540
No title found
جن لوگوں نے ریڈیو کے اچھے زمانے دیکھے ہیں، اُنہیں میرا مشورہ ہے کہ ریڈیو پاکستان کی کراچی کی موجودہ نشر گاہ دیکھنے نہ جائیں۔ ایسے بڑے قومی ادارے کو ایسے کونے کھدرے میں ڈال رکھا ہے کہ دل دُکھتا ہے۔ کہاں وہ محمد علی جناح روڈ پر ریڈیو پاکستان کی شاہانہ عمارت اور کہاں باکمال اور بےمثال لوگوں کا روز کا آنا جانا۔اور کہاں یہ ادارہ ترقیات کراچی کی پہاڑ جیسی عمارت کے پچھواڑے، لاکھوں موٹر سائیکلوں کے اڈّے اور سودے والوں کے مجمع کے بیچ پھنسی ہوئی عمارت، جو کسی صورت بھی وطن کی قومی نشرگاہ کا ٹھکانا نہیں ہو سکتی۔میں بھلا کاہے کو جاتا۔ وہ تو یہ ہوا کہ نوجوانوں کا پروگرام ترتیب دینے والی صدیقہ بینش نے مجھے دعوت دی کہ اُن کے پروگرام میں آئیے اور نوجوانوں سے گفتگو کیجئے۔ یہ نوجوانوں والی بات میرے دل کو لگی اور میں نے آنے کا وعدہ کر لیا۔کہاں میں نے وہ ساٹھ ستّر کے عشرے والی چہل پہل دیکھی تھی کہ کیسے درخشاں چہرے والے نامور لوگ آتے جاتے دکھائی دیتے تھے۔ اب جو میں گیا تو واحد سرکردہ شخصیت شاعر، مصنف اور ڈراما نگار علی معین نظر آئے اور وہ بھی یوں کہ وہ میرے میزبان تھے اور مجھے اپنی کار میں ریڈیو پاکستان لے گئے تھے۔ راہ داریوں میں چلتے ہوئے ریڈیو کے عملے کے کچھ لوگ نظر آئے، کچھ سہمے سہمے، کچھ بجھے بجھے۔ اسٹوڈیو میں داخل ہوئے تو وہاں اس کے سوا کوئی قابلِ ذکر چیز نہیں تھی کہ ایک میز کے درمیان ایک پرانا، قدیم اور فرسودہ سا مائیکرو فون رکھا تھا اور ریڈیو کے کارکن اسی عالم میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔گفتگو میں شامل لڑکوں اور لڑکیوں نے سوالات کئے جن سے اُن کی ذہانت جھلکتی تھی۔ پروگرام کی پروڈیوسر نے پذیرائی کی اور باہر تک آکر مجھے رخصت کیا۔ میں واپس تو آگیا لیکن میرے ساتھ لگے لگے بےشمار سوال بھی چلے آئے۔ یہ کیا ہوا، ریڈیو کو کس کی نظر کھا گئی، کیا قومی نشرگاہ کی کوئی اہمیت نہیں رہی، کیا میڈیا کے انقلاب کی اس رو میں ہمارا پرانا وفا شعار ریڈیو بہہ کر کسی گوشہ گمنامی کی نذر ہو گیا۔کیا لوگوں نے ریڈیو سننا چھوڑ دیا، کیا وہ ڈرامے، وہ گفتگوئیں، وہ مکالمے، وہ ترانے، وہ گیت، نغمے، ٹھمریاں دادرے، وہ سامعین کے خطوط، وہ آپ کی فرمائش، کیا وہ سب خواب ہوئے، اوجھل ہوئے، مٹ گئے یا بھلا دیئے گئے؟میرا دل نہیں مانا اور میں نے ریڈیو کے شائقین اور ملازمین سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ علی معین پھر میرے کام آئے اور وہ کچھ لوگ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ معلوم ہوا کہ سارے کا سارا مسئلہ وسائل کا ہے۔ ریڈیو کی جھولی خالی ہے اور عملہ خدا جانے کیسے اپنے کام چلا رہا ہے۔جدھر دیکھئے پیسے کا رونا ہے جو خزانۂ عالیہ کو خالی کرکے کبھی کا رخصت ہوا۔ سارے کام، بہت سارے کام جاری ہیں لیکن اگر کسی کو صاف جواب مل رہا ہے وہ کوئی گرا پڑا ادارہ نہیں، وہ ملک و قوم کے تاج میں جڑا ہوا ریڈیو پاکستان ہے۔ وہ بات پرانی نہیں ہوئی جب حکام اسلام آباد میں ریڈیو پاکستان کی مرکزی عمارت کرائے پر چڑھانے چلے تھے۔گاہک مل گئے تھے اور بھاؤ تاؤ جاری تھا۔ شکر ہے کہ اس پر شور اٹھا جو بےاثر نہیں رہا۔ اب تازہ خبر یہ ملی کہ پور ے ملک میں ریڈیو پاکستان کی کافی املاک(پروپرٹیز) موجود ہیں جن کو ٹھکانے لگا کر خزانے پر نظر کرم کرنے کی تیاری ہے۔یہ بھی پتا چلا کہ ریڈیو کی املاک کی فہرستیں بن رہی ہیں اور دام لگ رہے ہیں۔ سب ہو رہا ہے لیکن ایسا کوئی وعدہ نہیں ہورہا ہے کہ ان املاک کی فروخت سے آنے والا پیسہ ریڈیو پاکستان ہی پر خرچ ہوگا، اس طرح کا کوئی اشارہ تک نہیں ہے۔اب ملازمین کی تنظیم جو اس بدحالی کا سب سے بڑا شکار ہے، اتنی سادہ ہے کہ حکامِ بالا کو پیسہ کمانے کے طور طریقے بتا رہی ہے، مثال کے طور پر بجلی یا گیس کے بل کے ساتھ ریڈیو کے نام پر ذرا سی فالتو رقم وصول کی جائے جو یکجا ہو کر بھاری رقم بن جائے گی،یہ لوگ چاہتے ہیں کہ کسی ٹیکس یا محصول کے نا م پر اتنی رقم جمع کی جائے کہ ریڈیو جیسا ادارہ کھلی فضا میں زندہ رہ سکے مگر پاکستان میں اس کا امکان نہیں۔ میں تو برطانیہ کو جانتا ہوں جہاں ہر شخص کو ٹیلی وژن کا لائسنس لینا پڑتا ہے اور اس کی اچھی بھلی قیمت ہے۔وہاں بھی پیسے کی تنگی ہوتی ہے اور لائسنس کی فیس بڑھانے کی بات ہوتی ہے تو حکومت چلانے والی سیاسی جماعت اس کی ہمت نہیں کر پاتی کیونکہ پھر لوگ اسے ووٹ نہیں دیں گے۔ پاکستان میں تو آج کے لوگوں کو معلوم بھی نہ ہوگا کہ اچھے دنوں میں پورے ملک میں ریڈیو کا لائسنس ہوا کرتا تھا اور ہر شخص کو ڈاک خانے جاکر لائسنس لینا ہوتا تھا۔مجھے تو ایوب خاں کے مارشل لا کے شروع کے دن یاد ہیں جب اعلان ہوا تھا کہ اتنے وقت کے اندر اندر اپنا ریڈیو لائسنس حاصل کیجئے ورنہ آپ کی خیر نہیں، اس پر ڈاک خانوں میں لائسنس بنوانے والوں کی قطاریں لگ گئی تھیں۔ ایک بار یہ بھی ہوا کہ راولپنڈی کے قریب جی ٹی روڈ پر کچھ لوگ گاڑیاں روک روک کر ان کے کاغذات دیکھ رہے ہیں۔اتفاق سے انہوں نے ایک بااختیار صاحب کی کار روکی اور کا غذات طلب کئے۔ ان صاحب نے ڈپٹ کر کہا کہ پہلے آپ اپنے کاغذات دکھائیے۔ دیکھے تو پتا چلا کہ وہ ریڈیو کے لائسنس دیکھنے والا عملہ تھا جس نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا یہ ڈھنگ نکالا تھا۔ہائے، ہمارا غریب ریڈیو، کس کو پڑی ہے کہ اس کے لائسنس بنوائے اور اس کی رقم بھی بھرے۔ اب تو اگر لوگ اپنی ریڈیو کی سوئی کو چلا کر ریڈیو پاکستان کی فری کوئنسی پر لے جاتے ہیں اور وہاں کچھ دیر ٹھہر جاتے ہیں تو سچ یہ ہے کہ اس بیمار ادارے پر احسان کرتے ہیں، چھوٹا ہی سہی۔تو کیا اتنی بڑی سرزمین پر کوئی نہیں جو اس ادارے میں نئی روح پھونک سکے؟
https://jang.com.pk/news/720539
No title found
دنیا گلوبل ویلیج بن گئی۔ ٹیکنالوجی کے فروغ اور ذرائع مواصلات کی بےپناہ ترقی کی وجہ سے ایک عالمی کلچر اور عالمی زبان کے سامنے آنے کی پیشگوئیاں ہورہی تھیں لیکن اچانک نہ جانے کیا ہوا کہ پوری دنیا کو نیو نیشنلزم کی ایک عجیب لہر نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔دنیا بھر میں نیو نیشنلزم کی علمبردار حکومتیں قائم ہونے لگیں۔ گلوبل ویلیج کے اندر ہر ملک الگ الگ قلعے کا روپ دھارنے لگا جس کے مکین اِس کی دیواریں اونچی سے اونچی بنا کر ناقابلِ عبور بنانے میں لگ گئے۔ برطانیہ یورپ سے اپنا قلعہ الگ کرنے لگا۔ امریکہ میکسیکو کے ساتھ باڑ لگانے لگا۔امریکیوں کے لئے غیرملکی تارکین بوجھ بننے لگے، برطانیہ کے لئے یورپین جبکہ مودی کے ہندوستان میں غیرہندو بوجھ بننے لگے۔ دو تین عشرے قبل ہمیں بتایا جاتا رہا کہ اسلامی دنیا اور مغرب کی جنگ تہذیبوں کے تصادم کی صورت میں چھڑ گئی ہے لیکن نیو نیشنلزم کی تحریک ایسی ابھری کہ سعودی عرب اور ایران حالتِ جنگ میں آگئے۔ترک، عربوں کے مقابلے میں آنے لگے اور ملائیشیا نے الگ راہ لےلی۔ نیو نیشنلزم کی سب سے خطرناک شکل نریندر مودی اور بی جے پی کی شکل میں ہمارے پڑوس میں سامنے آئی۔یہ بھی دیکھئے:5 جنوری ، جیو نیوز کا پروگرام’ جرگہ ‘سلیم صافی کے ساتھمودی کا نیو نیشنلزم کشمیر کو ہڑپ کرنے لگا، اقلیتوں کو دبانے لگا اور پڑوسیوں کو دھمکانے لگا۔ عالمی سطح پر ادارے کمزور اور شخصیات طاقتور ہونے لگیں۔ طاقتور شخصیات کی موجودگی کا ایک نقصان یہ ہوا کہ اُن کی موجودگی میں آنے والے کل کے بارے میں پیشگوئی کرنا مشکل ہوگیا۔آج ڈونلڈ ٹرمپ کا کوئی بھی اقدام پوری دنیا کو ہلا سکتا ہے اور اُن کی موجودگی میں یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کل وہ ایران کے معاملے میں کیا کریں گے۔ اسی طرح محمد بن سلمان کا کوئی بھی فیصلہ پورے مشرقِ وسطیٰ کی پوری سیاست کو بدل سکتا ہے۔ نریندر مودی کا کوئی بھی قدم پورے جنوبی ایشیا کو آگ میں دھکیل سکتا ہے۔یوں دنیا اِس وقت جتنی بےیقینی کا شکار ہے، شاید پہلے کبھی نہ تھی۔ عالمی اور پھر بالخصوص جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں جو کنفیوژن آج ہے، پہلے کبھی نہ تھا۔ یوں ہر ملک اپنی اپنی جگہ بےچینی کا شکار ہے اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ہنگامی اقدامات اُٹھا رہا ہے۔مذکورہ بالا بےچینی، بےیقینی یا پھر عالمی اور علاقائی انتشار کے پیشِ نظر پاکستانی ریاست کے محافظین کا تشویش میں مبتلا ہونا فطری امر تھا اور شاید حفظِ ماتقدم کے طور پر اُنہوں نے ضروری سمجھا کہ پاکستان میں بھی نیو نیشنلزم کی تحریک برپا کی جائے۔دوسری طرف اپنی کمزور معیشت کی وجہ سے باہر کی قوتوں پر ہمارا انحصار حد سے زیادہ ہے۔ چنانچہ نیو نیشنلزم کی اس تحریک کو غیرفطری اور کسی حد تک مصنوعی انداز میں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ شاید یہ کوشش پوری نیک نیتی اور حب الوطنی کے جذبے کے تحت کی گئی اور کی جارہی ہے لیکن اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سیاسی جماعتیں عوام کی نظروں میں بےوقعت ہونے لگیں۔اِسی طرح عدلیہ پر بھی اعتماد مجروح ہوا جبکہ میڈیا یکسر بےوقعت ہوگیا۔ جب مختلف طبقات محسوس کریں گے کہ سیاسی جماعتیں حقیقی معنوں میں اُن کی نمائندگی نہیں کر رہیں اور ریاست کےساتھ اُن کے صحیح رابطہ کار کا فریضہ سرانجام نہیں دے رہیں تو عوام اور بالخصوص نوجوان متبادل صورتوں کا سوچیں گے۔ کہیں وہ لسانی بنیادوں پر منظم ہوں گے، کہیں مذہبی، کہیں مسلکی اور کہیں طبقاتی بنیادوں پر۔اِسی طرح جب عوام کی نظروں میں یہ تصور مزید راسخ ہوگا کہ عدلیہ آزاد نہیں تو ہجوم کے ذریعے موقع پر انصاف کرنے یا پھر جتھا بنا کر اپنا حساب برابر کرنے کا رجحان بڑھے گا۔ میڈیا پر اعتماد اسی طرح مجروح ہوتا رہا تو وقت کے ساتھ ساتھ ہر موبائل فون کیمرہ بنتا جائے گا، ہر شہری رپورٹر بن جائے گا اور ابلاغ کا ذریعہ صرف سوشل میڈیا بن جائے گا جس پر ریاست کا پھر کوئی کنٹرول نہیں ہوگا۔اس وقت شاید بڑی طمانیت کا اظہار کیا جارہا ہے کہ سب سیاسی جماعتیں قابو میں آگئی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جس رفتار سے سیاسی جماعتیں قابو ہورہی ہیں، اس رفتار سے نوجوان قابو سے باہر ہوتے جائیں گے۔ آج کا نوجوان سوشل میڈیا کی وجہ سے ہر حقیقت سے آگاہ ہے۔ یہ نوجوان عزتِ نفس چاہتے ہیں، قومی معاملات میں شرکت چاہتے ہیں اور سب سے بڑھ کر اپنی آواز اور ملکی امور میں اپنی آواز کی اہمیت چاہتے ہیں۔ اب جب سیاسی جماعتیں اُن کی جذبات کی ترجمانی نہیں کریں گی تو یہ نوجوان اپنے لئے متبادل راستے تلاش کریں گے۔کل تک قومی سوچ رکھنے والے نوجوان پاکستان مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی جیسی جماعتوں میں بٹے ہوئے تھے۔ کسی بھی ایشو پر اِن تین جماعتوں کی قیادت کے اتفاق کی صورت میں ایک عمومی قومی اتفاق رائے جنم لے لیتا لیکن اب جب اِن جماعتوں کی قیادت اپنے پیروکاروں کی نظروں سے گر ے گی تو یہ نوجوان اپنا حق مانگنے اور قومی معاملات میں اپنی آواز شامل کرنے کے لئے کہیں پریشر گروپس بنائیں گے، کہیں نسلی بنیادوں پر متحرک ہوں گے اور کہیں علاقائی بنیادوں پر کیونکہ خاموش اُنہوں نے کسی صورت نہیں ہونا ہے۔اِسی طرح مذہبی رجحانات کے لوگ جے یو آئی اور جماعت اسلامی وغیرہ کے ساتھ منسلک ہیں لیکن جب مذہبی قیادت پر اعتماد نہیں رہے گا تو کچھ طالبان بنیں گے اور کچھ اپنے الگ الگ جتھے بنالیں گے۔ قوم پرستانہ سوچ رکھنے والے کل تک اے این پی، ایم کیو ایم، بی این پی اور اسی نوع کی دیگر قوم پرست جماعتوں کے ساتھ منسلک تھے۔ اِن جماعتوں کی قیادت کو آن بورڈ لینے سے وہ سب خود بخود ریاست کے ساتھ آن بورڈ ہو جاتے تھے لیکن اب جب قوم پرستانہ سوچ کے حامل نوجوان دیکھیں گے کہ اُن کی لیڈرشپ تو اُن کے حقوق کی جنگ لڑنے کے بجائے اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے تو لامحالہ وہ پی ٹی ایم جیسی تنظیمیں بنائیں گے۔مختلف یونیورسٹیوں کے اندر پختون کونسل، بلوچ کونسل، پنجابی کونسل اور سرائیکی کونسل جیسی طلبہ تنظیموں کا قیام اس رجحان کا پتا دیتا ہے۔ چنانچہ یہ خطرہ موجود ہے کہ سیاسی جماعتوں کو قابو کرنے پر طمانیت کا اظہارکرنے والی ریاست کو کہیں ایسی ہزاروں جماعتوں سے پالا نہ پڑ جائے کہ جن کے لیڈر معلوم ہوں گے اور نہ وہ لیڈر موجودہ سیاسی قائدین کی طرح مصلحت اور مجبوریوں کے شکار ہوں گے۔سیاسی لیڈر اپنے لئے ہجوم ڈھونڈتے پھرتے ہیں تاکہ اُن کو اپنا ہمنوا بنالیں لیکن حالات جس نہج پر جارہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ اس ملک میں ہر طرف ہجوم لیڈر ڈھونڈتے پھریں گے۔یوں بھلے ہوں یا برے لیکن سیاسی جماعتوں کو بےوقعت اور سیاسی قیادت کو عوام کی نظروں سے گرانے کا یہ سلسلہ بند ہوجانا چاہئے۔
https://jang.com.pk/news/720538
No title found
جیو اور جنگ کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 1300سے زائد افراد نے خود اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا جبکہ یہ انتہائی قدم اٹھانے والے 700سے زیادہ افراد کی عمریں 21سے 40برس کے درمیان ہیں۔ اگرچہ اس قسم کے واقعات دوسرے صوبوں میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں اور یہ رجحان دنیا بھر میں عام ہے لیکن ہمارے اسلامی معاشرے میں، جہاں شریعت اور مروجہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، متذکرہ صورتحال خطرے کی گھنٹی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں ضلع تھرپارکر سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں خودکشی کرنے کی جو سب سے بڑی وجہ سامنے آئی ہے وہ غربت، بیروزگاری، بیماری اور علاج معالجہ سے بڑی حد تک محرومی ہے۔ جمعرات کے روز کراچی میں 35سالہ میر حسن نامی شخص کے خودکشی کرنے کی بھی یہی وجہ سامنے آئی ہے کہ باپ بچوں کیلئے گرم کپڑے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا۔ گو کہ یہ رجحان جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ بھارت میں چلا آرہا ہے تاہم ہمیں اس کی موثر روک تھام میں بلاتاخیر سوچ بچار سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ یہاں حکومت سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک قانونی ماہر کی یہ رائے بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ یہ محض ایک صوبے یا حکومت کا نہیں، سماجی مسئلہ ہے، یہ رجحان دنیا کے ہر معاشرے میں پایا جاتا ہے۔ متذکرہ رپورٹ میں ماہرین کی اس بات کو اجاگر کرنا بالکل بجا ہے کہ حکومت کا سب سے پہلا کام غربت کے خاتمے کے اقدامات ہونا چاہئیں، اس کے بعد معاشرتی ذمہ داری ہے جس میں حکومتی، دینی و سماجی سطح پر زندگی کی اہمیت کے حوالے سے بھرپور مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان جیسے اسلامی اور فلاحی ملک میں خودکشی کے رجحانات روکنے میں کوئی امر مانع نہیں تاہم اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998
https://jang.com.pk/news/720537
No title found
قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق قانون کے شرعی جائزے کے بعد اخذ کیے گئے جو نتائج اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی بریفنگ کے ذریعے سامنے آئے، اُنہیں پیشِ نظر رکھتے ہوئے بعض حلقوں کے برسوں بلکہ عشروں سے جاری اِس موقف کا وزن ظاہر ہوتا ہے کہ قوانین پر اِن کے نفاذ سے پہلے نہیں تو نفاذ کے فوری بعد شرعی تجزیہ حاصل کیا جانا چاہئے۔ نیب قانون کے بعض پہلو، خصوصاً پلی بارگین کے ذریعے خورد برد شدہ رقم کی کُلی یا جزوی واپسی کی صورت میں جرم کے مرتکب کو کلین چٹ دینے کے طریق کار پر عوامی و قانونی حلقوں کو تحفظات رہے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان بھی اس باب میں ریمارکس دیتے رہے ہیں مگر تاحال پرنالہ اسی طرح گر رہا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ وہ ریاستی قوانین کا از روئے شریعت جائزہ لیتی رہے۔ یہ کام مطلوب رفتار سے جاری رہتا اور حکومتی حلقے بھی کونسل کی آرا کو مدِنظر رکھ کر قوانین پر نظر ثانی کرتے رہتے تو خاصی الجھنوں اور غلط فہمیوں سے بچنا ممکن ہو سکتا تھا۔ کونسل کے دو روزہ اجلاس میں دیگر متعدد امور پر سفارشات مرتب کیے جانے کے علاوہ نیب آرڈیننس کے جائزہ کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ پر بھی غور کیا گیا جس کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر نیب کا قانون اپنے اندر اس قدر سقم رکھتا ہے کہ اسے دین اسلام کے قانونِ جرم و سزا کے ساتھ ہم آہنگ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ رائے ایسے وقت سامنے آئی جب نیب قوانین میں ترامیم کی ضرورت پر وسیع تر اتفاق کا احساس ہوتا ہے اور اس باب میں ایک ترمیمی آرڈیننس بھی آچکا ہے۔ کونسل حالیہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے ابتدائی جائزے میں اسے مزید امتیازی قرار دے چکی ہے۔ اچھا ہو کہ اس باب میں اسلامی نظریاتی کونسل کی حتمی سفارشات اور ماہرین قانون کی آرا کو سامنے رکھ کر جلد فیصلے کیے جائیں اور اداروں کو زیادہ فعال کیا جائے۔
https://jang.com.pk/news/720536
No title found
صدیوں کی دانش اور تجربات کا حتمی و مسلمہ نتیجہ یہ ہے کہ جنگ سے کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ جنگ خود ایک ایسا سنگین مسئلہ ہے جس کی کوکھ سے ہمیشہ موت، ناقابلِ تلافی تباہی و بربادی، بھوک اور احتیاج کے سوا کسی شے کا جنم نہیں ہوا۔ جنگ سے نفرت اور احتراز دراصل انسانیت سے محبت کی علامت و استعارہ ہے۔ صد حیف کہ دو عالمی جنگوں کے تلخ ترین اور شرمناک واقعات کے بعد بھی تیسری عالمی جنگ روکنے کیلئے اقوامِ متحدہ جیسے ادارے کی بنیاد رکھنے والے ممالک بھی دنیا پر اپنی حاکمیت جمانے کی خاطر اِسی راہ پر چلتے دکھائی دے رہے ہیں جس کا انجام تیسری عالمی جنگ یا بالفاظ دیگر دنیاکی تباہی ہے۔ قطر کے امریکی ایئر بیس سے اڑنے والے ڈرون نے تمام جنگی، سفارتی اور اخلاقی اصول روندتے ہوئے بغداد ایئر پورٹ کے قریب ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی سمیت دس ایرانی فوجی افسروں پر راکٹوں کی بارش کرکے اُنہیں لقمہ اجل بنا دیا۔ قاسم سلیمانی امریکہ و اسرائیل کے خلاف مختلف محاذوں پر ڈٹے ہوئے تھے تاہم اُن کا امریکہ کی نظر میں ’’ناقابلِ برداشت جرم‘‘ یہ تھا کہ وہ مسلم ممالک کے مابین اختلافات ختم کرنے میں کامیاب اقدامات کر رہے تھے۔ امریکی کارروائی پر ایران میں غم وغصہ اور انتقام لینے کی بات کرنا فطری امر تھا اور اس نے ایسا کیا بھی بلکہ یہ بھی باور کرا دیا کہ ’’بدلہ لینے کے لئے جگہ اور وقت کا تعین خود کریں گے‘‘۔ وطنِ عزیز پاکستان کا اِس حوالے سے بیانیہ سب پر عیاں ہے جس کا اعادہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں نوجوانوں کیلئے ہنرمند پروگرام کی تقریب کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’دنیا کو دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ اب پاکستان کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرے گا بلکہ امن والا ملک بنے گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بڑی قیمت چکائی، ہماری سب سے بڑی کوشش ہوگی کہ ایران، سعودی عرب اور امریکہ کو قریب لائیں، پاکستان دنیا میں امن کا داعی ملک بنے گا‘‘۔ مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔ بیشتر ممالک اپنے سامراجی حلیفوں اور باہمی تنازعات کے باعث ایک دوسرے کے خلاف ہیں۔ سعودیہ اور ایران کا تنازع بہت پرانا ہے، امریکہ پہلے ایران کا ہمنوا تھا لیکن آیت اللہ خمینی کے انقلاب کے بعد امریکہ کو ایران سے کوچ کرنا پڑا، اُس نے سعودیہ سے تعلقات بڑھائے، صدام حسین نے امریکی گرفت سے نکلنا چاہا تو عراق کو روند ڈالا گیا، ’’عرب بہار‘‘ بھی امریکہ ہی کی کارستانی تھی۔ موجودہ حالات میں پاکستان کی طرف سے ایران، سعودیہ اور امریکہ کو قریب لانے کا بیان اِس لئے انتہائی اہم ہےکہ پاکستان ایسا کرنے کی پوزیشن میں ہے، امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہے، ایران نہ صرف پاکستان کا برادر ہمسایہ ملک ہے بلکہ اِس سے پاکستان کے تعلقات بھی اچھے ہیں، سعودیہ سے پاکستان کے تعلقات دیرینہ اور مضبوط ہیں۔ وزیراعظم ایران اور سعودیہ کے مابین ثالثی کی کوشش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، جس پر اگرچہ امریکی کارروائی کے باعث زک پڑنے کا احتمال ہے لیکن اِس کوشش کا جاری رہنا بہتر نتائج لا سکتا ہے۔ پاکستان بلاشبہ جنگ نہیں امن میں شراکت کا خواہاں ہے کہ جنگ سے جتنا نقصان پاکستان نے اُٹھایا ہے شاید ہی کسی اور کے حصے میں آیاہو۔ پاکستان کا موقف دنیا پر عیاں ہو چکا ،کوئی بھی مہذب ملک جنگ نہیں چاہتا۔ دریں حالات دنیا کے تمام تر امن پسند ممالک کو پاکستان کا ہمنوا ہو کر جنگ روک کر دنیا کو تباہی سے بچانے کی مخلصانہ سعی کرنا ہو گی۔ یہ اِس لئے بھی ضروری ہے کہ خدانخواستہ اگر مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے شعلے بھڑک اُٹھے تو پوری دنیا اُن کی لپیٹ میں آجائے گی۔
https://jang.com.pk/news/720604
No title found
اسلام آباد(محمد صالح ظافر/ خصوصی تجزیہ نگار) فریقین میں ہم آہنگی کا تاثر سراب دکھائی دیتا ہے،قومی اسمبلی کی جمعتہ المبارک کی کارروائی رانا ثناء اللہ خاں کے نام رہی۔ دوسری جانب سینیٹ میں توانائی کے وفاقی وزیر عمر ایوب خان کو سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ارکان کی شدید مزاحمت کا سامنا ہوا، دونوں ایوانوں میں ایک دن کے وقفے سے گرما گرمی کا ماحول عود کر آیا ہے، پاکستان مسلم لیگ نون کے مسلمہ دبنگ رہنما حزب اختلاف کے ارکان کی طرف سے ڈیسکوں کی تھپتھپاہٹ میں سات ماہ کے بعد پہلی مرتبہ ایوان میں نمودار ہوئے۔حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان پارلیمانی ایوانوں میں مفاہمت اگر ایک طرف مزید رنگ لا رہی ہے تو دوسری جانب ماضی کے بعض واقعات کے تناظر میں پیدا ہونے والی تلخی سے فریقین میں ہم آہنگی کا تاثر سراب دکھائی دیتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720603
No title found
کراچی(ٹی وی رپورٹ)مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں بتایا گیا کہ بچوں کے جلنے کے 80 فیصد واقعات چائے گرنے سے ہوتے ہیں اور مہم کو چائے کا نشان کا عنوان دیا گیا ہے جلنے کے واقعات کی روک تھام کے لئے آگہی مہم شالیمار اسپتال لاہور کی جانب سے شروع کی گئی ہے جو بچوں کو جلنے سے بچانے کے حوالے سے ہے۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی ڈاکٹر ندیم قمر نے کہا شارٹ سرکٹ بچوں کے وارڈ میں ہوا بلڈنگ 56 سال پرانی ہے اس کی لائف ختم ہوچکی ماسٹر پلان بھی تیار ہے فنڈز کی کمی اس کی ری پلیسمنٹ نہیں ہو پارہی۔معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ 2021 انشاء اللہ پولیو فری پاکستان ہوگا،جو کیسز سامنے آئے ہیں یہ متوقع تھے اس سال بھی پہلے چھ ماہ ہمیں کچھ کیسز اس طرح کے دیکھنے کو ملیں گے تاہم امید ہے کہ اس کے بعد انشاء اللہ ہم کنٹرول کر پائیں گے۔ معروف کیریئر کونسلر اظہر حسین عابدی نے کہا کہ نوجوانوں نے اپنا کیریئر بنانا ہے تو ماڈرن ڈگریز کی طرف دیکھنا ہوگا،پاکستانی جاب مارکیٹ غیرممالک سے مختلف نہیں ایک ہی قسم کے اسکلز درکارہوں گے بزنس اینالیٹک،ڈیٹا اینالیٹک فنائنشل اکنالج ،ڈیجیٹل مارکیٹنگ، کنٹرول اینڈ آٹومائزیشن، ایڈوانس سسٹم اینڈ انجینئرنگ،بائیو میٹرک سائنس، ڈیجیٹل فرانزک، ڈیجیٹل ملٹی میڈیا ڈگریز پروگرام کی اب ضرورت پڑے گی۔
https://jang.com.pk/news/720602
No title found
لاڑکانہ( بیورو رپورٹ) موئنجودڑو انٹرنیشنل اسکرپٹ کانفرنس دوسرے روز بھی جاری رہی اور اس موقع پر مختلف ماہرین نے اپنی ریسرچ سے اجلاس کو آگاہ کیا۔اس موقعہ پر ڈاکٹر گریگ جیمسن،ڈاکٹر ایوموکوناساوا،ڈاکٹر ڈینیز فرینز اور دیگر نے موئنجودڑو کی قدیم تحریر سے متعلق اپنی ریسرچ اور سفارشات پیش کیں جبکہ بھارت کے تین ماہرین آثار قدیمہ کے ریسرچ پیپر بھی پیش کئے گئے۔
https://jang.com.pk/news/720601
No title found
کراچی (امداد سومرو) سی ایس ایس 2019ء کے نتائج کی منسوخی اور حکم امتناع جاری کرنے کے حوالے سے دائر کردہ ایک پٹیشن پر سندھ ہائی کورٹ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے چیئرمین اور کنٹرولر کو نوٹس جاری کرکے 14؍ جنوری کو طلب کر لیا ہے۔ آئینی درخواست سی ایس ایس 2019ء کے امتحانات میں حصہ لینے والے امیدواروں غلام مجتبیٰ سومرو، حافظ طحیٰ سید اور دیگر نے دائر کی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سی ایس ایس 2019ء کے امتحانات 2019ء کے ماہِ فروری میں منعقد ہوئے تھے جس میں بے ضابطگیاں ہوئیں، پیپرز لیک ہوئے، یہ بات تحریری طور پر چیئرمین کو بتائی گئی لیکن انہوں نے کمیشن آرڈیننس 1977ء کے ذیلی آرٹیکل 3؍ اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے نظر انداز کر دیا۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے میڈیا میں یہ خبریں سامنے آئیں کہ ایف آئی اے نے امتحانی پرچے لیک کرکے ایک ہزار امیدواروں کو فراہم کرنے پر کچھ افراد کو گرفتار کیا لیکن اس کے باوجود کمیشن انتظامیہ خاموش رہی اور کوئی اقدامات نہیں کیے۔ درخواست گزاروں نے کمیشن کے قانون میں حکومت کی منظوری کے بغیر ہی تبدیلیاں کرنے پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ درخواست گزاروں نے استدعا کی ہے کہ ایف آئی اے کو ہدایت دی جائے کہ وہ کمیشن انتظامیہ کیخلاف کارروائی کرے، کمیشن کا تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے اور سی ایس ایس 2019ء کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے۔
https://jang.com.pk/news/720600
No title found
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ ) نیب راولپنڈی نے مضاربہ سکینڈل کے مرکزی اشتہاری مفتی احسان اور قاضی ابو بکر کو گرفتار کرلیا ہے۔ قاضی ابوبکر پر عوام سے کروڑوں روپے فراڈ کا الزام ہے۔ واضح رہے کہ نیب عدالت نے مفتی احسان مضاربہ اور دیگر مجرمان کو اربوں کا جرمانہ اور سزا کا حکم سنا رکھا ہے۔ذرائع کے مطابق مضاربہ میں پکڑی جانے والی 13 لگژری قیمتی گاڑیاں بھی فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پکڑی جانے والی کوٹھیاں اراضی اور دیگر قیمتی جائدادیں بھی فروخت کی جائیں گی، گاڑیوں کی فروخت سے ملنے والی رقم متاثرین میں تقسیم ہوگی۔ یہ بھی واضح رہے مضاربہ کیس میں درجنوں قیمتی گاڑیاں پکڑی گئی تھیں، اس سیکنڈل میں اب تک نیب نے 44 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، برآمد رقم متاثرین کو سکروٹنی کے بعد واپس کی جائے گی۔
https://jang.com.pk/news/720599
No title found
جعلی شادی پر50 چینی باشندے گرفتاراسلام آباد(نیٹ نیوز)وزارت داخلہ نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ 2015 سے ایف آئی اے نے جعلی شادیوں میں ملوث 50 چینی باشندے گرفتار کیے۔سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے تحریری جواب جمع داخل کراتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ چینی ملزمان پر پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ اور جعلی شادیاں کرنے کا الزام ہے، چینی ملزمان پرغیراخلاقی سرگرمیاں کرنے کی غرض سے جعلی شادی کرنے اور پاکستانی لڑکیوں کا جنسی استحصال، غیرقانونی طورپرانسانی اعضانکالنے کے الزامات ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720598
No title found
کراچی (امداد سومرو) سندھ حکومت نے انجینئرنگ سے متعلق اعلیٰ عہدوں سے بی۔ ٹیک کی ڈگری اور ڈپلوما رکھنے والوں کو ہٹانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 3اکتوبر 2018ء کو گریڈ18 اور گریڈ19 کے ایسے بی۔ ٹیک اور ڈپلوما ہولڈرز کو ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔ جس پر عملدرآمد میں سندھ حکومت تاخیری حربوں سے کام لے رہی تھی۔ سپریم کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے عدالتی حکم پر عملدرآمد کے لئے خط تحریر کئے جانے کے بعد حکومت سندھ نے بی ٹیک اور ڈپلوما ہولڈرز کو ہٹانے کی ہدایات جاری کر دیں۔
https://jang.com.pk/news/720610
No title found
واشنگٹن (جنگ نیوز)امريکی محکمہ خارجہ نے سنگاپور کو بارہ ایف35 لڑاکا طياروں اور اس کے ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ اس سودے کی ماليت لگ بھگ 2.75 ارب ڈالر کے قريب ہے۔ امريکی ڈيفنس سکيورٹی کو آپريشن ايجنسی نے اس پيش رفت کی تصديق کر دی ہے تاہم کانگريس سے حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔ سنگاپور نے گزشتہ برس عنديہ ديا تھا کہ وہ اپنے پرانے ايف سولہ لڑاکا طياروں کے متبادل کے طور پر لوک ہيڈ مارٹن کارپوريشن سے ايف 35لڑاکا طیارخريدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720609
No title found
نئی دہلی (جنگ نیوز) بھارتی ریاست تامل ناڈو کے شہر سلیم میں ایک بیوہ خاتون نے کم سن بچوں کی بھوک مٹانے اور انہیں غذا دلانے کے لیے اپنے سر کے بال محض 150روپے میں فروخت کردیے۔بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق سلیم شہر کی بیوہ خاتون 31 سالہ پریما کے تین کم سن بچے کئی دن سے بھوکے تھے اور انہوں نے اہل محلہ سے مالی مدد کی اپیل بھی کی تھی تاہم کسی نے بھی خاتون کی مدد نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق اہل محلہ اور رشتہ داروں کی جانب سے مدد نہ کیے جانے کے بعد خاتون نے محلے میں بال خریدنے کے لیے آنے والے شخص کو محض 150 روپے میں اپنے سر کے بال فروخت کردیے۔
https://jang.com.pk/news/720574
No title found
لندن( جنگ نیوز) ماںکی چیزیں چوری کر کے رقم کا مطالبہ کرنے والاچور بیٹا پکڑا گیا ۔ عام طور پر چور چیزیں یا پیسے چوری کرنے کے بعد فرار ہوجاتے ہیں لیکن ایک شخص اپنی ہی ماں کی چیزیں چوری کر کے ان کی واپسی کیلئے پیسوں کا مطالبہ کرتا تھا ۔ جارجیا امریکہ کی پولیس کےترجمان نے بتایا کہ اسے گھریلو تنازع کی شکایت موصول ہوئی تھی جس پر انہوں نے 28 سالہ میک کولم کو ان کی والدہ کے گھر سے گرفتار کیا۔ دی اٹلانٹا جنرل کانسٹی ٹیوشن کی رپورٹ کے مطابق گرفتار نوجوان میک کولم کی والدہ نے پولیس کو بتایا کہ اس کے بیٹے نے گھر سے الیکٹرانک چیزیں چرالیں جس کے بعد اس نے مطالبہ کیا کہ ہ وہ یہ چیزیں اس وقت واپس کرے گا جب وہ اسے پیسے دیں گی۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ 28 سالہ نوجوان اپنی والدہ کو میسج کرکے ڈراتا تھا اور ان سے پیسوں کا مطالبہ کرتا تھا ۔ وہ اپنی والدہ کو دھمکی دیتا تھا کہ اگر اگر مقررہ تاریخ تک پیسے نہیں دیئے گئے تو وہ رقم میں مزید اضافہ کر دے گا۔پولیس کے مطابق میک کولم نے اپنی والدہ کی گاڑی کو اپنی وین کے ذریعے 2 دن تک بلاک کیے رکھا اور اس وقت تک گاڑی واپس کی جب ماں نے اسے اے ٹی ایم لے جا کر پیسے دیئے۔ میک کولم کو معمر خاتون کے استحصال اور دھمکیوں کے الزام میں گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720573
No title found
لندن ( جنگ نیوز) پورٹسمٔتھ میں ایک میڈیکل پیکجنگ فرم اپنی فیکٹری بند کر رہی ہے جس سے 115 ملازمتیں ختم ہو جائیں گی ۔ نولاٹو جے کیئر نے کہا کہ کارکنوں کی غیر طے شدہ تعداد کو نیو کاسل میں واقع اس کے دوسرے پلانٹ میں منتقل کیا جائے گا ۔ کمپنی نے کہا کہ اس اقدام سے جس کی لاگت 2.8 ملین پونڈ ہو گی، اس سے وقت کے ساتھ کارکردگی اور آمدن کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔نولاٹو کے صدر اور چیف ایگزیکٹو کریسٹر والوسٹ نے کہا کہ ہمارے پاس نیو کاسل میں ایک جدید اور اچھی سرمایہ کاری کی سہولت ہے جس میں زیادہ پیچیدہ کاموں پر توجہ دی جا رہی ہےاس سے بتدریج پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ فرم کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ کارکنوں کو روزگار سے متعلق امدادی پروگرام فراہم کرے گی ۔
https://jang.com.pk/news/720572
No title found
برلن( جنگ نیوز) جرمنی کی ایک عدالت نے گاڑیوں پر سکریچ لگانے والے نوجوان پر فرد جرم عائد کردی۔ جرمن خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن استغاثہ نے 26 سالہ نوجوان پر سیکڑوں کاروں پر سکریچنگ کرنے کی فرد جرم عائد کر دی ہے۔ اس نوجوان پر الزام ہے کہ اس نے اسکریچنگ سے مختلف کار مالکان کو لاکھوں یورو کا نقصان پہنچایا ہے۔جرمن ریاست باویریا کے شہر شوائن فرٹ کے دفتر استغاثہ نے عدالت میں اس نوجوان پر باضابطہ فرد جرم عائد کی۔ وہ فروری، مارچ اور اپریل 2018ء کے ان تین ماہ کے دوران تواتر کے ساتھ مختلف مقامات پر کھڑی موٹر گاڑیوں کے بیرونی رنگ و روغن پر کسی تیز دھار آلے یا شے سے لکیریں ڈالتا تھا ۔مجموعی طور پر اس نے 642گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ عدالت میں استغاثہ نے واضح کیا کہ اس نوجوان کی سکریچنگ سے نو لاکھ تیس ہزار یورو سے زائد کا نقصان ہوا ۔ ملزم کی گرفتاری بھی حیران کن انداز میں ہوئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کےمطابق اپریل 2018 میں ایک صبح 24 سالہ خاتون نے اسکریچنگ کی باریک مگر تیز آواز سنی تھی، اس نے اس حیران کن آواز سننے کے بعد پولیس کو مطلع کر دیا جس پر پولیس نے اسے گرفتارکر لیا اور اپنا تفتیشی عمل شروع کیا۔عدالت نے فیصلہ کیا کہ وہ اگلے تین ہفتوں میں مقدمے کی کارروائی مکمل کر کے فیصلہ سنا دے گی ۔
https://jang.com.pk/news/720571
No title found
لندن ( جنگ نیوز) سکاٹ لینڈ پولیس میں ذمہ داریاں انجام دینے والی خاتون اہلکار کی پراسرار موت نے سوالات اٹھا دیے۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خاتون اہلکار ناتالائی فولڈس کی عمر 25 سال تھی اور کچھ ر وز قبل لینارک کے علاقے وشا سے اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ دورانِ علاج دم توڑ گئی ۔ پولیس نے خاتون اہلکار کی موت کی وجہ ظاہر نہیں کی اور نہ ہی اسے مشکوک قرار دیا ۔رپورٹ کے مطابق خاتون اہلکار پولیس سٹیشن میں ہیلپ لائن 999 کی کالز کا جواب دیتی تھی ۔ ناتالائی فولڈس کی اچانک موت نے اس کے ساتھیوں اور دیگر پولیس اہلکاروں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے ۔ سکاٹش پولیس فیڈریشن کے چیف کا کہنا تھا کہ ناتالائی فولڈس کی اچانک موت ہم سب کیلئے بڑا صدمہ ہے۔ وہ ہماری بہت اچھی ساتھی اور دوست تھی ۔ وہ ساتھیوں کا بہت زیادہ خیال رکھتی تھی ۔گشت یا عوامی مقامات پر تعینات اہلکاروں کو دیگر سے زیادہ اہمیت دیتی تھی۔ پولیس ترجمان کے جاری اعلامیے میں اس کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ پولیس فیملی کیلئے دکھ اور افسوس کی خبر ہے کہ سکاٹ لینڈ کی مستعد اور باصلاحیت اہلکار اب ہم میں نہیں رہی ۔ رپورٹ کے مطابق چار جنوری کو ناتالائی فولڈس مارشیل سٹریٹ پر تعینات تھی اور اس دوران اچانک طبیعت خراب ہو گئی جس پر اسے فوری ہسپتال منتقل کیا گیا تھا ۔
https://jang.com.pk/news/720570
No title found
جدہ (جنگ نیوز) سعودی اسپورٹس اتھارٹی کے زیر اہتمام سائیکل ریس کی سیریز کا انعقاد تین سعودی شہروں جدہ ، ریاض اور الخبر میں میں کیا گیا جس میں پہلی مرتبہ ایک ہزار سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔عرب نیوز کے مطابق الخبر میں پر منعقد سیریز کی آخری ریس میں نادیہ سکوکی نے پہلی پوزیشن حاصل کی، دوسری پوزیشن پر فلوریہ مارٹیز رہیں جبکہ نسیمہ صدیقی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ ریاض میں پہلی مرتبہ ہونے والے سائیکلنگ کے مقابلے میں 800 سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔ یہاں پر سکوکی اور مارٹیاس کے ساتھ اہلام الزید نے کامیابی حاصل کی۔جدہ کے الجوہرہ اسٹیڈیم میں200 سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔ اس ریس میں مارٹیاس اول انعام کی حقدار قرار پائیں جبکہ عروہ العمودی اور ثمر رنر اپ رہیں۔
https://jang.com.pk/news/720569
No title found
لندن (پی اے) انفیلڈ کی 21 سالہ خاتون جیما واٹس ٹین ایج لڑکے کا روپ دھار کر لڑکیوں کو آن لائن گروم کرنے کے بعد سیکسوئل ایسالٹ کا نشانہ بناتی تھی۔ جیما سوشل میڈیا پر خود کو 15 سالہ جیک واٹن ظاہرکرتی تھی اور وہ ان سے انگلینڈ بھر کی لوکیشنز میں ملنے سے قبل تصاویر کا تبادلہ کرتی تھی۔ وہ چار لڑکیوں کے ساتھ سیکسوئل آفنسز کی مرتکب قرار دی گئی۔ اسے بعد میں ونچسٹر کرائون کورٹ میں سزا سنائی جائے گی۔ خیال کیا جاتا ہےکہ اس نے مجموعی طور پر 50 وکٹمز کو ایسالٹ کا نشانہ بنایا۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا کہ واٹس سنیپ چیٹ اور انسٹا گرام اکائونٹس پر اپنی جیک کے طور پر تصاویر استعمال کرتی تھی اور 14 سے 16 سال کی لڑکیوں کو پروفائل پر لائیک کر کے ٹارگٹ کرتی تھی۔ وہ ٹین ایج سلینگ استعمال کرتی تھی۔ وہ نوعمر لڑکیوں کوپیغامات بھیجتی اور ان سے ذاتی طور پر ملاقات کرنے سے پہلے مباشرت کی تصاویر شیئر کرتی تھی۔ وہ لڑکےکاروپ دھارنے کیلئے اپنے بالوں کو باندھ کر چھپاتی تھی اور بیس بال ٹوپی پہنتی تھی۔ ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی اور سرے، پلائمتھ اور ویسٹ مڈلینڈز سے تعلق رکھنے والی 15سال عمر کی تین لڑکیاں بھی اس کی وکٹمز میں تھیں۔ پولیس کا کہناہےکہ اس لڑکی کی تمام وکٹمز کو یقین تھا کہ وہ لڑکے کےساتھ ریلیشن شپ میں ہیں۔ برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کا کہنا ہے کہ نومبر 2019 میں وہ ٹرین میں ایک وکٹم کے ساتھ پکڑی گئی تھی۔ وہ عدالت میں سیکسوئل ایسالٹ کے متعدد آفنسز کی مرتکب قرار دی گئی۔
https://jang.com.pk/news/720568
No title found
لندن (پ ر) بانی و چیئرمین اوورسیز پاکستانیز ویلفیئر کونسل نعیم نقشبندی نے عمر شیخ کو او پی ڈبلیو سی ہیومن رائٹس فورم ساؤتھ آف انگلینڈ کا صدر نامزد کیا ہے اور ان کی نامزدگی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ مرکزی صدر عابد حسین کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں صدر ساؤتھ انگلینڈ اسلم ڈوگر، صدر او پی ڈبلیو سی کرسچن فورم عمانویل رائے، صدر پروفیشنل فورم لندن انجینئروقاص سہیل کے علاوہ میئر آف چشم قیصر چوہدری اور طارق امین نے بھی خصوصی شرکت کی۔ عمر شیخ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن کی ڈگری اور لندن سے پروفیشنل مینجمنٹ میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔ عمر شیخ لندن میں ایڈورٹائزنگ اینڈ پروڈکشن کے شعبہ سے وابستہ ہیں اور برطانیہ کے سماجی حلقوں اور کمیونٹی رضاکارانہ خدمات میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ عمر شیخ مستقبل میں او پی ڈبلیو سی ہیومن رائٹس کے پلیٹ فارم سے کمیونٹی خدمات جاری رکھنے میں پُر عزم ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720567
No title found
لندن (جنگ نیوز) لیبر پارٹی کی قیادت کے امیدوار کلائیو لوئیس نے کہا ہے کہ شاہی خاندان کے مستقبل کے حوالے سے ریفرنڈم ہونا چاہئے، پارٹی قیادت کے سلسلے میں اپنی مہم کے آغاز کے موقع پر انہوں نے کہاکہ لوگوں کی بڑی تعداد اب بادشاہت کو محدود دیکھنا چاہتی ہے۔ شاہی خاندان کےافرادشہزادہ ہیری اور میگھن کے سینئر شاہی پوزیشن سے دستبرداری کے فیصلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ صورتحال کو سمجھ سکتے ہیں۔ کلائیو لوئیس ابھی قیادت کی دوڑ میں شامل ہوئے، انہیں مقررہ اراکین پارلیمنٹ یا اراکین یورپی پارلیمنٹ کی حمایت نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہ کہا کہ شہزادہ ہیری کے اعلان کےبعد لوگوں کی بڑی تعداد شاہی خاندان کے حوالے سے گفتگو کررہی ہے تو شاہی خاندان کے مستقبل کے حوالے سے ریفرنڈم کرانے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ماڈرن اسٹیٹ کےبارے میں بات کی جانی چاہئے اور اس میں شاہی خاندان کے کردار کا تعین بھی ہونا چاہئے۔ اپنی مہم کے آغاز کے بعد مسٹر لوئیس نےسوشل میڈیا کے ذریعے اس بات کی وضاحت کی کہ وہ بادشاہت کو ختم کرنے کی بات نہیں کر رہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ہائوس آف لارڈز کو ختم کرنے کی بات بھی کی اور کہا کہ متناسب نمائندگی کو متعارف کرانے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کوجدید خطوط پر استوار نہ کیا گیا تو یہ ختم ہوجائے گی پارٹی لیڈر جیرمی کوربن کی جگہ لینے والے افراد کو قیادت کی دوڑ میں شامل ہونے کیلئے 22برطانوی یا یورپی اراکین پارلیمینٹ کی حمایت درکار ہے جب کہ مسٹر لوئیس کو اب تک صرف چار اراکین کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ شیڈو فارن سیکرٹری بھی قیادت کی امیدوار ہیں جنہیں سات اراکین کی حمایت مل چکی ہے جب کہ ربیکا لانگ بیلی، لیسا نینڈی، جیس فلپ اور سرکیٹرسٹامر کو قیادت کیلئے مطلوبہ اراکین کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔نئے لیڈر کا اعلان 4اپریل کو کیا جائے گا۔
https://jang.com.pk/news/720566
No title found
کراچی (نیوز ڈیسک) سابق کرکٹر شین وارن، کرس لائن، گلین میکسویل، ٹینس اسٹارز سرینا ولیمز، راجر فیڈرر، رافیل نڈال، ماریا شراپووا، نوواک جوکووچ، لیوس ہیملٹن بھی آسٹریلیا میں لگی بدترین آگ میں امدادی کارروائیوں کیلئے میدان میں آگئے۔ آسٹریلیوی کرکٹر شین وار نے اپنی ’’بیگی گرین‘‘ ٹیسٹ کیپ نیلام کرتے ہوئے بش فائر ڈیزاسٹر ریلیف کیلئے ایک ملین ڈالر سے زیادہ رقم کا عطیہ دیا ہے۔ اسپنر کی ٹیسٹ کیپ 10 لاکھ 7 ہزار 5 سو ہزار ڈالرز میں نیلام ہوگئی۔ کرس لائن اور گلین میکسویل نے آتشزدگی پر قابو پانے میں مصروف رضا کاروں کی مدد کیلئے کرکٹ میچز کی انعامی رقم عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی ٹینس اسٹار سرینا ولیمز نے رواں سال کے پہلے ٹورنامنٹ میں دستخط شدہ لباس عطیہ کردیا۔ ماریا شراپووا اور نوواک جوکووچ، راجر فیڈرر اور رافیل نڈال امدادی کارروائیوں کیلئے چیریٹی ٹورنامنٹس کھیلیں گے۔ اس سے قبل فارمولا ون کے چیمپئن لیوس ہیملٹن نے امدادی سرگرمیوں کیلئے5 لاکھ امریکی ڈالر عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
https://jang.com.pk/news/720565
No title found
آکلینڈ(آئی این پی)امریکہ کی نامور ٹینس سٹار اور ایونٹ کی ٹاپ سیڈڈ سرینا ولیمز اور ڈنمارک کی کیرولین وزنائیکی ڈبلیو ٹی اے آکلینڈ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ ویمنز سنگلز کوارٹر فائنل میں پہنچ گئیں جبکہ جرمنی کی جولیا گورجز کوارٹر فائنل میں ہار کر ایونٹ سے باہر ہوگئیں۔نیوزی لینڈ میں خواتین کھلاڑیوں پر مشتمل آکلینڈ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ میں کھیلے گئے ویمنز سنگلز کوارٹر فائنل میچ میں سرینا ولیمز نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حریف جرمن کھلاڑی لورا سیجیمونڈ کو سٹریٹ سیٹس میں 6-4 اور 6-3 سے ہرا کر ایونٹ کے سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کرلیا۔ڈنمارک کی ففتھ سیڈڈ کیرولین وزنائیکی نے جرمنی کی جولیا گورجز کو سٹریٹ سیٹس میں 6-1 اور 6-4 سے مات دیکر ایونٹ کا ٹاپ فور رائونڈ کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا جہاں انکا مقابلہ امریکہ کی جیسیکا پیگولا سے ہفتہ کو ہوگا۔
https://jang.com.pk/news/720564
No title found
کراچی (نیوز ڈیسک) عالمی سطح پر دفاعی اخراجات2019ء میں1.8ٹریلین ڈالرز تک جا پہنچے ہیں۔ جین ڈیفنس کنسلٹنسی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی مارکیٹس میں نمو میں اضافے کی وجہ سے دفاعی اخراجات2019ء میں1.8ٹریلین ڈالرز سے بھی بڑھ گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2018ء میں دفاعی شعبے میں اخراجات6فیصد سے کم ہوکر ایک فیصد ہوگئے تھے۔ اگرچہ دنیا کے کئی حصوں میں شرح نمو میں سست روی دیکھی گئی لیکن یورپ میں شرح نمود میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور اس میں 5.2؍ فیصد کا اضافہ ہوا، کئی ابھرتی مارکیٹس بھی اس دوڑ میں پیچھے رہ گئیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ کیے جانے والے 10؍ بڑے دفاعی اخراجات میں سے 6؍ یورپ میں ہوئے جن میں بلغاریہ بھی شامل ہے جہاں شرح نمو نے عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یہی وجہ ہے کہ ملک نے دفاعی اخراجات کی مد میں 125؍ فیصد اضافہ کیا اور اگست کے مہینے میں بلاک 70؍ ٹائپ کے 8؍ ایف سولہ طیاروں کی خریداری کیلئے ادائیگی کی۔ دفاعی اور سیکورٹی مبصر فینیلا میک گرٹی کہتی ہیں کہ اگرچہ رواں سال ڈرامائی انداز سے دفاعی اخراجات میں کمی دیکھی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود اس کی شرح آئندہ 10؍ سال کیلئے سالانہ ڈیڑھ سے 2؍ فیصد کے درمیان رہے گی۔
https://jang.com.pk/news/720563
No title found
برمنگھم (آصف محمود براٹلوی) آئندہ برس آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی کامیابیوں کا سال ہو گا۔ پاکستان کے بعد اب آزاد کشمیر میں بھی پاکستان تحریک انصاف پہلی بار حکومت تشکیل دے گی۔ الیکٹبل سمیت نوجوان جوق در جوق پی ٹی آئی کشمیر میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں ۔مضبوط ومستحکم پاکستان کشمیریوں کے مفاد میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی کشمیر کے سینئر نائب صدر چوہدری ظفر انور نے استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا آغازحاجی محمد صدیق کی تلاوت، مبشر صدیق کی نظامت اور خواجہ انعام الحق نومی کی صدارت میں ہوا۔ چوہدری ظہیر عباس، عثمان میر، آصف خان ،کے پی کے برانڈ ایمبسیڈرڈ برائے سرمایہ کاری عابد زمان خٹک، پی ٹی آئی شعبہ خواتین کی ہیڈ زینب خان، نائلہ خان، تعظیم جعفری، ساجد چوہدری، چوہدری محمد یونس، محمد حنیف سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔چوہدری ظفر انور نے مزید کہا کہ میرپور سے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی کامیابی آئندہ سال پی ٹی آئی کی کامیابی کی ٹھوس بنیاد ہے۔ خطے کی صورتحال کو وزیراعظم بہترین طریقے سے دیکھ رہے ہیں اب پاکستان کسی پرائی جنگ کا حصہ ہرگز نہیں بنے گا۔ ماضی میں ہم بہت زیادہ نقصان اٹھا چکے ہیں۔ عابد زمان نے کہا کہ آزاد خطے میں ہائیڈرو پاور اور سیاحت کے شعبے میں بہت پوٹینشل موجود ہے۔ اوورسیز کے تعاون سے ملک میں سرمایہ کاری کرائیں گے۔ خواجہ انعام الحق نومی نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ورکرز آئندہ الیکشن کا بڑی بے تابی سے انتظار کر ر ہے ہیں۔ برطانیہ کی ٹیم پی ٹی آئی کی کشمیر میں انتخابی مہم چلائے گی۔
https://jang.com.pk/news/720562
No title found
برمنگھم (نمائندہ جنگ) سابق مشیر حکومت آزاد جموں و کشمیر محمد سعید مغل ایم بی ای نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اوورسیز کمیونٹی کو درپیش مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کرنا ہوں گے۔ محمد سعید مغل کا کہنا تھا کہ ایک خبرOPFکے نئے ایم ڈی کے حوالے سے عہدہ سنبھالنے کے متعلق تھی، جہاں شرکا نے تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ خدا کے لیے ابھی انہیں ٹھیک طرح سے چارج سنبھال کر کام کا آغاز کرنے دیں۔ اوورسیز کمیونٹی کے سامنے مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں، ہم وزیراعظم پاکستان کو یاد دلاتے ہیں کہ چھٹیوں کے دوران کرایوں میں کمی کا وعدہ پورا کریں تاکہ نوجوان نسل ملک کا رخ کرسکے۔ نادرا کی فیسوں میں کمی کی جائے،OPFکے ممبران نے ملک کے اندر جو سرمایہ کاری کے لئے پلاٹ لیے اور جوپرائیویٹ ہائوسنگ سوسائٹی ہے، ابھی تک متعدد کو قبضے نہیں ملے۔ ہر بار کسی نئے ایشوز پر لاکھوں بٹورے جاتے ہیں، ان کا احتساب کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے بے شمار کمیٹیاں برطانیہ کے دورے کرچکی ہیں لیکن اب تک سوائے دعوتوں، لچھے دار تقریروں، آن لائن کمپلین سیل سے بات آگے نہ بڑھ سکی۔ حکومت کو صحیح معنوں میں ایسے کام کرنا ہوں گے جو زمین پر ہوتے نظر آئیں۔
https://jang.com.pk/news/720561
No title found
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) اپسوس اور برطانوی خبررساں ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق، امریکی عوام کی اکثریت صدر ٹرمپ کے ایران کے خلاف اقدام سے ناخوش ہیں۔86فیصد ڈیموکریٹس اقدام کے خلاف ہیں، 79فیصد ریپبلکنز حامی اور 48 فیصد آزاد ووٹرز خوش نہیں ہیں۔ مجموعی طور پر53فیصد امریکیوں نے ایران کے خلاف امریکی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، امریکی عوام کی اکثریت صدر ٹرمپ کے ایران کے خلاف اقدام سے خوش نہیں ہے۔ اپسوس اور برطانوی خبررساں ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں 53 فیصد امریکیوں نے صدر ٹرمپ کے ایران کے خلاف اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔ سروے میں اپنی رائے دینے والے 10 میں سے 9 یعنی 86 فیصد ڈیموکریٹس حامیوں نے صدر ٹرمپ کے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اقدام کو مسترد کیا۔ تاہم 79 فیصد ریپبلکنز نے صدر ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کی۔تقریباً 48 فیصد آزاد ووٹرز اس اقدام سے ناخوش دکھائی دیئے، تاہم 36 فیصد آزاد ووٹرز نے اقدام سے اتفاق کیا۔ جب کہ 10 فیصد سے کچھ زائد امریکیوں کا کہنا تھا کہ جنگ اور بیرونی تنازعات سب سے اہم مسائل ہیں جن کا امریکا کو سامنا ہے اور امریکا صحت سے متعلق مسائل کو پس پشت ڈال چکا ہے۔ سروے میں 1115 امریکی نوجوانوں کی رائے شامل کی گئی ۔
https://jang.com.pk/news/720560
No title found
کراچی (نیوزڈیسک) پاکستان سپر لیگ فائیو کیلئے ٹکٹوں کی فروخت 20 جنوری کو شروع ہو گی ۔ قیمتوں اور دیگر معاملات کو 18 جنوری تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔ ڈے اور فلڈ لائٹس میں کھیلے جانے والے میچوں کے ٹکٹوں کی قیمتیں مختلف ہوں گی ۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ میزبان شہر میں ہونے والے اہم میچوں کے ٹکٹوں کی قیمتیں بھی فرق ہوں گے۔ غیر اہم میچوں کے ٹکٹوں کی قیمتیں کم سے کم رکھی جائیں گی ۔ توقع ہے کہ زیادہ تر انکلوژرز کے ٹکٹوں کے نرخ 500 سے 3 ہزار روپے کے درمیان رکھے جائیں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہائوس فل کےلیے ٹکٹوں کی کمائی سے زیادہ اسٹیڈیمز بھرنے کو اولین ترجیح قرار دیا ہے۔ نائٹ میچز کے لیے نرخوں میں دو سے تین سو روپے کا اضافہ ہوگا۔
https://jang.com.pk/news/720559
No title found
ڈھاکا (جنگ نیوز) ویسٹ انڈین کرکٹر کرسل گیل نے بنگلہ دیش کو بتایا ہے کہ پاکستان اس وقت کرکٹ کیلئے دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے۔ وہاں صدارتی لیول کی سیکیورٹی دینے کا مطلب ہے آپ محفوظ ہیں۔ پاکستان کا شمار اب محفوظ ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 45 برس کی عمر تک کھیلنا چاہتا ہوں۔ پرستار بھی مجھے دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیفٹ ہینڈر سکسر مشین بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں چٹوگرام چیلنجرز کی نمائندگی کیلئے ڈھاکا میں ہیں۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ کھیل کو انجوائے کر رہا ہوں، 100 ٹیسٹ کھیلے ہیں، لیکن چار روزہ ٹیسٹ میچز کا حامی نہیں۔
https://jang.com.pk/news/720558
No title found
واشنگٹن(پی پی آ ئی)امریکی تحقیقاتی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکہ دنیا کو پسند ہے مگر صدر ٹرمپ کو لوگ پسند نہیںکرتے ۔بی بی سی کے مطابق رائے عامہ معلوم کرنے کے ادارنے پیو نے اسی حوالے سے دنیا کے 33 ممالک میں 37 ہزار افراد سے گذشتہ مئی سے اکتوبر کے عرصے کے دوران رابط کیا اور اس بارے میں ان کی رائے معلوم کی۔سروے میں شامل ملکوں میں سے صرف 29 فیصد ممالک نے 2017 میں ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد کے عرصے کو نظر میں رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ پر اعتماد کا اظہار کیا۔پیو کا کہنا ہے کہ صدر پر اتنی بڑی تعداد میں عدم اعتماد کے اظہار کی ایک بڑی وجہ ان کی خارجہ پالیسی ہے۔ رپورٹ سے معلوم ہوا کہ صدر ٹرمپ کے برعکس عمومی طور پر امریکہ کے بارے میں دنیا کی رائے مثبت تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ امریکہ کے بارے میں عالمی سطح پر مثبت رائے صدر ٹرمپ کے اقتدار سنھالنے کے بعد ڈرامائی طور پر کم ہوئی اور صدر اوباما کے دورے کے مقابلے میں قابل ذکر حد تک منفی رہی۔
https://jang.com.pk/news/720557
No title found
برمنگھم(پ ر) پاک سرزمین پارٹی برطانیہ کے سینئر نائب صدر مرزا فیصل محمود نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اس بیان کی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ آرام قبر میں ہے مگر عمران خان کو یہ نہیں معلوم کہ کس کے لئے آرام قبر میں ہے جس کو تین سوالات کے جوابات معلوم ہیں پہلا سوال تمہارا رب کون ہے،دوسرا تمہارا دین کیا ہے اور تیسرا آقاﷺ کے بارے میں ہے جس نے زندگی دین اسلام کے مطابق بسر کی ہو گی اور خاتمہ بھی اسلام پر ہوا ہو گا اس کے لئے تو یقینا آرام اور سکون ہی ہےمگرہر شخص کے لئےسکون نہیں ۔کچھ نادان لوگ موسیقی میں سکون اور کچھ نادان لوگ مال و دولت، بینک بیلنس، کار، بنگلے میں سکون کو تلاش کرتے اور یہ سمجھتےہیں کہ ان مادی چیزوں میں سکون ہے۔ایسا ہر گز نہیں ہے ۔آئیں ہم سب عہد کریں کہ ہم گناہوں بھری زندگی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے حقوق اللہ اور حقوق العباد بجا لائیں، جب ہر شخص اللہ اور پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں پر زندگی بسر کرنے لگ جائے گا تو نہ صرف ہمارا گھر بلکہ معاشرے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونے لگ جائیں گی ۔
https://jang.com.pk/news/720556
No title found
کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان انڈر 19کرکٹ ٹیم کے کپتان اور وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیرکا کہنا ہے کہ لاہور میں کیمپ کے دوران دو سابق کپتانوں سرفراز احمد اور مصباح الحق نے ہماری پریکٹس دیکھی، سرفراز احمد نے خصوصی ٹپس دیں۔ پرامید ہیں کہ ورلڈکپ جیت کر واپس آئیں گے۔ جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس میں روحیل نذیر نے کہا کہ دنیا کے بہترین کھلاڑی انڈر 19 کرکٹ کھیل کر اپنی قومی ٹیموں آئے ہیں۔ کوشش ہوگی کہ اپنی کارکردگی سے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کروں۔ ایک ماہ کے کیمپ میں بہت محنت کی۔ ہیڈ کوچ اعجاز احمد نے پاور ہٹنگ کی ٹپس دیں۔ اعجاز احمد کے ساتھ ایمرجنگ ایشیا کپ میں بھی گئے ہیں وہ ہمیشہ ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ جنوبی افریقا کی کنڈیشنز سے چند کھلاڑی واقف ہیں اس سے فائدہ ہوگا۔ ہر شعبے میں اچھا کمبینیشن موجود ہے۔ جو نئے کھلاڑی ٹیم میں آئے ہیں ان کی کارکردگی اچھی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720555
No title found
لندن (پی اے) 25 فیصد سے زائدنوجوانوں کیلئے دماغی صحت کے علاج کی ریفرلز مسترد کر دی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق اسپیشلسٹ مینٹل ہیلتھ سروسز سے اوسطاً چار بچوں اور نوجوانوں میں ایک سے زیادہ کو علاج کیلئے رجوع کرنے کی جو ریفرلز کی گئی تھیں، اسے مسترد کر دیا گیا ہے۔ ایجوکیشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ای پی آئی) کی جانب سے کی جانے والی سٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بات واضح نہیں کہ133000 کے لگ بھگ جن نوجوانوں کی ریفرلز مسترد کی گئیں، ان کو سپورٹ دستیاب تھی، اس گروپ میں ایسے بچے اور نوجوان شامل تھے، جنہوں نے خود کو نقصان پہنچایا، زیادتی کی یا کھانے میں بے احتیاطی کے مرتکب ہوئے۔ ای پی آئی نے یہ اعدادوشمار فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت انگلینڈ میں موجود 64 میں سے 62 مینٹل ہیلتھ سروسز سے حاصل کئے تھے۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک بھر سے 2018/19 میں مختلف تناسب سے مسترد کئے گئے ریفرلز کا اوسط26فیصد تھا۔ لندن میں پروائیڈرز نے اوسطاً 17فیصد ریفرلز مسترد کئے، اس کے برعکس جنوبی انگلینڈ، مڈلینڈز اور ایسٹ انگلینڈ میں 28 فیصد اور نارتھ میں 22فیصد ریفرلز مسترد کر دیئے گئے۔ ریفرلز مسترد کئے جانے کی ایک مشترکہ وجہ یہ تھی کہ پروائیڈرز یہ سمجھتے تھے کہ جن افراد کے ریفرلز بھیجے گئے تھے وہ چائلڈ اینڈ ایڈولسنٹ مینٹل ہیلتھ سروسز (سی اے ایم ایچ ایس) کیلئے نامناسب ہیں یا پھر بھیجے گئے افراد اس سروس کی شرائط پوری نہیں کرتے۔
https://jang.com.pk/news/720554
No title found
والسال(پ ر) بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے 26جنوری کو بھارتی سفارت خانہ لندن کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی برطانیہ کے مختلف شہروں کا دورہ کر رہے ہیں۔ والسال میں ایک مختلف کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کے سرکردہ رہنمائوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کہ بھارت کشمیریوں کے قتل اور لٹتی ہوئی عصمتوں پر جمہوریت کا جشن نہیں منا سکتا ،نریندر مودی کی حکومت نے انسانی حقوق کی پامالیوں کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس طرح کا ظلم و ستم کسی جمہوری ملک میں نہیں ہوتا، بھارت کے اندر بھی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ساتھ جو برتائو ہو رہا ہے یہ جمہوریت کے نام پر نسل کشی ہے ، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو پانچ ماہ سے بند کر رکھا ہے ایک جیل خانے میں تبدیل کر رکھا ہے اور 26جنوری کو بھارت کی نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے میں کشمیریوں کے علاوہ سکھ اور دیگر مختلف طبقہ فکر کے عوام بھی بھرپور شرکت کریں گے۔ مودی کے ناپاک عزائم اور مسئلہ کشمیرخطے میں پائی جانے والی کشیدگی کا اصل سبب ہے عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے کی ضرورت ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر پُرامن طور پر حل نہیں ہوتا خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ اجلاس کی میزبانی ممتاز سیاسی اور سماجی رہنما والسل کے سابق کونسلر محمد عارف نے کی ۔اجلاس میں معروف کمیونٹی سیاسی اور سماجی رہنماخواجہ محمد اسلم، مولانا سعید الرحمان، مولا نا خالد محمود، حاجی محمد سجاد،محمد رشید ، چوہدری محمد یاسین، محمد شبیر اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی اور مظاہرے میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا۔ مظاہرے میں شرکت کیلئے والسل سے کوچوں کا انتظام کیا جائے گا جو مختلف مساجد سے روانہ ہوں گی۔
https://jang.com.pk/news/720553
No title found
فرائی برگ (عظیم ڈار) ⁦جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے سرحدی شہر فرائی برگ میں ایک عظیم الشان میلاد مصطفی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کانفرنس تحریک غلامان مصطفی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے زیر اہتمام منعقد ہوئی ۔کانفرنس میں عالمی مبلغِ اسلام علامہ پیر سید حسنات احمد بخاری اور عالمی شہرت یافتہ ثناخوان قاری شاہد محمود قادری آف ساہیوال نے خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کی صدارت علامہ عبداللطیف چشتی نے کی۔ مقامی ثناءخوان حضرات کے بعد عالمگیر شہرت یافتہ ثناء خوان قاری شاہد محمود قادری نے آقا ﷺ کی بارگاہ میں خوبصورت کلام پیش کیا اور سماں باندھ دیا ۔ عاشقان مصطفیﷺ نے نعرہ تکبیر اللّٰه اکبر اور مرحبا یارسول اللّٰه کے نعرے لگائے۔حضرت علامہ پیر سید حسنات احمد بخاری نے ’’ نورانیت مصطفی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا ۔ آخر میں درود و سلام کے بعد لنگر شریف سے شرکاء کی تواضع کی گئی ۔ کانفرنس کی میزبان تحریک غلامان مصطفی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم فرائی برگ کے ذمہ داران سہیل بسرا ، نوریز علی بسرا ، میاں جاوید ، راجہ چاند ، وسیم جٹ ، فرحان گل اور دیگر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ کانفرنس کے انعقاد میں چوہدری محمد احسن تارڑ ، سید حامد گیلانی ، محمد ریاض الدین سوئٹزرلینڈ نے بھرپور کردار ادا کیا جب کہ فرینکفرٹ سے چوہدری افضال اقبال ، سید صفدر حسین شاہ ، سید افضال احمد ، خالد محمود قادری نے قافلے سمیت خصوصی شرکت کی جب کہ جرمنی کے دیگر مختلف شہروں سے بھی لوگوں نے شرکت کی۔
https://jang.com.pk/news/720552
No title found
لندن (پی اے) پانچ برس میں لندن میں ہم جنس پرستوں کیخلاف نفرت کی بنیاد پر جرائم میں 55 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جس سے قانون میں تبدیلی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ تازہ ترین اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ اکتوبر تک 12 مہینوں میں جنسی رجحانات پر مبنی نفرت انگیز 3 ہزار 111 جرائم ہوئے۔ لندن کے میئر کے کنزرویٹو امیدوار شائون بیلی نے نئے قوانین اور ہوموفوبک حملوں پر سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ میئر صادق خان نے کہا ہے کہ یہ سوچنا بہت آسان ہے کہ نیا جرم لگانے سے مسئلہ حل ہوجائے گا۔ یوٹیوبر اور مہم چلانے والے بریڈلی برخولز نے کہا کہ وہ تقریباً ایک سال قبل کیلیفورنیا میں بڑے ہونے کے بعد لندن منتقل ہو گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایل جی بی ٹی کیو اور دیگر لوگوں کے لئے ترقی پسند جنت تلاش کرنے کیلئے پرامید تھے۔ اس کے بجائے انہوں نے لندن کو کسی بھی طرح کے اختلاف کے حوالے سے معاندانہ شہر پایا۔ لندن میں صرف دو ماہ کے بعد برخولز پر حملہ کیا گیا۔ برخولز نے بی بی سی کو بتایا اس کے بعد سے باقاعدگی سے اس کے ساتھ زبانی بدسلوکی کی جا رہی ہے۔ 15-2014 سے 19-2018 کے درمیان انگلینڈ اور ویلز میں مختلف جنسی رجحانات کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم کا ریکارڈ 5591 سے بڑھ کر 14491 ہو گیا، جو کہ 160 فیصد اضافہ ہے۔ ٹرانس جینڈر لوگوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر کئے گئے جرائم نے پچھلے پانچ برسوں میں تقریباً چار گنا اضافہ کیا ہے، جو گزشتہ سال 2 ہزار 333 رپورٹ ہوئے لیکن کمپین گروپ اسٹون وال نے کہا کہ ایل جی بی ٹی کیو و دیگر ایسے افراد، جنہیں نفرت کے اظہار کیلئے کئے گئے جرائم کا سامنا کرنا پڑا، ان میں سے 81 فیصد نے پولیس میں اس کی اطلاع نہیں دی۔ بیلی نے کہا کہ وہ نئی حکومت میں اس بات کی ترغیب دینے کیلئے مہم چلائیں گے کہ نسلی اور مذہبی منافرت کے جرائم کی طرح ہم جنس پرستی کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کو بھی سنگین جرائم بنایا جائے۔ موجودہ میئر زیادہ کمزور لوگوں کو بچانے کے لئے نفرت پر مبنی جرائم کی لعنت سے شہر کو چھٹکارہ دلانے کے عملی اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ صادق خان کے ترجمان نے کہا کہ یہ سوچنا بہت آسان ہے کہ نیا قانون بنانے سے تعصب، نفرت اور ہوموفوبیا کا مسئلہ حل ہوجائے گا، سزا دیتے وقت پہلے ہی ان جرائم کو سنگین جرائم سمجھا جاتا ہے۔ ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم ان لوگوں کے پختہ حمایتی رہے ہیں کہ انہیں یہ انتخاب کرنے کی اجازت دی جائے کہ وہ کس سے محبت کرتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ آپ جس سے چاہیں محبت کر سکتے ہیں، یہ آزادی کسی بھی جمہوریت کا ایک اہم جزو ہے۔
https://jang.com.pk/news/720551
No title found
برسلز (حافظ انیب راشد) کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کو اجاگر کرنے کے لئے کشمیر کونسل ای یو نےگزشتہ روز یورپین دارالحکومت برسلز میں ایک احتجاجی کیمپ لگایا۔ یہ کیمپ اہم ترین اداروں یورپین کمیشن، یورپین کونسل اور یورپین وزارت خارجہ کی عمارتوں کے ساتھ پلس شومین پر لگایا گیا جس کا مقصد یورپین عوام کے سامنے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کو اجاگر کرنا تھا ۔ اس موقع پر کشمیر کونسل کے کارکن خراب موسم کے باوجود اپنے کیمپ پر موجود رہے جس کے چاروں طرف فری کشمیر، انڈیا کشمیر سے نکل جائے اور کشمیر میں کرفیو، لاک ڈائون اور محاصرہ ختم کیا جائے کے مطالبات پر مشتمل نعرے درج تھے۔ اس موقع پر کشمیر کونسل کے چیئرمین علی رضا سید، خالد جوشی، سردار صدیق، میر شاہجہان اور دیگر کارکن اسپیکر پر آنے جانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں مقبوضہ کشمیر کے اندر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کرتے رہے۔ اس موقع پر جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ کونسل کی جانب سے نئے سال 2020 کی یہ پہلی ایکٹیوٹی ہے، آئندہ ہفتے اسی سلسلے کادوسرا کیمپ لگایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح انڈیا نے اقوام متحدہ کے سامنے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے کئے گئے وعدوں کا جنازہ نکال دیا ہے لیکن وہاں کے عوام نے ثابت کیا ہے کہ وہ 9 لاکھ فوج کی موجودگی کے باوجود اپنے حصول حق خود ارادیت سے پیچھے نہیں ہٹے اور جدوجہد جاری رکھیں ہوئے ہیں ۔
https://jang.com.pk/news/720550
No title found
لندن (نیوز ڈیسک) شہزادہ ہیری اور میگھن شاہی خاندان سے رقم وصول کیے بغیر مالی طور پر کیسے خود مختار ہو سکتے ہیں؟ برطانیہ کے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن نے شاہی فرائض سے دستبردار ہونے کا اعلان کر کے جہاں سوشل میڈیا کی دنیا میں ہنگامہ برپا کیا ہے وہی شاہی محل بکنگھم پیلس کو بھی پریشان کر دیا ہے۔ ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ شاہی خاندان کی سینئر، شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور مالی طور پر خودمختار ہونے کے لیے اقدامات کریں گے لیکن فی الحال ان کو کس طرح مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے اور وہ مستقبل میں اپنی زندگی گزارنے کے لیے اخراجات کو پورا کرنے کے ان کے کیا ارادے ہیں؟ شاہی جوڑے کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر کی تقریباً 95 فیصد اخراجات پرنس آف ویلز یعنی شہزادہ ہیری کے والد شہزادہ چارلس برداشت کرتے ہیں۔ وہ شہزادہ ہیری اور میگھن کے علاوہ شہزادہ ولیم اور کیتھرین کے عوامی فرائض کے ساتھ ساتھ ان کے کچھ نجی اخراجات بھی برداشت کرتے ہیں۔ جب میگھن سرکاری طور پر شاہی خاندان کا حصہ بنی تھیں تو 2018-19 میں یہ مالی اعانت پانچ ملین پاؤنڈ (6.5ملین ڈالر) سے کچھ زیادہ تھی۔ یہ رقم شہزادہ چارلس کی ڈچ آف کارنوال سے ہونے والی آمدن سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ جائیداد اور مالی سرمایہ کاری کا ایک وسیع مجموعہ ہے جس سے گذشتہ برس 21.6 ملین پاؤنڈ (28.2 ملین ڈالر) کی رقم حاصل ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ، سسیکس کی آمدنی کا تقریباً پانچ فیصد ’سوورن گرانٹ‘ سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ رقم سرکاری ذمہ داریوں اور شاہی محلات کی دیکھ بھال کے اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے شاہی خاندان کو ادا کی جاتی ہے۔ ان اعداد و شمار میں سکیورٹی کے اخراجات شامل نہیں ہیں، جو الگ سے پورے کیے جاتے ہیں۔ ’سوورن گرانٹ‘ کو کراؤن سٹیٹ سے حاصل ہونے والے منافع سے چلایا جاتا ہے۔ کراؤن سٹیٹ درحقیقت کمرشل جائیدادیں ہیں جو کہ شاہی خاندان کی ملکیت ہیں۔ اپنے شاہی فرائض سے دستبردار ہونے کی صورت میں شہزادہ ہیری اور میگھن کو یہ رقم ملنا بند ہو جائے گی۔ شہزادہ ہیری اور میگھن کی مالی حیثیت کیا ہے؟ فارچون میگزین کے مطابق میگھن کے پاس موجود دولت کی مجموعی مالیت تقریباً پانچ ملین ڈالر ہے۔ یہ پیسے انھوں نے اداکاری کے شعبے سے کمائے ہیں۔ اندازے کے مطابق جس ڈرامہ سیریز میں انھوں نے کام کیا تھا اس کی ہر قسط کے عوض انھیں پچاس ہزار ڈالرز کی ادائیگی ہوتی تھی۔ وہ ایک لائف سٹائل بلاگ بھی چلاتی ہیں اور کینیڈا کے ایک برانڈ کے لیے اپنی فیشن لائن بھی ڈیزائن کرتی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق شہزادہ ہیری کی دولت کا تخمینہ کم از کم 25 ملین ڈالر ہے۔ شہزادہ ہیری اور ان کے بھائی شہزادہ ولیم کو ان کی مرحوم والدہ شہزادی ڈیانا کی طرف سے وراثت میں کافی دولت ملی تھی۔ فارچون میگزین کے مطابق جب شہزادہ ہیری 2014 میں 30 برس کے ہوئے تھے تو انھیں شہزادی ڈیانا کے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ سے 10 ملین پاؤنڈ یعنی تقریباً 13.3 ملین ڈالرز ملے تھے۔ ’مالی طور پر خود مختار‘ ہونے کا کیا مطلب ہے؟ اپنی ویب سائٹ پر شہزادہ ہیری اور میگھن کا کہنا ہے کہ سوورن گرانٹ، جسے وہ اب لینا بند کر دیں گے، ان کی آمدنی کا صرف پانچ فیصد ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ اپنے دوسرے مالی اعانت کے وسائل کو ترک کردیں گے یا نہیں۔ اس جوڑے کو ٹیکس دہندگان کی مدد سے برطانوی میٹرو پولیٹن پولیس کی سکیورٹی فراہم کی جاتی رہے گی، تاہم اس کے اخراجات کو ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس جوڑے کے شمالی امریکہ اور برطانیہ کے درمیان آتے جاتے رہنے کے ارادے سے اس لاگت میں مزید اضافے کا امکان ہے، لیکن امکان ہے کہ وہ اس کی ادائیگی کریں گے، اگرچہ اس کے اخراجات زیادہ ہوں گے۔ شاہی جوڑے کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہمیشہ اپنے نجی سفر کے اخراجات خود برداشت کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری مصروفیات کے لیے کیے گئے سفر کے اخراجات ابھی بھی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ادا کیے جائیں گے۔ وہ برطانیہ میں اپنا گھر، ونڈسر میں واقع فروگمور کاٹیج کو اپنے پاس رکھیں گے۔ اس گھر کی تزئین و آرائش گذشتہ برس ٹیکس دہندگان کی رقم کی کی گئی تھی اور اس پر 2.4 ملین پاؤنڈ لاگت آئی تھی۔ کیا شاہی خاندان کو پیسہ کمانے کی اجازت ہے؟ بطور سینئر شاہی رکن، شہزادہ ہیری اور میگھن کو کسی بھی طرح سے رقم کمانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس جوڑے نے بتایا کہ شاہی خاندان کے دوسرے موجودہ اراکین بھی ہیں جن کے پاس کل وقتی ملازمت ہے۔ شہزادی بیٹریس اور شہزادی یوجینی، مثال کے طور پر ’ورکنگ رائلز‘ نہیں ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ شاہی خاندان کے ممبران کی حیثیت سے سرکاری طور پر عوامی فرائض سرانجام نہیں دیتے ہیں۔ شہزادی بیٹریس فنانس میں کام کرتی ہے، جبکہ شہزادی یوجینی ایک آرٹ گیلری میں ڈائریکٹر ہیں۔ تاہم، ان کے چند اخراجات بھی عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کیے جاتے ہیں، جیسا کہ 2018 میں شہزادی یوجینی کی شادی کی آنے والے سکیورٹی اخراجات۔ شاہی مالیات سے متعلق ایک کتاب کے مصنف ڈیوڈ میک کلچر کے مطابق اس وقت یہ معاملہ زیر بحث ہے کہ مستقبل میں شہزادہ ہیری اور میگھن کس طرح خود اپنے اخراجات اٹھا پائیں گے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ وہ کتابیں لکھ کر پیسہ کما سکتے ہیں، دوسرا ممکنہ ذریعہ ٹیلی ویژن ہے۔ شہزادہ ہیری اور میگھن کے بارے میں اوپرا ونفری کے ساتھ معاہدہ کرنے کی بات کی گئی ہے، لہذا یہ پیسہ کمانے کا ایک ممکنہ طریقہ ہو سکتا ہے۔‘ ان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہو سکتا ہے؟ اپنے بیان میں جوڑے کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان کی ترجیح نیا خیراتی ادارہ قائم کرنا ہو گی اور گذشتہ برس رائل فاؤنڈیشن چھوڑنے کے فیصلے کے پیچھے بھی یہ ہی عوامل کار فرما تھے۔ رائل فاؤنڈیشن میں ان کے ساتھ ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج بھی شامل تھے۔ رائل فاؤنڈیشن 2009 میں قائم کی گئی تھی جو ان معاملات پر توجہ دیتی تھی جو شہزادوں کے لیے اہم تھے اور اس میں مسلح افواج کا خیال، تحفظ اور ذہنی صحت شامل ہے۔ برانڈنگ گذشتہ برس جون میں اس شاہی جوڑے نے رائل سسیکس کے نام سے ایک برانڈ بنایا تھا، جس میں پنسل کیسز سے لے کر کھیلوں کی سرگرمیوں اور تعلیم کی تربیت تک درجنوں اشیا اور خدمات کو متعارف کیا گیا تھا۔ دنیا کے ایک مشہور جوڑے کی حیثیت سے ان کے برانڈ میں انتہائی منافع بخش ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔ ان کے مشترکہ انسٹاگرام اکاؤنٹ (سسیکسروئل) کے 10ملین سے زیادہ فالوورز ہیں جب کہ میگھن گذشتہ سال برطانیہ میں سب سے زیادہ گوگل پر تلاش کی جانے والی شخصیت تھیں۔ چاہے ان میں سے کسی بھی آمدنی کے ذرائع کا استعمال ہو گا یا اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے اس پر بحث ہو سکتی ہے۔ گویا ان کو مالی طور پر خود مختار رہنے کی ضرورت ہو گی۔
https://jang.com.pk/news/720549
No title found
لندن (پی اے) ڈچز آف سسیکس میگھان مرکل شاہی خاندان میں اپنے اور ڈیوک آف سسیکس پرنس ہیری کے مستقبل کے شاہی کردار پر تبادلہ خیال اور شاہی حیثیت سے دستبرداری کے اعلان کے بعد اپنے بیٹے آرچی کو جوائن کرنے کیلئے واپس کینیڈا چلی گئیں۔ میگھان اور پرنس ہیری کرسمس منانے کیلئے اپنے بیٹے آرچی کے ساتھ کینیڈا میں تھے۔ شاہی جوڑے کے دستبرداری کے اعلان کے بعد ملکہ برطانیہ، پرنس آف ویلز  شہزادہ چارلس اور ڈیوک آف کیمبرج شہزادہ ولیم نے سٹاف سے قابل عمل حل نکالنے کیلئے کہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس اعلان سے رائل فیملی کو دکھ ہوا ہے اور پیلس کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ اپنا ذاتی بیان جاری کرنے سے قبل پرنس ہیری اورمرکل نے کسی سے مشاورت نہیں کی تھی۔ بدھ کی شام پرنس ہیری اور میگھان نے رائل فیملی کی سینئر حیثیت سے دستبرداری کا عندیہ دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ مالی خود مختاری کیلئے کام کریں گے۔ وہ برطانیہ اور شمالی امریکہ کے درمیان اپنا وقت تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ شاہی حیثیت سے دستبرداری کا یہ فیصلہ کئی ماہ کے انٹرنل مباحثے کے بعد ہوا ہے۔ جمعرات کو بی بی سی کے شاہی نمائندے نکولس وِچل نے کہا کہ ملکہ، پرنس آف ویلز اور ڈیوک آف کیمبرج کے ساتھ رابطے میں تھیں۔ ان سب نے سینئر عملے کو ہدایت کی کہ وہ سسیکس ہائوس ہولڈ اور حکومت کے ساتھ کام کرتے ہوئے چند دنوں میں اس مسئلے کا قابل عمل حل تلاش کریں۔ بی بی سی کے شاہی نمائندے جونی ڈیمونڈ نے بتایا کہ بعد میں بی بی سی کو اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ میگھان مرکل کینیڈا چلی گئی ہیں۔ بی بی سی کے نمائندے نے بتایا کہ بکنگھم پیلس کو جوڑے کے بیان سے لاعلم رکھا گیا تھا۔ رائل فیملی میں سسیکس کے مستقبل کےحوالے سے بات چیت جاری تھی، جو ابتدائی مرحلے میں تھی۔ بکنگھم پیلس نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ان کی مختلف اپروچ اپنانے کی خواہش کو سمجھتے ہیں لیکن پیچیدہ ایشوز پر کام کرنے میں کچھ وقت لگلےگا۔ شاہی جوڑے کے اس اعلان کے باوجود پرنس ہیری تخت نشینی کی فہرست میں بدستور چھٹے نمبر پر رہیں گے۔ جوڑا پہلے ہی اپنی سسیکس رائل چیرٹی لانچ کرنے کیلئے تیاری کر رہا ہے۔ یہ چیرٹی انہوں نے ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج فائونڈیش سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد گزشتہ سال جون میں قائم کی تھی۔ توقع ہےکہ سسیکس کی نئی چیرٹی کےگلوبل رابطے ڈومیسٹک کے بجائے افریقہ اور امریکہ میں ہوں گے اور اس میں فیمیل امپاورمنٹ کیلئے کمٹمنٹ ہوگی۔ دسمبر میں جوڑے نے اپنی سسیکس رائل برانڈ کے ٹریڈ مارک کیلئے درخواست دی تھی جس میں کتابیں، کیلنڈرز، لباس، چیرٹی فنڈ ریزنگ، تعلیم اور سوشل کیئر سروسز سمیت مختلف آئٹمز شامل ہیں۔ سینٹیبل چیرٹی نے، جس کے پرنس ہیری شریک بانی ہیں، قائم کردہ چیرٹی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے سرپرست حیثیت سے اس کے کام کیلئے پر جوش وکیل ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ حمایت جاری رہے گی۔
https://jang.com.pk/news/720548
No title found
لندن (پی اے) انتہائی سیکورٹی والی ایک جیل میں دو قیدیوں کی جانب سے تیز دھار ہتھیار سے حملہ میں ایک پرزن افسر شدید زخمی ہو گیا۔ مارچ کیمبرج شائر میں واقع ایچ ایم پی وائٹ مور پر منگل کو پیش آنے والے اس واقعہ میں مزید تین افسر اور ایک نرس بھی زخمی ہوئی ہے۔ ایک حملہ آور کی شناخت24سالہ برستھام زیامانی کی حیثیت سے ہوئی ہے جو کہ2015میں دہشت گردی کی ایک کارروائی کی تیاری میں ملوث پایا گیا تھا۔ پرزن آفیسرز ایسوسی ایشن (پی او اے) نے اس حملہ کو بزدلانہ اور شیطانی قرار دیا ہے۔ جنرل سیکرٹری پی او اے سٹیو گیلان نے بتایا کہ پرزن افسر کو تیز دھار آلہ گھونپے جانے کے باعث سر، چہرے اور گردن پر اس وقت زخم آئے، جب مصنوعی خودکش جیکٹس پہنے اور دیسی ساختہ ہتھیاروں سے لیس دو قیدیوں نے ان پر عقب سے حملہ کیا۔ مسٹر گیلان نے مزید کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ سٹاف نے بہادری کا مظاہرہ کیا، وگرنہ اس صبح ہم ایک پرزن افسر کی موت کے بارے میں گفتگو کر رہے ہوتے۔ سٹاف کے چار افراد اس وقت زخمی ہوئے، جب انہوں نے اپنے ساتھی کو حملہ آوروں سے بچانے کی کوشش کی۔ زخمیوں میں دو مرد پرزن افسران، ایک خاتون پرزن افسر اور ایک پرزن نرس شامل ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720547
No title found
لندن (پی اے/خبر ایجنسیاں) برطانوی اور کینیڈین وزرائے اعظم نے الزام لگایا ہے کہ ایران میں تباہ ہونے والے یوکرائنی طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اس خیال کو مسترد کرتے ہوئے عالمی تحقیقات کی پیش کش کی اور کہا کہ یہ امریکی پروپیگنڈا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جو نشاندہی کرتے ہیں کہ تہران کے قریب حادثے کا شکار یوکرین کے مسافر طیارے کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایرانی میزائل سے گرایا گیا، اس حادثے میں 4 برطانوی شہری بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ جانسن نے مزید کہا کہ ممکن ہے یہ میزائل غلطی سے فائر ہو گیا ہو۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ایران پر الزام لگایا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ایران میں تباہ ہونے والے یوکرائنی طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نےکہا انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق یوکرین کا مسافر طیارہ حادثے کا شکار نہیں ہوا بلکہ اسے ایرانی میزائل سے گرایا گیا۔ طیارہ حادثے کی مکمل اور شفاف تحقیقات تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ تہران نے برطانوی اور کینیڈین وزرا اعظم کے الزام کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ایران نے کہا کہ ہمارے ایئر ڈیفنسز سے کوئی میزائل نہیں داغا گیا۔ یوکرائنی طیارہ کے حادثہ کی ایران نے عالمی سول ایوی ایشن تنظیم کے ذریعے امریکہ کو تحقیقات کی دعوت دے دی۔ ایران نے یوکرائن کے مسافر طیارے کو اپنےمیزائل لگنے کی تردید کی ہے۔ ایرانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ علی عابد زادہ کا کہنا ہے اگر طیارے کو راکٹ یا میزائل لگتا تو وہ فوری طور پر تباہ ہو جاتا۔ جہاز اڑنے کے بعد فضا میں 5 منٹ تک رہا اور خرابی پر پائلٹ نے ایئر پورٹ پر واپسی کی بھی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ ایک طیارہ، جسے میزائل یا راکٹ نے نشانہ بنایا ہو، وہ کیسے ایئر پورٹ واپس آنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق ایران نے عالمی سول ایوی ایشن تنظیم کے ذریعے امریکہ کو تحقیقات کی دعوت دی۔ آئی سی اے او کے ذریعے امریکہ کے قومی ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایران نے یوکرائنی طیارہ گرنے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھی جاری کی ہے۔ ایرانی تفتیش کاروں کے مطابق گرنے سے قبل طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی جبکہ اڑنے کے بعد وہ واپس مڑا مگر اس دوران جہاز کے عملے نے مدد کے لئے کوئی ریڈیو کال نہیں کی۔ ادھر امریکی حکام بھی الزام لگا رہے ہیں کہ ایران میں تباہ ہونے والے یوکرائنی مسافر طیارے کو ایران نےغلطی سے نشانہ بنایا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720593
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپر ہائی وے جمالی گوٹھ اللہ والی مسجد کے قریب گھر پر دو مسلح ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے باعث ایک بچہ جاں بحق جبکہ ایک بچہ اور خاتون شدید زخمی ہو گئے ،پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 10سالہ واجد ولد تاج محمد جمالی جبکہ زخمیوں کی شناخت 6سالہ یاسین ولد تاج محمد جمالی اور 30سالہ شازیہ زوجہ سجن کے نام سے ہوئی ہے ،پولیس نے مذید بتایا کہ واقعہ خاندانی دشمنی کا شاخسانہ ہے ،مقتول کاباپ قتل کی وارادت میں ملوث بھائیوں کے رشتہ دار کے قتل کے بعد سے مفرور ہے ،پولیس نے مقدمےمیں نواب اور دلدار کو نامزد کیا ہے دونوں ملزمان بھائی ہیں ، آئی جی سندھ ڈاکٹرسیدکلیم امام نے ایس ایس پی ایسٹ سے واقع سے متعلق پولیس تحقیقات اور جملہ پیش رفت پر مشتمل تفصیلات فی الفور طلب کرلی ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720592
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی کی عدالت نےاغوا اور قتل کے الزام میں جرم ثابت ہونے پر ملزم طارق محمود کو تین مرتبہ عمر قید اور دو لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم د یاہے ،سزا سنا ئے جانے کے بعد ملزم کو جیل بجھوا د یاگیا،استغاثہ کے مطابق ملزم پر بی کام کے طالب علم محمد جاوید کو اغواء اور قتل کرنے کا الزام ہے ،مقتول کو 2012 میں اللہ والی چورنگی طارق روڈسے اغواء کیا گیا تھا۔
https://jang.com.pk/news/720591
No title found
کراچی (اسٹاف ر پو ر ٹر )خارجہ امور کے ماہر شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی کے سابق سربراہ اور معروف تجزیہ کار پروفیسر شمیم اختر کی نماز جنازہ جامعہ کراچی کی مسجد میں ادا کر دی گئی ۔ تدفین بھی جامعہ کراچی کے قبرستان میں عمل میں آئی ۔ نماز جنازہ میں سابق وفاقی وزیر جاوید جبار ، شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سابق سربراہان ڈاکٹر سکندر مہدی ، ڈاکٹر مونس احمر ، یحییٰ بن زکریا ، شعبہ تاریخ کے چیئر مین طحہٰ صدیقی ، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، سینئر اساتذہ ،  عزیز و اقارب اور شاگردوں نے شر کت کی، دریں اثناء امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن ،نائب امراء برجیس احمد ، ڈاکٹر واسع شاکر ،راجہ عارف سلطان ،مسلم پرویز، سیکریٹری کراچی عبدالوہاب ،ڈپٹی سیکریٹریز حافظ عبدالواحد شیخ، یونس بارائی ،عبدالرزاق خان ،انجینئر عبدالعزیز،راشد قریشی ،نوید علی بیگ، عبدالرحمن فدا اور سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے لیے مغفرت، لواحقین و پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔